Mission


Inqelaab E Zamana

About Me

My photo
I am a simple human being, down to earth, hunger, criminal justice and anti human activities bugs me. I hate nothing but discrimination on bases of color, sex and nationality on earth as I believe We all are common humans.

Friday, May 30, 2014

....................گوجرانوالہ کس کا گڑھ ہے ........................
..........یہ ایک ایسی بحث ہے جس میں کوئی بھی مناظرہ میں جیت نہیں سکتا .کیونکہ ہم سب شہر کی بربادی میں تھوڑے بھوت حصہ دار ہیں .مگر یہ بھی سچ ثابت ہو رہا ہے کہ جن کے ہاتھوں اس کو گندہ ہونے کا عزاز ملا تھا .ووہی اس کی صفائی میں کردار ادا کر رہے ہیں .باقی بھوت سارے سوالات ہیں گوجرانوالہ کے بارے میں . جن کے جوابات کتابوں کی شکل میں لکھے جا سکتے ہیں .اور یہ بھی سچ ہے کہ جوابات سننے کا شاید ہم میں اور ارباب اختیار میں حوصلہ بھی نہ ہو ..کس کس نے کیا کیا کردار ادا کیا .کس کس نے پلاٹ.زمینیں آلاٹ کیں .کس کس کو نوازہ گیا .کیسے کیسے بجلی .گیس .انکم ٹیکس .پراپرٹی ٹیکس .لیبر.صحت .چیمبر .کارپوریشن .مارکیٹ کمیٹی .سبزی منڈی.لاری اور ویگن کے اڈوں کو اور دوسرے اداروں کو تباہ و برباد کیا گیا .کس طرح چونگیوں .ٹول ٹیکس .اور دوسرے ٹھیکوں میں بندر بانٹ کی گئی..کون کون گوجرانوالہ کا پہلوان.استاد .استانی .سپاہی .پٹواری .ڈاکٹر .انجینئیر .وکیل .لڑکا .لڑکی .کھلاڑی ہیرو تھا .کون اپنے زور بازو پر اور کون کرپشن کے زور پر کہاں کہاں پنچا.کس کس نے دولت کمائی.کس نے نام کمایا .کس نے دنیا کس نے آخرت ..ٹیلنٹ بھوت ہے مگر ٹیلنٹ کو ناپنے والا آلہ نہیں تھا ..کس نے اداروں کی زمینیں فروخت کیں کس نے چھپڑ تک فروخت کر دئے..گوجرانوالہ کا سیاستدان عام آدمی کی کال اٹینڈ کرنا اپنی توہین سمجھتا ہے .اور کون مقبول ہوا ..یہ مزدور .محنت کشوں .پہلوانوں .کوچوانوں .ریھڑی بانوں.اور ٹیلنٹ رکھنے والوں کا شہر تھا .اس شہر میں برادریوں نے بڑا نام بھی کمایا مگر بدنام بھی ہووے .حتہ کہ معزز پیشہ صحافت بھی چند گندی مچھلیوں کی وجہ سے بدنام ہوا ..اور آج تو گوجرانوالہ کی صحافت ایک پیشہ نہیں مکمل کاروبار ہے .جتنی جس میں سکت ہے جوانی ہے وہ اتنا ہی کما رہا ہے .جو اس دوڑ میں پیچھے ہے وہ اپنی عمر اور اپنے ضمیر کی وجہ سے پیچھے ہے ..کیونکہ یہاں صحیح رپورٹنگ اور ایماندار لکھاری ہونا کوئی معنی نہیں رکھتا ..باقی جس طرح بزرگ کہتے ہیں کہ اگر کسی ملک کو پرکھنا ہو تو اس کی عدالت انصاف کو دیکھ لو .اگر کسی گھر کو دیکھنا ہو تو اس کے غسل خانوں کو دیکھ لو .اسی طرح میں پاگل کہتا ہوں کہ گوجرانوالہ کی صحافت کو دیکھنا ہے تو پریس کلب کو دیکھ لو .سڑکوں پر گزرنے والی موٹر سائکل اور کاروں کے اوپر لکھی ہوئی پریس کی نمبر پلیٹوں کو دیکھ لو .پریس کے کارڈ کی تعداد نوٹ کر لو .تعلقات عامہ کے دفتر سے لسٹ حاصل کر لو .پریس کلب کے کھلاڑیوں کا کردار موجودہ سابقہ اور گروپ بندوں کو دیکھ لو .صحافی کی سیاسی وابستگیوں کو دیکھ لو .قصیدہ لکھ ہووے اداریوں کو دیکھ لو .آپ کو اندازہ ہو جاۓ گا کہ گوجرانوالہ کس کا گڑھ ہے ..باقی آپ کسی بھی برادری یا سیاسی پارٹی کو یہ سرٹیفکیٹ نہیں دے سکتے کہ گوجرانوالہ اس کا گڑھ ہے ..صرف جیتنے کی حد تک آپ یہ کہ سکتے ہیں کہ نون لیگ کے مقدر اچھے تھے کہ تمام برادریوں حتہ کہ مزھبھی جماعتوں میں بھی نا اتفاقی تھی .سیاسی پارٹیوں کے اندر نا اتفاقی گروپ تھے .جس کا فایدہ نون لیگ کو ہوا .حتہ کہ تحریک انصاف کے اندر دھڑے تھے اور ابھی تک قایم ہیں ..اس لئے یہ کہ دینا کہ گوجرانوالہ فلاں گروپ کا گڑھ ہے یہ غلط ہے ..ہاں البتہ یہ کہا جا سکتا ہے ....کہ .....پڑھے لکھوں کا شہر ہونے کے باوجود احساس زیاں اور شعور کی کمی شدت سے محسوس ہو رہی ہے ...اپنی کتاب .انقلاب جاوید .کے چند مزید الفاظ آپ کی نظر .......کچھ یوں ..کہ ..............................................
................بے حس ہو گئی قوم احساس زیاں جاتا رہا
...............نہ رہا جوش ولولہ  وہ  نعرہ نہاں جاتا رہا
..............بحث و مباحثہ . مذاکرہ و تکرار ہے  جاری
............نہیں بدلے گا نظام وہ انقلاب کارواں جاتا رہا
.............ہے شعلہ.ہے شبنم . .ہے مہتاب جبیں
...........خودی کا باغباں وہ جوش ناتواں جاتا رہا
..........تیرے مشاعروں سے کسے ہے دلچسپی جاوید
..........خدی بک گئی شاعر غربت کا جہاں جاتا رہا
.................جاوید اقبال چیمہ .میلان ..اطالیہ..

Monday, May 19, 2014

..........................
حیرت ہوتی ہے حکمران کی مکاری پر ..................

..............

ہر پاکستانی حکمرانوں کے قول و فعل کے تضاد کو دیکھ کر حیران و پریشان ہو جاتا ہے ..کہ جب یہ لوگ اقتدار سے دور ہوتے ہیں تو ان کے بلنگ بانگ دعوے اور بیانات اور ہوتے ہیں اور جب اقتدار کے مزے لیتے ہیں تو خواہشات و خیالات تبدیل کر لیتے ہیں .اور عوام کو بھول کر سب فیصلے اپنی ذات کے مفادات کے تابے کر لیتے ہیں ..اور عوام کو اتنی چالبازی .مکاری سے دھوکا دیتے چلے جاتے ہیں .سمجھتے ہیں کہ عوام بیوقوف ہے ..واہ میرے حکمران قربان ہوں تیری چالبازی اور مکاری پر ...میں بھوت دور نہیں جاتا صرف زرداری صاحب اور شریف برادران کے اقتدار کا موازنہ کرتا ہوں ..کچھ بھی نہیں بدلہ ..سب کچھ ویسے ہی چل رہا ہے ..بلکہ کرپشن میں تو شریف برادران زرداری صاحب کو بھی پیچھے چھوڑ چکے ہیں ..اگر زرداری صاحب نے ریمنڈ ڈیوس کو چھوڑا تھا .تو آج بھی ووہی کھیل جاری ہے .جوئل کاکس کو عدالت سے ٹیکنیکل طریقے سے چھڑوایا گیا ہے ...بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ امریکی سفارت خانے سے فون کال آے..اور ہماری وزارت خارجہ اور داخلہ ان کے آگے لیٹ نہ جاۓ..ایک ہی کال سے غیر قانونی اسلہ قانونی بن جاتا ہے ..اور عدالت اپنا تاریخی فیصلہ سنا کر ملزم کو با عزت بری کر دیتی ہے .کاش کوئی عام آدمی ہوتا ..جس کے پاس نہ سفارش ہو نہ رقم ...سوچو اس کا کیا بنے گا ..کیا تبدیلی دیکھنے کو ملی ہے .کچھ بھی نہیں ...بےشرمی ..بغیرتی .ہٹ درمی .لا قانونیت کی حد ہے .کہ زرداری صاحب ججوں کو بھال کرنے پر تیار نہ تھے .مظاہرے .احتجاج جاری تھے ..زرداری کے کارندے فرما رہے تھے کہ قانون کو ہاتھ میں نہ لیا جاۓ ..آج جیو .جنگ گروپ کے خلاف مظاہرے . احتجاج جاری ہیں ..شریف برادران بھی کسی فون کال کا بڑی ڈھٹائی سے انتظار کر رہے ہیں .بلکہ سینہ زوری سے پرویز رشید جیسے لوگ ایک غدار میر جعفر سے دبئی میں ملاقاتیں بھی کر رہے ہیں ..کوئی اس لٹیرے قوم کے مجرم پر ہاتھ ڈالنے کو تیار نہیں .کیونکہ حکمران خود اس سازش میں ملوث بھی ہے اور میر شکیل کی پشت پناہی بھی کر رہا ہے .اب دیکھنا یہ ہے کہ شریف برادران میر شکیل کی یاری میں کس حد تک جاتے ہیں ..غنڈہ گردی ..بد معاشی .کی انتہاء دیکھئے کہ آج فیصل آباد میں جیو . جنگ گروپ کے صحافی نے ایک عام آدمی کو مارا پیٹا.اور تھپڑ مارے ..مگر حکمران صرف دیکھ رہا ہے ..دیکھو کس طرح چوکیدار چور سے ملکر قوم کو لوٹ رہا ہے اور احتجاج کرنے والوں کو کہ رہا ہے کہ قانون کو ہاتھ میں نہ لیا جاۓ ..حکمران کی ملی بھگت سے شائستہ لودھی کو ملک سے باہر بھیج دیا گیا ہے ...حکمران قوم کے ساتھ ڈرامہ ٦٥ سال سے کھیل رہا ہے ..عدم برداشت کا درس دینے والے اینکر پرسن اتنا بھی نہیں جانتے کہ وہ مسلمان ہی نہیں ہوتا جو نبی پاک .صحابہ کرام کی توہین برداشت کر لے ...جس طرح کوئی اپنی ماں.بہن ..بیٹی .کی بےعزتی برداشت نہیں کر سکتا ..اسی طرح ....اس لئے حکمران اور اس کے حواری ہوش کے ناخن لیں ..اور جیو .جنگ گروپ کو بند کر دیں..یہی ملک و قوم اور حکمران کے مفاد میں ہے ..ورنہ پھر پچھتاوے کے سوا کچھ بھی نہیں بچے گا ......جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ.....

Sunday, May 4, 2014

....................
جیو .جنگ .گروپ ابھی تک بند کیوں نہیں ہوا ...........

.........

کیا وجہ ہے جب سب کچھ واضح ہو چکا ہے ..کہ میر شکیل صاحب ملک کے خیلاف کھیل کھیلنے میں مصروف ہیں ..تو نواز شریف کون سی دوستی نبھا رہے ہیں ..کیا شریف برادران خود ملوث ہیں .یا انڈیا کی یاری ان کو بھی کچھ کرنے نہیں دے رہی ..حکمران کی مسلسل خاموشی کسی اور ہی غداری کی طرف اشارہ کر رہی ہے ..اس میں تو کوئی شک نہیں کہ جیو .جنگ .گروپ کے ساتھ شریف برادران کے پرانے مراسم ہیں ..مگر وہ اس حد تک میر شکیل کو تحفظ دیں گے ..اس کا اندازہ قوم کو نہیں تھا ...جوں جوں وقت گزرتا جا رہا ہے ..شریف برادران کی بھی وطن دشمنی بہتر انداز میں سامنے آ رہی ہے ..بھوت سے چہرے پرویز رشید جیسے تو بےنقاب ہو چکے ہیں ..مگر شریف برادران دھیرے دھیرے وقت پاس کرو اور مٹی پاؤ ..کی پالیسی پر گامزن ہیں ..تاکہ معاملہ ہر کمیٹی اور کمیشن کی طرح خود بخود ٹھنڈہ ہو جاۓ ..اور ملک دشمن سرگرمیاں اسی طرح جاری رہیں ..اب تو اور بھی چہرے بےنقاب ہونا شروح ہو چکے ہیں ..جن پر کبھی عوام کو عتماد ہوا کرتا تھا ..ویسے یہ بھی اچھا ہوا ..کہ کچھ دوست پہچانے گہے....کافی کالم نگار .تجزیہ نگار .اینکر حضرات..جو اس گروپ سے وابستہ تھے ..آہستہ آہستہ ان کے چہروں سے بھی نقاب اترتے جا رہے ہیں ..جن کو ہم بڑے دانشور .فلاسفر .محب وطن لکھاری تصور کرتے تھے ..ہارون رشید اور مبشر لقمان جیسے لوگوں نے ان کو بےنقاب کر دیا ہے ..یقین جانئے.میں خود ذاتی طور پر کچھ ایسے لوگوں کی بھوت عزت کرتا تھا جو جیو جنگ گروپ سے وابستہ تھے اور تنخواہ دار ملازم تھے .کچھ میرے دوست بھی ہیں ..مگر جب سے ان کو یہ دیکھ رہا ہوں کہ وہ چند ٹکوں کی خاطر جیو .جنگ گروپ کو ڈیفنڈ کر رہے ہیں .مجھے ان سے نفرت ہو چکی ہے ..اور سوچ رہا ہوں .کہ ہم من ہیسل قوم کہاں کس ڈگری پر پنچ چکے ہیں .نہ ہمارا کوئی ضمیر ہے نہ غیرت...اقبال اگر زندہ ہوتا .تو دیواروں کو ٹکریں مارتا .کہ یہ میرا شاہیں نہیں ہو سکتا ..ایک بھی غیرتمند کالم نگار اور اینکر نے جیو .جنگ گروپ کو احتجاج کرتے ہووے استفہ نہیں دیا ..تاکہ عوام کو پتہ چل جاتا کہ فلاں کالم نگار .یا اینکر غیرت مند نکلا ..ہم کسی غدار کو کیا دوش دیں....یہاں تو آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے ..یار کوئی تو چند ٹکوں کی خاطر جھوٹ نہ بولے اور جیو.جنگ گروپ سے علیحدگی اختیار کر لے ..اگر وہ یہ سمجھتا ہے کہ رازق خدا ہے میر شکیل غدار کی بجاۓ..مگر کسی نے بھی غیرت کا مظاھرہ نہیں کیا..کیونکہ وہ خدا سے زیادہ حکمران کے پروردہ ہیں ..یہ ہے ان لوگوں کا چہرہ جو معاشرے کو سدھارنے کے ٹھیکیدار تھے ..یہ وجہ ہے کہ ہمارا معاشرہ برباد ہو چکا ہے ..یہاں کسی بڑے آپریشن .کسی بڑے انقلاب کی ضرورت ہے ..ہر شخص مادیت پرست ہو چکا ہے چند اللہ والوں کو چھوڑ کر .جن کی وجہ سے پاکستان ابھی تک قایم ہے ..کیونکہ ساری برائیوں کی جڑھ میرا حکمران ہے .جو ایک بھی فیصلہ عوام کی امنگوں کے مطابق نہیں کرتا ...زرداری نے ججوں کو بھال اس وقت کیا تھا جب پیچھے سے ڈنڈہ چڑ گیا تھا اور نواز شریف بھی جیو .جنگ گروپ کے خلاف اس وقت ایکشن لے گا .جب ڈنڈہ اپنا رنگ دکھاۓ گا ..یہ ہے میرے ملک کے حکمران کا وطیرہ....اسی لئے ٦٥ سال گزرنے کے بعد ہم تباہی کے ڈھانے تک پنچ چکے ہیں .مگر حکمران کے انداز حکمرانی نہیں بدلے نہ سوچ ...حکمران کو ڈنڈہ چائیے.جو نظام کو بدلے .تاکہ حکمران کو فیصلے کرنے میں آسانی ہو اور بروقت ....یقین کریں اگر ملک میں کوئی نظام ہوتا .قانون ہوتا .آئین ہوتا اور اس کی پاسداری ہوتی ..تو جیو .جنگ گروپ کب کا بند ہو چکا ہوتا اور میر شکیل .میر جعفر ..سب کے سب غدار جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہوتے .......انشااللہ جلد وہ نظام کی تبدیلی کا وقت آنے والا ہے ..انقلاب آے گا ..اب تاج اچھالے نہیں جایں گے ..اب تاج و تخت جلا کے آے گا ..جاوید اقبال چیمہ ..٠٠٣٩٣٢٠٣٣٧٣٣٣٩..
........................
انقلاب پاکستان کی پھر بد قسمتی دیکھئے ................

..........

یہ ہر محب وطن پاکستانی کی خواہش ہے .کہ نظام کی تبدیلی ضروری ہے .جس میں انصاف .روزگار .احتساب .قرضوں کا لین دین .تعلیم .صحت ..سب کے لئے برابر ہو .قانون کا احترام سب کے لئے برابر ہو ..سود سے پاک نظام ہو ..ایک ایسا نظام جو عام پاکستانی کو یہ سہولت دیتا ہو کہ وہ اگر الیکشن کے معیار پر پورا اترتا ہے تو الیکشن میں حصہ لے ..ایک ایسا نظام جو حکمران کو کٹہرے میں لا سکے .فیصلے جمہوریت کی بنیاد پر ہوں .١٨..١٩...ترامیم کا خاتمہ ہو .٦٢..٦٣..پر مکمل عملداری ہو ..قانون سب کے لئے برابر ہو ..جاگیردار .سرمایادارانہ .وڈیرانہ .نظام کا خاتمہ ہو ..مگر افسوس کہ وہ سب جماتیں جن کا منشور ہی یہی ہے ..وہ قوم کی خاطر یہ آواز بلند نہیں کرتیں ...منشور میں لکھتے ہیں .بیان بازی کرتے ہیں .سیاسی چالبازی کرتے ہیں .مکاری کرتے ہیں .عوام کو بیوقوف بناتے ہیں .مگر عملی جد و جہد میں کردار زیرو ہے ..یہ پاکستان کے انقلاب کی بد قسمتی نہیں ہے ..کہ اپنی اپنی ڈھیڑھ انچ کی مسجد بنا لیتے ہیں .جب قوم کو ان کی ضرورت ہوتی ہے ..الطاف حسین ..عمران خان ..جماعت اسلامی .سب کے منشور دیکھ لو .یہ لوگ اس نظام کے خلاف ہیں ..کوئی جاگیرداروں کے خلاف .کوئی نظام کی تبدیلی کا اور کوئی اسلامی نظام کا نعرہ لگاتے ہیں .مگر جب قادری صاحب ان سب کی آواز بن کر ان کو دعوت دیتے ہیں ..کہ آؤ ملکر آگے بڑھتے ہیں ..ورنہ میں کون ہوتا ہوں ان لیڈروں کو بد کردار کہنے والا ..جبکہ ان سب کا کردار خود منہ بولتا ثبوت ہے .کردار اور عمل خود بولا کرتے ہیں .کیا عوام کو یہ لوگ اتنا ہی بیوقوف سمجھتے ہیں .ایسا نہ کرو عوام کے ساتھ ..حرام کو ہلال نہ کہو..آپ عوام کو ہی نہیں ..بلکہ میرے نزدیک خدا اور نبی کو بھی دھوکہ دے رہے ہو ..بد کردار حکمران کی طرح ہو ..مسلمان بنو اور انسان بنو .یہی میری نظام کو تبدیل کرنے والے لیڈروں سے درخوست اور اپیل ہے ..ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہو جاؤ.اس استحصالی نظام کے خلاف ..اسی میں ملک کی ہماری بقا ہے ..دنیا و آخرت کا راز اسی میں پوشیدہ ہے ..ورنہ پاکستان کا مستقبل .چوروں .لٹیروں .حکمرانوں کے ہاتھوں کبھی تابناک نہ ہو سکے گا ..میدان میں آؤ.نظام کی تبدیلی کے لئے .اگر مرد ہو ..عوام تمہارے ساتھ ہیں .یہ فرسودہ نظام کی دیوار صرف ایک طاقتور دھکے کی محتاج ہے ..میں آخر میں قادری صاحب سے پھر درخوست کرتا ہوں ..کہ وہ ان سب لیڈروں کو با ضابطہ خط لکھیں یا میٹنگ کال کریں اور ان کا جواب حاصل کریں ..تاکہ نام نہاد لیڈر قوم کو دھوکا دینے والے بےنقاب ہو سکیں ..قادری صاحب کو حافظ سعید.جنرل حمید گل .ڈاکٹر قدیر .شیخ رشید وغیرہ کو بھی دعوت دینا ہو گی ...باقی اللہ مالک ہے ..وہ سب سے بڑا ہے ..وہ جو کرے گا بہتر کرے گا ..کوشش لازم ہے نیک نیتی کے ساتھ .....جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..٠٠٣٩٣٢٠٣٣٧٣٣٣٩...

Saturday, May 3, 2014

.....................
مکاری .جھوٹ میرے حکمران سے سیکھو ...............

............

لندن کی سیر و سپاھٹ کرنے کے بعد اور کچھ بلیک منی کو سفید کرنے کے بعد .کچھ اپنے کاروبار کو وسعت دینے کے بعد کچھ اندر خانے پاکستان کی دولت کو لوٹ کر لندن لانے کے مزید گر سیکھنے اور سکھانے کے بعد قوم کے مزدوروں سے خطاب کیا کچھ ایسا ..کہ عقل دنگ رہ جاۓ ..بلکہ عقل کو تماشائیوں کی نظر کرتے ہووے میاں نواز شریف جو خلیفہ وقت نے فرمایا .وہ یہ تھا ..کہ ایک ایک پائی قوم کی امانت ہے ..اور جو ہم نے پاکستان کو لوٹا ہے یہ ہمارا حق تھا .کیونکہ ہم جو قرض لیتے ہیں .فیکٹریاں لگاتے ہیں اور پھر قرضے بھی معاف کروا لیتے ہیں اور اربوں .کھربوں کے سود بھی .تو یہ سب قوم کے مزدوروں کے لئے کرتے ہیں ..تاکہ مزدوروں کو روزگار ملے..ہمارے سب بنگلے .محل .کوٹھیاں کاریں .زمینیں .بلڈنگ .فیکٹریاں .قوم کی امانت ہیں .ہمارا اپنا کوئی پیسسا خون پسینہ اس میں شامل نہیں ہے ..سب قوم کا ہے ..یہ راز ہے دولت مند بننے کا ..کہ آپ بھی حکومت کے خزانے سے قرض لو .پھر معاف کرواؤ .اور عیاشی کرو ..اور میری طرح مالدار بن جاؤ..سیاست میں آؤ..سیاست مال بنانے کی مشین ہے ..پہلے پہلے تکلیف ہو گی .ضمانتیں بھی ضبط ہوں گی .میری بھی کونسلر کے الیکشن میں ضمانت ضبط ہوئی تھی ..مگر آپ حوصلہ نہ ہاریں .کسی نہ کسی ڈکٹیٹر کی نظر آپ پر چلی گئی.تو پھر وارے نیارے ہو جایں گے ..جس طرح ضیاء تک ہماری محبوب نظر پنچ گئی تھی ..پھر خود ہی دیکھ لو .کہ ہم کہاں پنچ چکے ہیں ..کوئی ماروی میمن .طارق عظیم .زاہد حامد .وغیرہ وغیرہ کو جانتا تھا ..بس یہ اوپر والے اور ڈکٹیٹر کی نظر کرم کا نتیجہ ہے .کہ آج میرا کاروبار پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے .ہر ملک میں ہمارے خوشامدی .مالشئے .اجنٹ..دولت کو سمیٹنے میں ہماری مدد کرتے ہیں اور ہم ان کو عھدے دیتے ہیں ..یہ علیحدہ بات ہے کہ ہمارے قول و فعل میں فرق ہوتا ہے اور لیڈر بننے کے لئے یہ ضروری ہوتا ہے ..جس طرح عھدہ لینے کے لئے قصیدہ خان ہونا اور چمچہ گیر ہونا ضروری ہوتا ہے ..اسی لئے خادم اعلی فرماتے ہیں کہ امیر اور غریب کے فرق کو نہ بڑھنے دیا جاۓ ...اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس فرق کو زیادہ سے زیادہ بڑھایا جاۓ .ورنہ ہمارا خلافت کا کاروبار ٹھپ ہو جاۓ گا ..یہ قطاروں میں لگے ہووے لوگ ہم کو اچھے لگتے ہیں .جو ہماری ملاقات میں ترستے رہتے ہیں .اس لئے ہم ان کو زیادہ ملنا پسند نہیں کرتے کیونکہ پروٹوکول والے کہتے ہیں کہ غریب کے جراثیم سے دور رہنا ضروری ہوتا ہے ..کیونکہ یہ غریب ہماری پائی پائی کی امانت ہیں .اس لئے امانت کو چھونا پسند نہیں کرتے ...اگر ان کی تلاشی اور صفائی سے ہم مطمئن بھی ہو جایں .اور ملنے پر اسرار بھی کر دیں.تو پروٹوکول والے ہم کو ملاقات سے یہ کہ کر ڈرا دیتے ہیں .کہ غریبوں کی جیب تو خالی ہے کوئی ریوالور نہیں ہے مگر پاؤں میں ایک عدد جوتا ہے ..اور کیونکہ جوتا بھی قوم کی امانت ہے .اس لئے ملنے سے اجتناب کرتے ہیں کہ جوتا بھی قوم کی امانت ہے ..اور ہم کو قبر میں پائی پائی کا حساب دینا ہے ہمیں بتایا نہ جاۓ ہم لا علم اور غریبوں کی طرح جاہل اور معصوم نہیں ہیں ..ہم ملک میں ایسا روشنی کا انقلاب لا رہے ہیں کہ غریب کی آنکھیں چندیا جایں گی ...اگلی خوشخبری ہم قوم کو امریکا میں جا کر سنایں گے ..کیونکہ پاکستان میں رہنے والے ہماری باتوں پر غور نہیں کرتے وہ ہم کو جھوٹا .مکار .فریبی .چور.لٹیرا .ڈاکو .غدار اور بےغیرت.کہتے ہیں ..کیونکہ غریب .بھوکا .ہمیشہ سچ بولتا ہے اور کم ظرف ہوتا ہے .شعور سے بھی عاری ہوتا ہے ...لندن میں آ کر آپ سے دل کھول کر بات کر لیتا ہوں .کہ آپ کم از کم بھوکے نہیں ہیں .اس لئے آپ مجھ کو برداشت کر لیں گے ...پھر ملیں گے .کسی اور قسم کے جھوٹ .مکاری کے ساتھ ..جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ..٠٠٣٩..٣٢٠..٣٣٧..٣٣٣٩...

Friday, May 2, 2014

..............
نظام کی تبدیلی تک دھرنہ جاری رہے گا ..................

.....

یہ ایک اچھی خبر ہے .احسن اقدام ہے .مثبت علان اور تحریک ہے .مزل اور مقصد کا حصول اس میں شامل ہے ..اس سے بھی مثبت اقدام یہ ہے .کہ مذاکرات نہیں کئے جایں گے ..کیونکہ پہلے مذاکرات کا تجربہ ناکام ہو چکا ہے ..ویسے بھی پاکستان کی ٦٥ سال زندگی اور کرپٹ حکمران اور بیوروکریسی سے مذاکرات .انکوائری .کمیٹیاں .وغیرہ وغیرہ کا کبھی کوئی آج تک نتیجہ نکلا ہے ...یہ کمیٹیاں ہر کام پر مٹی ڈالنے کے لئے یا مٹی میں دفن کرنے کے لئے ہوتی ہیں ..اس دھرنہ کا نتیجہ کچھ بھی ہو ..مگر کم از کم کسی نے نظام کو تبدیل کرنے کی بات تو کی ہے ..اور جو نظام کو تبدیل کرنے نکلے تھے ..وہ اقتدار کے مزے لیتے ہووے بھول چکے ہیں کہ انہوں نے بھی عوام کو لولی پاپ دیا تھا .نوجوان کے خون کو گرم کیا تھا .شاہین بنانے کا وعدہ کیا تھا اور پھر نوجوان اور درد دل رکھنے والوں کے جذبات کو کیش کیا..اور بس ....لیڈر کوئی بھی ہو .ہم کو چہروں سے کیا لینا دینا .ہم تو مقصد .منزل کو دیکھتے ہیں اور دیکھنا بھی چاہئے ..ہم ہر اس آواز کو ویلکم کرتے ہیں جو ہم کو نظام کی تبدیلی کی طرف بلاتی ہے ..مگر افسوس تو اس بات کا ہے کہ جو نظام کی تبدیلی کی بات کرتے ہیں.جب احتجاج کا وقت آتا ہے .تو دھاندلی کے خلاف احتجاج کا علان کر دیا جاتا ہے .عمران خان صاحب اس سے کیا نتایج حاصل کرنا چاہتے ہیں .اس سے تو صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ وہ علیحدہ دیڑھ انچ کی مسجد کھڑی کر کے کسی اور قوت کے لئے کام کرنے جا رہے ہیں جو نظام کی تبدیلی کے حق میں نہیں ..شاید تحریک انصاف عوام کو اتنا بیوقوف سمجھتی ہے یا بیوقوف بنانا چاہتی ہے ...جب کہ عوام ان چالوں کو اچھی طرح سمجھتی ہے ..مگر ہم بیوقوف سمجھ رہے تھے .کہ شاید عمران خان اور قادری صاحب ملکر نظام کی تبدیلی کی جد و جہد کریں گے اور نتیجہ نکلے گا .مگر تحریک انصاف کی کارکردگی دیکھتے ہووے لگتا ہے ..کھودا پھاڑ نکلا چوہا ..وہ بھی مرا ہوا ...واہ جمہوریت کہ اپوزیشن اور حکومت میں کوئی فرق نہیں ہے .کتنا سکوں ہے اقتدار کے ایوانوں میں ..اسی لئے پرویز رشید آجکل خان صاحب کے خلاف زہر بھی نہیں اگلتے ...پاکستان کے تخت پر شیر اور بکری اکھٹے رہتے اور موج مستی کر رہے ہیں ..شیر تو جنگل کا بادشاہ ہے وہ بچے دے یا انڈے ..کیونکہ وہ اربوں .کھربوں کے قرضے لے بھی رہا ہے اور معاف بھی کروا رہا ہے اور بکری کو خاموش کرنے کے لئے شیر بذات خود چارے گھاس وغیرہ کا انتظام بھی کرتا ہے ..محنت تو شیر کر رہا ہے جو اپنے لئے گوشت اور بکری کے لئے چارہ اکھٹا کرتا ہے ..واہ کتنا امن ہے اسلامآباد میں ..اور نظام .آئین و قانون میں کتنی ہم آہنگی پائی جا رہی ہے ..نظام کو تبدیل کروانے والوں کی ڈیوٹی لگا دی گئی ہے کہ وہ قادری صاحب کے نظام کی تبدیلی والوں کا راستہ روکیں ...ہر دفعہ پاکستان میں انوکھا ڈرامہ دیکھنے میں آتا ہے .کبھی چور کو چوکیدار اور کبھی بکری کو شیر کی رکھوالی کی ذمہ داری دے دی جاتی ہے .....واہ نظام کی تبدیلی کے آگے دیوار بننے والو ..آخر کب ..ایک دن تو اس فرسودہ ..گھٹیا .بےغیرت.نظام کو تبدیل ہونا ہے .اس کو چھری کے نیچے آنا ہو گا اور آے گا ..انشااللہ ......جاوید اقبال چیمہ ..میلان .اطالیہ..٠٠٣٩٣٢٠٣٣٧٣٣٣٩..

Thursday, May 1, 2014

.......................
عمران خان کو پھر غلط مشورہ دیا گیا ہے ............

...........

سمجھ میں نہیں آ رہا ..اتنا بڑا لیڈر بننے کے باوجود اب کن ہاتھوں میں جھکڑا ہوا ہے ..نہ جانے عمران خان کو کا ہو چکا ہے ..جب بھی کوئی بیان دیتا ہے ..اس کے دل کی اب سہی عکاسی نہیں کر رہا ..یا پھر میرے جیسے لوگوں کی سمجھ کا قصور ہے .کچھ تو دال میں کالا داخل ضرور ہو چکا ہے ..کیونکہ اب نظام کی تبدیلی سے دوری سمجھ سے باہر ہے .کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے ..یہ کا بیان ہے..بلکہ میرے نزدیک ایک بیہودہ سا ..سمجھ سے باہر بیان ہے کہ احتجاج دھاندلی کے خلاف ہے .مقصد مڈٹرم الیکشن نہیں ..تو مقصد کیا ہے .بھائی مقصد تو واضح کرو ..بغیر اقصد اور منزل کے ..کوئی بھی کام شروح نہیں کرتا ..احتجاج سے اگر کوئی حکمران کو پیغام ہی نہیں دینا ..احتجاج کی وجہ کا نتیجہ ہی درکار نہیں ہے .جب کوئی مطلبہ ہی نہیں ہے ..تو حکمران کی بلا سے ..تم احتجاج کرتے رہو .دھوپ میں جلتے رہو .اور پھر گھر جا کر شنان کر لو .ٹھنڈہ پانی پیو..اور سو جاؤ..نہ ہینگ لگی نہ پھٹکری .....اللہ اللہ..خیر سللہ ....حکمران .قوم .عوام ..اور عمران خان صاحب مطمئن.....یہ کا ٹوپی ڈرامہ ہے ..احتجاج کی وجہ بتاؤ .مطلبہ رکھو .تاکہ حکمران تم سے بات کرے .تو کوئی مسلح حل ہو .نظام کی تبدیلی کے لئے احتجاج کرو .پارلیمنٹ میں بل لاؤ.حکمران سے منظور کرواؤ .تو کوئی بات بنے ..خان صاحب عوام کو حکمران کی طرح بیوقوف مت بناؤ ..عوام تم پر بھی حکمران کی طرح لعنت بھیج دے گی ..اب قادری صاحب کا راستہ روکنے کی بجاۓ..قادری صاحب کا ساتھ دو .اگر مخلص ہو تو ملکر خاص مقصد کو حاصل کرنے کے لئے احتجاج کرو .حکمران کو بتاؤ .کہ اگر حکمران جمہوریت بچانا چاہتا ہے .تو نظام کو تبدیل کرے ..خان صاحب ایسے قوم کے جزبات سے مت کھیلو ..احتجاج نہ بجلی .گیس .بیروزگاری .مہنگائی اور نہ نظام کے خلاف ہے ..تو پھر احتجاج کیا ہے .بچہ روتا ہے .ماں دودھ .پانی یا روٹی دیتی ہے یا کھلونہ دیتی ہے .جب بچہ پھر بھی روتا ہی جاتا ہے .تو پھر ڈاکٹر سے مشورہ کا جاتا ہے ..جب آپ کچھ مانگ ہی نہیں رہے تو پھر رونا کیسا .احتجاج کیسا ...اسی لئے میں نے پھچلے کالم میں لکھا تھا .کہ میں اگر کسی کی تعریف میں کوئی جملہ لکھتا ہوں تو جب اس انسان کے اندر وہ چیز دوبارہ نہیں دیکھتا تو مجھے اپنے لکھنے میں شرمندگی ہوتی ہے .دکھ ہوتا ہے ..جیسے پرویز رشید کو دو سال پہلے میں غیرت مند لکھ بیٹھا تھا .مگر اب جب اس نے فوج کے خلاف بیان دیا تو مجھے غیرت مند کی بجاۓ بےغیرت لکھنا پڑ گیا..تو خان صاحب آپ نواز شریف سے چاہتے کیا ہیں ..اگر بنگلہ بنی گالا کی طرف جانے والی سڑک چاہتے ہیں .تو احتجاج کے بغیر گھر چلے جایں .لندن سے سیر کر کے واپس آتے ہیں تو سڑک بن جاۓ گی ..کیونکہ عوام نے دیکھ لیا ہے کہ آپ پارلیمنٹ پر اور جمہوریت پر یقین تو رکھتے ہیں .مگر آپ نے ایک بھی بل نظام کی تبدیلی کا پیش نہیں کیا ہے ..کیوں ...خدا بہتر جانتا ہے .دلوں کے حالات ووہی بہتر جانتا ہے ..قادری صاحب کا راستہ نہ روکیں خان صاحب ...بہتر ہے روزے رکھو اور اتکاف کر لو ....ہم کو یہ دیکھنے دو کہ قادری صاحب حکمران کو کیا آجنڈہ دیتے ہیں اور قوم کو کیا خوشخبری سناتے ہیں ....قوم تو ہر نکلنے والے پر ہمیشہ عتبار کرتی ہے ...مگر نتیجہ خیز مذاکرات تو لیڈر نے کرنے ہوتے ہیں ..وہ عوام کا خون فروخت کرے یا کیش کرواۓ ...یہ کام لیڈر کرتے ہیں ..مگر خان صاحب قوم کو لیڈر ٹرک کی بتی کے پیچھے نہیں لگاتا .........شکریہ .....جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..٠٠٣٩٣٢٠٣٣٧٣٣٣٩
...................
کون کہتا ہے میرا حکمران بد دیانت ہے .................

...........

سیاستدان سے پوچھو کہ تم سیاست کس لئے کرتے ہو .سیاست میں کیوں داخل ہووے .تو وہ جواب دے گا .کہ عوام اور ملک کی خدمت کرنے کے لئے ..مگر ہوتا کیا ہے ..کاروبار ....انویسٹمنٹ ..ایک لاکھ لگاؤ ..ایک کروڑ کماؤ .اب زمانہ تبدیل ہو چکا ہے .اب اربوں کمانے کی بات کرو ..جو سمجھنا چاہتا ہے وہ سمجھ جاتا ہے .کہ نظام تبدیل کیوں نہیں ہوتا ..کیونکہ ان سب چوروں کے مفادات ملک کو لوٹنے کے یکساں ہیں ..ہر ایک سیاستدان نے اپنی باری پر قرضے لینے اور معاف کروانے ہوتے ہیں ..یہ غریب لوگ آخر کیا کریں .کدھر سے اپنے گھر کا خرچہ چلایں...بنگلے .کوٹھیاں ..کاریں ..فیکٹریاں ..زمینیں .جاگیریں .کہاں سے بنایں...بیچارے غریب ..ایماندار .میرے سیاسدان .کشکول کیوں توڑیں ...کیونکہ پہلے عالمی بینک سے قرضے لیں گے .پھر اپنے بنکوں سے خود قرضے لیتے ہیں ..جن سے عیاشی کرتے ہیں .بعد میں وہ قرضے معاف کروا کر مال ہضم .قصہ ختم ...اس حمام میں یہ سارے ایماندار ننگے ہیں ..بلکہ اب تو سنا ہے .کہ بڑا چور حکمران اپنے چھوٹے چور سیاسی ورکر سے کہتا ہے کہ اتنے پرسنٹ مجھے دے دو تو قرضہ معاف کروا لو ..باقائدہ بولی لگتی ہے ..یہ کاروبار ہر حکمران کے ہاں ہو رہا ہے ..اب خبر آئی ہے .کہ شریف برادران نے ٦ ارب کا سود معاف کروا لیا ہے ..اسے کہتے ہیں .کہ خود ہی مدعی خود ہی ملزم ..میاں بیوی راضی کیا کرے گا قاضی ....تم بھی کھاؤ.ہم بھی کھاتے ہیں ..چور مچاۓ شور .....باری اپنی اپنی ...تم ہم کو نہ چھیڑو..ہم تم کو نہ تنگ کریں گے ..یہ ہے میرے اسلامی جمہوریہ پاکستان کا چہرہ ..یہ ہے جمہوریت ..کہاں احتساب .کہاں عدالتیں .کہاں گئی بیوروکریسی کی پھرتیاں ..یہ ہے ملک کا آئین..قانون ..نظام ..پارلیمنٹ اور سپریم ادارے ....کیا مذاق غریب کے ساتھ ہو رہا ہے ..ہم شاید بھیڑ ..بکریوں سے بھی بد تر ہیں ...کئی قسم کے شیر اور شکاری آتے ہیں .شکار کرتے ہیں .خون پیتے ہیں .چلے جاتے ہیں ..کہ جدھر کوئی چاہتا ہے ..ہانک کر لے جاتا ہے ....مداری گر آتے ہیں .تماشہ دکھاتے ہیں .جیب کاٹتے ہیں .چلے جاتے ہیں ...اب کون جاۓ گا ..عدالت میں ..جو عدالت سے یہ کہے ..کہ جناب جج صاحب ..کیا غریب ہی قرضہ واپس کرے گا سود کے ساتھ ...جو بینک کو ایک لاکھ کے بدلے یا ایک لاکھ مزید سود دے گا ..یا اپنا مکان بینک کے حوالے کرے گا ....کیونکہ امیر ..سیاستدان ..جاگیردار .وڈیرے .اور بیوروکریٹ کے لئے تو قانون مختلف ہے یہاں ......واہ میرے ملک ..واہ میرے سیاستدان ..واہ میرا نظام ..واہ میری مضبوط جمہوریت اور آمریت ....یہ ہے میرا سیاستدان جس کا آمریت بھی کچھ نہ بگاڑ سکی ....وہ اب مزید اربوں کھاۓ.یا کھربوں ...اس کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا ..کیونکہ وہ خود ہی عدالت اور خود ہی جج ہے ..جس کی لاٹھی اس کی بھینس ....چور اچکا چودھری تے غنڈی رن پردان ہے یہاں ..بتا کونسا آئین اور قانون ہے یہاں ...........javed iqbal cheemah ..milan،italia..