Mission


Inqelaab E Zamana

About Me

My photo
I am a simple human being, down to earth, hunger, criminal justice and anti human activities bugs me. I hate nothing but discrimination on bases of color, sex and nationality on earth as I believe We all are common humans.

Tuesday, September 30, 2014

........................................بکرا ..................................
..............بکرا  عید پر ہم  نے بھی کرنا ہے قربان  اک بکرا
.............سفید پوشی کی  بھرم  کا   ہے قدر دان    اک   بکرا
.............خون تو پہلے ہی بھوت بہ رہا ہے ہر طرف
............چڑھاوا جمہوریت کے لئے  ہے  شان  اک  بکرا
............آمریت  سے نکلا  تو پھنس گیا شکنجہ جمہوریت میں
............مجبوری کے پس منظر میں ہے انقلاب امتحان اک بکرا
...........جب چاہتا ہے یہاں   سارے  گر  آزما  جاتا  ہے
..........واہ  امریکا   کے  لئے   ہے  پاکستان  اک  بکرا
...........ذبح کرنے  سے  ہو  گا  قایم  دنیا  میں  امن
...........اسرئیل  کی  نظر  میں ہے  مسلمان  اک  بکرا
..........اتار  لو کھال میری  بہا دو  خون میرے حاکم
.........تیرے اقتدار کے لئے میں ہوں حکمران . اک  بکرا
.........گو نواز  گو کہتا ہوں مگر تجھے سمجھ  نہیں  آتی
.........انسانوں کی زبان کو بھی سمجھتا ہے زبان  اک  بکرا
.........خرید  لو  مجھے  اور  لے  لو  گوشت  کا مزہ جاوید
........لکھا  لو قصیدہ اپنا کہ میرا بھی ہے   قلمدان  اک بکرا
............جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ..٠٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Saturday, September 27, 2014

...........................سوچنے بولنے سمجھنے  کا شعور کس نے دیا ..............................
..........حمزہ شہباز تقریر چھوڑ کر چلے گے .کیونکہ ایک تو حسب روایت..بیوروکریسی کی عادت کے مطابق لیٹ آے..دوسرے تقریر اپنے مضمون کے خلاف جاری تھی ..تھے سارے مسلم لیگی نوجوان .مگر شعور کی بات دیکھئے کہ نوجوان اور بزرگوں سے یہ برداشت نہ ہوا .اور وہ اپنے ہی .وی.آئی .پی.کلچر کے خلاف اٹھ کھڑے ہووے اور تقریر کے دوران ہی انہوں نے حمزہ شہباز کو سمجھانا شروح کر دیا .مگر جب حمزہ نے پبلک کی ڈیمانڈ کے خلاف بات جاری رکھی تو لوگوں نے .گو.نواز.گو.کے نعرے لگانا شروح کر دے .جس سے لیڈر تقریر چھوڑ کر بھاگ گیا .بلکہ بیوروکریسی اپنی روایت کے مطابق حالات کو دیکھتے ہووے بھگا کر لے گئی.اب آئندہ ہال کے اندر ووہی داخل ہوا کرے گا .جو یہ ضمانت دے گا کہ وہ .گو.نواز گو..کے نعرے نہیں لگاۓ گا ..یہ خاندانی سیاست کے خلاف ..بجلی .گیس .کے بلوں کے خلاف .کرپشن کے خلاف .لوگ کیوں احتجاج کر رہے ہیں .لندن .امریکا .اٹلی .فرانس .بلجیم .ہالینڈ .آسٹریلیا .افریکا اور پورے ملک اور دنیا  میں لوگ سراپا احتجاج کیوں ہیں ..انصاف کیوں مانگ رہے ہیں ...کرپٹ حکمرانوں کا احتساب کیوں چاہتے ہیں ..نظام کے خلاف کیوں ہو چکے ہیں .انقلاب اور تبدیلی کیوں چاہتے ہیں ..عوام بد کردار حکمران کو اپنا آجنڈہ کیوں بتا رہے ہیں ..عوام چنیل پر جاوید چودھری جیسے لفافہ اینکر کو کیوں پہچان جاتے ہیں .یہ سب شعور کی وجہ سے ہے ..یہ سب شعور عمران خان اور قادری صاحب کے دھرنوں نے دیا ہے ..لوگوں کو خواب غفلت سے جگا دیا گیا ہے .لوگوں کو اپنے حقوق کا علم ہو رہا ہے ..لوگوں کو کرپٹ حکمرانوں کا اصل چہرہ نظر آ چکا ہے .لوگ اب جھوٹ بولنے اور سچ بولنے والوں کی پہچان کرنے لگے ہیں ..لوگ سمجھنے لگے ہیں .کہ پاکستان کا مستقبل اگر روشن کرنا ہے دیکھنا ہے تو پھر بلاول .حمزہ اور دوسرے خاندانی لٹیروں سے بچانا ہو گا ..آج کل تو لوگوں میں اتنا شعور آ چکا ہے .کہ وہ ہر پولیس افسر اور ہر جج کو جانتے ہیں کہ کون کرپٹ ہے اور کون کتنے پانی میں ہے اور کس کا آدمی ہے ..جب کوئی کمشن بنتا ہے .تو لوگ جج کے فیصلے سے پہلے جان جاتے ہیں کہ کا فیصلہ ہو گا .ابھی ابھی خبر آئی کہ نواز شریف کی نا اہلیت کے لئے تین رکنی کمیٹی بنا دی گئی ہے .اسی وقت دوست کا فون آیا جو کہ رہا تھا یار چیمہ یہ جو جواد خواجہ ہے یہ افتخار چودھری کا دوست ہے .یہ شعور کی بات ہے .پھر بھی میں نے دوست سے کہا حوصلہ رکھو ...اگر عمران خان اور قادری صاحب بہتر سمجھیں گے تو اعتراض داخل کر دیا جاۓ گا ..ہر زی شعور اب اپنے تحفظات کا ذکر خوف خطرے کے بغیر کر دیتا ہے ..کیونکہ دھرنوں میں ہر روز بد کردار ..نا اہل حکمران کی کرپشن اس انداز میں چیلنج کے ساتھ پیش کی جاتی ہے .جس کا جواب حکمران کے پاس نہیں ہے ..کیونکہ جب نواز شریف اور شہباز .زرداری .اکھٹے لنچ .ڈنر .کرتے ہیں .اور کہتے ہیں کہ دھرنے والوں کا آجنڈہ کیا ہے ..تو لوگ ہنستے ہیں .قہقے لگاتے ہیں اور کہتے ہیں .کہ جب نواز .شہباز .کے ہر جلسہ میں .گو .نواز .گو .کے نعرے لگتے ہیں .تو حکمران کو قوم کے اجنڈے کا پتہ نہیں چلتا ..ویسے اندر کی بات ہے .کہ کل گوجرانوالہ میں ایک جگہہ بیٹھا ہوا تھا .وہاں پی.پی.پی.کے چند دوست مجھے بلاول بھٹو کے ساتھ اپنی تصویریں دکھا رہے تھے اور رازداری کے ساتھ بتا رہے تھے کہ زرداری صاحب خوش ہیں .جو کچھ بے عزتی نواز خاندان کی ہو رہی ہے ..ان کو پارٹی منظم کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے .اور اشاروں اشاروں میں یہ حکم بھی دیا گیا ہے .کہ ٢٠١٥ میں الیکشن ہونے والے ہیں ..تو بات ہو رہی تھی .کہ کن ٹٹوں.بدمعاشوں .جاگیرداروں .وڈیروں .کرپٹ افسروں کے خلاف نفرت کیوں اجاگر ہو رہی ہے .نا انصافیوں کے خلاف آواز کیوں بلند ہو رہی ہے ..کیونکہ عوام میں شعور آ رہا ہے .اور اس شعور دینے کا سہرہ عمران خان اور قادری صاحب کے سر جاتا ہے .ان دھرنوں کو جاتا ہے .انقلاب .آزادی مارچ کو جاتا ہے ..اور وہ جو کہتے ہیں کہ دھرنے فیل ہو چکے ہیں .ان کے چہروں سے نقاب اٹھتا ہے .کہ وہ اپنی قیمت لگوا چکے ہیں .آج ہی خبر آئی ہے .کہ میاں لطیف صاحب شریف خاندان کے لئے جھوٹ بولنے والے پاک صاف دامن رکھنے والے جھوٹے ..دو دفعہ بجلی اور گیس چوری کرتے پکڑے جا چکے ہیں ...لوگوں کو تمیز آ چکی ہے .کہ جھوٹا اور سچا کون ..لوگ پرکھ لیتے ہیں .دیکھ لیتے ہیں .اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں .کہ شیباز شریف کی فوٹو کے ساتھ جو اشتہار چل رہا ہے .وہ اشتہار قوم کے خون پسینے سے کیوں ہے .لوگ ٣٥ سال کی کرپشن کا شریف خاندان سے حساب مانگ رہے ہیں .لوگ جان چکے ہیں .کہ عدالتوں سے اپنے سارے کرپشن کے کیس ختم کروا رہے ہیں .مال ہضم .پیسہ حزم .لکڑی  ہضم..لوہا ہضم..سارے قرضے ہضم...قوم کآ خزانہ باہر دوسرے ملکوں میں ....سب کچھ واضح ہو چکا ..دودھ کا دودھ .پانی کا پانی ..عوام چاہتے ہیں .احتساب چاہتے ہیں .میریٹ .روزگار .چاہتے ہیں ..اب اگر انہوں نے جلدی میں بھرتی سے پابندی اٹھائی ہے .تو عوام اس چالبازی .مکاری کو سمجھ چکے ہیں ..یہ سب شعور کی کہانیاں ہیں ..جو لوگ نندی پر پراجیکٹ کو بھی سمجھ چکے ہیں اور اس پر ہونے والے خرچے اشتہاروں کو بھی جان چکے ہیں ...یہ شعور دینے .عوام کو جگانے پر عمران خان اور قادری صاحب کو مبارک باد  پیش کرتا ہوں ..اور جو لوگ مفاد پرست حکمران کو ڈیفنڈ کرتے ہیں .ان کا شکریہ ..کہ قوم کا مغالطہ .غلط فہمی دور ہو چکی ..کہ نظام کے koon  خلاف ہے .کون جاگیرداروں .وڈیروں .کے خلاف ہے اور کون ملک میں اسلامی نظام چاہتا ہے ..کوئی بات اب قوم سے پوشیدہ نہیں ہے ..چھوٹے چھوٹے صوبے ..اور بدیاتی حلقے وقت کی اہم ضرورت ہے ...یہ ہے دھرنوں سے پیدا ہونے والا شعور .....جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا .....٠٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Thursday, September 25, 2014

..............................انقلاب اپنا پہلا مرحلہ طے کر چکا ..................
.........میں نے اپنی ١٢ کتابوں میں اور اپنی ویب .انقلاب ے زمانہ .پر انقلاب کی قسمیں .اور تمام دنیا کے انقلاب کے بارے میں تفصیل اور انقلاب کی تعریف .اور بھوت کچھ انقلاب کے بارے میں لکھا .مگر آج مختلف مگر  مختصر لکھ رہا ہوں .کہ پاکستان کے آج کے منظر نامہ کی طرف دیکھتا ہوں .تو بھوت سے بھیانک چہروں سے اور پردہ نشینوں کے چہروں سے نقاب اٹھے ہیں .کہ جو سال ہا سال سے مجھے اور عوام کو بیوقوف بنا رہے تھے .کہ وہ ملک میں فرھنگی نظام کے خلاف ہیں .اسلامی نظام چاہتے ہیں .کچھ جاگیرداروں .وڈیروں کے خلاف تھے .کچھ کرپٹ خاندان اور مافیا اور بیوروکریسی کی منافقت کے خلاف تھے .اور انقلاب کے حق میں تھے اور نظام کی تبدیلی چاہتے تھے ..مگر خدا کی قدرت دیکھئے کہ جب اس قوم کو انقلاب اور نظام کی تبدیلی بھوت نزدیک دکھائی دے رہی تھی .اور دیوار گرنے کے قریب تھی .تو قوم کو وہ چہرے وہاں نظر ہی نہیں آے..جہاں دیوار کو گرانے کے لئے دھکے کی ضرورت تھی ..جبکہ الٹ ہوا .قوم حیران رہ گئی یہ دیکھ کر کہ وہ چہرے دیوار کو سنبھالا دینے میں لگے ہووے ہیں ..جن پر تکیہ تھا ووہی پتے ہوا دینے لگے ..جبکہ پوری قوم نے دیکھا کہ چور .لٹیرے .گندے .کرپٹ نظام کو بچانے کے لئے جائنٹ سیشن میں جھوٹ بول کر قوم کا اربوں روپیہ زیاہ کر کے پارلیمنٹ کا تقدس پامال کر کے گھروں کو جا چکے ہیں ..قوم کا ٦٥ سال کے بعد یہ سمجھ جانا ہی انقلاب ہے .اس شعور کا نام ہی انقلاب ہے ..کیونکہ عمران خان اور قادری صاحب کے دھرنے نے جو قوم کو شعور دیا ہے .قوم کی آنکھیں کھولی ہیں .کرپٹ حکمرانوں کی اصلیت ظاہر کر دی ہے .یہی انقلاب ہے ..قوم کو پہلی بار پتہ چلا ہے ..کہ چند ہزار .چند لاکھ ووٹ لینے والے .پارلیمنٹ میں بار بار ٢٠ کروڑ کو بدنام کرتے رہے ..چند اینکر .جاوید چودھری جیسے اور چند صحافیوں .چند عتزاز حسن جیسے وکیلوں .چند مافیا گروپ .چند چینل .چند اخبار ...مولانا فضل رحمان .اچکزائی .اور پی .پی.پی..جیسی پارٹیوں کے چہروں سے نقاب تو اٹھا .مگر جماعت اسلامی .مفتی .دینی جماتیں .اور ایم.قیو .ایم.نے کرپٹ نواز شریف اور کرپٹ نظام کا ساتھ کیوں دیا .یہ میری سمجھ سے باہر ہے ..کیا یہ انقلاب نہیں ہے .کہ قوم کو کرپشن اور اس کے طریقہ واردات کا بھی علم ہو چکا ہے .٦٥ سالوں کے سارے چہرے قوم کے سامنے آ چکے ہیں .کیا یہ انقلاب نہیں ہے .کہ شہباز شریف اشتہار تو اپنی فوٹو سے لگاتا ہے .مگر پیسہ قوم کا خرچ ہوتا ہے .مشہوری اپنی کرواتا ہے .فوٹو سیشن قوم کا پیٹرول خرچ کر کے کر رہا ہے .رلیف کیمپپ لگتے ہیں .جب شیباز شریف چلا جاتا ہے تو تمام سمیٹ لئے جاتے ہیں ..جلسوں میں .گو .نواز .گو .کے نعرے لگتے ہیں .کیا یہ شعور نہیں ہے انقلاب نہیں ہے ..مگر یہ سچ ہے .حقیقت ہے .کہ کرپٹ حکمران کے نزدیک توڑ.پھوڑ.خون بہنے اور بہانے کا نام انقلاب ہے ..تو یہ سچ ہے کہ جو انقلاب حکمران اور جاوید چودھری جیسے لوگ دیکھنا چاہتے تھے وہ ابھی نہیں آیا ..اور جو میں جماعت اسلامی .متحدہ .عمران خان .قادری صاحب اور دینی مخلص مسلمان جماتوں کے اتحاد کی شکل میں دیکھنا چاہتا تھا . وہ ابھی نہیں آیا .مگر جلد امکان ہے .انشااللہ ..کیونکہ میں خدا اور نبی سے نا امید نہیں ہوں ..اور عمران خان .قادری صاحب کی اب تک کی کارکردگی سے مطمئن ہوں .کہ جتنی ایماندار سے انہوں نے شعور دے دیا ہے .قوم کو جگا دیا ہے .اس حد تک پر امن انقلاب اب تک کامیاب ہے ..اور دوسرے مرحلے کا انقلاب جو حکمران چاہتا ہے کہ کرپٹ اور کرپشن والے نظام کو بچایا جاۓ .تو وہ دوسرے مرحلے میں نہ نظام نہ کرپٹ حکمران بچے گا ..کیونکہ عمران خان نے ابھی تک ٹکٹ ہولڈر .یا ٹکٹ مانگنے والوں پر دس دس آدمیوں کو بھی لانے کا حکم نہیں دیا ..اور نہ کراچی کو بلاک کرنے کا پروگرام دیا ہے اور نہ ہر شہر شہر میں .گو.نواز .گو.ریلی کا حکم دیا ہے .نہ نظام حکومت دھرم بھرم کیا ہے ..نہ پارلیمنٹ پر قبضے کا پروگرام دیا ہے ..اور نہ ہجوم کا رخ رائونڈ کی طرف موڑا ہے ..ابھی دوسرے مرحلے میں بھوت کچھ ہونا باقی ہے .نواز شریف کو شاید اس بات کا اندازہ نہیں ہے ..کہ  تحریک انصاف  پاکستان کی دوسری بڑی پارٹی نواز شریف کو گھر بھیجے بغیر گھر نہیں جاۓ گی ..اور جو .کتا .کتا ..ہاۓ..ہاۓ..والا انقلاب .نواز شریف اور اس کے حواری دیکھنے کے خواہش مند ہیں ..وہ سٹیج اب .گو .نواز .گو..کے بعد سجنے والا ہے ...انقلاب بھی آے  گا .نظام بھی تبدیل ہو گا .٢٠ صوبے بھی بنیں گے .بلدیاتی اور وفاقی اصلاحات بھی ہوں گی .دہلیز پر انصاف بھی ملے گا اور دما دم مست قلندر بھی ہو گا .کیونکہ حکمران عمران .قادری اور غیرت مند قوم کو احتجاج کے لئے مجبور کر رہا ہے ..یہاں تحریر اسکور بھی بنے گا ..کیونکہ نواز شریف .حسنی مبارک کی طرح ذلیل ہو کر بے عزت ہو کر جانا چاہتا ہے .لاتوں کے بھووت باتوں سے نہیں مانتے ..جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ...٠٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Monday, September 22, 2014

.....................الیکشن کمشن کا اعتراف جرم ..........................
.............یہ میری خوش قسمتی اور اللہ کی خاص کرم نوازی ...جس کا میں اگر ساری زندگی خدا کا شکر ادا کرتا رہوں .تو شاید نہ کر سکوں .اور بھوت ساری نعمتوں کے ساتھ ..کہ اللہ نے ایک خاص اسلامی ملک پاکستان میں مجھے پیدا کیا..اور پھر مسلمان گھرانے میں پیدا کیا..جبکہ میں نے خدا سے کوئی درخواست  بھی نہیں کی تھی .یہ ایک خاص کرم ہے نا ..جس کی طرف  غور کروں .تو شاید جا نماز سے اٹھنے کو دل ہی نہ کرے ..مگر بد قسمتی کی انتہاء دیکھئے .کہ ہم نام کے مسلمان رہ چکے ہیں ..دین اسلام کی کونسی ایسی خوبی ہمارے اندر ہے .نماز .روزہ .حج زکات .صدقہ .خیرات کو چھوڑو .ہم میں تو وہ  اخلاقی قدریں بھی نہیں ..جو ایک انسان اور حیوان میں فرق دیکھنے کے لئے ہوتی ہیں ..ایک پاکستانی ہونے کے ناتے بھی مجھ میں کوئی قانون اور آئین نام کی کوئی چیز نہیں ہے .لگتا ہے میں ایک جنگل میں رہتا ہوں ..سانپ .چیتا.شیر .کتا ..بھیڑیا..جس جس کا جس شکار سے پیٹ بھرتا ہے .وہ اپنا کام کرتا جاۓ ..شیر کے پاس کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے اور نہ پاپندی ہے .کہ وہ شریف جانور ہرن کا شکار نہ کرے .یا یہ کرے وہ نہ کرے .وغیرہ وغیرہ ..اور بھوت سی خوبیاں بھی ان جانوروں میں ہیں جو ہم پاکستانیوں میں نہیں ہیں ..ذرا خود ہی غور کر لینا .میں عرض کروں گا تو سارے اخلاقی تقاضوں کی خود ہی نفی سر زد ہو جاۓ گی ..حالانکہ میں خود بھی ہر روز اخلاق سے گری ہوئی حرکتیں کرتا ہوں کہ حکمران کو گالیاں لکھتا ہوں .برا بھلا کہتا ہوں .بد کلامی سے پیش آتا ہوں .غلط زبان استمعال کرتا ہوں .غلط نعرے پیارے پاکستان کے حاکم خلیفہ کے بارے میں لگاتا ہوں ..کیونکہ میرا حکمران مجھے پھانسی نہیں دیتا .میرے خلاف سپریم کورٹ میں نہیں جاتا ..صرف میرے اوپر آنسو گیس کے بمب پھینکتا ہے .سیدھی گولیاں چلاتا ہے .میری دھولایی کرتا ہے .ناجایز پرچہ کاٹتا ہے .ناجایز اندر بند کرتا ہے .ناجایز تشدد کرتا ہے اور وہ ناجایز حربے میرے ساتھ کرتا ہے .جو نہ آئین و قانون اجازت دیتا ہے اور نہ کوئی اخلاق ..میں تو اخلاق پڑھنے اور پڑھانے والوں سے اور سپریم کورٹ سے یہ درخواست کرتا ہوں کہ اخلاقی تقاضوں کی تشریح تو کر دیں..کہ جب پارلیمنٹ میں ہر کوئی  اور وزیر بھی یہ تسلیم کر لیں .کہ دھاندلی ہوئی تھی اور ہر ادارہ رو رو کر دھائی دے رہا ہو کہ کچھ تھوڑا بھوت ہوا ہے اور الیکشن کمشن خود یہ اعتراف کر چکا ہو کہ ہاں ہم سے غلطیاں ہوئی ہیں ..تو پھر کونسا اخلاق یا اخلاقی جواز باقی رہ جاتا ہے ..کونسا قانون باقی ہے ..جو اس بات کی اجازت دیتا ہے ..کہ حکومت چلتی رہے .آئین و قانون جاۓ جھنم میں ..نہ الیکشن کمشن .نہ سپریم کورٹ نہ کوئی اور ادارہ اخلاق و غیرت کا مظاھرہ کرنے کو تیار ہے اور نہ وزیر اعظم کسی اخلاقی سبق کو یاد کرنے کو تیار ہو ..تو لازمی بات ہے پھر میرے اندر سارے اخلاق تلاش کرنے کی کوشش نہ کی جاۓ ..کیونکہ جب جنگل ہے تو پھر جس جس جگہ پر جس جس کا ہاتھ پنچے گا ..وہ اپنے پیٹ کی آگ بھی بھجاۓ گا اور اپنا خون بھی جلاۓ گا ..کیونکہ جنگل میں طاقتور خون پیتا ہے میرے حکمران کی طرح .اور کمزور خوں جلاتا ہے غریب کی طرح .....جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ میرے ملک میں نظام ہے .ان کے منہ پر الیکشن کمشن کا اعتراف ایک تماچہ ہے ....مگر شعور والوں کے لئے ..حلال اور حرام تمیز رکھتا ہے ................جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ...٠٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ .............
...............................جائنٹ سیشن پارلیمنٹ سے بے آبرو ہو کر نکلا ...........
.............جائنٹ سیشن ستمبر ٢٠١٤ اپنے اعتبار سے ایک تاریخی حیثیت حاصل کرنے کے بعد اپنے انجام کو پنچ چکا ہے .قوم کو بھوت کچھ دے گیا..عوام عوام کا دم بھرنے والوں کا پول کھول دیا .عوام کے غم میں آنسو بہانے والوں کو بےنقاب کر دیا ..حکمرانوں کا اصل چہرہ قوم کو دکھا گیا..اور ایک ایسا شعور قوم کے غریب طبقے کو دے گیا..جو شاید اب تک حاصل نہ کر پاۓ تھے ..یہ کریڈٹ تو بھر حال عمران خان اور قادری صاحب کو جاتا ہے ..کہ جنہوں نے جان کو ہتھیلی پر رکھ کر عوام کو قوم کو شعور .ولولہ .حوصلہ .جزبہ .جنوں ایسا دیا ..کہ قوم کو اپنی عزت .غیرت ملی .انصاف .قانون و آئین کا  تفصیل سے علم بھی ہوا اور آگاہی بھی ہوئی ..کیونکہ پارلیمنٹ کی تقریروں کے بعد ہر روز شکوہ جواب شکوہ کا مظاھرہ عمران خان اور قادری صاحب کی طرف سے ہوتا رہا ..گو کہ عوام کے ہجوم کو قوم  بننے میں    ابھی مزید وقت درکار ہے .کیونکہ کافی گلو بٹ ابھی موجود ہیں ..مگر پھر بھی سمجھتا ہوں  کہ اگر مڈ ٹرم الیکشن ٢٠١٥ میں ہو جاتے ہیں .تو ٦٠ پرسنٹ پاکستانی اپنے حقوق کے تحفظ کی خاطر آواز بلند کرنا سیکھ جایں گے .اور اگر بلدیاتی الیکشن اس ملک میں باقائدگی سے ہونے لگ جایں .تو جاگیرداروں .وڈیروں کی مٹی پلید ہو جاۓ گی ..کیونکہ ہم سب ہمیشہ ان لیڈروں کے دھوکے میں آ جاتے ہیں اور آ جاتے تھے .مگر بھلا ہو عمران صاحب .قادری صاحب اور میڈیا کا .جس نے  سب کچھ پارلیمنٹ سے براہ  ے راست دکھا کر میرے محسنوں کے چہرے سے نقاب ہٹا دیا ..ورنہ میں ہمیشہ دھوکے میں رہتا .کہ میرے لیڈر پارلیمنٹ میں بیٹھ کر میرا رونا روتے ہیں ..مگر جائنٹ سیشن میں کسی نے بھی عوام کا رونا نہ رویا..نہ قوم کی ترجمانی کی ..بس اپنے اپنے مفادات کی جنگ لڑتے رہے ..سب  سے اہم بات جو پارلیمنٹ میں کامن نظر آئی ..وہ یہ تھی کہ ساری پارلیمنٹ نے یہ تسلیم کیا..کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی تھی .مگر اتنی اخلاقی جرات کسی میں نہ آئی کہ وزیر اعظم سے کہتے کہ تحقیقات کروانی چائے ..یا کوئی ایماندار اٹھتا اور سپریم کورٹ جاتا .درخوست دیتا کے تحقیقات کریں ..بلکہ الٹا یہ ہوا کہ ملک کا وزیر اعظم جھوٹ پے جھوٹ بولتا رہا .عوام کو قوم کو .دنیا کو بیوقوف بناتا رہا اور مفاد پرست تالیاں بجاتے رہے ..واہ واہ .پارلیمنٹ اور جمہوریت کے گماشتے زندہ باد...ہر ایک نے تسلیم کیا کہ شریف خاندان کی گردن میں سریا ہے .یہ خاندان کرپٹ ہے .بلکہ روزانہ کی بنیاد پر کرپشن ہو رہی ہے اور ٣٠ سال سے کرپشن کر رہے ہیں .مگر اخلاقی جرات .غیرت .کسی میں نہ آئی کہ دو لفظ     عوام کے  حق میں بول دیتے کہ یار عوام کا مزید خون مت نچوڑو ..اور عوام کو انصاف دینے کے لئے روزگار دینے کے لئے اور مہنگائی سے نجات دینے کے لئے کچھ نہ کچھ نظام میں تبدیلی کی جاۓ ..شاید میرے حکمرانوں کو اس بات کا اندازہ نہیں ہے .کہ پاکستان اب زیادہ دیر اس دلدل میں نہیں چل سکتا .نہ ان کرپٹ حکمران .کرپٹ مافیا کے سہارے چل سکتا ہے ..ان کے دن گنے جا چکے ہیں ..حکمران احتساب کے کٹہرے میں کھڑا ہو گا .جلد ہو گا ..اور اگر تبدیلی نہ آئی .نظام تبدیل نہ کیا گیا..حکمران نے اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش نہ کیا..جمہوری رویہ نہ اپنایا ..تو پھر ملک میں ایسا انقلاب آنے والا ہے .کہ جو مشترکہ قبروں کا بھی محتاج نہیں ہو گا ..سڑکوں پر خون ہی خون ہو گا اور پارلیمنٹ کے چوروں لٹیروں کا خون نچوڑا جاۓ گا .مگر کسی گلو بٹ کو بھی معاف نہیں کیا جاۓ گا ...ملک میں جو کچھ بھی ہو گا ..اس کا کریڈٹ کرپٹ حکمران اور اس نام نہاد بےغیرت.بد کردار پارلیمنٹ کو جاۓ گا ..اگر میں جنرل راحیل شریف یا ظہیر اسلام کی جگہ پر ہوتا تو اس پارلیمنٹ کو تمغہ امتیاز .تمغہ جرّت .تمغہ حرام اور سب تمغوں سے نواز دیتا ..مگر بد قسمتی دیکھئے اس ملک  کی ..کہ کوئی ادارہ بھی ایسا نہیں .جو کرپٹ .غدار .بےغیرت حکمرانوں کو نکیل ڈال سکے ..اسی لئے کہتا ہوں ..نا انصافی مردہ باد..پارلیمنٹ زندہ باد .کرپٹ حکمران پایندہ باد ...اور میری پیاری فوج میرے دکھ درد کی رکھوالی میری سرحدوں کی محافظ کو کونسا نعرہ لکھوں جس کی گرفت میں بھی نہ آ جاؤں ..وہ یہ ہے ..کہ تم بھی بے بس میری طرح ..تم بھی تماشہ دیکھو میری بے حسی کا ..میری بد قسمتی کا ..میری بے بسی کا ..آ مل کر کرتے ہیں آھو زاری ...لوٹ رہے ہیں سب مجھے باری باری ....جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا .............٠٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ .........

Saturday, September 20, 2014

...................مڈ ٹرم الیکشن .جمہوریت اور تیسری قوت .......................
..........اب جبکہ نا اہل کرپٹ حکمران اور سیاستدان .جمہوریت .جمہوریت  کا دن رات راگ الاپنے والے مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں .اور جمہوریت بھی نافذ نہیں کر سکے ..بھوت سارے مفاد پرستوں کے ٹولے نے ملک کی پرواہ کئے بغیر نظام کی تبدیلی کے آگے دیوار کھڑی کر رکھی ہے . یہ پارلیمنٹ کا کردار دیکھ کر میرا دل خون کے آنسو روتا ہے .کہ ہمارے حکمران کیوں چھوٹ بولتے ہیں کیوں عوام کو بیوقوف بناتے ہیں ..اصل میں بات ووہی سچ ہے جو عمران خان اور قادری صاحب کہ رہے ہیں .کہ یہ تو پیسہ بنانے آتے ہیں اور پھر کچھ صدر سے معاف کروا لیتے ہیں .کچھ عدالتوں کو خرید کر معاف کروا لیتے ہیں ..اور پاک صاف شفاف بن جاتے ہیں ..اور ہر حکمران دوسرے بد کردار حکمران کو تحفظ فراھم کرتا ہے .اور اس طرح یہ بلی چوہے کا کھیل جاری رہتا ہے .اور ٦٥ سالوں سے جاری ہے ..اور پروٹوکول کے ساتھ عوام کو دکھانے کے لئے دورے اس طرح کرتے ہیں .جس طرح گلہری درخت پر سیر کرتی ہے .کبھی اوپر سے نیچے اور کبھی نیچے سے اوپر ..بس ان کی بےسود آنیاں اور جانیاں دیکھو ..بیچارے پاخانہ بھی عوامی مفاد میں کرتے ہیں ..ہر بار یہ مختلف قسم کے نعرے لگاتے ہیں .کبھی بجلی گیس کے .کبھی بیروزگاری .مہنگائی ختم کرنے کے نعرے.کبھی روٹی .کپڑا .مکان کے نعرے..کبھی کالاباغ ڈیم بنانے کے .کبھی مزید صوبے بنانے کے نعرے..کبھی گوادر کو دوبئی بنانے کے نعرے.کبھی کشکول توڑنے کے نعرے.کبھی اپنے معدنی وسایل سے استفادہ کرنے کے نعرے.کبھی نظام کو تبدیل کرنے .اور جاگیرداروں .وڈیروں سے زمینیں واپس لینے کے نعرے..کبھی عوام کی دہلیز تک انصاف پنچانے کے نعرے...مگر اقتدار کے ایوانوں تک پہنچنے کی دیر ہوتی ہے .سب وعدے ختم .صرف مال بنانے اور مال باہر منتقل کرنے پر زور ..اور بس اقرباپروری ..اور ہر شاخ پر ڈاکو بٹھا کر عوام کا خون نچوڑنے کی واردات ..بس یہی کچھ ہو رہا ہے ..مگر میرے جیسا پاکستانی سوچتا ہے .کہ اگر حکمران پاک صاف ہے .عوام میں مقبول ہے .تو مڈ ٹرم الیکشن میں جانے سے کیوں ڈرتا ہے .نظام تبدیل کرنے سے کیوں ڈرتا ہے .یونین کونسل کے الیکشن کروانے سے کیوں ڈرتا ہے ..اور پھر اگر کرپٹ حکمران بےلگام ہو ہی چکا ہے .ملک کو برباد کرنے پر تل ہی چکا ہے .اور جب یہ بات ثابت ہو چکی ہے .کہ عالمی سازشوں کے ہاتھوں کھیل رہا ہے .ہندوستان کے ہاتھوں کھلونا بن چکا ہے .کشمیر اور پانی کا ایک بھی مسلہ حل نہیں کر سکا .جبکہ کراچی کا امن بھی بھال نہیں کر سکا .اور جیو .جنگ گروپ جیسے غداروں کے ہاتھوں میں کھیل رہا ہے ..تو پھر تیسری قوت کیا دیکھ رہی ہے ..اس کا مطلب ہے کہ قوم کو اب فوج سے بھی مایوس کروایا جا رہا ہے ..میں یہ نہیں کہتا کے فوج مارشل لا لگا دے ..مگر اپنا کردار تو ادا کرے .کم از کم چند اصلاحات کے بعد مڈ ٹرم  الیکشن تو کروانے کے لئے تو اپنا کردار ادا کر سکتی ہے ..میری فوج اتنی بھی گئی گزری نہیں .کہ وہ قوم کو اس بحران سے بھی نہ نکال سکے .جبکہ پاکستان کی تاریخ میں فوج نے ہر قسم کے کردار ادا کئے ہیں ..میں مارشل لا کے خلاف ہوں .مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ ملک تباہ ہوتا رہے اور فوج دیکھتی رہے ..آخر کسی نے تو ان کرپٹ سیاستدانوں کو نکیل ڈالنی ہے .نظام کو تبدیل ہونا ہے .تو وہ کوئی باہر سے آے گا .یا اوبامہ صاحب آ کر ہمارا نظام تبدیل کریں گے .کیونکہ پارلیمنٹ والوں نے تو ثابت کر دیا ہے .کہ وہ نظام کی تبدیلی کے آگے دیوار ہیں .تو وہ کون ہو گا .جو ان سے کہے گا .کہ انسان بن جاؤ .اور اپنی جمہوریت کو سبھالو .اسے لگام ڈالو .پٹری پر چڑھنے دو .ورنہ کرین کو فوجی ڈرایور کی ضرورت پڑ جاۓ گی ..میں دست بستہ فوج سے تیسری قوت سے عرض کرتا ہوں .کہ جناب ضیا صاحب اور مشرف بہادر صاحب نے پہلی غلطی یہ کی .کہ مارشل لا لگایا .دوسری غلطی یہ کی کہ سیاستدانوں کو ساتھ بھی ملایا اور چارہ بھی ڈالا ..مگر خدا راہ اب  تماشہ دیکھنے والی غلطی نہ کرو ..تیسری قوت بھی غلطی پے غلطی نہ کرتی جاۓ .کیونکہ اگر کیانی صاحب افتخار چودھری کو بھال کروا سکتے تھے ..ناممکن کو ممکن بنا سکتے تھے .اور ملک کو بحران سے نکال سکتے تھے ..تو آج آپ اتنا سا کردار ادا کیوں نہیں کر سکتے ..کہ اپنی نگرانی میں اصلاحات کروا کر مڈ ٹرم الیکشن کروا دیں..تاکہ جمہوریت پٹری پر چڑھ جاۓ ..جبکہ سیاستدان فیل ہو چکے ہوں ..اور ویسے بھی اپنے گھر میں خود سر اولاد کو راہ راست پر لانے کے لئے کسی تھانیدار کی ضرورت تو ہوتی ہے نہ آخر ..اس میں ہرج ہی کیا ہے .کہ میری بگڑی ہوئی اولاد کو کوئی گھر کا بڑا سمجھا دے اور گھر کی بات گھر میں ہی رہ جاۓ ..اور اگر تیسری قوت تماشا دیکھنا چاہتی ہے ..تو پھر پاکستان میں انارکی پھیلنے سے کوئی نہیں روک سکتا اور شاید عراق سے بد تر صورت حال کا سامنا کرنا ہو گا .تب فوج کیا تماشا ہی دیکھے گی ..آخر کب تک ..مرض کا علاج گولیوں اور کیپسول اور کڑوے شربت سے ہو جاۓ .تو بہتر ..ورنہ آپریشن آپریشن ہی ہوتا ہے .چاہے چھوٹا ہو یا بڑا..آپریشن سے بچنا چاہئے ..تیسری قوت میرا علاج کر لو . اس سے پہلے کہ آپریشن کی نوبت آ جاۓ ..ویسے اس دفعہ آپریشن بڑا سخت دیکھ رہا ہوں ..سیاستدان جمہوریت کے نشے میں مد حوش ہیں ..اس دفعہ بھوت سارے لوگوں کو پھانسی کے پھندوں تک جانا ہو گا .اگر صدام کی طرح ہٹ دھرمی کو نہ چھوڑا..اور نوشہ دیوار نہ پڑھا تو ....بہتر ہو گا حکمران ہوش کے ناخن لے ..
......جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا ....٠٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ ........

Monday, September 15, 2014


.............عمران خان کا پیغام .حکمرانوں کے نام ............................
..............جزبہ قوم اور امن کی شمع جلانے نکلے ہیں
.............دستور شعور آگہی تجھے سمجھانے نکلے ہیں
.............آزاد امن پسند غیرت مند قوم ہیں ہم
............تجھے اور دنیا کو یہ باور کروانے نکلے ہیں
.................................یہ  تمہیں بتانے نکلے ہیں
................................ہم  ملک بچانے نکلے ہیں
...........غداروں بے ضمیروں کو بھگانے نکلے ہیں
..........دھرتی کا ہر پرانا قرض چکانے نکلے ہیں
.............باندھ   کے   سر  پے  کفن
.........شمع تبدیلی نظام جلانے نکلے ہیں
..............................یہ تمہیں بتانے نکلے ہیں
.............................ہم ملک بچانے نکلے ہیں
........عشق محمد سولی پے چڑھنے سے نہیں ڈرتا
.......یہ میڈل سینے پے سجانے  نکلے  ہیں
......ہماری عزت  و غیرت پر تو نے کیا حملہ
.....اب تیری غیرت کو بھی دفنانے نکلے ہیں
.....تیری امداد کی بیساکھیوں پر  نہیں جینا
......تیرے کشکول کو ہٹانے  نکلے  ہیں
......اپنے سر  کو  جھکایا  نہیں ہم  نے
......اس  سر  کو  کٹانے  نکلے  ہیں
..........................یہ تمہیں بتانے نکلے ہیں
.........................ہم ملک بچانے نکلے ہیں
.........تیری فرونیت کو خاک میں ملا دیں گے
.......تیری کرپشن کو سمندر میں بھا دیں گے
.......بدل کر نظام دنیا کو  دکھا دیں  گے
......تخت شاہی پر انقلاب کا  دیا جلا دیں گے
......................یہ تمہیں بتانے  نکلے  ہیں
....................ہم  ملک  بچانے  نکلے  ہیں
......آزادی لانگ مارچ سے  تیرا چہرہ زرد ہے
.......تیرے پیٹ میں بس یہی اک  درد  ہے
.......انقلاب  پاکستان  کے آگے دیوار  ہے  تو
......اس  دیوار کو گرانے میں تیار  ہر فرد ہے
........................یہ تمہیں بتانے نکلے  ہیں
......................ہم  ملک بچانے  نکلے  ہیں
........مذاکرات کا ذکر اب بار بار نہ کر
......چھوڑ میرے مستقبل کو اپنی فکر  کر
.....ہم  بدلنا  چاھتے ہیں نظام  کو
.....تو رکاوٹ میں اگر مگر نہ کر
.......................یہ تمہیں بتانے نکلے ہیں
......................ہم  ملک بچانے  نکلے  ہیں
......ہم نے لانا ہے انقلاب اس ملک میں
.....بدل دیں گے  ہم  اس  فرسودہ  نظام  کو
....تیری نا انصافی .کرپشن سے بیزار ہیں ہم
.......بدل  دیں گے  تیری  ہر رنگین شام کو
...................یہ تمہیں بتانے نکلے ہیں
..................ہم ملک بچانے نکلے ہیں
.........جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اٹلی والا ..٠٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨

Sunday, September 14, 2014


...........................تحریر اسکوائر..انقلاب اور نظام ................................
...........ہم جھوٹے فریبی مکار سیاستدان سے لڑیں گے
.........کرپٹ مافیا منافق سرمایا دار خاندان سے لڑیں گے
..........ہم انصاف و احتساب کی جنگ لڑنے جا رہے ہیں
........ہم خاندانی سیاست کے ماہر قانون دان سے لڑیں گے
..........ہم ظلم کی آگ بجھانے نکلے ہیں
.........ہم آتش نمرود اور فرعون سے لڑیں گے
...........ہم  شاہین  ہیں  ہماری  پرواز  ہے  بلند
.........کسی کے سہارے نہیں اپنے خون سے لڑیں گے
.........ہم نظام کی تبدیلی سبز انقلاب چاہتے  ہیں
......با کردار نوجوان .بد کردار حکمران سے لڑیں گے
.........ہم مزدوروں غریبوں یتیموں کے ساتھ  ہیں
.......ہم انسان کے روپ والے شیطان سے لڑیں گے
.........ہم انصاف و قانون  کی حکمرانی  چاہتے  ہیں
........ہم  نا انصافی  والے ہر  قلمدان  سے  لڑیں  گے
.........ہم  ڈنڈوں  اور  گولیوں  کے  ساتھ  نہیں جاوید
........ہم  جوش  و جزبہ  جنون  سے  لڑیں  گے
...جب میں نے یہ نظم لانگ مارچ ١٤ اگست ٢٠٠١٤ کے لئے لکھی تھی  اور میں نے جب پہلی مرتبہ ١٥ اگست کی صبح ٧ بجے چاندہ قلہ چوک جی .ٹی روڈ  گوجرانوالہ میں عمران خان کے استقبال سے چند لمحے قبل پڑھی تھی .تو مریں فہم و گمان میں بھی نہیں تھا ..کہ میں اس نظم کو اسلام آباد دھرنے میں بھی پڑھوں گا .اور اپنے کارکنوں کی صحیح ترجمانی کروں گا اور مجھے پزیرائی بھی میری توقوح سے بڑھ کر ملے گی ..اور نہ میں نے یہ کبھی سوچا تھا کہ اسلام آباد .ڈی چوک بھی کبھی تحریر اسکوائر بن جاۓ گا ..جو لوگ نہیں جانتے تھے .کہ انقلاب .نظام اور تحریر اسکوائر کیا ہوتا ہے ..آج اللہ کے فضل و کرم سے ہر زی شعور اور ان پڑھ بھی یہ جان چکا ہے .مان چکا ہے .تسلیم کر چکا ہے ..کہ پر امن احتجاج کیسے کہتے ہیں اور جمہوریت میں آمریت کیسے کہتے ہیں .ہر کوئی پہچان چکا ہے .کہ اس ملک میں انصاف .احتساب اور نظام نام کی کوئی چیز نہیں ہے ..اگر یہ آسان سی بات کسی کی سمجھ میں نہیں آئی ..تو پارلیمنٹ میں بیٹھنے والے مفاد پرست ٹولے کی سمجھ میں نہیں آئی اور شاید سپریم کورٹ کی سمجھ میں بھی نہیں آئی ..اگر میں غلط کہ رہا ہوں اور سپریم کورٹ میں ذرا سی بھی غیرت ہے .تو بہتر ہو گا کہ .سو موٹو ایکشن لے کر مجھے پارلیمنٹ کے سامنے پھانسی پر لٹکا دیا جاۓ .تا کہ انصاف ہوتا نظر تو آے ..باقی رہا معاملہ نظام کی تبدیلی کا ..تو میرا ایمان و یقین ہے .کہ اس ملک میں نظام تو اب تبدیل ہونا ہے اور جمہور کے ٹھیکیدار یہ کلہاڑی اپنے پاؤں پر چلانے کو تیار نہیں لگتے ..اس لئے میں دیکھ رہا ہوں یہ کام مجبوری سے تنگ آمد بجنگ آمد .اب کی بار تیسری قوت ہی کرے گی .کیونکہ سیاستدان حکمران عقل سے عاری یا عقل سے پیدل..یا گھمنڈ اور غرور کی وجہ سے مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں ..ویسے اس دفعہ جتنی برداشت تیسری قوت نے دکھائی ہے ..عام آدمی کی سوچ سے باہر ہے ..حکمران نے خود بھی .اپنے وزیروں مشیروں کے ذریعہ بھی اور اپنے ذاتی چینل .جیو اور جنگ گروپ کے ذریعہ بھی جتنا زہر تیسری قوت کے خلاف اگلنا تھا .اگلا مگر تیسری قوت کی برداشت ..اور برداشت کی بھی کوئی حد ہوتی ہے ..ابھی والوں پر پھر طاقت کا استمال جاری ہے ..مگر ابھی وہ وقت بھی آنے والا ہے ..کہ جب میرے جیسوں کی خود گرفتاریاں دینے والوں کی لاین لگ جاۓ گی ..حکمران کو پیشگی خطرے سے آگاہ کر رہا ہوں ..کہ ایوب خان کے آخری وقت کے نعرے اور قومی اتحاد کی گرفتاریاں بھٹو صاحب کے خلاف ...وہ وقت آنے والا ہے ..اور کتا .کتا ..ہائے .ہائے...سڑکوں پر ہونے والا ہے ..میرے حکمران ذرا سبھل جا ..چھوڑ دے ہٹ دھرمی ...جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ..٠٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨

Saturday, September 13, 2014


.........................گو نواز گو اور اخلاقی غیرت کا تقاضہ .......................
............جب ہم چھوٹے لوگ دھرنے میں . گو نواز گو ..اور  . کتا کتا ہائے ہائے...کے نعرے لگا رہے تھے .تو حکمران کی سوچ میں بھی نہیں تھا .کہ کبھی فیلڈ میں عام نواز شریف یا شہباز شریف کے جلسوں میں بھی یہ نعرے لگ سکتے ہیں ..جب پارلیمنٹ سے حکمران کے وفادار یہ نعرے سن رہے تھے تو وہ دھرنے والوں کو خانہ بدوش کہ رہے تھے ..کیونکہ پارلیمنٹ اور جمہوریت کے وفادار یہ سمجھتے تھے اور سمجھتے ہیں ..کہ یہ نعرے صرف خانہ بدوش لگا سکتے ہیں ..مگر سیلاب کے جلسے میں تو کوئی خانہ بدوش نہیں تھا .سب با عزت لوگ تھے جو گو نواز گو کے نعرے لگا رہے تھے ..مگر حکمرانوں کو ابھی تک یقین نہیں آ رہا .حکمران کو اپنے کانوں پر بھی یقین نہیں آ رہا ..بلکہ چند مشیر میاں صاحب کو بتا رہے تھے .کہ چند شرپسند تھے جو عمران خان اور قادری صاحب نے بھیجے ہووے تھے ..اسی طرح کے مشیر ہر دور میں کرپٹ حکمرانوں کے کان بھرتے ہیں .اور اپنا مطلب نکالنے کے لئے حکمران کو غلط مشورے دیتے ہیں .اور آخر کار حکمران کو لے ڈوبتے ہیں ..کرپٹ حکمران تو اس قابل ہوتا ہی نہیں کہ وہ وقت کو بھانپتے ہووے نوشہ دیوار پڑھ لیں اور حالات کی سنگینی کا اندازہ لگا لیں ..بلکہ وہ تو آخر دم تک اقتدار کی طاقت کے نشے میں سر شار ہوتے ہیں ..اور ان کو یہ اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ آج یہ نعرہ لگا ہے .کل کو دوسرا بھی لگ سکتا ہے ..جبکہ میرے اندازے کے مطابق غریب اس حد تک پنچ چکا ہے .کہ عنقریب سڑکوں پر کتا کتا ہائے ہائے..ہونے والا ہے ..اور حکمران کو جس دن کا انتظار ہے اور تھا ..وہ جلد آنے والا ہے ..کیونکہ نہ تو دھرنے ساری زندگی پر امن رہیں گے ..نہ مطالبات کی بھیک مانگنے کے لئے ٥ سال انتظار کیا جاۓ گا ..اور نہ کارکنوں کی پکڑ دھکڑ پر یوں خاموشی اختیار کی جاۓ گی .اور نہ سلطنت کا کاروبار اس طرح چلے گا ..آخر کار تنگ آمد بجنگ آمد ..ایک دن وہ طبل بجے گا جو خونی انقلاب کی راہ ہموار کرے گا ..کیونکہ بھوک .پیاس.سردی .گرمی .بارش .اور موسم کی تکالیف .اور حکمران کی عیاری.مکاری .آنسو گیس .شیلنگ اور برہمی اور ہٹ دھرمی اک دن یہ چنگاری جلد شعلوں میں تبدیل ہونے والی ہے ..کیونکہ قوم جان چکی ہے کہ حکمرانوں کے مذاکرات اور کمشن بنانے کے حربے صرف بد نیتی پر مبنی ہوتے ہیں اور ڈنگ ٹپاؤ کے لئے صرف بہانے ہوتے ہیں ..نہ اس ملک میں اب دھرنے ٥ سال جاری رہ سکتے ہیں .نہ مطالبات  کو اب قبر میں دفنایا جا سکتا ہے ..اب یہ آئین و قانون .پارلیمنٹ .جمہوریت .دھاندلی کی بحث چل نکلی ہے .اب یہ اپنے منتقی انجام کو اگر نہ پنچ سکی . تو ملک ضرور ٹھیکے پر چلا جاۓ گا ..کیونکہ اس طرح نہ ملک چل سکتے ہیں نہ اقتدار سے اربوں روپے ہر روز کماۓ جا سکتے ہیں ..اب اس ملک میں انارکی آے.یا سبز انقلاب یا خونی انقلاب یا سول وار آے..جو مرضی ہو اب یہ بات طے ہے ..کہ ملک میں غریب کا سوچنا پڑے گا .اصلاحات کرنا ہوں گی .نظام کی تبدیلی لازمی ہے ..چند ترامیم لازمی ہیں ..اور چوروں .لٹیروں کا محاسبہ ہونے کو ہے ..اگر میاں صاحب اس معاملہ کو طول نہ دیتے .فہم و فراست سے بر وقت حل کر لیتے ملک کی خاطر..تو عین ممکن تھا .کہ اپنی اور دوستوں کی کرپشن کو بچا لیتے اور اپنی عزت کو بھی بچا لیتے ..اور اپنے قد کاٹھ میں بھی اضافہ کر لیتے ..مگر اب محسوس ہو رہا ہے .کہ صنم ہم تو ڈوبے .تم کو بھی لے ڈھوبیں گے ..اب لگتا ہے نہ میاں صاحب بچ پایں گے اور نہ حواری ..کیونکہ تیسری قوت بغور جایزہ لے رہی ہے اور چارج شیٹ تیار کر رہی ہے .اب کی بار چند ایک کو کرپشن کا پیسہ واپس بھی کرنا ہو گا اور چند ایک کو  پھانسی بھی ہونے والی ہے ..کیونکہ ٦٥ سال بھوت ہو چکے ..آخر کب تک ...اب یہ ملک ساری زندگی کرپٹ مافیا .کرپٹ خاندان کے ساتھ زندہ نہیں رہ سکتا ...اب ملک فیصلہ کن گھڑی کے کنارے پر پنچ چکا ہے ..اب فیصلہ یہ ہو گا .کہ آیا غریب کا کچھ حصہ اس ملک میں ہے یا اشرافیہ ہی اس ملک کو لوٹنے میں مصروف رہے گا ...اب کچھ نہ کچھ جلد ہونے والا ہے ..انشااللہ ..چند دن کی دیر ہے .. ڈراپ سین ہونے کو ہے ..............................تیسری قوت کے سوا اب کوئی چارہ کار نہ ہے ........جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ..٠٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨

Friday, September 12, 2014


.......................................خونی انقلاب  تو آئے گا ............................
..............اگر کرپٹ حکمرانوں نے اپنی ہٹ   دھرمی  نہ چھوڑی..اگر کرپٹ خاندان اپنی  بادشاہت اور خلافت کے چکر سے باز نہ آئے ..اگر دھرنوں کا معاملہ  عزت و آبرو اور اہلیت .دانشمندی .اور بردباری سے حل نہ کیا گیا..اگر طاقت کا استمعال اسی طرح جاری رہا .اگر اسی طرح ناجایز گرفتاریاں ہوتی رہیں .اگر پولیس کا رویہ تبدیل  نہ ہوا ..اگر حکمرانوں نے قبلہ درست نہ کیا..اگر پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگوں نے اپنے اپنے مفادات کو پش و پشت نہ ڈالا..اگر عمران خان اور قادری صاحب  سے پارلیمنٹ  والوں کی نفرت کا عمل برقرار رہا ..اور دھرنے والوں کو خانہ بدوش کہا جاتا رہا ..تو  میرے جسے  لوگوں کو حکمرانوں سے نفرت کرنے سے کوئی نہیں  روک سکتا ..پہلے  میں  دھرنے میں  .گو نواز  گو اور کتا کتا ہاے ہاے .ہونے کی پیش گوئی کرتا تھا .اب گو نواز گو کے نعرے سیلاب کے جلسوں میں شروح ہو چکے ہیں ..اور کتا کتا ہاے ہاے .ہونا باقی ہے ..دیکھتے جاؤ..اگر وزیروں  مشیروں .کالم نگاروں .تجزیہ نگاروں اور چند اینکروں کو ہوش نہ آیا ..تو عنقریب  غریب  غربت کے مارے .بجلی کے   بلوں کے  مارے جب سڑکوں پر آئیں گے ..تو سڑکوں پر .کتا کتا  ہاے ہاے .ہو گا ..پھر تجزیہ نگاروں اور بادشاہت کے  طلبگاروں  کو ہوش آے گی ..مگر اس وقت تک  پلوں کے  نیچے سے کافی پانی بہ چکا ہو گا ..اس لئے کہتا ہوں کہ  میرا پیارا بد کردار .کرپشن والا .دولت کا پجاری حکمران بذات خود   خونی انقلاب  لانے کی کوشش میں  مصروف ہے ..الزام عمران  خان اور قادری  صاحب  پر لگانے کی کوشش کی  جا رہی ہے ..جن لوگوں  کو عمران خان اور قادری  صاحب  کے  چہرے اچھے نہیں لگتے . .ان سے   مجھے  کوئی  گلہ نہیں ..مجھے گلہ تو ان عقلمندوں  سے ہے .جو ان کے الفاظوں سے اختلاف کرتے ہیں ..کیونکہ جو وہ اصلاحات  چاہتے ہیں .نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں .ملک میں انصاف اور احتساب  کا قانون چاہتے ہیں ..کیا پارلیمٹ کے غنڈے وہ نہیں  چاہتے..اگر نہیں چاہتے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ مولویوں کے حجروں میں شراب دیکھنا چاہتیں ہیں .. مولویوں کو صرف ڈیزل کے پرمٹ سے دلچسپی ہے ..کیا یہ  سچ  نہیں ہے .کہ اسمبلی اور سینٹ کے ٹکٹ فروخت ہوتے ہیں ..اور من پسند افراد کا انتخاب  کیا جاتا ہے ..اگر یہ  سچ  ہے .تو یہ  کیسا  نظام ہے ..قادری صاحب جو ہر روز آئین و قانون کی خرابیاں  گنوا  رہے ہیں . .اگر کسی کے  اندر  غیرت ہے تو سپریم کورٹ میں چیلنج کرے ...اگر چیلنج بھی نہیں  کرنا .اور آئین پر  عمل بھی نہ کرنے کی قسم کھا رکھی ہے تو پھر  خونی انقلاب  تو آئے گا .اس کو کون کب تک روکو گے ..انقلاب کا تمسخر اڑانے  والو ..اگر میری پوری نظم جو میں نے  دھرنے کے شرکا کے سامنے پڑھی تھی .اگر سن لو تو شاید تم کو عقل آ جاۓ .......صرف دو الفاظ سن لو .................................انقلاب تو آئے گا آتش نمرود کو بجھا کے آئے  گا
...............................آنے سے پہلے  تیرے  اندر  ہلچل   مچا  کے آئے گا
...............................اب  تاج   اچھالے  نہیں  جایں  گے
..............................اب  تاج  و تخت   جلا  کے  آئے  گا
.......اور آخر میں  پھر حکمران اور حکمران کے  گماشتوں  کو یہ پیغام  دینا   چاہتا  ہوں .کہ آپ عمران خان کے  دھرنے کو معمولی مت سمجھو ..تحریک انصاف  پاکستان کی دوسری بڑی سیاسی پارٹی ہے .دھاندلی کے باوجود ..اگر عمران خان کے       مطالبات تسلیم  نہیں کئے جاتے ..تو یہ ملک چل ہی نہیں سکتا ..اگر عمران خان کل کو  راوی کے پل کو بلاک کر دیتا ہے اور حکومت طاقت کا استمعال کرتی ہے .تو خون خرابہ ہو گا اور خونی انقلاب کا آغاز ہو جاۓ گا ..یہ آگ پورے ملک میں لگنے کے لئے بیتاب ہے ..حکمران اور اس کے حواری ہوش کے ناخن لیں ..اور دھرنوں کو با عزت منتقی انجام تک پنچایا جاۓ ..وزیر اعلی اور وزیر اعظم..ایک مہینے کے لئے منظر سے ہٹ جایں .ہٹ دھرمی چھوڑ دی جاۓ .ملک کا بیڑہ غرق نہ کریں اور ملک کو خونی انقلاب سے بچایا جاۓ ....جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا ...٠٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨

Thursday, September 11, 2014


...............................لکھاری  تجزیہ نگار اور اینکر حضرات..................
..............پاکستان میں بد قسمتی سے بڑا لکھاری بڑا تجزیہ نگار اور بڑا اینکر ووہی ہے جو بڑے چینل اور بڑے اخبار سے تعلق رکھتا ہے ..اور ہم بھی کبھی کبھی کچھ زیادہ ہی بیوقوف بن بھی چاہتے ہیں اور ہر روز بناۓ بھی جاتے ہیں ..حالانکہ اگر کچھ لوگوں کی چھان بین کی جاۓ تو وہ اخلاقی اور انسانی لحاظ سے اتنی گری ہوئی حرکتوں کے ساتھ سامنے آ جایں گے کہ شاید ہماری  آنکھیں چندھیا جایں ..ہم جن کو بڑے قد والے . بڑی فہم و فراست والی شخصیات سمجھتے ہیں .اندر سے کتنے کھوکھلے ہوتے ہیں .اخلاق سے عاری .عقل سے بھی خالی ہوتے ہیں ..ہمارا امج کچھ اور ہوتا ہے اور وہ نکلتے کچھ اور ہیں ..کبھی کبھی تو ہمارے شفاف ذہن کا آئنہ پاش پاش ہو جاتا ہے کرچی کرچی ہو جاتا ہے .اس قدر یہ نام نہاد مایوس کرتے ہیں کہ ہم کو ان لوگوں سے نفرت ہو جاتی ہے .نہ کوئی منطق سمجھ میں آتی ہے نہ یہ کوئی حل دیتے ہیں ..بس فرسٹریشن ہی فرسٹریشن میں اضافہ کرتے چلے جاتے ہیں .کرپٹ سیاست دان کی طرح ..ابھی رات کو ہی کاشف عباسی کا شو دیکھنے کا اتفاق ہوا تو حیران ہوا .جب جاوید چودھری صاحب یہ فرما رہے تھے کے اگر عمران خان کے کہنے پر ٣٠ حلقے کھول دئے جایں.تو ان میں دھاندلی پکڑی جاتی ہے تو پھر بھی ملک میں نیا الیکشن کیوں کروایا جاۓ .کیونکہ ٣٠ حلقوں کے بعد باقی ٢٤٠ حلقوں کا کیا قصور ہے ..واہ واہ جاوید چودھری تیری سوچ پر .تیری عقل و دانش پر ..تیری فہم و فراست سے یہ لگتا ہے کہ اگلا .پی.ٹی.وی ..کا ایم.ڈی..شاید تم کو ہی لگا دیا جاۓ گا .....کیونکہ حکمران کو ایسے لوگوں کی ہر دور میں ضرورت ہوتی ہے ہیں ..کیونکہ مجھے تو جاوید چودھری کی منطق کی سمجھ نہیں  آئی ..ہم نے بچپن میں  سنا  تھا کہ کسی دیگ کو چیک  کرنے کے لئے چند چاول کے دانے ہی کافی ہوتے ہیں ..مگر یہ اینکر کہتا ہے کہ اس الیکشن والی دیگ میں زہر ہے اس لئے ٣٠ پلیٹ زہر کی چیک کر لی جایں .اگر ٣٠ اسمبلی کے ممبر فوت ہو جاتے ہیں تو الیکشن کی زہر والی دیگ کو نہ پھینکا جاۓ .بلکہ سبھال کر رکھ لی جاۓ ..واہ کیا بات ہے ..کیا تجزیہ ہے ..مبارک ہو جاوید چودھری صاحب .اگر ٣٠ ممبر اسمبلی اگر دھاندلی ثابت ہونے پر فوت ہو جاتے ہیں تو بہتر ہے آپ بھی ایک زہر والی پلیٹ ضرور چیک کر لیں ..یہ بھوت ضروری ہے کیونکہ جب ٣٠ پلیٹ میں زہر تھا .تو کوئی ضروری تو نہیں کہ ٣١ نمبر پلیٹ جو آپ کی ہے اس میں بھی زہر ہو ..بہتر ہے آپ  اسمبلی کو بچانا چاہتے ہیں تو اس پلیٹ کو ضرور چکھ لیں ..تاکہ کنفرم ہو جاۓ کہ زہر صرف ٣٠ پلیٹ میں تھا ..باقی حلقے دھاندلی سے پاک ہیں ..کیونکہ بقول آپ کے  آزمایش شرط ہے .جاوید چودھری اور پرویز رشید اور احسن اقبال اور دوسرے وزیروں کے خیالات ملتے جلتے ہیں ....مبارک ہو ایسے  لکھاریوں .تجزیہ نگاروں اور اینکروں کو ..جو ملک کے ٢٠ کروڑ عوام کو بیوقوف بھی سمجھتے ہیں اور اپنا گندہ  تجزیہ بھی ہر روز ٹھونستے رہتے ہیں ..کیونکہ چینل پر عام آدمی کی بات کوئی نہیں سنتا ..صرف چند مکروہ چہرے ہی قوم کی تقدیر سے کھیل رہے ہوتے ہیں ..اور پارلیمنٹ میں بھی بیٹھے ہووے لوگ جو اپنے گھر کی نمایندگی نہیں کر سکتے وہ بھی دعوه کرتے ہیں کہ ہم ٢٠ کروڑ کی نمایندگی کرتے ہیں ..یہی حال ہمارے لکھاریوں .تجزیہ نگاروں اور اینکروں کا ہے .....اللہ کرے  ٹی.وی .چینل کو کبھی یہ خیال آ جاۓ یا شعور آ جاۓ .کہ وہ عام آدمی کا تجزیہ بھی سن لیں ..کاش کبھی ایسا ہو ...ہم ان بکاؤ مال سے تنگ آ چکے ہیں جو بد کردار حکمرانوں کا منجن بیچتے ہیں ...................
.................................جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ.................
..............................٠٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ ............................

Wednesday, September 10, 2014


..................................انقلاب جاوید ......................
..............................اٹھو ہم وطنوں اب انقلاب کی ریاضت کر لو
.............................عمر فاروق جیسی اب دعوت خلافت  کر لو
.............................با ضمیرو وقت ہے اب ضمیر  کی سخاوت کر لو
............................مکر و فریب کی سیاست کے خلاف اب بغاوت کر لو
............................اپنے  لئے  تو  سبھی  کرتے  ہیں
...........................حکمران کے لئے بھی تھوڑی سی عبادت کر لو
.........................ہر  روز  کے مرنے  سے  بهتر  ہے
........................اب  موت  کی  بھی  عیادت کر  لو
........................یہ  فرسودہ  نظام ایسے نہیں بدلے گا
.......................اب  قطرہ خون  کی بھی خیرات کر لو
......................اب تجزیہ نگار بھی  ہیں براۓ فروخت
......................لفظوں کی نہیں اب  عملی  خطابت کر لو
.....................قبر کی جگہ ملے  نہ  ملے جاوید
.....................اب کفن  باندھنے  کی  استقامت کر لو
.............................جاوید اقبال چیمہ ...میلان ..اطالیہ...

.....................................آزادی کے لئے ..........................................
.....................اونچے اونچے ناموں کی بس  تختیاں جلا دینا
....................ظلم کرنے والوں کی بس وردیاں جلا دینا
..................ان  سے پوچھو جن کی کائنات جل  چکی
................حکمران آسان سمجھتا ہے بستیاں جلا دینا
................در بدر نہ بھٹکنا دفتروں کے جنگل  میں
..............بہتر ہے بیلچے اٹھا لینا ڈگریاں جلا  دینا
..............موت سے جو ڈر جاؤ تو زندگی  نہیں ملتی
..............جنگ سے جیتنا چاہو تو کشتیاں جلا دینا
.............ظلم کے منظر سے نہ کبھی ہارنا سیکھو
.............جب چراغ بجھ جاۓ  تو انگلیاں جلا دینا
............جب  نا انصافی کا تخت تم کو راس نہ آے
............تو تبدیلی نظام کی خاطر انقلاب کا دیا جلا دینا

.................................آزادی .آزادی .آزادی ................................
....................خدا کا شکر کہ آزاد ہو گہے ہم بھی
...................پھر اس کے بعد شداد ہو گہے ہم بھی
...................قیس سے نکلنے کی دیر  تھی بس  پھر
...................چمن میں اپنے ہی صیاد ہو  گہے ہم بھی
................. امیر شہر  کو جب روشنی نہ راس آئی
................بجھا کے گھر کے دئے شاد ہو گہے ہم بھی
................بدنام مذهب اور دین کو بھی کیا ہم  نے
................شریک سازش اتحاد ہو گہے ہم  بھی
.................سراغ جنت ارضی  ہم سے ہی ملتا ہے
................سو اس خزانے میں آباد ہو گہے ہم بھی
...............کبھی تو لگتا ہے کہ دنیا سنور  گئی
..............کبھی لگتا ہے برباد ہو گہے ہم  بھی

Monday, September 8, 2014


...........................میں اسلام آباد دھرنے میں کیوں آیا ہوں
.........................نظام کی تبدیلی کا پیغام نواز شریف کے نام
..............شان اور آئین پاکستان کے  محلات دیکھنے آیا  ہوں
.............کچھ  تجھے روشنی کچھ اپنا  جلوہ  دکھانے آیا  ہوں
............یہ  عمران .قادری . نے جو  سجائی  ہے  محفل
............اس  محفل  کی تم  کو  للکار  سنانے آیا   ہوں
............تم  ہی  کہتے تھے  کہ  مجھے  نہیں معلوم آجنڈہ ان کا
...........اس  اجنڈے  کی الف .ب .تم کو سمجھنے  آیا  ہوں
...........تیرے نزدیک عمران ابھی سیاست میں  بچہ  ہے
..........اس  بچے  کی آھو پکار تم  کو  سنانے  آیا  ہوں
...........عمران خان تو خون دینے  کے لئے ہے تیار
...........اپنے خون کا بھی تھوڑا سا رنگ جمانے آیا ہوں
.............تو کہتا ہے  ممی . ڈیڈی..برگر  ہیں  ہم
............اس  برگر  کا زائقہ  تم کو چکھانے آیا  ہوں
..........تو نے کر دی بنجر  زمین  میرے وطن  کی
.........بس قطرہ خون  سے وہ سیراب کرنے آیا  ہوں
..........ہر عمارت کو نیا نظام سے غسل دلوانے آیا ہوں
..........پارلیمنٹ میں تیری ساری کرپشن دفنانے آیا ہوں
......................جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ......
....................٠٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ ............


..........................کرپٹ حکمران نواز شریف کے نام .........................
..........................تیری اکڑی ہوئی گردن کو مروڑ کے رکھ دوں گا
........................تیرا کرپشن والا خون بھی نچوڑ کے  رکھ دوں  گا
.......................ہاں  اگر  میں  باغی  بغاوت  پے  آیا
........................تو  تجھے  بھی  جھنجھوڑ  کے رکھ دوں گا
........................چھوڑ دے ہٹ دھرمی دے دے  استعفا
.......................ورنہ تیری ٹانگیں بھی توڑ کے رکھ دوں گا
.....................صرف عمران قادری کو اکیلا اکیلا مت سمجھ
....................ورنہ سارے غیرت مند پاکستانی جوڑ کے رکھ دوں گا
....................میرے لیڈر کو راستے سے ہٹانے کی کوشش مت کر
...................ورنہ اپنے خوں سے تیرا حلیہ بگاڑ کے رکھ دوں گا
..................اگر کبھی مل گیا تو  مجھے  کہیں اکیلا
.................اپنے سر سے تیرا سر بھی پھوڑ کے رکھ دوں گا
................تو تو  زرداری  سے  بھی  بد تر  ہے
................تیری کرسی اقتدار توڑ کے رکھ دوں گا
................یہ  انقلابی  جاوید  کہ  رہا ہے تم سے پھر
..............ہو جا مستعفی ورنہ نا انصافی کی دیوار توڑ کے رکھ دوں گا
..................بدلنے  دے  نظام  کو  سبز  انقلاب  سے
..............ورنہ انقلاب کا رخ رائونڈ موڑ کے رکھ دوں گا
.........................جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ......٠٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨

......................................میاں نوز شریف کے نام ادب کے ساتھ ............
............جب انصاف نہ دینا ہو تو ڈنگ ٹپا لو
...........کمیٹیاں بٹھا لو مذاکرات کا طبل بجا لو
...........٦٥ سالوں کی تاریخ ہے میرے وطن کی
..........عوام کے ہی خون سے ہر سٹیج سجا  لو
..........انصاف کے راستے کی رکاوٹ ہو تم
.........جب چاہو نیا اور پرانے سب کیس کھلوا لو
.........تمہارے سارے پول کھل جایں گے اک دن
..........چاہے جتنے مرضی آنسو کے قطرے بھا لو
..........پارلیمنٹ کے ہر فرد کا بھی احتساب ہو گا
.......ماتم تمہارا ہو گا چاہے جتنے مرضی کمیشن بٹھا لو
.........یہ انقلاب و آزادی مارچ کا سفر رہے گا جاری
..........چاہے دفعہ ١٤٤ لگا لو یا سڑکیں بند کروا لو
..........سڑکوں پر کتا .کتا .ہاۓ ہاۓ .ہونے سے پہلے
.........بہتر ہے مستعفی ہو کر اپنی عزت بچا لو
..........تم چور.لٹیرے اور غدار وطن  بھی  ہو
.........تبدیلی نظام کے آگے  ہر دیوار  ہٹا  لو
..........پھانسی پر چڑھنے سے پہلے بہتر  ہے
........ جاوید کہتا ہے .بھاگ جاؤ. اپنی  جان  بچا  لو
..........................جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ.....
........................٠٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ .....................

Sunday, September 7, 2014


......................................عمران خان کے نام ..........................................
...................عمران خان کے پرستار ہیں ہم
...................انصاف کے طلبگار ہیں ہم
..................سارے چہرے ہٹا دو میرے سامنے سے
.................نیا نظام نیا  پاکستان  کی پکار ہیں  ہم
................پھانسی دے دو یا تختہ دار پر لٹکا دو
................باغی اور بغاوت کے شاہکار ہیں  ہم
................میدان کربلا سے سبق ہم نے سیکھا ہے
...............جھکانا نہیں  سر کٹانے کو تیار ہیں ہم
..............باغی ہوں بغاوت ہے پیشہ  میرا
............ہر ظالم فرعون کے آگے دیوار ہیں ہم
............جاوید کاٹ کر رکھ دیں گے ہر نا انصافی کو
............عمران خان کے بلے سے تراشی تلوار ہیں ہم
...........................................جاوید اقبال چیمہ
...................................٠٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨

...................نیا پاکستان . نیا نظام اور عمران خان ....................
.............جو پہاڑوں سے ٹکراتا ہے اسے طوفان کہتے ہیں
............جو طوفانوں سے ٹکراتا ہے اسے عمران خان کہتے ہیں
......اس میں کوئی شک کی اب گنجایش نہیں ہے کہ ہر پاکستانی نظام کی تبدیلی چاہتا ہے .ملک میں انصاف اور احتساب کا قانون چاہتا ہے ..ہر پاکستانی تھانوں .کچہری .عدالتوں .پٹواری .تعلیم .صحت .بجلی .گیس .مہنگائی .بے روزگاری  وغیرہ وغیرہ سے مکمل تنگ ہے اور شعور آہستہ آہستہ آ چکا ہے عوام میں ..مگر پارلیمنٹ کے چور .اچکے .لٹیرے .غدار .شاید شعور سے عاری ہیں .یا منافقت سے کام لے رہے ہیں ..پارلیمنٹ کے مفاد پرستوں کو یہ مان لینا چاہئے کہ بھٹو کے بعد اب عمران خان کی سوچ پوری قوم کی سوچ بن چکی ہے ..جتنی مرضی انقلاب اور نظام کی تبدیلی کے آگے دیواریں کھڑی کر لو اب نظام کو تبدیل ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا .ورنہ پاکستان کی سالمیت خطرے میں رہے گی ان چوروں لٹیروں پارلیمنٹ کے ٹھیکیداروں کی وجہ سے ...اب وقت آ چکا ہے کہ یا ملک رہے گا یا یہ چور .لٹیرے .مفاد پرست خاندان کرپٹ رہیں گے ..جبکہ یہ میرے اللہ اور رسول کا فیصلہ ہے .کہ اس ملک نے قائم رہنا ہے .جو کلمہ کے نام پر معرض وجود میں آیا ہے ..اس لئے کرپٹ خاندان اور غداروں کو حساب دے کر اس ملک سے جانا ہو گا یا پھانسی کے پھندے پر لٹکنا ہو گا ...یہ بھوت جلد ہونے والا ہے ...میں دھرنے کے اندر اسلامآباد میں جو جوش و جنوں .جزبہ اور شعور دیکھ چکا ہوں ..وہ اس وقت بیان نہیں کر سکتا ..جب تفصیل لکھوں گا تو کئی فرعون حیران رہ جایں گے ...ہر روز ہزاروں واقعات ہووے ..جب میں اپنے انقلابی اشعار سے اور جذباتی تقریروں سے لوگوں کے جنون میں اضافہ کرتا ہوں .تو عام لوگوں کے خیالات کرپٹ خاندانوں کے بارے میں اس طرح ہوتے تھے .کہ خدا کی قسم اگر ان کے ہتھے کوئی لٹیرا لگ جاۓ تو یہ اس کی تکہ بوٹی کر دیں...اتنی اتنی غلیظ گالیاں حکمرانوں کو دیتے میں نے سنا ہے کہ خود مجھے بھی اب حکمرانوں کو گالیاں دینے کی عادت پڑ چکی ہے ..حتہ کہ ایک دن ایک ٹی.وی . چینل کو انٹرویو دیتے ہووے میرا مہذب انداز بھی چینل کو پسند نہ آیا ..کیونکہ مہذب انداز میں بھی حکمران کے خلاف اتنی نفرت تھی کہ میں اپنے جزبات پر قابو نہ رکھ سکا ...اور وہ کچھ کہ گیا جو چینل پر چل ہی نہیں سکتا تھا ..اور یہ نفرت جب عام ہو گی ..تو عنقریب سڑکوں پر کتا ..کتا ..ہاۓ..ہاۓ...ہو گا ..اور پھر جو انقلاب آے گا ..وہ خونی انقلاب ہو گا ..جس کا ذمہ دار میرا کرپٹ .بد کردار .کمیشن کھانے والا حکمران ہو گا ....چند دن پہلے دھرنے میں جب میں مجمہ میں تقریر کر رہا تھا .تو ایک مہذب عورت آئی ..جس نے میرے سے اجازت لے کر دو فقرے پڑھے ..وہ سن لیں ....مہذب انداز میں جذبات ...اور فکر مند چہرے سے چلی گئی..........اونچی عمارتوں میں گر  گیا  میرا   مکان .....کچھ لوگ میرے حصے کا  سورج بھی لے گہے ..........غریب ے شہر تو فاقوں سے مر گیا ہو گا ...امیر ے شہر نے ہیرے سے خود کشی کر لی ...............یہ تھے اس نامعلوم میری بہن کے جزبات جو دھرنے سے نکل کر پوری قوم تک پنچ چکے ہیں ..ہر کوئی کرپٹ خاندانوں سے تنگ ہے .....ظالموں کے دن گنے جا چکے ہیں .احتساب کا وقت اب قریب ہے ...انشااللہ .......جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ...٠٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨

Saturday, September 6, 2014


............................نواز شریف کے ساتھ آف دی ریکارڈ گفتگو ..................
.............آج میرا دل سری پاۓ کھانے کی فرمائش کر رہا تھا ..اس لئے جس ہوٹل کی طرف جا رہا تھا .وہاں میں نے غیر معمولی رش دیکھا جیسے وہاں کوئی حادثہ ہو چکا ہے .جب وہاں پنچا تو معلوم ہوا کہ میاں نواز صاحب سری پاۓ سے لطف اندوز ہونے آ چکے ہیں ..میں نے ایک لمحے کے لئے سوچا کہ میاں صاحب سے دو چار باتیں کرنے کا اچھا موقعہ ہے مگر اندر داخل ہونا ایک مسلہ تھا ..اچانک میرے ذہن کے کمپیوٹر نے کام کیا ..میں واپس اپنی گاڑی کی طرف گیا وہاں سے اپنی ١٢ کتابیں نکالیں اور ہوٹل کے اندر اپنے شناسا کو ڈھونڈنے لگا . کہ اچانک اس کو تلاش کیا اور ساری کہانی اس کو بتا دی ..وہ اندر چلا گیا اور پھر چند منٹ بعد  مکمل پروٹوکول کے ساتھ میں میاں صاحب کے سامنے حاضر تھا ..مگر میاں صاحب نے ١٢ کتابوں کا تحفه تو وصول کر کے اپنے پی اے کو دے دیا .کیونکہ انہوں نے کونسا ان کتابوں کو پڑھنا تھا مگر انٹرویو دینے سے انکار کر دیا کہ میں  انٹرنشنل لیڈر ہوں اور انٹرویو صرف  سی .این .این اور بی .بی. سی .کو دیتا ہوں .مگر میرے  واقف کار بٹ صاحب کی منت سماجت کے بعد وہ آف دی ریکارڈ گفتگو کرنے پر رضامند ہو گہے..تو سب سے  پہلے میں نے التجا کی کہ ملک تباہ و برباد ہو رہا ہے آپ استفیٰ کیوں نہیں دے دیتے تو میاں صاحب نے فرمایا کہ ملک کو تو پرویز مشرف نے برباد کیا تھا اس وقت تم کہاں تھے زرداری صاحب اور پرویز الہی نے برباد کیا تھا اس وقت تم کہاں تھے .اگر میری وجہ سے تھوڑا سا برباد ہو رہا ہے تو تم بکواس کرتے ہو .جبکہ مجھے تو امریکا نے کہ دیا ہے کہ دھرنوں سے جتنا نقصان ہو گا وہ مزید قرض دے کر پورا کر دیں گے .اسی لئے میں آہستہ آہستہ اس مسلہ کو حل کرنا چاہتا ہوں چاہے ٥ سال لگ جایں .میں مستعفی نہیں ہوں گا کیونکہ پھر آئین میں وزیر عظم بننے کی گنجایش نہیں ہے .میں  پاگل نہیں ہوں جو عمران خان کا مطلبہ ماں لوں ..مزید میری گفتگو کے جواب میں میاں صاحب نے فرمایا کہ ہم قرضے اس لئے لیتے ہیں کہ اس میں عالمی گماشتوں کا مفاد ہوتا ہے اور ہم کو بھی کمیشن ملتا ہے اور پھر ویسے بھی یہ قرضہ کونسا ہم نے اپنی جیب سے ادا کرنا ہوتا ہے ..ہم پیٹرول .بجلی .گیس اور ٹیکس میں اضافہ کر دیں گے ..عوام خود دے دی گی .ورنہ بجلی کا میٹر کاٹ دیں گے ..ویسے بھی جو قوم مشرف کو برداشت کر سکتی ہے اسے مجھے برداشت کرنے میں کیا مجبوری ہے ..میں نے کہا میاں صاحب قوم نے منصوبوں پر کمیشن کا سنا تھا مگر قرضوں پر کمیشن کا نہیں سنا تھا .کہنے  لگے بھولے بادشاہ جو مزہ قرضوں پر کمیشن لینے کا ہے وہ مزہ منصوبوں پر کمیشن لینے سے کھین زیادہ ہے ..منی لانڈرنگ بھی آسان ..بیروزگاری اور مہنگائی میں اضافہ بھی آسان ..ملک کو دیوالیہ پن کے خوف کے قریب رکھنا بھی آسان اور معشیت کو برباد  کرنا بھی آسان ...مگر میاں صاحب اس سے آپ کو کا فایدہ ملے گا تو کہنے لگے بھولے بادشاہ اس سے بھوت زیادہ فوائد ہیں .مگر صرف تین تم کو بتاۓ دیتا ہوں باقی صیغہ راز میں رہنے دو .١.عالمی دوست ہمارے معدنی  وسایل پر قبضہ جماۓ رکھتے ہیں اور ہمارے تخت کی حمایت کرتے ہیں ..٢..فوج اور کوئی طاقت اقتدار لینے کے لئے تیار نہیں ہوتی کیونکہ ملک چلانا اتنا آسان نہیں ہوتا ..٣.اور تیسری اہم بات کہ خلافت کے لئے راستہ ہموار ہوتا چلا جاۓ گا ..جب پیسہ چند خاندانوں کے پاس رہ جاۓ گا .تو اقتدار کا حق صرف امرا کو ہو گا جن کا ملک کے وسایل پر قبضہ ہو گا ..اس طرح میرے بعد ١٥ سال شہباز اور پھر ١٥ سال حمزہ شہباز اور پھر ١٥ سال مریم نواز حکومت کرے گی .وغیرہ وغیرہ ...پھر میں نے کہا کہ میاں صاحب آپ کے ارادے تو خطرناک ہیں ..تو انہوں نے کہا کہ میرے نہیں مجھ سے استفه مانگنے والوں کے ارادے خطر ناک ہیں ..کیونکہ جتنی دیر وہ زیادہ دھرنہ دیں گے میرے لئے اتنا ہی بہتر ہے .جتنا زیادہ ملک کا نقصان ہو گا میرے حق میں اتنا ہی بہتر ہے ..باقی مجھے عدالتی کمیشن وغیرہ کا کوئی خوف نہیں .کیونکہ سارے جج میرے بھرتی کئے ہووے ہیں ..شریف خاندان کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں آ سکتا ..یہ عمران اور قادری صاحب کی بھول ہے ..پھر میں نے کہا کہ  میاں صاحب عزت .غیرت .اخلاق .مذهب .دین ..اسلام .قبر ..آخرت .ملک ہمدردی .ملکی سالمات بھی کچھ تقاضہ کرتی ہے کہ آپ ملک کی خاطر مستعفی ہو جایں .تو انہوں نے  فرمایا کہ اقتدار سے اہم کوئی بات نہیں ہوتی یہ بات آئین میں لکھی ہوئی ہے .اگر مجھ پر یقین نہیں ہے تو اچکزئی .اور مولانا فضل رحمان .یا اپوزیشن یا میرے وزیروں سے پوچھ لو ..اگر سب اقتدار پر متفق ہیں تو مجھے کونسا اسلام کا سبق پڑھا رہے ہو ..پھر میں نے کہا کہ میاں صاحب .حسنی مبارک .صدام حسین اور قذافی کو دیکھ لو .کھین نشان عبرت نہ بن جانا ..تو  میاں صاحب نے فرمایا کہ فکر نہ کرو امریکا بہادر میرے ساتھ ہے ..تو میاں صاحب اٹھنے لگے تو میں نے ان کے کان میں کہا کہ آپ نے فوج کو کافی بدنام کیا ہے اس لئے فوج آپ سے خوش نہیں ہے جیو اور جنگ گروپ کے معاملہ پر بھی ..تو فرمانے لگے کہ میں نے امریکی سفیر کو سب بتا دیا ہے امریکی سفیر نے وعدہ کیا ہے کہ وہ سب سبھال لے گا .کیونکہ زرداری صاحب نے بھی فوج سے اپنا پرانا حساب چکانا ہے ..اس لئے ہم سب قوتیں بمعہ انڈیا کے پاکستانی فوج کو سبق سکھا دیں گے ..پھر میں نے کہا کہ میاں صاحب آپ مستعفی ہو جایں میں ملک کے لئے بھوت فکر مند ہوں ..تو کہنے لگے ہاں مجھے پتہ چلا ہے کہ آپ عمران .قادری کے جلسوں میں میرے خلاف نظمیں پڑھ رہے ہیں اور مجھے پیغام دے رہے ہیں کے کتا کتا .ہاۓ ہاۓ ہونے سے پہلے مستعفی ہو جاؤں ورنہ آپ میری اکڑی گردن مروڑ کے رکھ دیں گے ...تو آپ اپنا کام کرتے جایں اپنی انرجی زیاح کرتے جایں اپنا وقت برباد اور ملک برباد کرتے جایں ..ہو گا ووہی جو امریکا چاہے گا ...تو پھر میں نے آخر میں کہا کہ سر وہ میری تین عدد ایف .آئی . آر کا کوئی بندوبست کر دیں تو کہنے لگے کہ شہباز سے بات کرو میں نے کہا کہ سر وہ مجھ جیسے غریبوں سے ہاتھ نہیں ملاتا  .اس کو کینسر کا خطرہ ہے وہ صرف امریکی سفیر. زرداری  اور آرمی چیف سے ہاتھ ملاتا ہے تو وہ کہنے لگے . شہباز ٹھیک کرتا ہے ....تم لوگ جو ہمارے خلاف بولتے ہو ہمارے خلاف لکھتے ہو ..تم لوگوں کو میں .پی .ٹی.وی .کا ایم.ڈی..تو نہیں بنا سکتا .....پھر جاتے جاتے کہنے لگے کہ ہاں یہ سری پاۓ کا بل ادا کر دینا کیونکہ آف دی ریکارڈ گفتگو کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا ...جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ....٠٠٩٢..٣٠٢..٦٢٣٤٧٨٨...

Friday, September 5, 2014


...........................پارلیمنٹ میں کیا دیکھا .........................
.........سواۓ ایک دو کے سب کے چہروں پر حرام خوری دیکھی ..منافقت دیکھی ..جمہوریت .پارلیمنٹ .آئین..قانون کو ماں ماں کہنے والوں کو اپنی ماں کے منہ پر تھپڑ مارتے دیکھا ...پارلیمنٹ کو ماں کا تقدس کہنے والوں کو ماں کی بےعزتی کرتے دیکھا ..سفید جھوٹ بولتے دیکھا ..نہ پاکستان میں نظام ہے نہ حکمران کا احتساب ہے اور نہ انصاف نام کی کوئی چیز ہے ..٦٥ سالوں سے قوم کا خون چوسنے والے اپنے آپ کو قوم کا نجات دھندہ سمجھتے ہیں .نہ یہ ٢٠ کروڑ کے عوامی نمایندے ہیں ..یہ چور.لٹیرے .خود ہی اپنے آپ کو منصف اور خود کو ہی عدالت سمجھتے ہیں ..عوام کو پارلیمنٹ کے اندر چھوٹ بول کر سبق دیتے ہیں ..کہ کر لو .جو کرنا ہے ..ہم تمہارے نمایندے ہیں .جبکہ میں ان مکاروں .دغابازوں اور اداکاروں کو اپنا نجات دھندہ نہیں بلکہ وقت کا فرعون سمجھتا ہوں ..اور ان کا وجود اپنے ملک کے لئے خطرناک سمجھتا ہوں .اور یہ سمجھتا ہوں کہ جب تک یہ کرپٹ حکمران اور کرپٹ نظام ہے ..نہ یہ ملک ترقی کر سکتا ہے .نہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہو سکتا ہے .نہ اس ملک کی اور غریب کی تقدیر بدل سکتی ہے ..اس نظام کے سہارے غریب غریب تر اور امیر امیر تر ہوتا چلا جاۓ گا .اور دنیا کے نقشے پر پاکستان کبھی سرخرو نہیں ہو سکے گا ..میں نے پارلیمنٹ میں کسی قوم کے ہمدرد سے یہ نہیں سنا ..کہ غریب کو انصاف نہیں ملتا .روٹی نہیں ملتی .غریب بچے فروخت کرنے پر مجبور ہے .مہنگائی اور بیروزگاری کا سد باب کرنا چاہئے ..بجلی . گیس .پیٹرول کو سستا کریں .اپنے وسائل کو بروۓ کار لایں..کشکول توڑیں .وغیرہ وغیرہ ...جتنے بولے سب اپنے اپنے مفادات کی بات کرتے رہے .نواز شریف کو تحفظ دینے کی رٹ لگاتے رہے ..ہر کوئی اس لحاظ سے بولتا رہا .جتنا اس کی ٹینکی میں پیٹرول ڈالا گیا تھا ..کوئی بھی پارلیمنٹ میں ایسا نہیں تھا جو عوام کے حقوق کی بات کرتا نظام کو تبدیل کرنے کی بات کرتا .سب اللہ اور نبی کو بھول کر اسلام کو بھول کر قبر اور آخرت کو بھول کر صرف اپنے اپنے مفادات کی بات کرتے نظر آے..واہ یہ میرے نمایدے تھے یہ ٢٠ کروڑ کی نمایندگی کر رہے تھے .جبکہ ١ لاکھ ووٹ لینے والے بھی ٢٠ کروڑ پر  احسان کر رہے تھے ..اور یہ سب الیکشن کے دوران ملک میں انقلاب لانے اور نظام بدلنے کے دعوے دار تھے .مگر جب اقتدار مل گیا تو صرف مال کمانے اور مال بنانے کے لئے پارلیمنٹ کو ماں ماں پکار رہے تھے ..لعنت ہے ایسی جمہوریت پے..لعنت ہے  ایسی پارلیمنٹ پے..جہاں صرف مفادات اور منافقت کا کھیل کھیلا جاۓ اور عوام کو بیوقوف سمجھا جاۓ ...لعنت ..لعنت ..دھاندلی اور کرپشن سے بننے والی پارلیمنٹ پر ایک کھرب دفعہ لعنت ....غداروں پر لعنت ..فوج کو بدنام کرنے والی پارلیمنٹ پر لعنت ..جیو اور جنگ گروپ کو بند نہ کرنے والی پارلیمنٹ پر لعنت ..وزیر عظام نے اندر چھوٹ بولا ..اس پر بھی اور اس کی پارلیمنٹ پر لعنت ..لعنت  ایسی پارلیمنٹ پر جہاں غریب کو انصاف نہ ملے..اور غریب کے بارے میں بات نہ ہو ...تین سال میں میرے ساتھ تین ڈکیتیاں ہو چکی ہیں .١٧ لاکھ کا نقصان صرف میرا ہوا ہے ..تین پولیس کی رپورٹ میرے پاس ہیں ..کہاں انصاف تلاش کروں ..پنجاب کے خادم اعلی پر بھی لعنت ..ان سب جاگیرداروں .وڈیروں .کن ٹوٹے بدمعاشوں پر لعنت جو چور لٹیرے پارلیمنٹ میں بیٹھے ہووے ہیں ....جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ.....٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ ...