Mission


Inqelaab E Zamana

About Me

My photo
I am a simple human being, down to earth, hunger, criminal justice and anti human activities bugs me. I hate nothing but discrimination on bases of color, sex and nationality on earth as I believe We all are common humans.

Sunday, April 27, 2014

...................
مجھے خود اپنے لکھنے پر کئی دفعہ افسوس ہوتا ہے ..........

..........

یہ اقبال جرم میں اس لئے کر رہا ہوں .کہ مجھے کئی بار اپنے لکھے ہوئی تحریروں پر شرمندگی اور افسوس ہوتا ہے ..کیونکہ کافی دوست کہتے ہیں کہ آپ نے اپنی کتابوں اور اپنے کالموں میں شریف برادران اور ان کے ساتھیوں پرویز رشید اور احسن اقبال وغیرہ کی تعریفیں لکھی ہوئی ہیں..تو آج کیوں مختلف ...تو اس کی وجہ دوستو یہ ہے ...کہ جب میڈیا کی خبریں پڑھتا اور سنتا ہوں ..تو جب ان لوگوں کے متضاد بیانات سنتا ہوں ..تو مجھے شرمندگی محسوس ہوتی ہے .مگر افسوس ان بےغیرت .کرپٹ .چور.لٹیروں .مالشیوں اور اقتدار کے بھوکوں کو نہ شرم آتی ہے نہ اپنے پرانے دئے ہووے بیانات پر افسوس ہوتا نہ ان کی غیرت جاگتی ہے نہ ان کو کوئی پشیمانی ..کیونکہ ہم ووہی لکھتے ہیں جو یہ اقوال زریں اپنے منہ مبارک سے نکالتے ہیں ..مگر ہم کو غیب کا علم نہیں ہوتا کہ یہ جو زرداری کو الٹا لٹکانے کی باتیں کرتے ہیں .نظام کو تبدیل کرنے کی باتیں کرتے ہیں .امیری غریبی کے فرق کو مٹانے یا کم کرنے کی باتیں کرتے ہیں ..یہ جھوٹ بولتے ہیں یا سچ ..مگر جب اقتدار حکمرانی .تاج و تخت .ان کے پاس آتا ہے .تو ان کی سوچ جب بدلتی ہے تو ہمارا قلم بھی اپنی تحریر ووہی رقم کرتا ہے جو ان کا موجودہ کردار ہوتا ہے ..کالم نگار .صحافی .تجزیہ نگار .اینکر کو کوئی کسی سے ذاتی دشمنی نہیں ہوتی ..اس کا فرض ہے کہ جب تک بکتا نہیں .تب تک سچ لکھے اور سچ بولے ...مگر حکمران کو ہمیشہ بکے ہووے قصیدہ خان اچھے لگتے ہیں ..کل تک ہم شریف برادران کو اچھے لگتے تھے جب زرداری اور مشرف کے خلاف لکھتے تھے ..اور آج اگر پرویز رشید کے سنہری الفاظوں پر تنقید کرتے ہیں تو ہمارے اوپر لعن تان ہوتی ہے ہم کو پیالی میں طوفان لانے کا مشوره دیا جاتا ہے ..اگر پرویز رشید اور احسن اقبال کو جیو .جنگ گروپ کی یاری عزیز ہے دوستی عزیز ہے ان کی کرپشن عزیز ہے ..تو ہم کو اپنے حق کے مطابق فوج عزیز ہے اور ہم کو اپنی فوج پر فخر کرنے کا اتنا ہی حق حاصل ہے .جتنا بےغیرت میڈیا اور کرپٹ سیاستدان کو ہے ..آج یہ لٹیرے سیاستدان کہتے ہیں کہ چند کالم نگار اور اینکر بات کو اچھال رہے ہیں ..شرم آنی چاہئے ان سیاستدانوں کو ...شاید انہوں نے کبھی میڈیا میں ہر روز رونما ہونے والے واقعات کو غور سے نہیں دیکھا ..یا یہ اندھے بھرے ہو چکے ہیں اقتدار کے نشے میں ..یا یہ اپنی اوقات بھول چکے ہیں .جو ہم کو ہماری اوقات یاد دلا رہے ہیں ..یہ ہر وقت خلافت کی غرض میں یہی چاہتے ہیں کہ سب ان شہنشاہوں کا قصیدہ لکھا اور پڑھا کریں .بجلی ہے نہ گیس .نہ روزگار ..غریب اپنے گھر کے برتن کیا اپنے بچے فروخت کر رہے ہیں ..نہ قانون ہے نہ قانون کی حکمرانی ..خبریں دیکھ کر سن کر صرف خون کھولتا ہے اور رونے کو جی کرتا ہے ..مگر حکمران کہتا ہے کہ ملک میں سب اچھا ہے .صرف چند اینکر اور کالم نگار حالات کو خراب کر رہے ہیں اور پیالے میں طوفان لانے کی کوشش کر رہے ہیں ..واہ حکمران شرم تم کو مگر نہیں آتی ....عمران خان اور قادری صاحب کی غیرت جس دن جاگ گئی.اور وہ میدان میں نظام کی تبدیلی کے لئے نکل آے..تو کرپٹ .بد کردار حکمران اور جمہوریت کے ٹھیکے داروں کو آٹے دال کا بھاؤ معلوم ہو جاۓ گا ..اسی ڈر اور خوف میں اقتدار کے بھوکے پاگل ہو چکے ہیں ...اب دیکھ تیری الیکشن میں دھاندلی اور کرپشن اور فوج سے غداری کا تماشہ .....جیو سے تیری دوستی اور فوج سے دشمنی کھل کر سامنے آ چکی ہے ..اس حکمران کا کردار ہی اس کو قبر میں اتارے گا ..انشااللہ .....جاوید اقبال cheemah ..milaan ..٠٠٣٩٣٢٠٣٣٧٣٣٣٩...

Saturday, April 26, 2014

.........................
نظام کی تبدیلی یا قوم کے ساتھ مذاق ...................

...........

آپ نے جو کومنٹ مجھے بھیجے ہیں کہ یہ جمہوریت بھی نظام تبدیل کر سکتی ہے ...جبکہ میں سمجھتا ہوں اپنی ناقص عقل کے مطابق کہ یہ نام نہاد جمہوریت نظام تبدیل نہیں کر سکتی ..کیونکہ حکمران کرپٹ ہے ..چلو میں پھر بھی آپ کی بات مان لیتا ہوں .تو میرا سوال حقیر سا . سادھا سا یہ ہے ..کہ اب تک کیوں نہیں بدلا ..کس نے بل پیش کیا ..کیا کیا کوشش نظام کی تبدیلی کے لئے کی گئی ..اگر نہیں تو پھر قوم کے ساتھ تبدیلی کا مذاق کیوں کا گیا ..اب مجھ کو یہ نہ کہنا کہ وقت درکار ہے .جبکہ میں چیلنج کرتا ہوں .حکومت میرے حوالے کر دو .میں ٩٠ دن میں سب کچھ بدل دوں گا ..یہ جھوٹ اور قوم کے ساتھ مذاق اور غداری ہے کہ مزید وقت چاہئے ..میں ایک پہلی تقریر میں پولیس کا ایک ایسا نظام دے سکتا ہوں کہ آپ حیران ہو جایں ..پہلی تقریر میں پارلیمنٹ کے ممبر اور الیکشن کے متعلق ایسا نظام دے سکتا ہوں کہ آپ اسی روز نظم بدل کر سرخرو ہو سکتے ہیں ..مزید واپڈا بجلی چوری .گیس چوری ..کارپوریشن ...ٹیکس ..پراپرٹی ..زمین ..وغیرہ کا ایک ایسا نظام دے سکتا ہوں .جس سے ڈاکے .لاقانونیت اور ناجایز دھندے سب ختم ہو سکتے ہیں ..نظام بدلنے کے لئے حکم کرنے کے لئے .آرڈر کرنے کے لئے ..صرف ایک تقریر اور نوٹیفکیشن چاہئے ..جس طرح جج بھال ہووے تھے ...باقی رہا مسلح ..املیمنٹیشن کا ..اور اس کے لئے جرات .ایمانداری اور حوصلہ چاہئے ..جو بیوروکریسی کو کونٹرول کر سکے .راستہ ڈریکشن دے سکے اور عمل کروانے کی جرات ہو ..اور جو نہیں کر سکتا .وہ گھر چلا جاۓ ..نوجوان ٹیلنٹ موجود ہے ..بہترین صلاحیت اور مدد کرنے والی فوج موجود ہے ..اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ کچھ کرنا ہی نہیں چاہتے ..صرف جھوٹ بول رہے ہیں ..ہاں دوسری بات کہ آپ قوم کو یہ کہیں کہ حکمران بل پاس نہیں ہونے دیتا یا نظام تبدیلی کے آگے رکاوٹ ہے ..تو اس کا بھی حل ہے میرے پاس ...آپ بغیر گملا توڑے ..بغیر قوم کی املاک کو نقصان پنچاۓ.بغیر کسی جلاؤ .گھیراؤ .کے اپوزیشن یہ علان کر دے ..کہ بجلی . گیس کے بل اس وقت تک ادا نہیں کئے جایں گے ..جب تک نظام کی تبدیلی والا بل پاس نہیں کر دیا جاتا ...یا جب تک انگونتھوں والا کام اور ٣٥ پنکچر والے حلقوں والا فیصلہ نہیں ہو جاتا ..صرف یہ کہ دینا کہ اقدار نہیں ملا .اس لئے نظام تبدیل نہیں کروا سکے .یہ غلط ہے .جھوٹ ہے .ملک سے غداری ہے ..اپوزیشن اور حکومت کرنے والے دونوں برابر کے مجرم ہیں ..میں پھر چیلنج کرتا ہوں کہ مجھے صرف ایک ہفتہ دے دو ..اسی پارلیمنٹ سے نواز شریف اور عمران خان کی موجودگی میں نظام تبدیل کر سکتا ہوں ..صرف ایک ہفتہ نواز شریف کی جگہ پر بٹھا دو ..یا عمران خان اور نواز شریف مخلص ہو کر وہ تقریر کر دیں پارلیمنٹ میں ..جو میں لکھ کر دوں گا ..پھر دیکھ نظارہ کہ نظام کس طرح تبدیل ہوتا ہے ...ورنہ قادری صاحب اور عمران خان کو بجلی اور گیس کے بل ادا نہ کرنے کا علان کرنا ہو گا ..کیونکہ مکھن اگر سیدھی انگلیوں سے نہیں نکلتا تو .....تنگ آمد .........جنگ آمد .بجنگ آمد............انقلاب زندہ باد......اسلام . زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد ...جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..٠٠٣٩٣٢٠٣٣٧٣٣٣٩...
................
عوامی انقلاب ..گیارہ مئی...نظام کی تبدیلی ................

........

گو کہ میں ذاتی طور پر تمام سیاسی پارٹیوں کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہوں ..کیونکہ وہ سب الیکشن کے دوران انقلاب لانے اور نظام کو تبدیل کرنے کے حق میں تھے ..مگر جونہی الیکشن میں شاطر کھلاڑیوں نے ایسی چال چلی ..کہ سب پارٹیوں کو چھوٹے چھوٹے روٹی کے ٹکرے اپنے اپنے اقتدار کے مزے لینے کے لئے ڈال دئے..اور سب نے نظام کی تبدیلی کو بھول کر روٹی کے ٹکرے قبول کئے...جو ظاہر ہے عوام کے خون میں ڈھبو کر دئے گیے تھے ..اور جمہوریت جمہوریت کا راگ الاپنا شوروح کر دیا اپنی اگلی باری کے انتظار میں ..یہ ایک کھیل تھا جو پوری قوم اور کچھ پارٹیوں کے ساتھ پلاننگ سے کھیلا گیا تھا اور سازش کامیاب ہو چکی تھی ..اور سازش کا انکشاف پہلے ہو چکا تھا ..مگر ....جبکہ قادری صاحب اور دوسرے کافی لوگوں نے اور میں نے خود بھی کئی مرتبہ یہ عرض کیا ..کہ یہ نام نہاد جمہوریت اور کرپٹ نظام صرف کرپٹ سیاسدان ہی پیدہ کر سکتا ہے ..اگر کوئی ایماندار اس نظام کے تحت پارلیمنٹ میں آ بھی جاۓ .تو وہ نظام کی تبدیلی کے لئے کچھ نہیں کر سکتا ..وہ اس کرپٹ نظام میں اور اپنے پارٹی سربراہ کے نیچے جھکڑا رہے گا ..یہ نظام اس ملک کی تقدیر نہیں بدل سکتا ..پہلے نظام تبدیل کرنا ہو گا .پھر الیکشن اور جمہوریت کی بات کریں ..ورنہ سب ڈرامہ اور الیکشن فضول ہیں ..کوئی تبدیلی نہیں آ سکتی ..اب ان سب پارٹیوں کے لئے لمحۂ فکریہ ہے ..کہ گیارہ مئی کو اگر قادری صاحب میدان میں نکلتے ہیں اور عمران خان اور الطاف صاحب ان کا ساتھ نہیں دیتے ..تو نتیجہ کیا نکلے گا ..کیا قادری صاحب اکیلے حکمرانوں سے ٹکرا پایں گے ...یہ عوامی انقلاب کامیاب ہو سکتا ہے ..اگر عوام اپنی پسند نا پسند کو ایک طرف رکھ دیں...اور نظام کی تبدیلی کے لئے کرپٹ حکمرانوں کے خلاف میدان میں آ جایں ..میں ذاتی طور پر بھی اس عوامی انقلاب کا حصہ بنوں گا ..گو کہ میں عوامی تحریک یا منہاج ال قرآن کا حصہ نہیں ہوں ..مگر میں سمجھتا ہوں .کہ اب وقت آ گیا ہے کہ قوم کو ہر اچھے مقصد کے لئے متحد ہونا پڑے گا ..اپنے اپنے مفادات کو اور گروپ کو پش پشت ڈال کر ...ورنہ اگر ساری زندگی ہم کنویں کے مینڈک بنے رہے .یا ہم اپنی اپنی ڈیڑھ انچ کی مسجد کے چکر میں رہے ..تو نہ نظام تبدیل ہو گا نہ یہ کرپٹ .چور.لٹیرے .حکمران ہمارا پیچھا چھوڑیں گے اور نہ ملک کی تقدیر بدلے گی .نہ انصاف اور نہ احتساب ہو گا ...آئیں سب ملکر عہد کریں کہ اتحاد .یکجہتی .سے اس عوامی انقلاب کو کامیاب بنایں..کیونکہ صرف باتیں کرنے سے اور کالم لکھنے سے اس قوم کی تقدیر نہیں بدلے گی اور نہ نظام تبدیل ہو گا ..ہم سب کو عملی مظاھرہ کرنا ہو گا ..تب یہ کام آسان ہو گا انشااللہ ......جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ..٠٠٣٩٣٢٠٣٣٧٣٣٣٩..

Friday, April 25, 2014

..........
اسلامی جمہوریہ پاکستان کا اصل چہرہ دیکھ لو ..............

.......

دنیا میں سب سے کرپٹ مافیہ پاکستان میں ہے ..جو ہر طبقہ اور تقریبآ ہر ادارے میں پائی جاتی ہے ..مگر جس کو اوپر سے نیچے تک کرپٹ حکمرانوں کی ہمیشہ سرپرستی رہی ہے ..زمینوں .پلاٹوں .قبضہ گروپ کی مافیہ .ہو یا میڈیا جیسے جیو اور جنگ گروپ کی مافیہ ہو .دیکھ لو ..فوج بھی بے بس نظر آ رہی ہے ..حتہ کہ وزیر داخلہ بھی بے بس نظر آ رہا ہے .جبکہ پرویز رشید واضح علان کر چکے ہیں کہ ان کے مفادات جیو اور جنگ گروپ کے ساتھ ہیں ..کیونکہ اقتدار کی کرسی تک پنچانے تک جیو اور جنگ گروپ نے شریف برادران کا ساتھ دیا تھا ..اس میڈیا گروپ کو دیکھ لو .اس مافیہ گروپ کے اثاثے پوری دنیا میں ہیں .خاص کر دوبئی کو ہی دیکھ لو .کتنی پراپرٹی ہے ..اربوں روپے کے گھپلے ان کے خلاف ہیں .بلکہ باقائدہ مقدمات عدالتوں میں سالہاسال سے چل رہے ہیں .اور مزید اضافہ کے ساتھ چلتے رہیں گے ..مگر فیصلہ یا پکڑ کوئی نہیں ہو گی ..عدالتوں میں مقدمات کا ہر روز اضافہ ہو رہا ہے .مگر انصاف ناپید ..عدالتیں بکتی ہیں .انصاف بکتا ہے .غریب کا خون بھی کمیٹیوں کی نظر ہو کر بکتا ہے .کچھ ہڑتالیں ہوتی ہیں.کچھ احتجاج ہوتے ہیں .کچھ جلوس نکلتے ہیں .کچھ جلسے ہوتے ہیں .کہیں تقریریں ہوتی ہیں .کہیں تختیاں لگتی ہیں ..مگر ایکشن کوئی نہیں ہوتا ..اگر کہیں کوئی گولی اور انصاف کی بھینٹ چڑتا ہے .تو صرف غریب میرے جیسا ..جس کی کوئی سفارش نہ ہو یا پنچ نہ ہو یا جیب میں رشوت کے لئے پیسے نہ ہوں ..جتنی مرضی دوہائی دے لو .دھرنے دے لو .حکمران ٹس سے مس نہیں ہوتا ..وہ عالمی بینک سے قرض بھی لے رہا ہے .اور ٨٠ پرسنٹ کرپشن کر کے خرد برد بھی کر رہا ہے ..اور پھر مزید قرضے لے کر ہضم بھی کرتا جا رہا . عوام پر مزید بوجھ بھی بنا رہا ہے .مگر کرپشن کی رقم واپس وصول نہیں کرتا اور نہ اس کی دلچسپی ہے ..کیونکہ یہ رقم قومی خزانے کا حصہ بنتی ہے ...یونیورسٹیاں ڈگریاں دیتی جا رہی ہیں .مگر نوجوانوں کے لئے نہ کوئی فیلڈ ٹریننگ اور نہ ملازمت اور نہ کوئی مستقل بنیادوں پر پلاننگ ...ہسپتال اور سکول نہ حکومت بناتی ہے .نہ آج تک کوئی تعلیم کا نظام قوم کو دیا گیا ہے .اور جو ہسپتال .سکول بناۓ جاتے ہیں .وہاں ڈاکٹر اور استاد کی بجاۓ گدھے باندھ دئے جاتے ہیں ..تمام حکومت کی پراپرٹی پر جاگیرداروں اور وڈیروں نے قبضے جماۓ ہوۓ ہیں ..یہاں تک کہ فوج جیسے مظبوط ادارے کی میڈیا نے ایسی تیسی کر دی ..مگر میڈیا مافیہ کا فوج اگر کچھ نہیں بگاڑ سکی ..تو آپ اندازہ کر لیں .اس مافیہ کے آگے ایک عام کی کیا حیثیت ہو گی ..کیسے یہ ملک چل رہا ہے اور کیوں چل رہا ہے .کون چلا رہا ہے .کس طرز پر چل رہا ہے .اور کیا ہونے والا ہے ..بھوت سوالات ہیں ..مگر جواب ......آخر کب تک ....کب .کیوں .کیسے .اور کون ...کیا ہو گا .کون آپریشن کرے گا ...انقلاب نا گزیر ہے .مگر آے گا کب اور کیسے ....اس ملک کے ماتھے کی سیاھی کون صاف کرے گا ..کرپٹ کب لٹکاۓ جایں گے .انصاف اور احتساب کب ہو گا ..اس ملک کا چہرہ کون تبدیل کرے گا ....آگ اور خون کا کھیل کب ختم ہو گا .کب یہ اندھیری رات ختم ہو گی ....آخر کب تک یہ سسکیوں .چیخوں کا سلسلہ چلتا رہے گا ...جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ..٠٠٣٩٣٢٠٣٣٧٣٣٣٩..

Thursday, April 24, 2014

....................
خادم اعلی کا ایک اور ریکارڈ .جوتا لسٹ میں نام درج ........

..........

خادم اعلی کی تقریر ان ہی زبانی سنئے....ملاحضہ فرمایں..ہم نے نوجوانوں کے لئے روٹی پلانٹ لگاۓ..تاکہ وہ بھیک مانگنے کی بجاۓ اور کلانشنکوف اٹھانے کی بجاۓ.ڈاکو اور چور بننے کی بجاۓ..اپنا ٹیلنٹ زیاح نہ کریں اور سستی روٹی سے اپنا اور گھر والوں کا روزگار چلایں..تاکہ ہم کو جالب .فیض اور اقبال کے اشعار پڑھنے میں آسانی ہو .ہم نے امیروں اور افسروں کے لئے جنگلہ بس سروس چلائی..تاکہ جب وہ حکومت کے مفت بنگلوں میں رہ رہ کر اکتا جایں .مفت ٹیلیفون .مفت گیس .بجلی اور مفت شاپنگ اور سیر و سپاھٹ سے تنگ آ جایں تو غریبوں کی حالت دیکھنے لئے جنگلہ بس کی سیر کو جایں .اور تھوڑے سے غریبوں کے جراثیم سے فایدہ اٹھایں.کیونکہ ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ مکھی اگر کھانے پر بیٹھ جاۓ تو کافی جراثیم صحت کے لئے اچھے بھی چھوڑ جاتی ہے .اور ایک دو صاف کپڑے والوں سے ہاتھ ملا کر لطف اندوز ہوں .گھر جا کر بیشک وہ ڈیٹول سے اچھی طرح ہاتھ صاف کر لیں اور نہا بھی لیں تاکہ غریبوں کے مکمل جراثیم کا خاتمہ ہو سکے ..اور بوڑھوں .اور نوجوان لڑکیوں کو ہم نے لیپ ٹاپ تقسیم کئے..تاکہ یہ دونوں طبقے خاندان کے لئے کوئی بوجھ نہ بن سکیں .اور اپنے راستے تنہائی کے خود تلاش کریں ..اور ہم اس ملک کو جمہوریت اور آمریت سے ہمیشہ کے لئے نجات دینا چاہتے ہیں اور اس ملک کو ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں ..جونہی یہ فقرہ .جملہ .اپنی تمام تر روانیوں سے شہباز شریف کے منہ مبارک سے جاری ہوتا ہے تو جیو .جنگ گروپ کا ایک جیالا طیش میں آ جاتا ہے کیونکہ وہ پاکستان کو انڈیا کی کالونی بنانا چاہتا ہے اور خادم اعلی اسلامی فلاحی ریاست ..تو وہ جذباتی ہو کر ایک عدد جوتا خادم اعلی کو دے مارتا ہے اور ساتھ جیو زندہ باد کا نعرہ بھی لگا دیتا ہے ..تو خادم اعلی خوشی سے نرمی سے جذباتی جیو کے نوجوان سے فرماتے ہیں کہ میں تو آج فسٹ اپریل فول سمجھ کر قوم سے مذاق کر رہا تھا ..مگر اب مجھے یاد آ گیا ہے .کہ ٢٤ اپریل ہے ....پھر جیو کے نمایندے کو سمجھایا اور تسلی دی .کہ تم اطمینان رکھو ..اور میرے الفاظوں کی گہرائی تک جاؤ..کہ جب ہم اسلامی ریاست کا شوشہ چھوڑتے ہیں ..تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ہم خلافت چاہتے ہیں .وہ چاہے امن کی أشه سے مل جاۓ کوئی ہرج نہیں ..اس پر جیو کا نمایندہ خوش ہو گیا اور حال تالیوں سے گونج اٹھا ..اور ناظرین نے خادم اعلی کو خوب داد دی .اور جالب کے فرمان کی فرمایش کر دی ..جس کو خدام اعلی نے یہ کہ کر ٹال دیا ..اور کہا کہ آج میں جیو کے نمایندہ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جس نے مجھے عالمی لیڈر بش کی اور جوتوں والی لسٹ میں درج کروا دیا ..امید کرتا ہوں کہ عوام ہم کو عزازات سے نوازتی رہے گی ...جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ..٠٠٣٩٣٢٠٣٣٧٣٣٣٩..

Tuesday, April 22, 2014

............
نواز شریف کو جیو .جنگ گروپ کی دوستی مہنگی پڑے گی ......

.........

غور کریں ذرا انداز حکمرانی پر ..انداز خلافت پر ..انداز فرعونیت پر ..کہاں دوستی نباہی جا رہی ہے .کہاں کیا کاروبار کیا جا رہا ہے .جیو چنیل پر حکمران خود دلچسپی لے رہا اور شامل ہے فوج کے مورال کو نقصان پنچانے کے لئے ..واہ کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ ..... شریف برادران نے ماضی سے کوئی سبق تو سیکھا..البتہ شاہی محلوں میں رہ کر شہنشاہ بننے اور خلافت قایم کرنے کا طریقہ سیکھ کر آے ہیں ..مگر شاید یہ حسرت پوری نہ ہو ..جس طرح ہیر کی حسرت تھی ..کہ...مر جان سارے کتے ...تے گلیاں ہو جان سنجیاں .جنہاں وچ رانجھا یار پھرے ...شریف برادران کے مشیروں نے اس دفعہ نیا سبق پڑھایا ہے .کہ اپنے کاروباری دوست کے چنیل جیو کو جنگ گروپ کو استمعال کر کے فوج کو اپنا فرمابردار بنایا جاۓ ..اور پاکستان کو انڈیا کی کالونی بنا دیا جاۓ اور یہ کالونی خرید کر ہمیشہ کے لئے پاکستان کو اپنی جاگیر بنا لیا جاۓ .تاکہ الیکشن کے چکروں سے بھی آزادی مل جاۓ ..اور نہ رہے گا بانس نہ بجے گی بانسری ...مگر جس طرح پہلے جہاز والا مشن ناکام ہوا تھا .اب کی بار یہ میڈیا چنیل والا مشن بھی بری طرح ناکام ہو گا ..اور شاید اس دفعہ چند لوگوں کی ہمدردیاں بھی نہ مل سکیں ..کیونکہ جو ڈرامہ حامد میر کے ساتھ ہوا ..وہ بھی کھل کر سامنے آنے والا ہے .کہ اس میں خود جیو کے مالکان شاید شامل ہوں ..یہ جب عامر لیاقت سے تفتیش ہو گی تو منظر نامہ سامنے آ جاۓ گا ..کہ کس کے کہنے پر بڑی پھرتی سے ثبوت ختم کئے گہے اور کیوں ...ایک بات تو کھل کر سامنے آ چکی ہے ..کہ حکومت خود پارٹی مخالف بن کر سامنے آ چکی ہے ..ورنہ اب تک حکمران خود جیو .جنگ گروپ کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کروا چکی ہوتی ..مگر یہاں تو الٹ ہوا ہے .نہ چنیل کو بند کیا گیا .نہ وارننگ دی گئی..بلکہ بقول پرویز رشید کہ ہم جیو کے ساتھ کھڑے ہیں ..کیا بات ہے کہ نواز شریف کی اتنی جرات کہ وہ اپنے ٹولے کے ساتھ ملکی سلامتی کی دھجیاں اڑانے نکل کھڑا ہے ..یہ تو ثابت ہو چکا ہے کہ میاں صاحب کے مفادات جیو سے وابستہ ہیں ..ورنہ اب تک خواجہ خالد کے قتل کا پرچہ حامد میر پر درج ہو چکا ہوتا ..یہ ہے حکمران اور اس کا انصاف ...یہ ہے اس ملک کی جمہوریت کا اور حکمران کا غلیظ چہرہ ...جہاں جنرل ظہیر اسلام جیسی شخصیت کو جیو چنیل پر اشتہاری ملزم بنا کر پیش کیا جاۓ .وہاں عام آدمی کا کیا حشر ہو گا ...میاں صاحب حامد میر اور میر شکیل رحمان جیسے غداروں کو ہیرو بنا کر پیش نہ کرو ..اس ملک میں ملالا ..ریمنڈ ڈیوس .حسین حقانی .جیسے کافی ہیرو موجود ہیں ..میر برادری کی بھی تاریخ بھری پڑی ہے ...یہ مٹی سب کے کارناموں سے لہو لہان اور زرخیز ہے ..یہاں ہیرو غدار اور غدار ہیرو کہلاتے ہیں ..اس لئے میاں صاحب یہ انڈیا دشمن والا کھیل پاکستان کے ساتھ نہ کھیلیں ..پاکستان کو کچھ نہیں ہو گا .مگر آپکی مٹی پھر پلید ہو جاۓ گی اور اب کی بار شاید ..........جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ....٠٠٣٩٣٢٠٣٣٧٣٣٣٩..

Monday, April 21, 2014

.....................
عام مارشل لا نہیں انقلابی مارشل لا چاہئے ...............

.......

اس ملک خدا داد اسلامی جمہوریہ پاکستان میں بد قسمتی سے جتنے بھی مارشل لا آج تک لگے . فوجی حکومت آئی ...کسی نے بھی کرپشن کا نہ خاتمہ کیا اور نہ کرپٹ حکمرانوں کا احتساب کیا .اور نہ کوئی مستقل نظام قوم کو دیا اور نہ وڈیرہ شاہی کلچر کو اور نہ جگیردرانہ بد معاشی اور سوچ کو ختم کیا ..قصہ مختصر یہ ..کہ کوئی بھی مارشل لاء اب تک ملک میں نہ تو انقلاب لا سکا اور نہ عوامی امنگوں پر پورا اتر سکا ..اس کی بھوت ساری وجوہات ہیں ..ایک تو یہ اقتدار کو طول دینے کے لئے کچھ پرانے کرپٹ سیاستدانوں کو ساتھ ملا کر حکومت کی گئی..اور کچھ ایسے فیصلے کئے گہے.جن کے دور رس نتایج حاصل نہ ہو سکے ...عوامی مفاد اور قومی مفاد میں کچھ فیصلے جو ضروری تھے وہ بھی منظر پر نہ آ سکے ..مثال کے طور پر کالاباغ ڈیم جیسے منصوبے .....جہاں تک قوم کی ضرورت تھی ایک انقلاب کی جو اس فرسودہ نظام کو تبدیل کر سکے ..تو انقلاب کے لئے کیونکہ کوئی لیڈر تیار نہیں ہیں ..کیونکہ سب اپنی اپنی باری پر لوٹنے کو تیار ہیں ....اور جمہوریت جمہوریت کا دن رات راگ الاپ رہے ہیں ..جبکہ پاکستان کی اب تک کی تاریخ میں جمہوریت بھی بری طرح ناکام ثابت ہو چکی ہے ..کیونکہ جمہوریت بھی ملک کو کوئی نظام دینے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے ..بلکہ جمہوریت کا صرف نام استمعال کیا جاتا ہے ..اندر سے ایک جمہوری ڈکٹیٹر اور عام ڈکٹیٹر میں کوئی فرق نہیں ہے ...اس لئے وقت کی ایک اہم ضرورت ہے کہ ایک انقلابی مارشل لا اس ملک میں آے..جو سب اداروں کا بلا امتیاز احتساب کرے ..خاص کر جیو جیسے میڈیا چنیل اور غداروں کا ...اور ملک میں مستقل بنیادوں پر ایک ایسے نظام کی ضرورت ہے ..جو نچلی سطح.محلہ کی سطح سے انصاف اور احتساب کا سلسلہ شروح کر سکے ..جس کو ہر آنے والا تبدیل نہ کر سکے .بلکہ بہتری کے لئے مناسب ترامیم کی جا سکیں ..جبکہ بنیادی ڈھانچہ تبدیل نہ ہو ..اور میریٹ .روزگار .انصاف .احتساب ہر کارپوریشن کے ذمہ ہو ...چھوٹے چھوٹے صوبے بناۓ جایں ...ہر آدمی یورپ کی طرح ٹیکس دے اور پنشن کا حقدار ٹھرے .....یہ کام کوئی اتنا مشکل نہیں ہے ..اگر بھٹو صاحب ایک تقرر میں انڈسٹری کو قومی ملقیت میں لے سکتے تھے تو وہ جاگیریں بھی ضبط کر سکتے تھے .....ملک کو نظام دینا پارلیمنٹ میں وزیر اعظم اپنی ایک تقرر سے دے سکتے ہیں ..مگر ملکی مفاد میں فیصلے جرات .دلیری اور حب ال وطنی کا تقاضہ کرتے ہیں ..یہ کام اب جمہوریت اور کرپٹ حکمران کے بس کی بات نہیں ہے ..اب حالات جس طرف کو جا رہے ہیں .یہ کام اب انقلابی مارشل لا ہی آخر کار کرے گا ..کیونکہ پاکستان اب اپنی بقا کی جنگ لڑے گا ..اور انشااللہ سرخرو ہو گا ...اور پاکستان میں انڈیا کے غدار اب لٹکاۓ جایں گے اور ذلیل و رسوا بھی ہوں گے ..اور ان کی تمام جائداد جو غلط.. حرام کی کمائی سے بنی ہوئی ہے ..وہ ضبط کرنے والا ایک انقلابی مارشل آے گا ..انشااللہ....جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..٠٠٣٩٣٢٠٣٣٧٣٣٣٩...
.............................
انڈیا ..جنگ جیو گروپ اور پاکستانی حکمران .........

............

کہاں ہے ہمارا قومی مفاد ..کہاں گئی قومی سلامتی ...کہاں گئی ہمارے قومی ادارے کی عزت اور وقار ...کافی عرصے سے عالمی طاقتیں ہماری فوج کی طاقت اور جذبے اور ہنر مندی سے خوف کھاتی آ رہی ہیں ..اور وہ ہماری فوج کو کمزور کرنے کے لئے ہر روز ایک نیا شوشہ چھوڑ دیتے ہیں .بہانے ڈھونڈتے اور ڈرامے رچاتے رہتے ہیں ..کیونکہ دنیا کو علم ہے کہ پاکستانی سیاستدان کرپٹ ہے اور پاکستان کی فوج ایک مضبوط ادارہ ہے ..لہٰذہ اگر پاکستان کو توڑنا ہے .اس کے ٹکرے ٹکرے کرنے ہیں ..یا اس کو کمزور کرنا ہے .یا اس کو صومالیہ بنانا ہے ..تو فوج کا مورال ختم کرنا ہو گا ..اس کے لئے عالمی سازش نے انڈیا کو یہ ذمہ داری دے دی جو پاکستان کا ازلی دشمن ہے ...پوری دنیا جانتی ہے کہ انڈیا سارے پاکستان کے اندر دہشت گردی کر رہا ہے ..مگر کوئی بھی انڈیا کے خلاف ایکشن نہیں لے رہا .کیونکہ انڈیا نے پاکستان کے میڈیا چینل جیو اور جنگ گروپ کو اور حکمران اور کرپٹ سیاستدانوں اور کچھ کاروباری گروپ کو خریدا ہوا ہے .جو انڈیا کے لئے راہ ہموار کرتے ہیں اور ملک دشمنی کا کردار ادا کر رہے ہیں ..جس طرح حامد میر کا ڈرامہ کھیلا گیا ..اب یہ غدار پوری قوم کے سامنے کھل کر آ چکے ہیں ..آپ غور کریں .کہ اس ڈرامہ کے بعد جو انڈیا .جیو .اور حکمران کی طرف سے رد عمل آیا ..وہ ایک جیسا تھا ..تینوں میں کسی نے بھی پاکستانی فوج کا دفاح نہیں کیا ..حکومت کا کیا کام ہے .کہ وہ چینل پر فوج کے خلاف پراپیگنڈے کو بند کرواتی یا ہوا دیتی ...حکمران نے غداری کر کے اچھالا اور فوج کی بدنامی کا کوئی راستہ بند نہیں کیا .بلکہ الٹا غلط کرداروں کو ہیرو بنا کر پیش کیا اسی طرح جس طرح انڈیا چاہتا تھا ...اب غدار سامنے ہیں فوج کو ایکشن لینا چاہئے .ورنہ اگر فوج خاموش رہتی ہے تو پاکستان کی سالمیت خطرے میں پڑ جاۓ گی ..پہلے ہی ہمارا حکمران کچھ ضرورت سے زیادہ انڈیا کے ساتھ پینگیں اڑا رہا ہے ...اب بھی اگر فوج خاموش رہتی ہے ..تو پھر پاکستان کے دن گنے جا چکے ہیں . ہر.عالمی سازش کامیاب ہو رہی ہے ..شریف برادران نے ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا..اب احتساب ہو جانا چاہئے . دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ....یہی سب سے بڑی غلطی فوج سے ہوئی ..کہ کسی مارشل لا نے چوروں .لٹیروں کا احتساب نہیں کیا ..فوج کو بدنام کرنے میں سب فوجی ڈکٹیٹروں کا ہاتھ ہے ..آج جو کچھ فوج کے ساتھ ہو رہا یہ یہ کرپٹ سیاستدانوں کی اولاد خود فوجیوں کی پیداوار ہے ..لگتا ہے انڈیا .جیو اور حکمران ایک ہی اجنڈے پر کام کر رہے ہیں ..جیو کو بند کرنے میں کیا حکمران کی مصلحت یا مجبوری ہے ..کیونکہ جیو کے مالکان سے شریف برادران کے ذاتی مراسم ہیں ..جیو کی ساری کرپشن اگر حکمران کو نظر نہیں آتی ..تو اس کا مطلب ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے .یا حکمران بےغیرت اور غدار ہے ..کیا حکومت انڈیا کے پراپیگنڈے کا جواب نہیں دے سکتی تھی ..اگر حکومت کو پھر ذلیل و رسوا ہونے کا شوق ہے تو میں فوج سے درخوست کرتا ہوں کہ وہ اس کو اس کا مقام دکھا ہی دے ..یہ ووہی حامد میر ہے جس کو خواجہ صاحب قتل کے مقدمہ میں فوج نے مدد کی تھی . ورنہ یہ جیل میں ہوتا ..پھر یہی حامد میر تھا ..جس کو جیو کے مالک نے دبئی بلا کر ملالا کے اوپر زیادہ سے زیادہ پروگرام کرنے کا کہا تھا ..یہ ووہی ہے جس کے والد کو انڈیا نے نوازہ تھا ...اب یہ ہیرو بنا کر انڈیا پیش کر رہا ہے ..یہی اس قوم کی بد قسمتی ہے ..کہ ہماری بیوروکریسی کی شہشھنئٹ نے ہم کو برباد کیا اور ہر غدار کو ہم نے پاکستانی جھنڈے میں لپیٹ کر دفنایا ...اب اگر اس ڈرامے میں جنرل ظہیر صاحب کو مخاطب کیا جا رہا ہے ..تو میں تمام ڈاکے اور قتل و غارت گری پر شہباز شریف اور نواز شریف پر رپورٹ درج کروانے کی درخواست کروں گا ..پھر دیکھیں گے کہ بھٹو کی طرح کتنے پھانسی لگتے ہیں ..جبکہ بھٹو کو پھانسی لگوانے والے بھی سیاستدان تھے ..جو جج مولوی مشتاق کو ساتھ لے کر گھوما کرتے تھے ..بدنام فوج کو کیا گیا ...اگر آج فوج حرکت میں نہ آئی تو سمجھ لو کہ ہمارے تمام ادارے تباہ ہو چکے ہیں ..انڈیا جب چاہے .جہاں چاہے پاکستان کے اندر ہر کھیل کھیلے ..کیونکہ یہاں حکمران اور کئی جیو جیسے چنیل اور غدار دندناتے پھر رہے ہیں ....اس ملک کا اب خدا ہی حافظ ہے ...جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..٠٠٣٩٣٢٠٣٣٧٣٣٣٩...

Sunday, April 20, 2014

....................
میاں نواز شریف ..فوج اور جنگ.جیو گروپ ............

........

شریف برادران کے ذاتی مراسم ہیں .جیو .اور جنگ گروپ کے ساتھ ..جو کچھ بھی یہ گروپ کر رہا ہے .یہ شریف برادران کے اشارے پر کر رہا ہے ...فوج کے خلاف شریف برادران کی نفرت اور انڈیا سے دوستی یہ عالمی آجنڈہ ہے..اور یہ کام نواز شریف آہستہ آہستہ کر رہے ہیں ...میرے خیال میں نواز شریف نہ تو ماضی سے سبق سیکھا اور نہ زرداری صاحب سے کوئی سبق سیکھا..صرف اتنا سیکھا ہے کہ کرپشن کس طرح کرنی ہے مزید اور کرپٹ سیاسدانوں کو کس طرح بچا کر ان کی ہمدردیاں اپنے اقتدار کے لئے حاصل کرنی ہیں ....ہر دفعہ نواز شریف خلافت کے چکر میں گھر جاتے ہیں اور بدنام ملک کو اور فوج کو کرتے ہیں اور ملک کا مزید ستیا ناس بھی شریف برادران کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہوا ہے ..پاکستان میں فوجی حکومت کبھی اپنی مرضی یا خوشی سے نہیں آتی ..ہمیشہ کرپٹ حکمرانوں کی نا اہلی اور غلط رویہ کی وجہ سے فوج آتی ہے ..سارے جواز کرپٹ حکمران پیدہ کرتے ہیں ..ورنہ انڈیا اور طالبان کو فوج کے خلاف بولنے کی کبھی جرآت نہ ہوتی ...یہ جو کچھ جیو گروپ اور انڈیا کر رہا ہے .اگر میں حکمران ہوتا ..تو جنگ اور جیو کو بند کر دیتا اور انڈیا سے اپنے تعلقات ختم کر دیتا ....مگر نواز شریف بلکل الٹ کر رہا ہے ...اگر نواز شریف کا یہی کردار رہا تو فوج کو مداخلت کرنے کے سوا کوئی چارہ کار نہیں ..فوج کو ان بےغیرت .کرپٹ .نا اہل حکمرانوں اور نام نہاد جمہوریت کا خاتمہ کر دینا چاہئے ....میں تسلیم کرتا ہوں کہ مشرف نے فوج کو بدنام بھی کیا اور کمزور بھی کیا ..کیونکہ چند غلطیاں مشرف نے کیں ...جس کی وجہ سے فوج ہچکچاہٹ کا شکار ہے ..ورنہ فوج اتنی دیر برداشت نہ کرتی ..پہلی غلطی مشرف سے یہ ہوئی کہ ان کرپٹ حکمرانوں کو چھوڑ دیا .اور کچھ کے ساتھ حکومت کا سودہ کر لیا .اور امریکا کو اڈے دے کر کسی کی جنگ کو اپنی بنا لیا اور دہشت گردی کی آگ میں قوم کو پھینک دیا ..اگر یہ چند غلطیاں مشرف نہ کرتا اور ملک کا نظام تبدیل کر دیتا اور کالاباغ ڈیم جیسے منصوبے بنا دیتا ..تو آج ملک کا ہیرو ہوتا ...اور ملک کا منظر نامہ تبدیل ہو چکا ہوتا ...مگر پھر بھی آج کی فوج بھی سب کچھ جانتی ہے ..اسی لئے اب کی بار انقلاب آے گا .اور نظام تبدیل ہو گا .کچھ بھاگ جایں گے کچھ لٹکاۓ جایں گے ..انشااللہ ......گو کہ میں بار ہا اپنی کتابوں میں لکھ چکا ہوں ....ملاحضہ فرما لیں ...................

........................

بے حس ہو گئی قوم احساس زیاں جاتا رہا

.......................

نہ رہا وہ جوش و ولولہ .نعرہ نہاں جاتا رہا

.......................

اب کس سے کیا وابستہ امید کرو گے

.....................

دھڑکتا تھا جس سے خلوص وہ دل ناتواں جاتا رہا

......................

تنظیم .اتحاد .یکجہتی .لکھنے کو تین نقطے تھے

.....................

ایک قول قاعد تھا وہ قول پاسباں جاتا رہا

....................

دور مادیت نے جھکڑا انسان کو کچھ ایسا

....................

آگ شعور بھی بھج گئی وہ دھواں جاتا رہا

...................

بنتی رہی شکستہ ساز میری صدا بے نوائی میرا تماشا

...................

نہ ہمیں ملی منزل اور رایگان خون جواں جاتا رہا

...................

نہ شعور انقلاب نہ نور جمہوریت ہے کہیں

...................

وہ جالب و فیض و شورش کا جنگ میداں جاتا رہا

..................

با ضمیر پہاڑوں کا جہاں وہ غم ناگہاں جاتا رہا

...................

جاوید حکمران سے میرا یقین و منزل گماں جاتا رہا

.........

جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ...٠٠٣٩٣٢٠٣٣٧٣٣٣٩

Saturday, April 19, 2014

.....................
خادم اعلی کی ایک اور پھلچڑی اور مکارانہ کردار ........

......

یوں تو خادم اعلی کی قوم کے ساتھ شوخیوں...جھوٹ .فریب .مکاری کی کافی داستانیں قوم کے سامنے ہیں ..مگر آج انہوں نے ایک نیا شوشہ چھوڑا ہے .نیا نویلا قوم کے سامنے بیان داغا ہے ..کہ دہشت گردی کا مسلہ ایک دن میں ختم نہیں ہو سکتا ..تو جناب سے یہ نہیں پوچھا کسی نے .کہ آپ کو حکمرانی کرتے ہووے اقتدار کے مزے اڑاتے ہووے کتنے دن ہو چکے ہیں ..آپ نے اب تک اور کونسا تیر مار لیا ..کونسا قلعہ فاتح کر لیا ..کونسا نظام تبدیل کر دیا .کونسا ملک میں انقلاب لا دیا .بجلی .گیس .بیروزگاری .مہنگائی . وغیرہ کا کونسا مسلہ کر دیا ..آپ وعدے تو قوم سے بڑی بڑی بھڑکیں مار کر کرتے ہیں .قوم سے جھوٹ بولتے تم کو شرم نہیں ..اگر تم میں ذرا بھی غیرت ہوتی ..تو ڈوب کر اگر نہ مرتے تو کم از کم اقتدار سے ہی علیحدہ ہو جاتے ...اور کسی اور کو موقعہ دے دیتے کہ وہ کوئی بہتر کارکردگی شاید دکھا دیتا ..مگر آپ جناب نہ تو قوم کے مسایل حل کرتے ہیں .نہ اقتدار سے الگ ہوتے ہیں ...نہ کرپشن .نہ بغیرتی نہ جھوٹ چھوڑتے ہیں ...اور نہ مکاری ....جہاں تمہاری اپنی ذات یا مفادات ہوتے ہیں . وہ کام تو بھوت جلد ہو جاتے ہیں ..مگر جہاں عوام کا کوئی عمل دخل ہوتا ہے ..وہاں آپ یا تو مذمت کر دیتے ہو .یا کمیٹیاں بٹھا دیتے ہو یا جھوٹ بول کر آگ پر پانی ڈالنے کا وعدہ کر دیتے ہو ...آخر تم کیا چاہتے ہو .کتنی صدیوں کی حکمرانی چاہتے ہو .نہ تم کو آخرت یاد ہے اور نہ قبر ....جب ١٨ اور ١٩ ترامیم کی ضرورت ہوتی ہے ..وہاں تو کوئی دیر نہیں ہوتی ..کیونکہ وہاں تمہارے اپنے مفادات ہوتے ہیں ...مگر نہ تو چھوٹے چھوٹے صوبے بن سکے .نہ نچلی سطح پر اقتدار منتقل ہو سکا . نہ قانون کی حکمرانی ہو سکی .نہ عوام کو انصاف مل سکا ..مگر تمہارے بیان ہمارا خون جلانے کے لئے ہر روز آ جاتے ہیں .....آخر کب تک .......ایک آواز ہے جو تیرے در و دیوار تک پنچے

................

ایک سجدہ ہے جو تیرے عتبار تک پنچے

............................................................................................................

مجھے نہیں شکوہ نہیں گلہ تم سے

.......

مجھے حوصلہ ہی نہیں ملا تم سے

.....

شمع انقلاب کیا دھوم دھام سے جلتی یہاں

.....

نظام کا اک دیا ہی نہیں جلا تم سے

................................................................................................................

تیری جیل اور اپنی موت کی غار میں ہوں

............

میں مقید تیرے شہر کے در و دیوار میں ہوں

...........

اٹھا تو ہلچل مچا دوں گا تیرے اندر

...........

اب وقت شعور بیدار میں ہوں

...........

تیرے شام و سحر کا لے لوں گا حساب

..........

بدلے گا نظم اس صبح کے انتظار میں ہوں

.........

اجالا اک دن دیکھے گی میری قوم جاوید

........

ابھی تو جکڑا تیرے قول و اقرار میں ہوں

..........................

جاوید اقبال چیمہ ..میلان

Thursday, April 17, 2014

.....................
عوام انقلاب کے آغاز کا دن گیارہ مئی.................

...........

اندھے کو کیا چاہئے صرف دیکھنے کے لئے آنکھیں ..بھوکے کو روٹی ..گرمی کی شدت سے بچنے کے لئے کسی سایہ دار درخت یا چھت کی تلاش ..عزت نفس بچانے کے لئے انصاف ...اور وغیرہ وغیرہ ..آدمی کو انسان کو ایک پاکستانی کو کسی بھی جگہ بنیاد پرست نہیں ہونا چاہئے ..اچھا کام کوئی بھی کرے .اس کو سراہنا ہماری ذمہ داری ہے .اخلاقی فرض بھی ہے ..چاہے ہمارا کسی بھی پارٹی سے تعلق ہو ..ہم کو صرف اپنی پارٹی یا گروپ کی طرف داری نہیں کرنی چاہئے ...مقصد اور پاکستانی قوم کی منزل کو سامنے رکھنا ہمارا فرض ہے ...اپنا مقصد تو ہر ایک کو عزیز ہوتا ہے . مگر قوم کا مقصد قوم کی منزل بھی عزیز رکھنا ہم سب کا فرض ہے ..اب یہ تو انصاف نہیں ہے کہ ہمارے لیڈر لگاتار ہم سے دھوکہ کرتے جایں .فراڈ کریں .کرپشن کریں .روز جھوٹ بولیں ..اور ہم ان کو الیکشن سے پہلے کئے ہووے وعدے بھی یاد نہ کروایں...تو یہ اپنی ذات سے بھی اور قوم سے بھی زیادتی ہو گی ...اب جبکہ کسی لیڈر کسی ذات سے اختلاف apni جگہ ..کسی کا کردار اپنی جگہ .پہلے کی غلطی اپنی جگہ ...اگر کوئی لیڈر ایک اچھے مقصد کی خاطر ایمانداری کے ساتھ قوم کو لیڈ کرنا چاہتا ہے تو ہم کو اس کا ساتھ دینا چاہئے ..میرا اشارہ قادری صاحب کی طرف ہے ..حالانکہ میں قادری صاحب کے گروپ کا نہیں ہوں .مگر انقلاب کا حامی ہوں نظام کی تبدیلی کا حامی ہوں ..جس کے لئے میں نے زندگی قربان کر رکھی ہے ٣٥ کتابیں انقلاب اور نظام کی تبدیلی پر لکھ چکا ہوں ..اور اگر آج کوئی میرے خوابوں کی تعبیر بن کر میدان میں نکلنا چاہتا ہے تو مجھے اس کا ساتھ دینا ہو گا ..تب یہ پاکستان کا انقلاب اپنے منتقی انجام تک پنچے گا .میری سب صحافیوں .اینکر حضرات.وکیل .ڈاکٹر ..سول سوسایٹی ..پان والے کھوکھے .سے لے کر فوجی جرنیل تک کو گزارش ہے کہ نظام کی تبدیلی کے لئے میدان میں آؤ..اور اس ملک کو چوروں .لٹیروں .غداروں .جاگیرداروں .وڈیروں سے نجات دے دو ..میں تو یہاں تک کہتا ہوں کہ الطاف حسین کی جماعت متحدہ کو اور عمران خان کو بھی قادری صاحب کا ساتھ دینا چاہئے ..کیونکہ یہ دونوں جماتیں نظام کی تبدیلی کا نعرہ لگاتی ہیں اور جاگیرداروں وڈیروں کے خلاف ہیں ...تو پھر مقصد تو ایک ہی ہے ..تو کیوں عوام اور قوم کو دھوکے میں رکھا جاۓ ..اگر تینوں کی نیت صاف ہے تو منزل مل سکتی ہے ....ایک اچھا موقعہ بھی ہے وقت بھی ہے دستور بھی ہے رسم دنیا بھی ہے تو کیوں نہ گلے مل لیا جاۓ ...قادری صاحب شیخ رشید کو ساتھ لے کر عمران خان اور الطاف صاحب سے بات کرنی چاہئے ...ویسے بھی چوروں کے پاؤں نہیں ہوتے یہ کرپٹ حکمران جلد بھاگ جایں گے عوامی سمندر کے آگے نہیں ٹھہر سکیں گے ....صرف ہمارے اندر ٹکرانے کا حوصلہ ہونا چاہئے ....انقلاب ناگزیر ہے .....انقلاب کے بغیر پاکستان کا نظام تبدیل کرنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں ...عمران خان کو ٹریپ کیا گیا ہے سازش کے تحت ..ابھی وقت ہے عمران خان اور الطاف صاحب اور قادری صاحب اکھٹے ہو جاؤ....اور قادری صاحب کو بتانے کی ضرورت نہیں کہ آپ نے ہوم ورک کر لیا ہے کہ نہیں ...وہ مجھ سے زیادہ عقلمند ہیں ...بس کفن باندھ کر نکلنے کی گزارش ضرور کرنا چاہتا ہوں ..کیونکہ یہ کام اتنا آسان نہیں ہے ...انقلاب کے آگے بڑے نامی گرامی فرعون کی دیوار ہے ....جسے گرانا .............عقلمند کے لئے اشارہ ہی کافی ہے ....جاوید اقبال چیمہ ..میلان ...٠٠٣٩٣٢٠٣٣٧٣٣٣٩.....

Wednesday, April 16, 2014

..................
حکمرانوں کے ظہرانے .عشائیے.اور ہمارا خون ................

........

غریب حکمران جب آپس میں ملتے ہیں .خاص کر پاکستان کا حکمران طبقہ جب سابقہ حکمرانوں سے ملتے ہیں ..ملاقات کرتے ہیں ..آزادی کے جشن مناتے ہیں ..جب عوام عوام کے دکھ درد کے بہانے قانون بناتے ہیں اور پھر چھوٹے بڑے کھانوں کا اہتمام بڑے ہوٹلوں میں کیا جاتا ہے ..الوداعی پارٹیوں کا جشن منایا جاتا ہے ..جب اپنے اپنے محکموں کو پروٹوکول دیا جاتا ہے ..شہنشاہوں کا قافلہ کبھی ادھر کبھی ادھر جاتا ہے ...تو یہ سب رواں روانی ہمارے تمہارے اور عوام کے خون پسینے سے ہوتی ہے ...حکمران کھاتا .پتا .سوتا .جاگتا .حتہ کہ ٹایلیٹ میں بھی عوام کے دکھ درد کے لئے جاتا ہے ..حکمران کے تمام اثاثے..تمام کرپشن .تمام ناجایز دولت جو یہاں اور باہر ہے ..وہ سب عوام کا دکھ درد بانٹنے کے لئے ہے ...اپنی جیب سے یہ دال اور بھنڈی توری بھی نہیں کھاتے ..اسی لئے سارے خاندان کو وزارتیں دے کر پاکستانی خزانے کو لوٹتے ہیں ..کیونکہ ان کو عوام کا دکھ درد بھوت عزیز ہوتا ہے ...اصل میں یہ منرل واٹر نہیں ہمارا خون پیتے ہیں ...اور پھر حیرانگی کی بات یہ کہ پھر بھی ان کی پیاس نہیں بھجتی ..یہ ہے لمحہ فکر ...کہ حکمران کی پیاس کب بھجے گی .ان کی کرپشن کی فائلیں کب کھلیں گی ..کب انصاف ہو گا ..آخر کب تک عدالتیں اور نیپ کا ادارہ قوم کے ساتھ مذاق کرتا رہے گا ...آخر کب تک ...اگر سب کچھ اسی طرح ہی چلنا ہے تو قانون میں ترمیم کیوں نہیں حکمران کرتا ..کہ حکمران آزاد ہو گا ہر قانون سے ...وہ جو چاہے کرے اسے حق ہو گا ....بس بات ختم ....اس سے حکمران اور عوام کے درمیان جو فاصلے اور دوریاں ہیں وہ ختم ہو جایں گی ...اور ہم کو کوئی حق نہیں ہو گا کہ ہم حکمران کے خلاف بک بک کرتے رہیں ..اور خواہ مخواہ اپنا خون جلاتے رہیں ..کیونکہ ہم کو یقین ہو جاۓ گا کہ یہاں کچھ بھی نہیں بدلے گا ..جس کی لاٹھی اس کی بھینس ...جس کے پاس طاقت ہو گی وہ حکمرانی کا حق رکھے گا ...اس سے قانون کی حکمرانی کا خواب پورا ہو سکتا ہے ..کیونکہ ویسے تو حکمران نظام کو تبدیل نہیں کرنا چاہتا ..کیونکہ اس کے اپنے مفادات کو خطرہ ہے ..چلو کم از کم حکمران عوام کے تحفظ کا اگر کوئی قانون نہیں بنانا چاہتا تو اپنی بغیرتی کو ہی تحفظ دے لے ...کم از کم عوام کے ساتھ مذاق تو نہ کرے ..یہ سچ ہے کہ عوام بیوقوف نہیں ہیں وہ حکمران کی ہر ہر بغیرتی سے واقف ہیں .مگر یہ بھی سچ اور حقیقت ہے ..کہ عوام اور پاکستان کا کوئی ادارہ حکمران کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا ..کیونکہ ہر ادارے کے اوپر ڈاکوؤں نے اپنا ڈاکو چور .لٹیرا .کن ٹوٹا بٹھا رکھا ہے ....جو صرف حکمران کے ظہرانے اور عشائیے کا اہتمام کرتا ہے کیونکہ اس سے اس کا کاروبار بھی چلتا ہے ...اگر چھوٹے حکمران کے پاس چند دن کوئی ظہرانہ نہ بن سکے تو وہ اپنے بنگلے کے روغن پر دس کروڑ کا بل وصول کر لیتا ہے یا کسی سڑک کی مرمت سے کاغذی کاروائی کے اپنا ظہرانہ وصول کر لیتا ہے ..آخر حکمران کیا کرے اسے حکمرانی کا حق تو میرے خوں نے دیا ہے ....اب وہ میرے خون سے نھاۓ..یا خون کی بےعزتی کرے ..یہ حکمران کا حق ہے اور میں بے بس .....جاوید اقبال چیمہ ..میلان ........

Tuesday, April 15, 2014

.................
عنقریب انقلاب انقلاب ہر پاکستانی کی زبان پر ہو گا ......

........

آخر کار بڑی انتظار کے بعد قادری صاحب کی طرف سے گیارہ مئی کو انقلاب کے آغاز کا عندیہ دے دیا گیا ہے ..پاکستانی قوم اتنی ڈری اور سہمی ہوئی ہے .کہ وہ اب ہر اچھے اقدام کو بھی شک کی نظروں سے دیکھتی ہے ..کیونکہ اندرونی اور بیرونی غداروں نے عالمی سازشوں کے زریعہ اس قوم کے ساتھ ایسے ایسے کھیل کھیلے ہیں ..کہ اب لیڈروں کے نعروں سے عتبار اٹھتا جا رہا ہے ..بھر حال حالات جو بھی ہوں .قادری صاحب کے ہر معاملے کو خدا پر چھوڑتا ہوں ..ان کے دل میں کیا ہے .پروگرام کیا ہے کیا نہیں ہے ..اندر کی کہانی کیا ہے ..ہم تو عام آدمی ہیں ..اور عام آدمی کی سوچ یہ ہوتی ہے ..کہ ملک میں بہترین نظام ہو ..انصاف .روزگار .سب کے لئے ہو .بنیادی سہولتیں ..عزت کی روٹی اور امن و امان ہو ..ہم انقلاب کے لفظ اور نظام کی تبدیلی پر اپنا خون بھا دینے والی قوم ہیں ..جو اس اچھے مقصد کے لئے لیڈ کرے گا ..ہم اس کے ساتھ ہیں ..بس قادری صاحب سے اتنی گزارش ہے ..کہ اس انقلاب کا بھی حشر پہلے جیسا نہ ہونے پاۓ..اور ان کرپٹ حکمرانوں کے ساتھ کوئی معاہدہ نہ کرنا ..کفن باندھ کر نکلو گے تو کامیابی ہو گی .قوم ہر اس کا ساتھ دے گی جو ان لٹیروں کے خلاف میدان میں نکلے گی ...انقلاب کے لئے چند الفاظ اپنی بارہویں کتاب سے ........ملاحضہ فرما لیں ...میری کتاب کا نام ...انقلاب کا دیا ........

........................

انقلاب آے گا .............................

...............

عقل نہیں تمہاری سوچ کی بات کرتے ہیں

..............

دنیا داری نہیں تمہارے دل کی بات کرتے ہیں

.............

ہمیں چہروں سے کچھ نہیں لینا

.............

ہم تبدیلی نظام کی بات کرتے ہیں

.............

ہم تمہارا ناحق خون بہانا نہیں چاہتے

.............

بس اک قطرہ خیرات کی بات کرتے ہیں

.............

سر پر منڈلاتے ان خطرات کی بات کرتے ہیں

.............

آگاہ کر کے آنے والی آفات کی بات کرتے ہیں

.............

سمندر میں اترنے سے روکا نہیں تم کو

............

ہم تو آنے والے طوفان کی بات کرتے ہیں

............

اترنا ہی چاہتے ہو تو کفن باندھ کر اترو

...........

ہم تو کشتیاں جلانے کی بات کرتے ہیں

...........

نہیں تم کو یقین کہ بدل جاۓ گا نظام اک دن

.........

خدا پے کر لو یقین .نظام قدرت کی بات کرتے ہیں

..........

اب جو بدلے گا نظام وہ آمر نہیں امر ہو گا

..........

ہم اس آنے والے انقلاب کی بات کرتے ہیں

...........

جاگے گا ساری رات .روے گا قوم کی خاطر جاوید

.........

آ جاۓ وہ ہم اس عمر خطاب کی بات کرتے ہیں

..............

ویسے انقلاب کے الفاظ سے حکمرانوں میں اور اسلام آباد میں درجہ حرارت تیز ہو چکا ہے .کل زرداری .نواز مل کر قادری صاحب کے بارے میں منصوبہ بندی کریں گے ...آج نہیں تو کل انقلاب نے تو اک دن آنا ہے ..قوم کو اس امتحان سے گزرنا ہو گا ....انشااللہ .........جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ...

Friday, April 11, 2014

.............
یہ ہے حکمران اور جمہوریت کا اصل چہرہ .................

........

میرے ہر کالم پر جو ای میل اور کومنٹ موصول ہوتے ہیں .وہ اچھے بھی ہوتے .برے بھی ہوتے ہیں ..عوام کے سہی جزبات بھی ہوتے ہیں .اور نام نہاد جمہوریت پسند لٹیروں .چوروں .غداروں .کی طرف سے گالیاں بھی ہوتی ہیں ..جو میں خندہ پیشانی سے سنتا ہوں ..کیونکہ جب سمندر میں رہنا ہے تو مگر مچھوں سے دشمنی تو رنگ لاتی ہے ..ویسے بھی اس زمانے میں سچ بولنے پر کوئی پھول تو نچھاور نہیں کرے گا ..پہچے کالموں پر میں نے تفصیل سے لکھا تھا کہ کس طرح مجھے نامعلوم کالیں کر کے اذیت دی گئی..مگر میں نے کالیں کرنے والوں کو فون پر بھی حقایق ہی بتاۓ ...جبکہ وہ چاہتے تھے کہ بتا .تیرے کردار کے پیچھے کون ہے .تو میں نے سچ کہا...کہ صرف اللہ اور نبی پاک ......تو مختصر یہ ہے بھائی .کہ یہ سچ اور حقیقت ہے ..کہ اگر ان چوروں .لٹیروں .بغرتوں .کے بعد ان کی کرپٹ اولاد نے ہم پر حکومت کرنی ہے ..تو پھر ملک کی اس سے زیادہ اور کیا بدقسمتی ہو گی ..نامعلوم ان کرپٹ لوگوں کے ہاتھوں پھر اس ملک کا نقشہ کیا ہو گا ...اسی لئے میں ایسے انقلاب کا حامی ہوں .جو نظام تبدیل کرے اور چوروں .لٹیروں .کرپٹ کا احتساب کر کے ان کو الٹا لٹکا پھانسی پر لٹکا دیا جاۓ .تاکہ جرائم کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ ہو جاۓ اور لوگوں کا انصاف پر یقین .....اس وقت تک قوم کی تقدیر نہیں بدلی جا سکتی ..اسی لئے مجھے ضیاء اور مشرف سے تکلف پونچی...کہ وہ یہ کام کر سکتے تھے ..مگر انہوں نے نہ نظام بدلہ .نہ احتساب کیا ..بلکہ الٹا انہی چوروں کو ساتھ ملا کر حکمرانی کے مزے لئے ...مگر اب کی بار مجھے یقین کامل بھی ہے ..کہ اب جو فوجی نوجوان ماں کا لاڈلا آے گا ..وہ ہماری توقعات پر پورا اترے گا ..........................انشااللہ ...یہ چند دوستوں کے خیالات ملاحضہ کریں ..

 

 


واہ چیمہ صاحب واہ میرے دل کی بات کی ہے آپ نے ۔ میں نے بھی اس پر ایک کالم لکھاتھا کہ ہمیں جمہوریت نہیں بلکہ سخت ترین آمریت چاہیے ۔کہ ان سب کو الٹا لٹکا دے ۔ وہ آمر جو مفاہمت کے نام پر منافقت سے عاری ہو ۔ جو لوگ اس ملک میں جمہوریت جمہوریت کا رٹھا لگا کر نہیں تکتے ۔ ان لو گوں کے جمہوریت میں اپنے مفاد ہوتے ہیں ۔ ہمارے ملک کے لیے ایک ڈیکٹیٹر چاہیے جو کسی پارٹی کا دوست اور خیر خواہ نہ ہو ۔ اور پاکستان پر ایک قومی حکومت بنا لے ۔ جو اچھے او ر ایماندار لوگوں پر مشتمل ہو ۔ او ،زرداری ،عمران ،فضل ،شجاعت ،پرویز ،رشید ، پیر پگاڑو ،اچکزئ ،اسفندیاراور دوسرے کھانے پینےوالے نام نہاد لیڈروں کو پاکستان کے کسی چوراہے پر الٹا لٹکا کر پھانسی دے دے ۔ یہی اس پاکستان کے سالمیت کی ضمانت ہے ۔ ورنہ اسی طرح یہ لو گ نسل درنسل ہم پر حکومت کرتے رہیں گے ۔ اور ہمارے سروں کے سودے کر کے ہمھیں دشمن کو ڈالروں میں بھیچتے رہیں گے ۔


...........

 

 

By: syed abubakar ali shah, sadat nazar swabi kpk on Apr, 11 2014

...................

عنقریب انشااللہ .اس ملک میں ایک ایسا انقلاب آنے والا ہے ...جیسا میں نے اپنی بارویں کتاب ..طوفان انقلاب ...کے ٹائٹل پر لکھا تھا .......

........

انقلاب تو آے گا آتش نمرود کو بجھا کے آے گا

.......

آنے سے پہلے تیرے اندر ہلچل مچا کے آے گا

..........................

اب تاج اچھالے نہیں جایں گے

.........................

اب تاج و تخت جلا کے آے گا

.........

جاوید اقبال چیمہ ..میلان...اطالیہ..

Tuesday, April 8, 2014

.............
لگتا ہے جمہوریت کے دن گنے جا چکے ہیں ..............

..........

فوج اور جمہوریت کے درمیان چند معاملات ایسے تھے .جن کو آرام سے تحمل سے .بردباری سے .عقل و دانش سے .حل کرنا ضروری تھا ...چند لکھ دیتا ہوں .باقی نہیں لکھ سکتا ...١...مشرف کا معاملہ تھا .جسے آرمی چیف سے ملاقات پر حل کیا جا سکتا تھا .صرف عتماد میں لینا تھا ...مگر ......٢....دوسرا معاملہ ١.٥ ملین ڈالر کا تھا .نمک کا حق ادا کرنا تھا .جس میں شریف برادران کے مشیر ناکام ہو گہے...وہ چیف کو اعتماد میں نہ لے سکے ..یا یہ کہہ لیں کہ چیف سے مذاکرات کرنے میں اپنا نقطۂ نظر بیان نہ کر سکے ..٣...تیسری بات انڈیا کی تھی ..پاکستان کی فوج اور عوام کبھی یہ نہیں چاہے گی .کہ پاکستان ہر معاملہ میں انڈیا کے مفاد کو آگے رکھے..مگر یہ حکومت یہی چاہتی ہے ..٤..دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات میں بھی فوج اور حکمران ایک سٹیج پر نہیں ہیں ..کیونکہ فوج کو معلوم ہے .کہ دہشت گردوں کو انڈیا فنڈنگ کرتا ہے ..٥..قیدی چھوڑنے پر بھی فوج کو اعتماد میں نہیں لیا گیا ..٦..بجٹ میں فوج اضافہ چاہتی تھی ..مگر.......خیر کچھ اور معاملات تھے عالمی آجنڈہ وغیرہ ....وغیرہ ....سرحدوں پر ہونے والے وقیعات ....اصل مسلہ یہ تھا .کہ جمہوریت کے چیمپئن اپنے آپ کو کچھ زیادہ ہی طاقت کا سر چشمہ سمجھ بیٹھے تھے ..قوم سے جھوٹ بھی بولا جا رہا تھا کہ فوج اور حکومت ایک پیج پر ہیں ..تیسری بات یہ تھی کہ جرنل کیانی کے دور کو دیکھا جا رہا تھا .مگر ہر دفعہ شریف برادران بھول جاتے ہیں .کہ ہر دفعہ ہر ڈرامہ ہٹ نہیں ہوتا ..کچھ ڈرامے فلاپ بھی ہو جاتے ہیں ...آخر کار جمہوریت کے چیمپئن کو خود ہی اپنے کپڑے پھاڑ کر رونا پڑا جان بوجھ کر ..کہ میرے ساتھ زیادتی ہوئی ہے ...جس طرح ایک کنجری کسی شریف آدمی کے ساتھ رنگ رلیاں منانا چاہتی تھی .مگر وہ شریف آدمی بیچارہ اپنی اور اپنے خاندان کی عزت بچانا چاہتا تھا اور وہ کچھ کرنے کو تیار نہ تھا جو کنجری چاہتی تھی .تو جب کنجری نے دیکھا کہ یہ تو کچھ نہیں کر رہا . تو اس نے شریف آدمی کو بدنام کرنے کے لئے شور مچا دیا ..تاکہ لوگوں کی ہمدردیاں وقتی طور پر حاصل کر لے ..یہ تھی پارلیمنٹ میں آج کی خواجہ صاحب کی جمہوریت کی طرف سے تقریر ....صرف لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کی کہانی .....گو کہ بھوت سی باتیں جزبات میں وہ سچ بھی بول گہے..مگر وہ باتیں اس وقت اچھی لگتی ہیں .کہ جب جمہوریت کے چیمپئن خود بھی پاک صاف ہوں .باکردار ہوں ..انصاف اور سچائی کو اپناتے ہوں ...جن جمہوریت کے چیمپئن کی کوئی کارکردگی ہی نہ ہو ..سواۓ کرپشن کے ..وہ کسی اور ادارے کو کیا نکیل ڈالیں گے .....اب جب کہ جمہوریت کی بلی تھیلے سے نکلی ہے تو شور تو مچے گا ..اور ہم جیسوں کو تو مزہ آے گا ..جو ان جمہوریت کے کرپٹ چیمپئن سے پہلے ہی نالاں ہیں ...کیونکہ یہ ٦٥ سالوں سے ملک کو کوئی نظام نہیں دے سکے ...اللہ کرے فوج آے اور اب کی بار ان جمہوریت کے سب چیمپئن کو لٹکا دے ....آمین ..ثم آمین ......جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ...٠٠٩٣٠٣٣٧٣٣٣٩ ....
....................
پارلیمنٹ نظام کو کیوں تبدیل نہیں کرتی ..............

.....

آخر کیا وجہ ہے کہ پارلیمنٹ میں کوئی بھی پارٹی نظام کی تبدیلی کے لئے کوئی بات نہیں کرتی .کوئی شور نہیں مچاتی ..کوئی پریشان نہیں ہوتی ..صرف ہر کوئی اپنے اپنے مفادات کی جنگ .اور مراعات کی جنگ تو لڑتا ہے ..مگر نظام کی تبدیلی کی کوئی بات نہیں کرتا .بلیو پاسپورٹ کی بات ہوتی ہے .،..کروڑوں کے فنڈ کی بات ہوتی ہے ..پارلیمنٹ کا ہر ممبر اپنے مفادات کو حاصل کرنے کے لئے وزیر اعظم سے ملنے کے لئے پریشان ہوتا ہے .مگر نظام کی تبدیلی پر سب خاموش ..کبھی سوچا ہے اس کی وجہ کیا ہے ..جبکہ عوام عوام کا درد ہر ایک کے پیٹ میں ہچکولے کھاتا ہے ..سب پارٹیوں کے منشور دیکھو ..آسمان سے ستارے اتار کر لانے کی بات کرتے ہیں ..باہر تبدیلی کے نعرے لگاتے ہیں .پارلیمنٹ کے اندر مگر مچھ کے آنسو بھی نہیں بہاتے..ہر کام کمیٹیوں کے سپرد ..اور سمجھو مردہ قبر میں چلا گا .ہزاروں من مٹی کے نیچے ..یہ ہے پارلیمنٹ اور کمیٹیوں کی کارکردگی ...کدھر گا جمشید دستی کا شور ..کمیٹیوں کے سپرد ....سابقہ حکومت میں افضل چن صاحب کی کمیٹی نے اربوں کی کرپشن سے پردہ اٹھایا ..مزید کمیٹیوں نے قبر میں دفن کر دیا . میڈیا بھی اب تک کھربوں کے گھپلے .اور کہانیاں دے چکا ہے .مگر کیا ہوا ..یہ ہے پارلیمنٹ کا کمال ..یہ مقدس ادارہ نہیں .ایک بغرتوں کا بغیرتی کرنے کا ادارہ ہے .پارلیمنٹ عوام کے حقوق غصب کرنے والا ادارہ ہے ..یہ بیوروکریسی کا بھی کمال ہے کہ وہ پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ کی کمیٹیوں کو اتنا کاغذوں میں الجھا دیتے ہیں ..کہ ایک کمیٹی کے اوپر پھر ایک کمیٹی بنانی پڑتی ہے ..تاکہ وقت گزرتا جاۓ اور شور پیشاب کی جاگ کی طرح بیٹھتا جاۓ ..اسی طرح پارلیمنٹ کی بیحرمتی میں ٦٥ سال گزر چکے ہیں ..اور آج بھی پرویز رشید جیسے لوگ عوام کے منہ پر تھپڑ مار رہے ہیں یہ کہ کر کہ عوام کو پارلیمنٹ پر اعتماد ہے ...آخر کیا وجہ ہے کہ فوجی حکومت اقتدار نچلی سطح تھوڑا بھوت منتقل کرتی ہے جبکہ جمہوریت ڈرتی ہے ..زرداری کا پانچ سالہ دور بھی گیا اور شریف برادران بھی بانسری بجا رہے ہیں ...کیا یہ صرف کارپوریشن کو آزاد نہیں کر سکتے ..باقی نظام تبدیل کرنا تو دور کی بات ہے ..یہ حکمران اتنا بےغیرت ہے کہ ٦٥ سالوں میں کارپوریشن کا ایک نظام نہیں دے سکا ..یہ ہر اختیار ہر ٹیلنٹ پر اپنا قبضہ چاہتے ہیں ..نچلی سطح پر اتنا پاکستانی قوم کے بچے بچے میں ٹیلنٹ ہے کہ وہ دنیا کو حیران کر سکتے ہیں ..مگر افسوس کہ میرا حکمران اتنا بےغیرت ہے کہ وہ ہر ٹیلنٹ کا گلا گھونٹ رہا ہے ..صرف اپنی موناپلی اپنی کرپشن اور اپنے اقتدار کی خاطر ...میں آپ کو اگلے کالم میں کل کارپوریشن کے نظام کا ایک نقشہ ایک جھلک دکھاؤں گا ...کہ کس طرح کا نظام ہونا چاہئے ....کل انشااللہ ......جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ...٠٠٣٩٣٢٠٣٣٧٣٣٣٩ .....
...................
عوام کو پارلیمنٹ پر اعتماد نہیں ہے ...............

..........

میں پرویز رشید کے بیان سے متفق نہیں ..کہ عوام کو پارلیمنٹ پر اعتماد ہے ...کیونکہ پارلیمنٹ اپنی افادیت کھو چکی ہے .کونسا پارلیمنٹ نے اب تک کارنامہ انجام دیا ہے .جس سے عوام کا اعتماد بھال ہو ...کونسا قانون غریب کے حق میں آیا ہے .کونسا نظام تبدیل کیا گیا ہے .کونسے نئی منصوبہ بندی کی گئی ہے ..کونسا نچلی سطح پر انتقال منتقل کیا گیا ہے .کونسے مزید صوبے بناۓ گہے ہیں .کونسا اختیارات کی بندر بانٹ پر نظام تبدیل کیا گیا ہے ..امن .انصاف .تعلیم .صحت .بجلی .گیس .بیروزگاری ..مہنگائی..کے لئے کیا اقدامات کئے گہے ہیں ..کس کارکردگی پر قوم سے یہ سفید جھوٹ بولا جا رہا ہے .کہ قوم کو پارلیمنٹ پر اعتماد ہے .پرویز رشید صاحب ٹھنڈے بہادر کو معلوم ہی نہیں ..کہ عوام تو خدا کی طرف دیکھ رہی ہے ..کسی انقلاب کی دعا مانگ رہی ہے ..آپ لوگوں کی کرپشن .بد عنوانی کا احتساب چاہتی ہے ..اور چند میرے جیسے پاگل حکمران کو پھانسی پر لٹکا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں ..اور آپ پھر ہماری عزت نفس کو مجروح کر رہے ہیں ..ہم کو چیلنج کر رہے ہیں .ہم کو دھوکہ دے رہے ہیں .فراڈ کر رہے ہیں .عوام کے ساتھ یہ که کر منافقت کر رہے ہیں کہ عوام کو آپ پر اعتماد ہے .بہتر ہو گا کہ آپ قوم سے معافی مانگیں ...شرم .غیرت تو تم میں ہے ہی نہیں کہ تم عزت سے کرسی کو چھوڑ دو ..کونسا تیر مارا ہے تمہاری حکومت نے جس کی بنا پر تم کو اتنا جھوٹ عوام سے بولنا پڑ گیا .یہ ہر حکمران کی بغیرتی ہوتی ہے کہ وہ ذاتی مفاد کو بھی عوام کے مفاد سے جان بوجھ کر نتھی کر دیتے ہیں ..بلکہ پرویز رشید جیسے ٹھنڈے بہادر حکمران تو باتھ میں پاخانہ بھی عوامی مفاد میں کرتے ہیں بیچارے ......ان کو عوام کے غم و فکر میں نیند بھی نہیں آتی ....میرے حکمران نہ کر میرے ساتھ یہ مداری اور مذاق ..نہ دے فریب مجھ کو .نہ میری غیرت کو جگا.....میں اپنے جنجال میں پڑا ہوا ہوں .پڑا رہنے دے .سونے دے نہ جگا ..جاگ گیا تو تیرے لئے مسایل پیدا کر دوں گا ...شیخ رشید کو جہاز سے اس لئے اتار دیا گا .کہ حکمران تجھ کو ڈر تھا کہ شیخ رشید . قادری صاحب سے مل کر انقلاب کی بات کرے گا ...پرویز رشید تیرے جیسے حکمران انقلاب کے آگے بند نہیں باندھ سکتے ..انقلاب اگر عمران خان .شیخ رشید .جماعت اسلامی .قادری صاحب .مل کر بھی نہ لا سکے ..تو تیار ہو جاؤ کرپٹ حکمرانوں اس دفعہ آنے والا مارشل لا عوام کی امیدوں پر پورا اترے گا .انشااللہ .......جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ....٠٠٣٩٣٢٠٣٣٧٣٣٣٩ .....