Mission


Inqelaab E Zamana

About Me

My photo
I am a simple human being, down to earth, hunger, criminal justice and anti human activities bugs me. I hate nothing but discrimination on bases of color, sex and nationality on earth as I believe We all are common humans.

Monday, December 30, 2013

......................
انقلاب ..سیاست ..اور جمہوریت .................

................

انقلاب کے نام کو تماشا بنانے والے صرف وہ سیستدان ہیں ..جو سیاست اور جمہوریت کا دن رات راگ الاپتے ہیں .....مگر سیاست اور جمہوریت کو بدنام بھی کرتے ہیں اپنی کرپشن ..چھوٹ ..لوٹ مار ..بد دیانتی اور منافقت کی وجہ سے ......کیونکہ سیاست اور جمہوریت کوئی منافقت کا دوسرا نام نہیں ہے ..یہ صرف پاکستان کی بیدقسمتی ہے ہُم کو جمہوریت اور سیاست میں بھی بدترین آمریت ملتی آئی ہے ...اسی لئے مُلِک کو ایک انقلاب کی ضرورت ہے ..اور اس انقلاب کو دعوت دینے والے اور پاکستان کو اس مقام تک پنچانے والے یہی بےغیرت جمہوریت اور کرپٹ سیاستدان ہیں ..جو ایک دوسرے کا احتساب نہیں کرتے ..بلکہ دفاح کرتے ہیں ....اور ان بغیرتوں کی حرکتوں کی وجہ سے انقلاب نے آنا ہے ...اس انقلاب کے آگے جتنے مرضی پل باندھ لو ..یہ آے گا اور آ کر رہے گا ....اگر بلاول زرداری اور مریم نواز کی آپس میں شادی بھی حکمران کروا دے تو بھی انقلاب کو نہیں روکا جا سکتا .......شہباز شریف تو زرداری کو سڑکوں پر نہیں گھسیٹ سکے ..مگر ان سب کو سڑکوں پر گھسیٹنے والا انقلاب جلد آ جاۓ گا .....چاہے وہ انقلاب عمران خان ..جماعت اسلامی ..قادری صاحب ..شیخ رشید ..دفاع پاکستان کے گٹھ جوڑ سے آے..یا پھر کوئی آمر لاۓ...انقلاب نے تو آنا ہے ..مگر پرویز رشید ...رانا سنا الہ اور دیگر مشورے دینے والوں کے غلط مشوروں کی وجہ سے آے گا .......اور جو یہ کہتے ہیں کہ انقلاب جمہوریت اور قانون کے دائرے میں رہ کر لایں.....تو وہ بکواس کرتے ہیں .....یہ باتیں وہاں کی جاتی ہیں ..جہاں قانون اور جمہوریت کی حکمرانی ہو .....اور جہاں خاندانی وراثت اور خلافت ہو ..وہاں قانون اور جمہوریت کی بکواس نہیں کرنی چائے ......وہاں آنے والا اور نظام بدلنے والا بھی کسی قانون کا پابند نہیں ہوتا ..میں ضیاء اور مشرف کو بےغیرت اور غدار اس لئے نہیں کہتا کہ انہوں نے مارشل لا کیوں لگایا ..بلکہ اس لئے کہتا ہوں کہ انہوں نے یہ نظام کیوں نہ بدلہ ....جبکہ وہ نظام تبدیل کر سکتے تھے ..مگر انہوں نے اپنی کرسی کی خاطر چوروں لٹیروں کو ساتھ ملا کر حکومت کی ....ہم ہر آنے والے کے لئے مٹھایاں تقسیم کرتے آے ہیں اور اب بھی کریں گے ..کیونکہ میرے جیسے لوگوں کو اس بےغیرت جاگیروں کے نظام سے نفرت ہے .........ہمارے سیاستدان کی سب سے بغیرتی یہ ہے ..کہ جب اقتدار سے باہر ہوتے ہیں ..تو ان کا رویہ ..بھڑکیں ...اور بیانات کچھ اور ہوتے مگر اقتدار میں آنے کے بعد ان کے قول اور فعل میں تضاد ہوتا ہے ....یہی اس ملک کی بدقسمتی ..تباہی اور بربادی کی وجہ ہے ....اسی لئے انقلاب نے آنا ہے انشااللہ .............................

...............

جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ...٠٠٣٩..٣٢٠..٣٣٧..٣٣٣٩.....

Sunday, December 29, 2013

...........
جناب قادری صاحب ......نہ تو آپ کے دفتر سے کوئی جواب موصول ہوتا ہے...اور نہ آپ کوئی عملی اقدامات انقلاب کے لئے کرتے ہیں ..نہ کوئی ٹھوس لاۓمہ عمل سامنے آتا ہے ...صرف بیانات ہی بیانات ہیں ..ان بیانات سے اس قوم کا درد ختم ہونے والا نہیں ہے ..نہ اس طرح پاکستان کی قسمت بدلے گی اور نہ یہ نظام ..تو پھر آپ کس وقت کا انتظار کر رہے ہیں .....کیا ہم سب نظام کی تبدیلی کے خواب دیکھتے دیکھتے اس دنیا سے چلے جایں گے ...کیا آپ کو اپنی موت کے وقت کا پتہ ہے ...اگر نہیں تو انتظار کس بات کا ..اگر خدا نخواستہ کل کو آپ فوت ہو جاتے ہیں..تو ہم کو پھر کسی لیڈر کے آنے کا ٥٠ سال انتظار کرنا ہو گا ....یا آپ بتا دو ..ہم اپنا رونا کس کے آگے رونے جایں ......خدا کا واسطہ دیتا ہوں ایک گنگار مسلمان ہونے کی حثیت سے کہ خدا راہ ہم کو ان چور ..لٹیروں سے نجات کے لئے ..اس فرسودہ نظم سے ..اس بےغیرت جمہوریت سے نجات کے لئے میدان میں آ جایں ...زندگی کا کوئی بھروسہ نہ ہے ....یا پھر ہمیشہ کے لئے انقلاب انقلاب پر صرف بیانات دے کر ہمارے زخموں پر نکم مت چھڑکیں.....نہ مذمت سے اور نہ بیانات سے ہُل ہوتے ہیں ...اگر عمل نہیں تو میں مسلمان نہیں .....یاد رکھو خدا کو کیا جواب دیں گے ..ہم سب اپنی اپنی کتابیں یا بے سود تقریریں خدا کو پیش کریں گے ....خدا اور رسول کا پھر واسطہ دیتا ہوں ..کہ اگر نیت نیک ہے ..ٹھیک ہے ..تو دوبارہ غلطی مت کرو اور حافظ صید ..عمران خان ..شیخ رشید ..جنرل حمید گل اور دوسرے محب وطن لوگوں کو ساتھ ملا کر نکلیں ..جو نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں ..پی.پی.پی.اور نواز شریف اور گجرات والے چودھری ..یہ سب چور .لٹیرے ہیں ..یہ نظام کی تبدیلی نہیں چاہتے ..اس لئے ان پر عتبار مت کرنا .....اور خدا اور نبی کا نام لے کر نکلو ...پوری قوم تیار ہے ..اور کسی لیڈ کرنے والے کی انتظار کر رہی ہے ......اکیلے اکیلے مت نکلو ...متحد ہو کر نکلو ..اتحاد میں برکت ہے ..ورنہ یہ نظام نہیں بدلے گا ..مگر آپ سب کی کاروباری دکانیں چلتی رہیں گی ..اب یہ بات آپ پر ہے ..کہ ملک ..قوم اور دین اسلام کے ساتھ مخلص ہیں ..یا اپنی اپنی کاروباری دکانوں سے مخلص ہیں ....قوم کو بیوقوف مت بناؤ سیاسی بازیگروں کی طرح اور ڈالروں سے کھیلنے والے اینکروں کی طرح اور غدار کالم نگار .تجزیہ نگار اور چینل مالکان کی طرح.......ہم سب نے آخر کار مرنا ہے ..قبر میں سب کو حساب دینا ہے ......سوچ لو ..اور مجھے واپسی جواب دو ....اگر تمہارے پاس نظام نہیں ہے تو میرے پاس ہیں نظام لکھ کر دینے والے .......ویسے اسلام اور مسجد سے آگے کوئی نظام نہیں ہے ......نظم ہر محلے کی مسجد سے نکلے گا ......سب فیصلے دہلیز پر ہوں گے ................

...........

جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ......

.......

٠٠٣٩...٣٢٠...٣٣٧.....٣٣٣٩.......
...................
مشرف غدار ے وطن ہے .......................

..............

اگر حکمران یہ حق رکھتا ہے ..کہ وہ اپنی قوم کو ذلت کی موت مارے ...تو پھر ہم کو بھی یہ حق حاصل ہے کہ ہم بھی اپنی صوابدید میں اپنی راۓ دیں....حکمرانوں نے ہم کو ٦٥ سالوں سے کیا دیا ہے ....ہر حکمران کے کارنامے قوم کے سامنے ہیں ....کسی نے ملک کو لوٹا ..کسی نے غداری کی ..کسی نے کرپشن ..کسی نے اقرباپروری ..ہر ایک نے ابتک جتنی بغیرتی کر سکتا تھا کی ہے ..کوئی کسر نہ چھوڑی گئی ہے ....اب ملک اور عوام اپنی زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں .......اور ہمارے ٹی.وی ..چنیل غدار مشرف کو ہر روز پروگراموں میں بلا کر ہیرو ثابت کر رہے ہیں .....ایک غدار کو کس کے اشارے پر ہیرو بنایا جا رہا ہے ....اس سے سوال کرنے والے ووہی پارٹ پلے کر رہے ہیں ..جس طرح ملالا پر پروگرام کروانے کے لئے اینکر حضرات کو دوبئی بلا کر کھا جاتا تھا ..کہ ملالا پر پروگرام کرو ......ہر پروگرام کے پیچھے مافیا ہوتی ہے ..کوئی ملک ریاض کی شکل میں ..کوئی ڈالر کی شکل میں ......نوٹ کماۓ جا رہے ہیں مشرف کو پروموٹ کر کے ....یہی میڈیا کی بھی سیاسدانوں کی طرح بدکرداری کا ثبوت ہے ....کوئی مشرف سے سوال نہیں کرتا ..کہ اگر تم اتنے دلیر تھے ..تو کالاباغ ڈیم کیوں نہ بنا ...امریکہ کو اڈے کیوں دئے...اڈے نہ دینے پر اختلاف کرنے والے جرنل کو کیوں نوکری سے نکال دیا گیا ....امریکا کی جنگ میں بزدلی سے کیوں گیا .....دہشت گردی ..غنڈہ گردی ..ٹارگٹ کلنگ ..بھتہ خوری کو ہوا کیوں دی ....چوروں لٹیروں کو ساتھ ملا کر حکومت اور اقتدار کا مزہ کیوں لیا ....نظام تبدیل کیوں نہ کیا ..میرے جیسے کو اقتدار دے دو ..ایک ہفتے کے اندر نظام تبدیل نہ کر دوں ..تو مجھے پھانسی پر لٹکا دینا ..مشرف کو نظام بدلنے کے لئے کتنے سال درکار تھے ...بلدیاتی نظام تو گجرات والوں کی ضرورت تھی ....ایک طرف میڈیا کہ رہا ہے کہ پھانسی دینے کا دوسری طرف باہر بجھنے کا اگریمنٹ ہو گیا ہے .....کیا کیا بکواس میڈیا پر چل رہی ہے ...حالانکہ سب کو پتہ ہے کہ نواز شریف جیسا بزدل لیڈر صرف میرے جیسے کو تو نقصان پنچا سکتا ہے مشرف کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا ..یہ صرف ڈرامہ ہے ....عوام کو دھوکہ دیا جا رہا ہے ....راتوں رات میڈیا افتخار چودھری کے خلاف بول رہا ہے اور مشرف کے گیت گا رہا ہے ....یہی ہماری بدقسمتی ہے ..اسی لئے کہتا ہوں کہ یہاں انقلاب کے سواۓ کوئی چارہ کار نہ ہے ..اگر پاکستان نے قائم رہنا ہے تو انقلاب نا گزیر ہے ...اگر مشرف کو سزا نہ دی گئی.....تو نواز شریف اور زرداری بھی پھانسی کے لئے تیار ہو جایں......اب کی بار سب کا احتساب کرنے والا آے گا انشاالہ.......چوروں لٹیروں کو لٹکانے والا آے گا .....تب پاکستان میں تبدیلی آے گی ....................................

......................

جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ.......

............................

٠٠٣٩...٣٢٠...٣٣٧..........٣٣٣٩.......

Wednesday, December 25, 2013

.....................انقلاب نا گزیر ہے .........قسط نمبر ٢ ................
..............معاشرے میں ہونے والی منافقت ، بد عنوانی ، ملاوٹ ...غلیظ کاروبار ..بے راہروی..ڈاکے ..چوریاں ..گینگ  ریپ ..سفارش .رشوت...ناانصافی ..اقرباپروری...پلاٹوں ..زمینوں پر قبضے ..چادر اور چار دیواری کی حفاظت ..مہنگائی اور بیروزگاری ...سب سے بڑا ووہی ہے ..جو کن  ٹوٹا بدمعاش ہے ..جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا  معاملہ  ہے ...چور اچکا چودھری اور غنڈی رن پردان والا معاملہ  ہے ....اسلہ کے  لاسنس  کا کاروبار ..اسلہ کی چوری ..اسلہ کے انبار ..جہاں گرنیٹ سستا اور روٹی مہنگی ہو ..کلانشنکوف کے آگے عزت اور غیرت کی کوئی اہمیت نہ ہو ...جہاں مادیت پرستی اپنی آخری حدود کو پنچ چکی ہوں ..جہاں بچے براۓ فروخت ہوں ...جہاں بیروزگاری کی وجہ سے کوئی اپنی ماں .بہن .بیٹی کی عزت کا پاس نہ کر سکتا ہو ...جہاں کوئی کسی کی بات سننے والا نہ ہو ..جہاں صرف چھوٹ اور منافقت اینکر حضرات اپنے چنیل کی ریٹنگ کی غرض کے لئے اور اپنی مشہوری کے لئے اور مادیت پرستی کے لئے پروگرام کے جا رہے ہوں ....جہاں ہر پروگرام کے پیچھے ڈالرك کاروبار ہو ..جہاں افغان مہاجرین کی  دوکان صرف ڈالر سے چل رہی ہو ..جہاں جنگ ہماری کہنے پر اور ملالا کے اوپر پروگرام کرنے پر ڈالر ملتے ہوں .....وہاں انقلاب نہیں آے گا ..تو کیا طوفان نوح آے گا ...اور اگر قوم اسی کا انتظار کر رہی ہے تو اس سے زیادہ اور اس قوم کی بدقسمتی کیا ہو گی ...کہ ہر روز لاشیں اٹھانے والی قوم کو پھر بھی جمہوریت سے امیدیں وابستہ ہیں ..جہاں ہر روز قیامت صغرا کا گزر ہوتا ہے ..مگر افسوس ہم دوسرے کے گھر آنے والی قیامت کو قیامت نہیں سمجھتے .....انڈیا سرے عام مداخلت کر رہا ہے اور ہماری جرات ..دلیری ..بردباری ..سالمیت ..غیرت..ملی جزبہ ہمارے حکمران کی دور اندیشی کسی اور ہی انقلاب کا شاخسانہ ہے ......پھر بھی ہم بیوروکریسی کی طرح ڈنگ ٹپاؤ کی پالیسی پر گامزن ہیں ..اور حکمران جب اقتدار میں نہیں ہوتا تو انقلاب لانے کی بکواس کرتا ہے اور انقلابی  اشعار پڑھ کر انقلابی شیر بنتا ہے ...اور جب  اقتدار میں آتا ہے تو انقلاب کے خون سے لوگوں کو ڈراتا ہے ..اور خود بھی اپنے احتساب کی خاطر انقلاب سے خوف کھاتا ہے اور نظام بدلنے اور تقدیر بدلنے کے سنہرے خواب دکھانے والا صرف اپنی تقدیر بدلنے کے لئے دن رات ایک کر دیتا ہے اور اس فرسودہ نظام سے کھیلتا ہے ..کیونکہ بد کردار حکمران جانتا ہے کہ اگر نظام تبدیل ہو گیا ..تو سب سے پہلے  حکمران کی گردن کے گرد پھندہ تنگ  ہو گا ...اسی لئے کہتا ہوں کہ انقلاب ناگزیر ہے ..مگر آپ سوال کرتے ہیں کہ کونسا انقلاب اور کون لاۓ گا .....اس پر قریب قریب ٧٠ کالم لکھ چکا ہوں ....میری ویب سائٹ وزٹ کر لیں ........مختصر یہ ہے ..کہ اس وقت پاکستان میں ایک ایماندار ..دلیر .نڈر ..بیباک لیڈر موجود ہے اور وہ ہے عمران خان ........جو اگر الیکشن کے نتائج کو تسلیم نہ کرتا تو انقلاب آ چکا ہوتا ...مگر افسوس .....اب اگر عمران خان  ساری اپوزیشن کو ساتھ مل کر تحریک چلاۓ.....تو نظام تبدیل ہو سکتا ہے ...خاص کر شیخ رشید ..جماعت اسلامی ....دفاہ پاکستان ...حافظ سعید..قادری صاحب ...جنرل حمید گل ...ڈاکٹر قدیر...اور محب وطن ساتھیوں کی مدد  سے نظام کی تبدیلی والا کام ہو سکتا ہے اور انقلاب آ سکتا ہے ..جب نظام تبدیل ہو جے گا ..پھر الیکشن کروا لو ..عام آدمی الیکشن میں حصہ لے گا ..چور .لٹیرے ..کن ٹوٹے ..ملک سے بھاگ جایں گے ......اس بات کی میں آپ کو گارنٹی دیتا ہوں ....کہ اس گند کو پاک کرنے کے بغیر الیکشن اور جمہوریت فضول ہے ....اور اگر  عالمی سازشی عناصر اور چند پاکستانی غداروں کی وجہ سے عمران خان نظام تبدیل نہ کر سکا .....تو آج میرے جیسے پاگل کی بات لکھ لو ..کہ پھر راتوں رات کوئی مرد مجاہد آے گا اور نظام بھی تبدیل ہو گا اور چند کو لٹکاۓ گا بھی .......کیونکہ اب کی بار آنے والا مشرف اور ضیاء کی طرح بےغیرت نہیں ہو گا ...اور انشاءاللہ انقلاب آے گا اور یہ فرسودہ نظام تبدیل ہو گا ..انقلاب نا گزیر ہے ........میں نے اپنی کتاب میں لکھا تھا .............
.............آنے والا انقلاب اب تجھے بتا کے آے گا
...........آنے سے پہلے تیرے اندر ہلچل مچا کے آے گا
..........اب  کی بار تاج اچھالے نہیں جایں گے
..........اب کی  بار  تاج و تخت جلا  کے آے گا
.................جاوید اقبال چیمہ ...میلان ..اطالیہ.........نائب صدر ..آل اطالیہ پریس کلب اطالیہ
.........................٠٠٣٩...٣٢٠...٣٣٧....٣٣٣٩.....،
.........جاری ہے ...................تیسری قسط .......................کل انشاالله.......
..............انقلاب ناگزیر ہے .............
............یا تو ہم لوگوں کو انقلاب کے نام سے چڑ ہے ...یا خوف زدہ ہیں ..یا انقیاب کو  صرف خون بہانے کا نام دیتے ہیں ..یا پھر دنیا کی تاریخ کو اٹھا کر نہیں دیکھتے یا تاریخ سے سبق سیکھنا گوارہ نہیں کرتے یا پھر آنکھیں بند کر کے جینا چاہتے ہیں یا من و سلوا کے انتظار میں ہیں ....اتنے سوالات ان ان لوگوں کی طرف سے موصول کرتا ہوں جن کو میں تعلیم یافتہ  سمجتا ہوں ...تو کئی دفعہ اپنی قوم کے شعور سے پریشان ہو جاتا ہوں ..کہ ہم کس دنیا میں سفر کر رہے ہیں .....ایک دوسرے سے اختلاف کرنا ہم سب کا حق ہے ..مگر حقیقت سے آنکھیں چرانا ہمارا حق نہیں ہے ..یہ بد دیانتی ہے ..منافقت ہے اور قوم سے پاکستان سے غداری ہے ..میں نے اپنے ہزاروں کالم میں تفصیل سے لکھا کہ انقلاب کیا ہے ..کس جانور کا نام ہے ........انقلاب کیوں ضروری ہے ..انقلاب آنے والا ہے اور انقلاب کے بغیر ہماری کوئی بھی پالیسی نہیں بن سکتی ..اور نہ ہم اپنا  وقار دنیا میں بھال کر سکتے ہیں ..وغیرہ وغیرہ .....مگر آج میں آپ کے سامنے  کافی سوال چھوڑے جا رہا ہوں ..آپ لوگوں کے جوابات کا انتظار رہے گا....اور امید کرتا ہوں کہ آپ مجھ سے اختلاف رکھنے کے باوجود سوچنے پر مجبور ضرور ہو جائیں گے .......مزید تفصیل میری ١٢ کتابوں میں ہے اور میری ویب سائٹ میں ہے ..........١..کیا ہم اس طرح کی منافقت والی ..خود غرضی والی ..بادشاہت والی  جمہوریت سے نظام تبدیل کر سکتے ہیں .٢..کیا ہم اس بےغیرت.فرسودہ ..گندے  بیوروکریسی کے نظام سے ملک کو ایک اچھا نظام دے سکتے ہیں ..٣..کیا ہم اس بےغیرت جمہوریت سے عدالتوں سے انصاف لے سکتے ہیں ..٣..کیا ٦٥ سالوں کا گند ختم کر سکتے ہیں ..٤..کیا انقلاب کے بغیر اس نظام کو تبدیل کر سکتے ہیں ..٥..کیا ہم عدالتوں کے تمام مقدمات ایک مہینے میں ختم کر سکتے ہیں ..٦..کیا انقلاب کے بغیر سارے ملک میں ایک اسلامی طریقہ تعلیم رائج کر سکتے ہیں ..٧..کیا ملک کو مذھبی تفرقہ بازی سے پاک کر سکتے ہیں ..٨..کیا انقلاب کے بغیر سیاسی اور بیوروکریسی کی مافیا سے ٦٥ سالوں کے قرضے واپس لے سکتے ہیں ...٩..کیا ہم قرضے دینے اور واپس لینے اور قرضے معاف کروانے والوں کو کوئی قانون کا صفہ یا آرٹیکل دکھا سکتے ہیں ..١٠..کیا کسی قرض  نا دہندہ کو پھانسی پر لٹکا سکتے ہیں ....١١..کیا ملک کے خزانے کو لوٹنے والوں  کے لئے  پھانسی کا قانون بنا سکتے ہیں ....١٢....کیا ایم....این ..اے....اور ایم...پی ..اے ...کے فنڈ بند کر کے یونین کونسل کو دے سکتے ہیں ..١٣....کیا انقلاب کے بغیر ہم کہ سکتے ہیں کہ یہ جنگ ہماری نہیں ہے اور ضیاء دور والی جنگ بھی  ہماری نہیں  تھی ...١٤...کیا انقلاب کے بغیر ہم کہ سکتے ہیں کہ ضیاء اور مشرف دونوں نے غلط جنگ کا بیج بھویا ....١٥..کیا نظام تبدیل کئے بغیر ہم نوجوانوں کو میرٹ پر ملازمت دے سکتے ہیں ...کیا گورنر اور صدر کا انتخاب عوام کر سکتے ہیں ..١٦....کیا دہلیز پر انصاف دے سکتے ہیں ..١٨..کیا انقلاب کے بغیر  وارثت کی سیاست اور چند خاندانوں کی سیاست کی اجارہ داری خگتم کر سکتے ہیں ..١٩..کیا زرداری اور نواز شریف سے لوٹی ہوئی رقم واپس لے سکتے ہیں ...٢٠...کیا انقلاب کے بغیر ہم انڈیا سے دو ٹوک بات کر سکتے ہیں ..٢١..کیا کالا باغ ڈیم بنا سکتے ہیں اور کیا کالاباغ ڈیم پر ہونے والے اخراجات کا حساب چکا سکتے ہیں ..٢٢..کیا کشمیر کا مسلہ حل  ہو سکتا ہے ..٢٣..کیا عام آدمی  کو اقتدار مل سکتا ہے ..٢٤..کیا انقلاب کے بغیر آپ تمام گیس.پٹرول پمپ اور دوسری اجنسیاں ختم کر سکتے ہیں ..٢٥.کیا یورپ کی طرز کا یا اسلامی ٹیکس کا نظام دے سکتے ہیں ..٢٥..کیا ہر آدمی کو پنشن اور فری ہسپتال کی سہولت دے سکتے ہیں ..٢٦..کیا کسی تھانیدار اور پٹواری کو سیاست سے پاک کر سکتے ہو ...٢٧..کیا کسی محکمے کے سربراہ کو لگانے کے لئے کوئی سیاست کے بغیر قانون بنا سکتے ہو ..٢٨..کیا نوجوان کو یونیورسٹی سے نکلنے کے ساتھ اس کو ٹریننگ دے سکتے ہو ...٣٠..کیا میڈل سیاسی وابستگی کے بغیر دے سکتے ہو ..٣١..کیا کبھی کسی اخبار یا چنیل کے مالک  کی دولت کا حساب لے سکتے ہو ..٣٣..کیا دوبئی..جدہ .انگلینڈ ..امریکا ..سویزرلنڈ اور دوسرے ملکوں میں پڑی ہوئی پاکستانی دولت کو واپس لا سکتے ہو..٣٤..کیا بیوروکریسی کے شہنشاہوں سے پوچھ سکتے ہو کہ ان کے بچے کس کی دولت سے باہر کے ملکوں میں پڑھ رہے ہیں ...٣٥..کیا کالے دھن کو سفید بنانے کے کاروبار کو ختم کر سکتے ہو اور سب سے بڑی بات کہ کیا ایک با عزت قوم ہونے کے ناتے کشکول توڑ کر امریکا کی غلامی سے نکل سکتے ہو اور کیا انقلاب کے بغیر نظام تبدیل کر سکتے ہو ....جاری ہے ...باقی کل  انشااللہ ..........
..............جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ...نایب صدر آل اطالیہ پریس کلب ........
...........٠٠٣٩..٣٢٠..٣٣٧.....٣٣٣٩...

Sunday, October 27, 2013

.......................ملالا چند گماشتوں کے ہاتھوں کھیل رہی ہے ..................
.............میں نے آج تک ملالا کے بارے کچھ نہیں لکھا اور نہ لکھنا چاہتا تھا ..کیونکہ  مجھے اس ڈرامہ کے کرداروں پر شروع سے ہی شک تھا ...اس لئے نہ میں نے اس کے حق میں اور نہ اس کے خلاف لکھا ....مگر اس کی بھوت زیادہ مشہوری اور حد سے زیادہ پزیرائی پر مجھے اس لئے حیرانی ہوئی ..کہ آجکل کے دور میں مشہور ہونے کے لئے اور راتوں رات دولت مند بننے کے لئے اور یورپ کی. دنیا میں نام کمانے کے لئے چند بغیرتی کے پیمانے ہیں اگر آپ ضمیر فروش ہیں  .غدار ہیں ..اسلام اور مسلمانوں کے دشمن ہیں ..میوزک اور فیشن شو کروا سکتے ہیں یا ماڈل بننے کی خواہش رکھتے ہیں ..یا آپ پاکستانی یا مسلمان عورت  کو یورپ جیسی آزادی دینے کے حق میں کالم لکھو یا لیکچر دو ....یا پھر میڈیا تم پر مہربان ہو جاۓ ..مگر میڈیا بھی ایسے ہی مہربان نہیں ہوتا ..وہ بھی ڈکٹیشن لیتا ہے ....اس کو ڈکٹیشن ملتی ہے ڈالر کی شکل میں ..پھر وہ اپنے اینکر حضرات کو حکم دیتا ہے ..کہ فلاں کو بلاؤ ..یا فلاں شخسیت پر پروگرام کرو ..جس طرح ملالا کے ڈرامہ میں میڈیا نے کردار ادا کیا ..وہ آپ کے سامنے ہے ...کہ کس طرح چنیل کے مالکان نے اپنے ہاں حکم دیا کہ ملالا پر پروگرام کرو ...کس طرح اینکر حضرات کو دوبئی بلا کر کہا گیا کہ ملالا پر پروگرام کرو ......بلکہ حیرانگی کی بات ہے کہ ایک چنیل والے نے تین مہینے سے ملازموں کو تنخواہ بھی نہیں دی تھی تو اس نے دوبئی بلا کر جب حکم دیا تھا تو یہ بھی کہ تھا کہ ملالا پر پروگرام کرنے کے بعد ملازموں کو ادائگی کر دی جاۓ گی ..تو ایسا ہی ہوا ....میں تیس سال سے لکھ رہا ہوں ..١٢ کتابیں بھی چھپوا چکا ہوں ..میڈیا مہربان نہیں ہے اس لئے میں ہیرو نہیں زیرو ہوں ...نہ میں اینکر بن سکا نہ کروڑ پتی ...کیونکہ ٤٥ سالوں سے صرف مزدوری کر رہا ہوں .......اگر ملالا کے نام سے کتاب نہ لکھی جاتی تو بہتر تھا ...نہ ملالا کے چہرے سے نقاب ہٹتا اور نہ  ملالا کا اصل چہرہ میرے سامنے آتا ...اور نہ میں پریشان  ہوتا .....یہاں میڈیا اور مافیا جس پر مہربان ووہی ہیرو .....مگر ملالا کے ڈیڈی نواز شریف کا کیا بنے گا جو  ڈاکٹر  عافیہ صدیقی  کا ڈیڈی تو نہ بن سکا .....ملالا کی کتاب سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ سلمان رشدی بن جاؤ ....پیسہ کماؤ ..نمبر بناؤ ....مشہور ہو جاؤ ...دنیا کا ہر میڈل اپنے سینے پر سجاتے جاؤ .....طالبان نے  جو  ظلم کیا سو کیا ..مگر ملالا کا باپ جو عالمی گوماشتوں کے ہاتھوں کھیل کر اپنی پھول جیسی بچی کے ساتھ ظلم کر چکا ہے اور مزید کرے گا .....وہ آہستہ آہستہ تم بھی دیکھو میں بھی دیکھوں  گا .....اگر میڈیا کو کتاب پر تبصرے سے روک دیا گیا تو اور بات ہے ..ورنہ یہ کتاب مسلمانوں اور خاص کر پاکستانیوں کے لئے ایک متنازعہ کتاب ثابت ہو گی ....کیونکہ لکھنے اور  لکھانے والا باپ اور نام بیچاری ملالا کا .......میں اوریہ مقبول جان اور انصار عباسی سے بھی متفق ہوں ..مگر دوسرے غیر ذمےدار تبصرہ نگاروں سے متفق نہیں ہوں جو دوغلی .منافقانہ پالیسی اختیار کرتے ہوۓ یہ کہتے ہیں کہ کتاب میں ایسی کوئی بات نہیں ہے مگر اس کتاب کو پاکستان نہیں آنا چاہئے ..اس منطق کو میں نہیں سمجھ سکا اگر آپ سمجھ گہے ہیں تو قوم کو اگاہ کر دیں .....میں تو بار بار ایک ہی عرض کر رہا ہوں ..کہ ہماری تمام برائیوں کی جڑھ اسلام سے دوری کا نتیجہ ہے ....نا اہل .کرپٹ ..بد دیانت حکمران ..غلط فرسودہ . دقیانوسی نظام کی وجہ سے ہم پوری دنیا میں تماشہ بن چکے ہیں ...ہم زوال کی طرف گامزن ہیں ہمارہ معاشرہ تباہ ہو چکا ہے .....یہاں صفائی کی ضرورت ہے نظام کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ..یہ کام اب صرف انقلاب سے ممکن ہے جمہوریت سے نہیں ہو گا ...کیونکہ جمہوریت کے ان ٹھیکیداروں کی وجہ سے ہی ہم برباد ہوۓ ہیں ......جتنا خون ہم ہر روز بھا رہے ہیں ..اگر میرا حکمران نظم تبدیل کر دیتا تو ملک میں کب کا سبز انقلاب آ چکا ہوتا .............اسی لئے اپنی کتاب میں حکمران سے کہا .....
..........لانا ہے انقلاب تو پھر خون بہانا کوئی ضروری ہے
.........بدلنا ہے  نظام  تو پھر بہانے  بنانا کوئی ضروری ہے
..........جب یقین ہے  کہ  موت  نے  اک  دن   آنا   ہے
.........تو  پھر زندگی  کا  جشن  منانا  کوئی  ضروری  ہے
....................جاوید اقبال چیمہ .....میلان ..اطالیہ

Friday, October 25, 2013

..................نواز شریف کا ناکام ترین دورہ ........................
........نہ تو میں قصیدہ لکھ سکتا ہوں ...نہ جھوٹ بول سکتا ہوں ...نہ میرا ضمیر اجازت دیتا ہے کہ کالے کوے کو سفید لکھ سکوں ...نہ  مجھے نواز شریف سے دشمنی ہے ....نواز شریف کا کچھ نہں بگڑا .....اگر نقصان ہوا ہے تو قوم کا ....اگر بےعزتی کی گئی ہے تو پاکستانی قوم کی ...اگر مذاق کیا گیا ہے تو پاکستانی قوم کے ساتھ کیا گیا ہے ....اگر اس دورے کی ناکامی کی وجوہات پر غور کیا جاۓ ..تو یا تو بیوروکریسی شامل ہے یا وہ لوگ جنہوں نے یہ دورہ آرگنائیز کیا تھا ...انہوں نے ملکر نواز شریف اور پاکستان کی مٹی پلید کی ہے ....اگر کامیابی ہوئی ہے تو صرف اتنی کہ جی حضوری اور چاپلوسی اگر اسی طرح جاری رہی تو نواز شریف کی نوکری پکی اور عوام کے لئے چکی ......امریکا کامیاب ہو گیا تھا  جب میرے حکمران کے منہ سے یہ الفاظ پردیس میں نکلے ..کہ ہم کو اپنا گھر ٹھیک کرنا ہو گا اور اگر مذاکرات کامیاب نہ ہو سکے تو کاروائی کرنا ہو گی ...یہی تو امریکا چاہتا ہے کہ ہم وزیرستان میں کاروائی کریں اور دنیا مزید ہماری بربادی کا تماشا دیکھے ..اور ہو سکتا ہے کہ ١٩٧١ والے حالات پیدا کر دئے جایں ...کیونکہ کشمیر ..عافیہ صدیقی اور ڈرون کے معاملہ  پر امریکا نے ہمارے منہ پر پھر انڈیا کی طرح تماچہ رسید کر دیا ہے ...اور ہم صرف ہاتھ سینے پر رکھ کر باادب ہونے کا مظاھرہ کر کے واپس آ گہے ....نواز شریف کی توہین کی مرتکب بیوروکریسی نے اس طرح کی ہے ..جیسے کوئی پرانا بدلہ لیا گیا ہے ....یا میں نواز شریف کی ناہلی کہوں ..کہ اس کو جلدی میں امریکا کا دورہ نہیں کرنا چاہئے تھا ..ہوم ورک مکمل کرنے کے بعد یہ دورہ کرتے تو اچھا ہوتا ..اور کچھ نہ کرتے مگر یہ ڈکٹیشن نہ لیتے کہ مذاکرات کامیاب نہ ہووے تو ہم چڑھائی کر دیں گے ..کیونکہ یہی تو ہمارا دشمن چاہتا ہے ... دورے سے پہلے عافیہ صدیقی کا معاملہ طے کر لیا جاتا ..تو اچھا ہوتا ..کم از کم عزت تو رہ جاتی .......اب نہ صنم نہ وصال صنم والی بات نہ ہوتی ............کیا کہوں کشکول والے حکمرانوں اور نا اہل بزدل حکمرانوں کے ساتھ ہمیشہ یہی ہوتا ہے اور یہی ہونا بھی چاہئے .......کاش قصیدہ لکھنے والوں کے پاس ضمیر نام کی کوئی چیز ہوتی ....اور وہ ضمیر کی آواز سے حکمران کو بتا سکتے کہ  اپنے قبلے اور مقصد اور نیت کو ٹھیک کرو اور اپنی ترجیحات کو قوم کے  سامنے رکھو ...اور قوم کے ساتھ ظالمانہ سلوک مت کرو ...کشکول کو توڑ دو ..نظام کو بدل دو ..تاکہ مشورے دینے والے خود بخود بدل جایں ....تاکہ گھر کی بات گھر میں کہ  دو ..یہ بات امریکا میں کہنے والی نہ تھی ...ڈکٹیشن کے بعد .......باقی آخر میں ایک عرض اگر جان  کی آمان  پاؤں ......تو یہ ہے کہ گھر خود بخود ٹھیک  ہو جاۓ گا اگر میرا حکمران ٹھیک ہو جاۓ تو .............کاش ...کاش ....کاش  کہ تیرے دل میں اتر جاۓ میری یہ بات ..............تو جھکا جب غیر کے آگے نہ تیرا نہ من ............
.............جاوید اقبال چیمہ ...میلان ..اطالیہ .........

Wednesday, October 23, 2013

..............نواز شریف کا  دورہ امریکا ........ .............................................نواز شریف کے دورہ امریکا کے  بارے میں بھوت  کچھ لکھا جاۓ گا ....مگر میں صرف ایک خبر کا اضافہ کر رہا ہوں ...جو کہ میری چڑیا نے  نہیں ..بلکہ میرے کبوتر نے مجھے فون پر بتائی ہے .....میرا کبوتر کہتا ہے کہ میں جب ڈرون کی طرح  قلابازیاں کرتا ہوا .اوباما اور نواز شریف کے پاس سے گزرا تو کیا سنتا ہے ..کہ نواز شریف پوچھ رہے تھے کہ عزت مآب اوباما صاحب آپ نے وعدہ کیا تھا کہ نۓ  آرمی چیف کا نام  دیں گے ..تو براۓ مہربانی مجھے نام بتا دیں ....میں واپس پاکستان جا کر اعلان کر دوں گا ...تاکہ میری پانچ سال کی نوکری بھی پکی ہو جاۓ ..اور آپ کو کوئی نیا مشرف بھی ڈھونڈھنا نہیں پڑے گا ...اس طرح میری پھچلی غلطیوں کا بھی ازالہ ہو جاۓ گا ...اور عوام کو مزید قربانی کا بکرہ بنانے میں آسانی رہے گی ..اور آپ کے اور میرے محسن اسحاق ڈار کو بھی عالمی بینک کی اور آپ کی شرایط پوری کرنے میں آسانی ہو گی ....اور اس طرح ہر انقلاب کا راستہ ہمیشہ کے لئے روک دیا جاۓ گا ...کیونکہ عوام کو ہم نے اس قابل چھوڑا ہی نہیں ہے ..کہ وہ غربت اور پیٹ کے جنجال سے باہر  نکل سکیں ...ویسے بھی چند سال بعد پانی کی وجہ سے ہم پاکستان کو صومالیہ اور اتھوپیا بنانے جا رہے ہیں ...اس لئے یہی چند سال عوام سے خطرہ ہے ...وہ ہم بجلی پتڑول اور گیس کے ریٹ اتنے بڑھا دیں گے ..کہ ہم کو کرپشن کرنے میں آسانی ہو جاۓ گی ..آخری سال لوڈ شیڈنگ ختم کر دیں گے ...اور عمران خان کے تبدیلی نظام والے خواب کو ہمیشہ کے لئے دفن کر دیں  گے ...ویسے بھی ہم نے عمران خان کے انقلاب کو ایک صوبے میں حکومت دے کر دفن کر دیا ہے ...دوسرا ہم نے انقلاب کو روکنے کے لئے ایسے آدمی عمران خان کی ٹیم میں شامل کر دئے  ہیں .....کہ اب انقلاب تو دور کی بات ..وہ تو اپوزیشن کرنے کے بھی قابل نہیں رہے گا ..  ویسے بھی چند سال بعد حکمران ایک پانی کی بوتل کی قیمت پر ووٹ خریدا کرے گا ...اس لئے حکمران کے لئے میدان صاف ہو چکا ہے ..اور جو میری طرح انقلاب کے لئے بھونکتے ہیں ..یہ امریکا اور میرے حکمران کی ضرورت ہیں ..اس سے سب کی دکانیں چلنے میں دشواری نہیں ہوتی ..اور اپنا اپنا حصہ سب وصول کرتے رہتے ہیں .....اس خبر کو میرے تک پنچانے سے پہلے میرے کبوتر نے چڑیا سے رابطہ کیا ...کہ یہ بری  خبر میں عوام کو نہیں سنا سکتا ....مگر چڑیا نے بھی یہ خبر پھیلانے سے معذرت کر لی .......کہ چڑیا اب اپنا اقتدار تک پنچنے کا مقصد حاصل کر چکی ہے ..اسے اب ان فضول خبروں سے کوئی دلچسپی نہیں ہے ....بعد میں میرے کبوتر نے اپنے آنسو خشک کر کے میرے تک پنچا تو دی ہے ..مگر وہ بھوت اداس ہے پریشان ہے ...کہ آزاد پاکستان کے فیصلے دوبئی ..لندن .امریکا اور جدہ میں ہوتے ہیں ...حکمران اپنی دولت باہر کے ملکوں میں انویسٹ کرتا ہے ....اور عوام کے لئے مگر مچھ کے آنسو پاکستان میں بھاتا ہے ....واہ میرے کرپٹ  حکمران ..واہ میرے خوبصورت وردی والے جرنیل ..واہ میری مکار بیوروکریسی ...واہ میری شعور والی مجبور لاغر عوام ....واہ میرے انقلاب اور نظام ...تجھے مبارک ہو ..جنگل کا شیر اپنے شکار کے لئے پاگل ہو چکا ہے ...اور ہم جیسے گیدڑ اپنی اپنی غاروں سے باہر کی طرف جھانک رہے ہیں ..کہ شاید کوئی ہاتھی یا چیتا ہم کو پکارے کہ باہر نکلو ..مل کر مقابلہ کریں ...مگر ہر آس امید انقلاب والی نظام کی تبدیلی والی آہستہ آہستہ دم توڑتی جا رہی ہے ....کب کوئی خالد بن ولید آے گا اور ہم سپہ سلار پر فخر کر سکیں گے ..........شاید ....
........................جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ ...............
.............٠٠٣٩..٣٢٠....٣٣٧..٣٣٣٩ ................................

Sunday, October 20, 2013

..................قادری صاحب کی شان میں گستاخی ................
.........جب قادری صاحب نے پہلی دفعہ انقلاب لانے کے لئے اور نظام بدلنے کے لئے عوام کو آگاہ کیا ..تو میں نے ان کی پزیرائی کی اور ہر روز ان کے حق میں کالم لکھنے شروع کر دئے ..اور میں نے فورن ٹکٹ لے کر کفن باندھ کر اٹلی سے نکلنے کا اعلان کر دیا ..مگر جونہی قادری صاحب نے گجرات والوں کو اور کراچی والوں کو گلے لگایا ...تو میں نے اپنا پروگرام ختم کر دیا اور صاف صاف قادری صاحب کی ناکامی کا اعلان کر دیا ..تفصیل میں نہیں جانا چاہتا کہ کہاں کہاں قادری صاحب نے غلطی کی اور کیوں کی ...سب کچھ لکھ چکا ہوں ...قادری صاحب بھی میرے بارے میں سوچتے ہوں گے کہ کیسا انسان ہے ....یہ سہی ہے کہ میں آنکھیں بند کر کے نہ تنقید کر سکتا ہوں اور نہ قصیدہ لکھ سکتا ہوں ...اس لئے قادری صاحب کوئی گستاخی سمجھتے ہیں تو معافی کا طلبگار ہوں ...کیونکہ میں ایک بار پھر یہ شور سن رہا ہوں کہ کفن باندھ کر نکلنے کی تیاری کی جا رہی ہے ....میں یہ بھی گستاخی نہیں کر سکتا کہ قادری صاحب سے یہ عرض کروں کہ مشورے کے لئے مجھے اپنے پاس بلا لیں ..کیونکہ مشورے دینے والوں کی قادری صاحب کے پاس کوئی کمی نہیں ہے ...میں تو صرف اتنی گستاخی کرنا مناسب سمجھوں گا ...کہ قادری صاحب اگر آپ نمود و نمائش یا دولت یا بڑا نام یا کوئی عالمی نوبل انعام چاہتے ہیں ..تو پھر آپ جس ڈگر پر چل رہے ہیں ..چلتے رہیں ....پھر ہم جیسے گنیگاروں کے جذبات سے مت کھیلیں ..اور اگر واقعی اس پاکستانی قوم پر کوئی خدا اور نبی کی خاطر احسان کرنا ہی ہے ...اور ہم کو واقعی ان چوروں ..لٹیروں ..بغیرتوں .غداروں ..اور کرپٹ کتے حکمرانوں سے نجات دلوانا چاہتے ہیں تو براۓ مہربانی اپنا بوریا بستر باہر کے ملکوں سے گول کریں ..تمام مشن کا خاتمہ کریں ..اور اس فرسودہ نظام کی تبدیلی کا ایک ہی مشن رکھیں اور کفن باندھ کر آ جایں ...صرف پاکستانی نیشنل بن کر قوم کو دکھا دو اور بھونکنے والوں کے منہ بند کر دو ...اور آپ  کو میری بکواس پر یقین نہ ہو تو اپنے دو خاص آدمی میرے پاس اٹلی بھیج دو ..میں ان کے ساتھ کفن باندھ کر اسلامآباد جانے کے لئے تیار ہوں ..اور پہلی موت میری ہو گی نظام کی تبدیلی میں ....آزمایش شرط ہے ....کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان  کی بے غیرت  منافقت والی جمہوریت نظام نہیں بدل سکتی ..یہ بات عمران خان ..جماعت اسلامی ..حافظ سعید ..حمید گل ..زاہد حامد .اوریہ مقبول جان ..سلیم بخاری اور کروڑوں جانتے ہیں مگر بات صرف شیخ رشید اور آپ کر رہے ہیں ..دوسروں کی کیا مجبوریاں ہیں ..یا سب شاید آپ جیسے پاور والے لیڈر کی تلاش میں ہیں ......نظام بھی سب کے پاس ہے اور آپ کے پاس بھی اللہ کے فضل سے ہے ...اس لئے نیا نظام دینے میں بھی کوئی مشکل نہیں ہے ..ویسے بھی ہمارے پیارے نبی کے نظام سے بڑا دنیا میں کوئی نظام ہو ہی نہیں سکتا ..جو سارے فیصلے مسجد میں بیٹھ کر کرتے تھے ...ہر محلے کی مسجد سے نکلنے والے نظام کی تھوڑی سی ابتدا پر بھی کسی پاکستانی کو بھی اعتراض نہیں ہو سکتا ..شرط  یہ ہے کہ محلے کی سطح سے ابتدا تو ہو ...پآور اور فنڈ تو ہو ..ٹیلینٹ بھوت ہے ...اس وقت تمام ٹیلینٹ پر بیوروکریسی کا قبضہ ہے ..یہ مافیہ چوروں ڈاکوؤں کا قبضہ ہی تو ختم کرنا ہے ...تو پھر قادری صاحب کیا فیصلہ کرنا ہے ..انقلاب سے نظام بدلنے کا ارادہ ہے یا پھر عوام کو بے غیرت سیاستدانوں کی طرح بیوقوف بنا کر اپنی اور اینکروں کی دوکان ہی چلانے کا ارادہ ہے ...میں آپ کو موت زندگی . جنت دوزخ کا سبق یاد کروانا نہیں چاہتا ..کیونکہ آپ مجھ سے ہر بات اچھی طرح جانتے ہیں ...اس وقت جو نظام ہے وہ ہے پلاٹ .بنگلے .مال بنانے والا ..مذمت کرنے والا ..ہر بات پر کمیٹیاں بٹھانے والا ..اور اگر آپ نے ٤٥ کروڑ بچانا ہے تو دو کروڑ جج کو دے دو ..اگر وہ نہیں لیتا تو اسے گھر بھیج دو ...شیخ رشید صاحب  تیار ہیں اور کروڑوں تیار ہیں ..مگر نکلنا کفن باندھ کر پڑے گا ..اگر حوصلہ اور جرات ہے تو....تو عوام کو شیڈول دے دو ....ورنہ اس قوم  کو مزید برباد ہونے کے لئے تنہا چھوڑ دو ...اور تم کینیڈا میں بیٹھ کر اور میں اٹلی میں بیٹھ کر تماشہ دیکھتا ہوں ....اور ہم اپنے بیچاروں کی فون کال سن سن کر روتے رہیں گے ...کہ وہ بیروزگاری اور مہنگائی کے ہاتھوں خود کشی کرنے پی مجبور ہیں ...اور ہم حکمرانوں کو گالیاں دیتے رہیں گے جن کو کوئی فرق نہیں پڑتا ....قادری صاحب آپ کو خدا اور رسول کا ایک دفعہ پھر واسطہ ...اس قوم کے لئے قربانی دے دو ..اس وقت قوم کو کسی کربلا کا انتظار ہے ........پلیز ..پلیز   ..........
...........اک سجدہ ہے  جو  تیرے  اعتبار  تک  پنچے
.........اک آواز ہے جو  تیرے  درو  دیوار  تک  پنچے
.........خدا حافظ .....جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اٹلی ....
.....٠٠٣٩...٣٢٠....٣٣٧...٣٣٣٩.....
...................................کاش ..............................
................ حکمرانی کے لئے ایک آزمایش رکھ دیتا وہ
..............اور عبادت میں کاش ہر آشایش رکھ دیتا  وہ
..........................عاجزی . انکساری سے کام نہیں چلتا میرا
........................کاش .آخرت   کا نام نمود و نمائش رکھ دیتا  وہ
...............دنیا بنا  دی  ہے  دوزخ  میرے لئے  اس نے
.............کیا  جاتا  اگر جنت  کی  نمائش  رکھ  دیتا  وہ
.......................بدل  جاتی  میری  بھی  زندگی  کاش
.....................گر حصول جنت میں اک فرمائش رکھ دیتا وہ
...........میرے  سینے  میں   دل  نہ  رکھتا
........اک  پتھر  ہی  کاش  رکھ  دیتا  وہ
.....................کر  لیتا  دو  چار  سجدے  میں  بھی
...................گر عبادت  میں  فکر ے معاش رکھ دیتا وہ
........بدل  جاتی  انداز حکمرانی  جاوید
.......گر حکمرانی حق قلاش رکھ دیتا وہ
..........................جاوید اقبال چیمہ ...میلان ..اطالیہ ......
................اینکر براۓ فروخت ................
........کافی دنوں سے ایک خبر اخبار کے تراشے کے ساتھ ایک مہربان نے فیس بک پر لگائی تھی ...میں دیکھتا رہا اور انتظار کرتا رہا ...کہ کب کوئی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹاتا ہے ..اور کب ہتک عزت کا مقدمہ داخل ہوتا ہے ...مگر کافی انتظار کے بعد بھی کوئی ہل چل نہیں ہوئی ...بلکہ آہستہ آہستہ دوسری خبروں کی طرح یہ خبر بھی ماضی کا حصہ بن چکی ہے ...کیونکہ بڑے لوگوں کی خبر ایک ہی بار اخبار کی زینت بنتی ہے ...اور جب خود ہی وکیل ..خود ہی منصف ..خود ہی عدالت والا معاملہ ہو تو بات اور بھی آسان ہو جاتی ہے ....خبر یہ تھی کہ ناین الیون کے واقعہ کے بعد پاکستان کے چند صحافی ..کالم نگار اور اینکر حضرات کروڑوں اور اربوں کے اثاثے کی ملکیت بن چکے ہیں ...چنیل اور اخبار کے مالکان کے علاوہ جو نام لکھے  ہیں ..ان  ناموں میں سے چند نام یہ بھی ہیں ...جو ہمارے بھروسے والے ...جن کی ہم بڑی عزت کرتے ہیں اور جن کا بڑا نام ہے ...اور جو سیاستدانوں کے ساتھ ملکر ہمارے جذبات سے بھی  ..عزت.غیرت .وطن کی دی ہوئی آزادی  کے ساتھ بھی بڑی مہارت کے ساتھ کھیلتے  ہیں اور کھیل رہے ہیں ......ان میں جاوید چودھری .. مبشر لقمان ..حسن نثار ..نزیر ناجی ..مجیب شامی ..مہر بخاری .عاصمہ جہانگیر ..سلیم سافی ..انصار عباسی ..حامد میر ..اور تنظیم کے صدر شوکت صاحب کے علاوہ مافیا کے سرکردہ ملک ریاض کا  کردار بھی شامل ہے ....اگر یہ بات سچ ہے ..تو میں تو اس ملک کی بدقسمتی  ہی  کہ سکتا ہوں ....ویسے تو ہر زی شعور یہ بات جانتا ہے.اور بڑے بڑے نام ہیں ...مگر کیا بنے گا ..کچھ بھی نہیں ..اس ملک میں ہم پاکستان کے خلاف بولنے والوں کا کچھ نہیں بگاڑ سکے ...بکنے والوں کا کیا  بگاڑ لیں گے ..ہم غداروں کو میڈل  اور تمغے دینے والی قوم ہیں.غداروں کے لئے ہماری زمیں بڑی زرخیز ہے ..امتیاز عالم اور حسین حقانی کا کیا  بگاڑ لیا ہم نے.امریکہ کی ایمبیسی میں جب صحافی جام پی جام کے کش لگایں گے تو کچھ تو صلہ ملے گا قوم کو  ..صحافیوں کا کیس تو عدالت میں بھی ہے . مگر کیا بنے گا ..ہزاروں کیس تو سیاستدانوں کے نیپ میں پڑے سڑ گل رہے ہیں ..میری کون سنے گا ..یہاں تو قادری صاحب اور شیخ رشید جیسے لوگوں کی کوئی نہیں سکتا ...میرے جیسے لوگوں کے خلاف ایکشن ایک منٹ میں ہو جاتا ہے ..اس ملک نے آخر کار مزید برباد ہونا ہے ..جہاں جنگل کا قانون ہے .. پاکستان میں بھوت ساری ایجینسیاں اپنا اپنا کام کر رہی ہیں ..اور وہ کامیاب بھی ہو چکی ہیں ...جنگ بھی جیت چکی ہیں ....سب سے بڑا کام انہوں نے پاکستانیوں سے لیا کہ یہ جنگ جو ہماری نہیں تھی اس کو ہماری جنگ بنایا ....ہمارے   اندر ڈالر ڈال کر ہماری زبان اور قلم کو قابو کیا .فرسٹریشن ..ٹارگٹ کلنگ ..پیدا کی ..بے حیائی .اور دوسری ہر برائی کو بڑی مہارت سے ہمارے معاشرے کو برباد کر دیا گیا ہے ...اب ہم زوال کی طرف تیزی سے گامزن ہیں ...کوئی بھوت بڑا انقلاب ہی ہم کو بچا سکتا ہے ..انقلاب بھی اگر کسی دیانت دار لیڈر کی رہنمائی میں آے تو ....ورنہ خانہ جنگی تو ہو گی ...کون بچاتا ہے اس ملک کو ..کون اس بحران سے ںکالتا ہے ..تم بھی دیکھو میں بھی دیکھوں گا ........اپنی آخری کتاب کئ  آخری غزل ...سوچتا ہوں کیا لکھوں ..کا آخری شعر ...........
..... پھر  بھی.خدا  اور نبی سے نا امید نہیں جاوید
.....حکمران سے نا امید لکھوں یا بد گماں لکھوں
..................جاوید اقبال چیمہ ....میلان ..اطالیہ .......

Wednesday, October 16, 2013

...........................آپ  کے سوالوں کے جوابات .....................................
.................آپ لوگوں کے جزبات کی قدر کرتا ہوں ..آپ تلخ سوالات کرتے ہیں ...مگر سوالوں میں خود ہی پھنس جاتے ہیں ..اور آپ خود ہی جواب دے جاتے ہیں ...مگر اپنی بات پر اڑ بھی جاتے ہیں صرف ذاتی وابستگی کی وجہ سے آپ کا ضمیر بھی آپ کو جب ملامت کرتا ہے تو بات کو ادھر ادھر گمانے کی کوشش کرتے ہیں ...حقیقت سے نظریں چرانا نہ میرا شیوہ ہونا چاہئے نہ آپ کا ...کیونکہ یہ منافقت کے زمرے میں آتا ہے ...میں کسی لیڈر یا سیاستدان کو ڈیفنڈ نہیں کروں گا ....آپ سوال کرتے ہیں کہ کہاں گیا تمہارا لیڈر عمران خان جو ملک میں انقلاب ..سوامی ..لانے کی نظام تبدیل کرنے کی باتیں کرتا تھا ...پوچھو شیخ رشید سے جب وہ مشرف بےغیرت . غدار کے ساتھ تھا تو کیوں نظام نہیں بدلہ ...پھر آپ کہتے ہیں کہ جنرل حمید گل اور حافظ سعید  سے پوچھو کہ دفاع پاکستان تحریک کہاں چلی گئی ....پھر آپ کہتے ہیں کہ پوچھو اپنے زاہد حامد سے کہ کب تک صرف تقریریں ہی کرتا رہے گا ..عملی اقدام کب اٹھاۓ گا ...یا یونہی عوام کو بیوقوف بنا کر کہانیاں سناتا رہے گا ...پھر آپ کہتے ہیں کہ پوچھو اپنے انقلابی عالم فاضل جناب قادری صاحب سے کہ کب تک وہ اپنا انقلاب کا ڈرامہ سٹیج سجانا چاہتے ہیں یا پھر اپنے گولڈ میڈل کی تلاش میں انقلاب پر صرف تقریریں ہی کرتے رہیں گے ....آپ کے سوالات سے لگتا ہے کہ آپ ہر انقلاب لانے والے سے نظام کی تبدیلی والے سے نفرت کا اظہار کرتے ہیں اور آپ کے سوالوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ آپ انقلاب لانے والوں سے ناامید ہو چکے ہیں ...اس لئے ہاتھ نہ پنچے تو تھو کوڑی ......والا معاملہ ہو چکا ہے تب آپ اس گلے سڑے فرسودہ نظام سے ہی سمجھوتہ کرنے پر مجبور ہیں ....یہی آپ کے سوالوں کا جواب ہے ..کہ ملک میں انقلاب تو چاہتے ہیں.. نظام  کی تبدیلی تو چاہتے ہیں مگر تم کو بھی میری طرح اپنے لیڈ کرنے والے پر اعتبار نہیں ہے ..کیونکہ حکمرانوں نے اس ملک کی تقدیر اور عوام کے ساتھ کچھ کھیلا  ہی اس طرح ہے ..کہ اعتبار کھو چکے ہیں ...مگر اس کھیل میں صرف شیخ رشید یا قادری صاحب  جیسے لوگ نہیں ہیں ..بلکہ زرداری صاحب اور میاں نواز شریف ..شہباز شریف صاحب کی بھی پھچلی تقریریں اٹھا کر موازنہ کر لیں ..وہ بھی انقلاب کو نظام کی تبدیلی کو دھوکہ دے چکے ہیں اور عوام کے ساتھ فراڈ کر چکے ہیں اور اپنے کئے ہوۓ  وعدوں سے منحرف ہو چکے ہیں ....کیونکہ طاقتور طبقہ نہیں چاہتا کہ نظام تبدیل ہو ..کیونکہ جاگیردار ..وڈیرہ ..مافیا کے سردار اور بیوروکریسی نہیں چاہتی ..اور یہ سب لوگ زرداری اور شریف برادران کو کندہ دیتے ہیں ....اور جب کہ آپ اور میں صرف کٹھ پتلی ہیں اور انقلاب چاہتے ہیں اور آنے والی نسلوں کو بربادی سے بچانا چاہتے اور ان چوروں ..لٹیروں کے چنگل سے آزاد کروانا چاہتے ہیں ...اس لئے ہم ہر اس آدمی کو اپنا نجات دھندہ سمجھتے ہیں ...جو ہم کو اچھے کاز کے لئے کال دیتا ہے .....کیونکہ آپ اور میں صرف ایک بات پر متفق ہیں کہ نظام کی تبدیلی کے بغیر ہمارا مستقبل تاریک ہے ...ڈیلی ویجز کی بنیاد پر کب تک چلیں گے ...یورپ نے صرف لئے ترقی کی کہ یہاں ایک نظام ہے ...وزیروں کے آنے یا جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ..اور نہ کوئی یہاں ڈگری ہاتھ میں لے کر وزیر کی گاڑی کے پیچھے بھاگتا ہے ..اور نہ بنگلوں میں حاضری دیتا ہے ..اور نہ پرچہ کٹوانے کے لئے تھانیدار کو رشوت دینی پڑتی ہے اور نہ سفارش ...اور نہ انصاف حاصل کرنے کے لئے اور نہ انصاف خریدنے کے لئے جج کو رشوت دینی پڑتی ہے .....اس لئے میں یہ سمجھتا ہوں کہ انقلاب ہی واحد حل ہے جس سے نظام بدلہ جا سکتا ہے ..اس لئے انقلاب کو کوئی بھی لیڈ کرے گا ..میرے جیسے لوگ اس کا ساتھ دیں گے ....چاہے وہ لیڈ کرنے والے کا ماضی کتنا ہی داغدار کیوں نہ ہو ..کیونکہ یہاں کوئی بھی پاک صاف نہیں ہے ....ہم سب گنہگار ہیں ....اس لئے جو بھی مخلص ہو کر اس قوم کے بارے میں سوچے گا ہم اس کا ساتھ دیں گے ..وہ چاہے شیخ رشید ..عمران خان ..طاہر  قادری صاحب ..یا نواز شریف ہی کیوں نہ ہو ..اس لئے ہم پر کیچڑ اچھالنے سے پہلے اپنے ضمیر سے ضرور سوال کر لیں سب کے سب جوابات موصول ہو جایں گے ..........انسالله ...............
....................جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ ....٠٠٣٩..٣٢٠...٣٣٧...٣٣٣٩.....

Monday, October 14, 2013

.....................شیخ رشید صاحب کے نام ......................
...........میں شیخ رشید صاحب کی ذات ..ان کی دلیری ..ان کی جرآت ..ان کی بیباکی ..ان کی باتوں کی سچائی  پر ان کو سلام پیش کرتا ہوں ....یہ ایک بہادر اور سچہ .اور نڈر انسان اور مسلمان کی سوچ ہے ....میں اپنے ہر کالم ہر کتاب میں لکھ چکا ہوں ..کہ انقلاب ہی اس ملک کا واحد حل ہے ...کوئی اور طریقہ جمہوریت اس بےغیرت ..فرسودہ ..گلے سڑے نظام کو نہیں بدل سکتا .....اگر نظام بدلنا ہے ..تو سر پر کفن باندھنا پڑے گا ..کسی کو قربانی دینا ہو گی ..اس لئے میں اپنے آپ کو کفن باندھ کر نکلنے والوں میں شامل کرتا ہوں ...میں کفن باندھ کر شیخ رشید کے ساتھ نکلوں گا اور نظام کی تبدیلی کی خاطر پارلیمنٹ کے سامنے مرنے کو ترجیح دوں گا ....مجھے صرف اتنی گارنٹی چاہئے کے حکومت کا کوئی کارندہ مجھے زندہ نہ اٹھاۓ ....موت کے بعد جہاں مرضی پھینک دیا جاۓ ..مگر مرنے سے پہلے ہاتھ نہ لگایا جاۓ ....بھر حال جو بھی ہو ..میں شیخ رشید کی کال کا انتظار کروں گا ..اسی وقت اٹلی سے ہی کفن باندھ کر اسلامآباد ائیرپورٹ پر پنچ جاؤں گا ......اسی لئے ہر کتاب میں لکھ چکا ہوں ...............................................
.................نہ بدلے جس سے نظام وہ انقلاب افکار نہیں ہوتا
................بہہ  جاۓ  جو قوم کی خاطر وہ لہو بیکار نہیں ہوتا .......
...........................................پھر کہتا ہوں ................................
.............ایک سجدہ ہے جو تیرے اعتبار تک پنچے
...........ایک آواز ہے جو تیرے درو دیوار تک پنچے
............................حکمران کو کئی بار عرض کیا ..................
..........انقلاب کے لئے خون بہانا کوئی ضروری ہے
........بدلنا ہے نظام تو پھر بہانے بنانا کوئی ضروری ہے
..........جب      یقین    ہے    کہ موت نے اک دن آنا ہے  
........تو پھر زندگی کا جشن منانا کوئی ضروری ہے
......................پھر اپنی جدو جہد کو یوں بیان کرتا ہوں ............
...................سنا ہے نام چلو انقلاب کا دیا جلا کے دیکھتے ہیں
..................چلو اس منچلے  ہجوم کو بھی قوم بنا دیکھتے ہیں ........پھر لکھا ......
...........کہ ہم سب کو مصلحت پسندی کے خول سے باہر نکلنا ہو گا ..منافقت اور کرپشن اور اقرباپروری کی سیاست اور جمہوریت کے فیشن کو بدلنا ہو گا ..اگر ملک کو بچانا ہے تو...مگر نظام بدلنے والے میرے سب مہربان سو چکے ہیں ...یہ صرف شیخ رشید کی ذمہ داری نہیں ہے ....کہاں  ہیں ..عمران خان صاحب...جنرل حمید گل ..زاہد حامد ..اوریہ مقبول جان ...سلیم بخاری ...نظامی صاحب ...حافظ سعید صاحب ...جماعت اسلامی اور طاہر قادری صاحب ..وغیرہ وغیرہ .....سب سے اپپل اور ہاتھ باندھ کر درخوست کرتا ہوں کہ ملک کو چوروں ..لٹیروں سے بچانے کے لئے متحد ہو جاؤ ..اگر شیخ رشید کی کال پر نہیں نکل سکتے ..تو متحد ہو کر نظام کی تبدیلی کے لئے کوئی عملی اقدام اٹھانا ہو گا .. خدا اور نبی کا واسطہ دیتا ہوں ....متحد ہو جاؤ ....ڈاکٹر دانش اور اقرار حسن صاحب جیسے لوگوں کو بھی سوچنا ہو گا ..کہ وہ اینکر بعد میں پہلے مسلمان اور پاکستانی ہونے کا بھی فرض ادا کریں ........آخر میں پھر شیخ رشید کی کال پر لبیک کہتا ہوں اور سلیوٹ کرتا ہوں .............ایک کتاب پر میں نے انقلاب کے بارے میں یہ لکھا تھا ........
..میری  زندگی یا موت قوم اور دین سے زیادہ اہم نہیں ہے .........
..........................انقلاب تو آے گا آتش نمرود کو بجھا کے آے  گا
.........................آنے سے پہلے تیرے اندر ہلچل مچا کے آے  گا
............................اب   تاج  اچھالے  نہیں  جایں    گے
.........................اب  کی  بار  تاج و تخت  جلا کے آے گا
..................................انشااللہ .....جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ ..
...وائس پریذیڈنٹ آل اطالیہ پریس کلب اطالیہ ....
.........٠٠٣٩...٣٢٠...٣٣٧...٣٣٣٩.............

Sunday, October 13, 2013

....................................
اگر ...........................

...............

اگر قاعد کے ساتھی لیاقت علی کی شہادت کو منظر عام پر لایا جاتا ..چند کو کیفرے کردار تک پنچایا جاتا ..تو حالات مختلف ہوتے ..اگر بیوروکریسی کی ملی بھگت سے ایوب خان راتوں رات روٹ پرمٹ جیسی رشوت دے کر کھیل نہ کھیلتے ...اگر سیاستدان فاطمہ جناح کے ساتھ غداری نہ کرتے ..تو آج حالات مختلف ہوتے ..بھٹو بھوت بڑے لیڈر تھے ..اگر وہ سیاسی دوستوں کے ساتھ ظلم نہ کرتے ..جیل میں زیادتی نہ کرتے ..زیادہ جذباتی فیصلے نہ کرتے ..ادھر تم ادھر ہم جیسے نعروں کو روکتے ..مجیب کو اقتدار دے دیا جاتا ..اگر ضیاء کی چاپلوسی میں نہ آتے ...اگر بھٹو کو پھانسی نہ دی جاتی ..اگر گورنر کھر بھی اتنے ظلم نہ کرتا ...اگر گورنر کھر جیسے لوگوں کا بھی احتساب ہوتا ..اگر بھٹو احتساب کے عمل کو شفاف بنا دیتا ..اگر بیوروکریسی جنرل ییحیٰ کو پاکستانی جھنڈے میں عزاز کے ساتھ دفن نہ کرتی ...اگر میرا ہر حکمران کسی ایک غدار کو الٹا لٹکا دیتا ..سرے عام پھانسی دے دیتا ...اگر ہم انڈیا کے ساتھ دوستی کی پینگیں نہ اڑاتے ....اگر جنرل ضیاء افغانستان کی جنگ اور امریکہ کی جنگ نہ لڑتا ....اگر روس کو برباد کرنے سے پہلے پاکستان کے قرضے جرات سے معاف کروا لیتا ...اگر چڑیا ......باز کو مار گرانے سے پہلے اپنی قیمت وصول کر لیتی .....اگر ضیاء آیتیں پڑھ کر قوم سے چھوٹ نہ بولتا ..اگر ضیاء غیر جماعتی الیکشن نہ کرواتا ..اگر ضیاء بعد میں خرید و فروخت کر کے جونیجو کے لئے ووٹ نہ خریدتا ...پھر جونیجو کی حکومت کو غیر آینی طریقے سے ختم نہ کرتا ...اگر اس وقت تمام سیاستدان ضیاء کے خلاف ہو جاتے ..کابینہ سے علیحدہ ہو جاتے ...جونیجو کا ساتھ دیتے ..اپنے مفادات کو نہ دیکھتے تو آج حالات مختلف ہوتے ....اگر عدالتیں نظریہ ضرورت پر نہ چلتیں ...اگر عدالتیں بڑے لوگوں کے فیصلے وقت پر کرتیں ...زرداری جیسے لوگوں کے فیصلے بر وقت ہوتے ..یا موت ..یا سزا یا اندر یا باہر .....اگر بینظیر بھی فاروق لغاری کی بات مان لیتی یا سمجھ جاتی ....اگر اسحاق خان جیسے لوگ بھی قوم کے ساتھ بیدردی سے نہ کھیلتے ...اگر ہمارے سیاستدان مفاد پرست یا کرپٹ ..چور ..لٹیرے نہ ہوتے ...اگر نظام تبدیل کر دیا جاتا ..اگر بھٹو زمینوں کی تقسیم کرنے اور بیوروکریسی کو لگام ڈالنے میں کامیاب ہو جاتے ...اگر بینظیر اور نواز شریف عالمی گماشتوں کے ہاتھوں میں نہ کھیلتے ...اگر میرا حکمران چاپلوسی کو پسند نہ کرتا ...اور بیوروکریسی کے ہاتھوں میں نہ کھیلتا ....اگر نواز شریف کالا باغ ڈیم بر وقت بنا دیتا ..اگر نواز شریف خلافت کے لئے کسی ضیاء بٹ کی تلاش نہ کرتا ....اگر نواز شریف چھانگا مانگا کی سیاست نہ کرتے ..اگر نواز شریف گجرات والے چودھریوں کے ہاتھوں میں نہ کھیلتے ....اگر مشرف قوم کے ساتھ بغیرتی نہ کرتا ..نہ اس جنگ یعینی دہشت گردی والی آگ میں بزدلی سے چھلانگ لگاتا اور نہ چووروں ..لٹیروں .بےغیرت غدار . مفاد پرست ٹولے کو ساتھ ملا کر لمبھی حکومت کرنے کے خواب دیکھتا ..نہ ملک کا بیڑہ غرق ہوتا ...اگر مشرف چاہتا تو ایک رات میں نظام تبدیل ہو سکتا تھا ..مگر مشرف نے قوم کے ساتھ غداری کی .....اگر اس جنگ میں جانا ہی تھا تو ملک کے قرضے ہی معاف کروا لئے جاتے ....اگر ہم امریکہ کی جنگ میں نہ شامل ہوتے تو اتنا برباد نہ ہونا تھا ..جتنا اب تک ہو چکے ہیں ...نہ یار ہی ملا نہ وصال صنم ....امریکہ پھر بھی ہم سے خوش نہیں ہے ..البتہ وہ پاکستانی قوم کی رگ رگ سے واقف ہو چکا ہے ...اسی لئے تو اس کی اجنسیاں کھلے عام خرید و فروخت کر رہی ہیں ....

......

ایک سجدہ ہے جو تیرے اعتبار تک پنچے ...ایک آواز ہے جو تیرے درو دیوار تک پنچے ........................

.............................

جاری ہے ................................................

.....................

جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ ....

..........................

٣٢٠..٣٣٧....٣٣٣٩......
....................................
اگر ...........................

...............

اگر قاعد کے ساتھی لیاقت علی کی شہادت کو منظر عام پر لایا جاتا ..چند کو کیفرے کردار تک پنچایا جاتا ..تو حالات مختلف ہوتے ..اگر بیوروکریسی کی ملی بھگت سے ایوب خان راتوں رات روٹ پرمٹ جیسی رشوت دے کر کھیل نہ کھیلتے ...اگر سیاستدان فاطمہ جناح کے ساتھ غداری نہ کرتے ..تو آج حالات مختلف ہوتے ..بھٹو بھوت بڑے لیڈر تھے ..اگر وہ سیاسی دوستوں کے ساتھ ظلم نہ کرتے ..جیل میں زیادتی نہ کرتے ..زیادہ جذباتی فیصلے نہ کرتے ..ادھر تم ادھر ہم جیسے نعروں کو روکتے ..مجیب کو اقتدار دے دیا جاتا ..اگر ضیاء کی چاپلوسی میں نہ آتے ...اگر بھٹو کو پھانسی نہ دی جاتی ..اگر گورنر کھر بھی اتنے ظلم نہ کرتا ...اگر گورنر کھر جیسے لوگوں کا بھی احتساب ہوتا ..اگر بھٹو احتساب کے عمل کو شفاف بنا دیتا ..اگر بیوروکریسی جنرل ییحیٰ کو پاکستانی جھنڈے میں عزاز کے ساتھ دفن نہ کرتی ...اگر میرا ہر حکمران کسی ایک غدار کو الٹا لٹکا دیتا ..سرے عام پھانسی دے دیتا ...اگر ہم انڈیا کے ساتھ دوستی کی پینگیں نہ اڑاتے ....اگر جنرل ضیاء افغانستان کی جنگ اور امریکہ کی جنگ نہ لڑتا ....اگر روس کو برباد کرنے سے پہلے پاکستان کے قرضے جرات سے معاف کروا لیتا ...اگر چڑیا ......باز کو مار گرانے سے پہلے اپنی قیمت وصول کر لیتی .....اگر ضیاء آیتیں پڑھ کر قوم سے چھوٹ نہ بولتا ..اگر ضیاء غیر جماعتی الیکشن نہ کرواتا ..اگر ضیاء بعد میں خرید و فروخت کر کے جونیجو کے لئے ووٹ نہ خریدتا ...پھر جونیجو کی حکومت کو غیر آینی طریقے سے ختم نہ کرتا ...اگر اس وقت تمام سیاستدان ضیاء کے خلاف ہو جاتے ..کابینہ سے علیحدہ ہو جاتے ...جونیجو کا ساتھ دیتے ..اپنے مفادات کو نہ دیکھتے تو آج حالات مختلف ہوتے ....اگر عدالتیں نظریہ ضرورت پر نہ چلتیں ...اگر عدالتیں بڑے لوگوں کے فیصلے وقت پر کرتیں ...زرداری جیسے لوگوں کے فیصلے بر وقت ہوتے ..یا موت ..یا سزا یا اندر یا باہر .....اگر بینظیر بھی فاروق لغاری کی بات مان لیتی یا سمجھ جاتی ....اگر اسحاق خان جیسے لوگ بھی قوم کے ساتھ بیدردی سے نہ کھیلتے ...اگر ہمارے سیاستدان مفاد پرست یا کرپٹ ..چور ..لٹیرے نہ ہوتے ...اگر نظام تبدیل کر دیا جاتا ..اگر بھٹو زمینوں کی تقسیم کرنے اور بیوروکریسی کو لگام ڈالنے میں کامیاب ہو جاتے ...اگر بینظیر اور نواز شریف عالمی گماشتوں کے ہاتھوں میں نہ کھیلتے ...اگر میرا حکمران چاپلوسی کو پسند نہ کرتا ...اور بیوروکریسی کے ہاتھوں میں نہ کھیلتا ....اگر نواز شریف کالا باغ ڈیم بر وقت بنا دیتا ..اگر نواز شریف خلافت کے لئے کسی ضیاء بٹ کی تلاش نہ کرتا ....اگر نواز شریف چھانگا مانگا کی سیاست نہ کرتے ..اگر نواز شریف گجرات والے چودھریوں کے ہاتھوں میں نہ کھیلتے ....اگر مشرف قوم کے ساتھ بغیرتی نہ کرتا ..نہ اس جنگ یعینی دہشت گردی والی آگ میں بزدلی سے چھلانگ لگاتا اور نہ چووروں ..لٹیروں .بےغیرت غدار . مفاد پرست ٹولے کو ساتھ ملا کر لمبھی حکومت کرنے کے خواب دیکھتا ..نہ ملک کا بیڑہ غرق ہوتا ...اگر مشرف چاہتا تو ایک رات میں نظام تبدیل ہو سکتا تھا ..مگر مشرف نے قوم کے ساتھ غداری کی .....اگر اس جنگ میں جانا ہی تھا تو ملک کے قرضے ہی معاف کروا لئے جاتے ....اگر ہم امریکہ کی جنگ میں نہ شامل ہوتے تو اتنا برباد نہ ہونا تھا ..جتنا اب تک ہو چکے ہیں ...نہ یار ہی ملا نہ وصال صنم ....امریکہ پھر بھی ہم سے خوش نہیں ہے ..البتہ وہ پاکستانی قوم کی رگ رگ سے واقف ہو چکا ہے ...اسی لئے تو اس کی اجنسیاں کھلے عام خرید و فروخت کر رہی ہیں ....

......

ایک سجدہ ہے جو تیرے اعتبار تک پنچے ...ایک آواز ہے جو تیرے درو دیوار تک پنچے ........................

.............................

جاری ہے ................................................

.....................

جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ ....

..........................

٣٢٠..٣٣٧....٣٣٣٩......

Thursday, October 10, 2013

............................شیر کی ١٠٠ دن کی زندگی .....................
...........جو لوگ جمہوریت کا راگ الاپتے ہیں وہ اپنی جگہ پر شاید سچے ہوں ..مگر پاکستانی جمہوریت پر لعنت بھیجنے والوں میں بھی  کمی نہیں آئی بلکہ   فرسٹریشن - اکتاہٹ اور ناامیدی میں اضافہ ہوا ہے ..اور جو لوگ پرویز مشرف اور زرداری کی جمہوریت سے تنگ تھے وہ شیر کی ١٠٠ دن کی کارکردگی سے نہ تو مطمئن ہیں  بلکہ بد دل ہو چکے ہیں ....شیر کی زندگی سمجھوتوں پر چل رہی ہے ..عالمی طاقتوں اور دوستوں اور بیوروکریسی کو خوش رکھنے پر چل رہی ہے اور ٦٥ سالوں کی تاریخ کے مطابق غریب کی زندگی اجیرن کر دی گئی  ہے ...١٠٠ دن کے اندر مشرف - زرداری اور الطاف بھائی کے ساتھ سمجھوتے کئے  گہے ..احتساب اور انصاف کا گلہ  گھونٹا گیا ..کیانی صاحب کو پردے کے پیچھے سے راضی کیا گیا ..پرانی ڈگر پر  چل کر وفاداروں کو چن چن کر محکموں کا سربراہ لگایا گیا اور ابھی یہ مشن جاری ہے ..اور پہلے  کی طرح سینارٹی کو پش پشت ڈال کر چمچے تلاش کرنے کی کوشش جاری ہے ...١٠٠ دن کی کارکردگی میں کرپشن ..مہنگائی ..بیروزگاری ..لوٹ مار اور بجلی .گیس .پیٹرول  میں اضافہ سرے فہرست ہے ...کوئی نظام نہیں بدلہ اور نہ بدلنے کی طرف گامزن ہیں ....تھانے - پٹواری - کچہری - سب کے سب پہلے کی طرح اپنی کرپشن کی انتہا میں ہیں ....لاکھوں  پْرانی تھانے  کی رپورٹ پہلے کی طرح گل سڑ رہی ہیں ...کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ..شریف برادران کی تمام تر دماغی قوت  اس نقطے پر خرچ ہو رہی ہے کہ کس طرح  اقتدار کو دوام بخشا جاۓ ..کس طرح طاقت کا سر چشمہ کوئی ضیاء بٹ کی طرح لانے کی دوبارہ کوشش کی جاۓ ..تاکہ خلافت کا خواب پورا کیا جا سکے ...اور کس طرح پلاننگ کے تحت پہلے چار سال عوام کا کچومر نکالا جاۓ اور آخری سال بینظیر سکیم کی طرح خزانے کا بیڑہ غرق کر کے اپنوں میں ریوڑیاں بانٹی جایں ..تاکہ کوئی لیپ ٹاپ وغیرہ کی طرح  رشوت عوامی خزانے سے دے کر پھر ووٹ خریدے جایں ..اب تک زرداری کی ملی بھگت سے باری باری  خزانے کو لوٹنے اور عوام  کو بکرے کی طرح ذبح کیا گیا ہے اور مزید یہ کام جاری رہے گا ..کیونکہ انصاف کے ساتھ  احتساب کرنے والوں نے نیپ کا چیئرمین اپنی مرضی کا لگا کر انصاف کا حساب برابر کر دیا گیا ہے ....اب عمران خان کو مجبور کر دیا گیا ہے اور مجبور کر کے کہا جاۓ گا کہ کر لو جو کرنا ہے ....اور عمران خان بھی آخر کار یہ بات سمجھ جاۓ گا کہ اس ملک میں یہ بےغیرت جمہوریت نظام نہیں بدل سکتی ...کیونکہ جس طرح دھاندلی کے مناظر منظر عام پر آ چکے ہیں اور ہر چہرہ عیاں ہو رہا ہے ...مہذب معاشرہ مہذب جمہوریت اس بات کا تقاضہ کرتی ہے کہ الیکشن ایک بار پھر فوج کی موجودگی میں جلد از جلد کروا دئے جایں ...مگر منافق حکمران یہ کبھی بھی نہیں ہونے دے گا ..کیونکہ ایسا ان ملکوں میں ہوتا ہے جو مہذب ہوتے ہیں ..مگر ہم اس الفاظی جملوں سے بھی بھوت آگے نکل چکے ہیں ...ہم بھوک ننگ - اغوا - ڈاکوں اور قتل و غارت گری میں مر رہے ہیں اور ہمارا حکمران ہم کو آزادی کا اور امید کا اور صبر کا لیکچر دیتا ہے ......١٠٠ دن کی کارکردگی کو اگر تفصیل سے ایک ایک کارکردگی کے پس منظر میں جاؤں تو کئی کتابیں لکھی جا سکتی ہیں ...کہ کیوں اداروں کو فروخت کرنے  کے بارے میں سوچا جا رہا ہے ..کس طرح اور کیوں  نندی پر پراجیکٹ پر کرپشن کی گئی ....کس طرح اور کیوں حمزہ شہباز ہزاروں گاڑیوں کی درآمد کر رہا ہے ...یہ سب میرے حکمران کے نزدیک قصے کہانیاں ہیں ..کیونکہ میں نیپ کا چیئرمین نہیں ہوں ..ورنہ  حسین  حقانی کب کا  ملک واپس لا کر حساب اور انصاف کیا جا چکا ہوتا  ..نہ مشرف کی ضمانت ہوتی اور اب تک زرداری کی تمام کرپشن عوام   کے سامنے بھی  آ چکی ہوتی ....یہ ١٠٠ دن کی کارکردگی شیر کو زیب نہیں دیتی . زرداری کے نعرے تو لگتے لگتے ٹل گہے تھے ...مگر  ..وہ وقت اب قریب ہے کہ شیر کے نعرے ضرور لگیں گے ...اگر شیر اپنے شکار کے لئے بھوکا ہے تو وہ بھوک  مٹانے  کے لئے دوڑے گا مگر آخر کار عوام  جیت جایں گے .. جب  عوام زندگی بچانے کے لئے دوڑیں  گے انشااللہ .....
........جاوید اقبال چیمہ....میلان ....اطالیہ ......١٠...١٠...٢٠١٣
 

Sunday, October 6, 2013

............................
من موہن سنگھ کا بیان .................

.............

میں ہندوستان کے حکمرانوں کی اقوامے متحدہ میں کارکردگی پر ان کو سلیوٹ پیش کرتا ہوں ...یہ ان کا حق ہے کہ وہ پاکستان کے بےغیرت حکمرانوں کو آئنہ دکھاتے رہیں ..تاکہ جو انڈیا کے ساتھ تجارت کی فیشن کی . میوزک کی . امن کی پینگیں چڑھاتے رہتے ہیں .ان کی آنکھیں کھل جایں ..یا ان میں غیرت اور ضمیر جاگنے کا کوئی عمل شورع ہو جاۓ ...امن کی آشہ والوں کی بھی شاید غیرت جاگ جاۓ ..اور وہ اپنا قبلہ تبدیل کر لیں ...اس سے زیادہ اور کیا پاکستان کی بےعزتی ہو گی ..کہ بغل میں جھری منہ میں رام رام والوں نے ہمارے منہ پر ایک اور تھپڑ رسید کر دیا ...میرے حکمرانوں کو چلی میں پانی لے کر ڈوب مر جانا چاہئے ..جو بار بار انڈیا کے حکمرانوں کے تلوے چاٹتے ہیں ..صرف اپنی کرسی کی خاطر ...میرے حکمران کو پاکستان کی سالمیت عزیز نہیں ہے ..ان کو عالمی ٹھیکیداروں کی خوشنودی عزیز ہے ..پاکستان کا حکمران اپنا کیس صح طرح پیش کرنے میں ناکام رہا ....ہم ہر وقت یہی کہتے رہے کہ اب کی مار سالے ....مگر اب تو یہ بھی طاقت ختم ہو چکی ہے ...اللہ خیر کرے اور میرے حکمران کو استقامت دے ..کہ وہ ہندوستان کو کبھی تو یہ کہ سکیں ...کہ پاکستان دہشت گرد ملک نہیں ہے بلکہ ہندوستان ایک دہشت گرد ملک ہے ..انڈیا پاکستان کے اندر دہشت گردی کروا رہا ہے ...پانی ..کشمیر ..بلوچستان کے مسلۂ کو اٹھاتا ..جو ظلم انڈیا کے مسلمانوں پر ہو رہا ہے وہ اٹھاتا ...پاکستان کو اقوام متحدہ میں صاف صاف کہنا چاہئے تھا ..کہ انڈیا افغانستان کے اندر ٢٠ قونصل خانے کھول کر کیا کر رہا ہے ..کیا مونگ پھلی کی خرید و فروخت کا کاروبار کر رہا ہے ..یا دہشت گردوں کی ٹریننگ کر رہا ہے اور کیوں ....پاکستان کے حکمران بھی کیسے حکمران ہیں ..کہ وہ تو اتنی طاقت بھی نہیں رکھتے کہ اس بےغیرت مشرف کو ہی پھانسی دے دیں ..جس نے اس آگ والی جنگ میں چھلانگ لگا کر فتنہ فساد کھڑا کیا ....اور پاکستان کا صرف امن ہی تباہ و برباد نہیں کیا ..بلکہ پاکستان کی سالمیت بھی داؤ پر لگا کر چلا گیا ...اس جنگ نے پاکستان کے اندر ہر برائی کو جنم دے دیا ہے ..جس کا کوئی حل بھی نہیں ہے ..اور ہمارا حکمران اتنا بےحس ہو چکا ہے کہ وہ ہر غریب کے گھر ہونے والے ماتم سے بے خبر ہے اور اپنی عیاشی میں مگن اور کرسی کو بچانے کے چکر میں ہے ...ملک کی عزت کو من موہن سنگھ دنیا میں برباد کر گیا اور ہم دیکھتے رہ گہے ..یہ آج نہیں ہوا ..میرے پالیسی ساز نے ہمیشہ یہی وطیرہ اپنایا ہے ...کیونکہ میرا پالیسی ساز ہی ملک کے ساتھ مخلص نہیں ہے ...ہم کو ہندوستان کے سفارتی ..تجارتی .مذاکراتی ..تمام کے تمام حتہ کہ اخلاقی دروازے بھی بند کر دینے چاہئیں ...اور انڈیا کو کہ دینا چاہئے ..کہ کھل کر کھیل .....ہم تو مر ہی چکے ہیں ..برباد بھی ہو چکے ہیں ..دنیا میں بدنام بھی ہو چکے ہیں ...اب اس سے زیادہ کیا ہو گا ...مردے کو قیامت سے کوئی غرض نہیں ہوتی ..اس کے لئے ووہی قیامت کا دن ہوتا ہے ..جس دن اس کا سانس اس کا ساتھ چھوڑ دیتا ہے ......انڈیا سے اچھائی کی امید رکھنے والا بھی بےغیرت اور غدار ہے .......ٹھیک کہا تھا میرے بزرگوں نے کہ ظالم اتنا بےغیرت نہیں ہوتا ..جتنا ظلم سہنے والا بےغیرت ہوتا ہے .......میری ہر برائی کی جڑھ میرا حکمران ہے ..میری تھوڑی سی نفرت کا سبب بھی یہی ہے ...میری ہر اخلاق سے گری ہوئی حرکت کا ذمہ دار میرا حکمران ہے ...جو لوگ یہ کہتے کہ جیسی عوام ویسا حکمران ..ان کو حکمران کا فرض نہیں بھولنا چاہئے ..عوام کا کیا قصور ہے ..عوام نے کبھی بھی حکمران منتخب نہیں کے ...ہمیشہ ایک خاص منصوبے کے تحت بیوروکریسی -اسٹیبلشمنٹ -اور کبھی عالمی طاقتیں اپنی اپنی مرضی کا کھیل کھیلتی ہیں اور سٹیج سجاتی ہیں ..٦٥ سالوں سے تھانیدار -پٹواری اور کارپوریشن کا نظام تو حکمران دے نہیں سکا ..کیونکہ حکمران کو کرپشن . اقرباپروری عزیز ہوتی ہے .ورنہ اسحاق ڈار وزیر خزانہ کبھی نہ ہوتا ......امن کی آشہ والے اور موہن سنگھ زندہ باد اور میرا حکمران اور پالیسی ساز مردہ باد ...........جاوید اقبال چیمہ ...میلان ..اطالیہ ...

Saturday, September 28, 2013

........................حکمران .. معاشرہ  اور عالمی بینک  .......................
................یہ بات اپنی جگہ اٹل ہے . حقیقت ہے ..اس کو نہیں جھٹلایا جا سکتا ..کہ دین اسلام کے اپنانے سے . اس  کے اصولوں ضابطوں کو اپنانے سے معاشرے کی برائیوں کا تدارک کیا جا سکتا ہے ....مگر اس وقت اگر حالات  و واقعات کا بغور جائزہ لیا جاۓ ..تو  یہ بھی اپنی جگہ ایک حقیقت ہے ..کہ معاشرے کی بربادی میں کرپٹ .نا اہل اور بد کردار حکمران کا عمل دخل واضح نظر آتا ہے ..بلکہ میرے نزدیک تو سب برائیوں کی جڑھ  ہی بد کردار حکمران ہے ...کیونکہ آپ اس حقیقت سے کبھی بھی انکار نہیں کر سکتے کہ معاشرے کی بربادی کی بڑی وجہ . مہنگائی .بیروزگاری اور انصاف کے ناپید ہونے کی وجہ سے ہے ..کیونکہ حکمران اقربا پروری . سفارش اور رشوت والا نظام چاہتا ہے ....کیونکہ حکمران نا اہل ہے اس لئے نظام تبدیل کرتے ہوۓ  ڈرتا ہے ..بزدل ہے اور مکار بھی ہے ..اس لئے اپنی کرسی کو بچانے کے لئے عالمی طاقتوں کے ہاتھوں کھیلتا ہے اور عالمی بینک سے قرضے لیتا ہے اور ان کی شرایط  کو تسلیم کرتا جاتا ہے اور مہنگائی  کرتا جاتا ہے ...حتہ کہ معاشرے میں ہر برائی جنم لے  لیتی ہے ...ساری برائیوں کی جڑھ یہ کشکول ہے جو حکمران چند غداروں کی وجہ سے تھام لیتا ہے ..کیونکہ وہ نقشہ ہی ایسا  پیش کرتے ہیں کہ بدکردار حکمران کو کشکول کے بغیر کرسی دن میں بھی گھومتی  نظر آتی ہے .....آپ پوری دنیا کے ملکوں پر غور کر لیں .نظر دوڑا لیں کہ جن جن ملکوں نے بھی عالمی بنکوں سے قرض لئے وہ کبھی خوشحال نہیں ہوۓ ...چند ایک نے جو صحیح مصرف کیا ..صحیح طریقے سے صحیح عوامی منصوبوں پر خرچ کیا وہ تو اپنے پاؤں پر کھڑے ہو گے   ..مگر زیادہ تر اپنے کرپٹ حکمران کی وجہ سے معاشرے کو ایسی دلدل میں پنچا گہے ..جہاں سے واپسی کا سفر سواۓ انقلاب اور خون خرابے کے کچھ بھی اور کبھی بھی نہیں  نکلے   گا ...اگر میں یہاں انڈونیشیا یا کی دوسرے ملکوں کی مثالیں دوں ..یا مختلف ملکوں کا جایزہ پیش کروں جن ملکوں کا سفر کر چکا ہوں اور جو میں دیکھ چکا ہوں تو بات لمبھی ہو جاۓ گی ..کہ کس طرح ایک سازش کے تحت مسلمان ملکوں کے عوام کو مجبور کیا گیا اور بیروزگاری  . مہنگائی . جیسی لعنت کی وجہ سے لڑکیوں کو گھر سے روزگار کی خاطر نکلنا پڑا ..اور پھر اس گھر سے نکلی ہوئی فاطمہ نے کیا کیا گل کھلاۓ ..لکھنا اور دیکھنا زیب نہیں دیتا ....اسی لئے یہ ملالہ وغیرہ جیسے ڈرامے کرواۓ جاتے ہیں اور اسی لئے ہر روز بجلی . گیس . پیٹرول کی قیمتیں  میں اضافہ کیا جاتا ہے ..یہ سب ڈرامے کرپشن کرنے مال بنانے اور عالمی سازش کو پروان  چڑھانے کے لئے کئے  جاتے ہیں ..یہ ایک گہری سازش ہے ..جس سے ہمارے معاشرے کو تباہ کر دیا گیا ہے ..یہ میوزیک اور فیشن شو بھی اسی کا حصہ ہیں ..ہر حکمران نے اپنا اپنا کردار ادا کیا ہے ...اب معاشرہ ذہنی طور پر .اخلاقی طور پر اور معاشی طور پر تباہ  ہو  چکا  ہے ......اب ملک میں زنا .ریپ ..اغوا .ڈکیتیوں اور لوٹ مار  .منافقت . ملاوٹ اور مادیت پرستی  پر قابو مشکل  ہے ..اب انقلاب ہی آخری حل  ہے ..جو نظام بھی بدلے گا اور بد کردار حکمران اور کشکول کو بھی توڑے  گا .......جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ ...
......................................انقلاب  بغاوت ...........................
..............اٹھو ہم وطنو اب انقلاب  کی  ریاضت  کرنا ہو گی 
.............عمر  فاروق جیسی   اب  دعوت  خلافت  کرنا  ہو  گی 
............با ضمیرو وقت  ہے اب  ضمیر  کی سخاوت کرنا ہو گی 
............مکرو  فریب  کی  سیاست  کے  خلاف بغاوت  کرنا ہو گی 
...........اپنے لئے  تو  سبھی  کرتے  ہیں 
...........اب  حکمران  کے  لئے  بھی عبادت کرنا ہو گی 
............ہر  روز  کے  مرنے  سے  بہتر  ہے 
...........اب  موت  کی بھی   عیادت  کرنا  ہو گی 
...........حکمران  چور لٹیرا  کرپٹ  اور غدار ہے 
..........اب  اس  کے خلاف بھی  بغاوت کرنا ہو گی 
...........یہ فرسودہ نظام ایسے  نہیں  بدلے  گا 
.........اب  قطرہ  خون  کی  خیرات  کرنا ہو گی 
...........قبر  کی  جگہ  ملے  نہ  ملے 
.........اب  کفن   باندھنے  کی استقامت کرنا ہو گی 
...........ہر  تجزیہ  نگار ہے یہاں براۓ  فروخت  جاوید 
..........لفظوں  کی نہیں اب  عملی خطابت  کرنا ہو گی 
..............................جاوید اقبال چیمہ ...میلان ..اطالیہ 
...........٠٠٣٩..٣٢٠...٣٣٧...٣٣٣٩........

Friday, September 27, 2013

................................کوئی خفیہ طاقت ہم کو چلا رہی ہے .............
.............اس کے ہونٹوں پر مسکراہٹ دیکھ کر میں تو ھکه بھکہ رہ گیا ..کیونکہ ایسی  مسکراہٹ میں اسے کبھی نہیں دیکھا تھا ..بارش سے کپڑے بھیگے ہوۓ اور سانس پھولا ہوا تھا ..مگر اس حال میں بھی مسکراہٹ ...اس کے بولنے سے پہلے ہی میں نے سوال کر دیا ..کہ کیا اطالیہ کے کنفرم کاغذات مل گہے  ہیں یا کوئی لاٹری نکل آئی ہے ..مگر وہ تو پاگلوں کی طرح ہنستا ہی جا رہا تھا ...آخر کار میں نے اسے بیٹھنے کا کہا اور تولیہ دیا کہ اپنی تھوڑی سی صفائی کر لو اور آرام سے بتاؤ کہ کیا ماجرا ہے ...اس نے بالاخر جو جملہ کھا ...اس نے مجھے بھی چونکا دیا ..کہنے لگا کہ پاکستان کے سی .ڈی .اے ..اسلامآباد سے خوشی کی خبر آئی ہے ..     میں نے کہا کہ پاکستان اور خوشی کی خبر ... بھر حال بتاؤ ...تو اس نے بتایا ....کہ کافی ساری اسلام آباد کی  عمارتیں بغیر نقشہ  پاس کرواۓ بنائی  گئی  ہیں اور غیر محفوظ بھی ہیں ..کسی وقت بھی کوئی حادثہ پیش آ سکتا ہے ....میں نے بڑے افسوس کے ساتھ کہا کہ   یار یہ کوئی خوشی کی خبر ہے ...یہ تو تمہارا پاگل پن ہے جو دوسروں کی بربادی پر خوشی منہ رہے ہو ...اور یہ بھی بتا دو کہ تم کو  خبر  کے کونسے حصے پر خوشی ہوئی ہے ..جبکہ مجھے ذاتی طور پر تم سے دونوں باتوں پر اختلاف ہے ....وہ کہنے لگا کہ یہ کوئی انہونی بات نہیں ہے کہ پاکستان میں نقشے کے بغیر گھر بنانا یا بلڈنگ بنانا ..مگر اسلام آباد میں یہ گھپلے اچھی روایت  نہیں ہے ..خوشی کی خبر یہ ہے کہ چند اہم عمارتیں بھی غیر محفوظ ہیں ....اس پر بھی میں نے عتراض کیا ..کہ کسی اہم عمارت  کے غیر محفوظ ہونے پر بھی کوئی خوشی کی خبر نہیں بنتی ...کیونکہ اس سے کونسا ملک میں انقلاب آ جاۓ گا ....کہنے لگا کہ یہی دو نقطے سمجھنے والے ہیں کہ اگر فرض کرو کہ زرداری صاحب کو کوئی یہ کہے ..کہ ملک ریاض نے جو تم کو محل بنا کر دیا ہے اس میں خفیہ ٹرانسمیٹر .خفیہ آلات رکھے  گہے  ہیں ..تو بتاؤ کہ وہ سکون  سے وہاں عیاشی  کر سکیں گے ..بلکہ محل تو ویران ہو جاۓ گا ....اسی لئے اسلام آباد سے  یہ شوشہ چھوڑا  گیا ہے ..کہ حکمران کی نیند میں خلل ڈالا گیا ہے ...تاکہ میاں صاحب اس فرسودہ نظام تبدیل کرنے کا حکم جاری فرما دیں ..کیونکہ تم جانتے ہو کہ نظام نے اس وقت تبدیل ہونا ہے ..جب حکمران کی اپنی گردن شکنجے میں آے  گی ...جب کہ ابھی تک غریب کی گردن شکنجے میں ہے ..اسی لئے تم کو خوشخبری سناتا ہوں کہ تمہارا انقلاب کا خواب اب پورا ہونے والا ہے ..یہی میری خوشی ہے اور دوسری خوشی یہ ہے کہ یہ اچھا ہوا ہے کہ یہ خبر زرداری صاحب کی حکومت میں نہیں آئی ...ورنہ ساری عمارتوں کو گرانے کا اور ملک ریاض اور دوسرے ٹھیکیداروں  کو اپنے اپنے بریف کیس کے وژن کے حساب سے ٹھیکے  دئے  جانے کا حکم صادر  ہو جاتا ...اور اس طرح ہم کو عالمی بینک سے مزید ٥٠ سال کے لئے گروی رکھ  کر قرض لے لیا جاتا ..مگر امید ہے نواز شریف اتنی گری ہوئی حرکت نہیں کرے گا اور وہ سکون  سے خدا پر بھروسہ رکھ  کر سویا کرے گا ..ہاں البتہ غفلت برتنے پر ایک انکوائری کمیٹی ضرور بنا دے گا ..جو مزید نواز حکومت تک..سی ..ڈی ..اے ..کے ساتھ کام یکجہتی کے ساتھ کرتی رہے گی اور اپنے حصے کے پلاٹ وغیرہ لیتی رہے گی ..اللہ ..اللہ ...خیر سلہ ............میں اپنے دوست کی خوشی پر رو رہا تھا اور اس کی ذہانت کو داد دے رہا تھا ....کہ اس نے جو خبر دی ہے .اس کے اثرات عنقریب ضرور ظاہر ہوں گے ..یہ ایک گہری سازش سے خبر نشر کروائی ہے ..عنقریب آپ کو اس کی گہرائی  اور تہ تک لے کر جاؤں گا ......مگر اس وقت صرف ایک ہی بات سوچ رہا ہوں ...کہ ہم کو  کوئی  خفیہ طاقت ہی چلا رہی ہے ..ہمارا پاکستان کو چلانا کوئی اہمیت  نہیں رکھتا اور نہ ہم اس قابل  ہیں .....بس صرف خدا کی واحد ذات ہے جو ہم کو چلا رہی ہے 
.........................جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ ..٠٠٣٩..٣٢٠..٣٣٧..٣٣٣٩......   
.....................نواز شریف حکومت عالمی طاقتوں کے نرغے میں ..............
.............میرے دوست نے کہا  سناؤ ..جو بزرگ کہا  کرتے تھے ووہی ہو رہا ہے نہ ......کہ نواز شریف لوگوں سے کہ رہا ہے کہ اگر ووٹ دئے  ہیں تو مزہ بھی لے لو.....یعینی دوسرے الفاظوں میں وہ کہ رہا ہے کہ ...ہور  چوپو ..ہور چوپو .....مگر میں نے دوست سے عرض کیا ...نہیں ایسا نہیں ہے ..نواز شریف دل کا برا نہیں ہے .وہ مسکین  بن کر بات کرتا ہے ...سلطان راہی  مرحوم کی طرح بھڑکیں نہیں مارتے اور نہ شہباز شریف کی طرح جزباتی ہو کر چھوٹے نعرے  نہیں مارتے ..نواز شریف مکمل طور پر بےقصور ہیں ..وہ پرویز رشید اور اسحاق ڈار کے ورغلانے میں آ چکے ہیں ..ویسے بھی وہ اقتدار کے بھوکے ہیں ..اور جو لوگ ان کو اقتدار تک لاۓ  ہیں ..ان  کی بات تو مان  کر چلنا ہو گا ...باقی اگر کوئی میاں صاحب سے یہ کہے کہ پانچ سال زرداری کی طرح پورے کریں ...تو لازمی بات ہے وہ یہی کریں گے ...اور عوام جاۓ جھنم میں ....بجلی .گیس ..بد امنی ..مہنگائی اور بیروزگاری سے میاں  صاحب کو کیا لینا دینا ....الیکشن کے دنوں میں وہ کشکول توڑنے کی بات کیا کرتے تھے اب وہ اسحاق ڈار .بیوروکریسی اور عالمی ایجنٹوں کے کہنے پر کشکول کو بھرنا چاہتے ہیں ...مگر پھچلے سالوں سے کافی سیاسی دوستوں کے قرض بھی  اتارنے  ہیں .جس کی وجہ سے کشکول بھرا ہی نہیں جا رہا ....ملک منشاء .ملک ریاض . ایئر بلو کے عبّاسی  صاحب کو بھی خوش کرنا ہے ...خزانے کو ان لوگوں  کی شان میں لوٹانا بھی ہے ...ریلوے .پی.آئی .اے ...سٹیل مل اور دوسری فیکٹریوں کو کوڑیوں کے مانند فروخت بھی کرنا ہے ..کچھ کو پلاٹ  زمین دے کر نوازنا بھی ہے ..جہاں اتنے سارے کام کرنے والے ہوں ..وہاں بیچارہ نواز شریف خزانے کو کس کے خون سے سیراب  کرے گا ..آخر کار عوام کس لئے ہیں ..کیا عوام سڑکوں کو گیس کو بجلی کو پیٹرول کو استمعال نہیں کرتے ...تو پھر زرداری کو بھی عوام نے برداشت کیا ...تو پھر کیا وجہ ہے ..کہ جو زرداری صاحب کرتے تھے وہ نواز شریف کریں تو عتراض کس بات پر ...جب نواز . زرداری . بھائی  بھائی  ہیں ..تو پھر عوام کو کیا تکلیف ہے ..عوام تو غنڈہ گردی کرتے ہیں ..نواز ، زرداری کی زمین پر جان بوجھ کر فساد پیدا کرتے ہیں ...سیاسی لٹیرے تو ایک دوسرے کے خلاف تسبیح پر منافقت کا ورد کرتے ہیں ..فرق صرف اتنا ہے کہ زرداری کے زمانے میں سیدھا ورد ہو رہا تھا .اب الٹا کیا جا  رہا ہے ....یاد رکھو بزرگ کہا  کرتے تھے ..کہ اگر لوٹ مار یا موت کا الٹے اور سیدھے راستے یعینی دونوں طرف  سے  خوف ہو ..تو پھر بہتر ہے کہ سیدھا راستہ ہی اپنایا جاۓ ...تو میرا عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اگر کشکول توڑنے سے بھی نواز شریف عوام کے ساتھ یہی ظلم برپا کرنے والے ہیں ..تو بہتر ہے ایسے کشکول کو توڑ  دیا جاۓ ..جس سے عوام کی زندگی میں کوئی تبدیلی نہیں آنے والی .....اگر اسی طرح عوام نے روز روز مرنا ہے ...تو بہتر ہے ایک ہی دفعہ ذبح کر دو ......تو  میاں صاحب آپکی نذر  کرتا ہوں بڑے ادب کے ساتھ .......جرات سے تو افکار دنیا سے گزر کیوں نہیں جاتا 
...............................شاہین  ہے تو پھر آشیانے کا فکر کیوں نہیں جاتا 
.............................گزرنا ہے تو اس پل صراط سے گزر کیوں نہیں جاتا 
.........................کرنا ہے گر یہ فیصلہ تو پیا  یہ زھر کیوں  نہیں  جاتا 
........................معشیت  کا پہیہ  تو  جام  ہو  ہی  چکا   ہے 
.......................غداروں کی آخرت کا سامان کر کیوں نہیں جاتا 
......................موت برحق ہے تو یہ زندگی کا فکر کیوں نہیں جاتا 
.....................ہر روز مرنے سے بہتر تو اک دن مر  کیوں نہیں جاتا 
...................کل  ہی مرجھا جانا ہے جس   پھول   نے  آخر 
.................وہ آج ہی فضاؤں میں  خوشبو سے  بکھر کیوں  نہیں جاتا 
..................آخر کوئی تو ہو گا جو نکلے گا باندھ  کے   کفن 
.................احتساب  کا  مرد  قلندر  ہے  تو بن  نر  کیوں نہیں جاتا 
................بدلنا ہے نظام . آنا  ہے  انقلاب  نے  یہاں  اک  دن 
...............تو ہی بدل کے نظام  بن  امر  کیوں  نہیں  جاتا 
...................آمریت کے آمر  کا تو نہیں بگاڑ سکتا کچھ 
..................جمہوریت کے ہی راز  افشاں کر کیوں نہیں جاتا 
...............بقول جاوید .تو نے ڈال رکھا ہے قوم کو بھول  بھلیوں  میں  
..............آ  سامنے یا  بتا  نظریہ  ضرورت کا شر کیوں نہیں جاتا 
..........................جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ 
..............٠٠٣٩..٣٢٠...٣٣٧....٣٣٣٩................

Sunday, September 22, 2013

............................نواز شریف کی سکیمیں ........................
...........اگر میرے ملک کے وزیر اعظم  نے عوام  کے ساتھ مخلص ہونے کا یہ ثبوت  دیا ہے ..کہ عوام سے اپنی سکیموں کے بارے میں راۓ  طلب کی ہے ..تو میرا فرض بنتا ہے کہ اپنی راۓ  کو بیوروکریسی کی ردی کی ٹوکری تک ضرور پنچاؤں ..جنہوں نے میاں  صاحب کو یہ سیاسی نمبر بنانے کی سکیموں کے بارے میں پٹی  پڑھائی  ہے ..... اس  ملک کی یہی بد قسمتی ہے ..کہ جو بھی آتا ہے اس کو بیوروکریسی نئی  نئی پٹیاں  پڑھاتی رہتی ہے ....٦٥ سالوں سے یہی ہو رہا ہے ....اور یہی ہوتا رہے گا ..جب تک نظام تبدیل نہیں ہوتا ....ضرورت نظام کو تبدیل کرنے کی ہے ...تاکہ  نوجوان کو پتہ ہو کہ جب وہ سکول . کالج  یا  یونیورسٹی سے باہر نکل کر اپنے روزگار کی طرف رجوح کرنا چاہتا ہے ..تو اسے کون سا دروازہ کھٹکھٹانا ہے ..بس وہ  سیدھا  اپنے مقام پر چلا جاۓ ..نہ کہ سیاسی گوماشتوں کے بنگلوں پر سجدہ کرتا رہے اور دھکے کھاتا کھاتا چور ڈاکو بننے پر مجبور ہو جاۓ ....٦٥ سالوں میں کبھی تندور روٹی سکیم ..کبھی ٹیکسی سکیم .کبھی بینظیر سکیم ..کبھی لیپ ٹاپ ..کبھی قرضے ..کبھی ٹریکٹر سکیم .........سب عارضی سکیمیں کیوں بنتی ہیں ..ہمارے  ہاں مستقل بنیادوں پر سکیمیں کیوں نہیں بنتیں ...یہ سب بیوروکریسی اور سیاستدانوں کی اجارہ داری کو قائم  رکھنے کے لئے ہوتا ہے ...اور صرف پاکستان کے خزانے کو نقصان پنچایا جاتا ہے ...یہ سیاسی رشوت ہے ..جو اپنی جیب سے نہیں ..بلکہ ملکی خزانے سے ادا کی جاتی ہے...یہ  سیاسی رشوت اور بیہودہ  سکیموں کا سلسلہ ایوب خان کے دور سے جاری ہے ...جس سے ملک کا بربادی والا جشن تا حال جاری ہے  .....میں نواز شریف صاحب سے یہ درخواست  کرتا ہوں .١..کہ قرضے اور پلاٹ  دینے کا سلسلہ مکمل طور پر بند کر دیا جاۓ ..قانون ہر ایک لئے برابر کر دو ..٢..یہ قرضے دینے والا کام ہر بینک آزادی کے ساتھ  پرائویٹ  طریقہ پر کرے ....حکومت کے خزانے سے نہیں ...٣....روزگار کے مواقیح حکومت پیدا کرے ...سڑکیں ..پل .نہریں..بجلی ..گیس ..ریلوے ..فیکٹریاں بناۓ یا پرائویٹ بنواۓ .....٤..حکومت یا تو یہ قانون بنا دے کہ ہر تعلیم سے فارغ ہونے والا اپنے علاقے کی یونین کونسل میں رپورٹ کرے ....ہر یونین کونسل اس کی ٹریننگ کا بدوبست کرے اور اس کو فارغ کرنے کے بعد اس کے باقائدہ محکمے میں بھیجنے کا بھی بندوبست کرے ...جو وظیفہ بھی دینا ہو وہ یونین کونسل کے ذریعہ  دیا جاۓ ....یا یونین کونسل اسے اپنے علاقے میں روزگار دے ..ورنہ وفاق سے سفارش کرے کہ نوجوان اس ٹیلنٹ کا ہے اسے ایڈجسٹ کیا جاۓ ...٥...یا پھر حکومت  فوجی ٹریننگ لازمی کر دے اور وہ فنڈ آرمی کے حوالے کر دے .....دو سال کی ٹریننگ کے بعد ہر بچے یا بچی کو اس کے محکمے میں جانے کا بندوبست کیا جاۓ ......بھر حال نظام تو آپ کو تبدیل کرنا ہو گا ...ورنہ لوگوں کو ان کاغذی کاروائیوں اور بیوروکریسی کی چالاکیوں اور سیاسی سفارشوں کی آگ میں نہ پھینکا جاۓ .....چند کو فایدہ ضرور مل جاۓ گا اور سیاسی سکور میں بھی اضافہ ہو جاۓ گا ..مگر خزانہ ضرور برباد ہو گا ..اور کچھ بیچارے میری طرح  سفارش ہی ڈھونڈتے ڈھونتے مر جایں  گے .....کیونکہ میرے گھر میں بھی تین ماسٹر ڈگری ہولڈر اور ایک بی .اے ..ہے ........بتا دو کیا بہتر ہے .....ایک مستقل قانون ہر کے لئے یا عارضی خانے پوری الیکشن  میں ذاتی مفادات کے لئے .....یہاں غریب پھر پیچھے رہ جاۓ گا اور سفارش والے قرضے لے بھی جایں گے اور ہڑپ بھی کر جایں گے ...میاں  صاحب کیوں کرتے ہو ظلم غریب پر ...اگر خدا نے تم کو پھر حکمران بنا دیا ہے ..تو اس فرسودہ نظام کو ہی بدل دو ....تاکہ ہر آدمی سفارش اور رشوت کے بغیر اپنا کام انجام تک پنچانے  میں کامیاب ہو سکے .....ان سکیموں سے کوئی فایدہ نہ ہو گا ..آئندہ کے لئے پلاننگ کرنا ہو گی ..منصوبے بنانے ہوں گے ..انویسٹمنٹ للانی ہو گی اور انویسٹمنٹ کرنا ہو گی ...پرایویٹ اداروں کو سہولتیں دینا ہوں گی ..انویسٹر کی حوصلہ افزائی کرنا ہو گی ...حکومت کے اداروں سے کرپشن ختم کرنا ہو گی ....اگر آپ زیادہ سے زیادہ منصوبے کاغذی کاروائی سے آگے لے کر جایں ....کام شروع ہوں گے تو روزگار ملے  گا ......اگر صرف منصوبے کاغذوں پر ہی رہے تو پھر عالمی بینک سے قرضے لے کر لیپ ٹاپ دینا کہاں کی عقلمندی ہے ...ایسے شوشے نہ جھوڑیں جایں اور نہ ایسی سکیموں کے ساتھ کھیلا  جاۓ ..جس سے خزانے کو نقصان پنچنے  کا عمل دخل ہو..................نہ بدلے جس سے نظام وہ انقلاب افکار نہیں ہوتا ..............................بہ جاۓ جو قوم کی خاطر وہ لہو بیکار نہیں ہوتا ...... ........جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ .....٠٠٣٩..٣٢٠..٣٣٧..٣٣٣٩

Wednesday, September 18, 2013

.....................یہ جنگ ہماری نہیں دال میں کچھ کالا ہے  ..............................
..................جنرل اشفاق کیانی صاحب   جب کبھی بولتے ہیں  جمہوریت کے ٹھیکیداروں سے پوچھ کر نہیں بولتے ..ایک دفعہ وہ بولے تھے جب نیٹو کی سپلائی بند کروانے کا حکم صادر فرمایا تھا ...اور اب طالبان کے خلاف بولے ہیں ...دونوں دفعہ خاص محرکات تھے ...ورنہ زرداری صاحب کے دور میں بقول شیخ رشید کے فوجی افسران ستو پی چکے ہیں .....میں نے ٢٠٠٩ میں اپنی کچھ کتابیں افتخار چودھری اور کیانی صاحب اور فوجی جوانوں کے نام کر چکا ہوں ...جو کہ بڑی  مشکل سے راولپنڈی ..جنرل ہیڈ کوارٹر  میں بھی پنچا  چکا ہوں ...اپنی کتابوں میں  مشرف کے خلاف اور فوج کے حق میں کافی کچھ لکھا ...مگر میری سوچ یہ ہے کہ ہماری فوج کا مورال وہ نہیں رہا جو ١٩٦٥ تک تھا .....ضیاء اور مشرف کے ڈیلیور نہ کرنے کی وجہ سے فرق ضرور پڑھ چکا ہے ..کرپٹ سیاستدانوں کے ساتھ کام کر کر کے بھوت  کچھ دال میں کالا  شامل ہو چکا ہے ...پروفیشن اور پروفیشنل سے تھوڑا سا دور ہو چکے ہیں .....ورنہ یہ جنگجو دہشت گرد اور غدار  طالبان کے روپ میں ان کی مثال  ایسی  ہے ..جیسے کیا پدی کیا پدی  کا شوربہ .......میں نہیں مانتا کہ حسین حقانی ملک کے خلاف  بات    کرے اور ملک سے با عزت رخصت ہو جاۓ ..ریمنڈ ڈیوس کا ڈرامہ ہو جاۓ ...لاکھوں بکے ہووے غدار دندناتے پھر رہے ہوں لاکھوں عالمی  اداروں کے ایجنٹ یہاں پاکستان کے خلاف کام کر رہے ہوں ..مگر فوج کے علم میں نہ ہو اور اب بھی مذاکرات کو ناکام  کرنے کے لئے نیا کھیل کھیلا  گیا ہے .......بلوچستان میں سارے کھیل کھیلے جا رہے ہوں ...ناک کے نیچے اسلامآباد میں بھوت کچھ ہو رہا ہو کراچی میں اسلہ کے کنٹینر کی خرید و فروخت ہو رہی ہو . مگر فوج کے علم میں کچھ نہ ہو ...دہشت گردوں کے ٹھکانے سوات جیسے علاقے میں ہوں اور فوج بے بس ہو ..میں نہیں  تسلیم کرتا ....فوج پاکستانی ہو اور ہم کسی کی جنگ کو اپنی جنگ میں تبدیل کرنے کے باوجود اتنے سالوں سے لاشیں اٹھاتے پھریں ..اور ہم کو یہ بھی علم نہ ہو کہ یہ جنگ ہم کس کی کس مقصد کے لئے لڑ رہے ہیں ...اور کون ہے جو ان دہشت گردوں کو فنڈنگ کر رہا ہے ....میری فوج کو ہر بات کا علم ہے ...مگر دال میں کچھ کالا ہے ...جو یہ کہتے ہوۓ  دل  پر بوجھ محسوس کرتے ہیں ..................
....................یہ دہشت گرد ہے تمہارا .یہ جنگ ہماری نہیں ہے
...................تو خون  بھا رہا  ہے ہمارا . یہ جنگ ہماری نہیں ہے
..................یہ سازش  ہے تمہاری . یہ جنگ ہماری نہیں ہے
.................یہ  امتحان ہے ہمارا ...یہ جنگ ہماری نہیں ہے
.............................جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ .....

Monday, September 16, 2013

.............................یورپ اور ہم .................................
.................نہ آپ مجھ پر کوئی فتواہ  صادر  کرنا اور نہ میں یورپ کی طرف داری کر رہا ہوں ...اور نہ میں یورپ کو تمام تر برائیوں کے ساتھ قبول کرتا ہوں ..اچھائیاں اور برائیاں ہر جگہ موجود ہیں ...مگر افسوس کے ساتھ کہ رہا ہوں ..بلکہ معذرت  کے ساتھ بھی کہ ہم میں برائیاں زیادہ ہو چکی ہیں ...تفصیل میں نہیں جانا چاہتا ..آج جب گھر سے نکلا تو ذہن بلکل شفاف تھا ...صرف اپنے بیٹے کے بارے میں سوچ رہا تھا کہ وہ دو دن سے سویڈن گیا ہوا ہے مگر فون پر رابطہ نہیں کیا صرف میسج بیجھ کر  ذمہ داری پوری کر چکا ہے ..ابھی سوچ ہی رہا تھا کہ اچانک سڑک کے ساتھ فٹ پاتھ پر کیا دیکھتا ہوں .کہ ایک لڑکی عریاں حالت میں ورزش کرتی چلی جا رہی ہے ..سنسان سڑک  ..سنسان علاقہ ..اتوار  کا دن ..نہ بندہ نہ بندے کی ذات ...نہ کوئی ٹریفک ..کہ اچانک مجھے پانچ سال کی  معصوم بچی کی یاد آ گئی ..جسے میں بھولنا چاہتا تھا مگر کوشش کے باوجود نہ بھول سکا ..کیونکہ کل ایک اٹالین نے میری پوری قوم کو اور مجھے اس واقعہ پر گالیاں نکالی تھیں ..جس کو میں نے  خندہ    پیشانی سے سن تو لیا تھا مگر  بھول نہیں سکا تھا ...کیونکہ میڈیا اتنا طاقتور ہو چکا ہے کہ پل پل کی خبر پوری دنیا میں آگ کی طرح پھیل  جاتی ہے ...اس وقت میڈیا جس کو چاہے ہیرو بنا دے جس کو چاہے زیرو ....میرے  جیسے لوگ اسی لئے اتنی کتابیں پردیس میں بیٹھ کر لکھنے  کے باوجود زیرو ہیں ..کیونکہ میڈیا کے ناخداؤں کو میں خوش نہیں کر سکتا اور پنچ بھی نہیں ہے ....بھر حال بات اس درندگی کی ہو رہی تھی ..جو اس بچی کے ساتھ ہوئی ...اور موازنہ اٹالین عریاں لڑکی کی کر رہا تھا ..کہ پاکستان میں ہزاروں واقعات باعزت عورتوں کے ساتھ ہو چکے ہیں ..جن کو اکیلا دیکھ کر نفسی بےغیرت خواہش کے لئے اٹھا لیا جاتا ہے ..مگر یورپ میں کوئی ایسا نہیں کرتا ..کیا وجہ ہے ..اس لئے یہاں کوئی کن ٹوٹا بدمعاش نہیں ہے ..یہ الگ لکھوں گا ..مگر فوری طور مجھے اپنی ایک تحریر یاد آ  گئی ..جو میں نے ٢٠٠٩ میں اسی طرح کے ہونے والے ایک واقعات کے بارے میں لکھی تھی ..کتاب کا نام مجھے یاد نہ تھا ..اس لئے بڑی مشکل سے اپنی ویب سایٹ پر تلاش کیا ..اس میں مزید ترمیم اور اضافہ کرنا چاہتا تھا ..مگر اس وقت ووہی نقل کر کے آپ کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں ...کل اضافہ کے ساتھ لکھوں گا ..اس دعا  کے ساتھ کہ اللہ کرے  بچی تندرست ہو جاۓ اور والدین کو انصاف مل جاۓ ..اور معاشرے کو آخرت کی فکر مل جاۓ اور حکمران کو کرپشن سے فرصت  مل جاۓ ...............یورپ اور ہم ....میری کتاب ..انقلاب کارواں ..صفہ ٦٤ ..............درندگی ہوس کا یہاں شاہکار نہیں ہوتا
..................امیری غریبی کا دھندہ سرے بازار نہیں ہوتا
..................یورپ میں سیکس ہوتا ہے زنا کار نہیں ہوتا
................میرے ہاں زنا بلجبر ہوتا ہے پیار  نہیں  ہوتا
...............پیسے سے چند لمحے خریدے جاتے  ہیں
.............ہماری طرح عزت کا  خریدار  نہیں  ہوتا
............نہیں کرتا کوئی چودہ سالہ لڑکی سے زنا
...........اپنوں کا ہے کردار .شیوہ اغیار نہیں ہوتا
.............بجھاتے ہیں خواہشات کی آگ  حدود میں رہ کے
............وڈیرے جیسا کوئی اغوا  کا  کاروبار  نہیں  ہوتا
.................یہاں نظام  ہے اور اس  کی پاسداری  ہے
...............قانون  کو کسی چودھری سے سروکار نہیں ہوتا
...............نہیں بدلتا کوئی اپنی مرضی  سے قانون  یہاں
.............. فرعون کے ظلم  کا خنجر  یہاں  آر  پار   نہیں  ہوتا
..............چغل خوری .حسد بغض  کے  گر  تو  سکھاۓ  ہم نے
............ یورپ تو ہماری اصلیت سے بر سرے پیکار  نہیں ہوتا
............ویلفیئر فنڈ کے  بہانے  بھی  کئی   گل  کھلاۓ  ہم نے
............یہاں  مسلمان ہی مسلمان  سے  وفادار  نہیں  ہوتا
.............ہوتے  ہیں ووٹنگ  اور الیکشن  بھی  یہاں  جاوید
............کلانشنکوف اور  کروڑوں  کا کوئی کاروبار نہیں ہوتا
.......................جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ ........
..........٠٠٣٩..٣٢٠...٣٣٧...٣٣٣٩.....

Saturday, September 14, 2013

        ......حکمران ..........                                                         .............پاکستان کی خبروں  پر اگر کوئی کالم لکھنا چاہے تو پریشان  ہو جاتا ہے کےہ کس موضوع پر لکھے ..اتنے واقعات ایک ایک دن میں ظہور پزیر ہوتے ہیں کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے.....کل  ہی ابھی انہونیوں  کے بارے  میں لکھا اور ایک اور انوکھی انہونی ہو گئی ..پانچ سال کی بچی سے زیادتی ....شیطان بھی پناہ مانگ رہا ہو گا ...واہ  میرے اسلامی جمہوریہ پاکستان ..تجھے کس کی نظر لگ گئی  ہے ......سوال اٹھتا ہے کہ کیا ہم واقیی مسلمان ہیں ...جب بات تبصروں ..تجزیوں اور محرکات پر آتی ہے ..تو کئی  سوال اٹھتے ہیں ...گو کہ بھوت ساری وجوہات اس کے پیچھے کارفرما ہیں ....مصلاً ..دین سے دوری ..علما  کا کردار ..خطبے ..فرسٹریشن ..انٹرنیٹ ..فحاشی ..معاشرے کی بے راہ روی ..بیروزگاری .حلال حرام کی کمائی  میں تمیز نہ کرنا ..رشوت اور ناجایز کی کمائی ..قانون کی گرفت نہ ہونا ..والدین کی تربیت نہ ہونے کے برابر ..کچھ دولت کا یا چودھراہٹ کا نشہ ..اور کچھ حکمرانوں کی ٦٥ سالوں سے مہربانیوں کا نتیجہ ہے ...کہ میرے حکمران نے ہم کو غلط کاموں  میں مصروف رکھنے کے لئے روزگار کا بندوبست ہی نہیں کیا ہے ...تو ہمارے پاس غلط منصوبے بنانے اور ہر طرح  کی فلمیں دیکھنے کے علاوہ ہمارے پاس کوئی کام ہی نہیں ہے ...ڈاکے ماریں گے .اغوا  کریں گے ...دولت اور نہ ختم ہونے والی ہر  خواہشات  کا  پیچھا  کریں گے ..کیونکہ حکومت نے تو ہر جگہ ہر محکمہ کے اوپر اپنے آدمیوں کو مال بنانے کے لئے لگایا ہوا ہے ..ان کو عوام  کی جوانوں کی فلاح و بہبود سے کوئی غرض نہیں ..حتہ کہ سپورٹس اور گراؤنڈ کا بھی کوئی انتظام نہ ہے ...اس لئے ٹیلینٹ بغیرتیوں  کی طرف راغب ہے اور زایاح ہو رہا ہے ..کیونکہ ہر علاقے میں جو سپورٹس کمیٹی کے سربراہ صاحبان ہیں ..ان کا کردار ہمیشہ لوٹ مار اور فنڈ کو خرد برد کرنے کے سوا کچھ بھی نہیں دیکھا ..میں  اپنی ٦٠ سالوں کی زندگی میں اتنے سپورٹس کے سربراہان کو جانتا ہوں ..جن کے نام نہیں لکھ سکتا ..مگر وثوق سے کہ سکتا ہوں کہ انہوں نے صرف فنڈ ہضم  کئے ..نوجوان کے لئے کوئی کردار ادا نہیں کیا ..بلکہ اس خرد برد میں علاقے کا ڈپٹی کمشنر بھی ماشااللہ اتنا ہی ذمہ دار ہے ..کیونکہ یہ لوگ سیاسی پشت پناہی پر مسلط کیے  جاتے ہیں ..اب یہ بات کوئی ڈھکی چھپی نہیں رہ گئی کہ پاکستان  میں ہمیشہ سے ہر سیاستدان نے یہی کردار ادا کیا ہے ..آج اس کا نتیجہ یہ ہے کہ کسی کی عزت محفوظ نہیں ہے ......میرا آخر میں یہی تجزیہ ہے ..کہ بد کردار حکمران  ہی   سارے واقعات کا ذمہ دار ہے ....حکمران نظام بدل سکتا ہے ..قانون بنا سکتا ہے ..سخت سے سخت سزا دے سکتا ہے ..کیونکہ حکمران غریب کو انصاف دینے میں مکمل ناکام ہو چکا ہے ..اس لئے اس طرح  کے واقعات جنم لے رہے ہیں ..اور ان میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے ...کیونکہ حکمران کو بھی اقتدار اور کرپشن سے غرض ہے ...حکمران اپنی خواہشات پر نظر ثانی کر لے تو شاید عوام بھی سدھر جاۓ ...جزا اور سزا کا جس معاشرے میں عمل دخل  حکمران سے نکل جاۓ ..وہاں عوام کیا کرے گی ...یہی ہو گا اور مزید ہو گا ....کیونکہ جس دفتر کا باس رشوت لیتا ہو وہاں کلرک کو الزام مت دو ....جب فون پر تھانیدار حوالات میں بند بےقصور کے خاندان سے ٢ لاکھ روپے رشوت مانگ رہا ہو گا تو اس معاشرے میں ہر برائی  جنم لے گی ...انصاف ....احتساب ....حکمران اپنے اوپر لاگو کر لے ...ورنہ اس ملک میں انقلاب کے سوا کوئی چارہ کار نہ ہے .....اور اب آنے والا انقلاب جالب کی سوچ سے بڑھ کر آے  گا ...میری سوچ ہے ...کہ ..........آنے والا انقلاب اب تجھے بتا  کے آے  گا
..............آنے سے پہلے تیرے اندر ہل چل مچا کے آے  گا
...............اب  تاج   اچھالے   نہیں   جایں   گے
............اب کی بار تاج و تخت  جلا  کے آے  گا
........................................جاوید اقبال چیمہ ...میلان ...اطالیہ ......

Thursday, September 12, 2013

.....................................انہونی پے  انہونی ........................
................دیکھ میرے وطن میں کیسی  کسی انہونیاں اور کہانیاں جنم لیتی ہیں ...کبھی تیل میں ملاوٹ ..کبھی چینی .مرچ میں ملاوٹ .کبھی حرام گوشت کھلانے . مردار کھلانے کی کہانیاں .کبھی قبر کی بے حرمتی .کبھی لاش کی بے حرمتی ...خیر اب تو رشتوں میں بھی ملاوٹ ہے ...ہر رشتہ مادیت پرستی کے راستے کی طرف جاتا نظر آتا ہے ..غرض کہ اتنی انہونیاں ہوتی جا رہی ہیں ..کہ اگر ایک ایک کو لکھنا چاہوں ..تو کئی کتابیں لکھی جا سکتی ہیں ...ایک ایک سیاستدان ..اور ہر اینکر  کے منہ سے نکلے ہوۓ ہر موتی پر کروڑوں ورد بھی کر دوں ..تو پھر بھی وہ موتی پاک صاف شاید نہ ہونے پاۓ ..ایک اینکر کہ رہا تھا ..کہ یورپ میں رہنے والے حرام کی کمائی جیب میں ڈالے ہلال گوشت کی دکانیں تلاش کرتے ہیں ..واہ اینکر صاحب تمہاری سوچ اور لاعلمی پر لعنت ..اگر میں یورپ اور پاکستانی معاشرے پر لکھنا شروع کر دوں ..تو موازنے پر پاکستان بھوت پیچھے رہ جاۓ گا ...اور میرے اوپر فتوے لگ جانے کا اندیشہ ہے ...ویسے میں نے اپنی کتابوں میں کافی کچھ اس قوم کے لئے لکھا ہوا ہے ..میری ویب پر وزٹ  کر لیں ..کل بھی ایک انہونی ہوئی ...ایک اینکر  ایک انسانی حقوق کی علمبردار سے سوال کر رہا تھا کہ  دریاۓ راوی  میں ایک باپ اپنی بیٹی کو بے رحم پانی کی موجوں میں ڈال کر چلا گیا ....انسانی حقوق والی نے ساری  تقریر عورت کے حقوق پر کر دی ..مگر اینکر بھی شاید بےحسی  کا مظاھرہ کس رشتے کی بنیاد پر کر گیا ..ورنہ اصل حقیقت کا کس کو علم نہ تھا ..ہم بھی حکمران کی طرح  بے حس ہوتے جا رہے ہیں اور دوسرے رخ کو اجاگر کرنا اپنی توہین سمجھتے ہیں یا نہ جانے کس کو خوش کرنا مقصود ہوتا ہے ....کیونکہ اگر باپ کی آہوزاری پر بھی نظر رکھیں تو اصل حقیقت غربت بھی ہے ..اگر آپ اس کو جہالت  یا کوئی بھی رنگ دے لیں تو مجھے کوئی عتراض  نہ ہے ..مگر ایک بات میں واضح کر دینا چاہتا ہوں ...کہ اچھے برے لوگ  ہر  جگہ پر ہیں ...مگر بات حکمران کی نا اہلی پر جا کر ختم ہوتی ہے ...حکمران کی بد دیانتی .اقرباپروری اور ہر قانون کو گھر کی لونڈی سمجھنے پر ختم ہوتی ہے ...معاشرے کا بگاڑ صرف عوام کا فعل  نہیں ہے ..اس میں حکمران کی بے راہروی مکمل طور پر شامل ہے ...٦٥ سالوں سے حکمران نے کیا ڈیلیور کیا ہے ..سکولوں میں گدھے باندھے ہیں ..غربت دی ہے ..جہالت دی ہے .مہنگائی   بے روزگاری اور لا قانونیت دی ہے ..سارے  بگاڑ  کی جڑھ پیٹ کی آگ ہے ..بھوک و ننگ ہے ..جس کے گھر دانے اس کے کھلے  بھی سیانے ....جن گھروں میں خوشحالی ہے ..وہاں جھگڑے کم ہوتے ہیں ..غریب کو بھی اگر عزت کی روٹی دو وقت کی ملتی رہے اور حکمران کی طرف سے انصاف ملنے کی امید ہو ..تو ایسے واقعات اور دوسرے جرائم میں کمی ہو سکتی ہے ....بات قانون اور گرفت کی ہے ..یورپ میں پوری دنیا سے کن ٹوٹے بدمعاش آتے ہیں ..مگر قانون کی گرفت ان کے کن کاٹ دیتی ہے ..یہاں بھی دنیا کا ہر برا کام ہوتا ہے ..مگر وہ انہونیاں  یہاں نہیں ہوتیں جو پاکستان میں ہوتی ہیں ...یہاں نہ کوئی تیرہ سال کی بچی سے زنا کرتا ہے اور نہ باپ اپنے بیٹے کا اور نہ بیٹا   اپنے باپ کا مادیت پرستی میں گلہ کاٹتا ہے ......
...................جاوید اقبال چیمہ ...میلان......اطالیہ .......