Mission


Inqelaab E Zamana

About Me

My photo
I am a simple human being, down to earth, hunger, criminal justice and anti human activities bugs me. I hate nothing but discrimination on bases of color, sex and nationality on earth as I believe We all are common humans.

Tuesday, July 15, 2014


..........................عمران خان کوئی بچہ نہیں ہے ..........................
........عمران خان کوئی بچہ نہیں ہے کہ جس کو مشورہ دیا جاۓ .ویسے بھی وہ میرے مشوروں کا پابند نہیں ہے .اس کے پاس بڑے بڑے عقلمند .بھوت ملک کے وفادار اور بھوت سی دولت کے مالک بھی موجود ہیں .ہر طرح کے لوگ تحریک انصاف کے اندر داخل ہو چکے ہیں .اور اب تو حالت یہ ہے کہ اندر کھاتے شریف برادران نے کافی کو خرید بھی کر لیا ہے .جو تحریک انصاف کے خاص اجلاسوں میں اچھی پالیسیوں پر بھی اثر انداز ہو رہے ہیں .اور عمران خان کو جھکڑ کر رکھ دیا گیا ہے ..اگر عمران خان نے عقلمندی کا مظاھرہ نہ کیا اور نظام کی تبدیلی کے لئے کوئی ٹھوس قدم نہ اٹھایا تو تحریک انصاف کا حشر بھی  قاف لیگ جیسا ہو جاۓ گا .کیونکہ شریف برادران اس کھیل کے ماہر کھلاڑی ہیں ..آج عمران خان جو مرضی تفصیل بیان کرے ..یہ بات سچ ہے کہ الیکشن کو تسلیم کر کے بھوت بڑی غلطی کروائی گئی..اور پھر درمیان میں کئی دفعہ عمران خان کو ٹریپ بھی کیا گیا..اب تک کی مکاری .شاطر بازی اور شطرنج کی بازی میں شریف برادران کا پلڑہ بھاری ہے ..ایسے ہی پرویز رشید کی باچھیں نہیں کھلتی ..کیا عمران خان کو نہیں معلوم کہ جیو ..اور کچھ بکے ہووے صحافیوں سے اور ارسلان افتخار جیسے مہروں سے کیوں کردار کشی  کی اور  کروائی جا رہی ہے ..اس لئے قدرت کا .انسانیت کا اصول ہے کہ جس کی منزل واضح نہ ہو وہ ہمیشہ ٹرک کی پتی کے پیچھے خود بھی ذلیل و رسوا ہوتا ہے اور قوم کو بھی ذلیل و رسوا کرواتا ہے ..گو کہ میں خود کفن باندھ کر ١٤ اگست کو نکلوں گا ..مگر لانگ مارچ یا دھرنہ اگر صرف ایک دن کا ہوا ..تو عوام اور عمران خان دونوں ذلیل ہوں گے ..دھرنہ اور لانگ مارچ  اگر مڈ ٹرم الیکشن کے مطلبہ پر قایم رہتا ہے ..اور اگر فوری طور پر عبوری حکومت نظام کی تبدیلی اور اصلاحات کے لئے معرض  ے وجود میں نہیں آتی ..تو لانگ مارچ فیل ہو گا ..اور اگر نواز شریف اس کے علاوہ چار حلقوں کا ڈرامہ رچاتا ہے .یا کوئی اور لولی پاپ عمران خان کو دیتا ہے ..تو پھر بھی عمران خان ٹریپ ہونے کے زمرے میں آے گا ..نواز شریف کو ٹریپ کرنے کے بھوت سے گر  آتے ہیں ..اب یہ عمران خان پر منحصر ہے کہ وہ پھر ٹریپ ہوتا ہے کہ نہیں ..آخر وہ بچہ تو نہیں ..ہم جیسے لوگوں کو تو انصاف سے غرض ہے کہ جلد انصاف برابری کی بنیاد پر سب کو ملے.یکساں ..اور نظام کی تبدیلی اور نچلی سطح تک منتقلی ....بس یہ کام اگر کالا چور بھی کرتا ہے تو ہم اس کے ساتھ نکلنے کو بھی تیار ہیں مرنے کو بھی تیار ہیں اور الله سے دعا گو بھی ہیں ..باقی میرا الله بہتر جانتا ہے کہ عمران خان کے دل میں کیا ہے اور وہ ان یہودی .طاغوتی  قوتوں کے ساتھ مقابلہ کرنے کی کتنی جرات رکھتا ہے ..یہ ١٤ اگست بتاۓ گا کہ وہ کتنے پانی میں ہے ..میرے جذبات سے کھیلتا ہے یا اس کو تقویت پنچاتا ہے .میرا عتماد بھال کرتا ہے یا ملیا میٹ کرتا ہے ....اس کو کیا سمجھاؤں وہ کوئی بچہ ہے .................جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ........

Sunday, July 13, 2014


................................خواب دیکھنے میں کوئی پابندی نہیں ........................
...............بزرگ ٹھیک کہتے ہیں کہ معاشرہ اور قوم اپنے کردار کی وجہ سے تباہ برباد ہوتا ہے ..سو ہم ذہنی اور اخلاقی اور ہر سطح پر مکمل طور پر برباد ہو چکے ہیں .اب ہم کو کسی  چھوٹے موٹے انقلاب یا آپریشن کی ضرورت نہیں ہے ..ایک بڑے انقلاب بڑے آپریشن کی ضرورت ہے ..کیونکہ ہم اس حد کو کراس کر چکے ہیں ..جہاں پچھلی امتوں کو عذاب دے کر اور جانوروں کی شکلوں میں تبدیل کر کے الله بتا دیا کرتا تھا کہ یہ تمہاری اوقات ہے ..گو کہ پاکستان کی اگر ٦٥ سال کی تاریخ کو دیکھا جاۓ تو عوام کا کم اور حکمران طبقے کا زیادہ قصور ہے ..حکمرانوں نے اپنے اور عالمی طاقتوں کے کھیل کی وجہ سے قوم کو مختلف طبقات میں بانٹ کر رکھ دیا ..اتنا گروہوں میں تقسیم کر دیا . اپنے مفادات کی خاطر...کہ آج مسلمان تلاش کرنا انتہائی مشکل ہے .مگر شیعہ .سنی .بریلوی .دیوبندی اور اہل حدیث تلاش کرنا آسان ہے .اور سیاسی پارٹیوں کے گروپوں اور اپنے اپنے جیالوں کی بھی یہی کہانی ہے ..کوئی بھی پہلے مسلمان پھر پاکستانی بننے کو تیار نہیں ..جس سے پوچھو وہ فرقہ بتاۓ گا گروپ بتاۓ گا ..اس حال میں الله سے کا امید رکھی جا سکتی ہے .بلکہ اس لحاظ سے الله سے گلہ کرنا میرے نزدیک انتہائی منافقت سے بھی آگے ہے ..اب دیکھ لو کہ ہر پاکستانی ملک میں نظام کی تبدیلی کا خواہش مند ہے .نا انصافی .بیروزگاری .بد امنی .بجلی .گیس  سے تنگ ہے ..مگر جب کوئی نظام کی تبدیلی کی انقلاب کی کال دیتا ہے تو ہم اپنی اپنی ڈیڑھ انچ کی مسجد کو ترجیح دیتے ہیں ..حالانکہ یہ صحافی کا .ریڑھی والے کا .کوچوان کا .ڈرئیور کا .دوکاندار کا .کالم نگار کا .اینکر کا ..جماعت اسلامی کا .الطاف بھائی کا ..زید کا بکر کا ..غرض کہ ہر پاکستانی کا مسلح ہے ..مگر جب انقلاب کے لئے نکلنے کا وقت آتا ہے تو ہم کہتے ہیں کہ یہ شیخ رشید کا .قادری صاحب کا اور عمران خان کا مسلح ہے ..بڑے افسوس کی بات ہے کہ جب ہم چار چار گھنٹے چنیل پر تقریریں کرتے ہیں تو نظام کو گالیاں .جاگیرداروں .وڈیروں کو گالیاں ..اور جب عمل کا وقت آتا ہے تو کہ جاتا ہے کہ پاکستان حالت جنگ میں ہے پاکستان نازک دور سے گزر رہا ہے ..مگر افسوس پاکستان تو ٦٥ سالوں سے نازک دور سے گزر رہا ہے ..یہ تو حکمران کی ہمیشہ سازش اور ملک سے غداری رہی ہے کہ وہ اپنے مفادات کی خاطر .اقتدار کی خاطر کبھی بندر بانٹ کرتا ہے .کبھی مزھبھی تفرقہ بازی کو ہوا دیتا ہے ..کبھی کوئی چال کبھی کوئی چال چلتا ہے ..صرف انقلاب کا راستہ روکنے کے لئے ...ورنہ کیا یہ نظام کی تبدیلی کا  اجتمائی مسلح نہیں ہے ..تو پھر ١٤ اگست کو ڈی چوک پر دھرنہ اور لانگ مارچ کا آغاز تو سب کے لئے ہے ..تو پھر قادری صاحب ڈی چوک پر ١٤ اگست کو کیوں نمودار نہیں ہو سکتے .خود نمودار ہو کر بھی اپنے ورکروں کو کال دیں گے تب بھی قادری صاحب کے جانشیں ضرور پنچیں گے ..کیا یہ تمام مزھبھی ٹھیکیداروں کا مسلح نہیں ہے ..عام حالات میں ہر مسجد کے ممبر رسول پر بیٹھ کر حکمرانوں کو گالیاں دینے والوں کا حق نہیں ہے کہ وہ اس انقلاب میں .نظام کی تبدیلی میں اپنا حصہ ڈالیں ..کیا یہ انسانیت کا سبق نہیں ہے کہ کچھ کام مسلمان کو اپنی ذات سے ہٹ کر . اپنے مفادات سے ہٹ کر .دین اسلام کی خاطر بھی کرنے چاہئیں ..کیا ہر پاکستانی کا فرض نہیں ہے ..کیا یہ ایک دیانت دار سپاہی کا فرض نہیں ہے ..جب شریف برادران لانگ مارچ کے لئے نکلے تھے .تو بیوروکریسی نے ان کی مدد کی تھی .ورنہ شریف برادران بھی حوالات میں ہوتے اور ماتھے سے پسینہ صاف کر رہے ہوتے .مگر وہ صرف فرد واحد افتخار چودھری کے لئے نکلے تھے ..مگر اب تو پوری قوم کا اجتمائی مسلح ہے قانون کی حکمرانی .انصاف کے نظام کے لئے ..تو اب ہم گروپوں میں اپنے اپنے مفادات میں کیوں پھنسے ہووے ہیں ...آفرین اور افسوس  قوم کے شیر دل جوانوں پر .افسوس اقبال کے شاہینوں پر .افسوس ان بینتہاء مفتیوں پر .افسوس داتا گنج بخش کے مریدوں پر .افسوس نبی کے پیاروں پر ..افسوس حسن حسین پر جان نچھاور کرنے والوں پر ...افسوس صد افسوس ان پر جو انقلاب کا نام لے لے کر انقلاب کو بدنام کر رہے ہیں ...اس پاکستان میں جہاں جعلی ڈاکٹروں کی کمی نہیں ہے وہاں جعلی مفتیوں کی بھی کوئی کمی نہیں ہے ..ہر کوئی اپنے اپنے گھر میں مفتی ہے ..میں بھی وقتی طور پر مفتی بن کر یہ فتویٰ جاری کر رہا ہوں کہ جو ١٤ اگست کو نظام کی تبدیلی کے لئے نہیں نکلتا وہ میرے نزدیک مسلمان اور پاکستانی کہلوانے کا حق دار نہیں ..وہ فرھنگی اور فرعون کا نظام چاہتا ہے ...تو پھر فیصلہ میرا الله کرے گا ..کیونکہ آخری فیصلہ بیشک اسی کا ہو گا جو دونوں جہانوں کا پالنے والا ہے .دنیا اور آخرت اسی کے کنٹرول میں ہے ..جو وہ کرے گا بہتر کرے گا . میں نے اپنا کردار ضرور ادا کرنا ہے .کیونکہ اس نے ہر انسان کو ایک خاص مقصد کے لئے اس دنیا میں بھیجا ہے ..کہ وہ بھی اچھے کام کرے اور دوسروں کو بھی تلقین کرے ..باقی ہدایت الله کے پاس ہے ..ہو سکتا ہے وہ شریف برادران کو ہدایت دے دے اور وہ خود ہی نظام قوم کی امنگوں کے مطابق تبدیل کر دیں..الله کی مرضی کہ وہ یہ کام کس سے لینا چاہتا ہے ..وہ ہر چیز پر قادر ہے ...انقلاب ضرور آے گا ..انشااللہ .........یہ میرے ایمان کا حصہ ہے ..میں الله کی ذات سے ناامید نہیں ........الله اور نبی کی ذات سے نا امید نہیں جاوید

......حکمران سے نا امید لکھوں یا بد گمان لکھوں .....javed ...milaan...italia...

..............................انقلاب ناگزیر ہے ......................................
............اس میں تو کوئی شک نہیں کہ پاکستان میں انقلاب ناگزیر ہے ..مگر انقلاب کون لاۓ گا .انقلاب کیسے آے گا .انقلاب کیا ہے .انقلاب کس جانور کا نام ہے .ملکوں میں انقلاب کیوں آتے ہیں ..انقلاب کتنی قسم کے ہوتے ہیں .اور کونسا انقلاب عوام کے لئے مفید ہوتا ہے ..آخر لوگ انقلاب کا کیوں سوچتے ہیں ..ان سب سوالوں کا جواب میں نے اپنی بارہ عدد کتابوں میں تفصیل سے لکھا ہوا ہے ..مگر جو عام آدمی  سوچتا ہے پاکستان کے بارے میں وہ لکھوں گا اور جو انقلاب کی وجوہات میرے ملک کا فلاسفر .دانشور بیان کرتا ہے وہ نہیں لکھوں گا ..کیونکہ یہ فلاسفر.دانشور .کالم نگار وغیرہ وغیرہ تقسیم ہیں اپنے پیٹ کی آگ بجھانے میں ...کیونکہ ان کے مفادات حکمرانوں سے وابستہ ہیں ..ان کو لفافہ چاہئے .ان کو پلاٹ چاہئے ..ان کو عھدہ چاہئے ..اس لئے عام پاکستانی سوچ  ایک  پاکستانی دانشور سے مختلف ہو جاتی ہے کبھی کبھی .....کیونکہ عام آدمی  سوچتا ہے اور دیکھتا ہے ..کہ یہ کیسا نظام ہے ..کیسا ملک ہے ..جہاں نہ تو انصاف ہے ..نہ کوئی انصاف دینے والا ادارہ ہے .نہ کوئی غریب کی فریاد سنتا ہے .نہ روزگار ہے .نہ کسی کی جان مال عزت محفوظ ہے ..پھر جب غریب آدمی اقتدار والے فرعون حکمران کو دیکھتا اور سنتا ہے ..تو وزیروں .مشیروں کے جھوٹے بیانات غریب کی فرسٹریشن میں اور اضافہ کا سبب بنتے ہیں ..جمعہ بازار ایک چور بازاروں کا درجہ رکھتا ہے ..جب یہ اقتدار والے اپوزیشن میں تھے تو ان کے خیالات  بیانات کچھ اور ہوتے ہیں .مگر جب حکمرانی کرتے ہیں تو فرعون کو بھی پیچھے چھوڑ دیتے ہیں ..بلکہ آج کے دور میں اگر موسیٰ والا فرعون یہ حکمرانوں کے منظر .مناظر .حرکتیں دیکھ لیتا تو اپنی عقل پر شرمندہ ضرور ہوتا .کہ اس نے اپنے اقتدار میں یہ کیوں نہ کیا..کیوں موسیٰ کو آزاد رکھا .کسی تہہ خانے کے حوالات میں بند کیوں نہ رکھا ..یا کم از کم موسیٰ کے کھاتے ہی کھول دیتا ...تو عام آدمی میری طرح کا یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ یہ کیسا ملک ہے جس میں کوئی قانون اور انصاف نام کی چیز سرے سے ہے ہی نہیں .جس کا کوئی وجود ہی نہیں .مگر اس کے باوجود حکمران دن رات قانون اور انصاف کا نام استمال کر کے بیچاری قوم کی فرسٹریشن میں اضافہ کرتا چلا جا رہا ہے ..آخر یہ جنگل کا قانون کب تک ...پھر جب عام دیکھتا ہے کہ جب تک عمران خان نے  لانگ مارچ اور قادری صاحب نے انقلاب کا علان نہیں کیا تھا ..اس وقت ان کے کھاتے حکمران کے کھاتوں کی طرح پاک صاف تھے .مگر جب کوئی فرسودہ نظام کی تبدیلی کی بات کرتا ہے .تو اس کے منی لانڈرنگ اور حسابات کے کھاتے کھول دئے جاتے ہیں ..اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس ملک میں کوئی قانون نہیں ہے ..کہ جب تک میں صرف جاۓ نماز پر بیٹھ کر اپنے رب سے نا انصافیوں کا گلہ کروں .تب تک ٹھیک ہے مگر جب نا انصافیوں کے بارے میں حکمران کے آگے  زبان کھولوں ..تو پھر میں غلط ..اور حکمران میری زبان کاٹنے یا میری لاش گرانے یا حوالات میں بند کرنے کے احکامات صادر فرما دے ..یہ ہے قانون .یہ ہے انصاف .یہ ہے اس ملک کا نظام ..جہاں خادم عوام اور خادم اعلی سب سے بڑے فرعون کا کردار ادا کرتے ہیں ..تو جب حالات یہ ہوں تو وہاں انقلاب نہیں آے گا .تو کیا زلزلہ آے گا ...ویسے آپس کی بات ہے اگر ناگوار نہ گزرے تو عرض کرتا چلوں .کہ روزے کی حالت میں ہوں اور اپنے رب سے یہ درخواست کرتا ہوں کہ میرے الله اگر آپ نے فرعون حکمرانوں سے ہم کو چھٹکارہ نہیں دینا تو پھر ایسا زلزلہ لے آ ..جو صرف غریبوں کو تہس نہس کر دے ..اور حکمرانوں کو تخت و تاج کے لئے چھوڑ دے ..تاکہ میرے جیسے غریب لوگ ان بد کردار حکمرانوں کی بدکرداریوں کو نہ دیکھ سکیں نہ سن سکیں ..کیونکہ میں جب پرویز رشید جیسے منافقوں کے بیانات سنتا ہوں تو میرا خون کھولتا ہے اور میں گنہ گار  ہو جاتا ہوں ..اس لئے اگر الله نے اس ملک کا نظام نہیں بدلنا تو پھر اس کلمہ والے ملک میں مجھے جینے کا حق نہ دے .موت بہتر ہے موت دے دے ...کمزور شخص ہوں اس لئے صرف فتوے کی پاداش میں موت مانگ رہا ہوں ...انفرادی خود کشی حرام ہے تو غریبوں کے لئے اجتمائی فیصلہ کر دے ...ذلت کی زندگی سے بہتر ہے عزت کی موت دے ..یا پھر نظام کی تبدیلی سے پاکستانی قوم کو سرخرو کر دے ..اور حکمران کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کر دے تاکہ دنیا کو علم ہو جاۓ کہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے ..باقی تو بہتر جانتا ہے کہ پاکستانی عوام کی کتنی سزا باقی ہے ..بہتر اور جلد فیصلہ کر دے کیونکہ فیصلے کرنے میں بھی  تیرا کوئی ثانی نہیں ہے ..تیرے حکم کے بغیر ایک پتہ بھی حرکت نہیں کر سکتا ..ذرا تخت کو ہلا دے تاکہ یہ وقت کے فرعون تیری کبریائی کو تسلیم کر کے خود ہی نظام کو تبدیل کر لیں ....یہ تو بھی جانتا ہے میں بھی جانتا ہوں ..کہ انقلاب نا گزیر ہے ..مگر میں بدکردار تیری حکمتوں کو نہیں جانتا نہیں پہچانتا ...مجھ پر اور میری پوری قوم پر رحم فرما ..آمین ..ثم آمین ...........جاوید اقبال چیمہ ..میلان..اطالیہ..........٠٠٣٩..٣٢٠..٣٣٧..٣٣٣٩......... ....٠٠٩٢..٣٠٢....٦٢٣٤٧٨٨.. ....

Saturday, July 5, 2014


..................نظام .انقلاب ..مڈ ٹرم  الیکشن  اور لانگ مارچ ..........
.................اس میں تو کوئی شک کی گنجائش نہیں کہ نظام تبدیل کرنے کے لئے انقلابی تبدیلیاں لانا ہوں گی .کی طرح کی اصلاحات کرنا ہوں گی ..انصاف اور احتساب کے لئے سخت قانون بنانے ہوں گے .نچلی سطح پر مستقل بنیادوں پر اقتدار منتقل کرنا ہو گا ..یہ نہیں کہ جو جمہوری یا آمر ڈکٹیٹر آے..وہ اپنی مرضی سے کبھی بی .ڈی.ممبر ..کبھی کونسلر .کبھی ناظم ..کبھی کوئی کبھی کوئی نظام متعارف کرواتا  جاۓ .ایسے کب تک چلے گا .اور عمران خان صاحب کا کہنا کہ وہ جمہوریت کے زریعہ نظام تبدیل کریں گے انقلاب لایں گے .یہ بات نہ تو ممکن ہے اور نہ کوئی ماننے کو تیار ہے .کیونکہ حقیقی جمہوریت اس وقت آے گی .جب ہم الیکشن سے پہلے تمام اصلاحات کر لیں گے ..اور ان اصلاحات کے صرف دو ہی طریقہ کار ہیں ..ایک پہلا مہذب طریقہ کار یہ ہے .کہ پارلیمنٹ کے اندر حکمران خود پہل کرے اور اپوزیشن اور عوام کی خواہش کے مطابق اصلاحات کر کے مڈ ٹرم الیکشن کا اعلان کر دے .اور اگر حکمران خود نہیں کرنا چاہتا تو عبوری حکومت کے سپرد یہ کام کر دے ..اگر یہ سب کچھ خوش اسلوبی سے .موھذب طریقے سے نہیں ہو سکتا تو پھر گھی ٹیڑھی انگلیوں سے ںکالنا ہو گا .جس کا نام انقلاب ہے لانگ مارچ ہے ..مگر افسوس کے اب تک عمران خان کے تمام جلسے اور تمام گزارشات سے حکمرانوں کے کانوں تک جوں نہیں رینگی .کیونکہ عمران آخری فیصلہ کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں .اسی لئے حکمران کے وزیر مشیر عمران خان کے جلسوں کا نوٹس نہیں بلکہ مذاق اڑا رہے ہیں ..یہی حال قادری صاحب کے ساتھ ہوا ..قادری صاحب اگر لاہور ائیرپورٹ سے پیدل نکل کر ماڈل ٹاؤن کا سفر کر لیتے تو امام خمینی بن سکتے تھے اور حکمرانوں کی دیواریں گر سکتی تھیں .مگر قادری صاحب بھی فیصلہ کن معرکه لڑنے میں ناکام ہو چکے ہیں ..حکمران کا ہر غلط حربہ کامیاب جا رہا ہے ..کیونکہ حکمران اس وقت سوچنے پر مجبور ہو گا جب اپپوزشوں .عمران خان .قادری صاحب جب کوئی ٹھوس آخری فیصلہ کریں گے .کیونکہ فرعون ہمیشہ موت کو سامنے دیکھ کر خدا پر یقین کرتا ہے اس سے پہلے خدا کا مذاق اڑاتا ہے .جس طرح شریف برادران کے وزیر مشیر مذاق اڑا رہے ہیں .اس لئے کہتا ہوں کہ انقلاب صرف کفن باندھ کر آتا ہے نظام آسانی سے تبدیل نہیں ہو گا ..ایک دن کا لانگ مارچ ایک دن کا دھرنا ڈی چوک اسلام آباد پر حکمرانوں کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا ..کیونکہ چند قصیدہ خان حالات حالات کا خوف قوم کو بتا رہے ہیں .ان عقلمندوں کو .فلاسفروں .سکالروں .ادیبوں .کو یہ علم ہی نہیں کہ ہمارے حالات ٦٥ سالوں سے ہی ایسے ہیں .اور یہ حالات بھی حکمرانوں کے خود پیدا کرتے ہیں تاکہ قوم کنفوذن سے نہ نکل سکے ..اس لئے لانگ مارچ اور مستقل دھرنا کا اعلان آخری فیصلہ ہونا چاہئے نظام کی تبدیلی تک ...عبوری حکومت کا قیام اور اصلاحات اور بعد میں مڈ ٹرم الیکشن ...ورنہ اس ملک کی تقدیر نہیں بدلی جا سکتی ..اور جو یہ کفن باندھ کر نکلے گا .رسک موت کا لے گا .ووہی سرخرو ہو گا دنیا اور آخرت میں کامیاب ہو گا ..اگر یہ کام عمران خان .قادری صاحب  وغیرہ سے ملکر کرتے ہیں تو ٹھیک . ورنہ اللہ تعالیٰ یہ کام کسی اور سے لے لے گا ..کیونکہ انقلاب ناگزیر ہے .اس نے اک دن آنا ہے .نظام نے آخر کار تبدیل ہونا ہے .ناانصافی .رشوت .بد کردار کرپٹ حکمران .بیروزگاری .بد امنی .یہ سب ایک ساتھ نہیں چل سکتے ..یا اس ملک نے دنیا کے نقشے پر زندہ رہنا ہے یا کرپٹ حکمران نے .ناانصافی بد دیانتی والا حکمران اور اسلامی جمہوریہ پاکستان اب ایک ساتھ نہیں چل سکتے ..انشااللہ .........جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ......

Friday, July 4, 2014


............. آخر.انقلاب  کا اعتبار کس پر کریں .........................
.........ملک خدا داد پاکستان میں انقلاب انقلاب کا بھوت شور کافی عرصے سے سنائی دے رہا ہے ..ہر کوئی نظام کی تبدیلی کی بات کرتا ہے ..مگر عملی طور پر دیکھا جاۓ تو ابتک کی کارکردگی تمام لیڈران کی زیرو ہے ..کوئی جمہوریت کے ذریعہ.کوئی آمریت کے زریعہ.کوئی لانگ مارچ کے زریعہ.اور کوئی منہ زبانی انقلاب لانا چاہتا ہے .ہم سادہ سے لوگ ہیں .امن چاہتے ہیں اور انصاف سے جینے کی آرزو رکھتے ہیں .اس لئے جو کوئی بھی ہم کو بنیادی سہولتیں دینے کا وعدہ کرتا ہے .ہم اس پیچھے چلنے کو تیار ہو جاتے  .پچھلے دنوں میں نے قادری صاحب کے انقلاب کے بارے میں لکھا . تو بھوت سی میل اور کومنٹ موصول ہووے .کسی نے کہ میں پاگل ہوں جو لیڈروں .سیاستدانوں کی باتوں پر اعتبار کر لیتا ہوں .کسی نے کہا.کہ یہ سب جھوٹے ہیں .تو پھر میں آپنے آپ  سے  سوال   کرنے پر مجبور ہوں .کہ واقعی دھوکہ تو ہر سیاستدان  نے قوم کو انقلاب  اور نظام کی تبدیلی کے  نام پر دیا  ہے ..تو پھر اب قوم انقلاب کے نام پر کس پر اعتبار کرے ..کبھی کبھی تو ایسا لگتا ہے جیسے یہ سیاستدان اور حکمران قوم کی عزت جان مال سے بھی کھلتے ہیں اور اپنے اقتدار کی خاطر ملک کی سالمیت سے بھی کھیلتے ہیں .کیونکہ ماضی ہمارا یہی بتا رہا ہے کہ جنرل ایوب خان نے کوئی انقلاب نہ لایا .بلکہ روٹ پرمٹ دینے کی سیاست کی .خرید و فروخت کی سیاست کی ..جنرل ضیاء نے بھی ملک کو اسلام کے نام پر بدنام کیا .آیات کی تلاوت کر کر کے قوم سے جھوٹ بولا اور خرید و فروخت کی سیاست کی ..بھٹو صاحب بھی انقلاب لانا چاہتے تھے مگر بارہ ایکڑ زمین کی تقسیم نہ کر سکے .کیونکہ ملک میں بیوروکریسی .جاگیردار حاوی ہے ..مشرف بھی کوئی انقلاب نہ لا سکا .بلکہ الٹا ایک ایسی دہشت گردی کی آگ میں قوم کو پھینک کر چلا گیا .جو قوم مدتوں یاد رکھے گی .دنیا میں بدنام بھی قوم ہو گئی .اور یہ آگ ابھی بجھنے کا نام نہیں لے رہی .جانے کب تک قوم مشرف کی آگ میں جلتی رہے گی ..بینظیر سے امید تھی مگر وہ بھی اپنے ہی کرداروں کی کارکردگی کی وجہ سے انقلاب تو دور کی بات بلکہ روٹی .کپڑا .مکان بھی نہ دے سکی ..بعد میں زرداری صاحب نے ووہی کیا جو قوم ان سے توقوہ کرتی تھی .ان کا کرپشن کے انقلاب سے واسطہ تھا .تعلق تھا .سو انہوں نے کرپشن سے دوستی بھی ایمانداری کے ساتھ نبھائی..وہ جس کام کے لئے لاۓ گہے تھے انہوں نے خوب کیا ..اور میاں صاحب کو کرپشن سے بھر پور جمہوریت پلیٹ میں رکھ کر دے گہے..اور ادھر تم ادھر ہم ..اور باری باری ملک کو مزید لوٹنے کے منصوبے کے ساتھ گوشہ نشین ہو گہے..ویسے شریف برادران سے بھی لوگوں کو انقلاب اور نظام کی تبدیلی کی توقوح تھی .کیونکہ یہ تقریروں میں زرداری کو گھسیٹنے کی باتیں کرتے تھے .انصاف .عدالتوں اور پولیس کی اصلاحات کی باتیں کرتے تھے .بیروزگاری ختم کرنے کی بات کرتے تھے .مگر افسوس کہ شریف برادران نے بھی قوم کے ساتھ فراڈ کیا .الیکشن میں دھوکہ کیا..انہی طاقتوں سے ملکر .جو اس ملک میں نظام کی تبدیلی نہیں چاہتیں ..شریف برادران نے نہ ماضی سے سبق سیکھا.اور نہ حال سے ..بلکہ الٹا مزید اپنے آپ کو فرعون ثابت کرنے کی کوشش میں لگے ہووے ہیں ..باقی رہی بات الطاف بھائی کی .فضل رحمان کی اور گجرات والے چودھریوں کی ..تو ان لوگوں کے منہ سے انقلاب انقلاب کہنا  اچھا نہیں لگتا .یہ لوگ صرف اقتدار کے پوجاری ہیں .جماعت اسلامی کی بات کریں تو پتہ چلتا ہے کہ اب وہ دم خم .جوش جنوں باقی نہیں ہے .اب قادری صاحب نے انقلاب انقلاب کے الفاظوں میں رنگ بھرنے کی کوشش کی .مگر چار چیزوں کی وجہ سے انقلاب آتے آتے رہ گیا ..١.قادری صاحب کو عمران خان کے ساتھ اتحاد کرنا چاہئے تھا .٢.قادری صاحب ٹیبل ٹاک سے بھی مات کھا چکے ہیں .٣.کفن باندھ کر نہیں نکلتے .٤.موت سے بھوت ڈرتے ہیں .اگر ان چار چیزوں پر نظر ثانی کر لیں تو انقلاب لا سکتے ہیں اور انقلاب آ سکتا ہے ..ویسے تو پاکستان کے لئے ناگزیر ہے .مگر جس طرح عمران خان صاحب بھی انقلاب لانا چاہتے ہیں جمہوریت کے زریعہ..وہ بھی ١٠٠ سال نہیں لا سکتے اور نہ قسطوں میں لانگ مارچ کرنے سے انقلاب آے گا ..انقلاب آ سکتا ہے یہ فرسودہ نظام کی دیوار گرائی جا سکتی ہے .مگر اس کے لئے عمران خان کو بھی یہ چند فیصلے کرنے پڑیں گے .١.قادری صاحب .شیخ رشید .جنرل حمید گل .حافظ سید..جماعت اسلامی وغیرہ کو ساتھ ملانا ہو گا . اور ١٤ اگست کے لانگ مارچ کو مڈٹرم الیکشن سے مشروط کرنا ہو گا .مزید حکومت کو وقت دینا .غلط ہو گا .پہلے الیکشن کو تسلیم کر کے .پارلیمنٹ میں بیٹھ کر غلطی کی .اب عمران خان کو سخت رویہ .اور دو ٹوک رویہ رکھنا ہو گا .ورنہ تحریک انصاف کا بھی ووہی حشر ہو گا .جو زرداری کی پارٹی کا ہوا تھا ..کیونکہ اب عوام کو ہر کوئی بیوقوف نہیں بنا سکتا .کچھ کرنا ہے انقلاب کے لئے نظام کی تبدیلی کے لئے ..تو عمران خان اور قادری صاحب کے لئے سنہری موقعہ ہے .ورنہ .ایف .آئی .اے ..میں اور نیپ میں حکمران کھاتے کھولنے والا ہے ..اور قادری صاحب اور عمران خان کو لگام دینے کے لئے منصوبہ تیار ہے ...ووہی تاریخ دوہرای جاۓ گی جو ٦٥ سالوں سے حکمران اپوزیشن کے ساتھ کرتی آ رہی ہے ..اگر اس بار بھی ڈرامہ ہے تو پھر قوم کس پر اعتبار کرے گی .....تھانے . عدالتیں .انصاف .روزگار .پہلے بھی بکتا تھا اور آج بھی یہی ہو رہا ہے ..کچھ بھی نہیں بدلہ ...اور بغیر انقلاب کے کچھ بھی نہیں بدلے گا ...انقلاب نا گزیر ہے ......جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ....