Mission


Inqelaab E Zamana

About Me

My photo
I am a simple human being, down to earth, hunger, criminal justice and anti human activities bugs me. I hate nothing but discrimination on bases of color, sex and nationality on earth as I believe We all are common humans.

Sunday, June 30, 2013

،،،،،،،،،،،،،،انقلاب آخر کب تک ،،،،،،،،،،،،
،،،،،،،کئی دفعہ خواہ مخواہ  میں ملک کی خاطر پریشان  ہوتا ہوں ،،اپنا خون جلاتا ہوں ،اپنی انرجی ضآیه کرتا ہوں ،،آنسو بھی کبھی کبھی بہ جاتے ہیں روانی میں ،،،سوچتا ہوں کہ کب ہم پاکستانی ایک قوم کی طرح دنیا میں اپنا مقام بنایں گے ،،کب چور ، لٹیرے ،غدار ،لٹکاۓ جائیں گے ،،کب احتساب ہو گا ،،کب انصاف کا نظام ہو گا ،،کب بد دیانتی ، چور بازاری ،اور بد معاشی کا نظام ختم ہو گا ،،،کب تک پوسٹنگ ،تبدیلیاں ،سفارش ،رشوت سے ہوتی رہیں گی ،،کب تک بڑوں کے لئے مراعات اور عوام کے لئے دکھ بانٹے جایں گے ،،،کب تک اسلہ کے لاسنس بکتے اور تقسیم ہوتے رہیں گے ،،کب تک قتل و غارت گری اور دہشت گردی کے مناظر دیکھتے رہیں گے ،،،کب تک ٹھیکھیداری ،جاگیرداری ،وڈیرہ شاہی کا دھن دھونس کا کاروبار جاری رہے گا ،،کب تک جج خریدے جاتے رہیں گیں،،کب تک پلاٹوں ،قرضوں کی سیاست ہوتی رہے گا ،،کب تک سیاستدان عوام سے چھوٹ بولتے رہیں گے ،،،کب تک افسر شاہی اور سیاستدان ملک کو لوٹتے اور ملک کی تقدیر سے کھیلتے رہیں گے ،،،،کب تک بال ٹھاکرے کی دوست عاصمہ جہانگیر جیسے لوگ غداروں کی مدد کرتے رہیں گے ،،کب تک حسین حقانی جیسے لوگ وزیر عظام کے مہمان بنتے رہیں گے ،،کب تک نوجوان بیروزگار ہونے کی وجہ سے ٹیلنٹ ضآیه ہوتا رہے گا ،،کب قیادت بدلے گی ،،کب پرانے چہروں سے چھٹکارا نصیب ہو گا ،،کب کشکول توڑا جاۓ گا ،،،،کب اپنے پاؤں پر کھڑے ہوں گے ،،،،کب اور کون لوٹی ہوئی دولت واپس لے گا ،،،کب تک حنا ربانی کھر جیسے لوگوں کی فیکٹریاں گیس بجلی کے بل ادا کے بغیر چلتی رہیں گی ،،،کب تک خارجہ پالیسی صرف میک اپ سے چلتی رہے گی ،،،کب تک ہمارے فیصلے باہر کی دنیا کرے گی ،،،،،کب اور کون جاگیریں ضبط کرے گا ،،، کب تک انڈیا کے سامنے بھیگی بلی بنتے رہیں گے ،،کب کشمیر آزاد ہو گا ،،کب انڈیا سے ہم پانی کے مسلۂ پر بات کریں گے ،،کب ہم اپنے دشمن کو بولیں گے کہ تم ہمارے ہمارے ملک میں دہشت گردی کر رہے ہو ،،کب ہمارے منہ میں زبان اور وجود میں جرات آے گی ،،،،کب ہم اپنوں میں ریوڑیاں بانٹنا بند  کریں گے ،،،سب باتوں کا ایک ہی حل ہے ،،وہ ہے انقلاب ،،،انقلاب یا تو راتوں رات میرے جیسا پاگل لاۓ گا ،،یا پھر عوام تنگ آمد بجنگ آمد تحریر چوک بنایں گے ،،،انقلاب کے بغیر کچھ بھی تبدیل نہ ہو گا ،،،،،اگر کرنے کی جرات ہو ،،تو نواز شریف بھی کر سکتا تھا اور کر سکتا ہے ،،اور مشرف بھی کر سکتا تھا ،،،مگر کرسی بڑی بےغیرت ہے ،،،،،ہر کسی کو فرعون بنا دیتی ہے ،،،مصلحت پسندی ،،مجبوریاں ،،اور منافقت راہ  کی رکاوٹ  بن جاتی ہے ،،،اگر کچھ کرنے کی مرضی ہو تو سب کچھ ہو سکتا ہے ،،کفن باندھ کر کیا جا سکتا ہے ،،،آزمایش شرٹ ہے ،،مجھ جیسے پاگل کو ایک ہفتے کے لئے اقتدار دے دو ،،،اگر نظام نہ بدل سکا ،،جاگیریں ضبط نہ کر سکا ،،اسلہ پر پابندی نہ لگا سکا ،،لوٹ مار کرنے والوں کو تختہ دار پر نہ پنچا سکا ،،تو ایک ہفتے بعد مجھے پھانسی پر لٹکا دینا ،،جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ وقت چاہئے ،،،میں نہیں مانتا ،،نظام بدلنے کے لئے وقت نہیں جرات چاہئے ،،،،،دلیر ،،نڈر ،،بیباک ،،ایماندار ،،کفن باندھ کر نکلنے والا لیڈر چاہئے ،،،ایمانی جزبہ سے سر شار ہو ،،،،سب کچھ ہو سکتا ہے ،،مگر میں صاحب نہیں بدل سکتے ،،کیونکہ ان کے اندر وہ جراثیم نہیں ہیں ،،،،جن کو وزیر خزانہ بھی اسحاق ڈار کے علاوہ کوئی نہیں ملا ،،جو عالمی طاقتوں کا کھلونا ہے ،،،،یہ سرمایہ دار،،اپنی دولت کو زیادہ کرنے کے لئے بزدل ہو جاتا ہے ،،،،،اسی لئے بھتہ دیتے جاتا ہے اور منافقت کرتا جاتا ہے ،،،،،یہ اگلے زرداری ٹیکس کو ادا کرنے کے لئے مزید قرضہ لیں گے ،،قسط ادا کرنے کے لئے ،،،،پھچلی حکومت کے فراڈوں کو منظر عام پر نہیں لاین گے اور نہ کسی بےغیرت سے ملک  کی لوٹی ہوئی دولت وصول کریں گے اور نہ زرداری سے یہ پوچھیں گے کہ یہ  لاہور والا محل کس طرح بنایا ہے اور کس مافیا نے بنا کر دیا ہے ،،،کیونکہ ان  سب لوگوں کے مفادات  ایک جیسے ہیں ،،سب اس  حمام میں ننگے ہیں ،،،،اس لئے جن لوگوں کو ان سے امید ہے کہ میاں صاحب نظام کو تبدیل کریں گے ،،وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں ،،یا وہ بھی اپنے مفادات سے وابستہ ہیں ،،،،،انقلاب نے آنا ہے ،،انقلاب ناگزیر ہے ،،،،،،آخر کب تک انقلاب کا راستہ روکا جاۓ گا ،،ایک دن صفائی ہونی ہے ،،،پرانے بوسیدہ ،،خون آلود کپڑے دھوبھی کو نہیں دئے جایں گے ،،بلکہ  کوڑھے کے ڈھیر پر پھینکیں جایں گے ،،،،،،،انقلاب آخر کب تک ،،،،،،،
،،،،،،،جاوید اقبال چیمہ ،،میلان ،،اطالیہ،،،،،،،،،

Wednesday, June 26, 2013

،،،،،،،،،اسحاق ڈار کا کشکول ڈرامہ انقلاب ،،،،،،،،،،،،،،،
،،،،،،،،،،،،ہم  جذباتی قوم ہیں ،،اس لئے بڑی جلدی سچ سنتے ہووے بھی جذباتی ہو جاتے ہیں ،،،میں نے اپنے کالم میں لکھا تھا کہ نواز شریف نہ تو انقلاب لا سکتے ہیں اور نہ کشکول توڑ سکتے ہیں اور نہ نظام تبدیل کر سکتے ہیں ،،اس کی بھوت سی وجوہات ہیں ،،بلکہ میں نے تو میاں صاحب سے گزارش بھی کی تھی کہ اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ مت بنانا ،،مگر میری کون سنتا ہے ،،میاں صاحب تو اپنے صرف پرویز رشید کی سنتے ہیں ،ویسے بھی وہ صمدی کو کیسے وزارت نہ دیتے ،،اسحاق ڈار ووہی شخص ہے جس نے پہلی دفعہ کشکول قوم کو پکڑوایا تھا ،،بیچارے تجزیہ نگار سوچ رہے تھے کہ میاں صاحب کس گیدڑ سنگھی سے معشیت کا مسلہ حل کرتے ہیں ،،مگر کھودہ پھاڑ نکلا چوہا ،،،،ووہی پرانا طریقہ واردات کہ قرض ادا کرنے کے لئے نیا قرض ،،،،،بیوروکریسی اور عالمی طاقتوں کا پرانا جال ،،،،ہم تو سوچ رہے تھے کہ کشکول کو توڑا جاۓ گا ،،بلکہ جن لوگوں نے ہم کو بھکاری بنایا تھا ،،میاں صاحب ان کو الٹا لٹکا دیں گے ،،،بلکہ یہ تو خود ہی الٹے لٹک کر قوم کو رو رو کر بتا رہے ہیں کہ ہم نے قوم کو دھوکہ دیا ہے ،،جذباتی نعرہ لگایا تھا ،،،،،وہ جی وہ کیا انقلاب آ گیا ہے ،،،بجلی ،،گیس ،اور چند نوجوانوں کو لیپ ٹاپ اور نہ واپس کرنے والے قرضے بھی ملیں گے ،،مگر الیکشن جب قریب آ جایں گے ،،جس طرح بینظیر سکیم کی طرح اپنوں میں ریوڑیاں بانٹی گہن،،،،اسی طرح یہ بھی اپنے خاص لوگوں کو  فائدے دیں گے ،ووٹ لینے کے لئے ،،مگر قوم کی مشکلات میں کمی نہیں لا سکتے ،،،،کیونکہ کشکول توڑنے والا وعدہ بھی جھوٹ نکلا ،،اب آگے آگے دیکھتے  جاؤ ،،کہ اب اور کتنے انقلاب آتے ہیں ،،شریف برادران کو خلافت سے غرض تھی وہ مل چکی ہے ،،نظام کو بدلنا ان  کے بس  میں نہیں ہے ،،،،یہ سارا کھیل ہی دھاندلی کا اسی لئے کھیلا گیا تھا ،،تاکہ نظام بدلنے والوں کا راستہ روکا جا سکے ،،وہ کھیل کامیابی سے کھیل چکے ،،قوم کی آنکھیں کھل جانی چاہے،،کہ انقلاب ہی حل ہے اس ملک کا ،،،،،انقلاب کے بغیر کچھ بھی نہیں بدلے گا ،،نہ چور ،ڈاکو ،غدار ،عاصمہ جہانگیر اور حسین حقانی جیسے لٹکاۓ جایں گے ،،نہ احتساب ہو گا ،،نہ لوٹی ہوئی دولت واپس لی جاۓ گی ،،،،بس جب بھی قیامت آے گی صرف غریب پر آے گی ،،،،،جاگیر دار، وڈیرہ شاہی ،،اور فرہنگی کے نظام میں بیوروکریسی ہی راج کرے گی ،،ان سب طاقتوں کو اسی نظام میں دلچسپی ہے ،،،صرف انقلاب ہی ان سب بغیرتوں کا صفایا کرے گا ،،،،اور اسحاق ڈار کے کشکول کو توڑے گا ،،،حکمران غدار اپنی عیاشی کے لئے قرض لے اور عوام ٹیکس دے کر اپنے خون سے ساری زندگی نسل در نسل سود پر سود ادا کرتے رہیں اور بھکاری بنتے رہیں،،،،،،،انقلاب ،،انقلاب ،،انقلاب ،،،،،،،،،،،انقلاب ،،،،،،،،،،،،،،،،،
،،،،،،نہ بدلے جس سے نظام وہ انقلاب افکار نہیں ہوتا
،،،،،بہ جاۓ جو قوم کی خاطر وہ لہو بیکار نہیں ہوتا
،،،،،،،،،،،،،،،،،جاوید اقبال چیمہ ،،میلان ،،اطالیہ،،،،،،،،،
،،،،،،،،،اسحاق ڈار کا کشکول ڈرامہ انقلاب ،،،،،،،،،،،،،،،
،،،،،،،،،،،،ہم  جذباتی قوم ہیں ،،اس لئے بڑی جلدی سچ سنتے ہووے بھی جذباتی ہو جاتے ہیں ،،،میں نے اپنے کالم میں لکھا تھا کہ نواز شریف نہ تو انقلاب لا سکتے ہیں اور نہ کشکول توڑ سکتے ہیں اور نہ نظام تبدیل کر سکتے ہیں ،،اس کی بھوت سی وجوہات ہیں ،،بلکہ میں نے تو میاں صاحب سے گزارش بھی کی تھی کہ اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ مت بنانا ،،مگر میری کون سنتا ہے ،،میاں صاحب تو اپنے صرف پرویز رشید کی سنتے ہیں ،ویسے بھی وہ صمدی کو کیسے وزارت نہ دیتے ،،اسحاق ڈار ووہی شخص ہے جس نے پہلی دفعہ کشکول قوم کو پکڑوایا تھا ،،بیچارے تجزیہ نگار سوچ رہے تھے کہ میاں صاحب کس گیدڑ سنگھی سے معشیت کا مسلہ حل کرتے ہیں ،،مگر کھودہ پھاڑ نکلا چوہا ،،،،ووہی پرانا طریقہ واردات کہ قرض ادا کرنے کے لئے نیا قرض ،،،،،بیوروکریسی اور عالمی طاقتوں کا پرانا جال ،،،،ہم تو سوچ رہے تھے کہ کشکول کو توڑا جاۓ گا ،،بلکہ جن لوگوں نے ہم کو بھکاری بنایا تھا ،،میاں صاحب ان کو الٹا لٹکا دیں گے ،،،بلکہ یہ تو خود ہی الٹے لٹک کر قوم کو رو رو کر بتا رہے ہیں کہ ہم نے قوم کو دھوکہ دیا ہے ،،جذباتی نعرہ لگایا تھا ،،،،،وہ جی وہ کیا انقلاب آ گیا ہے ،،،بجلی ،،گیس ،اور چند نوجوانوں کو لیپ ٹاپ اور نہ واپس کرنے والے قرضے بھی ملیں گے ،،مگر الیکشن جب قریب آ جایں گے ،،جس طرح بینظیر سکیم کی طرح اپنوں میں ریوڑیاں بانٹی گہن،،،،اسی طرح یہ بھی اپنے خاص لوگوں کو  فائدے دیں گے ،ووٹ لینے کے لئے ،،مگر قوم کی مشکلات میں کمی نہیں لا سکتے ،،،،کیونکہ کشکول توڑنے والا وعدہ بھی جھوٹ نکلا ،،اب آگے آگے دیکھتے  جاؤ ،،کہ اب اور کتنے انقلاب آتے ہیں ،،شریف برادران کو خلافت سے غرض تھی وہ مل چکی ہے ،،نظام کو بدلنا ان  کے بس  میں نہیں ہے ،،،،یہ سارا کھیل ہی دھاندلی کا اسی لئے کھیلا گیا تھا ،،تاکہ نظام بدلنے والوں کا راستہ روکا جا سکے ،،وہ کھیل کامیابی سے کھیل چکے ،،قوم کی آنکھیں کھل جانی چاہے،،کہ انقلاب ہی حل ہے اس ملک کا ،،،،،انقلاب کے بغیر کچھ بھی نہیں بدلے گا ،،نہ چور ،ڈاکو ،غدار ،عاصمہ جہانگیر اور حسین حقانی جیسے لٹکاۓ جایں گے ،،نہ احتساب ہو گا ،،نہ لوٹی ہوئی دولت واپس لی جاۓ گی ،،،،بس جب بھی قیامت آے گی صرف غریب پر آے گی ،،،،،جاگیر دار، وڈیرہ شاہی ،،اور فرہنگی کے نظام میں بیوروکریسی ہی راج کرے گی ،،ان سب طاقتوں کو اسی نظام میں دلچسپی ہے ،،،صرف انقلاب ہی ان سب بغیرتوں کا صفایا کرے گا ،،،،اور اسحاق ڈار کے کشکول کو توڑے گا ،،،حکمران غدار اپنی عیاشی کے لئے قرض لے اور عوام ٹیکس دے کر اپنے خون سے ساری زندگی نسل در نسل سود پر سود ادا کرتے رہیں اور بھکاری بنتے رہیں،،،،،،،انقلاب ،،انقلاب ،،انقلاب ،،،،،،،،،،،انقلاب ،،،،،،،،،،،،،،،،،
،،،،،،نہ بدلے جس سے نظام وہ انقلاب افکار نہیں ہوتا
،،،،،بہ جاۓ جو قوم کی خاطر وہ لہو بیکار نہیں ہوتا
،،،،،،،،،،،،،،،،،جاوید اقبال چیمہ ،،میلان ،،اطالیہ،،،،،،،،،
،،،،،،،،،اسحاق ڈار کا کشکول ڈرامہ انقلاب ،،،،،،،،،،،،،،،
،،،،،،،،،،،،ہم  جذباتی قوم ہیں ،،اس لئے بڑی جلدی سچ سنتے ہووے بھی جذباتی ہو جاتے ہیں ،،،میں نے اپنے کالم میں لکھا تھا کہ نواز شریف نہ تو انقلاب لا سکتے ہیں اور نہ کشکول توڑ سکتے ہیں اور نہ نظام تبدیل کر سکتے ہیں ،،اس کی بھوت سی وجوہات ہیں ،،بلکہ میں نے تو میاں صاحب سے گزارش بھی کی تھی کہ اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ مت بنانا ،،مگر میری کون سنتا ہے ،،میاں صاحب تو اپنے صرف پرویز رشید کی سنتے ہیں ،ویسے بھی وہ صمدی کو کیسے وزارت نہ دیتے ،،اسحاق ڈار ووہی شخص ہے جس نے پہلی دفعہ کشکول قوم کو پکڑوایا تھا ،،بیچارے تجزیہ نگار سوچ رہے تھے کہ میاں صاحب کس گیدڑ سنگھی سے معشیت کا مسلہ حل کرتے ہیں ،،مگر کھودہ پھاڑ نکلا چوہا ،،،،ووہی پرانا طریقہ واردات کہ قرض ادا کرنے کے لئے نیا قرض ،،،،،بیوروکریسی اور عالمی طاقتوں کا پرانا جال ،،،،ہم تو سوچ رہے تھے کہ کشکول کو توڑا جاۓ گا ،،بلکہ جن لوگوں نے ہم کو بھکاری بنایا تھا ،،میاں صاحب ان کو الٹا لٹکا دیں گے ،،،بلکہ یہ تو خود ہی الٹے لٹک کر قوم کو رو رو کر بتا رہے ہیں کہ ہم نے قوم کو دھوکہ دیا ہے ،،جذباتی نعرہ لگایا تھا ،،،،،وہ جی وہ کیا انقلاب آ گیا ہے ،،،بجلی ،،گیس ،اور چند نوجوانوں کو لیپ ٹاپ اور نہ واپس کرنے والے قرضے بھی ملیں گے ،،مگر الیکشن جب قریب آ جایں گے ،،جس طرح بینظیر سکیم کی طرح اپنوں میں ریوڑیاں بانٹی گہن،،،،اسی طرح یہ بھی اپنے خاص لوگوں کو  فائدے دیں گے ،ووٹ لینے کے لئے ،،مگر قوم کی مشکلات میں کمی نہیں لا سکتے ،،،،کیونکہ کشکول توڑنے والا وعدہ بھی جھوٹ نکلا ،،اب آگے آگے دیکھتے  جاؤ ،،کہ اب اور کتنے انقلاب آتے ہیں ،،شریف برادران کو خلافت سے غرض تھی وہ مل چکی ہے ،،نظام کو بدلنا ان  کے بس  میں نہیں ہے ،،،،یہ سارا کھیل ہی دھاندلی کا اسی لئے کھیلا گیا تھا ،،تاکہ نظام بدلنے والوں کا راستہ روکا جا سکے ،،وہ کھیل کامیابی سے کھیل چکے ،،قوم کی آنکھیں کھل جانی چاہے،،کہ انقلاب ہی حل ہے اس ملک کا ،،،،،انقلاب کے بغیر کچھ بھی نہیں بدلے گا ،،نہ چور ،ڈاکو ،غدار ،عاصمہ جہانگیر اور حسین حقانی جیسے لٹکاۓ جایں گے ،،نہ احتساب ہو گا ،،نہ لوٹی ہوئی دولت واپس لی جاۓ گی ،،،،بس جب بھی قیامت آے گی صرف غریب پر آے گی ،،،،،جاگیر دار، وڈیرہ شاہی ،،اور فرہنگی کے نظام میں بیوروکریسی ہی راج کرے گی ،،ان سب طاقتوں کو اسی نظام میں دلچسپی ہے ،،،صرف انقلاب ہی ان سب بغیرتوں کا صفایا کرے گا ،،،،اور اسحاق ڈار کے کشکول کو توڑے گا ،،،حکمران غدار اپنی عیاشی کے لئے قرض لے اور عوام ٹیکس دے کر اپنے خون سے ساری زندگی نسل در نسل سود پر سود ادا کرتے رہیں اور بھکاری بنتے رہیں،،،،،،،انقلاب ،،انقلاب ،،انقلاب ،،،،،،،،،،،انقلاب ،،،،،،،،،،،،،،،،،
،،،،،،نہ بدلے جس سے نظام وہ انقلاب افکار نہیں ہوتا
،،،،،بہ جاۓ جو قوم کی خاطر وہ لہو بیکار نہیں ہوتا
،،،،،،،،،،،،،،،،،جاوید اقبال چیمہ ،،میلان ،،اطالیہ،،،،،،،،،
،،،،،،،،،اسحاق ڈار کا کشکول ڈرامہ انقلاب ،،،،،،،،،،،،،،،
،،،،،،،،،،،،ہم  جذباتی قوم ہیں ،،اس لئے بڑی جلدی سچ سنتے ہووے بھی جذباتی ہو جاتے ہیں ،،،میں نے اپنے کالم میں لکھا تھا کہ نواز شریف نہ تو انقلاب لا سکتے ہیں اور نہ کشکول توڑ سکتے ہیں اور نہ نظام تبدیل کر سکتے ہیں ،،اس کی بھوت سی وجوہات ہیں ،،بلکہ میں نے تو میاں صاحب سے گزارش بھی کی تھی کہ اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ مت بنانا ،،مگر میری کون سنتا ہے ،،میاں صاحب تو اپنے صرف پرویز رشید کی سنتے ہیں ،ویسے بھی وہ صمدی کو کیسے وزارت نہ دیتے ،،اسحاق ڈار ووہی شخص ہے جس نے پہلی دفعہ کشکول قوم کو پکڑوایا تھا ،،بیچارے تجزیہ نگار سوچ رہے تھے کہ میاں صاحب کس گیدڑ سنگھی سے معشیت کا مسلہ حل کرتے ہیں ،،مگر کھودہ پھاڑ نکلا چوہا ،،،،ووہی پرانا طریقہ واردات کہ قرض ادا کرنے کے لئے نیا قرض ،،،،،بیوروکریسی اور عالمی طاقتوں کا پرانا جال ،،،،ہم تو سوچ رہے تھے کہ کشکول کو توڑا جاۓ گا ،،بلکہ جن لوگوں نے ہم کو بھکاری بنایا تھا ،،میاں صاحب ان کو الٹا لٹکا دیں گے ،،،بلکہ یہ تو خود ہی الٹے لٹک کر قوم کو رو رو کر بتا رہے ہیں کہ ہم نے قوم کو دھوکہ دیا ہے ،،جذباتی نعرہ لگایا تھا ،،،،،وہ جی وہ کیا انقلاب آ گیا ہے ،،،بجلی ،،گیس ،اور چند نوجوانوں کو لیپ ٹاپ اور نہ واپس کرنے والے قرضے بھی ملیں گے ،،مگر الیکشن جب قریب آ جایں گے ،،جس طرح بینظیر سکیم کی طرح اپنوں میں ریوڑیاں بانٹی گہن،،،،اسی طرح یہ بھی اپنے خاص لوگوں کو  فائدے دیں گے ،ووٹ لینے کے لئے ،،مگر قوم کی مشکلات میں کمی نہیں لا سکتے ،،،،کیونکہ کشکول توڑنے والا وعدہ بھی جھوٹ نکلا ،،اب آگے آگے دیکھتے  جاؤ ،،کہ اب اور کتنے انقلاب آتے ہیں ،،شریف برادران کو خلافت سے غرض تھی وہ مل چکی ہے ،،نظام کو بدلنا ان  کے بس  میں نہیں ہے ،،،،یہ سارا کھیل ہی دھاندلی کا اسی لئے کھیلا گیا تھا ،،تاکہ نظام بدلنے والوں کا راستہ روکا جا سکے ،،وہ کھیل کامیابی سے کھیل چکے ،،قوم کی آنکھیں کھل جانی چاہے،،کہ انقلاب ہی حل ہے اس ملک کا ،،،،،انقلاب کے بغیر کچھ بھی نہیں بدلے گا ،،نہ چور ،ڈاکو ،غدار ،عاصمہ جہانگیر اور حسین حقانی جیسے لٹکاۓ جایں گے ،،نہ احتساب ہو گا ،،نہ لوٹی ہوئی دولت واپس لی جاۓ گی ،،،،بس جب بھی قیامت آے گی صرف غریب پر آے گی ،،،،،جاگیر دار، وڈیرہ شاہی ،،اور فرہنگی کے نظام میں بیوروکریسی ہی راج کرے گی ،،ان سب طاقتوں کو اسی نظام میں دلچسپی ہے ،،،صرف انقلاب ہی ان سب بغیرتوں کا صفایا کرے گا ،،،،اور اسحاق ڈار کے کشکول کو توڑے گا ،،،حکمران غدار اپنی عیاشی کے لئے قرض لے اور عوام ٹیکس دے کر اپنے خون سے ساری زندگی نسل در نسل سود پر سود ادا کرتے رہیں اور بھکاری بنتے رہیں،،،،،،،انقلاب ،،انقلاب ،،انقلاب ،،،،،،،،،،،انقلاب ،،،،،،،،،،،،،،،،،
،،،،،،نہ بدلے جس سے نظام وہ انقلاب افکار نہیں ہوتا
،،،،،بہ جاۓ جو قوم کی خاطر وہ لہو بیکار نہیں ہوتا
،،،،،،،،،،،،،،،،،جاوید اقبال چیمہ ،،میلان ،،اطالیہ،،،،،،،،،
،،،،،،،،،اسحاق ڈار کا کشکول ڈرامہ انقلاب ،،،،،،،،،،،،،،،
،،،،،،،،،،،،ہم  جذباتی قوم ہیں ،،اس لئے بڑی جلدی سچ سنتے ہووے بھی جذباتی ہو جاتے ہیں ،،،میں نے اپنے کالم میں لکھا تھا کہ نواز شریف نہ تو انقلاب لا سکتے ہیں اور نہ کشکول توڑ سکتے ہیں اور نہ نظام تبدیل کر سکتے ہیں ،،اس کی بھوت سی وجوہات ہیں ،،بلکہ میں نے تو میاں صاحب سے گزارش بھی کی تھی کہ اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ مت بنانا ،،مگر میری کون سنتا ہے ،،میاں صاحب تو اپنے صرف پرویز رشید کی سنتے ہیں ،ویسے بھی وہ صمدی کو کیسے وزارت نہ دیتے ،،اسحاق ڈار ووہی شخص ہے جس نے پہلی دفعہ کشکول قوم کو پکڑوایا تھا ،،بیچارے تجزیہ نگار سوچ رہے تھے کہ میاں صاحب کس گیدڑ سنگھی سے معشیت کا مسلہ حل کرتے ہیں ،،مگر کھودہ پھاڑ نکلا چوہا ،،،،ووہی پرانا طریقہ واردات کہ قرض ادا کرنے کے لئے نیا قرض ،،،،،بیوروکریسی اور عالمی طاقتوں کا پرانا جال ،،،،ہم تو سوچ رہے تھے کہ کشکول کو توڑا جاۓ گا ،،بلکہ جن لوگوں نے ہم کو بھکاری بنایا تھا ،،میاں صاحب ان کو الٹا لٹکا دیں گے ،،،بلکہ یہ تو خود ہی الٹے لٹک کر قوم کو رو رو کر بتا رہے ہیں کہ ہم نے قوم کو دھوکہ دیا ہے ،،جذباتی نعرہ لگایا تھا ،،،،،وہ جی وہ کیا انقلاب آ گیا ہے ،،،بجلی ،،گیس ،اور چند نوجوانوں کو لیپ ٹاپ اور نہ واپس کرنے والے قرضے بھی ملیں گے ،،مگر الیکشن جب قریب آ جایں گے ،،جس طرح بینظیر سکیم کی طرح اپنوں میں ریوڑیاں بانٹی گہن،،،،اسی طرح یہ بھی اپنے خاص لوگوں کو  فائدے دیں گے ،ووٹ لینے کے لئے ،،مگر قوم کی مشکلات میں کمی نہیں لا سکتے ،،،،کیونکہ کشکول توڑنے والا وعدہ بھی جھوٹ نکلا ،،اب آگے آگے دیکھتے  جاؤ ،،کہ اب اور کتنے انقلاب آتے ہیں ،،شریف برادران کو خلافت سے غرض تھی وہ مل چکی ہے ،،نظام کو بدلنا ان  کے بس  میں نہیں ہے ،،،،یہ سارا کھیل ہی دھاندلی کا اسی لئے کھیلا گیا تھا ،،تاکہ نظام بدلنے والوں کا راستہ روکا جا سکے ،،وہ کھیل کامیابی سے کھیل چکے ،،قوم کی آنکھیں کھل جانی چاہے،،کہ انقلاب ہی حل ہے اس ملک کا ،،،،،انقلاب کے بغیر کچھ بھی نہیں بدلے گا ،،نہ چور ،ڈاکو ،غدار ،عاصمہ جہانگیر اور حسین حقانی جیسے لٹکاۓ جایں گے ،،نہ احتساب ہو گا ،،نہ لوٹی ہوئی دولت واپس لی جاۓ گی ،،،،بس جب بھی قیامت آے گی صرف غریب پر آے گی ،،،،،جاگیر دار، وڈیرہ شاہی ،،اور فرہنگی کے نظام میں بیوروکریسی ہی راج کرے گی ،،ان سب طاقتوں کو اسی نظام میں دلچسپی ہے ،،،صرف انقلاب ہی ان سب بغیرتوں کا صفایا کرے گا ،،،،اور اسحاق ڈار کے کشکول کو توڑے گا ،،،حکمران غدار اپنی عیاشی کے لئے قرض لے اور عوام ٹیکس دے کر اپنے خون سے ساری زندگی نسل در نسل سود پر سود ادا کرتے رہیں اور بھکاری بنتے رہیں،،،،،،،انقلاب ،،انقلاب ،،انقلاب ،،،،،،،،،،،انقلاب ،،،،،،،،،،،،،،،،،
،،،،،،نہ بدلے جس سے نظام وہ انقلاب افکار نہیں ہوتا
،،،،،بہ جاۓ جو قوم کی خاطر وہ لہو بیکار نہیں ہوتا
،،،،،،،،،،،،،،،،،جاوید اقبال چیمہ ،،میلان ،،اطالیہ،،،،،،،،،

Sunday, June 16, 2013

،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،پاکستان کے مسایل کا حل انقلاب ،،،،،،،،،
،،،،،،اگر کوئی لیڈر جرات والا ،نڈر ،،بیباک ،،ایماندار ہو تو پاکستان کے مسایل حل ہو سکتے ہیں ،،مگر افسوس کہ افراتفری ،،فرسٹریشن ،،قتل و غارت گری ،،ٹارگٹ کلنگ ،،دہشت گردی ،،بیروزگاری ،،مہنگائی ،بدامنی ،ملاوٹ ،،چور بازاری ،،بد دیانتی ،،ڈاکے ،لوٹ مار ،،ناجایز  ذریعہ سے دولت کمانے کی حوس،،،اور سب سے بڑھ کر تباہ حال ملک کی معشیت کا آخر کون ذمہ دار ہے ،،سب جانتے ہیں ،کہ ان سب براءیوں کی جڑھ میرا بدکردار حکمران ہے ،،مگر ہم نام نہاد مسلمان اس بحث کا رخ بھی اپنی مرضی سے جس طرف چاہتے ہیں موڑ لیتے ہیں ،،کبھی کہتے ہیں جیسی عوام ایسا حکمران ،،کبھی کہتے ہیں کہ  کی سالوں سے حل نہ ہونے والے مسایل چٹکی بجا کر حل نہیں ہو سکتے ،،وقت لگے گا ،،یہی ہم بھی یہی فقرے حکمرانوں سے سنتے چلے آ رہے ہیں ،،پہلے پہلے صرف کراچی کے حالات خراب تھے ،اب پورے ملک کے حالات ایسے ہیں جیسے ہم سب بے یارو مدد گار ہو چکے ہیں ،،کسی کی سمجھ میں کچھ نہیں آ رہا کہ کیا  ہونے جا رہا ہے اور کیا ہو رہا ہے ،،،حکمران اقتدار سے باہر ہوتا ہے تو انقلاب لانے کی بات کرتا اور نظام بدلنے کی بات کرتا ہے ،،مگر جب اقتدار میں آ جاتا ہے تو راگنی تبدیل کر لیتا ہے ،،،مُثلُن آج میں نے بلوچستان میں دہشت گردی کے  بعد  چودھری نثار صاحب کو ووہی زبان بولتے دیکھا جو عزت مآب رحمان ملک صاحب بولا کرتے تھے ،،،تو میں سمجھ گیا کہ اس ملک کے مسایل کا حل اب صرف انقلاب میں ہے ،،،کیونکہ جو لوگ اقتدار میں آ کر یہ بھی نہیں جانتے کہ یہ سب کچھ کیوں ہو رہا ہے ،،یا بھول جاتے ہیں ،،تو پھر اس ملک کا اللہ  ہی حافظ ہے ،،واقعی ہم کو اللہ ہی چلا رہا ہے ،،جب چور اور چوکیدار دونوں مل جائیں تو اس گھر کے مالک کا اللہ ہی حافظ  ہوتا ہے ،،،میں نے ٢٠٠٩ میں اپنی دوسری کتاب انقلاب پاکستان لکھی تھی ،،تو اس وقت یہ لکھا تھا ،،،آپ خود ہی فیصلہ کر لیں کہ کیا کچھ بدل چکا ہے یا ویسے ہی ہے ،،،ملاحضہ فرما لیں ،،،،
،،،،،،،،،،،ہر روز آتی ہے اک تازہ خبر ،،،،،،،،،،
،،،،،،،،،،،ہر روز آگ میں جلتا ہے میرا گھر ،،،،،،،،،،
،،،،،،،،،،،ہر روز قسمت کا نیا کھیل ہوتا ہے ،،،،،،،،،،،
،،،،،،،،،،ہر  روز   چھلنی  ہے  میرا   جگر ،،،،،،،،،،
،،،،،،،،،،ہر روز سوچتے ہیں کل کیا ہو گا ،،،،،،،،،،،،
،،،،،،،،،،ہر روز  ہوتی  ہے کل  کی  فکر ،،،،،،،،،،،،
،،،،،،،،،،ہر روز سنتے ہیں تبدیلی نظام کی بات ،،،،،،،،،،
،،،،،،،،،ہر  روز ہوتی ہے بڑی  سرخی پی نظر ،،،،،،،،،
،،،،،،،،،ہر سال کامیابی سے ہمکنار ہوتا ہے بجٹ،،،،،،،،،
،،،،،،،،،ہر سال امتحان میں ہوتا ہے غریبوں کا ذکر ،،،،،،،،
،،،،،،،،،ہر روز کھیلی جاتی ہے خون کی ہولی ،،،،،،،،،،،،
،،،،،،،،ہر روز ہوتا ہے اک تازہ انقلاب کا گزر ،،،،،،،،،،،،
،،،،،،،،ہر روز دعا  اور  تمنا  امن   کی  کرتے ہیں ،،،،،،،،
،،،،،،،ہر روز اٹھاتے ہیں لاشیں دیکھتے ہیں قبر کا منظر،،،
،،،،،،جاوید کب ختم ہو گی یہ ظلم کی سیاہ رات ،،،،،،،
،،،،،،ہر روز ہوتا ہے  یہ سورج چاند کا  سفر ،،،،،،،،،
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،جاوید اقبال چیمہ ،،میلان ،،اطالیہ،،،،،،،،،،، 

Wednesday, June 12, 2013

،،،،،،،،،،، ، ، ،، ، ،،،کیا ہے مجھ میں ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
،،،،،،،،،،، لگتا  ہے  رقص  کرتی  ہے آگہی  مجھ  میں
،،،،،،،،،،،کہاں ہوں شاعر ، کہاں ہے شاعری مجھ میں
،،،،،،،،،، گر نہ ہوتا  دکھ  درد ، جزبہ حب ال وطنی
،،،،،،،،،،کہاں  اٹھاتا  قلم کہاں آتی  کالم نگاری مجھ میں
،،،،،،،،،ٹھوکروں  سے  پتھر  جب بن  گیا  میں
،،،،،،،،.تو  سما  گئی  نفرتوں جیسی سختی مجھ میں
،،،،،،،،،، جھوٹے ظالم  کو  بدکردار ظالم جو  کہتا ہوں
،،،،،،،،،بس  اتنی سی آ  گئی ہے  روشنی  مجھ میں
،،،،،،،،،،کرچیاں کرچیاں ہو چکا ہوں پھر بھی
،،،،،،،،،رہ گئی ہیں کچھ  صورتیں دھندلی مجھ میں
،،،،،،،،،،ناحق قتل و غارت گری  سے لڑتا  ہوں ہر  روز
،،،،،،،،،جھانک کر دیکھ وہ میدان کربلا  کبھی مجھ میں
،،،،،،،،،سہتا اور سنتا ہوں وہ بھی ہر روز
،،،،،،،،،جو دکھوں کی ہے راگنی مجھ میں
،،،،،،،،،،،در در ٹھوکریں کھاتے ہیں جس کے لئے
،،،،،،،،،،اب کہاں ہے وہ چاہت ے زندگی مجھ میں
،،،،،،،،،،ساری زندگی نہیں ڈھلا منظر تپش ے سورج
،،،،،،،،،،دن  کو بھی رات  جیسے  سما گئی  مجھ میں
،،،،،،،،،،ڈھونڈتا رہا دوست  میں دوستی کو جاوید
،،،،،،،،،،کہاں ہے آگہی کہاں شعور آشنائی مجھ میں
،،،،،،،،،،،،،،،،،،جاوید اقبال چیمہ ،،،میلان،،اطالیہ،،،،،،،

Monday, June 10, 2013

،،،،،،،،،،،،،،،،،صدر زرداری کا چھٹا خطاب ،،،،،،،،،،،،،،،،
،،،،،،،،،،میں اس کو تنقیدی نقطۂ نگاہ سے دیکھوں گا ،،کیونکہ وہ  ایک سیاستدان اور اپنی پارٹی کے کرتا دھرتا بھی ہیں ،،،،جو انہوں نے اگلی حکومت کو گائڈ لاین  دی  ہے ،،وہ در اصل دوسروں کو امتحانات  میں ڈالنے والی بات ہے اور خود کو آزاد کرنے والی بات ہے ،،یا یہ کہ دیں،کہ وہ یہاں بھی سیاست  کھیل بھی گہےاور اپنا ریکارڈ بھی بنا گہے ،،حالانکہ پانچ سالوں میں یہ خود پاور میں ہونے کے باوجود ڈرون کو نہ روکنا چاہتے تھے اب یہ کام دوسروں سے چاہتے ہیں ،یہ سیاسی کھل ہیں جس کی وجہ سے پاکستان برباد ہوا ،،پانچ سال کے اقتدار میں ہر کام زرداری صاحب نے کیا جو ان کے اپنے مفاد میں تھا ،،بجلی ،گیس،،پانی ،روزگار ،،مہنگائی ،دہشت گردی ، سے ان کو کوئی دلچسپی نہ تھی ،،ان کو اقتدار اور لوٹ مار اور لوٹی ہوئی رقم کو بچانے کی فکر تھی ،،جس میں وہ کامیاب بھی ہووے اور دھاندلی کروانے کے بعد سندھ میں حکومت لینے میں کامیاب بھی ہو گہے اور مستقبل میں وفاق کو بلیک میل کرنے میں بھی کامیاب ہو چکے ہیں ،،،اور وفاق کو مزید مسایل میں الجھا کر جانا چاہتے ہیں ،،تاکہ وہ ان کے خلاف کوئی کاروائی نہ کر سکیں ،،اور جاتے جاتے مشرف کو پھانسی پر لٹکانے کی ذمہ داری بھی نواز شریف کو دے کر جانا چاہتے ہیں ،،جبکہ یہ سارے کام خود بھی کر سکتے تھے ،،،وہ  زرداری تیری دانشمندی اور پھرتیوں کو سلام ،،،جس طرح تو نے گجرات والے چودھریوں کو ڈپٹی وزیر اعظم اور  وزارتیں  دے کر نچایا اور دوسروں کو لالی پاپ اور مفاہمت کی گولیوں سے کھلایا اور ملک کا بیڑہ غرق کیا ،،تجھ کو سلام ،،ریمنڈ ڈیوس اور حسین حقانی کو بگھایا اور عافیہ صدیقی کو اندر کروایا ،ڈرون سے دہشت گردی سے خون بھایا ،،تجھ کو سلام ،،،چھٹی بار پارلیمنٹ سے خطاب کرنے کا میڈل سینے پر سجایا ،،،،تجھ کو سلام ،،،فیکٹریاں بند ،،مزدور بھوکا ،،تجھ کو سلام ،،اور تو اور تیرا پیسہ سلامت ،،تجھ کو سلام ،،واہ رے زرداری  تو سب پے ہے بھاری ،تجھ کو سلام ،،،،آج تجھ کو ملکی سلامتی کا خیال آ گیا ،،،،تجھ کو سلام ،،،،نواز شریف تو جو  کرے گا  سو کرے گا،، تو پہلے ملک کی جان تو چھوڑ،،،،،،،،
،،،،،،،،،جاوید اقبال چیمہ ،،میلان،،اطالیہ،،،،،،،،،،،

Saturday, June 8, 2013

،،،،،،،،،،،،،،،،،،جھوٹ اور  میرٹ کا انقلاب ،،،،،،،،،،،،
،،،،،،،،،،،ہم میں سے بہوت لوگ میرے سمیت ہر روز جھوٹ بولتے ہیں ،،اور بہوت سے ایسے کام کرتے ہیں ،جن سے وقتی طور پر دنیا کے لئے فایدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں ،،مگر اس میں ملکی سالمیت کا سودہ نہیں کرتے ،،کیونکہ ہمارے ہاتھ میں کمانڈ نہیں ہے ،،ہمارے کردار کا ردے عمل حکمران یا سیاستدان سے مختلف ہوتا ہے ،،یہ بڑی لمبی بحث ہے ،،اس پر کئی کتابیں لکھی جا سکتی ہیں ،،،اصل موضوع کی طرف آتا ہوں ،،دو دن پہلے  میاں  صاحب کی پہلی تقریر  کے ایک الفاظ میرٹ پر کالم لکھا ،،جس پر کافی لوگوں نے تنقید کی ،،کہ میاں صاحب کو کام تو کرنے دو ،،،وغیرہ ،،وغیرہ،،،،،تو میرے قوم کے شاہینوں میرے کالم نے میاں صاحب کو کام کرنے سے روک تو نہیں دیا ہے ،،سچ لکھا اور تجزیہ آپ تک پنچایا ،،آپ کی اپنی راۓ،اور میری اپنی راۓ ،،،میں تو سیدھی بات کرتا ہوں ،کہ سیاسدان ،میرا حکمران ،اگر جھوٹ بولنا چھوڑ دے اور اپنی تقریروں پر قوم کو عمل کر کے دکھا دے اور ہر کام کو ہر تقرری ،ہر ٹرانسفر کو ،،ہر اپائنٹمنٹ  کو میرٹ پر کرنے کا وعدہ پورا کر دے تو ملک میں سبز انقلاب آ سکتا ہے ،،قوم کی عزت بھال ہو سکتی ہے ،،باہر کے ملکوں میں رہنے والے  پاکستانیوں کے آدھے مسایل حل ہو سکتے ہیں اور پوری قوم کی سوچ تبدیل ہو سکتی ہے ،،جبکہ اس وقت میں اور ہر سچا پاکستانی یہ سمجھتا ہے کہ میرا سیاستدان اور کسی بھی شکل میں حکومت کرنے والا حکمران عوام سے جھوٹ بولتا ہے اور کوئی کام میرٹ پر نہ ہوتا ہے اور نہ ہو گا ،،جب تک حکمران میرٹ پر عمل نہیں کرواۓ گا ،،میرٹ ایک چھوٹا سا لفظ ہے مگر اس کے اثرات جھوٹ کی طرح بہوت زیادہ ہیں ،،بلکہ جس طرح مسلمان جھوٹ کی وجہ سے برباد ہو جاتا ہے اسی طرح قوم بھی میرٹ نہ ہونے کی وجہ سے برباد ہو جاتی ہے ،،لوگوں میں احساس کمتری ،فرسٹریشن ،،اور حکمران سے نفرت کا عنصر شامل ہو جاتا ہے ،،،،،مجھے ہر حکمران اور سیاستدان سے صرف یہی گله شکوہ ہے ،،کہ وہ میرٹ کی بات کرتا ہے ،،عمل نہیں کرتا ،،،،،وہ بھڑکیں مارتا ہے ، میرے جزبات سے کھیلتا ہے ،،،اور کرتا ووہی ہے جو بیوروکریسی اسے پٹی پڑھاتی ہے ،،اور بیورو کریسی کبھی بھی فرہنگی کے نظام کو بدلنا نہیں چاہتی ،،جس میں اقرباپروری ،،سفارش اور رشوت  کا عنصر شامل ہے ،،افسوس اسی بات پر ہے ،،کہ جنہوں نے ہمیں نظام دیا ،،انہوں نے اپنے ہاں اس نظام کو بدل دیا ،،مگر ہم اسلام کو بھول کر ان کے غلط نظام سے چمٹے ہووے ہیں ،،، واہ مسلمان تیری اور تیرے حکمران کی کیا بات ہے  ،،،،میلاد منانے میں ،،نبی کے دن میں سب سے آگے اور نبی  کی اطاعت اور خدا کے احکامات میں سب سے پیچھے ،،،،،حکمران تم کو تمہارا میرٹ کا انقلاب مبارک ہو ،،تم بھی سوچو اپنی اداؤں پی غور کرو اور ہم بھی تمہارا میرٹ دیکھیں گے،،،جاوید تو تمہارے جھوٹ اور فریب سے آشنا ہے ،،،پھر آسمان کی طرف دیکھیں   گے ،،   ،،،،انشااللہ ،،،،،،
،،،،،،،،،،،،،،،جاوید اقبال چیمہ ،،،میلان ،،اطالیہ،،،،،،،،،،،،،
،،،،،،،،،،،٠٠٣٩،،،،،،،٣٢٠،،،٣٣٧،،،،٣٣٣٩،،،،،،،،

Wednesday, June 5, 2013

,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,میرٹ پر تقرریوں کا انقلاب ،،،،،،،
،،،،،،،،،،،مجھے سب سے زیادہ نواز شریف کے یہ الفاظ انقلاب کے قریب قریب لگے ،،جس میں جناب نے فرمایا کہ وہ میرٹ پر تقرریاں کریں گے ،،واہ کیا بات ہے ،،کہیں خوشی سے مر نہ جاؤں ،،یہ تو بہت بڑا انقلاب ہے ،،جس کا مطلب یہ ہے کہ اب کسی ذولفقار چیمہ سابق ڈی،آئی، جی ،گوجرانوالہ کی طرح کسی کو کھڈے لائن نہیں لگایا جاۓ گا اور نہ باھرکے ملکوں میں سفارش اور رشوت کے پیش نظر لوگوں کو بیجھا جاۓ گا ،،بلکہ یہ لوگ جب میرٹ پر سفارت خانوں میں آئیں گے تو شاید ایمانداری اور دیانت داری سے پاکستانیوں کی خدمات بھی کریں گے اور پاکستان کا وقار بھی بلند کریں گے ،،،میرے نزدیک تو یہ انقلابی اقدام ہو گا ،،کیونکہ پاکستان کی تاریخ میں آج تک نہ ہوا ہے اور نہ ہونے کی امید ہے ،،اگر جرات ،دلیری اور عوامی جزبہ ہو ،تو سب کچھ ممکن ہے ،،ورنہ سیاسی نعرے ملک کی تقدیر نہیں بدل سکتے ،،،اور جس طرح پہلے اقرباپروری ،خوشامد ،رشوت دے کر لوگ تبدیلی کرواتے رہے ہیں اسی طرح اب بھی ہو گا ،،،مجھے تو اطالیہ میں اپنی ایمبیسی اور قونصل خانے کا حال معلوم ہے ،،کہ یہاں جو بھی لوگ آے،،،ماشااللہ وہ اپنے منہ سے ایسے ایسے الفاظ استمعال کرتے تھے اور ہیں کہ فرعون کو پہچے چھوڑ جاتے ہیں کہ ان کو کوئی مائی کا لال تبدیل نہیں کر سکتا ،،،،اور وہ ایسے ایسے طریقے سے یہاں آتے ہیں کہ عقل بھی دھنگ رہ جاتی ہے ،،ایک اعجاز ال حق صاحب یہاں ڈیپوٹیشن پر آے تھے ،،ان کے یہاں آنے کی کہانی عجیب ہے ،،ان کے بعد ان کی بیگم صحبہ بھی ان کی جگہ پر تشریف لاین،،کیونکہ پاکستان میں ان کی طرح کا کوئی قابل انسان موجود نہ تھا ،،ان کے آنے کی بھی کہانی عجیب ہے ،،میں نے ایک دفعہ اعجاز صاحب سے اختلاف کیا تھا اور ایک دفعہ ان کی میٹنگ میں شامل نہ ہوا تھا ،،تو  بیوروکریسی نے  اپنا رنگ دکھایا تھا ،،،نواز شریف جو بیوروکریسی کے زور بازو پر حکومت کرنے والے ہیں وہ کس طرح ان کے جال  سے بچ نکلیں گے ،،،میرے نزدیک یہ انقلاب میرٹ والا مشکل ہے ،،،جس طرح لطیف کھوسہ کے بیٹے میرٹ پر ہیں اسی طرح سارے ملک میں میرٹ کا بیڑہ غرق ہے ،،،سفارش کے بغیر ڈگریاں ہاتھوں میں لئے بچے ، بچیاں ،،جوانی کو چھوڑ چکی ہیں ،،کب میرٹ کا انقلاب آے گا ،،،،دیکھتے جاؤ کہ کب نواز شریف کے وعدے اپنے انجام کو پنچتے ہیں ،،،ہمیں تو یہ نعرے  سنتے سنتے اب دکھ ہو ہوتا ہے ،،،،،نہ جانے ہر وعدہ اپنے انجام کو کب پنچے گا ،،ہمیں تو ہر ایک سے یہی امید ہوتی ہے کہ شاید یہ کوئی انقلابی فیصلے کر لے ،،تاکہ اس لیڈر کی اور ملک کی ساکھ بچ جاۓ ،،،،نہ بدلے جس سے نظام وہ انقلاب افکار نہیں ہوتا
،،،بہ جاۓ جو قوم کی خاطر وہ لہو  بیکار نہیں ہوتا
،،،،،،،،،،،،،،،،جاوید اقبال چیمہ ،،میلان،،اطالیہ ،،،،،،،،
،،،،،،،،،،،،،،،،،٠٥،،٠٦،،،،،٢٠١٣،،،،،
,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,میرٹ پر تقرریوں کا انقلاب ،،،،،،،
،،،،،،،،،،،مجھے سب سے زیادہ نواز شریف کے یہ الفاظ انقلاب کے قریب قریب لگے ،،جس میں جناب نے فرمایا کہ وہ میرٹ پر تقرریاں کریں گے ،،واہ کیا بات ہے ،،کہیں خوشی سے مر نہ جاؤں ،،یہ تو بہت بڑا انقلاب ہے ،،جس کا مطلب یہ ہے کہ اب کسی ذولفقار چیمہ سابق ڈی،آئی، جی ،گوجرانوالہ کی طرح کسی کو کھڈے لائن نہیں لگایا جاۓ گا اور نہ باھرکے ملکوں میں سفارش اور رشوت کے پیش نظر لوگوں کو بیجھا جاۓ گا ،،بلکہ یہ لوگ جب میرٹ پر سفارت خانوں میں آئیں گے تو شاید ایمانداری اور دیانت داری سے پاکستانیوں کی خدمات بھی کریں گے اور پاکستان کا وقار بھی بلند کریں گے ،،،میرے نزدیک تو یہ انقلابی اقدام ہو گا ،،کیونکہ پاکستان کی تاریخ میں آج تک نہ ہوا ہے اور نہ ہونے کی امید ہے ،،اگر جرات ،دلیری اور عوامی جزبہ ہو ،تو سب کچھ ممکن ہے ،،ورنہ سیاسی نعرے ملک کی تقدیر نہیں بدل سکتے ،،،اور جس طرح پہلے اقرباپروری ،خوشامد ،رشوت دے کر لوگ تبدیلی کرواتے رہے ہیں اسی طرح اب بھی ہو گا ،،،مجھے تو اطالیہ میں اپنی ایمبیسی اور قونصل خانے کا حال معلوم ہے ،،کہ یہاں جو بھی لوگ آے،،،ماشااللہ وہ اپنے منہ سے ایسے ایسے الفاظ استمعال کرتے تھے اور ہیں کہ فرعون کو پہچے چھوڑ جاتے ہیں کہ ان کو کوئی مائی کا لال تبدیل نہیں کر سکتا ،،،،اور وہ ایسے ایسے طریقے سے یہاں آتے ہیں کہ عقل بھی دھنگ رہ جاتی ہے ،،ایک اعجاز ال حق صاحب یہاں ڈیپوٹیشن پر آے تھے ،،ان کے یہاں آنے کی کہانی عجیب ہے ،،ان کے بعد ان کی بیگم صحبہ بھی ان کی جگہ پر تشریف لاین،،کیونکہ پاکستان میں ان کی طرح کا کوئی قابل انسان موجود نہ تھا ،،ان کے آنے کی بھی کہانی عجیب ہے ،،میں نے ایک دفعہ اعجاز صاحب سے اختلاف کیا تھا اور ایک دفعہ ان کی میٹنگ میں شامل نہ ہوا تھا ،،تو  بیوروکریسی نے  اپنا رنگ دکھایا تھا ،،،نواز شریف جو بیوروکریسی کے زور بازو پر حکومت کرنے والے ہیں وہ کس طرح ان کے جال  سے بچ نکلیں گے ،،،میرے نزدیک یہ انقلاب میرٹ والا مشکل ہے ،،،جس طرح لطیف کھوسہ کے بیٹے میرٹ پر ہیں اسی طرح سارے ملک میں میرٹ کا بیڑہ غرق ہے ،،،سفارش کے بغیر ڈگریاں ہاتھوں میں لئے بچے ، بچیاں ،،جوانی کو چھوڑ چکی ہیں ،،کب میرٹ کا انقلاب آے گا ،،،،دیکھتے جاؤ کہ کب نواز شریف کے وعدے اپنے انجام کو پنچتے ہیں ،،،ہمیں تو یہ نعرے  سنتے سنتے اب دکھ ہو ہوتا ہے ،،،،،نہ جانے ہر وعدہ اپنے انجام کو کب پنچے گا ،،ہمیں تو ہر ایک سے یہی امید ہوتی ہے کہ شاید یہ کوئی انقلابی فیصلے کر لے ،،تاکہ اس لیڈر کی اور ملک کی ساکھ بچ جاۓ ،،،،نہ بدلے جس سے نظام وہ انقلاب افکار نہیں ہوتا
،،،بہ جاۓ جو قوم کی خاطر وہ لہو  بیکار نہیں ہوتا
،،،،،،،،،،،،،،،،جاوید اقبال چیمہ ،،میلان،،اطالیہ ،،،،،،،،
،،،،،،،،،،،،،،،،،٠٥،،٠٦،،،،،٢٠١٣،،،،،