Mission


Inqelaab E Zamana

About Me

My photo
I am a simple human being, down to earth, hunger, criminal justice and anti human activities bugs me. I hate nothing but discrimination on bases of color, sex and nationality on earth as I believe We all are common humans.

Thursday, June 26, 2014

.....................مجھے قادری صاحب کے انقلاب سے دکھ ہوا ہے ...............
...........میں قادری صاحب کی آمد سے ابتک ذہنی کیفیت میں مبتلا ہوں ..اور سوچتا ہوں کہ کیا لکھوں . کیسے لکھوں .کون سے الفاظ لکھوں .جس سے قادری صاحب کی دل آزاری نہ ہو .کیونکہ میرے دل میں ہر اچھے انسان کی عزت و احترام ہے .گو کہ میں ان کی جماعت کا نہیں ہوں .مگر انقلاب کا لفظ بولنے والے ہر انسان کا ساتھ دینا میرا فرض ہے .کیونکہ... یہ بات اٹل ہے کہ نظام کی تبدیلی اس ملک کی سالمیت کے لئے ضروری ہے اور نظام بغیر انقلاب کے تبدیل ہو ہی نہیں سکتا .اس لئے انقلاب ناگزیر ہے ..مگر ان حالات میں انقلاب سے مایوسی لکھوں یا اپنے جزبات کی توہین لکھوں یا اپنی کم عقلی پر آنسو بہاؤں..یا اپنی بیوقوفی پر ماتم کروں ..کہ جس نے قادری صاحب کو سمجھا ہی نہیں ..کہ جو الفاظ کے جوڑ توڑ کے اور تقریر و تحریر کے تو ماہر ہیں .مگر ٹیبل ٹاک اور فیصلہ سازی میں میرے نزدیک فیل ہو چکے ہیں ..قادری صاحب تسلیم کریں یا نہ کریں .مگر یہ حقیقت ہے کہ وقتی طور پر شریف برادران نے شطرنج کی بازی میں قادری صاحب کو مات دے دی ہے ..گو کہ شریف برادران نے حکمرانی کے اوچھے ہتھکنڈے استمعال کئے..مگر پاکستانی سیاست میں اور نظام کی بغیرتی .کمینہ پن کی وجہ سے سب چلتا ہے .یہی تو نظام کی خرابی ہے جس کی تبدیلی کی ضرورت ہے اور جس کے لئے قادری صاحب آواز اٹھا رہے ہیں ..آخر میں کون ہارے گا کون جیتے گا .یہ تو وقت ہی بتاۓ گا .مگر وقتی فتح ایک فرعون کی طرح شریف برادران کے حصہ میں آ چکی ہے ..آگے خدا جانتا ہے کہ ان فرعون کا اینڈ کیا ہونے والا ہے .مگر جس طرح مایوسی کے بادل میرے چہرے پر تھے .اسی طرح کے نقوش میں نے چینل پر قادری صاحب کے چہرے پر بھی پڑھے ہیں ..قادری صاحب کو اپنی غلطی کا احساس ہو چکا ہے وہ تسلیم کریں یا نہ کریں ..میں نے کافی دفعہ ان کو مشورے لکھ کر بھیجے تھے مگر وہ جواب دینا یا عمل کرنا ضروری نہیں سمجھتے .اسی لئے زیادہ عقل مند آدمی اپنے گھمنڈ میں مار کھا جاتا ہے .جس طرح مغرور پہلوان اپنے سے کمزور سے شکست کھا جاتا ہے ..ویسے قادری صاحب یا تو کسی سے مشورہ نہیں کرتے یا مشیر ہی بیوقوف بنا رہے ہیں ..بھر حال قادری صاحب کی طرح کوئی اور ہوتا . تو میں لکھ دیتا کہ ہمارے انقلاب کی مٹی پلید کروا دی گئی ہے ..میں نے بار بار لکھا ہے کہ انقلابی لوگ . باغی لوگ اور بغاوت والے کفن باندھ کر نکلتے ہیں .وہ وزیروں .اور گورنر اور حکمران سے مذاکرات نہیں کیا کرتے ..میں ایک عام انقلابی آدمی تھا .مگر پھر بھی قادری صاحب کے جذباتی الفاظوں کو سن کر اپنے کفن پر انقلاب .انقلاب .لکھوا لیا تھا ..مگر قادری صاحب کا انقلاب جب ٹھس ہوا .تو میرے جیسوں کی کیا حالت ہوئی ہو گی .اس کا اندازہ آپ لگا لیں ..کہ میں کتنی شرمندگی محسوس کر رہا ہوں گا .مگر قادری صاحب پھر بضد ہیں کہ انقلاب آے گا ..تیسری خامی قادری صاحب میں یہ ہے کہ وہ ٹیبل ٹاک..فیصلہ سازی میں فیل ہونے کے ساتھ ساتھ موت سے بھی ڈرتے ہیں .اس لئے انقلاب قادری صاحب نہیں لا سکتے ..کسی اور کو ہی میدان میں نکلنا ہو گا .یا قادری صاحب مجھ سے مشورہ لے لیں .اگر دین .دنیا اور آخرت میں کامیابی چاہتے ہیں تو ..ورنہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ وہ سب جانتے ہیں اور قلی عقل کے مالک ہیں تو ان کی مرضی .میں ان کو ان کے حال پر جھوڑتا ہوں ..مگر جاتے جاتے ان کو یہ بتا دینا چاہتا ہوں کہ اگر وہ زرداری صاحب کے اقتدار میں کفن باندھ کر نکلتے تو انقلاب کب کا آ چکا ہوتا اور اگر وہ شریف برادران کی چال کو ناکام بنانا چاہتے ..تو اسلام آباد سے لاہور جہاز کے لینڈ کرنے پر وہ لاہور ائیرپورٹ پر طیارے سے اترتے اور کسی حکمران کو کوئی مذاکرات کی دعوت نہ دیتے .بلکہ حکمرانوں سے بات کرنا .ہاتھ ملانا اپنی توہین سمجھتے .اور پیدل ائیرپورٹ سے ماڈل ٹاؤں تک کا عوام کے ساتھ سفر کرتے .تو حالات بھی مختلف ہوتے .انقلاب کا راستہ بھی ہموار ہوتا .کارکن کا امج .عزت .وقار بھی بھال ہوتا .مورال بھی اپ ہوتا اور سب سے بڑی بات یہ کہ فرعون اور اس کے چمچے آنسو بہاتے..اور شطرنج کی بازی قادری صاحب جیت چکے ہوتے ..مگر نہ جانے قادری صاحب ہر بار ٹریپ کیوں ہو جاتے ہیں ..اگر اتنے بڑے مفکر .دانشور .فلاسفر .مذھبی سکالر کا یہ حال ہے تو میرا مشورہ ہے کہ قادری صاحب یا تو مجھے لاہور بلا کر مشورہ کر لیں ..اگر نہیں کرنا چاہتے تو انقلاب کو جھوڑ دیں اور مزید اپنی اور ہماری عاقبت خراب نہ کریں .....جاوید اقبال چیمہ ...
See More
.....................مجھے قادری صاحب کے انقلاب سے دکھ ہوا ہے ...............
...........میں قادری صاحب کی آمد سے ابتک ذہنی کیفیت میں مبتلا ہوں ..اور سوچتا ہوں کہ کیا لکھوں . کیسے لکھوں .کون سے الفاظ لکھوں .جس سے قادری صاحب کی دل آزاری نہ ہو .کیونکہ میرے دل میں ہر اچھے انسان کی عزت و احترام ہے .گو کہ میں ان کی جماعت کا نہیں ہوں .مگر انقلاب کا لفظ بولنے والے ہر انسان کا ساتھ دینا میرا فرض ہے .کیونکہ یہ بات اٹل ہے کہ نظام کی تبدیلی اس ملک کی سالمیت کے لئے ضروری ہے اور نظام بغیر انقلاب کے تبدیل ہو ہی نہیں سکتا .اس لئے انقلاب ناگزیر ہے ..مگر ان حالات میں انقلاب سے مایوسی لکھوں یا اپنے جزبات کی توہین لکھوں یا اپنی کم عقلی پر آنسو بہاؤں..یا اپنی بیوقوفی پر ماتم کروں ..کہ جس نے قادری صاحب کو سمجھا ہی نہیں ..کہ جو الفاظ کے جوڑ توڑ کے اور تقریر و تحریر کے تو ماہر ہیں .مگر ٹیبل ٹاک اور فیصلہ سازی میں میرے نزدیک فیل ہو چکے ہیں ..قادری صاحب تسلیم کریں یا نہ کریں .مگر یہ حقیقت ہے کہ وقتی طور پر شریف برادران نے شطرنج کی بازی میں قادری صاحب کو مات دے دی ہے ..گو کہ شریف برادران نے حکمرانی کے اوچھے ہتھکنڈے استمعال کئے..مگر پاکستانی  سیاست میں اور نظام کی بغیرتی .کمینہ پن کی وجہ سے سب چلتا ہے .یہی تو نظام کی خرابی  ہے جس کی تبدیلی کی ضرورت ہے اور جس کے لئے قادری صاحب آواز اٹھا رہے ہیں ..آخر میں کون ہارے گا کون جیتے گا .یہ تو وقت ہی بتاۓ گا .مگر وقتی فتح ایک فرعون کی طرح شریف برادران کے حصہ میں آ چکی ہے ..آگے خدا جانتا ہے کہ ان فرعون کا اینڈ کیا ہونے والا ہے .مگر جس طرح مایوسی کے بادل میرے چہرے پر تھے .اسی طرح کے نقوش میں نے چینل پر قادری صاحب کے چہرے پر بھی پڑھے ہیں ..قادری صاحب کو اپنی غلطی کا احساس ہو چکا ہے وہ تسلیم کریں یا نہ کریں ..میں نے کافی دفعہ ان کو مشورے لکھ کر بھیجے تھے مگر وہ جواب دینا یا عمل کرنا ضروری نہیں سمجھتے .اسی لئے زیادہ عقل مند آدمی اپنے گھمنڈ میں مار کھا جاتا ہے .جس طرح مغرور پہلوان اپنے سے کمزور سے شکست کھا جاتا ہے ..ویسے قادری صاحب یا تو کسی سے مشورہ نہیں کرتے یا مشیر ہی بیوقوف بنا رہے ہیں ..بھر حال قادری صاحب کی طرح کوئی اور ہوتا . تو میں لکھ دیتا کہ ہمارے انقلاب کی مٹی پلید کروا دی گئی ہے ..میں نے بار بار لکھا ہے کہ انقلابی لوگ . باغی لوگ اور بغاوت والے کفن باندھ کر نکلتے ہیں .وہ وزیروں .اور گورنر اور حکمران سے مذاکرات نہیں کیا کرتے ..میں ایک عام انقلابی آدمی تھا .مگر پھر بھی قادری صاحب کے جذباتی الفاظوں کو سن کر اپنے کفن پر انقلاب .انقلاب .لکھوا لیا تھا ..مگر قادری صاحب کا انقلاب جب ٹھس ہوا .تو میرے جیسوں کی کیا حالت ہوئی ہو گی .اس کا اندازہ آپ لگا لیں ..کہ میں کتنی شرمندگی محسوس کر رہا ہوں گا .مگر قادری صاحب پھر بضد ہیں کہ انقلاب آے گا ..تیسری خامی قادری صاحب میں یہ ہے کہ وہ ٹیبل ٹاک..فیصلہ سازی میں فیل ہونے کے ساتھ ساتھ موت سے بھی ڈرتے ہیں .اس لئے انقلاب قادری صاحب نہیں لا سکتے ..کسی اور کو ہی میدان میں نکلنا ہو گا .یا قادری صاحب مجھ سے مشورہ لے لیں .اگر دین .دنیا اور آخرت میں کامیابی چاہتے ہیں تو ..ورنہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ وہ سب جانتے ہیں اور قلی عقل کے مالک ہیں تو ان کی مرضی .میں ان کو ان کے حال پر جھوڑتا ہوں ..مگر جاتے جاتے ان کو یہ بتا دینا چاہتا ہوں کہ اگر وہ زرداری صاحب کے اقتدار میں کفن باندھ کر نکلتے تو انقلاب کب کا آ چکا ہوتا اور اگر وہ شریف برادران کی چال کو ناکام بنانا چاہتے ..تو اسلام آباد سے لاہور جہاز کے لینڈ کرنے پر وہ لاہور ائیرپورٹ پر طیارے سے اترتے اور کسی حکمران کو کوئی مذاکرات کی دعوت نہ دیتے .بلکہ حکمرانوں سے بات کرنا .ہاتھ ملانا اپنی توہین سمجھتے .اور پیدل ائیرپورٹ سے ماڈل ٹاؤں تک کا عوام کے ساتھ سفر کرتے .تو حالات بھی مختلف ہوتے .انقلاب کا راستہ بھی ہموار ہوتا .کارکن کا امج .عزت .وقار بھی بھال ہوتا .مورال بھی اپ ہوتا اور سب سے بڑی بات یہ کہ فرعون اور اس کے چمچے آنسو بہاتے..اور شطرنج کی بازی قادری صاحب جیت چکے ہوتے ..مگر نہ جانے قادری صاحب ہر بار ٹریپ کیوں ہو جاتے ہیں ..اگر اتنے بڑے مفکر .دانشور .فلاسفر .مذھبی سکالر کا یہ حال ہے تو میرا مشورہ ہے کہ قادری صاحب یا تو مجھے لاہور بلا کر مشورہ کر لیں ..اگر نہیں کرنا چاہتے تو انقلاب کو جھوڑ دیں اور مزید اپنی اور ہماری عاقبت خراب نہ کریں .....جاوید اقبال چیمہ ...
.....................مجھے قادری صاحب کے انقلاب سے دکھ ہوا ہے ...............
...........میں قادری صاحب کی آمد سے ابتک ذہنی کیفیت میں مبتلا ہوں ..اور سوچتا ہوں کہ کیا لکھوں . کیسے لکھوں .کون سے الفاظ لکھوں .جس سے قادری صاحب کی دل آزاری نہ ہو .کیونکہ میرے دل میں ہر اچھے انسان کی عزت و احترام ہے .گو کہ میں ان کی جماعت کا نہیں ہوں .مگر انقلاب کا لفظ بولنے والے ہر انسان کا ساتھ دینا میرا فرض ہے .کیونکہ یہ بات اٹل ہے کہ نظام کی تبدیلی اس ملک کی سالمیت کے لئے ضروری ہے اور نظام بغیر انقلاب کے تبدیل ہو ہی نہیں سکتا .اس لئے انقلاب ناگزیر ہے ..مگر ان حالات میں انقلاب سے مایوسی لکھوں یا اپنے جزبات کی توہین لکھوں یا اپنی کم عقلی پر آنسو بہاؤں..یا اپنی بیوقوفی پر ماتم کروں ..کہ جس نے قادری صاحب کو سمجھا ہی نہیں ..کہ جو الفاظ کے جوڑ توڑ کے اور تقریر و تحریر کے تو ماہر ہیں .مگر ٹیبل ٹاک اور فیصلہ سازی میں میرے نزدیک فیل ہو چکے ہیں ..قادری صاحب تسلیم کریں یا نہ کریں .مگر یہ حقیقت ہے کہ وقتی طور پر شریف برادران نے شطرنج کی بازی میں قادری صاحب کو مات دے دی ہے ..گو کہ شریف برادران نے حکمرانی کے اوچھے ہتھکنڈے استمعال کئے..مگر پاکستانی  سیاست میں اور نظام کی بغیرتی .کمینہ پن کی وجہ سے سب چلتا ہے .یہی تو نظام کی خرابی  ہے جس کی تبدیلی کی ضرورت ہے اور جس کے لئے قادری صاحب آواز اٹھا رہے ہیں ..آخر میں کون ہارے گا کون جیتے گا .یہ تو وقت ہی بتاۓ گا .مگر وقتی فتح ایک فرعون کی طرح شریف برادران کے حصہ میں آ چکی ہے ..آگے خدا جانتا ہے کہ ان فرعون کا اینڈ کیا ہونے والا ہے .مگر جس طرح مایوسی کے بادل میرے چہرے پر تھے .اسی طرح کے نقوش میں نے چینل پر قادری صاحب کے چہرے پر بھی پڑھے ہیں ..قادری صاحب کو اپنی غلطی کا احساس ہو چکا ہے وہ تسلیم کریں یا نہ کریں ..میں نے کافی دفعہ ان کو مشورے لکھ کر بھیجے تھے مگر وہ جواب دینا یا عمل کرنا ضروری نہیں سمجھتے .اسی لئے زیادہ عقل مند آدمی اپنے گھمنڈ میں مار کھا جاتا ہے .جس طرح مغرور پہلوان اپنے سے کمزور سے شکست کھا جاتا ہے ..ویسے قادری صاحب یا تو کسی سے مشورہ نہیں کرتے یا مشیر ہی بیوقوف بنا رہے ہیں ..بھر حال قادری صاحب کی طرح کوئی اور ہوتا . تو میں لکھ دیتا کہ ہمارے انقلاب کی مٹی پلید کروا دی گئی ہے ..میں نے بار بار لکھا ہے کہ انقلابی لوگ . باغی لوگ اور بغاوت والے کفن باندھ کر نکلتے ہیں .وہ وزیروں .اور گورنر اور حکمران سے مذاکرات نہیں کیا کرتے ..میں ایک عام انقلابی آدمی تھا .مگر پھر بھی قادری صاحب کے جذباتی الفاظوں کو سن کر اپنے کفن پر انقلاب .انقلاب .لکھوا لیا تھا ..مگر قادری صاحب کا انقلاب جب ٹھس ہوا .تو میرے جیسوں کی کیا حالت ہوئی ہو گی .اس کا اندازہ آپ لگا لیں ..کہ میں کتنی شرمندگی محسوس کر رہا ہوں گا .مگر قادری صاحب پھر بضد ہیں کہ انقلاب آے گا ..تیسری خامی قادری صاحب میں یہ ہے کہ وہ ٹیبل ٹاک..فیصلہ سازی میں فیل ہونے کے ساتھ ساتھ موت سے بھی ڈرتے ہیں .اس لئے انقلاب قادری صاحب نہیں لا سکتے ..کسی اور کو ہی میدان میں نکلنا ہو گا .یا قادری صاحب مجھ سے مشورہ لے لیں .اگر دین .دنیا اور آخرت میں کامیابی چاہتے ہیں تو ..ورنہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ وہ سب جانتے ہیں اور قلی عقل کے مالک ہیں تو ان کی مرضی .میں ان کو ان کے حال پر جھوڑتا ہوں ..مگر جاتے جاتے ان کو یہ بتا دینا چاہتا ہوں کہ اگر وہ زرداری صاحب کے اقتدار میں کفن باندھ کر نکلتے تو انقلاب کب کا آ چکا ہوتا اور اگر وہ شریف برادران کی چال کو ناکام بنانا چاہتے ..تو اسلام آباد سے لاہور جہاز کے لینڈ کرنے پر وہ لاہور ائیرپورٹ پر طیارے سے اترتے اور کسی حکمران کو کوئی مذاکرات کی دعوت نہ دیتے .بلکہ حکمرانوں سے بات کرنا .ہاتھ ملانا اپنی توہین سمجھتے .اور پیدل ائیرپورٹ سے ماڈل ٹاؤں تک کا عوام کے ساتھ سفر کرتے .تو حالات بھی مختلف ہوتے .انقلاب کا راستہ بھی ہموار ہوتا .کارکن کا امج .عزت .وقار بھی بھال ہوتا .مورال بھی اپ ہوتا اور سب سے بڑی بات یہ کہ فرعون اور اس کے چمچے آنسو بہاتے..اور شطرنج کی بازی قادری صاحب جیت چکے ہوتے ..مگر نہ جانے قادری صاحب ہر بار ٹریپ کیوں ہو جاتے ہیں ..اگر اتنے بڑے مفکر .دانشور .فلاسفر .مذھبی سکالر کا یہ حال ہے تو میرا مشورہ ہے کہ قادری صاحب یا تو مجھے لاہور بلا کر مشورہ کر لیں ..اگر نہیں کرنا چاہتے تو انقلاب کو جھوڑ دیں اور مزید اپنی اور ہماری عاقبت خراب نہ کریں .....جاوید اقبال چیمہ ...
.....................مجھے قادری صاحب کے انقلاب سے دکھ ہوا ہے ...............
...........میں قادری صاحب کی آمد سے ابتک ذہنی کیفیت میں مبتلا ہوں ..اور سوچتا ہوں کہ کیا لکھوں . کیسے لکھوں .کون سے الفاظ لکھوں .جس سے قادری صاحب کی دل آزاری نہ ہو .کیونکہ میرے دل میں ہر اچھے انسان کی عزت و احترام ہے .گو کہ میں ان کی جماعت کا نہیں ہوں .مگر انقلاب کا لفظ بولنے والے ہر انسان کا ساتھ دینا میرا فرض ہے .کیونکہ یہ بات اٹل ہے کہ نظام کی تبدیلی اس ملک کی سالمیت کے لئے ضروری ہے اور نظام بغیر انقلاب کے تبدیل ہو ہی نہیں سکتا .اس لئے انقلاب ناگزیر ہے ..مگر ان حالات میں انقلاب سے مایوسی لکھوں یا اپنے جزبات کی توہین لکھوں یا اپنی کم عقلی پر آنسو بہاؤں..یا اپنی بیوقوفی پر ماتم کروں ..کہ جس نے قادری صاحب کو سمجھا ہی نہیں ..کہ جو الفاظ کے جوڑ توڑ کے اور تقریر و تحریر کے تو ماہر ہیں .مگر ٹیبل ٹاک اور فیصلہ سازی میں میرے نزدیک فیل ہو چکے ہیں ..قادری صاحب تسلیم کریں یا نہ کریں .مگر یہ حقیقت ہے کہ وقتی طور پر شریف برادران نے شطرنج کی بازی میں قادری صاحب کو مات دے دی ہے ..گو کہ شریف برادران نے حکمرانی کے اوچھے ہتھکنڈے استمعال کئے..مگر پاکستانی  سیاست میں اور نظام کی بغیرتی .کمینہ پن کی وجہ سے سب چلتا ہے .یہی تو نظام کی خرابی  ہے جس کی تبدیلی کی ضرورت ہے اور جس کے لئے قادری صاحب آواز اٹھا رہے ہیں ..آخر میں کون ہارے گا کون جیتے گا .یہ تو وقت ہی بتاۓ گا .مگر وقتی فتح ایک فرعون کی طرح شریف برادران کے حصہ میں آ چکی ہے ..آگے خدا جانتا ہے کہ ان فرعون کا اینڈ کیا ہونے والا ہے .مگر جس طرح مایوسی کے بادل میرے چہرے پر تھے .اسی طرح کے نقوش میں نے چینل پر قادری صاحب کے چہرے پر بھی پڑھے ہیں ..قادری صاحب کو اپنی غلطی کا احساس ہو چکا ہے وہ تسلیم کریں یا نہ کریں ..میں نے کافی دفعہ ان کو مشورے لکھ کر بھیجے تھے مگر وہ جواب دینا یا عمل کرنا ضروری نہیں سمجھتے .اسی لئے زیادہ عقل مند آدمی اپنے گھمنڈ میں مار کھا جاتا ہے .جس طرح مغرور پہلوان اپنے سے کمزور سے شکست کھا جاتا ہے ..ویسے قادری صاحب یا تو کسی سے مشورہ نہیں کرتے یا مشیر ہی بیوقوف بنا رہے ہیں ..بھر حال قادری صاحب کی طرح کوئی اور ہوتا . تو میں لکھ دیتا کہ ہمارے انقلاب کی مٹی پلید کروا دی گئی ہے ..میں نے بار بار لکھا ہے کہ انقلابی لوگ . باغی لوگ اور بغاوت والے کفن باندھ کر نکلتے ہیں .وہ وزیروں .اور گورنر اور حکمران سے مذاکرات نہیں کیا کرتے ..میں ایک عام انقلابی آدمی تھا .مگر پھر بھی قادری صاحب کے جذباتی الفاظوں کو سن کر اپنے کفن پر انقلاب .انقلاب .لکھوا لیا تھا ..مگر قادری صاحب کا انقلاب جب ٹھس ہوا .تو میرے جیسوں کی کیا حالت ہوئی ہو گی .اس کا اندازہ آپ لگا لیں ..کہ میں کتنی شرمندگی محسوس کر رہا ہوں گا .مگر قادری صاحب پھر بضد ہیں کہ انقلاب آے گا ..تیسری خامی قادری صاحب میں یہ ہے کہ وہ ٹیبل ٹاک..فیصلہ سازی میں فیل ہونے کے ساتھ ساتھ موت سے بھی ڈرتے ہیں .اس لئے انقلاب قادری صاحب نہیں لا سکتے ..کسی اور کو ہی میدان میں نکلنا ہو گا .یا قادری صاحب مجھ سے مشورہ لے لیں .اگر دین .دنیا اور آخرت میں کامیابی چاہتے ہیں تو ..ورنہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ وہ سب جانتے ہیں اور قلی عقل کے مالک ہیں تو ان کی مرضی .میں ان کو ان کے حال پر جھوڑتا ہوں ..مگر جاتے جاتے ان کو یہ بتا دینا چاہتا ہوں کہ اگر وہ زرداری صاحب کے اقتدار میں کفن باندھ کر نکلتے تو انقلاب کب کا آ چکا ہوتا اور اگر وہ شریف برادران کی چال کو ناکام بنانا چاہتے ..تو اسلام آباد سے لاہور جہاز کے لینڈ کرنے پر وہ لاہور ائیرپورٹ پر طیارے سے اترتے اور کسی حکمران کو کوئی مذاکرات کی دعوت نہ دیتے .بلکہ حکمرانوں سے بات کرنا .ہاتھ ملانا اپنی توہین سمجھتے .اور پیدل ائیرپورٹ سے ماڈل ٹاؤں تک کا عوام کے ساتھ سفر کرتے .تو حالات بھی مختلف ہوتے .انقلاب کا راستہ بھی ہموار ہوتا .کارکن کا امج .عزت .وقار بھی بھال ہوتا .مورال بھی اپ ہوتا اور سب سے بڑی بات یہ کہ فرعون اور اس کے چمچے آنسو بہاتے..اور شطرنج کی بازی قادری صاحب جیت چکے ہوتے ..مگر نہ جانے قادری صاحب ہر بار ٹریپ کیوں ہو جاتے ہیں ..اگر اتنے بڑے مفکر .دانشور .فلاسفر .مذھبی سکالر کا یہ حال ہے تو میرا مشورہ ہے کہ قادری صاحب یا تو مجھے لاہور بلا کر مشورہ کر لیں ..اگر نہیں کرنا چاہتے تو انقلاب کو جھوڑ دیں اور مزید اپنی اور ہماری عاقبت خراب نہ کریں .....جاوید اقبال چیمہ ...

Wednesday, June 25, 2014

...............
وطن عزیز کو صرف کرپٹ حکمران سے خطرہ ہے ..............

..........

خادم اعلی . شعبدہ بازی سے آجکل بڑے بڑے اشتہارات دے کر قومی خزانے کو لٹا کر ہیرو بننے کی کوشش کر رہے ہیں .فوج کے مخالف .خلافت کے طلبگار اور میر شکیل کے وفادار آج کل بڑھ چڑھ کر اقتدار کو بچانے اور طول دینے کی خاطر کچھ زیادہ ہی فوج کے ہمدرد بننے کی کوشش کر رہے ہیں ..اور کرپٹ حکمران ووہی الفاظ دوہرا رہا ہے .جو ہر دور کا کرپٹ حکمران اپنے اقتدار کی خاطر قوم کو لولی پاپ دیتا رہا ہے .کہ ملک اس وقت نازک دور سے گزر رہا ہے .اور ملک اندرونی بیرونی خطرات سے دو چار ہے .اس لئے یکجہتی کی ضرورت ہے ..یہی ٦٥ سالوں سے سنتے آ رہے ہیں ..جبکہ ہر کوئی زی شعور جانتا ہے .علم رکھتا ہے . سمجھ بوجھ رکھتا ہے کہ وطن عزیز کو اگر خطرہ ہے تو صرف کرپٹ حکمران سے ...کیونکہ حکمرانوں کے فہم و فراست کی انتہا ہے اور ملک اگر تباہی و بربادی کے تمام حدود پھلانگتا چلا جا رہا ہے تو اس میں میرے حکمرانوں کی ہی سوچ کردار کا عمل دخل ہے .اگر سب فیصلے حکمران قوم کی سالمیت کی خاطر کرتا ..اور اپنے مفادات اور اقتدار کے پہچھے نہ بھاگتا .تو ملک کے یہ حالات نہ ہوتے ..بجلی .گیس کی وجہ سے کارخانے بند نہ ہوتے .سرمایا دار بنگلہ دیش اور افریکا نہ جاتے ..اور نہ دہشت گردی کی جنگ ہوتی .نہ فرسٹریشن ہوتی .نہ ڈاکے نہ بھتہ خوری .نہ قتل و غارت گری ہوتی .اور نہ اسلام کی بنیاد پر چلنے والا معاشرہ بربادی کی طرف راغب ہوتا ..یہ سب میرے بد کردار حکمران کی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے .کہ میرے پیارے وطن میں تھانے بکتے ہیں .عدالتیں بکتی ہیں .انصاف بکتا ہے .حتہ کہ غریبوں کے بچے بکتے ہیں .یہاں ہر چیز بکتی ہے .ہم سب کو بکاؤ مال بنا دیا گیا ہے ..حتہ کہ ہم غیرت مند قوم ہونے کے باوجود ہر روز اپنی عزت .غیرت.اور ملک کی سالمیت کا سودہ کرتے ہیں ..کس سے کون سی چیز اوجھل ہے ..ہر کوئی ہماری اداؤں سے واقف ہے ..کون نہیں جانتا کہ ہر پولیس سٹیشن میں ہر روز کونسا کاروبار ہوتا ہے ..کس کس طرح قانون کی کتابوں کا مذاق اڑایا جاتا ہے ..کہاں کہاں قانون کا سہارا لے کر ایک پولیس والا ایک عام آدمی سے کیسا سلوک کرتا ہے اور کیوں کرتا ہے ..کیونکہ پولیس والا تھانے میں انصاف دینے کے لئے نہیں بیٹھا ہوتا .بلکہ وہ تو اوپر والوں کو خوش کرنے کے لئے ..حکمرانوں کے چمچوں کو خوش کرنے کے لئے .اور جنہوں نے اس کی ٹرانسفر میں اہم کردار ادا کرنا ہوتا ہے ان کو خوش کرنے کے لئے براجمان ہوتا ہے ..کسی کو کسی کی عزت یا انصاف سے کوئی غرض نہیں ہوتی ..کیونکہ حکمران کے دئے ہووے نظام سے اور کوئی خاص توقوہ بھی نہیں ..اسی لئے کرپٹ حکمران یہ نظام تبدیل نہیں کرتا .کیونکہ یہ فرسودہ نظام ہی اس کو سوٹ کرتا اور سپورٹ کرتا ہے .اور جب تک یہ نظام ہے کرپٹ .سرمایا دار .جاگیردار .کن ٹوٹا .بدمعاش .ہی پارلیمنٹ میں پنچے گا ..شریف اور عام آدمی کے پارلیمنٹ میں پہنچنے کے راستے کم ہیں ..اس لئے وطن عزیز کو اسی کرپٹ حکمران سے خطرہ ہے .جو اس نظام کی تبدیلی کے آگے رکاوٹ ہے ..گو کہ نظام کی تبدیلی میں بیوروکریسی کا بھی عمل دخل ہے ..مگر بیوروکریسی بھی اس وقت اپنا کھیل کھیلتی ہے .جب حکمران جرات .غیرت کا مظاھرہ نہیں کر سکتا .حکمران کی کرپشن اور نا اہلی کی وجہ سے ہی دوسری قوتوں کو پھلنے پھولنے کا موقعہ ملتا ہے ..ہر برائی کی جڑھ میرا حکمران اور غلط نظام ہے ..اور یہ دونوں انقلاب کے بغیر اس ملک سے رخصت نہیں ہو سکتے ..اور انقلاب ہی اس ملک کی تقدیر بدلے گا .اس کے بغیر کوئی چارہ کار نہ ہے ..مگر انقلاب کب آے گا .جب ہم کفن باندھ کر نکلیں گے ..اور کفن باندھ کر نکلنے کا راہ ہموار بھی میرا کرپٹ حکمران ہی کر رہا ہے ..اور اگر یہی حالات رہے اور حکمران نے اپنی روش تبدیل نہ کی ..تو پھر قوم کو کسی امام خمینی کا انتظار نہیں کرنا پڑے گا ..انشااللہ ......جاوید اقبال چیمہ ..

Sunday, June 22, 2014

..........................
پاکستان ایک پولیس سٹیٹ ہے .....................

......

آج ٢٢ تاریخ ہے . ابھی قادری صاحب کے پاکستان پنچنے میں ٤٨ گھنٹے ہیں .مگر کارکنوں کی گرفتاریاں بڑے زور شور سے جاری ہیں .جو کچھ بھی اس ملک کے ساتھ بد کردار .کرپٹ .فرعون حکمران کر رہا ہے .وہ غلط بھی کر رہا ہے .ظلم بھی کر رہا ہے اور بغیرتی کی انتہاء کر رہا ہے .قوم تو پہلے ہی آسمان کی طرف دیکھ رہی ہے .مگر خدا بھی پاکستانی قوم کی نہیں سن رہا .نہ جانے کب یہ نظام بدلے گا .کب انقلاب آے گا .کب یہ لٹیرے حکمران پھانسی پر لٹکاۓ جایں گے .نہ جانے کب تک پاکستانی قوم قیامت سے پہلے ہر روز قیامت کا نظارہ کرتی رہے گی ..ہر روز میرے ہاں قیامت کا گزر ہوتا ہے .اور ہر کسی کو اپنا ہی خون پینا پڑتا ہے ..کیونکہ ہر طرف اندھیرہ اندھیرہ ہی نظر آتا ہے .نہ کسی کی سنوائی ہے نہ انصاف نام کی کوئی چیز ہے ..لوگ ٦٥ سالوں کی آمریت سے تنگ آ چکے ہیں ..کسی مسیحا کے انتظار میں آنکھیں کھلی ہیں اور آسمان کی طرف دیکھ رہی ہیں ..اگر آپ کے پاس پیسہ یا سفارش ہے .تو آپ جینے کی آرزو کر سکتے ہیں ورنہ موت کو مانگنا ہی ہمارہ مقدر بن چکا ہے ..وہ وقت چلے گہے .جب آپ کا انصاف مانگنا آسان ہوا کرتا تھا .اب پاکستانی قوم کے پاس انصاف مانگنا انتہائی مشکل کام ہے ..جس قوم کے باسیوں کے پاس روٹی کے لئے پیسے نہ ہوں وہ وکیلوں.پولیس کو انصاف کے لئے کہاں سے رقم دے گا ..یہاں انصاف خریدنا پڑتا ہے ..پولیس کہتی ہے جتنا گڑ ڈالو گے اتنا ہی میٹھا حاصل کرو گے ....یہ سب کچھ ہر پاکستانی کے علم میں ہے .مگر اس کے باوجود جب وزیروں .مشیروں .حکمران کے چمچوں کے بیانات دیکھتا اور سنتا ہوں تو عذاب الہی کی دعا کرتا ہوں ..اور دل سے صرف یہی دعا نکلتی ہے کہ میرے خدا اگر تیری قیامت کو دیر ہے تو پھر ہمارے بناۓ ہووے ایٹم بمب کو ہی خود بخود پھٹ جانے کا حکم صادر فرما دے ..تاکہ باقی دنیا پر تو پر قیامت بعد میں آے گی ..مگر ہم تو اپنے کرپٹ . بد دیانت حکمرانوں کے ساتھ انقلاب قیامت کا مزہ بھی لے لیں ..نظام کی تبدیلی والا انقلاب تو یہاں آ نہیں سکتا تو چلو قیامت کے انقلاب سے ہی گزارہ کر لیں ..کم از کم ایسے جھوٹ تو نہیں سنیں گے جن کو سن کر پاکستان کے لئے بد دعا نکلے ..کیونکہ اگر پرویز رشید اور رانا سناالله اور دوسرے چمچے یہ جھوٹ بولیں گے کہ ہم نے قادری صاحب کے کسی ورکر کو نہیں پکڑا ..تو اس سے زیادہ سفید جھوٹ کیا ہو گا ..جب کہ تمام پولیس سٹیشن قادری صاحب کے ورکروں سے بھر چکے ہیں ...یہ پاکستان پولیس سٹیٹ نہیں تو اور کیا ہے اور یہ کام شعبدہ باز خادم اعلی کے حکم کے بغیر ممکن نہیں ہے یا پولیس بتا دے کہ یہ پکڑ دھکڑ کس فرعون کے حکم سے ہو رہی ہے .......جاوید اقبال چیمہ ..

Tuesday, June 17, 2014

.......................
گولی چلانے کا حکم کس فرعون نے دیا تھا ..........

.........

فرعون رانا سناالله ہو یا شعبدہ باز .خادم اعلی..کوئی نہ کوئی تو ہے جس نے گولی چلانے کا حکم دیا تھا ..جوڈیشنل کمیٹی کا بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا .کیونکہ آج تک پاکستان میں ٦٥ سالوں سے کبھی کوئی حقایق سامنے نہیں آنے دیتا ..کیونکہ اگر حقایق منظر عام پر آ جایں تو حکمران پھانسی کے پھندے تک پنچ جایں ..شریف برادران پہلے بھی فرعون تھے اور آج بھی فرعون ہیں .یہ خلافت کے شوق میں ذرا بھی نہیں بدلے ..بلکہ اس دفعہ تو کچھ زیادہ ہی پر پرزے نکال چکے ہیں ..ہر فیلڈ میں نمبر ون شریف برادران .کرپشن اور مغروری میں فرعون سے آگے نکل چکے ہیں ..آپ ان کی ہر ادا پر غور کر لو ..اتنے حقایق ہر گلی کوچے میں گردش کر رہے ہیں .اتنی داستانیں ہیں کہ لکھنا فضول ہے .کیونکہ ہر زی شعور جانتا ہے کہ قوم کس قرب سے گزر رہی ہے ..میں گیس .بجلی .مہنگائی .بیروزگاری .بد امنی .چوروں .ڈاکوؤں کے راج کے بارے میں نہیں لکھوں گا .حکمران بد کرداری کی وجہ سے معاشرہ کس طرح تباہ کر رہا ہے نہیں لکھوں گا ..انڈیا کے ساتھ دوستی اور میر شکیل غدار سے یاری کے قصہ بھی نہیں لکھوں گا ..سب سے بڑا جرم اور قوم کے ساتھ جھوٹ . مذاق اور دھوکہ شریف برادران کا یہ ہے کہ انہوں نے نظام کو تبدیل نہیں کیا .جبکہ قوم کے ساتھ یہ غداری کے مرتکب ہو چکے ہیں ..کیونکہ نظام کو بدلنا ان کے بس میں ہے اور تھا ..مگر جو حکمران اقتدار کے مزے لینا چاہتا ہو وہ نظام کیوں بدلے گا ..اگر نظام تبدیل ہو گیا تو خاندانی وراثت کے اقتدار کا خواب چکنا چور ہو جاۓ گا ..یہ عوامی نمایندے .عوامی خدام ..اصل میں . حقیقت میں عوام کا خون چوسنے والے زہریلے مچھر ہیں ..کیونکہ مچھر وہاں نہیں ہوتا جہاں سپرے ہوتا ہے ..کیونکہ نظام کی تبدیلی قوم کے لئے ایسا سپرے ہے جس سے قوم کو مچھروں سے نجات مل سکتی ہے ..جو نظام کی تبدیلی کے آگے رکاوٹ ہیں . ووہی اس ملک کے غدار ہیں ووہی اس ملک کی تقدیر سے کھیل رہے ہیں ..ورنہ لاہور میں یہ قتل و غارت گری .اور وحشیانہ کاروائی نہ ہوتی .آخر کوئی نہ کوئی تو شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار ہے ..جو حکمران سے شاباش چاہتا ہو گا ..آخر شریف برادران کو قادری صاحب سے ڈر خوف کیوں ہے ..قادری صاحب . عمران خان .شیخ رشید کوئی انہونہ مطلبہ تو نہیں کر رہے ..یہ نظام کی تبدیلی پوری قوم کا مطلبہ ہے ..مگر شریف برادران حلوے کی پیداوار ہیں اور حلوے کے عادی ہو چکے ہیں ..ان کو ابھی یہ بات سمجھ میں نہیں آ رہی ..کہ قوم کا مستقبل نظام کی تبدیلی کے ساتھ منسلک ہے ..اب یہ فرعون کا نظام اس دھرتی پر نہیں چل سکتا ..عوام تو فرعون کے مقابلہ میں کسی موسیٰ کے انتظار میں ہیں ..صلاح اد دین ایوبی آ

جاۓ یا امام خمینی ....کوئی بھی آے.کچھ بھی ہو جاۓ ..آخر کار کسی بھی طریقے سے اس فرسودہ نظام نے تبدیل ہونا ہے ..میرا شریف برادران کو مشورہ ہے کہ نظام کو تبدیل کر کے خود ہیرو بن جایں ..لاشیں مت گرایں .نظام کی تبدیلی کی راہ میں دیوار مت بنیں ..ورنہ اس ملک میں بےغیرت.کرپٹ حکمرانوں کا جنازہ نکلنے والا ہے ..اور سڑکوں پر کتا کتا ہاے ہاے.ہونا والا ہے ..سڑکوں پر خون بہنے والا ہے .حکمران جتنا خوں بھاۓ گا .اتنا ہی خون میں نہاے گا .عنقریب لوگ کفن باندھ کر نکلنے والے ہیں ..اس لئے میرے حکمران قادری صاحب سے مت ڈرو ..خدا سے ڈرو .شریف برادران کو نجم سیٹھی جیسے چمچے ڈبو دیں گے ..اگر شریف برادران قوم کے ساتھ مخلص ہیں تو نظام کی تبدیلی کے لئے ایک تقریر میں لکھ دیتا ہوں وہ پارلیمنٹ میں پڑھ لیں ..سرخرو ہو جایں گے ..ورنہ اپنے کئے ہووے ظلم پر تخت سے تختہ پر جانے کے لئے تیار ہو جایں ..فرعون اتنی جلدی نہیں سمجھا کرتے ...........اب انقلاب آنے والا ہے ....اب تاج اچھالے نہیں جایں گے ..اب تاج و تخت جلا کے اے گا ..آنے سے پہلے تیرے اندر ہلچل مچا کے آے گا .....انشااللہ ..جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ

...
...................
انڈیا کے ساتھ دوستی اور تجارت کے حامی بھی غدار ہیں .......

........

قوم کے ساتھ پاکستانی حکمرانوں کا مذاق جانے کب تک ختم ہو گا ..کیونکہ عوام اور میرے حکمرانوں کے خیالات میں زمین آسمان کا فرق ہے ..پاکستانی عوام امن چاہتے ہیں .عزت سے جینا چاہتے .دہشت گردی سے پاک معاشرہ چاہتے ہیں .مگر یہ سب خواب بن چکا ہے .اس خطے میں امن نہیں ہو سکتا .کیونکہ کے حکمرانوں میں لچک نہیں ہے .وہ بردباری .بلند حوصلے کا مظاھرہ کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں اور بغل میں چھری منہ میں رام رام کی عادت سے مجبور ہیں .انڈیا دہشت گرد ملک ہے اور دہشت گردی کو ہوا بھی دیتا ہے اور دہشت کی پشت پناہی بھی کرتا ہے .اور پاکستان کے اندر دہشت بھی کرواتا رہا ہے اور مسلسل دہشت گردوں کو مال پانی بھی سپلائی کر رہا ہے .افغانستان کے اندر بیٹھ کر وہ مسلسل پاکستان کے اندر مداخلت بھی کر رہا ہے ..مگر پاکستانی حکمران اتنا بیغرت ہے کہ وہ انڈیا سے دوستی کا خواہاں ہے ..حالانکہ ہر کوئی جانتا ہے کہ دوستی برابری کی بنیاد پر کی جاتی ہے .سالمیت . خودمختاری پر سودا کوئی نہیں کرتا .مگر پاکستانی حکمران کو کون سمجھاۓ..جو صحرا میں پانی پانی دیکھ رہا ہے ..پاکستانی حکمران ہر روز انڈیا سے تھپڑ کھاتا ہے مگر پھر کہتا رہتا ہے کہ ہم امن کے حامی ہیں ..اور جب زیادہ تھپڑ کھاتا ہے تو کمزور کی طرح کہتا ہے اب کی مار سالے ..تو انڈیا کا حکمران پھر پاکستانی حکمران کے منہ پر تھپڑ پے تھپڑ لگاتا جا رہا ہے ..ہم تجارت کے معاہدے کرتے ہیں .وہ غدار خرید کر دہشت گردی کروانے کی طرف راغب ہے .وہ پاکستان میں دہشت گردی کروانے کے منصوبے بنانے میں مصروف ہے اور ہم امن کی عاشہ چلانے میں ..کبھی ہم نے عالمی سطح پر یہ معاملہ اجاگر نہیں کیا .کہ انڈیا نے افغانستان میں جو ٢٥ کے قریب قونصل خانے کھولے ہووے ہیں .وہ کیا مونگ پھلی کا کاروبار کر رہا ہے ..آخر ہمارا حکمران کب تک انڈیا کی ہر بد بدمعاشی پر پردہ ڈالتا رہے گا ..آخر کب تک ہم انڈیا کے آگے بھیگی بلی بنتے رہیں گے ..کب ہم انڈیا کی سامنے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کریں گے ..ہمارے تمام متنازعہ مسایل اس وقت تک حل نہیں ہو سکتے ..جب تک ہمارے حکمران کو خودمختاری . سالمیت کا مطلب واضح نہیں ہوتا ..میرا حکمران کیوں بزدل ہے کیونکہ اس کو اقتدار چاہئے کرپشن کی دولت چاہئے .میرے حکمران کو قوم کی کوئی پرواہ نہیں .اسے صرف عالمی گماشتوں کو راضی رکھنا ہے جن کی وجہ سے وہ اقتدار کی کرسی پر پنچتا ہے .یہی ہماری بدقسمتی ہے کہ قوم کو کوئی مسلمان حکمران عمر فاروق جیسا ملا ہی نہیں .جو بھی ملا وہ چور لٹیرا ہی ملا ..اسی لئے نہ کشمیر کا مسلہ حل ہوا اور نہ پانی کا ...پاکستان اگر دس سال بعد صومالیہ بن جاتا ہے تو قصوروار میرا حکمران ہو گا ..اس میں عوام کا کوئی قصور نہیں ...انڈیا کے ساتھ دوستی نہیں چل سکتی اور نہ دہشت گردی ختم ہو سکتی ہے ..کیونکہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے ....پاکستانی سیاسی لیڈر کا فقدان ہے یہاں ..بتا جرات .دلیری کا نشان ہے کہاں .........جاوید اقبال چیمہ ..میلان..اطالیہ..

Sunday, June 8, 2014

...................
عدالتو انصاف دو یا جواب دو ..............

.......

سیالکوٹ کے جلسہ عام میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے جہاں بھوت سارے انکشافات بھی کئے.حکمرانوں کے کردار کی پھر پردہ کشائی بھی کی .عوام کے جذبات کی ترجمانی بھی کی .اور وقت کے فرعون کو بھی للکارا ..اور پھر عام آدمی کی طرح سپریم کورٹ سے بھی درخوست کی ..کہ عدالتو انصاف دو یا جواب دو ..میرے نزدیک تو عمران خان نے کوئی ایسی غلط بات نہیں کی .جس سے ملک کی سالمیت کو .ملک کے نظام کو .ملک کی نام نہاد جمہوریت کو کوئی خطرہ لاحق ہو ..مگر افسوس چور.لٹیرے .بد دیانت حکمرانوں پر .اور نام نہاد جمہوریت کے ٹھیکیداروں پر .اور افسوس قوم کا فراڈ کے زریعہ مینڈیٹ چرانے والوں پر ..کہ ان کو عمران خان کے الفاظوں میں انتشار نظر آ رہا ہے ..یہ ایسے ہی ہے ..کہ جیسے راستے کے عین وست پر امیر کا بچہ گند پھیلا رہا ہو تو وہ پیارا سا گگا کر رہا ہوتا ہے اور غریب کے بچے پر لعن تعان ہوتی ہے کیونکہ وہ گند پھیلا رہا ہوتا ہے ..واہ نون کے لیڈرو .افسوس تمہاری تربیت پر .افسوس تمہاری نظام بدلنے والی سوچ پر ..جب تم اقتدار سے باہر تھے تو انقلاب لانے .نظام بدلنے اور انصاف کو عوام کی دہلیز تک پنچانے کے دعوے کئے جاتے تھے ..مگر اب اگر کوئی انصاف مانگے احسن طریقے سے .اخلاق سے ..تو آپ کو وہ انتشار پسند نظر آتا ہے ..ذرا اقتدار کے تخت نشینو غور تو کرو .کہ تم قوم کو انصاف نہ دے کر انارکی کی طرف تو نہیں دھکیل رہے یا نظام کو تبدیل نہ کر کے ملک سے غداری کے مرتکب تو نہیں ہو رہے ..ذرا اپنی اداؤں پر خود ہی غور کر لو . ہم عرض کریں گے تو برا مان جاؤ گے ..عمران خان صاحب ٹھیک کہتے ہیں کہ تمہارے منہ سے جمہوریت . جمہوریت کا راگ الاپنا اچھا نہیں لگتا .کیونکہ جمہوریت کے ساتھ سب سے زیادہ فراڈ کرپٹ حکمرانوں نے ہی کیا ہے .قوم کے ساتھ یہ مذاق بھی مت کرو . نہ جھوٹ بولو .کبھی تم کو عمران خان کے آجنڈہ پر عتراض ہوتا ہے کبھی انصاف مانگنے پر اعترض ہوتا ہے ..کبھی جلسہ کرنے پر اعترض ہوتا ہے ..حکمران چاہتا ہے کہ سارے ان کے قصیدہ خوان بن جایں ..اور میاں صاحب کو خلیفہ وقت مان لیں..سب جی حضوری کے ساتھ ایک قطار میں ہاتھ باندھ کر کھڑے ہو جایں..اور میاں برادران کی شاہی سواری جدھر چاہے جب چاہے .گھومتی رہے ...اور اگر کوئی روٹی مہنگی ہونے کی شکایت کرے تو شاہی فرمان جاری ہو کہ ڈبل روٹی کھانے کی کوشش کرو ..جب میاں صاحب کے تعلقات میر شکیل جیسے غدار وطن کے ساتھ دیکھتا ہوں .یا وزیروں .مشیروں کے بیانات دیکھتا اور سنتا ہوں .تو لگتا ہے کہ یہ ہر اخلاقیات سے عاری معاشرہ تخلیق کرنا چاہتے ہیں ..نہ نظام تبدیل کرنا چاہتے ہیں نہ غریب آدمی کو مہنگائی.بیروزگاری کی دلدل سے نکالنا چاہتے ہیں .نہ لاء اینڈ آرڈر کی صورت حال کو ٹھیک کرنا چاہتے ہیں ..کیونکہ یہ کالا قانون ..کالا پیسہ .کالا دھن .اور اپنے منہ پر کالک ان کو اچھی لگتی ہے ..کیونکہ اگر غریب کے مسایل میں کمی ہوتی ہے تو ان کے بد معاشی .بغیرتی .چودھراہیٹ کے ڈیرے ویران اور ختم ہو جایں گے ..اس لئے ہر بد کردار حکمران کبھی یہ نہیں چاہے گا کہ نظام بدلے تاکہ ملک کی تقدیر بدل جاۓ ..کیونکہ نظام کی تبدیلی سے حکمران کی اپنی تقدیر الٹی ہو سکتی ہے اور یہ بات حکمران کی سوچ میں ہے اس لئے بد کردار کبھی موت کو ماسی خالہ نہیں کہے گا ..حکمران اتنا بیوقوف نہیں کہ پھانسی کا پھندہ اپنے گلے تک آنے دے ..اس لئے عمران خان کو کسی خوش فہمی میں نہیں رکھنا چاہتا .کیونکہ نظام بدلنا اتنا آسان نہیں ہے .لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے ..یہ جلسوں سے نظام تبدیل نہیں ہو گا ..عوام کو ہر حالت میں کفن باندھ کر نکلنا ہو گا ......میں نے اپنی کتاب ..طوفان انقلاب ...میں لکھا تھا ..کہ .....انقلاب نے آنا ہے .انقلاب ناگزیر ہے ...مگر انقلاب آنا اتنا آسان نہیں ............اب تاج اچھالے نہیں جایں گے ..اب تاج و تخت جلا کے آے گا ..........انشااللہ ..جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ..

Tuesday, June 3, 2014

................
اپوزیشن کا آجنڈہ کیا ہے ............................

.......

اپنے ہی شعر سے آغاز کرتا ہوں ..کہ ...میرے حکمران ....اک آواز ہے جو تیرے در و دیوار تک پنچے .....اک سجدہ ہے جو تیرے عتبار تک پنچے ....میرے حکمران .وقت کے خلیفہ .جناب میاں نواز شریف صاحب نے فرمایا ہے کہ اپوزیشن کا آجنڈہ کیا ہے ..جب میں نے یہ الفاظ سنے . تو میرے حواس باختہ ہو گہے.میں چکرا گیا .حیران و پریشانی کے عالم میں اک آہ نکلی ..کہ واہ میرے حکمران قربان تیرے بانکپن پے..قربان تیری معصومیت .بھولے پن .چھوٹ .مکاری .اداکاری اور طنزیہ پن پے..قربان تیری لا علمی پر .قربان تیرے مشیروں پر جنہوں نے تجھے یہ تقریر لکھ کر دی .قربان تیری دیانتداری پر .سلام تیرے عھدے کی عظمت کو .قربان تیری بےخبری یا چالبازی پر ..قربان تیری تعلیم کی ڈگری پر ..قربان جاؤں تیری ملکی .غیر ملکی سوچ پر ..قربان تیری بےخبری پر کہ تجھ کو اتنا بھی نہیں معلوم نہیں کہ اپوزیشن کا آجنڈہ کیا ہے ...مجھے انتہائی دکھ ہوا اور میں ایک خاص اذیت سے گزرا ..اس بات سے نہیں کہ میاں صاحب نے قوم کے سامنے جھوٹ بولا یا قوم کو بیوقوف سمجھا .بلکہ اس بات سے کہ دنیا میرے حکمران کے بارے میں کیا سوچے گی .کہ جو شخص اپنی قوم کے ساتھ مخلص نہیں ہے وہ کسی اور کے ساتھ کیا مخلص ہو گا ..اپوزیشن کے ساتھ اگر ہزاروں اختلافات بھی اگر ہوں تو بھی حکمران لیڈر کو مثبت طرز عمل کا مظاھرہ کرنا چاہئے .اور جو نقطۂ صحیح ہو . قوم ملک کے لئے مناسب ہو اس پر ضرور توجوح کرنی چاہئے ..سیدھا سیدھا جھوٹ بول دینا کہ اپوزیشن کا آجنڈہ کیا ہے .یہ جھوٹ .فریب .مکاری .دغابازی اور ملک سے غداری کے زمرے میں آتا ہے ..اس لئے میاں صاحب کو احتیاط کرنی چاہئے .اور اگر میاں صاحب اس طرح شودھی حرکتیں کریں گے تو رانا سنا الہ .پرویز رشید اور میاں صاحب میں کیا فرق نظر آے گا ..ویسے اگر جان کی آمان پاؤں تو میں میاں صاحب کو اپوزیشن کا نا پسند دیدہ آجنڈہ ان کی یادداشت کے لئے عرض کئے دیتا ہوں ..کہ اپوزیشن تو بیچاری بڑے معمولی نقاط پیش کر رہی ہے ..جو اس ملک اور قوم کی تقدیر بدلنے کے لئے ضروری ہے ..اگر میاں صاحب ملک و قوم کے ساتھ مخلص ہیں تو یہ سادھا سے مطالبات تسلیم کر کے ہیرو بن سکتے ہیں .اگر میں میاں صاحب کا مشیر ہوتا تو یہ ہیرو بننے کا سونہری موقعہ کبھی ضایع نہ کرتا ..کیونکہ اپوزیشن ملک و قوم کے حق میں مطالبات رکھ رہی ہے ..اپوزیشن انصاف مانگ رہی ہے .احتساب چاہتی ہے ..صرف چار حلقوں میں دوبارہ گنتی چاہتی ہے ..الیکشن میں انقلابی اصلاحات چاہتی ہے ..ملک میں آئندہ شفاف انتخابات کے لئے صاف شفاف نظام چاہتی ہے ..تو میاں صاحب اس میں برائی کونسی ہے ..میاں صاحب آپ اتنے معصوم ..نیک سیرت ..پاکدامن .بننے کی کوشش نہ کریں ..ہر عزت والے کو ذلت کسی بھی وقت مل سکتی ہے اس کے کردار کی وجہ سے ..میاں صاحب ہر عروج کو زوال ہے ...پھر آپ یہ بھی لیکچر دیتے ہیں کہ مجھے بتانے کی ضرورت نہیں کہ مجھے سب پتہ ہے ..اور اگر میاں صاحب آپ کو ہر بات کا علم ہے تو پھر قوم کے ساتھ یہ جھوٹ نہ بولیں کہ اپوزیشن کا آجنڈہ کیا ہے ....ایسا ظلم ہمارے ساتھ نہ کریں ..ورنہ یہ دیدہ دلیری اور سینہ زوری آپ کو اور ملک کو بھی نقصان پنچاۓ گی ..اللہ آپ کو سمجھنے .سوچنے اور آخرت کی فکر عطا فرماۓ ..آمین ..ثم آمین ..جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ....

Monday, June 2, 2014

....................
گوجرانوالہ کس کا گڑھ ہے ........................

..........

یہ ایک ایسی بحث ہے جس میں کوئی بھی مناظرہ میں جیت نہیں سکتا .کیونکہ ہم سب شہر کی بربادی میں تھوڑے بھوت حصہ دار ہیں .مگر یہ بھی سچ ثابت ہو رہا ہے کہ جن کے ہاتھوں اس کو گندہ ہونے کا عزاز ملا تھا .ووہی اس کی صفائی میں کردار ادا کر رہے ہیں .باقی بھوت سارے سوالات ہیں گوجرانوالہ کے بارے میں . جن کے جوابات کتابوں کی شکل میں لکھے جا سکتے ہیں .اور یہ بھی سچ ہے کہ جوابات سننے کا شاید ہم میں اور ارباب اختیار میں حوصلہ بھی نہ ہو ..کس کس نے کیا کیا کردار ادا کیا .کس کس نے پلاٹ.زمینیں آلاٹ کیں .کس کس کو نوازہ گیا .کیسے کیسے بجلی .گیس .انکم ٹیکس .پراپرٹی ٹیکس .لیبر.صحت .چیمبر .کارپوریشن .مارکیٹ کمیٹی .سبزی منڈی.لاری اور ویگن کے اڈوں کو اور دوسرے اداروں کو تباہ و برباد کیا گیا .کس طرح چونگیوں .ٹول ٹیکس .اور دوسرے ٹھیکوں میں بندر بانٹ کی گئی..کون کون گوجرانوالہ کا پہلوان.استاد .استانی .سپاہی .پٹواری .ڈاکٹر .انجینئیر .وکیل .لڑکا .لڑکی .کھلاڑی ہیرو تھا .کون اپنے زور بازو پر اور کون کرپشن کے زور پر کہاں کہاں پنچا.کس کس نے دولت کمائی.کس نے نام کمایا .کس نے دنیا کس نے آخرت ..ٹیلنٹ بھوت ہے مگر ٹیلنٹ کو ناپنے والا آلہ نہیں تھا ..کس نے اداروں کی زمینیں فروخت کیں کس نے چھپڑ تک فروخت کر دئے..گوجرانوالہ کا سیاستدان عام آدمی کی کال اٹینڈ کرنا اپنی توہین سمجھتا ہے .اور کون مقبول ہوا ..یہ مزدور .محنت کشوں .پہلوانوں .کوچوانوں .ریھڑی بانوں.اور ٹیلنٹ رکھنے والوں کا شہر تھا .اس شہر میں برادریوں نے بڑا نام بھی کمایا مگر بدنام بھی ہووے .حتہ کہ معزز پیشہ صحافت بھی چند گندی مچھلیوں کی وجہ سے بدنام ہوا ..اور آج تو گوجرانوالہ کی صحافت ایک پیشہ نہیں مکمل کاروبار ہے .جتنی جس میں سکت ہے جوانی ہے وہ اتنا ہی کما رہا ہے .جو اس دوڑ میں پیچھے ہے وہ اپنی عمر اور اپنے ضمیر کی وجہ سے پیچھے ہے ..کیونکہ یہاں صحیح رپورٹنگ اور ایماندار لکھاری ہونا کوئی معنی نہیں رکھتا ..باقی جس طرح بزرگ کہتے ہیں کہ اگر کسی ملک کو پرکھنا ہو تو اس کی عدالت انصاف کو دیکھ لو .اگر کسی گھر کو دیکھنا ہو تو اس کے غسل خانوں کو دیکھ لو .اسی طرح میں پاگل کہتا ہوں کہ گوجرانوالہ کی صحافت کو دیکھنا ہے تو پریس کلب کو دیکھ لو .سڑکوں پر گزرنے والی موٹر سائکل اور کاروں کے اوپر لکھی ہوئی پریس کی نمبر پلیٹوں کو دیکھ لو .پریس کے کارڈ کی تعداد نوٹ کر لو .تعلقات عامہ کے دفتر سے لسٹ حاصل کر لو .پریس کلب کے کھلاڑیوں کا کردار موجودہ سابقہ اور گروپ بندوں کو دیکھ لو .صحافی کی سیاسی وابستگیوں کو دیکھ لو .قصیدہ لکھ ہووے اداریوں کو دیکھ لو .آپ کو اندازہ ہو جاۓ گا کہ گوجرانوالہ کس کا گڑھ ہے ..باقی آپ کسی بھی برادری یا سیاسی پارٹی کو یہ سرٹیفکیٹ نہیں دے سکتے کہ گوجرانوالہ اس کا گڑھ ہے ..صرف جیتنے کی حد تک آپ یہ کہ سکتے ہیں کہ نون لیگ کے مقدر اچھے تھے کہ تمام برادریوں حتہ کہ مزھبھی جماعتوں میں بھی نا اتفاقی تھی .سیاسی پارٹیوں کے اندر نا اتفاقی گروپ تھے .جس کا فایدہ نون لیگ کو ہوا .حتہ کہ تحریک انصاف کے اندر دھڑے تھے اور ابھی تک قایم ہیں ..اس لئے یہ کہ دینا کہ گوجرانوالہ فلاں گروپ کا گڑھ ہے یہ غلط ہے ..ہاں البتہ یہ کہا جا سکتا ہے ....کہ .....پڑھے لکھوں کا شہر ہونے کے باوجود احساس زیاں اور شعور کی کمی شدت سے محسوس ہو رہی ہے ...اپنی کتاب .انقلاب جاوید .کے چند مزید الفاظ آپ کی نظر .......کچھ یوں ..کہ ..............................................

................

بے حس ہو گئی قوم احساس زیاں جاتا رہا

...............

نہ رہا جوش ولولہ وہ نعرہ نہاں جاتا رہا

..............

بحث و مباحثہ . مذاکرہ و تکرار ہے جاری

............

نہیں بدلے گا نظام وہ انقلاب کارواں جاتا رہا

.............

ہے شعلہ.ہے شبنم . .ہے مہتاب جبیں

...........

خودی کا باغباں وہ جوش ناتواں جاتا رہا

..........

تیرے مشاعروں سے کسے ہے دلچسپی جاوید

..........

خدی بک گئی شاعر غربت کا جہاں جاتا رہا

.................

جاوید اقبال چیمہ .میلان ..اطالیہ..