Mission


Inqelaab E Zamana

About Me

My photo
I am a simple human being, down to earth, hunger, criminal justice and anti human activities bugs me. I hate nothing but discrimination on bases of color, sex and nationality on earth as I believe We all are common humans.

Thursday, October 8, 2015

========تحریک انصاف .عمران خان اور پاکستانی قوم  =======
تحریک انصاف کے مستقبل کے حوالے سے بھوت سی پشین گوئیاں کی جا چکی ہیں .کوئی کہتا ہے کہ یہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاۓ گی .کوئی کہتا ہے کہ عمران خان کے ہاتھ کی لکیریں کہتی ہیں کہ وہ وزیر اعظم نہیں بن سکتے .کوئی کچھ کہتا ہے کوئی کچھ .مگر میں ذاتی طور پر اس پر بھوت کچھ لکھ چکا ہوں اور بھوت سی تجاویز بھی عمران خان کو ذاتی طور پر اور تحریک انصاف کو دے چکا ہوں .مگر تحریک انصاف کا باوا آدم ہی نرالا ہے .اس کی ایک نہیں بھوت ساری وجوہات ہیں .بعد میں بتاؤں گا .اس وقت اتنا ہی کافی ہے کہ لوگ اقتدار میں آ کر بات نہیں سنتے یہ واحد جماعت ہے جو ایسے نشے میں ہے کہ وہ اقتدار کے بغیر بھی کسی کی بات سننے کو تیار نہیں نہ اچھی باتوں پر عمل کرنے کو تیار ہے .بلکہ اس پارٹی میں ایسے لوگ بھی ہیں .جو لکھنے والوں کو نہ تو سراہتے ہیں نہ ان کی بات عمران خان تک پنچھاتے ہیں .بلکہ لکھنے والوں کے نکات چرا کر عمران خان کو مشورے دیتے ہیں اپنے نمبر بنانے کے لئے .وہ ہماری باتیں ہمارے مشورے اپنے ناموں سے عمران خان تک پنچاتے ہیں .ویسے تو ہر پارٹی میں ایسے درباری ہوتے ہیں .مگر تحریک انصاف میں کچھ زیادہ ہی ہے .کیونکہ پہلے نظریاتی کارکن تھے مگر آہستہ آہستہ تحریک انصاف کی غلط پالیسی کی وجہ سے مفاد پرست عناصر کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے کھچڑی پک چکی ہے .ویسے ہم تو ضیاء کو بھی مشورے دیا کرتے تھے مگر وہ لونگ گواچے کے نشے میں رہتے تھے .بے نظیر کو زرداری کی کرپشن اور جاگیردار سرمایادار جیالوں کی چلاکیوں نے خول سے باہر نہیں نکلنے دیا .جب وہ ملک اور قوم کے لئے کچھ کرنا چاہتی تھیں تو ان کو منظر سے ہٹا دیا گیا .مشرف کرسی کے نشے میں اتنا محو تھا کہ اسے سواۓ اقتدار کے کچھ لالچ نہیں تھا .وہ کرپٹ کو معاف کرنے کو تیار تھا جو اس کی خلافت پر بیعت کرے .زرداری کو کچھ سننے کا وقت نہیں تھا وہ صرف اپنا دماغ چلاتا تھا کہ مال و دولت کس طرح بنایا جاۓ .نواز شریف .شہباز شریف کو مال بنانے کے علاوہ ایک اور بھوت سوار رہتا ہے کہ کوئی وزیر مشیر ان کے قد کاٹھ سے اوپر نکلنے کی کوشش نہ کرے اور دوسرے ان کی سوچ کا زاویہ اس نکتے پر روکا رہتا ہے کہ فوج کی طرف سے کسی بھی اقدام کو کس طرح روکنا ہے .تاکہ اقتدار کے سورج غروب نہ ہونے پاۓ.مگر ان کو خدا پر یقین نہیں .کہ وقت کسی کا سدا ساتھ نہیں دیتا .یہ اقتدار آتا جاتا رہتا ہے .پاکستان کی تاریخ میں اچھے الفاظوں سے صرف اس کو یاد رکھا جاۓ گا .جس کی سوچ .مشن .اہلیت .اقبال اور قائد اعظم جیسی ہو گی .حکمرانوں کو یہ بات ہم کس طرح سمجھایں.ماضی کو چھوڑو میرا حکمران تو حال سے سبق نہیں سیکھ رہا کہ جنرل راحیل شریف کی مقبولیت میں دن بدن اضافہ کیوں ہوتا جا رہا ہے .جبکہ جمہوریت کے سب ٹھیکیدار میدان میں ہیں .یہ لمحۂ فکریہ ہے حکمران کے لئے اور حکمران کے درباری کے لئے .تو اب بات کرتے ہیں عمران خان کی جو اتنی غلطیاں کر رہا ہے کہ کوئی اس کو بتانے کو تیار ہی نہیں .اور خود عمران خان کے پاس ان غلطیوں کے ازالے کا یا وقت نہیں یا ہوم ورک نہیں یا ٹیم میں اختلافات اس حد تک ہیں کہ عمران خان جلدی میری طرح جذباتی ہو جاتا ہے   ریہام خان سے شورع کرتے ہیں .ریہام خان کو سیاست میں عمران خان کے ساتھ ہونا چاہئے عھدے کے ساتھ .یہ وقت کی پاکستانی سیاست کی ضرورت ہے .بھوت ساری وجوہات ہیں .اگر ریہام خان کو سیاست سے باہر رکھا جاتا ہے تو یہ عمران خان کی بھوت بڑی غلطی ہو گی .پاکستانی سیاست کی ضرورت ہے کہ ریہام خان تحریک انصاف میں ایک اچھے عھدے پر ذمہداری کے ساتھ کام کرے .یہ ورکر کے لئے .پارٹی کے لئے قوم کے لئے ضروری ہے .باقی مخدوم شاہ قریشی کا مسلح یہ ہے کہ پہلے وہ جاوید ہاشمی کو مجبوری کے تحت برداشت کر رہے تھے اب چودھری سرور کو برداشت کرنا پڑ گیا ہے .حالانکہ مخدوم صاحب کو سرور سے خائف نہیں ہونا چاہئے کیونکہ  چودھری سرور کوئی قد کاٹھ کا آدمی نہیں ہے .نہ اس کا اپنا حلقہ ہے .وہ پرویز رشید کی طرح کا کوئی کردار شاید ادا کرتا رہے .مگر میں تو مستقبل میں چودھری سرور کو دوسرا جاوید ہاشمی بنتے دیکھ رہا ہوں .ویسے بھی وہ پنجاب میں کوارڈینیٹر کے تجربے میں نکام بھی ہو چکا ہے .اور اختلافات کو ختم کروانے اور ورکروں کو تحفظ دینے میں بھی ناکام ہو چکا ہے .کیونکہ میرے نزدیک یہ سارے کام آسانی سے ہو سکتے تھے .اگر بہتر ہوم ورک سے یہ کام کیا جاتا تو .مگر .=پارٹی میں چوں چوں کے مربعہ کو کنٹرول کیا جا سکتا تھا .مگر.دوسرے نون لیگ کی تحریک انصاف پر تنقید جایز ہے کہ عمران خان کو .ک.پی.ک.میں زیادہ توجہ دینے کی ضرورت تھی .گو کہ اس وقت تک .ک.پی.ک..کی کارکردگی دوسرے صوبوں سے بہتر ہے .مگر مزید بهتر بنا کر مثال قایم کی جا سکتی تھی .یا کم از کم کوئی پاور پلانٹ لگا کر بجلی کا مسلح حل کر کے خادم اعلی کے منہ پر تماچہ رسید کیا جا سکتا تھا .=مگر ایسا نہیں ہوا =پارٹی کی پالیسی تبدیل ہوتی دکھائی دے رہی ہے .پیسہ نظریاتی کارکن کے اوپر حاوی دکھائی دے رہا ہے .لاہور میں الیکشن اگر نون لیگ ہارتی ہے تو کوئی فرق نہیں پڑے گا .جبکہ تحریک انصاف کو ہارنے پر بھوت فرق پڑے گا .ہر پارٹی لیڈر کو یہ ذہن میں رکھنا ہو گا .کہ عوام نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں .کرپشن سے پاک حکمران کو دیکھنا چاہتے ہیں .اس لئے نون لیگ اور تحریک انصاف کو خلا نہیں رکھنا ہو گا .ورنہ تیسری قوت فایدہ اٹھاے گی .کیونکہ لوگ اس کرپٹ نظام سے تنگ ہیں .لوگ زیادہ دیر تک عمران خان اور نواز شریف کی الفاظوں کی جنگ کو برداشت نہیں کر پایں گے .اسی لئے جنرل راحیل شریف کی مقبولیت میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے .کیونکہ لوگ صاف شفاف انصاف والا نظام چاہتے ہیں .یہ جھوٹ فراڈ دھوکے والی سیاست اب زیادہ دیر نہیں چلے گی .زرداری کی غلطیوں نا اہلی اور کرپشن کی وجہ سے نون کو فایدہ ملا .اب شریف برادران کی کرپشن اور نا اہلی سے تحریک انصاف کو سہارا مل رہا ہے .تحریک انصاف میں شامل ہونے والوں میں دو طرح کے لوگ ہیں .ایک نظریاتی طبقہ ہے اور اقتدار کے لئے شارٹ کٹ والے لوگ ہیں .جب ان لوگوں کو یہ پتہ چلے گا .کہ کوئی تیسری قوت ان کو اقتدار تک پنچا سکتی ہے تو وہ تحریک انصاف کو چھوڑ دیں گے .اور تحریک انصاف  پھر انتشار کے شکار ہو جاۓ گی .اس لئے فرسٹریشن کے خلاؤ کو پر کرنا ہو گا ..ابھی وقت ہے عوام کو ریلیف آٹا دال چینی اور بجلی وغیرہ میں دینا اور دلوانا ہو گا .اقتدار کو نچلی سطح پر انصاف کے ساتھ منتقل کرنا ہو گا .ورنہ فرسٹریشن میں اضافہ ہوا تو یہ نظام کا بوریا بستر بمعہ کرپشن کے گول ہونا ہی بہتر ہو گا .ہم لوگوں کے پاس لیڈروں کو دینے کے لئے بھوت کچھ ہوتا ہے .مگر افسوس یہ آجکل کے لیڈر ہماری آهوزاری  پر دھیان تو دیں.آجکل کے لیڈروں کے پاس چاپلوسی کے بغیر کوئی فرصت ہی نہیں ہوتی ...........جاوید اقبال چیمہ ..میلان .اطالیہ.

Wednesday, October 7, 2015

======خواجہ سعد رفیق کا سچ ========
دوستو یہاں اٹلی میں چند اٹالین پرانے صحافیوں سے جب ملاقات ہوئی تو چند انکشافات سامنے آے.پاکستان کے نیوکلیر پروگرام .عالمی بینک اور اقتصادی معاشی بد حالی اور اسحاق ڈار کے حوالے سے .تو میں اس پر ایک مکمل رپورٹ تیار کر رہا تھا .مگر بد قسمتی لکھنے والوں کی اور پاکستان کی .کہ ہر روز سکینڈل ہی اتنے ہوتے ہیں کہ پچھلی ساری تکلیفیں بھول جاتی ہیں .جب کوئی نیا سکینڈل سامنے آتا ہے .کس سکینڈل کا کیا بنا .ہم کو کچھ یاد ہی نہیں رہتا .میڈیا کی ریٹنگ بڑھانے کی چیخ و پکار کی طرح ہم بھی بہتی گنگہ میں ہاتھ دھو لیتے ہیں .کہنے کو ہم کہتے ہیں کہ ہم لکھ کر جہاد کر رہے ہیں .مگر لگتا ہے جس طرح ہم اقوام متحدہ سے یہ امید رکھتے ہیں کہ وہ کشمیر کا مسلہ حل کرے گا اسی طرح ہم اپنے حکمران سے بھی امید رکھتے ہیں کہ وہ ہماری اہوزاری پر آنسو بہاۓ گا .مجھے شام کی .عربوں کی .یمن کی .برما کے مسلمانوں کی عراق کی افغانستان کی عالمی سازش پر لکھنا تھا .نندی پور اور کراچی میں  رینجر کے خلاف اشتہارات لگانے والوں کے خلاف لکھنا تھا .پی.آئی .اے .اور سٹیل مل کی نج کاری اور خاقان عباسی کے خلاف لکھنا تھا .خواجہ آصف اور عتزاز حسین کی الزام تراشیوں کی حقیقت کے بارے میں لکھنا تھا .مگر خواجہ سعد رفیق کے سچ نے مجبور کیا کہ میں اس پر لکھوں .کیونکہ میں بھی اس کہانی سچ کی تصدیق کرنے والے کردار میں سے ہوں اور ابھی خوش قسمتی سے زندہ ہوں ...
خواجہ سعد رفیق نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہووے جذباتی انداز میں ایک سچ کو اگل دیا ہے کہ شریف برادران نے جونیجو کے خلاف اور ضیاء کا ساتھ دینے کا کارنامہ انجام دیا تھا .جبکہ مجھے بھی مجبور کیا گیا تھا کہ شریف برادران کا ساتھ بھی دوں اور ضیاء کا استقبال بھی کروں.تو میں نے جب ایسا کرنے سے انکار کیا تھا .تو مجھے مسلم لیگ سے نکالنے کی کوشش کی گئی.اور مجھے میرے حلقہ سے ٹکٹ سے بھی محروم کر دیا گیا .تو دوستو اس سے پہلے کہ اصل کہانی سے پردہ اٹھاؤں .کہ میں بھی  شریف برادران کو اچھی طرح جانتا ہوں .کیونکہ میں نے بھی ان کے ساتھ سلیپر گھسیٹے ہیں .شریف برادران کی مجبوری ہے کہ پیسہ ان کی مجبوری ہے .دولت شہرت اقتدار کرسی ان کی مجبوری ہے .سب سے بڑی مجبوری ان کی یہ ہے کہ یہ خوشامد کو تلوے چاٹنے والے مراسیوں کو زیادہ پسند کرتے ہیں .جو ان کی ہاں میں ہاں نہیں ملاتا یا جی حضوری نہیں کرتا .وہ ان سے کچھ بھی حاصل نہیں کر سکتا .یہاں سے مرادیں ووہی پاتا ہے جو درباری ہو .اور درباری بھی ایسا کہ مغل بادشاہ کے دربار سے بھی زیادہ عقلمند درباری ..اس لئے سعد رفیق نے بلکل سچ کہا ہے .دوسرا سچ جس کا بھی میں بھی گواہ ہوں اور اس واقعہ کا ذکر میں اپنی بارہویں کتاب انقلاب پاکستان میں کر چکا ہوں .کہ جب جونیجو کے خلاف ضیاء نے قدم اٹھایا تو نواز شریف نے صرف ضیاء کا ساتھ ہی نہیں دیا تھا بلکہ جونیجو صاحب کے خلاف ہونے والی سازش میں بھی شامل تھے .کیونکہ نظامی صاحب نے جب ہم کو اس کی تفصیل بتائی تھی .اس وقت میرے ساتھ میرے ساتھ مشاہد حسین سید اور نواے وقت گوجرانوالہ کے صحافی اعجاز میر بھی موجود تھے .بقول نظامی صاحب کے جب .پی.آئی .اے .کا جہاز اسلامآباد سے لاہور کی پرواز پر تھا .اس وقت جونیجو صاحب چائنا کے دورے پر تھے .کافی معایدے کر چکے تھے اور اسی رات کو واپسی بھی تھی .یہ بھی جونیجو کو عھدے سے ہٹانے کی عالمی سازش تھی .جس کا حصہ نواز شریف اور ضیاء بنے .کومکہ ہر وقت جب پاکستان چین سے کوئی ایسے معایدے کرتا ہے تو پاکستانی حکمرانوں کو راستے سے ہتا دیا جاتا ہے بھٹو کی طرح یا پھر سازشوں کا سسلہ شروح ہو جاتا ہے .آجکل کی طرح .تو ہوا کچھ یوں کہ جب جہاز کچھ فاصلہ طے کر چکا .تو نواز شریف اپنی سیٹ سے اٹھے اور نظامی صاحب کے پاس بیٹھنے کی خواہش کا اظہار کیا .اس لئے نظامی صاحب نے اپنے ساتھ بیٹھے ہووے دوست کو التجا کی کہ میاں صاحب کو کچھ دیر یہاں میرے پاس بیٹھنے کا موقعہ فراھم کیا جاۓ.تو پھر میاں صاحب نے اپنے انداز میں آف دی ریکارڈ  گفتگو کا آغاز کیا کہ آج ضیاء صاحب نے مجھے اسلام آباد بلایا تھا اور فیصلہ کیا ہے کہ آج رات جونہی جونیجو صاحب کا جہاز پاکستان کی حدود میں داخل ہو گا .ان کو وزارت عظمہ سے ہٹا دیا جاۓ گا .ضیاء ساری کابینہ کو ختم کر دے گا .مگر میاں صاحب آپ بطور وزیر اعلی اپنے عھدے پر کام کرتے رہیں گے ..کہانی لمبھی ہے مختصر کرتا ہوں .کہ نظامی صاحب نے میاں نواز شریف کو اس وقت یہ مشورہ دیا تھا .کہ آپ وزارت چھوڑ دین اور ملک کی سالمیت کی خاطر جونیجو کا ساتھ دیں..مگر میاں صاحب جو نظامی صاحب کو اپنا بزرگ کہتے تھے اور گاہے بگاہے مشورے لیا کرتے تھے .انہوں نے نظامی صاحب کی بات کو نہ مانا .اقتدار کی خاطر کیونکہ وہ اقتدار کے لئے ضیاء کو اپنا والد کہا کرتے تھے .تو یہ تو میاں برادران کا اصل چہرہ ہے .جس کا ذکر سعد رفیق صاحب اپنے خطاب میں کر رہے تھے .اب آپ کو اس سے آگے کا سچ بتا دوں .وہ یہ کہ سعد رفیق نے یہ بھوت بڑی غلطی کی ہے سچ بول کر ..کیونکہ آجکل نیپ کی لسٹ پر جو کافی نام ہیں .وہاں خواجہ آصف اور خواجہ سعد رفیق کا نام بھی ہے .اب اس سچ کے بعد اگر میاں نواز شریف کو یہ ٹاسک دیا جاتا ہے کہ وہ ان دونوں سے ایک کو بچا لے تو میاں صاحب خواجہ آصف کو بچائیں گے خواجہ سعد رفیق کو نہیں .یہ ہے پاکستان کی سیاست اور پاکستانی حکمرانوں کا اصل چہرہ .اگر زرداری نے مال سمیٹنے اور مال بنانے کے لئے آدمی رکھے ہووے ہیں .تو میاں برادران کے بھی ہر ملک میں آدمی موجود ہیں .جہاں میں بیٹھا ہوں اٹلی میں .یہاں بھی میاں صاحب کی دولت کو سمیٹنے اور تحفظ دینے کے لئے ایک نہیں دو خاندان موجود ہیں .اگر ان کے ماضی کو دیکھا جاۓ.تو وہ جس طرح میاں صاحب سے ملنے سے پہلے جو زندگی گزارہ کرتے تھے وہ حیران کن تھی اور آج کی زندگی حیران و پریشان کر دینے والی ہے .جیسے آلہ دین کا چراغ ....جاوید اقبال چیمہ ..میلان .اٹلی .٠٠٣٩.٣٨٩٦١٠٧٨١١ 

Saturday, October 3, 2015

========پوری قوم کو مبارک باد========
اس سے پہلے کہ کوئی اور بات کی جاۓ.یہ حقیقت ہے کہ ہم نے ٦٥ سال میں پہلی بار اقوام متحدہ میں صحیح نکات پر موقف پیش کیا گیا .گو کہ میاں نواز شریف نے آہستہ نرم لہجے میں سخت بات کر دی .اگر یہی بات بھٹو صاحب کرتے تو دنیا میں آگ لگ جاتی .کیونکہ امریکا کو برداشت نہیں کہ کوئی یہ کہے کہ اقوام متحدہ اپنے کردار میں ناکام ہو چکا ہے .یہاں تک بات ٹھیک .نواز شریف تعریف کے مستحق .مگر دوسرا پہلو بھوت خطرناک اور نا پسندیدہ ہے .کہ پاکستان ہوم ورک میں مکمل ناکام ہو چکا ہے .کیونکہ کسی ملک نے ہمارے ٤ نکات کی حمایت بھی نہیں کی اور نہ ہم کو انڈیا کے مقابلے میں کوئی سپورٹ ملی .بلکہ امریکا نے تو سر عام مودی کی تعریف کر کے ہمارے منہ پر تھپڑ رسید کر دیا ہے .اس کے باوجود امریکا کے تھنک ٹینک اس بات کی کھوج لگانا چاہتے ہیں کہ عام پاکستانی امریکا سے نفرت کیوں کرتا ہے .واہ کیا بات ہے .ایک طرف امریکا ایک وقت تھا جب پاکستان کو ہر روز ڈو مور کرنے کا کہا کرتا تھا اور آج جب ہم نے آپریشن کر دکھایا ہے تو انڈیا امریکا افغانستان کے پیٹ میں درد ہو رہا ہے .یہ ہے وہ دوہری پالیسی عالمی سازش کی .یہ بھی انقلاب زمانہ دیکھئے کہ جمہوریت کو کہا جا رہا ہے کہ فوج کے دباؤ پر اقوام متحدہ میں ٤ نکات پیش کئے گہے .اور ہمارے جنرل راحیل شریف نے لندن والوں کو جگا دیا یہ کہ کر ڈو مور ..باقی انڈیا کی نہ پروکسی جنگ پاکستان کے خلاف ختم ہو گی اور نہ انڈیا کی ہٹ دھرمی .کیونکہ انڈیا کو امریکا کی مکمل آشیر باد حاصل ہے .اور پاکستان اپنے دوستوں کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام ہو چکا ہے .ہم کو ایک جرات مند نڈر ایماندار محب وطن وزیر خارجہ کی ضرورت ہے اور خارجہ پالیسی بنانے والی ٹیم میں تبدیلیوں کی ضرورت ہے .ایک تقریر لکھ لینا بول دینا کوئی کمال نہیں .کمال اس وقت ہو گا جب ہم ٹارگٹ اچیو کریں گے انڈیا کے پراپیگنڈہ کو ناکام کریں گے .وہ کامیابی ہو گی .اقوام متحدہ کے سیکٹری جنرل کو رام کرنا .اس کو کنونس کرنا اس کا اعتماد بھال کرنا ہو گا .اقوام متحدہ کے سیکٹری جنرل کو کشمیر اور پاکستان کا وزٹ کروانا ہو گا .اس کو انڈیا کی جارحیت کی سب فلمیں دکھانا ہوں گی .ظلم اور جبر کی سب داستانیں دکھانی ہوں گی .کشمیر کے لیڈروں سے وزیرستان کے لیڈروں سے بلوچستان کے لیڈروں سے ملاقاتیں کروانا ہوں گی .انڈیا کی مداخلت کو بے نقاب کرنا ہو گا .ورنہ سب کا سب کیا دھرا فضول ہے .اس کی مثال ایسی ہے .کہ جس طرح ہم ہر روز کالم لکھ کر حکمران کے خلاف بولتے رہیں .مگر حکمران کو کوئی فرق نہ پڑے.اور نہ حکمران کوئی کان دھرے.نہ کوئی ایکشن لے .تو اقوام متحدہ بھی پاکستان کے ساتھ یہی کرے گا .اگر ہم نے  نکات کی پیروی نہ کی .تو اقوام متحدہ ہماری فایل کھڈے لائیں لگا دے گا .کام کرنے کی ضرورت ہے .٤ نکات پیش کرنے پر بغلیں بجانے کی ضرورت نہیں ہے .اگر صرف مبارک بادیں ہی وصول کرنی ہیں .تو سٹیل مل پر بھی مبارک باد قبول کی جاۓ..پی.آئی .اے.کی بندش پر اس کے نقصان پر .شجا عت عظیم کی نا اہلی پر .بجلی .گیس کے بلوں پر اوور بلنگ پر .بد دیانتی .جھوٹ .کرپشن پر .اسحاق ڈار کے سیل ٹیکس پر .ٹیکسٹایل ملوں کے بند ہونے پر .ایکسپورٹ بند ہونے پر. نا ہونے کے برابر ایکسپورٹ پر .سٹیٹ بینک کے جعلی نوٹ تقسیم کرنے پر .اداروں کی لوٹ مار پر .عدالتوں کی نا انصافیوں پر .خود ہی چور خود ہی چوکیدار پر .خود ہی منصف خود ہی عدالت پر .نندی پور پراجیکٹ کے ٨١ ارب ڈھوب جانے پر قوم کو اور جمہوریت کو مبارک باد قبول ہو .ہر شعبہ زندگی کی ترقی پر قوم کو جمہوریت کو مبارک باد ملنی چاہئے .ہم اتنا کام نہیں کرتے جتنا شور مچاتے ہیں یا بغلیں بجاتے ہیں .اپنی ایکسپورٹ ختم کر کے فیکٹریاں بند کر کے انڈیا اور بنگلہ دیش کو فایدہ پنچا رہے ہیں .کہاں چلے گہے چنیوٹ کے سونے چاندی کے ذخائر .کہاں چلا گیا تھر کا کوئلہ اور بجلی .کہاں چلے گہے سولر سسٹم .کہاں چلا گیا گوجرانوالہ کا عزیز کراس منصوبہ .کہاں  چلی گئی ایران کی گیس پائپ لائین.کہاں چلا گا گوادر کا منصوبہ .افغانستان .ایران .متحدہ ارب امارات اور سعودیہ عریبیہ بھی انڈیا کی گود میں ..کہاں ہے ہماری خارجہ پالیسی .ہر خارجہ سیکٹری ملک کا بعد میں سوچتا ہے پہلے اپنے تعلقات حکمران سے پیدا کرتا ہے .فاطمی صاحب بھی سمجھتے ہیں کہ بیوی کو ممبر پارلیمنٹ بنا کر خارجہ پالیسی کو فتح کر لیا .اندھا بانٹے شرینی وہ بھی اپنوں کو .ہر سیکٹری کی ڈیوٹی ہے اپنے وزیر کو خوش رکھو .ملک جاۓ جھنم میں .قوم کو جمہوریت کو مبارک باد.حکومت بیوروکریسی چلا رہی ہے .اسی لئے آج تک کوئی پبلک اکاونٹ کمیٹی اپنے کام کو منتقی انجام تک نہیں پونچھا سکی .نواز شریف انکواری کریں کہ وزارت حج نے کرپشن بد دیانتی کیوں کی .اسحاق ڈار سے پوچھو کہ ملک صرف عوام سے جگہ ٹیکس لے کر چلاۓ جاتے ہیں .یا ایکسپورٹ سے .سٹیل مل اور پی.آئی .اے .کو نقصان کیوں کس نے پنچایا .قوم اور جمہوریت کو مبارک باد کہ اگر جنرل راحیل شریف اور پاکستانی فوج  میدان میں نہ ہوتی . تو کب کے ہم  ملک کو ٹھیکے پر دے چکے ہوتے .سارے منصوبے مکمل ہو چکے .اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ راہداری راہداری کا شور کب ختم ہوتا ہے .قوم اور جمہوریت کو مبارک ہو کہ کالاباغ ڈیم اور نندی پور اپنے منتقی انجام کو جا پنچا.اب دیکھنا یہ ہے کہ تربیلا اور منگلہ ڈیم کب اپنے منتقی انجام کو پنچتے ہیں .ویسے واپڈا کے ہاتھی کوشش کر رہے ہیں .اطمینان رکھو .قوم اور جمہوریت کو مبارک ..کہ ہمارے پاس ایک بھی حکمران ایسا نہیں جو پی.آئی .اے اور سٹیل مل کو چلا سکے .اب سنا ہے سٹیل مل سندھ کے قایم الی شاہ اور عشرت ال آباد چلائیں گے .قوم اطمینان رکھے.ہم نے چند لوگوں اور پرایویٹ کمپنی کو فایدہ پنچانا تھا .اس لئے پائلٹ کے ساتھ مذاکرات میں کوئی جلدی نہیں دکھائی .ہم کو مال چاہئے .ملک اور مسافر جائیں جھنم میں .قوم کو مبارک ہو .یہاں اپنے چہیتوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں ...جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اٹلی ..٠٠٣٩٣٨٩٦١٠٧٨١١ 

Friday, October 2, 2015

=====بے نظیر کا قاتل زرداری ہے یا مشرف ====
آپ مجھ سے متفق ہوں یا نہ ہوں .اس سے مجھے یا کسی پاکستانی کو کوئی فرق نہیں پڑتا .کیونکہ میں ذاتی طور پر بڑے وثوق سے کہ رہا ہوں .بغیر کسی ثبوت کے کہ پاکستانی عوام کسی بھی شعبے میں خود کفیل ہو یا نہ ہو .مگر تجزیہ کرنے میں اپنی راۓ ٹھونسنے میں بحث کرنے میں اور ہر طرح کی گفتگو کرنے میں آزاد بھی ہے خود مختار بھی ہے اور خود کفیل بھی ہے .اس کی وجہ یہ ہے .کہ جب سے ٹی.وی .چینل کی بھرمار ہوئی ہے خود رو پودوں کی طرح .اس وقت سے پاکستان کا ہر شہری اپنا فیصلہ عدالت کے فیصلے سے پہلے سنا دیتا ہے .کیونکہ میڈیا چینل راتوں رات اس طرح وجود میں آ رہے ہیں جس طرح بارش کے بعد مینڈک اور مختلف غیر ضروری پودے اپنے آپ زمین سے نکل آتے ہیں .اور پھر اس کے بعد سونے پی سوہاگہ والی بات یہ ہوئی .کہ وافر پیسہ وافر لوفر اشتہارات کی بھر مار سے کچھ ایسے اینکر اس فیلڈ میں آ گہے  ہیں .جب کے پاس جرنلزم میں ماسٹر کی ڈگری کو تو چھوڑو .شاید دوسری ڈگری بھی نہ ہو .مگر سفارش اور ان کے پیچھے وہ کچھ تھا اور ہے .جو اس ملک کے چینل کی ضرورت تھی .وہ ہے جھوٹ فریب اور خیانت .جسے کہا جاتا ہے سب چلتا ہے .بابا یہاں ہر کوئی ہر بھاؤ میں بکتا ہے .اشتہار کی شکل میں دس ہزار لینے نکلے تھے اس نے آگے سے پانچ سو تھما دیا .چلو خیر کوئی بات نہیں .دس ہزار بنتا تھا اس نے ایک لاکھ چپ کر کے بند لفافے میں تھما دیا .چلو کوئی بات نہیں .تو بات ہو رہی تھی بینظیر کے قاتل کی ..تو آپ پاکستان کے کسی کونے میں چلے جایں.کسی گلی میں چلے جایں.چاۓ کے کھوکھے پر چلے جایں کسی فائیو سٹار ہوٹل پر چلے جایں.کسی کھوتی ریھڑی والے پوچھ لیں .کسی دال بازار کسی کپڑے والی مارکیٹ کسی گلی میں چلے جاؤ .لوگ آپ کو بتا دیں گے تجزیہ فیصلے کی صورت میں سنا دیں گے کہ بے نظیر کا قاتل زرداری ہے .یہ مارک سیگل کو خرید کر بیان دلوایا گیا ہے .لوگ تو یہ بھی کہتے ہیں کہ مرتضاء بھٹو کا بھی قاتل زرداری تھا سلطان رہی کا قاتل بھی زرداری تھا .بیشک عدالت کسی اور کو قاتل بنا دے مگر میری عوام جب فیصلہ اینکر کی طرح سناتی ہے تو اپنا دنیا میں کوئی ثانی نہیں رکھتی .جس طرح ہر اینکر ہر میرے جیسے لکھاری کا فیصلہ اٹل ہوتا ہے اسی طرح میری قوم کا ہر تھڑے پر اپنا اپنا فیصلہ ہوتا ہے .مجھے یاد ہے میرے ایک دوست  آج سے چند مہینے پہلے ایک بڑے اخبار کے بیوروچیف جو اینکر بننے کی دوڑ میں ہر روز اسلامآباد جاتے تھے وہ جودشنلل کمیشن کے فیصلے سے پہلے مجھے اپنا فیصلہ راز داری کے ساتھ سنا رہے تھے کہ جوڈیشنل کمیشن حکومت کو گھر بھیجنے والا ہے .پھر ایک دوست رازداری سے ایک اہم میٹنگ میں بتایا کرتے تھے کہ مشرف کو آگے لانے کی کوشش ہو رہی ہے .تو ہم بے پر کی ہوا میں اڑانے کے ماہر ہیں .اس لئے میں کسی سے کیوں پیچھے رہوں .آخر میں بھی تو بغیر معاوضے کے لکھتا ہوں .میں نواز .زرداری اور مشرف کا  زرخرید یا  پابند تھوڑا ہی ہوں .میں بھی آزاد ہوں .تو میرے خیال میں مشرف بے نظیر کا قاتل نہیں .مشرف کے بھوت سارے کارنامے اس ملک کے حق میں نہیں تھے .بھوت فیصلے غلط تھے .بھوت ساری غلطیاں ملک کی تباہی کے لئے کیں .جس کی سزا مشرف کو پھانسی بھی ہو جاۓ تو تھوڑی ہے .دو تین بار لٹکانا ہو گا .مگر مشرف بینظیر کا قاتل نہیں ہو سکتا .باقی مشرف کا  کوئی مائی کا لال کچھ نہیں بگاڑ سکتا .کیونکہ نواز شریف میں اتنا دم خم نہیں .نواز شریف صرف کرسی کا بھوکا ہے .گو کہ مشرف کے جرائم کی لسٹ طویل ہے .مگر نواز شریف زرداری کا بھی کچھ نہیں بگاڑ سکتا .کیونکہ نواز شریف ہر قدم راحیل شریف کی مشاورت سے اٹھا رہا ہے .یہی اس کے حق میں بہتر ہے .جس دن پہلی چلاکیوں کی طرح نواز شریف کوئی چلاکی کرے گا .نقصان اٹھاے گا .اس لئے نواز شریف ٹھیک چل رہا ہے اور اس کو وقت کی نزاکت بھی یہی کہتی ہے کہ وہ اسی طرح چلتا جاۓ.تاکہ ملک دشمنوں کو کوئی موقع نہ ملے.ہم دشمنوں کے نرغے میں ہیں .ایک طرف ازلی دشمن خود ہے اور دوسری طرف افغانستان کے اندر بھی انڈیا بیٹھ کر ہمارے خلاف سازشیں کر رہا ہے .تو نواز شریف کو احتیاط ہی بہتر ہے .باقی رہا معاملہ زرداری کا .اگر زرداری صاحب نے مارک سیگل کو خرید کر یہ بیان دلوایا ہے تو سمجھ لو کہ زرداری صاحب جال میں پھنس چکے .باقی زرداری صاحب بڑے شاطر ہیں وہ کچی گولیاں نہیں کھیلتے .کیونکہ مشرف کے خیلاف بیان دلوانے سے فوج زرداری کے تلوے نہیں چاٹے گی .جو یہ سمجھتا ہے وہ غلطی  پر ہے ..سب کو معلوم ہے کہ یہ کیس اگر حل کرنا چاہے تو نواز شریف ایک ہفتے کے اندر حل کر سکتا ہے .کیونکہ خالد شاہ .عزیر بلوچ .رحمان ملک اور آیان علی پر تفتیس ہو سکتی ہے .خالد شاہ کو کس نے قتل کروایا جس نے گولی چلائی تھی .کہاں کس جگہ قتل ہوا.ایان علی کا مہرہ تو اب سامنے آیا ہے قدرتی طور پر .مگر رحمان ملک اور عزیر بلوچ دو کردار تو ابھی زندہ ہیں .یہ کام تبصرہ نگاروں تجزیہ نگاروں کا تو نہیں .یہ کام تو ماسٹر کا ہے اور ماسٹر کون ہے چودھری نثار .اور چودھری نثار کس کا آدمی ہے وہ ہے نواز شریف .یہ گتھی سلجھ سکتی ہے قاتل پکڑا جا سکتا ہے .اگر ڈاکٹر عاصم .ذولفقار مرزا .صولت مرزا اور محسن وغیرہ سب کچھ بتا سکتے ہیں .اگل سکتے ہیں تو میری پولیس کے آگے عزیر بلوچ کیا چیز ہے .کس باغ کی مولی ہے .یہاں اس ملک میں ہر چیز ممکن ہے .انقلاب آ سکتا ہے نظام تبدیل ہو سکتا ہے کالا باغ ڈیم بن سکتا .دہشت گردی ختم ہو سکتی ہے .بھتہ خور ٹارگٹ کیللر ختم ہو سکتے ہیں .انڈیا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات ہو سکتی ہے .مگر کوئی راحیل شریف کی طرح جرت رکھنے والا دلیر ہونا شرط ہے .یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی .کسی محمد بن قاسم .خالد بن ولید کی ضرورت ہے ..اگر بھٹو بے گناہ کو پھانسی ہو سکتی ہے تو بینظیر کے قاتل کو کیوں نہیں پکڑا جا سکتا .پرانے زمانے میں سنتے تھے کہ قتل پر لال آندھی آتی تھی .خون خود بولتا تھا .اب زمانہ بدل چکا ہے .اب صرف تھانیدار کا لتر بولتا اور بلواتا ہے .چھترول ہی چھترول ..اب تھانیدار ہے نواز شریف ..ورنہ کل تک آج کی سٹوری ماضی کا حصہ .اور اینکروں کو شو چلانے کے لئے اور ہم کو بیوقوف بنانے کے لئے اور قوم کا وقت برباد کرنے کے لئے کل کو کوئی اور ہیر رانجھا اور سوہنی مہیوال کی سٹوری مل جاۓ گی ..اور ہم اس پر لکھ لکھ کر اپنا وقت برباد کر رہے ہوں گے .ہم قبروں میں چلے جائیں گے .اینکروں کی کاروباری دکان چلتی رہے گی .میرے دوست نے اپنا تجزیہ فیصلہ سنا دیا .قاتل زرداری ہے .تم میں ہمت ہے تو پکڑ لو ورنہ فایل داخل دفتر کر دو .قوم کا پیسہ مت زیاہ کرو .دفعہ کرو رہنے دو .٦٥ سالوں میں ہم نے کونسا تیر چلا لیا جو اب چلائیں گے .یہاں اس ملک میں جھوٹ کی پیروی کرنے والے غدار عاصمہ جہانگیر کی طرح کے وکیل موجود ہیں .اس لئے بند کرو یہ بک بک یہ بکواس .اس ملک کو بھوت بڑے آپریشن کی ضرورت ہے .جاوید اقبال چیمہ .میلان .اٹلی .

Wednesday, September 30, 2015

======قوم کو بھی دھوکہ اسلام کو بھی دھوکہ ==
بد قسمتی میری کہ پھر ایک نئی خبر سے واسطہ پڑ گیا .خبر یہ تھی کہ وزیر حج نے اپنے چند خاندان کے لوگوں کو حج پر بھیجا.حج کی سعادت حاصل کرنے کے لئے جس جہاد کی جس ایمان کی جس جذبے کی جس چاہت کی جس خلوص کی جس فرض کی جس سنت کی جس دینی قوت کی جس جزبہ ایمانی کی ضرورت ہوتی ہے .وہ سب الحمد و للّہ ان لوگوں میں موجود تھیں .استعداد بھی تھی اور قربانی کا جزبہ بھی تھا اور نیت بھی تھی .مگر برا ہوا شیطان کا کہ جس نے بنا بنایا کھیل بگاڑ کے رکھ دیا .کیونکہ وزیر صاحب نے مادیت پرستی کو بھی شامل کر دیا کیونکہ ان کا دائرہ کار حدود سے تجاوز کرنے کا اختیار رکھتا تھا .سو انہوں نے یہ کام شیطان کے ورغلانے پر نہ کیا .بلکہ اپنا حق رکھتے  ہووے یہ کیا کہ اپنے ان چند افراد کو باقائدہ روزانہ کی اجرت پر معاوضہ بھی دے دیا .اور اس بہتی گنگا میں سیکٹری صاحب نے بھی نہایا .کیونکہ جو سبق پڑھاتے ہیں گر سکھاتے ہیں .آئین و قانون میں لوپ ہول سقم جو ہوتے ہیں .سیکٹری صاحب وزیر موصوف کو بتانے کی تنخواہ لیتے ہیں .اس لئے ان کا بھی گنگاہ میں نہانے کا حق بنتا تھا .تو انہوں نے بھی دو تین کو حج کروا ڈالا مفت میں .جسے کہتے ہیں حج کا حج .سیر کی سیر .نفح کا نفح .مال بھی بنایا تنخواہ بھی لی اور حج کا فریضہ بھی ادا کر ڈالا.رشتے داروں کو ہار ڈالنے کا  موقعہ بھی  دے ڈالا.اور سب سے بڑی بات یہ کہ قوم کو بھی دھوکہ اور دین اسلام کو بھی دھوکہ .گو کہ یہ میری ذہنی اختراع ہے .وزیر موصوف کی سوچ میں بھی یہ بات نہیں تھی .وہ تو ہر زاوئیے سے اپنا حق سمجھتے ہیں .یہ تو اس ملک کی بد قسمتی ہے کہ ہم کو تو فتویٰ بھی صرف اپنا نظر آتا ہے .دوسرے کی حدیث کو بھی  تو ہم ضعیف کہ کر ٹال دیتے ہیں .جیسے رشوت لینے والا رشوت کو اپنا حق سمجھتا ہے .کیونکہ دوسروں کو اور اپنے دل کو یہ کہ کر مطمن  کر دیتا ہے کہ میں نے رشوت دینے والے کا جایز کام کیا ہے کوئی نا جایز نہیں کیا .اس لئے وہ رشوت کو اپنا حق سمجھتا ہے .آپ کوئی خبر دیکھ لیں کوئی سیاسی بیان دیکھ لیں .اس میں غور کر لیں کہ اس کے اندر قوم کو بھی دھوکہ اور اسلام کو بھی دھوکہ اتنا سر عام دیا جا رہا ہوتا ہے .کہ میرا وزیر الالان خدا سے یہ کہ رہا ہوتا ہے کہ کر لو جو کرنا ہے .کہ میں نے سفید کوا بھی دیکھا ہے .آجکل کے وزیر یہ ثابت کرتے ہیں کہ کوا صرف کالا نہیں ہوتا سفید بھی ہوتا ہے .میاں نواز شریف کی تقریر سے پہلے ہی وزیر مشیر بغلیں بجا رہے تھے کس کو دھوکہ قوم کو یا اسلام کو .میاں نواز شریف اور شہباز شریف ساری وزارتیں سارے اختیارات اپنے پاس رکھ کر کس کو دھوکہ دے رہے ہیں .چیرمین سینٹ احتساب کی بات کر کے کس کو دھوکہ دے رہے تھے .یہ چیرمین سینٹ ہیں یہ احتساب کے لئے ملک کی خدمت کیوں نہیں کرتے .کس نے ان کو روکا ہے .کیا ان کے پاس کوئی اختیار نہیں .اسحاق ڈار اور پرویز رشید کسانوں کے حق میں بیان دے کر کس کو دھوکہ دے رہے تھے .کسان کو قوم کو یا اسلام کو .اگر ان کو کسانوں کا اتنا ہی درد ہے .تو وہ ہولڈنگ ٹیکس کسانوں کا کیوں معاف نہیں کر دیتے .بجلی اور گیس کے بلوں میں اضافی سرچارج کیوں معاف نہیں کر دیتے .اگر ان کو کسانوں کا اتنا ہی درد ہے تو سب کسانوں کو ١٢ ایکڑ ١٢ ایکڑ زمین ہی الاٹ کر دیتے .نہری پانی کی منصفانہ تقسیم ہی کر دیتے .اور اگر مزید کسان سے ہمدردی کرنا چاہتے ہیں .تو ہر کسان کو ایک ایک ٹریکٹر ہی مفت دے دیں.صرف الفاظوں سے قوم کو دھوکہ دینے کا سلسلہ بند ہونا چاہئے .عملی اقدامات اخلاص کے ساتھ کہیں نظر نہیں آتے .کسی میرے دوست نے سچ کہا تھا کہ دھوکہ دیتے ہیں یہ بازی گر کھلا..تو جس دن ہم اپنے اصول ضابطے ترجیحات اسلام اور قوم پر فوکس کریں گے .تب جا کر ہمارا قبلہ درست ہو گا .اور منزل پر پںچنے کی تیاری ہو گی .ابھی اس ماحول میں تو ہم قوم کو دھوکہ ہی دھوکہ دے رہے ہیں .دیکھیں نا غور کریں کہ میں نے یا کسی اور نے تو میاں صاحب کو نہیں روکا کہ وہ مستقل ایک اچھا عقلمند قابل وزیر خارجہ نہ رکھیں .اور فاطمی صاحب اور سرتاج عزیز کی جی حضوری سے باہر نہ نکلیں .حکمرانوں کو قوم کو سچ حق بتانے کا فریضہ ادا کرنا ہو گا .قوم کو نندی پور پراجیکٹ .بجلی .گیس .کے معاہدوں کی بھول بھلیوں میں نہیں الجھانا چاہئے .کس کو کیا کرنا چاہئے کس کی کیا ذمہداری تھی .کہاں بھول ہوئی کہاں غلطی ہوئی .قوم کو ہر وقت اعتماد میں لینا ہو گا .ورنہ جھوٹ مکاری دھوکہ فراڈ سے کب تک حقایق چھپاتے رہیں گے .یہ نہ قوم کے لئے اچھا شگون ہے نہ اسلام کے لئے .نہ دنیا کے لئے نہ آخرت کے لئے ..ہمارا کام ہے حکمران کو صحیح سمت کا درس دینا .کاغذی جہاد کرنا .سو ہم کر رہے ہیں .اپنے حصہ کی شمع جلانا .سو ہم جلا رہے ہیں .آجکل کی خبروں  کے حوالے سے چند سال پہلے ایک نظم لکھی تھی کالم کا حصہ بناۓ دیتا ہوں ملاحضہ فرما لیں .
========جہالت  کا دور ہو اور ہو ابوجہل بھی =================== تو عظیم ہستی کا انقلاب سرور کونین آتا ہے
==============آگہی  عشق ہو اور ہو آتش نمرود بھی =================تو پھر  ابراہیم خلیل اللہ کا انقلاب امتحان آتا ہے
=========خدائی  دعوے دار کی شکل میں جب ہو  فرونیت .============= === تو پھر  موسیٰ کلیم اللہ کا انقلاب داستان آتا ہے
===========یزیدیت  کا دور جب لوٹ کے آے=========
=============تو ریگستان کربلا پے انقلاب حسین آتا ہے =====
=======مکرو فریب اور  بھوک و افلاس  کی جنگ  ہو =========
=======تو  خاک نشینو -انقلاب فرانس و ایران آتا ہے ==========
=======دہشت گرد اور حاکم جب ہو احساس زیاں سے عاری=======
=======مفاد پرستوں کی جنگ سے انقلاب طوفان آتا ہے ========
=======ظلم و نا انصافی سے ہجوم بن جاتے ہیں قوم جاوید ========
=======شعور بے شعور کی جنگ سے انقلاب کارواں آتا ہے =======
=======قوم کا درد بھی ہو اور ہو لیڈر با کردار بھی ============
=======قاعد بنتا ہے جب  قاعد تو انقلاب پاکستان آتا ہے =========
=======جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اٹلی .............==============

Tuesday, September 29, 2015

====جمہوریت کس طرح کی عدالتیں چاہتی ہیں ===
یہ کیسا قانون ہے کہ ریاض کیانی پر الزام ہو اور اس کو انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لئے گھر نہ بیجھا جاۓ .یہ کیسی جمہوریت ہے کہ سربراہ حکمران اور سربراہ جمہوریت انصاف کے راستے میں خود ہی رکاوٹ بن جاۓ .اس سے جمہوریت کو کیا فایدہ ملنے والا ہے .کیا میاں نواز شریف کو اس بات کا احساس ہے .کہ ریاض کیانی اور نجم سیٹھی جیسے لوگوں کو مراعات دے کر جمہوریت کو کونسا تمغہ جمہوریت دیا جا رہا ہے .یا چند اچھے ججوں کو اچھا فیصلہ کرنے پر گھر بھیج کر قوم کو کونسا پیغام دیا جا رہا ہے .ججوں کو اداروں کو عدالتوں کو قوم کو دنیا کو کیا پیغام دینا مقصود ہے .کہ ہم حرف کل ہیں ہم جمہوریت کے ٹھیکیدار ہیں اور جمہوریت ہم سے ہے اور ہمارے بغیر جمہوریت کچھ بھی نہیں ہے .کیا میرے حکمران نے حسنی مبارک اور صدام کی جمہوریت سے کوئی سبق نہیں سیکھا .یا سیکھنا ہی نہیں چاہتے .حکمران کو کر لو جو کرنا ہے کی پالیسی پر نہیں چلنا چاہئے .بلکہ ہر مخالفت کی بنیاد پر اٹھنے والی آواز کو لبیک کرنا چاہئے .اور حکمران کو ملک کی سالمیت کی خاطر فوری رد عمل پھرتی سے دکھانا چاہئے .اور مخالفوں کی زبان بند کرنے کے لئے ان کو دعوت دینا چاہئے کہ أو .ملکر مسلہ کا حل تلاش کرتے ہیں .اچھے اخلاق اچھی روایات کا مظاھرہ کرنا ہو گا .پاکستان کو دنیا میں ایک با عزت مقام دینے کے لئے .یہ کیسی جمہوریت کیسی عدالتیں کیسا انصاف کا نظام ہے .کہ آپ عدالتوں سے حکم امتنائی لیں اور پھر عدالتوں سے فیصلے اس وقت آئیں.جب ان کی ضرورت ہی نہ ہو .یہ کیسا قانون ہے کہ خادم اعلی پانچ سال حکومت کریں حکم امتنائی پر .سعد رفیق وزارت کریں حکم امتنائی پر .پل سڑکیں روک دی جایں حکم امتناعی پر .عوام کو قوم کو نقصان پنچایا جاۓ ترقی کو روک دیا جاۓ حکم امتناعی پر اور پھر فیصلے بھی سال ہا سال لٹکا دے جایں .عدالتوں کے فیصلوں کے آگے انصاف کے آگے روڑے اٹکا کر سیاستدان پورے زور شور سے مکمل پروٹوکول سے اپنی پوری طاقت سے اپنی پوری ہٹ دھرمی سے بشیرمی کے ساتھ یہ کہتا پھرے کہ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں .عدالتیں جو فیصلہ دیں گی .اس کا احترام کریں گے .جس طرح اصغر خان کیس .بلدیاتی الیکشن .کالا باغ ڈیم .پر سیاست ہو رہی ہے .مثال دے رہا ہوں .کہ ایک طرف سیاستدان اپنے کیس کو ١٢ سال تک میڈیکل سرٹیفکیٹ دے دے کر لٹکتا ہے .عدالتوں کا مذاق اڑاتا ہے .ان سے کھیلتا ہے .پھر بڑی ڈھٹائی سے کہتا ہے کہ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں .کبھی ججوں کو ٹرانسفر کرتا ہے کبھی رعب ڈالتا ہے کبھی اپنا اثرو رسوخ استمعال کرتا ہے کبھی جمہوریت کبھی حکمرانی کا سہارا لیتا ہے .اور پھر کہتا ہے ہم جمہوریت کے چیمپئن ہیں .آخر یہ کب تک قوم کے ساتھ مذاق ہوتا رہے گا .پارلیمنٹ کی عمر پانچ سال اور فیصلوں کو تیس سال کی ضرورت ہے .اگر کچھ بھی نہیں ہونا کسی کو نہ سزا ہونی ہے .تو پھر یہ سارا جمہوریت کا انصاف احتساب کا ڈرامہ ختم کرو .پھر ایک نیا این .آر .او .کر لو جمہوریت والا .کہ پچھلے سارے کیس ختم .ساری کہانیاں ختم .ساری کرپشن ختم .کھیل ختم پیسہ ہضم.ہم پاکستان کو جمہوریت کو انصاف کو احتساب کو آج سے سٹارٹ کرتے ہیں .اس کا مطلب ہے .مشرف نے این .آر او .صحیح کیا تھا .ہونا تو یہ چاہئے تھا مہذب معاشرے کی طرح مہذب جمہوریت کی طرح.یورپ کی طرح.کہ جمہوریت میں حکمران آتے جاتے رہیں حکومتیں بدلتی رہیں .مگر ادارے اپنا کام کرتے رہیں .ترقی کا عمل جاری و ساری رہے .جمہوریت کے ٹھیکیداروں کو یہ حق نہ ہو .کہ وہ ہر ادارے کے اوپر اپنی مرضی کا آلو بٹھا دیں.تا کہ وہ ادارے کو چلانے کی بجاۓ تباہ و برباد کرتا پھرے .صدیق بلوچ بھی اسی جمہوریت کا ٹھیکیدار تھا جو ہر روز سپریم کورٹ نہ جانے کا اعلان کیا کرتا تھا وہ بھی حکم امتناعی کے پیچھے چھپ گیا .اب دیکھتے جاؤ .ایاز صادق کب حکم امتنائی لاتا ہے یا قربانی کا بکرا بنتا ہے .اسحاق ڈار کا کوئی حلقہ انتخاب نہیں پرویز رشید کی طرح.وہ بھی جمہوریت کا چیمپین ہے جو عالمی بینک سمیت عالمی اداروں کا دلدادہ ہے .اور منی لانڈرنگ کا ماہر .کوئی جمہوریت کا ٹھیکیدار یہ بتا سکتا ہے کہ اب .ایف .آئی .اے ..اسحاق ڈار کو بھی ٩٠ دن کے لئے اندر کر سکتی ہے .یہ کیسی  جمہوریت ہے جس میں سارے قانون ساری ترامیم عام آدمی کے لئے ہیں .مگر پھر بھی شامت عام آدمی کی آتی ہے .مجھے بھی عام شہری کی طرح شیرم آتی ہے وزیروں مشیروں چمچوں کے بیانات سن کر .مگر افسوس کہ حکومت میں ایک بھی زی شعور ایسا نہیں کہ جو اقتدار کے علاوہ یا حاکم کی خوشنودی کے علاوہ سوچتا ہو .خدا رحم کرے اس ملک پر اس جمہوریت پر جہاں داؤ پیچ دھوکہ فراڈ جھوٹ بد دیانتی منافقت کو سیاست کہا جاتا ہے .پھر بھی جمہوریت کے فرماں روا کہتے ہیں کہ ملک میں بار بار مارشل لا کیوں لگتا ہے .یار کچھ تو شرم و حیا کرو .کچھ تو غیرت کھاؤ.خدا جانے میرے جمہوریت کے ٹھیکیدار کیا چاہتے ہیں .اعلی عدالتوں کے ججوں کے ریمارکس جب سامنے آتے ہیں .تو لگتا ہے .چور اور چوکیدار ملے ہووے ہیں .یورپ میں بلکہ پوری دنیا جہاں بھی بات کرو اب لوگ پاکستان میں ایک ہی آدمی کی اور ایک ہی ادارے کی تعریف کرتے نظر آتے ہیں .وہ ہے جنرل راحیل شریف اور پاکستانی فوج .پاکستانی جمہوریت اپنے جھوٹ فریب اور کرپشن کی وجہ سے نفرت کا سبب بنتی جا رہی ہے .میاں نواز شریف کو موقعہ ملا تھا کہ وہ جمہوریت کے سارے کالے داغ  دبھے دور کر سکتے تھے .پبلک اکاونٹ کمیٹی اور آڈٹ رپورٹ والے محکمے کو .ایف .آئی .اے.اور نیپ کو .ان سب احتساب کرنے والے اداروں کو لگام بھی ڈال سکتے تھے اور پٹری پر بھی ڈال سکتے تھے نواز شریف ہیرو بن سکتے تھے مگر افسوس کہ وہ اپنے پرانے خول سے باہر نہ نکل سکے .پھر بھی ابھی موقعہ ہے .نواز شریف میرے اس کالم سے چند پواینٹ پر عمل کر لیں تو ہیرو بن سکتے ہیں .اس جمہوریت کا نواز شریف کا ایک ہی کارنامہ ہے وہ قابل تحسین ہے .کہ نواز شریف راحیل شریف سے تعاون کر رہے ہیں .چاہے وہ با  امر مجبوری ہی کر رہے ہیں.مگر افسوس اس جمہوریت کی اپوزیشن پر کہ وہ بھی اپنا جمہوری کردار نبھانے میں مکمل طور پر ناکام دیکھنے میں آئی ہیں .تو اس سے صاف ظاہر کہ لفظ جمہوریت کا کوئی قصور نہیں .قصور اس لفظ کو استمعال کرنے والوں کا اور بدنام کرنے والوں کا ہے .کاش اس ملک میں  یا تو صحیح جمہوریت آ جاۓ یا صحیح مارشل لا ..جاوید اقبال چیمہ .میلان .اٹلی ..٠٠٣٩٣٨٩٦١٠٧٨١١ 

Sunday, September 27, 2015

======انقلاب ناگزیر ہے =======
یہ بھی انقلاب زمانہ تھا کہ پاکستان سے واپس اٹلی کی طرف سفر کرتے ہووے سوچا تھا کہ آپ کو اٹلی کی کاغذوں میں اس دفعہ سیر کرواؤں گا .اطالوی لوگوں کی کہانیاں بتاؤں گا .رهن سہن بول چال اخلاق شادی بیاہ رسم و رواج انصاف اور قانون کے بارے میں بتاؤں گا .مگر قدرت کی ستم ظریفی دیکھئے کہ جہاز کے اندر بیوی پر فالج کا حملہ ہونے کے  بعد .اس  کی بیماری میں ایسا الجھا کہ کہانیاں لکھتے لکھتے خود کہانی کا حصہ بنتا چلا گیا .ہر موڑ پر ایسی ایسی کہانیوں نے جنم لینا شروع کر دیا کہ میں پاکستان کے کرپٹ حکمران کرپٹ نظام کو بھولنا چاہتا تھا .مصروف اتنا تھا کہ ٹی.وی .بھی نہ دیکھ سکا .پھر کیا ہوا .عید کا دن آیا تو سوچا دوستوں سے گپ شپ کرتے ہیں .تو پھر ووہی دوستوں کے گلے شکوے شروع ہو چکے تھے .کہ راحیل شریف کی تعریف والے کالم میں نے کچھ جلدی میں لکھے ہیں .ابھی انتظار کر لیا ہوتا .ابھی کچھ رازوں سے پردہ اٹھنا باقی ہے .دوستوں کا اشارہ پنجاب کی طرف تھا کہ پنجاب میں کاروائی نہ ہونا اور نہ کرنا راحیل شریف کی ذات پر اک سوالیہ نشان بنتا جا رہا ہے .مگر میں نے پھر ایک مرتبہ بھر پور طریقے سے فوج اور راحیل شریف کا دفاع کرتے ہووے دوستوں سے کہا کہ اگر اس دفعہ راحیل شریف پاکستان کا گند صاف نہ کر سکا تو پاکستان کا نظام تبدیل نہیں ہو سکتا .اور جبتک پاکستان کا نظام تبدیل نہیں ہوتا اس وقت تک پاکستانی قوم کے حالات تبدیل نہیں ہو سکتے .دیکھنا یہ ہے کہ راحیل شریف کا یہ آپریشن کس حد تک جاتا ہے .کیا راحیل شریف کو تین سال کی ایکسٹنشن دی جاتی ہے .کیا راحیل شریف اس ملک کا نظام تبدیل کرنے کے لئے حکمران بننا قبول کرتے ہیں کہ نہیں .سوالات بھوت ہیں جن کے جوابات آنے ابھی باقی ہیں .مگر پاکستانی قوم کے پاس وقت بھوت کم ہے .عالمی اجینڈا اسلام مسلمانوں اور پاکستان کے خلاف تیزی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے .اور پاکستان کو جلد اور تیز تر انقلابی اقدامات کی ضرورت ہے .انقلاب ناگزیر ہے .کیونکہ اگر ہم تھوڑا سا امن قایم کرنے میں کراچی کی حد تک کامیاب ہو بھی جاتے ہیں تو پاکستانی قوم کا پھر بھی کرپشن .نا انصافی .اقرباپروری .سفارش .مہنگائی.بیروزگاری .پولیس کلچر .پٹواری کلچر.بجلی .گیس .پانی .کے معاملات سے چھٹکارا پانا ممکن نہیں .اسی لئے تو کہتا ہوں کہ پاکستانی قوم کے لئے انقلاب نا گزیر ہے .سرمایا داروں .جاگیرداروں .وڈیروں .کن ٹٹوں.بدمعاشوں کے دقیانوسی نظام کو آپ کیسے تبدیل کریں گے .گندی ذہنیت کیسے تبدیل کریں گے .اگر آپ یورپ کی طرز پر اپنے معاشرے کو مثبت طرز پر استوار کرنا چاہتے ہیں .جہاں کوئی کسی کا رشتے دار سفارشی نہیں ہوتا .تو اس کے لئے آپ کو انقلاب کی ضرورت ہے .اس کے باوجود اگر آپ بضد ہیں کہ آپ نے جمہوریت کے ذریعہ ہی نظام کو تبدیل کرنا ہے تو بڑے شوق سے سو سال مزید انتظار کریں مجھے کوئی عتراض نہیں .کیونکہ جمہوریت جو رنگ دکھا رہی ہے اور دکھا چکی ہے وہ آپ کے سامنے ہے .جس جمہوریت کے خلیفہ بادشاہ سلامت الیکشن کمیشن پٹواری پولیس کو اپنی ذات کے لئے استمعال کرنا چاہتے ہوں وہ نظام کیوں تبدیل کریں گے .اور جس جمہوریت کا سربراہ امریکا میں بیٹھ کر یہ التجا کر رہا ہو کہ میری مودی سرکار سے ملاقات کروا دو .اس جمہوریت کے ٹھیکیداروں سے آپ یہ توقعہ کرتے ہیں کہ یہ نظام تبدیل کر دیں گے .اس ملک کو ایک بھوت بڑے آپریشن کی احتساب کی انصاف کی ضرورت ہے .جس کا نام ہے انقلاب ..جس سے جاگیروں کا از سر نو نظام رایج ہو .تمام زمینیں پلاٹ پلازے بلڈنگ واپس لی جائیں .جو کوڑھیوں کے مول اپنوں میں ریورھیوں کی طرح بانٹے جا چکے ہیں .یہ بندر بانٹ .خزانے کی لوٹ مار جب تک ان نا انصافیوں کا ازالہ نہیں ہوتا .میری مادیت پرستی کی گندی ذہنیت ختم نہیں ہو سکتی .اچھے معاشرے کو دیکھنے کی خواہش رکھنے والوں کو سوچنا ہو گا کہ کرپشن کے مال سے استوار کی ہوئی امارت کو عمارت کو ہلال کی کمائی کے جھونپڑے سے موازنہ نہیں کر سکتے .اچھوت کی زندگی گزارنے والوں کو آپ انصاف اور ایمانداری کا سبق پڑھاتے جائیں کوئی اثر نہیں ہو گا ..آج اٹلی کے ایک چھوٹے سے قصبہ میں صفائی کا دن منایا جا رہا ہے .ہر چھوٹا بڑا صفائی میں لگا ہے .امیر غریب کن ٹوٹا بدمعاش کا کوئی تصور نہیں .ہر کوئی شاپروں میں گند ڈال رہا ہے .سب سے بڑی بات یہ کہ ہر نسل کے لوگ شامل ہیں .میرے جیسے گندی ذہنیت رکھنے والے پاکستانی بھی عربی .پیرو .اکواڈور .افریکا .برازیل .مراکش .تیونس بنگلہ دیش .انڈیا .البانیا .رومانیہ .اٹالین کے ساتھ ساتھ اپنا اپنا کردار ادا کر رہے ہیں .یہ منظر بھی عجیب ہے .اور عجیب لگ رہا ہے .مجھے پاکستان کو ایسے روح پرور مناظر کے ساتھ دیکھنا ہے .٦٥ سال سے کسی ڈکٹیٹر کسی جمہوریت کے ٹھیکیدار نے میری روح کو تسکین فراھم نہیں کی .میرے لئے یہ فرعون شداد کیا اہمیت رکھتے ہیں .میری بلا سے ملک میں اگر ہر روز مارشل لا آ جاۓ یا جمہوریت .مجھے کیا فرق پڑے گا .مجھے فرق نظر آے گا .جب نظام بدلے گا .جب میں اور نواز شریف زرداری ایک ہی لائیں میں کھڑے ہو کر راشن یا ویگن  کی ٹکٹ یا جہاز کی بورڈنگ کروا رہے ہوں گے .یا میرا بیٹا اور زرداری کا بیٹا ایک ہی پوسٹ کے لئے انٹرویو کی قطار میں ہوں .میرٹ پر کام ہوں میرٹ پر داخلے ہوں .تب کہوں گا .ملک میں نظام ہے .مجھے ذرا چیف جسٹس کے بیٹے یا کسی بیوروکریسی کے خاندان سے کوئی لڑکا لڑکی دکھا دیں.جو بغل میں ڈگری لے کر وزیروں کی گاڑی کے پیچھے بھاگ رہا ہو .ہمیشہ میرے جیسے غریبوں کے بچوں کے ساتھ یہ ہوتا ہے .کس ترازو میں تولا جاتا ہے وزیروں کو .ہے کوئی ان کو پوچھنے والا .ہے کوئی ان کو الٹا لٹکانے والا .کون ہے جو ان کی کارکردگی ان کے اخراجات دیکھے.وزیر پٹرولیم سے پوچھو کہ تین سال کی کارکردگی کیا ہے .کتنا خزانے کو نقصان پنچایا کتنا قوم کو فایدہ ملا .وزیر ریلوے سے پوچھو کتنی ریلوے کی زمینوں  کی جانچ پڑتال کی .وزیر تجارت سے پوچھو کیوں انڈیا سے تجارت کا مائدہ کیا .کیا انڈیا کے آلو پیاز پاکستان سے افضل ہیں .کیا .پی.آئی .اے ..سٹیل مل .کالا باغ ڈیم کو انقلاب کی ضرورت نہیں .اب جب کہ خواجہ آصف نے نندی پور کی ذمہ داری قبول کر لی ہے .تو کون ہے .مائی کا لال جو اس کو الٹا لٹکاۓ.میں کہتا ہوں کہ ٨١ ارب روپے کو ایک طرف رکھ دو .صرف ان اشتہاروں کا حساب دے دو قوم کو .جو نندی پور کے افتتاح کے وقت لاہور سے گوجرانوالہ سیالکوٹ نندی پور تک .جی.ٹی.روڈ.پر شریف برادران کی مشہوری کی گئی تھی .صرف ان کروڑوں کا ہی حساب قوم کو دے دیں..اسی لئے کہتا ہوں کچھ نہیں ہو گا .انقلاب ناگزیر ہے .اور اگر راحیل شریف واقع ہی کچھ کرنے کے موڈ میں ہے .تو قوم تو تیار ہے .قوم تو انقلاب کے لئے راحل شریف کی طرف اس طرح دیکھ رہی ہے .جس طرح آسمان کی طرف دیکھا جاتا ہے کبھی کبھی خدا سے مدد کے لئے .میں تو آخر میں یہی که سکتا ہوں .کہ راحیل شریف اگر تمہارا شریف برادران کے ساتھ کوئی مک مکا نہیں ہوا .تو قدم بڑھاؤ قوم تمھارے ساتھ ہے .کیونکہ انقلاب کے لئے کوئی تو لیڈ کرنے والا لیڈر قوم کو چاہئے .اور اگر وہ ساری خوبیاں اور کارکردگی راحیل شریف میں ہیں .جن کا مظاھرہ وہ اگلے مورچوں پر اور عالمی سطح پر کر رہا ہے .تو میرے دوستوں کو کیوں عتراض ہے .ہمارا کام کیا ہے ہمارا جہاد کیا ہے .اچھے کو اچھا کہنا .برے کو برا کہنا .فرعون کے سامنے کلمہ حق کہنا .تو پھر مجھے کیوں کہتے ہو کہ میں راحیل شریف یا فوج کا قصیدہ خان ہوں .میں تو باغی ہوں اس نظام سے .جو کچھ راحیل شریف کر رہا ہے یہ انقلاب ہی تو ہے .اور اگر وہ دو قدم آگے بڑھ کر نظام کو بدلتا ہے .سب کا احتساب کرتا ہے تو واہ کیا بات ہے ==..نہ بدلے جس سے  نظام وہ انقلاب  افکار نہیں ہوتا =بہہ جاۓ جو قوم کی خاطر وہ لہھو بیکار نہیں ہوتا ===جاوید اقبال چیمہ ..میلان .اٹلی .٠٠٣٩.٣٨٩.٦١٠٧٨١١ 

Thursday, September 24, 2015

==========انقلاب احتساب ========
====== محلوں  سے محلات کا قصہ سفر بتاؤں کیسے
======فخر انسانی کو بتا فخر فرشتہ  بناؤں کیسے
======کئی نسلوں  سے  فرعون  بن  چکے  ہیں  ہم
======خونی چہرہ اور خونی خنجر  چھپاؤں  کیسے
======نچوڑا ہے جو قوم پاکستانی کا خون ہم  نے
======قسمت اور مقدر کے  کھیل سے پردہ اٹھاؤں کیسے
======تو بن کے حاکم اور میں بنا کے تجھے کرتا ہوں کرپشن
======بتا میرے حاکم تجھے کرپشن کا   ذمہدار  ٹھہراؤں  کیسے
======اگر اس گند کو کرنا چاہتا ہے صاف و شفاف کوئی
======انقلاب احتساب ہے حل اس کا یہ تم کو سمجھاؤں کیسے
======بے حس بے شعور تو بھی تھا بے بس جاوید بھی ہے
======ہر فرد ملت ہے اب لاش یہ  منظر تم کو دکھاؤں کیسے
======جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اٹلی ..عید کا تحفه حکمران کیلئے .

Wednesday, September 23, 2015

........................................بکرا ..................................
..............بکرا  عید پر ہم  نے بھی کرنا ہے قربان  اک بکرا
.............سفید پوشی کی  بھرم  کا   ہے قدر دان    اک   بکرا
.............خون تو پہلے ہی بھوت بہ رہا ہے ہر طرف
............چڑھاوا جمہوریت کے لئے  ہے  شان  اک  بکرا
............آمریت  سے نکلا  تو پھنس گیا شکنجہ جمہوریت میں
............مجبوری کے پس منظر میں ہے انقلاب امتحان اک بکرا
...........جب چاہتا ہے یہاں   سارے  گر  آزما  جاتا  ہے
..........واہ  امریکا   کے  لئے   ہے  پاکستان  اک  بکرا
...........ذبح کرنے  سے  ہو  گا  قایم  دنیا  میں  امن
...........اسرئیل  کی  نظر  میں ہے  مسلمان  اک  بکرا
..........اتار  لو کھال میری  بہا دو  خون میرے حاکم
.........تیرے اقتدار کے لئے میں ہوں حکمران . اک  بکرا
.........گو نواز  گو کہتا ہوں مگر تجھے سمجھ  نہیں  آتی
.........انسانوں کی زبان کو بھی سمجھتا ہے زبان  اک  بکرا
.........خرید  لو  مجھے  اور  لے  لو  گوشت  کا مزہ جاوید
........لکھا  لو قصیدہ اپنا کہ میرا بھی ہے   قلمدان  اک بکرا
............جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ..٠٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Tuesday, September 22, 2015

========اٹلی کی ڈائری =  قسط نمبر دو ============
اس سے پہلے کہ میں اپنے پچھلے کالم کے تسلسل سے آپ کو آگے لے کر چلوں .آپ کو تھوڑا سا یورپ اور پاکستان کا فرق بتا دیتا ہوں .یا اپنی اور یورپ کے نفسیاتی فرق سے آگاہ کر دیتا ہوں .کہ ہم یورپ میں آ کر وہ چیزیں وہ سٹائل کیوں پسند کرنے لگ جاتے ہیں .جن کو ہم پاکستان میں برداشت نہیں کرتے .مسلاً پاکستان میں لائین میں لگنا اپنی باری کا انتظار کرنا ہمارے لئے کیوں مشکل ہوتا ہے .پاکستان میں ٹیکس دینا نہیں چاہتے جب کہ یورپ میں ٹیکس نہ دینے کے بغیر ہمارا گزارہ نہیں ہوتا .بھوت سارا فرق ہے پاکستان اور یورپ کے لائف سٹائل میں .تفصیل آہستہ آہستہ اگلی نششت پر انشااللہ.گو کہ میں اس بحث میں الجھنا نہیں چاہتا کہ پاکستان میں سب اچھا ہے اور یورپ میں برایاں ہی برایاں ہیں .یا پاکستان کو برا لکھوں اور یورپ کو  پاک صاف لکھوں .ایسا نہیں ہے .ہر قسم کی برائی اب پوری دنیا میں پائی جاتی ہے .اب حالات بدل چکے ہیں نہ پاکستان میں اسلامی نظام کا وجود ہے نہ یورپ میں صرف عیسایت ہے .اب پاکستان میں جتنا مسلمان نماز کا پابند ہے اس سے زیادہ یورپ میں ملمان نماز کا پابند ہو رہا ہے .یہ مسلمانوں کی تبلیغ کا اثر ہے .بلکہ ایک دکھ والی بات عرض کرتا چلوں کہ یورپ کو برا اور کافر کافر کہنے والو ذرا اپنے گریبان میں جھانکو کہ اب پاکستانی حکمران کی نا اہلی اور اسلام دشمنی کا یہ عالم ہے .کہ بھوت ساری مسجدوں کا یہ حال ہے کہ صبح تہجد کے وقت مسجد کے دروازوں کو تالے لگے ہوتے ہیں .اس کو مسجد کی بدنصیبی کہو  گے یا مسلمان کی .کہ جس مسجد میں تہجد کی نماز پڑھنے والا کوئی نہ آے.اس مسجد اس محلے داروں پر اس کے کیا اثرات ہوں گے .میں ابھی پاکستان سے آیا ہوں .تہجد کے وقت میں اپنے محلے کی مسجد کے باہر آدھا آدھا گھنٹہ ٹہلتا رہتا تھا .مگر دروازہ جب کھلتا تھا تو تہجد کا وقت گزر چکا ہوتا تھا .مگر یورپ میں آ کر حیران رہ گیا .کہ آذان کے وقت سے آدھا گھنٹہ پہلے مسجد گیا تو دروازہ بھی کھلا تھا اور دو نمازی تہجد بھی پڑھ رہے تھے .فورن ذہن پاکستان کی طرف چلا گیا .بھوت ساری یادیں تازہ ہو چکی تھیں .کہ میرے گھر کے ارد گرد چار مسجدوں کا جائزہ لیا تھا .کس کا دروازہ تہجد کے وقت کھلتا ہے .ہاں تو ذکر کر رہا تھا کہ کیوں اپنی باری کا انتظار کیوں نہیں کرتے .اس لئے یورپ میں اک نظام ہے سب اس کے پابند ہیں .کوئی کن ٹوٹا بدمعاش یا سفارشی نہیں ہوتا .جو لائین کو توڑے .مختصر اتنا ہی کافی ہے عقلمند کے لئے اشارہ ہی کافی ہے .میں اگر کتنا ہی مہذب ہوں گا کتنا ہی اخلاق والا ہوں گا مگر جب اپنی حق تلفی ہر ادارے ہر محکمہ ہر دفتر میں ہوتی دکھوں گا تو میرا انداز خود بخود بدل جاۓ گا .اسی لئے جب ہم مہذب قوم کو چھوڑ کر مہذب انداز میں جہاز سے اتر کر لاہور ائیرپورٹ کے حال میں داخل ہوتے ہیں .تو دیکھتے ہیں  کچھ بیوروکریٹ کے کچھ افسر شاہی کے کچھ سیاسدانوں کے لاڈلے تلاش کیے جاتے ہیں اور ان کے پاسپورٹ پر سب سے پہلے بغیر کسی انکورای کے مہریں لگ جاتی ہیں .تو  اس وقت میرا دماغ گھوم جاتا ہے .اور میرا سارا اخلاق ختم ہو جاتا ہے .اس وقت میں دو چار اپنے آپ کو دو چار پاکستانی حکمران کو سنا دیتا ہوں .جس سے اک تماشہ لگ جاتا ہے .یہ شروعات ہوتی ہے پاکستانی سر زمین میں داخل ہوتے وقت .آگے آگے کی کہانیاں آپ سنیں تو مزید حیران ہو جایں گے .تو بھر حال اپنی اصل کہانی کی طرف لوٹتے ہیں .تو جب پولیس والا چلا گیا اور مجھے سیکورٹی والی لڑکی کے سپرد کر گیا تو میں اب اس لڑکی کے رحم و کرم پر تھا .ایک طرف مریض کی پریشانی دوسری طرف ائیرپورٹ سیکورٹی کا معاملہ تھا .نہ اکیلا ائیرپورٹ کے اندر داخل ہو سکتا تھا نہ سیکورٹی والی لڑکی سے یہ کہ سکتا تھا کہ جلدی کرو .کیونکہ اٹالین لوگوں کی عادت ہے کہ یہ بڑے جلدی ڈسٹرب ہو جاتے ہیں .کام آرام آرام سے کرتے ہیں .کام کے دوران کسی کی بے جا مداخلت پسند نہیں کرتے .اٹالین سے بات کرنے سے پہلے معزرت کرنا پڑتی ہے .تب وہ آپ کی مدد کرتے ہیں .ورنہ کبھی کبھی جھاڑ بھی پلا دیتے ہیں .ویسے اخلاق والے لوگ ہیں .میں نے جرات کر کے بڑے پیار اور اخلاق سے اس سے بات کرنے کی پہلے اجازت لی .پھر اس کو اپنی ساری کہانی سمجھائی.باتوں باتوں میں اسے یہ بھی سمجھا دیا کہ ابھی یہ تینوں بیگ باہر لے کر جانے ہیں .باہر بیٹا انتظار کر رہا ہے .اسے بھی ساتھ لے کر چلنا ہے .پھر مریض کے پاس بھی جلدی پنچنا ہے .ڈاکٹر انتظار کر رہا ہے وغیرہ وغیرہ .میری دکھ بھری کہانی سن کر اس پر اتنا اثر ہوا کہ اس نے سارے کام چھوڑ دئے اور اپنے ساتھی کو بتا کر میرے ساتھ چل دی .جب ہم سامان لے کر باہر کی طرف نکلے تا کہ بیٹے کو ساری کہانی بتاؤں اور بیگ گاڑی میں رکھ کر جلدی مریض کے پاس پنچا جاۓ .مگر بیٹے کو تو پہلے ہی علم ہو چکا تھا .کیونکہ جو لوگ جہاز سے نکلے تھے انہوں نے باہر نکل کر ساری روادات بیان کر دی تھی .اب تو بیٹا صرف با امر مجبوری میرا انتظار ہی کر  رہا تھا .اس کے پاس اور کوئی چارہ کار نہ تھا .یہاں ایک اور حقیقت بھی بیان کرتا چلوں کہ میں جب بیٹے اور سیکورٹی والی لڑکی کے ساتھ سفر کر رہا تھا .تو بیٹا یقینن اپنی ماں کی صحت  کے بارے میں سوچ رہا ہو گا.مگر میرا ذہن اپنے دونوں ھینڈEبیگ کے بارے میں پریشان تھا .جن کے اندر میری بیوی کا زیور نقدی موبایل کمپیوٹر اور ضروری اشیاء تھیں .اور پھر ووہی ہوا جس کا مجھے ڈر تھا .جب ہم ائیرپورٹ کی ڈسپنسری میں پنچے تو دیکھ کر حیران رہ گے کہ وہاں نہ مریض تھا اور نہ ہینڈ بیگ .وہاں انفورمیشن والوں نے بتایا کہ آپ نے دیر کر دی .ایمبولینس والے کسی کا انتظار نہیں کیا کرتے .اب تم اپنی گاڑی میں فلاں ہسپتال پنچ جاؤ .......باقی آئندہ ...جاری  ہے ...جاوید اقبال چیمہ ..٠٠٣٩٣٨٩٦١٠٧٨١١ 

Sunday, September 20, 2015

====خبریں دینے والے جب خود خبر بنتے ہیں ===
انقلاب زمانہ دیکھئے کہ مٹی کا پتلا کیسے کیسے سہانے خواب ہر روز اپنے دل کے گوشوں میں سجاتا اور سنوارتا رہتا ہے .سو سو سال کی پلاننگ کل کی خبر نہیں .ہر روز یہ پانی کا بلبلہ کئی پانی کے بلبلوں کو نیست و نابود ہوتے دیکھتا ہے .مگر پھر بھی نہ  نصیحت پکڑتا ہے .نہ مادیت پرستی کی نہ خود غرضی کی نہ خود نمائی کی نہ نمود و نمایش کی سوچ کو بدلتا ہے .میں نے بھی جب پاکستان سے اٹلی کے لئے رخت سفر باندھا تو اس دفعہ پروگرام کچھ نرالے ہی تھے . ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پے دم نکلے والا معاملہ تھا .کچھ لوگوں سے پرفیوم کا وعدہ کچھ  دوستوں  یہ وعدہ  تھا کہ ہر روز اٹلی کی ڈائری لکھ کر بھیجوں گا کچھ سے سفر نامہ لکھنے کا وعدہ تھا .غرض کہ ہزاروں وعدے.مگر بات ووہی وہ وعدہ  ہی کیا جو وفا ہو جاۓ .کسی سے کہا کہ میں تم کو ہر روز فون کروں گا ..مگر کسی نے سچ کہ ہے کہ دنیا میں اور بھی غم ہیں محبت کے سوا .کسی نے سچ کہا تھا کہ ہر غم کو دھوویں میں اڑاتا چلا گیا جو مل گیا اس کو غنیمت سمجھ لیا جو نہ ملا اس کو بھلاتا چلا گیا .مگر ہم پھر بھی عقلمند کہلوانے کے باوجود عقل سے پیدل  نظر آتے ہیں کبھی کبھی میری طرح..اور خدا کے فرشتے بھی ہم پر دن میں لاکھوں  بار ہنستے ہوں گے کہ دیکھو یہ انسان دنیا کو سمیٹنے کے لئے کتنی منصوبہ بندی  رہا ہے .جب کہ اس کو اگلے لمحے پر بھی اختیار نہیں ہے .اپنے ارمانوں اپنی خواہشات  اپنی دنیاوی سوچوں کو سمیٹتے ہووے  لاہور ائیرپورٹ پنچ چکا تھا  اور بھوت کچھ پہلے سے انوکھا بھی دیکھ چکا تھا .یہ بھی تجزیہ کر چکا تھا کہ کیوں پی.آئی .اے .تباہ و برباد ہوا ہے .بورڈنگ لاونج میں پنچا تو نئی نویلی دلہنیں دیکھنے کو ملیں .جو یقینن سنہرے خوابوں کے ساتھ  اپنے  مجازی خدا سے ملنے ہ  کے لئے یورپ پہلی مرتبہ جا رہی تھیں .ان کو کیا معلوم تھا کہ ان کے ساتھ کیا معاملہ ہونے والا ہے .بھر حال سپنوں پر پابندی تو نہیں  لگائی جا سکتی .کچھ لڑکیوں نے ہاتھوں پر ترو تازہ مہندی لگا رکھی تھی .اور فون پر نہ ختم ہونے والی گفتگو سے لطف اندوز ہو رہی تھیں .لاہور سے مسقط کا سفر بھی لکھنے کے قابل تھا .پھر مسقط اومان ائیرپورٹ کی رنگینیاں قلمبند کر چکا تھا .گلف اخبار کے تبصرے تجزیے بھی دیکھ اور پڑھ چکا تھا .اپنے تخلیات کے ساتھ جہاز میں بیٹھ چکا تھا جس فلایٹ کا نام ١٤٣ تھا جو میلان مالپینسا اٹلی کی طرف ہواؤں کو چیرتا پھلانگتا اپنی منزل کی طرف رواں دھواں تھا .مسافر پہلے ہلکا پھلکا جوس وغیرہ بھی پی چکے تھے  اور اب کچھ کھانا کھا چکے تھے کچھ تناول فرما رہے تھے .اور میری بیگم صاحبہ جو تین سال سے برین ٹیومر کے آپریشن سے مستفید ہو چکی ہیں جن کی وجہ سے مجھے یہ سفر کرنا پڑھا تھا .وہ ان لوگوں پر تبصرہ فرما رہی تھیں .مجھ سے کہ رہی تھی کہ فلاں شراب پی رہا ہے فلاں یہ کر رہا ہے فلاں وہ کر رہا ہے .اور میں کہ رہا تھا تم آرام کرو تمہاری طبیعت ٹھیک نہیں ہے .ساڑھے ٦ گھنٹے کی فلایٹ سے ابھی تین گھنٹے باقی تھے .اب کچھ لوگ سو  چکے تھے کچھ اپنی پسند کی فلمیں دیکھ رہے تھے کچھ ذکر اذکار کر رہے تھے .بچے کارٹون دیکھ رہے تھے .میری بیوی خراٹے لے رہی تھی .کہ اچانک جہاز میں چیخ کی آواز آئی کہ مجھے پکڑو .اس کے بعد  آواز بند مگر نہ سمجھ  آنے  والی سسکیاں جاری تھیں.جہاز کے تمام مسافر میری طرف متوجہ ہو چکے تھے .کیونکہ میری بیگم صاحبہ کو فالج کا حملہ ہو چکا تھا ..رایٹ سایڈ اور بازو کی حرکت بند ہو چکی تھی .دو پاکستانی فیملی میری بیوی کو مالش کر رہے تھے .کوئی ہاتھ کی کوئی پاؤں کی کوئی بازو کی .کچھ دیر بیگم صاحبہ خود بھی لیفٹ بازو سے رایٹ بازو سے کشتی اور جنگ لڑتی رہی .مگر آخر کار تھک ہار کر بے سد ہو چکی تھی .اور میں جہاز کے عملے کو ٹرانسلیشن سے تفصیل بتا چکا تھا اور عملے سے متفق تھا کہ انٹرنیشنل کال سے میلان اٹلی ائیرپورٹ کو اطلاح دے دی جاۓ .دوسرے ہی لمحے جہاز میں اعلان کر دیا گیا کہ مسافر اپنی اپنی سیٹوں پر تشریف رکھیں اور جہاز میں اگر کوئی ڈاکٹر ہے تو وہ اپنی خدمات پیش کرے .یہ اچھا ہوا میر ے لئے کہ ڈاکٹر اٹالین مل گیا جس کو میں آسانی سے سمجھا چکا تھا .اور کپتان سے فسٹ ایڈ بکس حاصل کرنے کے بعد اعلاج سٹارٹ ہو چکا تھا .اور میں سب سفر نامہ بھول چکا تھا ..جونہی ہم میلان مالپینسا اٹلی کے ائیرپورٹ  پر پنچے .جہاز نے ٹائر زمین کو لگاۓ.تو مکمل خاموشی تھی .جبکہ یورپ کے لوگوں کا اسٹایل ہے کہ وہ تالیاں بجا کر خوشی کا اظہار کرتے ہیں جب جہاز ائیرپورٹ پر لینڈ کرتا ہے .مگر آج سب کچھ مختلف تھا .ہر کوئی پریشان تھا .کپتان نے اعلان کیا کہ مریض کے لئے وہیل چیئر سٹریچر ایمبولینس تیار ہے .اس لئے کوئی اپنی سیٹ سے  نہ اٹھے .جہاز کا ایمرجنسی دروازہ کھولا گیا .اٹلی ہسپتال کا عملہ اندر آیا .مریض کو وہیل چیئر پر ڈالا اور مجھے ساتھ لے کر چل دئے.ہم سیدھے ائیرپورٹ کے اندر والی ڈسپنسری میں پنچ چکے تھے .وہاں سب سے پہلے گلوکوز کی بوتل لگا دی گئی..ڈاکٹر اپنی کاروائی میں مصروف ہو چکے تھے کہ مریض کو کس ہسپتال منتقل کیا جاۓ .جبکہ اخلاقی طور پر انسانی حقوق کی بنیادوں پر امیگریشن پولیس کا ایک آدمی وہاں  ہمارے  پاسپورٹوں پر ایگزٹ سٹیمپ لگانے کے لئے تیار کھڑا تھا . پولیس والے نے مزید اخلاق کا مظا ھرہ یہ کیا کہ اس نے  کہا اپنے ہینڈ بیگ یہاں رکھو اور دوسرے  تین بیگ جو تم نے بک کرواۓتھے وہ وصول کر لو .جب ہم وہاں پنچے تو وہاں نہ کوئی مسافر تھا نہ کوئی سامان .آخر کار پولیس والے نے بڑی تگ و دو کے بعد سیکورٹی والی لڑکی سے ملکر بیگ تلاش کئے.مگر  ایک ضروری فون کال کی وجہ سے وہ چلا گیا اور مجھے لڑکی کے سپرد کر گیا .اور پھر جو کچھ ہوا یا ہو رہا ہے ..کل انشااللہ لکھوں گا ...جاوید اقبال چیمہ .میلان .اٹلی ..٠٠٣٩٣٨٩٦١٠٧٨١١ 

Saturday, September 12, 2015

=====جنرل راحیل شریف تیری جرات کو سلام ==
====میری آنکھوں میں آنسوں ہیں .دل کی دھڑکن تیز ہے .بچوں کی طرح روے جا رہا ہوں .اپنے غم کو پریشانی کو کم کرنے کے لئے پاکستان کی محبت سے سرشار دل کو سکوں دینے کے لئے آنسوؤں کو روکنا نہیں چاہتا .تاکہ جلد از جلد روح کی تسکین میں اضافہ ہو اور دل کا درد تمہارے سامنے کھول کر بیان کر دوں .ان آنسوؤں کے موتیوں کی جو مالا جپ رہا تھا آخر کیوں .تو کچھ سکون ملا ہے تو سن لی جئے.اتنی ساری خوشیاں اور غم اکھٹے  ملے کہ بیان سے باہر .خوشی یہ تھی کہ کہ سوچا کرتا تھا کہ کونسا وقت آے گا اور کون مائی کا لال آے گا .جو پاکستان کی سالمیت سے کھیلنے والوں کے لئے ایک چیلنج بنے گا .ٹارگٹ کللر.بھتہ خور .دہشت گردوں .کرپٹ لوگوں کے گرد گھیرا تنگ کرے گا .ان کا جینا حرام کرے گا .ان کو ایکسپوز کرے گا .ان کو بے نقاب کرے گا .اور خاص کر الطاف حسین اور متحدہ کو ایکسپوز کرے گا .کون اس ڈر خوف کے بت کو توڑے گا .آخر آج میں نے اپنی زندگی میں یہ دن دیکھ ہی لیا .جس کی خواہش بڑے عرصے سے تھی .گو کہ میں ایک باغی شخص ہوں بغاوت میرا پیشہ ہے .اس فرسودہ نظام کا باغی ہوں .چوروں لٹیروں غداروں کو ہر چوراہے  پر الٹا لٹکا دیکھنے کی خواہش رکھتا ہوں .چلو ساری خواہشیں تو پوری نہیں ہوئیں .مگر جو پوری ہو چکی ہے اس پر خدا کا شکریہ ادا کیوں نہ کروں.کیوں ناشکری کروں .کچھ تو ہوا جس پر خوشی کے آنسو اللہ کی رضا کے لئے پاکستان کی سالمیت کے لئے اپنے بہادر سپاہیوں کے لئے بہاۓ ہیں یا خود بخود آنسو کے قطرے اگر نکلے ہیں تو یہ میرے مولا اور پیارے نبی کا خاص کرم ہے ..اپنے لئے تو ہر کوئی آنسو بھاتا ہے .مزہ تو تب ہے جب کسی اور کے دکھ درد میں آنسو کا قطرہ نکلے . تو غم کیا تھا وہ کہانی سن لیں .چند دنوں سے فوج کے بارے میں فوجی نوجوانوں کے بارے میں رینجر کے کرنل صاحب کے بارے میں میجر جنرل بلال اکبر کے بارے میں جناب جنرل آصف باجوہ صاحب کے بارے میں اور جناب راحیل شریف صاحب کے بارے میں لکھ رہا تھا .رینجر اور فوجی جوانوں کی قربانیوں کو سراہ رہا تھا .مگر دکھ اس بات پر ہوا کہ میرے دوستوں نے اتنی میل بھیج دی .یہ لکھ کر کہ تم اعجاز چودھری اور طلعت اور دوسرے بکنے والے اینکروں کالم نگاروں کی طرح بک چکے ہو .اور پیڈ قصیدہ خان بن چکے ہو .تو آنکھوں میں بےاختیار آنسو چل نکلے .میرے دوستوں کو میری کتابیں بھول گئیں.کالم بھول گئے .جو ایوب خان .جنرل یحییٰ خان .جنرل رانی .جنرل ضیاء اور مشرف زرداری اور الطاف کی مکاریوں کے خلاف لکھ تھے .بھول چکے ہو جو کچھ حسین حقانی .عاصمہ جہانگیر اور غداروں کے خلاف لکھ تھے .بھول چکے میرے دوست مجھے جو میں ہر وقت حکمران کو وقت کا فرعون لکھتا ہوں اور ہر وقت بیچاری عوام اور قوم کو ڈیفنڈ کرتا ہوں .بھول چکے ہو دوست روزنامہ پاکستان کا قصہ میں نے ہی لکھا تھا .اکبر علی بھٹی کی ہیروئین کا قصہ میں نے ہی لکھا تھا .نواز شریف .جونیجو کے جہاز کا قصہ میں نے ہی لکھا تھا .جنرل یحییٰ اور جنرل رانی کی کہانیاں میں نے ہی لکھی تھیں .وہ چکلے چلانے والی جنرل رانی حکمرانوں کو عورتیں سپلائی کیا کرتی تھی .آج بھی بڑے بڑے سیاستدان اور بیوروکریٹ کو رانی کی یاد بھی ستاتی ہے اور کچھ آج بھی بڑے لوگوں کے گھروں میں بیٹھ کر قوم کے راز افشا کرتی ہیں .جنرل یحییٰ ایک عیاش شرابی شخص تھا .زرداری نواز شریف سے زیادہ نقصان اس ملک کو یحییٰ .ضیاء اور مشرف نے پنچایا ہے .ضیاء نے الطاف کی غداری والا پودا لگایا اور مشرف نے صرف آبیاری ہی نہیں کی .بلکہ مکتی باہنی کا تناور درخت بنانے میں اپنا مکروہ کردار ادا کیا .ہم کو دہشت گردی کی آگ میں مشرف نے جھونکا .جس کو بجھانے کے لئے جنرل شریف اگر کوئی نامور کردار ادا کر رہا ہے .تو پھر میرے لکھنے پر اعتراض کیوں .جو اچھا کرے اس کو اچھا نہ کہنا بھوت بڑا جرم ہے .میرے نزدیک بغض حسد کمینہ پن ہے .کہ میں جنرل راحیل شریف اور اس کی پوری ٹیم کو سلام پیش نہ کروں..جنرل راحیل شریف کے خاندان کی قربانیوں کو بھول جاؤں .یہ مجھ سے نہیں ہو سکتا .جو کام  ٦٥ سالوں سے کوئی نہ کر سکا .اور اگر وہ کر رہا ہے تو میں اس جرنیل کو سلام پیش نہ کروں .یہ میری قوم کی توہین ہے اور میں یہ برداشت نہیں کر سکتا .چاہے میری جان چلی جاۓ .جو شخص دہشت گردوں .کرپٹ لوگوں .غداروں اور ہندوستان کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کر رہا ہے .میں اس شخص کو سلام پیش نہ کروں.یہ نہیں ہو سکتا .میں اس جرنل کے قصیدے بھی لکھوں گا جو حق سچ  پر مبنی ہوں گے .انشااللہ جب تک میری جان میں جان ہے .سانس چل رہی ہے .اس وقت تک اپنی سچائی کا کردار ادا کرتا رہوں گا .ہاں ایک بات میں اپنے دوستوں کی خدمت میں ضرور عرض کر دوں .کہ اگر میں بکا ہوں .لفافہ وصول کیا ہے یا کسی نے مجھ کو خریدا ہے .تو مجھ پر بغاوت کا مقدمہ چلنا چاہئے .ساری زندگی جیل میں جانے کو تیار ہوں .یا پارلیمنٹ کے سامنے مجھے پھانسی بھی قبول ہے .میں تو سیدھی بات کرتا ہوں .آپ نے اگر اس ملک کو بچانا ہے تو کرپشن کا خاتمہ کرنا ہو گا .کرپٹ لوگوں .چوروں .لٹیروں .کا احتساب کرنا ہو گا .سخت فیصلے کرنے ہوں گے .اس آپریشن کو اپنے منتقی انجام  تک پنچانا ہو گا .جنرل راحیل شریف کو مزید تین سال کی اکسٹنشن دینا ہو گی .اگر کیانی صاحب کو تین سال مزید دئے گہے تھے تو راحیل شریف کو کیوں نہیں .اس میں کوئی شک نہیں .بلکہ میرا ایمان ہے .کہ اس پاکستان نے دنیا کے نقشے پر قیامت تک رہنا ہے .اللہ نے اس دھرتی سے کوئی کام لینا ہے .یہ اسلام کا قلعہ ہے .مگر عالمی سازشیں اور بھارت اپنی مکتی باہنی کے زریعہ اس ملک کو کمزور کرنا چاہتیں ہیں معاشی طور پر مذھبی طور پر .آخر کسی پاکستانی حکمران .لیڈر یا جرنیل نے تو اپنا کردار ادا کرنا ہے پاکستان کی سالمیت کو بچانے کے لئے .تو اگر اللہ اور میرا پیارا رسول یہ کام جنرل راحیل شریف سے لے رہا ہے .تو پوری قوم کا فرض ہے کہ جو شخص یا ادارہ اس ملک کا گند صاف کر رہا ہے .اس ملک کا امن واپس لا رہا ہے اس کو سراہے اس کی مدد کرے .ہم سب کو اس ملک کی بقا کے لئے اپنا اپنا کردار ادا کرے . اچھی  قوموں کا یہی وطیرہ  ہوتا ہے .اگر میرے نبی کی مدد  ابوبکر صدیق .عمر فاروق .عثمان غنی .حضرت علی اور دوسرے صحابہ کرام نہ کرتے .تو اسلام پوری دنیا میں کیسے پھیلتا .اور آج ہم کس منہ سے فخر سے اپنے آپ کو مسلمان کہتے .اللہ نے جس سے کام لینا ہوتا ہے لے لیتا ہے .تو میرے خیال میں اللہ نے جنرل راحیل شریف کو جس کام کے لئے چن لیا ہے .وہ اس سے اپنا کام ضرور لے گا .چاہے میں راحیل شریف سے حسد کروں یا بغض رکھوں .میں جو دیکھتا ہوں ووہی لکھتا ہوں .میں یہ دیکھ رہا ہوں .نندی پور پراجیکٹ بند ہو چکا ہے .سٹیل مل بند ہونے والی ہے .پی.آئی .اے .بربادی کے کنارے پر ہے .وزارت پٹرولیم وزارت بجلی فلاپ ہو چکی ہے .کاپر تامبا لوہا سونے کے زخائر بد حالی کا شکار ہیں .پنجاب میں مگر مچھوں پر ہاتھ نہیں ڈالا جا رہا .میاں نواز شریف با امر مجبوری راحیل شریف کا ساتھ دے رہا ہے .جمہوریت ناکام ہو چکی ہے فلاپ ہو چکی ہے ڈلیور نہیں کر سکی .نیشنل ایکشن پلان پر ابھی آدھا بھی کام نہیں ہوا ..مگر اس کے باوجود جنرل راحیل شریف لولی لنگڑی جمہوریت کی رسی مضبوطی سے تھام کر آہستہ آہستہ چل رہا ہے .اور بھوت کچھ نا چاہتے ہووے بھی برداشت کر رہا ہے .یہ سارے کریڈٹ جنرل راحیل شریف کو جاتے ہیں .آخری بات دوستو یاد رکھو اگر میرا خدا نواز شریف اور راحیل شریف کو عزت سے نوازنہ چاہتا ہے .تو ساری دنیا کے دشمن مل کر بھی ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے .اللہ اس ملک کو دیانت دار حکمران عطا کرے .ملک کی حفاظت فرماے .تا قیامت اس کو آباد رکھے .پاکستان زندہ باد.پایندہ باد ..جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Wednesday, September 9, 2015

======جنرل راحیل شریف کے نام =========
=====تو شاہین  اقبال  پیغام نوجوان  ہے  تو
=====کرتا ہوں ناز کہ فخرے پاکستان ہے تو
=====دوستوں  کے  دل  کی  دھڑکن  ہے تو
=====دشمن  کے  لئے  ایک  چٹان  ہے  تو
===== حاکموں  نے تو کر دیا تھا سودا میرا
=====لکھوں گا جو حقیقت وہ عنوان  ہے  تو
=====میری  پہنچ  تو  صرف آنسوؤں تک ہے
=====میری بے بسی بے حسی کا امتحان ہے تو
=====کیسے کب کون بدلے گا نظام  فرسودہ
=====میرے لئے اک سوالیہ نشان ہے  تو
=====حق اور سچ کا بول بالا جو کرتے ہیں
=====ان شعلہ نواؤں کی  پہچان  ہے  تو
===== دشمن دہشت گردوں کا مقابلہ جو کرے
=====خالد بن ولید جیسا شیر دل نگران ہے تو
=====دشمن تو کھینچ رہا ہے لہو سے لکیریں میری
=====تاریخ کا محمد بن قاسم ٹیپو سلطان ہے تو
=====چوروں لٹیروں سے بھی واقف ہے راحیل
=====ہر کرپشن کے بھی جانتا نشان  ہے تو
=====اللہ اور نبی پے رکھ کے  بھروسہ راحیل
=====بدل دے نظام کہ نیا قاعد نیا پاکستان ہے تو
=====قاعد اعظم  تو  قاعد اعظم  تھا  جاوید
=====راحیل میرے خواب انقلاب کا نگہبان ہے تو
=======جاوید اقبال چیمہ اٹلی والا
=======٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Wednesday, September 2, 2015

=تشویش .مذمت .سیاسی انتقامی کاروائی .مفاہمت جمہوریت کے بونوں کے یہ الفاظ مجھے زہر لگتے ہیں .جس نے کرپشن کرنی ہو .ملک سے غداری کرنی ہو .پیسہ کمانا ہو .دوبئی لندن امریکا میں محل بنانے ہوں .تو وہ سیاست میں آ جاۓ .یا سیاسی گماشتوں کی چمچہ گیری کرے تو سیاستدان کا سیکٹری بن جاۓ اور خوب مال کماۓ.یا بیوروکریسی کی طرح ہر آنے والے سیاستدان  کی تیمارداری کرے اس کو مکڑی کا جال میں رکھے اور سیاستدانوں کو تندور روٹی اور جنگلہ بس .ناظم .کونسلر .کبھی جماتی اور کبھی غیر جماتی الیکشن کے چکروں میں ڈالے رکھے.اور خود صاحب کی آنکھ کا تارا دل کا دولارا بن کر عیش کرے اور کبھی اپنی  بیوی کو صاحب سے متعارف کروا دے اور خود عیش بھی کرے اور اپنے حلقہ میں اپنی کرسی پر مشہور ہو جاۓ کہ صاحب فلاں فلاں افسر کی بات نہیں ٹالتا .بیوروکریسی ایسی بلا کا نام ہے جو آمریت میں بھی خوش جمہوریت میں بھی خوش .خدا غارت کرے ایسی جمہوریت کو کہ جس میں فیصلے آمریت والے ہوں .خدا غارت کرے ایسی جمہوریت کو کہ جس میں ڈکٹیٹر کے ساتھی ہوں .جس جمہوریت کو ڈکٹیٹر کی پیداوار چلا رہے ہوں اس جمہوریت پر ہزار بار نہیں کروڑوں دفعہ لعنت .لعنت .لعنت .جس جمہوریت میں سارے مامے چاچے وزیر مشیر ہوں .اداروں کے سربراہ ہوں .اس جمہوریت میں کرپشن پر کنٹرول نہیں ہو سکتا .نہ احتساب ہو سکتا ہے .نہ انصاف .ہم جو سمجھ رہے ہیں کہ یہ سب کرپشن والے کرپٹ لوگ پکڑے جایں گے .تو ہم سب کسی اور ہی دنیا میں رہتے ہیں .پاکستان میں جو پانچ پرسنٹ کرپٹ مچھلیوں کی پکڑ دھکڑ ہوئی ہے .یہ صرف اور صرف راحیل شریف کو کریڈٹ جاتا ہے .اور جس دن یہ کاروائی پنجاب تک نہ پنچھی .نواز شریف کے خاندان تک نہ پونچی.یا یہ آپریشن دہشت گردی والا کرپشن والا بھتہ خوری والا ٹارگٹ کلنگ والا اپنے منتقی انجام تک نہ پنچا.تو میں اس کا ڈیسکریڈیٹ بھی راحیل شریف کو ہی دوں گا .اس وقت قوم  اپنے سارے مسایل بھول چکی ہے .ہر فرد ہر شخص کی نظریں راحیل شریف پر لگی ہوئی ہیں .کہ کب وہ بڑی مچھلیوں مگر مچھوں کو پکڑتا ہے .قوم کو حکمران کی طرح کوئی فکر نہیں کہ بھارت پاکستان کے امن کو تباہ و برباد کر رہا ہے .جنگ کے بادل ہمارے اوپر چھائے ہووے ہیں .ہمارے پاس ١٥ دن کی جنگ لڑنے کے لئے پیٹرول کا سٹاک بھی نہیں ہے .دوسرے زخائر بھی کم ہیں .راشن وغیرہ .اور باڈر تک پونچھنے والی سڑکیں بھی تباہ ہالی کا شکار ہیں .ہر شہر کو ٹریفک کے مسایل ہیں .کیونکہ ساری رقم ہم صرف لاہور پر خرچ کرنا چاہتے ہیں .پاکستانی قوم کو بچے بچے کو بس ایک ہی فکر لا حق ہے .کہ زرداری اور شریف خاندان کب احتساب کی چکی یا شکنجے میں آتے ہیں .جبکہ رانا سناالله نجومی ولی اللہ نے پشین گوئی کر دی ہے کہ پنجاب میں کراچی کی طرح کوئی کاروائی نہیں ہو گی .بتاؤ میرے پاکستانیو میں اس بیان پر تشویش کا اظہار کروں یا مذمت کروں یا سندھ میں انتقامی کاروائی لکھوں .پنجاب میں کیوں نہیں .بلکہ میرے خیال میں فوری کاروائی ہونی چاہئے .تاکہ سیاسی پنڈتوں کو مداری گروں مکاروں کو شور مچانے کے لئے کوئی جواز میسر نہ آے.اور ہمارے سینے میں بھی ٹھنڈ پڑ جاۓ .کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ میری اور میری قوم کی یہ چھوٹی چھوٹی خوشیاں ہوتی ہیں .جس سے ہم اپنے دل کو بھلا لیتے ہیں .کہ آج فلاں سکینڈل آ گیا آج فلاں کے گرد گھیرا تنگ ہو گیا .ہم کو اس رات نیند پیاری آ جاتی ہے .جبکہ ہم کو معلوم ہے اور ہوتا ہے کہ ہونا وغیرہ کچھ نہیں .بس چند دن شور رہنا ہے .کیونکہ یہ ہماری بھی غذا ہے .اور ہماری غذا کا بندوبست ہمارے ادارے ہمارے لئے کرتے رہتے ہیں .یہی ہماری اوقات ہے .کہ ایس.ایس.پی.ہم کو چاۓ پر بلاۓ اور ہمارے سامنے میز پر چند کلاشنکوف اور پستول گولیاں اور چار ڈاکو دکھاۓ .فوٹو سیشن ہو اور سب گھروں کو چلے جایں یہ سمجھ کر کہ اب  چوریوں ڈکیتیوں کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ ہو چکا ہے .کسی چور لٹیرے ڈاکو یا کرپشن کے بادشاہ کو پکڑنے سے مسایل حل نہیں ہوں گے .کرپشن مافیا کا قله قمعہ نہیں ہو گا جب تک ان لوگوں کو فوری انصاف کے تحت عبرت کا سامان نہیں بنایا جاتا .عبرت کا نمونہ بنا کر کسی چوراہے میں الٹا لٹکا کر عوام کو دکھایا جاۓ کہ ہم کرپشن کو روکنے میں مخلص ہیں .ورنہ یہ ڈرامے ہم تشویش .مذمت اور سیاسی انتقامی کاروائی کے الفاظوں سے تنگ آ چکے ہیں .بس کریں یا ملک کے چپے چپے کی حفاظت کریں یا سب کے لئے فری سٹیٹ بنا دین .جس کی جو مرضی کرے وہ کرنے میں آزاد ہو .تا کہ سب کو یکساں ملک کو لوٹنے کا موقعہ مل سکے .پھر جو ہو گا تم بھی دیکھو گے ہم بھی دیکھیں گے .اس سے پہلے کہ عوام جاگ جاۓ میرے حکمران تم جاگ جاؤ...جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ..

Tuesday, September 1, 2015

===مارشل لا =مارشل لا =مارشل لا =مارشل لا ==
===لکھنا تو مودی اور بھارت کی جارحیت پر چاہتا تھا .لکھنا تو بھارت کے جنگی جنون .بھارت کی دہشت گردی .را کی پاکستان میں مداخلت پر چاہتا تھا .لکھنا تو انڈیا کے اجینٹوں کے بارے میں چاہتا تھا .مودی کی للکار اور نواز شریف کی تشویش پر لکھنا چاہتا تھا .لکھنا تو انڈیا کی بڑھکوں اور پاکستان کی خاموشی پر چاہتا تھا .مگر کیا کروں ہماری اندر کی کرپشن کی کہانیاں ہی اتنی ہیں .زرداری اور الطاف کے بیانات ہی اتنے سنگدل .خوفناک اور خطر ناک ہیں .کہ یہ سوچنے کا موقعہ ہی نہیں ملتا کہ عوام کدھر ہیں قوم کدھر ہے .قوم کی سوچ کدھر کھڑی ہے .قوم کے مسایل کیا ہیں .کہ مودی متحدہ عرب امارات میں کیا گل کھیلا رہا ہے .اور عرب جو مسلمان کہلواتے ہیں وہ کیا گل کھیلا رہے ہیں .ہم کدھر ہیں ہمارے حکمران ہماری خارجہ پالیسی ہمارے ہاں شکار کھیلنے والے دوست کدھر کھڑے ہیں .سعودی عرب کی ائیرپورٹ پر انڈیا کے جنگی جہاز کیوں اتارے گہے  ہیں .وہ کس کی مدد کرنے گہے ہیں .کیا سعودی عرب کے دوست بھائی تبدیل ہو چکے ہیں .یا ہم پر اعتبار ختم ہو چکا ہے .یا عالمی آجنڈہ کیا ہے سازش کے نئی چال کیا ہے .یا ہماری خارجہ پالیسی داخلہ پالیسی صرف اقتدار کے گرد گومتی ہے یا میرے حکمرانوں کو اقتدار کے چکروں سے فرصت ہی نہیں .زرداری کا بیان نواز شریف کی حکومت کے خلاف آتا ہے تو نثار .شہباز .نواز .مل کر غور کرتے ہیں .عوام یا اپوزیشن کوئی بات کرتی ہے تو کانوں پر جوں نہیں رینگتی .آخر یہ سب کیا ہے .اور ہم کو یعنی لکھنے والوں کو اس بات سے فرصت نہیں کہ قصور حکمران کا ہے کہ عوام کا .بھائی اگر اسی الفاظ پر جھنم اور جنت کا فیصلہ کرنا ہے .کہ جیسی عوام ویسا حکمران .تو قیامت کا انتظار کر لو .مت لکھو مت تقریریں کرو مت جد و جہد کرو .مت قاعد اعظم اور اقبال کو علم دین شہید کو اور دوسرے لاکھوں شہدا کو خراج تحسین پیش کرو .برطانیہ جو کر رہا تھا کرنے دیتے کیوں پاکستان کے لئے خون پیش کیا .آجکل کا حکمران جو کر رہا ہے کرنے دو .کیوں شور مچاتے ہو .کیوں کرپشن پر واویلا کرتے ہو .کیوں چوروں ڈاکوووں کو پکڑنے کی بات کرتے ہو .رہنے دو سب کو موج کرنے دو .زمینیں الاٹ کرنے دو کروانے دو پلازے بنانے دو .منی لانڈرنگ کرنے دو .فری سٹیٹ گیسٹ ہاوس بناؤ ملک کو .جب عوام کا ہی قصور ہے تو بند کرو یہ فضول کے نیپ کے قصہ کہانیاں .ہم ٦٥ سال سے سن سن کر سن ہو چکے ہیں .ماوف ہو چکے ہیں .مارو ان غریبوں کو ختم کرو عوام کو قوم کو .رہنے دو زندہ چند خاندانوں کو .موج مستی کریں .سنیاں ہو جان گلیاں جناں وچ رانجھا یار پھرے =مر جان ساڈے وانگوں دے کتے جیڑھے روز بھونکتے نیں==تو بہتر ہے نہ رہے بانس نہ بجے بانسری .نہ عوام ہوں گے نہ الزام تراشی .کھلیان سڑکاں تے کھلے میدان ..پروٹوکول ہی پروٹوکول .نہ زرداری نہ نواز شریف کے خاندان کو خطرہ .نہ انتقامی کاروائی نہ مفاہمت نہ منافقت کا خطرہ .ڈگریاں بھی اپنی .یونیورسٹیاں بھی اپنی .انصاف بھی اپنا جج بھی اپنا عدالت بھی اپنی .فرعون کا زمانہ بہتر تھا .جب نہ کوئی میڈیا گروپ ہوتا تھا .نہ فرعون سے حصہ بھتہ وصول کرنے والا ہوتا تھا .سب شانتی ہی شانتی تھی .پھر عوام کو لیڈ کرنے کے لئے اللہ نے موسیٰ کو بیجھ دیا .اور اگر اب جنرل راحیل شریف مارشل لا کی طرف سے آ جاۓ .تو عتراض کس بات پر .یا خود احتساب کرو یا کسی کو کرنے دو .عوام کو کیوں ذلیل کر رہے ہو .عوام کو طعنہ دیا جاتا ہے .کہ عوام نے غلط لوگوں کو منتخب کر کے پارلیمنٹ جیسے کعبہ میں حکمرانوں کو بیجھ دیا .میرے مارشل لا مجھ سے یہ تمغہ حسن ے کارکردگی واپس لے لے .میرا کوئی قصور نہیں .میں نے تو ان کو منتخب کر کے نہیں بیجھا تھا .یہ ان دیکھی قوتوں کا کمال تھا .اگر یقین نہیں تو ١٢ گھنٹے کے لئے نجم سیٹھی اور ریاض کیانی کو تفتیش کے لئے میرے حوالے کر دو .قوم کو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کر دوں گا .سب قوم کو بتا دوں گا کس کے کہنے پر کس کس نے کیا دھاندلی کی .سپریم کورٹ کا فیصلہ تو نظریہ ضرورت کا اور ڈنڈی مار فیصلہ تھا .جو تعصب کی فلمی کہانی سے زیادہ کچھ بھی نہیں تھا .عوام کا قصور کہنے والو .مجھے بتا دو کہ یہ بھی عوام کا قصور ہے کہ الیکشن کمیشن کے لوگ عزت سے گھر جانا پسند نہیں کرتے .کیا حکمران ان کو گھر نہیں بیجھ سکتا .اگر بیجھ سکتا ہے .تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے .کہ حکمران ایسا کیوں نہیں کر رہا .تو عوام نکلیں خون بھایں.تو پھر یہ گھر جایں گے .تو اگر ہر بات کو منوانے کے لئے احتجاج ضروری ہے .رونا دھونا ضروری ہے .مارپیٹ گولے شیلنگ ضروری ہے .تو پھر سارے فیصلے مارشل لا ہی کیوں نہ کرے .اگر آپ ڈلیور نہیں کر سکتے .نہ انڈیا کے خلاف زبان کھولتے ہو نہ انڈیا کے ساتھ تجارت بند کرتے ہو .نہ چوروں کا احتساب کرتے ہو .تو پھر مارشل لا جنرل راحیل شریف ہمارے لئے قابل قبول ہے .اگر حکمران کو جمہوریت پیاری ہے تو پھر کرپٹ لوگوں کو دفاح نہ کرے .کاروائی کرے اور لوٹا ہوا مال واپس لے کر قومی خزانے میں جمع کرے .کشکول کو توڑے .اپنے اقتدار کے مفادات کو بلاۓ طاق رکھ بلا تفریق کاروائی کرے .ایک دفعہ سارا گند جمہوریت خود صاف کر لے یا مارشل لا جنرل راحیل شریف کو کرنے دے .روڑھے مت لٹکاؤ ..آزادی سے سب اداروں کو آزادی سے کام کرنے دو .تا کہ عوام اپنے اپنے ہیرو تلاش کرنے کی کوشش نہ کرے .نہ عوام کو موقعہ دو کہ وہ کسی عمر فاروق .خالد بن ولید .طارق بن زیاد.ھارون رشید یا کسی موسیٰ کے آنے کی دعا کرے ...جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 
=====زرداری صاحب کا بہترین سوال ======
=====مبارک ہو پوری قوم کو .مبارک ہو پاکستان کو .مبارک ہو عوام کو اور عوام کے ان دوستوں کو جو ہر روز یہ ثابت کرنے کی کوشش کرنا چاہتے ہیں کہ پاکستان میں سارا قصور عوام کا ہے .حکمرانوں کا کوئی قصور نہیں ہے .شاباش میرے دوستو ..بار بار یہی الفاظ لکھو اور دہراؤ کہ جیسی عوام ویسے حکمران ..گو کہ میں ان الفاظوں کو اسلامی نقطۂ نظر سے جھٹلانا نہیں چاہتا .یہ بحث لمبھی ہو جاۓ گی .مگر بار بار یہی کہتا ہوں کہ وہ الیکشن بتاؤ جہاں عوام کا مینڈیٹ چرایا نہ گیا ہو .جہاں شب خون نہ مرا گیا ہو .جہاں عالمی سازش کے تحت اپنی مرضی کے حکمرانوں کو تخت و تاج نہ سونپا گیا ہو .پھر ماضی میں جھانک لو .قومی اتحاد کس نے بنایا .بھٹو کے خلاف سازش کس کس نے کی .بنگلہ دیش کس طرح بنا .جنرل یحییٰ کون تھا .اس کے فیصلے ساز کون تھے .کیا عوام تھے .ایوب خان نے رات ١٢ بجے تک حک اینڈ کرک .تمام بی.ڈی.ممبر خریدے .فاطمہ جناح کو ہرایا .اسحاق خان کون تھا .جس نے دو دفعہ عوامی حکومت کو گھر بیجھا.کیا عوام سے پوچھ کر کیا .زرداری نے بینظیر کو مروایا کیا عوام کا قصور تھا .مشرف اور ضیاء نے سیاستدانوں کا احتساب نہ کیا .کیا عوام کا قصور تھا .ضیاء نے اپنی مرضی سے شریف خاندان کو نوازہ کیا عوام کا قصور تھا .عوام کو کس جگہ پوچھا گیا.کیا سارے ریفرنڈم عوامی تھے یا سیاسی .کیا مشرف نے زرداری کو پروموٹ کیا عوام سے پوچھا .کیا .این .آر .او ..عوامی فیصلہ تھا .کیا زرداری کے ساتھ .این آر .او .عوام سے پوچھ کر کیا گیا تھا .کیا کرپشن عوام نے کی .کیا خارجہ پالیسی میں ناکامی داخلی پالیسی میں ناکامی عوام کا قصور ہے .کیا کراچی کو دہشت گردوں کے حوالے بھتہ خوروں کے حوالے ٹارگٹ کلنگ کے حوالے مشرف نے کیا یا عوام نے .کیا کالا باغ ڈیم نہ بنانے میں عوام کا قصور ہے .کیا بھارت کے ساتھ تجارت کرنا اور دوسرے معایدے کرنے میں حکمران ملوث تھا اور ہے .یا عوام .مودی کو جارحیت دہشت گردی پر جواب نہ دینا میرا قصور ہے یا حکمران کا .کیا امریکا کے ساتھ پینگیں مشرف .ضیاء .نواز شریف اور زرداری نے بڑھیں.یا میں نے .عوام کا کیا قصور ..ہاں عوام کا قصور بس اتنا ہے .کہ ظلم اور نا انصافی پر سڑکوں پر نہیں نکلے .خون نہیں بھایا انقلاب کے لئے .خونی انقلاب کی راہ ہموار نہیں کی .یہ عوام کا قصور ہے .کہ انارکی کی طرف نہیںں گہے.بجلی اور گیس کے بلوں کو نہیں جلایا .مگر اس میں بھی بیوروکریسی کا کمال کہ جس نے عوام کا کچومر نکال دیا مہنگائی اور بیروزگاری اور ظلم کی انتہا پر .ماڈل ٹاون کے واقعہ کو دیکھ لو .عوام سے کیا چاہتے ہو کہ عوام سڑکوں پر انصاف کے لئے نکلے تو آؤ لیڈ کرو کہ تم بھی عوام سے ہو .عوام کو کوئی لیڈر نہیں ملا کوئی قاعد عظم کوئی اقبال کوئی بھٹو نہیں ملا .باقی جو ملے وہ بےغیرت جمہوریت یا آمریت کے ٹھیکیدار ملے .صاف کھو کوئی انسان نہیں ملا کوئی مسلمان نہیں ملا کوئی محب وطن پاکستانی نہیں ملا .سب سیاسی مکار ملے .جھوٹے فریبی مکار دغاباز .کمینے .چور.ڈاکو .لٹیرے .کرپٹ .فرعون.نمرود .شداد ملے .جنرل اشفاق کیانی کو میں نے نہیں روکا تھا کہ تم وزیرستان میں آپریشن نہ کرو .سوات میں آپریشن اس لئے ہوا کہ دہشت گرد اسلام آباد کی پہاڑیوں تک پنچ چکے تھے .اور حکمران کے تخت کو بیوروکریسی کے تخت کو خطرہ ہو چکا تھا .اور یہ وہ نقطۂ ہے جو عوام کو سمجھنا چاہئے .کہ جب تک سیاسی اور سیاستدانوں کے چمچوں بیووکریٹ کو کوئی خطرہ نہ ہو یہ عوام کی بات آسان زبان میں نہیں سنتے اور نہ یہ عادی ہیں . اب غور کر لیں زرداری کی للکار پر .یہ سب سیاسدان عوام کو قوم کو پاکستانیوں کو بیوقوف سمجھتے ہیں .کون نہیں جانتا کہ شریف خاندان ہو چودھری خاندان ہو زرداری خاندان ہو جاگیردار وڈیرے ہوں یا پشاور کے سیف اللہ خاندان ہو یا بلور فیملی ہو یا فضل رحمان ڈیزل ہو .سب کے سب کرپشن میں نہا چکے ہیں نہا رہے ہیں .نہ ان کے ساتھ انصاف ہوا نہ ان کا احتساب .اب پہلی بار ابھی تھوڑا سا احتساب کا عمل شروح ہوا ہے .ایک دو مچھلی بےغیرت پکڑی گئی ہے .اور متحدہ اور زرداری کے پیٹ میں درد ہو چکا ہے .اب پنچاب میں بھی کچھ گندی مچھلیوں  کی باری آنے والی ہے .مگر چور ڈاکو کرپٹ قاتل منافق سب اکٹھے ہونے لگے ہیں .جمہوریت کو بچانے کے لئے .خطرہ حکمران کی جیب کو جب ہوتا ہے تو یہ بےغیرت کتے بھونکنا شروح کر دیتے ہیں جمہوریت کو خطرہ سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں .یہ سب بکواس ہے قوم کے ساتھ مذاق ہے .اگر کوئی جج انصاف کرتا ہے تو اس کو گھر بیجھ دیا جاتا ہے یا تبدیل کر دیا جاتا ہے .یہ حکمران انصاف کا رکھوالہ نہیں ہے .یہ سب سے بڑا انصاف کا قاتل ہے .ہم سب لکھاری بے سود آپس میں الجھ رہے ہیں .اس بے معینی بحث پر کہ قصور عوام کا ہے یا حکمران کا .تو آو مل کر عوام کو اکھٹھا کریں .مل کر کام کریں شعور اجاگر کریں .عوام کو اپنے حقوق کے لئے انصاف کے لئے حکمرانو کے خلاف کرپشن کے خلاف مل کر جد و جہد کریں .تا کہ تنگ آ کر عوام خونی انقلاب کی طرف نہ جایں.قوم کو کوئی سیاسی پارٹی اس وقت لیڈ نہیں کر رہی .قوم کو کوئی ریلیف نہیں دے رہا .ٹیکس کے معاملات دیکھ لیں .کسانوں اور دودھ والوں کی ہڑتال دیکھ لیں .کوئی پارٹی عوامی پارٹی نہیں ہے .ہم سب کو ایک عام آدمی عام لوگوں کی پارٹی بنانا ہو گی .ملکر پیسے ہووے طبقے کی رہنمائی کرنا ہو گی .حقیقی قوم کے مسایل کو اجاگر کرنا ہو گا .پاکستان کا سب سے بڑا مسلح کرپٹ حکمران ہیں .کرپشن ہے .زرداری اور شریف خاندان ہے .انصاف اور احتساب ہے .میں تو زرداری اور الطاف کی بک بک سے تنگ آ چکا ہوں .بہتر ہے ملک کی کمانڈ اینڈ کنٹرول جنرل راحیل شریف  صاحب سنبھال لیں .کیونکہ میں کمزور ہوں .قوم کو لیڈ نہیں کر سکتا .قوم کو جنرل راحیل شریف کی صورت میں لیڈر مل چکا ہے .اگرinsaf احتساب اب نہیں تو پھر کبھی نہیں .زرداری صاحب مجھے کوئی اعترض نہیں .آپ کھل کر میدان میں ایں.اور مرد بنیں .سیاسی منافقت سیاسی مفادات سیاسی مفاہمت اور سیاسی نکتہ چینی سے باہر نکلیں ..حقیقت کا سامنا کریں .کوئی سیاسی انتقام نہیں ہے .نہ شریف خاندان زرداری سے سیاسی انتقام لے سکتا ہے .وہ صرف غریبوں کے خلاف میرے جیسوں کے خلاف کروائی کرتے ہیں .زرداری کے ساتھ نہیں .کیونکہ ان کو اقتدار عزیز ہے ...اس ساری بک بک کا ایک ہی حل ہے قوم کو آخری مارشل لاء چاہئے جنرل راحیل شریف کی صورت میں .جو گند صاف کر سکتا ہے .اگر اب نہیں تو پھر کبھی نہیں .پاکستان ختم ہو نہ ہو مگر چپہ چپہ براۓ فروخت ہے .اور یہ حکمران مال کمانے کی خاطر سب کا سودہ کرنے کو تیار ہے .تم فیصلہ کرو قصور زرداری یا نواز شریف کا ہے یا عوام کا ..جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا ...٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Friday, August 28, 2015

======انصاف اور جسٹس کاظم علی ملک =====
=اس سے پہلے کہ کوئی الفاظ لکھوں میں جسٹس کاظم علی ملک کو سلام پیش کرتا ہوں .اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ اس ملک میں انصاف دینے والے انصاف کے فیصلے لکھنے والے اور انصاف کے لئے جد و جہد کرنے والے عطا فرما .کیونکہ میرے نزدیک جس ریاست میں نہیں ہوتا اس ریاست کو اسلامی ریاست کہنا توہین ہے .یہ سرا سر اسلام کے ساتھ زیادتی ہے کہ آپ مسلمان حکمران ہوں اور عوام کو انصاف فراہم نہ کر سکیں .٦٥ سالوں سے اس ملک میں انصاف کے نام پر لوگوں کو زندگیاں اجیرن بنائی گئیں .لوگ انصاف کے حصول کے لئے در در دھکے خانے پر مجبور کئے گیے.چھوٹے ججوں کو تو چھوڑ دو .پاکستان کی سپریم کورٹ بھی قوم کو انصاف دینے میں ناکام رہی .ہر فیصلے میں حکمران کی خوشنودی نظر آئی اور نظریہ ضرورت کی جھلک نظر آئی .بھوت کم لوگوں نے جج کی انصاف کی کرسی پر بیٹھ کر لوگوں کو انصاف فراھم کیا .میں کاظم علی ملک صاحب کے بارے میں تھوڑا بھوت جانتا ہوں .یہ گوجرانوالہ میں بھی جب جج تھے .تو ان کے کافی فیصلوں کو جانتا ہوں .ان کے خلاف گوجرانوالہ کے وکیلوں نے ہرتال بھی کی تھی .اس بنیاد پر کہ یہ ہم کو ریلیف نہیں دیتے .اس ریلیف کے کافی مطلب ہیں .آپ مجھ سے زیادہ سمجھدار ہیں .وکیل چاہتے ہیں تاریخوں پر تاریخیں دی جایں .فیصلے میں جلدی نہ کی جاۓ .مقدمہ کو طول دیا جاۓ .تاکہ سائل کے گھر کے سارے برتن بک جایں.وغیرہ وغیرہ .میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ جہاں حکمران انصاف کی راہ میں رکاوٹ بنتا ہے وہاں چند وکلا اور بار کا بھی کچھ رول ہوتا ہے .جو ہر وقت ججوں کو انڈر پرشیر رکھتے ہیں .مگر اس کے باوجود جس جگہ جج یا کوئی افسر ہوتا ہے .اس کے بارے میں اس علاقہ میں ایک تاثر ضرور قایم ہو جاتا ہے کہ یہ آدمی کس قماش کا ہے .مجھے یاد ہے اپنا ذاتی تجربہ .کہ جب ١٧ جولائی ١٩٧٦ کو بھٹو صاحب نے کچھ فیکٹریوں کو قومی تحویل میں لیا .تو مجھے ایریا مینجر پسرور لگا کر بیجھا گیا .میں ہائی وے ریسٹ ہاؤس پسرور میں ٹھہرا ہوا تھا .میرے ساتھ اسسٹنٹ کمشنر اکرام صاحب تھے .تو چند دن بعد مجھے انہوں نے بتایا کہ آپ بھوت سخت ہیں .لوگ آپ کے بارے میں کہتے ہیں کہ ایک چیمہ تھانیدار ١٩٤٧ میں آیا تھا اور یہ چیمہ جو آج آیا ہے .جو کرپشن نہیں کرتا .باقی ہم نے آج تک کوئی افسر کرپشن کے بغیر نہیں دیکھا .اس وقت میرے انچارج اور زونل منیجر خالد لطیف تھے .جو بعد میں دو دفعہ کمشنر گوجرانوالہ رہے .ان کا اپنا سٹایل تھا .تو ہر ایک کا اپنا اپنا کام کرنے کا انداز ہوتا ہے .یہ جسٹس کاظم علی ملک صاحب جب ڈائریکٹر جنرل انٹی کرپشن تھے .اس وقت بھی بیوروکریسی ان کے خلاف تھی .کیونکہ پاکستان کی بیوروکریسی بڑی ظالم چیز ہے .جس کو ہر حال میں سیاستدان کو خوش رکھنا ہوتا ہے .اور کافی غلط مشورے سیاستدانوں کو یہی دیتے ہیں .تو اس وقت بھی بیوروکریسی نے یہ کہا تھا کہ اگر یہ شخص بیوروکریسی کی کرپشن پر اسی طرح ہاتھ ڈالتا رہا تو حکومت اگلا الیکشن ہار جاۓ گی .تو ان کو ہٹا دیا گیا تھا .با اصول با ضمیر شخص چند بیوروکریٹ اور سیاستدانوں کو اس ملک میں راس نہیں آتا .ذولفقار چیمہ کی طرح کافی مثالیں موجود ہیں .سب سے سوچنے والی اور حیران کن بات یہ ہے .کہ جسٹس کاظم علی ملک کے ٦ نکات جو انہوں نے اپنے فیصلے میں لکھے ہیں .کیا سپریم کورٹ کے ججوں نے ان کو اپنے فیصلوں پر کبھی لاگو کیا ہے .سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سپریم کورٹ کا آخری فیصلہ جوڈیشنل کمیشن دھاندلی والا ہی اٹھا کر دیکھ لو .باقی اصغر خان کیسس اور کرپشن اور غداری کے کیس چھوڑ دو .کیا کسی فیصلے میں ان ٦ نکات کو مد نظر رکھا گیا .اگر کاظم علی ملک صاحب کے ٦ نکات کو مد نظر رکھا جاتا .جو ایک جج کی ضمیر کی آواز ہے .تو پاکستان کی تقدیر بدل جاتی .مگر ہم نے تو ہر ڈکٹیٹر کے ریفرنڈم سے لے کر ہر بادشاہ ہر خلیفہ ہر نام نہاد جمہوریت کے ڈکٹیٹر کو تحفظ فراہم کیا .پھر کہتے ہیں کہ عوام کا قصور ہے ڈکٹیٹروں کا قصور ہے .جنہوں نے اس ملک کو تباہ کیا .نہیں میں عرض کرتا ہوں کہ اس ملک کو ان ججوں نے تباہ کیا ان کے فیصلوں نے تباہ کیا .جنہوں نے نظریہ ضرورت کو مقدم رکھا اور ریاست کو قوم کو پیچھے رکھا .ججوں نے اپنی ذات کو پروان چڑھایا اپنی خود غرضی خود نمائی کو اولیت دی .افتخار چودھری کی طرح ..آخر وہ ٦ نکات ہیں کیا .جس کو کاظم علی ملک نے ضمیر کی آواز دے کر تحریر کیا =١.کیا میں صرف خورد و نوش کے لئے پیدا کیا گیا ہوں =٢.کیا میں کھونٹے پر بندھے اس جانور کی طرح ہوں جسے صرف اپنے چارے کی فکر ہوتی ہے =٣.کیا میں ایک بے لگام درندہ ہوں جسے کھانے کے سوا کسی چیز سے سرو کار نہیں ہوتا =٤.کیا مجھ میں دین .ضمیر یا اللہ کا خوف نہیں ہے =٥.کیا مجھے اس کائنات میں ہر طرح کی آزادی حاصل ہے =٦.کیا مجھے یہ حق ہے کہ  میں صراط مستقیم کو چھوڑ کر باطل قوتوں کی راہوں میں بھٹکتا رہوں .یہ ہیں وہ ٦ سوال جس پر حکومت وقت کو تکلیف ہوئی .حالانکہ آپ سب اپنے خدا کو حاضر ناظر جان کر اپنے ضمیر سے یہ سوال کریں اور پھر جوابات حاصل کریں .کہ واقه تن ہم اسلامی معاشرے میں زندہ ہیں .اور کیا واقیہی ہم اپنے اللہ اور رسول کی رسی کو مضبوطی سے تھامے ہووے ہیں .اور جو کچھ ہم اپنے ملک کے ساتھ مذھب دین اسلام کے ساتھ جو کچھ کر رہے ہیں .وہ ٹھیک کر رہے ہیں یا غلط ..اور کیا یہ نظام اسلامی ہے یا فرھنگی ..اور اس کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے یا نہیں .فیصلہ آپ پر ..جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 
=====لکھنے والے پاگل سوچتے ہیں کیا لکھیں ===
==اتنے عنوان اتنے ٹاپک اتنے سکینڈل اتنے بیانات .اتنی مذمتی قرادادیں .کیا کریں میری طرح لکھنے والے سوچتے ہیں کیا لکھیں کس مضمون پر لکھیں .انڈیا کی جارحیت پر لکھیں انڈیا کی بدمعاشی یا انڈیا کے پاگل پن لکھیں .جنگی جنوں پر لکھیں .بغل میں چھری منہ میں رام رام پر لکھیں .کشمیر کا مسلح حل ہونے جا رہا ہے .پاک بھارت ایٹمی جنگ ہونے جا رہی ہے .ہندو بنئے کی گندی غلیظ ذھنیت بےنقاب ہونے جا رہی ہے .مودی دنیا کے نقشے پر فتنہ فساد پھیلانے والا ایک بغیرتی کا میڈل اپنے سینے اور ماتھے پر سجانے والا ہے .جنگ ہو گی کشمیر آزاد ہو گا .اور لعن تان دنیا کی پھٹکار مودی کے حصہ میں آے گی .خود بھارت والے مودی پر تھوکیں گے .کس پر لکھوں کیا امریکا کے پاک بھارت مذاکرات کے بے معنی بیانات پر لکھوں .کھوکھلے اور منافقانہ رویہ پر لکھوں .کیا یہ عالمی گماشتے کشمیر کا مسلح حل نہیں کر سکتے .کر سکتے ہیں ایک منٹ میں کر سکتے ہیں مگر کرنا نہیں چاہتے .یہ صرف تماشہ دیکھنا اور اپنا اسلح بیچنا  چاہتے ہیں .ہم مسلمان ملک امریکا کی اسلح کی منڈی ہیں .اگر ہمارے مسلمان ملکوں میں جنگ لڑائی بند ہو جاۓ تو امریکا کی فیکٹریاں بند ہو جایں گی .اور امریکا یہ کبھی نہیں چاہے گا کہ کشمیر کا مسلح حل ہو اور مسلمان ملکوں میں امن ہو .حیرانگی کی بات یہ ہے کہ جنگجو دہشت گرد بھی اسلح امریکا اور انڈیا اسرائیل سے حاصل کرتے ہیں اور ہم جو دہشت گردوں کے خلاف لڑ رہے ہیں وہ بھی امریکا سے اسلح مانگتے ہیں .یعینی بندر کے ہاتھ انصاف کے لئے  انصاف کا ترازو دے بیٹھے ہیں .واہ میرے مسلمان حکمران .جس لونڈے نے تجھے اس حال میں پنچایا .اسی سے طبیب سمجھ کر دوا لے رہا ہے .کس پر لکھوں برما کے مسلمانوں کو بھول جاؤں .یا یہ لکھوں کہ برما کے مسلمانوں کے لئے امریکا اور مسلمان حکمرانوں نے کیا کیا .یا افغانستان میں دہشت گرد پاکستانی جوانوں کو کیوں خون میں نہلاتے ہیں .کیوں افغانستان سے ہم پر حملے ہوتے ہیں .کیا دنیا یا امریکا نہیں جانتا کہ بھارت افغانستان میں دہشت گردوں کو ٹریننگ دیتا ہے .انڈیا نے ٢٥ قونصل خانے کھول رکھے ہیں .ان قونصل خانوں میں انڈیا کیا مونگ پھلی کا کاروبار کرتا ہے .کیا = یو .اے .ای .کے بارے میں لکھوں کہ  وہاں کیا گل کھلاۓ جا رہے ہیں وہاں مسلمانوں کے خلاف کیا سازشیں ہو رہی ہیں .اور پاکستان کا سارا گندہ کاروبار یہاں بیٹھ کر ہو رہا ہے .حتہ کہ منی لانڈرنگ تک .پاکستان کی ماڈلز .پاکستان کے سیاستدان اور بیوروکریٹ وہاں کیا کرتے ہیں اور امریکا اور انڈیا کیا پلاننگ کر رہا ہے کونسی سازش کون کون یہاں بیٹھ کر تیار کر رہا ہے .کیا لکھوں کس کس چہرے کو بےنقاب کروں .ہم ایک گورنر سندھ کو عھدے سے ہٹا نہیں سکے جو انڈیا کا سب سے بڑا اجینٹ ہے ملک کا غدار ہے .مقدموں میں ملوث ہے الطاف کا یار ہے .میں کیا لکھوں میں تو اس خوش فہمی پر زندہ ہوں .کہ اب سب بڑی بڑی مچھلیاں پکڑی جایں گی .لوٹی ہوئی دولت واپس آے گی .زرداری .شرجیل میمن .ڈاکٹر عاصم کے حواری گرفتار ہوں گے .توقیر صادق کے قصے منظر عام پر آیں گے .شوگر ملیں حکومت کی تحویل میں ہوں گی .تمام لینڈ مافیا .ہاوسنگ سوسایٹیاں.بلڈرز.چائنہ کٹنگ .تمام قاتل .چور.لٹیرے .کرپٹ .پکڑے جایں گے .جنہوں نے اونے پونے داموں ملک کی زمینیں خیرات میں تقسیم کیں .وہ واپس ہوں گی .ملک ریاض پر ہاتھ ڈالو اس کے داماد عامر پر ہاتھ ڈالو .حمزہ شہباز .مونس الہی .رانا سنا اللہ .رانا مشہود .بھتہ خوروں .غداروں پر ہاتھ ڈالو .منی لانڈرنگ کرنے والوں پر ہاتھ ڈالو .جس جس نے باہر کے ملکوں میں جائداد خریدی .سب پر ہاتھ ڈالو .یہ سب کچھ کون کرے گا .ان سب بیوروکریٹ پر ہاتھ ڈالو جس جس نے ملک کی ترقی کو روکنے میں اپنا کردار ادا کیا .کس کس نے انڈیا کے ساتھ پینگیں بڑھانے کی بات کی .امن کی أشه اور تماشہ کس نے جاری کیا .ریلوے .پی.آئی .اے .سٹیل مل کو کس کس نے لوٹا .کس کس نے نج کاری پر کاروکاری کی .کس نے اصغر خان کیس کو لٹکایا .وہ سو موٹو والا غدار افتخار چودھری کہاں ہے .کیوں اس کو زیادہ مراعات دی گیں .کوںنجم سیٹھی کو ریاض کیانی کو اب تک گرفتار نہیں کیا گیا .جنرل اشفاق کیانی کے بھائیوں پر تفتیش کرو .ڈاکٹر عاصم سے میں نے دو سوال کے تھے جب یہ وزیر تھا .اس نے جواب نہیں دیا تھا .اب اس سے جواب حاصل کرو .پہلا یہ کہ ایک ڈاکٹر کا کیا کام کہ وہ وزیر پٹرولیم بن جاۓ .دوسرا یہ کہ جتنی بار پٹرول کی قیمتیں بڑھای.کس کو فایدہ پنچایا .آجکل کے وزیر پٹرولیم کی کارکردگی بھی زیرو ہے .ان سے پوچھو آپ کو اور کتنی دولت اور وقت درکار ہے قطر سے معاہدہ کرنے میں .اور .پی.آئی .اے.کے شجاعت عظیم سے مل کر اور پی.آئی .اے.کو کتنا تباہ کرنا ہے .لیاری کے عزیر بلوچ کو میدان میں اتارو .اس سے پوچھو کہ تم کو سپپوورٹ کون کرتا تھا .خالد شاہ کا قتل کس نے کروایا .بے نظیر کے قتل کا مسلح حل ہو جاۓ گا .کس پر لکھوں .بندرگاہ پر لکھوں بھری جہازوں کی کہانیاں لکھوں .بابر غوری کے شپنگ پر لکھوں یا اس کے جہازوں پر لکھوں .سی پورٹ پر لکھوں یا ڈرائی پورٹ پر لکھوں .یا یہ لکھوں کہ اسلامی نظام ملک میں نافذ کیوں نہ ہوا .کون نظام کی تبدیلی کے خیلاف ہے .کون دو نمبر دوایاں بناتا اور بیچتا ہے .یہ آئفرڈرن کیا ہے اس کے کیس کیوں بنتے ہیں .اجینسیاں کون دیتا ہے مال پانی کیسے بنتا ہے کس کس کو مال ملتا ہے .کیوں پاکستان میں شراب وافر مقدار میں ہر جگہ آسانی سے ملتی ہے .اگر چھاونی کے علاقوں میں شراب داخل ہوتی ہے تو پھر اسلح بھی داخل ہونے کے امکانات ہیں .کیا لکھوں کہ ایک دن گھر سے مسجد کی طرف نکلا تو ٹھیک اپنے لان سے ملحقہ جگہ پر دو خالی شراب کی بوتلوں کو دیکھ کر حیران رہ گیا..کیونکہ میں فوجی علاقے میں رہتا ہوں . .سوچتا ہوں ریمنڈ ڈیوس پر لکھوں یا حسین حقانی  غدار پر لکھوں .اگلی قسط پر آپ کو  چند  واقعات سے نوازوں گا .اگر زندگی رہی تو ..دکھتی رگ پر ہاتھ رکھوں گا ...جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Thursday, August 27, 2015

=====دہشت گردی.سیاست  اور جنرل راحیل شریف ====پہلے مذھب کے ٹھیکیداروں کو تکلیف ہوئی جو اسلام کا نام بدنام کر رہے تھے اور خود کش حملے کروا رہے تھے اور خوب مسلمانوں کا اور پاکستان کا نام بدنام کیا اور جب جنرل راحیل شریف نے ان کے اوپر ہاتھ ڈالا تو پتہ چلا کہ یہ انڈیا کی فنڈنگ پر چل رہے تھے اور ابھی تک چل رہے  ہیں .اور را اجنسی افغانستان میں ان کو ٹریننگ اور اسلح اور مراعات فراہم کرتی تھی اور کرتی ہے .جب راز کھلا تو کئی کی چیخیں نکل گئیں .کچھ بھاگ گیے.کچھ جھنم واصل کر دے گیے.اور مولانا فضل ار رحمان ڈیزل جیسے لیڈر بھی منہ چھپانے کے قابل نہ رہے .مگر ڈھیٹ تو آخر ڈھیٹ ہوتا ہے .اس کا علاج ہونا باقی ہے .یہ مرض کافی سیاستدانوں میں وافر مقدار میں پائی جاتی ہے .جس کا بھی جلد راحیل شریف بندوبست کر لیں گے .انشااللہ .جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کا انڈیا سے رشتہ تو پرانہ ہے کوئی ڈھکا چھپا نہیں .ورنہ اب تک کالاباغ ڈیم بن چکا ہوتا اور پاکستان دہشت گردی سے پاک سر سبز ملک بن چکا ہوتا .پھر دہشت  گردی میں ملوث .بھتہ خوری .ٹارگٹ کلنگ .لینڈ مافیا اور را کے اجنٹ الطاف حسین کو تکلیف ہوئی اور متحدہ کی کمائی اور عیاشی پر ہاتھ ابھی دلا ہی گیا تھا کہ انڈیا کو مدد کے لئے پکارنے کا سلسلہ جاری ہو گیا.اور پاکستانی فوج کو متنازعہ بنانے کی کوشش شوروح کر دی گئی .اور پھر جب کرپشن کے بادشاہ زرداری کی دہشت گردی کو بے نقاب کرنے کی کوشش کی گئی .تو زرداری نے کہا ہم اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے .اور خورشید شاہ صاحب جو خود بھی کرپشن کی دہشت گردی میں ملوث ہیں .فرما دیا ہے کہ اگر زرداری پر ہاتھ ڈالا گیا تو جنگ ہو گی .یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آپ کی جنگ کس کے ساتھ ہو گی .کیا جنگ دہشت گردی کے ساتھ ہو گی یا راحیل شریف کے ساتھ یا نواز شریف کے ساتھ یا فوج رینجر کے ساتھ .ذرا کھل کر خورشید صاحب بولیں .جب دہشت گرد کرپشن والی  بلی تھیلے سے باہر آ ہی چکی ہے .یا آپ کا ضمیر جاگ ہی چکا ہے تو کھل کر بات کریں عوام سچ بتائیں .کہ آپ جمہوریت .فوج اور میاں نواز شریف کے ساتھ نہیں تھے .آپ ملک کو نہیں اپنی دہشت گرد کرپشن کو بچا رہے تھے .آپ کو الہام ہو چکا ہے کہ زرداری .گیلانی اور راجہ رینٹل جیسے سب لوگ پکڑے جائیں گے .تو آپ نے الطاف حسین کی طرح شور مچانا شروح کر دیا ہے .آپ کو اس بات کا بھی علم ہونا چاہئے کہ آپ کا نام بھی کرپشن کی دہشت گردی میں شامل ہے .اور میرا ایمان ہے کہ اس مرتبہ بھی اگر آپ لوگ بچ نکلے تو پھر اس ملک کا اللہ ہی حافظ ہے .اگر راحیل شریف ہر قسم کی دہشت گردی کو ختم نہ کر سکا تو پھر کوئی مائی کا لال اس ملک کو خونی انقلاب سے نہیں بچا سکتا .تو خورشید شاہ صاحب  میرا مشورہ آپ کو یہ ہے .شور مت ڈالیں چپ چاپ اپنے آپ کو عزت کے ساتھ احتساب کے لئے پیش کر دیں.اور لوٹا ہوا مال واپس خزانے میں جمہ کروا دیں.آخر آپ کی اوقات کیا تھی ایک آپریٹر ہی تو تھے آپ ..پھر سیاست میں آ کر خوب مال بنایا .اور اگر اب تھوڑا سا مال خیرات کے طور پر ملکی خزانے میں جمع کروا دیں گے تو کونسی قیامت آ جاۓ گی .اور ڈاکٹر عاصم کو بھی سمجھایں کہ پار سے مان جاۓ .لتر پریڈ کی نوبت نہ آے.میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں کہ یہ کرپٹ چور لٹیرے جب کرسی پر بیٹھ کر فرعون و شداد ہوتے ہیں اور جب جیل جاتے ہیں تو میڈیکل سرٹیفکیٹ کے نیچے چھپتے ہیں پھر ان کو ہزاروں بیماریاں لگ جاتی ہیں .خورشید صاحب کی کسی بات سے اتفاق نہیں کرتا صرف ایک بات سے اتفاق کرتا ہوں .کہ سارے پاکستان کی بڑی بڑی اور گندی مچھلیوں پر ہاتھ ڈالا جاۓ .کرپشن صرف سندھ میں نہیں پنجاب میں اس سے بھی زیادہ ہے .مگر خورشید شاہ صاحب ذرا یہ بھی تو سوچیں کہ کبھی آپ کی دھمکیاں کبھی زرداری الطاف کی دھمکیاں کبھی انڈیا کی باڈر پر سازش کبھی افغانستان کی طرف سے انڈیا کی طرح کا ساز بجانا اور دوسری طرف اکیلا مرد مجاہد جنرل راحیل شریف ..اس پر بھی غور کر لیں .اس لئے صبر سے کام لو شاہ صاحب .ہم کو علم ہے کہ جب پنجاب کی دوم پر پاؤں آیا تو خواجہ آصف .خواجہ سعد رفیق .پرویز رشید اور رانا سناالله کی بھڑکیں بھی سننے کو ملیں گی .اس لئے خورشید شاہ صاحب اب وقت ہے اگر جمہوریت کو ملک کو .اس پیاری دھرتی کو ہر قسم کی دہشت گردی سے بچانا چاہتے ہو تو اداروں سے تعاون بھی کرو اور اداروں کو آزاد بھی کرو .اداروں کو سیاست سے آزاد رہنے دو .ان کو آپس میں گتھم گتھا نہ کرو .یہی اس ملک کے لئے بہتر ہے یہی تمہارے لئے بھی بہتر ہے .سب اداروں کے لئے بھی یہی بہتر ہے کہ فوج رینجر اور جنرل راحیل شریف سے تعاون کیا جاۓ .جو پہلی مرتبہ اس ملک کو ہر قسم کی دہشت گردی سے پاک کرنے کا مصمم ارادہ کر چکا ہے .اللہ سے دعا ہے کہ جنرل راحیل شریف کی اپنے کرم اپنے فضل سے  غیب سے مدد فرماۓ.اآمین ..جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Wednesday, August 26, 2015

====تجزیے .تبصرے .مشورے .اور حکمران ===
====حکمران کے لئے ہمارے تبصرے تجزیے مشورے سب کے سب بیکار ہے اور بیکار تصور ہوتے ہیں .جب تک کہ حکمرانوں کے درباری گندی ذہنیت رکھنے والے ہوں .ہماری باتیں حکمران کے لئے کوئی معنی نہیں رکھتیں .ہاں اگر یہی باتیں ہمارے مشورے چرا کر درباری قصیدہ خوان حکمران کے سامنے پیش کرے تو درباری کی مانی بھی جاتی ہے قدر بھی ہوتی ہے اور حکمران کی نظر میں اس درباری کی قدرو منزلت میں بھی اضافہ بھی ہو جاتا ہے .اور کبھی کبھی تو یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ اس کو حکمران عھدہ بھی عطا کرتا ہے اور میڈل بھی .یقین نہ آے تو عرفان صدیقی .پرویز رشید اور .پی.ٹی.وی .کے ایم.ڈی.مالک صاحب کو دیکھ لو .مزید یقین نہ آے تو نجم سیٹھی کو دیکھ لو .کس طرح کرکٹ کو تباہ بھی کر رہا ہے .اور مال بھی کما رہا ہے .احسن اقبال کو دیکھ لو کہ کس طرح صمدی کو ہاکی فیڈریشن کا انچارج بنا دیا گیا ہے .ہر جگہ صمدی ہر جگہ رشتے دار ہر جگہ کمیشن دینے والے دوست .سیف و  رحمان  جیسے .ان لوگوں جیسی ہزاروں مثالیں موجود ہیں .کہ جن لوگوں کا کوئی حلقہ نہیں ہوتا کوئی ووٹ بینک نہیں ہوتا .وہ سپیشل سیٹ اور سپیشل عہدوں پر لگا دے جاتے ہیں .کوئی کسی وزیر کا رشتہ دار ہوتا ہے اور کوئی چمچہ کوئی قصیدہ خوان .سب تھانیداروں .پولیس افسروں .ڈی.آئی .جی ..اور آئی .جی.اور بیوروکریٹ کا ڈیٹا چیک کر لیں .کسی نہ کسی سے تعلق  ضرور ہو گا .کوئی جس شاخ پر بیٹھا ہے وہ یا سفارش سے بیٹھا ہے یا رشوت کے بل بوتے پر بیٹھا ہے .اور جو ٹیلنٹ کے زور پر بیٹھا ہے وہ صرف اس وقت تک بیٹھ سکتا ہے جب تک کسی حکمران کی نظر نہیں پڑتی .تو کبھی کبھی یہ بھی سننے میں آتا ہے کہ جب حکمران آپس میں نجی محفلوں میں بیٹھتے ہیں .تو ہم جیسے لوگوں کو بھونکنے سے تشبیح دیتے ہیں .کہتے ہیں یہ کتے ہیں بھونکنے دو .کیونکہ حکمرانوں کو معلوم ہوتا ہے کہ جتنا مرضی لکھ لیں جتنا مرضی شور مچا لیں .آخر کار فیصلے تو حکمران نے کرنا ہے .کیا کرنا ہے کیا نہیں کرنا یہ وہ جانتا ہے .حکمران ہماری انقلابی سوچ پر ہنستا ہے مسکراتا ہے .اور وہ ہمارا مذاق اڑانے میں حق بجانب بھی ہے .کیونکہ ہم پاگل ہیں کہ ہم سمجھتے ہیں آزاد ہیں آزاد ملک کے باشندے ہیں .ہمارا کل روشن ہو گا ہم قوم کے کل کے لئے جد و جہد کر رہے ہیں .مگر ہم یہ بھول جاتے ہیں .کہ جج حکمران کا عدالت حکمران کی .تھانیدار حکمران کا .ہر افسر حکمران کا ہر ادارہ حکمران کا .اور ہم چلے نظام کو بدلنے ..کیونکہ ہماری سوچ یہ سمجھتی ہے کہ ہم جمہوری دور میں آزاد معاشرے میں جی رہے ہیں .جبکہ ایسا نہیں ہے .اس ملک کی تقدیر بدلنے کے لئے .نظام بدلنے کے لئے .حکمران کی سوچ بدلنے کے لئے .حکمران کی ترجیحات بدلنے کے لئے .ایک انقلاب کی ضرورت ہے .میں نے اپنی ١٢ کتابوں میں بار بار انقلاب کا ذکر کیا .اور کہا کہ جمہوریت ابھی اس قابل نہیں ہے کہ نظام تبدیل کر سکے .اس لئے صرف انقلاب کے ذریعہ ہی نظام تبدیل کیا جا سکتا ہے .اور ملک کو پٹری پر ڈالا جا سکتا ہے .مگر بد قسمتی پاکستان کی کہ پاکستان میں ایک انقلاب تو عوام کی طرف سے آ سکتا تھا .مگر کوئی لیڈ کرنے والا نہ تھا .پھر نظریں بھٹو .ضیاء اور مشرف پر تھیں .مگر پھر بد قسمتی پاکستان کے مقدر میں آئی .اور سبز انقلاب نہ آ سکا .اور اقتدار کی ہوس والے اور عالمی سازشی ٹھیکیدار جیت گہے.اور اب پھر میرے انقلاب کا خواب پورا ہونے کی امید کی کرن روشن ہونے کی گھڑی آ پنہچی ہے .عوام اور پاکستانی قوم کی نظریں جناب جنرل راحیل شریف کی طرف دیکھ رہی ہیں .کہ وہ مرد مجاہد اس ملک میں انقلاب لا سکتا ہے .جو کچھ وہ مرد مجاہد اب تک کر چکا ہے اور مزید کر رہا ہے .وہ سب کردار قابل تحسین  ہے .اور قوم امید رکھتی ہے .کہ اگر جنرل راحیل شریف ملک کی کمانڈ اینڈ کنٹرول سنبھال لے .تو پھر امید کی جا سکتی ہے .کہ پاکستان میں انقلاب آ سکتا ہے .کالا باغ ڈیم بن سکتا ہے .دہشت گردی ختم ہو سکتی ہے .انڈیا .اس کے حواریوں اور غداروں کو .کرپٹ لوگوں کو نکیل ڈالی جا سکتی ہے .اور پاکستان اپنا کھویا ہوا مقام دنیا کے نقشے پر حاصل کر سکتا ہے .کشکول کو توڑا جا سکتا ہے .معدنی وسائل کو برووے کار لایا جا سکتا ہے .مگر جو جمہوریت اس وقت دیکھی جا رہی ہے .اس جمہوریت کی چھتری تلے انقلاب لانا نظام تبدیل کرنا مشکل لگتا ہے .اس کی وجہ سب سے بڑی یہ ہے .کہ حکمران خود بذات خود کرپشن میں شامل ہے .اور انصاف اور احتساب کے آگے دیوار ہے .خارجہ پالیسی میں حکمران ناکام ہو چکا ہے .انڈیا کو وہ جواب نہیں دیا گیا جس کا وہ مستحق تھا .ہمارا وزیر اعظم قازکستان جاتا ہے تو ائیرپورٹ پر استقبال وزیر خارجہ کرتا ہے .سوچو ذرا میرے مہربان ..افغانستان بھی انڈیا کی طرح چالیں چلتا نظر آ رہا ہے .سب کے سب اور عالمی طاقتیں بھی جنرل راحیل شریف کے جرات مندانہ اقدامات پر خوش نہیں ہیں .مگر پاکستانی قوم خوش بھی ہے اور دعا گو بھی .میرے انقلاب کی تعبیر کو حتمی شکل دینے والا شخص جنرل راحیل شریف ہے .ہم لوگوں کو جو نظر آ رہا ہوتا ہے .جو دیکھتے ہیں ووہی لکھتے ہیں .جو پہلے ہماری سوچ پر پورے نہیں اتر سکے .اس میں عوام کا  میرا اور آپ کا کیا قصور ..اللہ اس کی مدد فرماۓ .آمین .ثم آمین ..جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Tuesday, August 25, 2015

====تعصب تعصب تعصب اور دھرنا نمبر دو ====
===رانا سناالله صاحب .پرویز رشید صاحب .سعد رفیق اور دوسرے سارے نون لیگ کے لیڈر ٹھیک اور درست  فرما رہے ہیں .اب جب حکمران خود ہی اقرار جرم کر رہا ہے کہ پاکستان میں نہ کوئی انصاف ہے نہ احتساب اور نہ کوئی نظام ہے نہ آئین و قانون ہے .یہاں صرف تعصب ہی تعصب ہے .یہاں جنگل کا قانون ہے .جس کی لاٹھی اس کی بھینس ..تو پھر میرے دوست میرے مہربان وہ مان کیوں نہیں لیتے کہ جو ہر نزلہ عوام پر ڈالتے ہیں کہ عوام کا قصور ہے جو نا احل چور لٹیرے حکمرانوں کو ووٹ دیتے ہیں .جبکہ ایسا نہیں ہے .اب وقت نے ٦٥ سالوں بعد ثابت کر دیا .کہ یہاں مینڈیٹ چرایا جاتا ہے .یہاں جج عدالتیں .پریزایڈنگ افسر .ریٹرننگ افسر خریدے جاتے ہیں .یہاں ہر شخجس کی قیمت لگتی ہے بولی لگتی ہے .جو نہ خریدہ جاۓ تو اس کو گولی مار دی جاتی ہے .ٹرانسفر کر دی جاتی ہے یا گھر بھیج دیا جاتا ہے .یہاں خریدنے کے لئے ہر حربہ استمعال کیا جاتا ہے .یہاں  ضمیر فروشوں کی کوئی کمی نہیں ہے اور با ضمیروں کی کوئی جگہ نہیں ہے .یہاں ووہی کامیاب ہے جو بکتا ہے جھوٹ بولتا ہے مکار ہے چلاک ہے فریبی اور دھوکے باز ہے .اب پاکستان میں ایماندار آدمی یا بھوکا مر سکتا ہے یا کلاشنکوف اٹھا سکتا ہے یا کہیں کونے کھدرے میں چپ چاپ اپنا خون جلا کر زندگی کے باقی دن پورے کر سکتا ہے .ہر حکمران ہر صحافی ہر ادارے کے سربراہ کو ہر تھانیدار کو معلوم ہوتا ہے کہ کہاں کہاں جوا شراب نشہ چرس فیم کا کاروبار ہوتا ہے کہاں دو نمبر فیکٹری چل رہی ہے کہاں ملاوٹ اور ضمیر فروشی اور عصمت فروشی کا کاروبار ہو رہا ہے .ہر کوئی چپ ہے یا اپنا حصہ وصول کرتا ہے یا میری طرح ڈرپوک ہے اور طاقتور سے ڈرتا ہے .یا اوپر پنچ نہیں ہے .بھر حال بات ہو رہی تھی .تعصب کی .نون لیگ کے وزیر مشیر سب ٹھیک کہ رہے ہیں .تعصب ہی تعصب ہے .جس جس نے نون لیگ کو ٢٠١٣ کے الیکشن میں جتوایا وہ سب اپنا اپنا حصہ وصول کر رہے ہیں کچھ وصول کر چکے ہیں .آپ غور کر لیں یہ ریاض کیانی اور نجم سیٹھی وغیرہ وغیرہ کس باغ کی مولی ہیں ان کے سر پر کون سے سرخاب کے پر لگے ہیں کہ میاں صاحب ان کو اداروں کے اوپر مسلط کیا ہوا ہے .جو با ضمیر لوگ ہوتے ہیں وہ تو اخلاقی طور پر اس بغیرتی کی زندگی سے نوکری سے علیحدہ ہو جاتے ہیں .مگر یہ کتنے بےغیرت ہیں کہ ابھی تک چمٹے ہووے ہیں اور دوسرے دھرنے کو للکار رہے ہیں .کہ کر لو جو کرنا ہے .اور بھوت سارے فنکار ہیں جو دھاندلی کے کھیل میں شامل تھے اور اپنا اپنا حصہ وصول کر رہے ہیں .اگر افتخار چودھری .پی.پی.پی.کے وزیروں کو تنگ کرے تو وہ تعصب نہیں .اگر پانچ سال خادم اعلی کو حکم امتناعی پر چلایا جاۓ تو یہ تعصب نہیں .اگر سعد رفیق کو حکم امتناعی پر وزیر چلایا جاۓ تو یہ تعصب نہیں .اگر نادرہ کا چیرمین جھوٹی رپورٹ دے تو یہ تعصب نہیں .اگر فیصلہ چار مہینے کی بجے ڈھائی سال میں آے تو یہ تعصب نہیں .اگر جوڈیشنل کمیشن تھیلے کھول کر ردی نہیں دیکھنا چاہتا تو یہ تعصب نہیں .اگر جوڈیشنل کمیشن  کے جج بک جاتے ہیں .تاریخ کا بد ترین فیصلہ لکھتے ہیں تو یہ تعصب نہیں .بھٹو کو پھانسی دینا تعصب نہیں .میاں صاحب کے خاندان کو الیکشن جتوانے کے لئے رقم دینا .منی لانڈرنگ اور کرپشن کے سکینڈل منظر عام پر نہ لانا تعصب نہیں .انڈیا کے ساتھ تجارت کرنا پینگیں چڑانا .مودی کو آموں کی پیٹیاں بھیجنا تعصب نہیں .انڈیا سے ہر روز تھپڑ کھانا کوئی عدالت نوٹس نہ لے یہ تعصب نہیں .وزیر پٹرولیم دو سال سے قطر کے ساتھ گیس کا معاہدہ کرنے میں ناکام .کرپشن پر .کوئی عدالت نوٹس نہیں لیتی تعصب نہیں .پاکستان کا اربوں روپے کا نقصان کافی پراجیکٹ پر ہوا اور کیا گیا .کوئی سو موٹو نہیں ہوا .یہ تعصب نہیں .اب عدالتیں عوام کے ساتھ ہونے والی زیادتی کا نوٹس کیوں نہیں لیتیں .کیا یہ تعصب نہیں .انڈیا کے ساتھ اوفا معاہدہ میں کشمیر کا لفظ  نہیں لکھا گیا .کیا وزیر عظم ذمہدار نہیں .عدالت کہاں ہے جج کہاں ہیں .کوئی نوٹس نہیں لیتا یا تعصب نہیں .ماڈل ٹاون سمیت پنجاب میں ہزاروں غلط فیصلے ہووے .ہزاروں جوڈیشنل کمیشن انکواری جعلی فیصلے .کیا یہ تعصب نہیں .کالاباغ ڈیم پر .نندی پر پر .گوجرانوالہ کے عزیز کراس چوک پر اور بجلی گیس پر ٹیکس پر اور بھوت سارے معاملات پر قوم سے جھوٹ بولا گیا .کیا کسی نے سو موٹو لیا .یہ تعصب نہیں .ایک فیصلہ صحیح آنے پر آپ کو تعصب نظر آنے لگ جاتا ہے .واہ جی واہ .عمران خان کو مشورے دینے والے بھوت ہیں اس لئے وہ فلاپ ہو جاتا ہے کئی بار .ورنہ وہ حکمرانوں کو ان کی کرپشن پر نا اہلی پر ناکوں چنے چبھا سکتا تھا .جب یہ ثابت ہو چکا ہے کہ الیکشن کمیشن کے یہ چاروں سربراہ چور لٹیرے ہیں تو میاں صاحب ان کو گھر کیوں نہیں بھیجتے .کیا یہ تعصب اور چور بازاری  .ہٹ دھرمی .نہیں ہے سینہ زوری اور مکاری نہیں ہے .اس پر سپریم کورٹ کا نوٹس نہ لینا تعصب نہیں ہیں .کیا وزیروں مشیروں کو عوام کے ساتھ  ہونے والی نا انصافیوں پر تعصب نظر نہیں آتا .صرف اپنی چارپائی کے نیچے حکمران کو تعصب نظر آتا ہے .واہ میرے چالباز مکار ڈاکو فریبی حکمران .تجھے ایک بھی جگہ قانون کی حکمرانی والا فیصلہ گوارہ نہیں ہے .عوام مہنگائی .نا انصافی .اور بیروزگاری کی چکی میں پستی نظر نہیں آ رہی .یہاں تجھ کو تعصب دکھائی نہیں دیتا .بجلی کی مد میں اوور بلنگ پر پر اگر کوئی سو موٹو نہیں لیتا تو مجھے تو تعصب نظر آتا ہے مگر میرے پیارے حکمران تجھ کو صرف ایک اچھے فیصلے پر تعصب نظر آ گیا .باقی میرے اوپر کیا گزر رہی ہے اس پر تجھے کوئی تعصب نظر نہیں آتا .اگر میرے حکمران تجھ کو ٹریبونل کے ایک فیصلے پر تعصب نظر آتا ہے .تو مجھ کو بھی یہ حق پنچتا ہے کہ میں یہ کہوں کہ سپریم کورٹ کے ججوں میں مجھے تو تعصب نظر آتا ہے .ورنہ اگر عدالتیں آزاد ہوتیں ملک میں انصاف و احتساب کا قانون ہوتا .یا آئین و قانون کی حکمرانی ہوتی .تو خدا کی قسم زرداری اور میاں برادران اور ان کے سب حواری اس وقت تک جیل میں ہوتے .اور میڈیکل سرٹیفکیٹ دے رہے ہوتے کہ فلاں فلاں مرض لاحق ہو چکا ہے .پرویز مشرف اگر تم کو جیل کی سلاخوں کے اندر بھیجے تو تم کو نظر آتا ہے تعصب .اور اگر ضیاء تم کو کرپشن کے موقعہ دے تو وہ تعصب نہیں .واہ میرے حکمران تو کرتا جا .تعصب .جھوٹ کا مذاق پوری قوم سے .یہ تیرے اختیار میں ہے .مگر یاد رکھ.اگر تو ان لوگوں سے بلدیاتی الیکشن کرواتا ہے جن کے اوپر دھاندلی کے الزام ہیں تو پھر مجھے تعصب کی خوشبو آ رہی ہے .بہتر ہے ان کو الیکشن کمیشن سے فارغ کر دے .اور اگر عمران خان اسی الیکشن کمیشن کے سیٹ اپ کے نیچے بلدیاتی الیکشن لڑتا ہے تو عمران خان لیڈر نہیں کچھ اور ہی ہے .صاف ظاہر ہے حکمران اگر الیکشن کمیشن کے ان بیغیرتوں کو گھر نہیں بھیجتا تو دوسرے دھرنے کی عمران خان کو دعوت دے رہا ہے .اور میں دیکھ رہا ہوں کہ حکمران کا تعصب .الیکشن کمیشن کا تعصب اور ہٹ دھرمی اور سپریم کورٹ کا حکمران کو تحفظ فراھم کرنے کا سلسلہ اگر اسی طرح جاری رہتا ہے .تو اس تعصب کے خیلاف دھرنا جایز اور قانون کے مطابق  ہے .کیونکہ یہ کہاں کا قانون ہے کہ میرے ساتھ زیادتی بھی ہو اور انصاف بھی نہ دیا جاۓ تو میں احتجاج بھی نہ کروں .یہ دھرنہ اس وقت تک جاری رہنا چاہئے جب تک  الیکشن کمیشن کے یہ غدار کرپٹ گھروں کو نہیں چلے جاتے .سپریم کورٹ کے ججوں میں اگر کوئی ذرا برابر بھی غیرت ہے .تو انصاف کو بچانے  کی خاطر اور ٹریبونل کے فیصلے کو سراہتے ہووے اس تعصب تعصب کہنے والوں کو سزا دیں .ورنہ ہر کوئی میری طرح آپ کو بھی کرپٹ سمجھے گا .انصاف کے رکھوالوں سے گزارش ہے انصاف کا قتل نہ ہونے دیں .ورنہ ہر عدالت سے میرا اعتماد اٹھ جاۓ گا .جس سے حکمران کو اور سپریم کورٹ کو وقتی طور پر کوئی فرق شاید نہ پڑے گا .مگر ایک وقت آے گا جب آپ سب کو اس تعصب کا حساب چکانا ہو گا .کاش سپریم کورٹ کے چیف کو میری بات سمجھ آ جاۓ ...جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ....٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Saturday, August 22, 2015

=الیکشن ٢٠١٣ فرشتے ذمہ دار ہیں =======
پاکستانی قوم کو مبارک ہو کہ عدالتوں نے جوڈیشنل کمیشن نے ایسے فیصلے دئے ہیں .جن پر صرف آنسو بہانے کو جی کرتا ہے .یہاں حکومتیں وزیر مشیر اور سپیکر قومی اسمبلی حکم امتناعی پر چلتی ہیں .چور کبھی آسانی سے نہیں مانتا کہ میں نے چوری کی ہے .جب چھتر پریڈ ہوتی ہے یا چھترول ہوتی ہے تو ماں جاتا ہے .سوچنا اس بات پر ہے کہ ٢٠١٣  الیکشن کا کون ذمہدار تھا اور کس کو چھترول کا سامنا کرنا پڑا .سوال تو یہ ہے کہ جس کے گھر میں چوری ہوئی ہے وہ تو کہ رہا ہے کہ چوری ہوئی ہے .عدالت کہ رہی ہے کہ چور فلاں  نہیں فلاں ہے .تو عدالت کی نظر میں جو چور تھا یا ہے تو اس کے لئے کیا حکم ہے .یہ سب کنفیوزن کے زمرے میں آتا ہے .قربان جاؤں جوڈیشنل کمیشن اور الیکشن کمیشن تم پر اور تمھاری کارکردگی پر .کہ تھیلوں میں ردی نکلی ہے .سیمنٹ کے تھیلے نکلے ہیں .٢٥٠٠٠ ہزار ووٹ تصدیق نہیں ہو سکے .فارم ١٤ اور فارم ١٥ موجود نہیں ہیں .افسروں کے دسخط غایب ہیں .مگر الیکشن میں دھاندلی کوئی نہیں ہے .بے ضابطگی ہے .ذمہدار کوئی نہیں ہے .تو اس کا مطلب ہے ذمہدار فرشتے ہیں .اب سوال یہ ہے کہ فرشتوں کو کون پکڑے گا .واہ واہ کیا بات ہے انصاف کی .عدالت کی .واہ واہ کیا بات ہے .میرے محسن تو ہی بتا کہ کس کس کے ہاتھ پر لہو تلاش کروں .سارے شہر نے تو دستانے پہنے ہووے ہیں .یہ ہے پاکستان کا نظام .انصاف اور احتساب .جس کی وجہ ہم تباہ و برباد ہو رہے ہیں .معاشرہ برباد ہوا .جس کے ہاتھ میں ہے کمانڈ اینڈ کنٹرول .وہ ہے میرا حکمران .ہر برائی کی جڑھ..اسی لئے جوڈیشنل کمیشن کے فیصلے کے بعد میں نے لکھا تھا کہ میں جوڈیشنل کمیشن کے فیصلے سے متفق نہیں ہوں .کس کس کو خریدو گے میرے حکمران .مزید میں نے لکھا تھا کہ اگر کوئی بھی پاکستان میں اس دھاندلی میں شریک نہیں تھا تو تھیلوں کے اندر ردی ڈالنے والے عوام تھے یا میں تھا .تو براۓ مہربانی مجھے پارلیمنٹ کے سامنے پھانسی پر لٹکا دیا جاۓ.تا کہ کوئی تو عبرت کا نشان بنے .ونہ پھر اگلے الیکشن میں بھی  یہی ہو گا یا کوئی اور حربہ استمعال کر لیا   جاۓ گا .کہاں ہے انصاف و قانون کی حکمران .کہاں ہے آئین و قانون کی حکمرانی .کہاں ہیں اخلاقیات .عدالتوں ججوں پر پریشیر بھی حکمران کی طرف سے ہوتا ہے میری طرف سے یا عوام کی طرف سے نہیں ہوتا .پاکستان میں ہر وقت ہر دور میں سپریم کورٹ نے اپنا اہم کردار ادا نہیں کیا .ہر وقت نظریہ ضرورت ہی دیکھنے کو ملا .یہ قوم کے ساتھ کیا مذاق ہے . نیچے والی عدالتیں اور ٹریبونل فیصلے کریں اور سپریم کورٹ اس فیصلے کو رد کرے یا حکم امتعنائی کی صورت میں قانون کے ساتھ کھیلے اور پھر دو دو یا تین تین سال حکم امتناعی کی چھتری میں چوروں ڈاکوؤں کو تحفظ فراہم کرے .مزید قوم کے ساتھ مذاق یہ ہے کہ ٦٥ سالوں کی تاریخ میں ہم قوم کو یہ نہیں بتا سکے کہ دھاندلی ہوتی کیا ہے اس کی تشریح کیا ہے .ہر عدالت بے ضابطگی بے ضابطگی لکھ کر چوروں کو تحفظ دے رہی ہے .تو پھر دھاندلی کس بلا کا نام ہے .بے ضابطگیاں کس کے لئے کی گیں اور کیوں .فایدہ کس نے اٹھایا .یہاں ٦٥ سالوں سے سب بغریتیاں ہو رہی ہیں اور دھاندلی کس کس طرح ہوتی اور کروائی جاتی ہے .سب کو علم ہے .کبھی اجنسیوں کی طرف سے لسٹ بنتی ہے کبھی عالمی طاقتوں کے کچھ مہرے ہوتے ہیں .کبھی این .آر .او .ہوتا ہے .کبھی ریٹرننگ اور پریزایڈنگ افسروں کی اور کبھی بیوروکریسی انتظامیہ کی بے غیرتیاں ہوتی ہیں .کبھی را الیکشن میں فنڈنگ کرتی ہے کبھی عالمی قوتیں .این .جی .اوز .کے ذریعے اپنا مقصد حاصل کرتی ہیں .مگر دھاندلی میں ملوث فرشتے کبھی منظر عام پر نہیں آے.مجھے موللانا ضیاء ڈکٹیٹر کا زمانہ یاد آ رہا ہے .کہ جس نے غیر جماعتی الیکشن کرواۓ .ریفرینڈم کروایا اور بعد میں پچاس پچاس لاکھ میمبروں کو دے کر خریدہ گیا جونیجو کے لئے .اور غیر جماعتی کو جماعتی بنایا .روٹ پرمٹ دے کر اور مراعات دے کر ایوب خان نے بھی یہی کام کیا .جناب مشرف صاحب نے بھی یہی کام کیا کہ جو کرپٹ چور ڈاکو لوٹا اس کے ساتھ مل گیا وہ پاک صاف .اور جو نہیں ملا وہ غداری.بغاوت .کے زمرے میں آیا اور چور ڈاکو ٹھہرایا گیا .یہ معیار ہے حکمران کی دھاندلی کا .ایک اور واقعہ یاد آ رہا ہے .سنتے چلیں .ہم گوجرانوالہ غلام دستگیر صاحب کے گھر میں تھے جہاں وزیر اعلی پنجاب غلام حیدر وائیں صاحب تشریف فرما تھے .تو اس وقت کے .ایم .پی.اے.مہر محمد سلیم صاحب نے کہا کہ وزیر اعلی صاحب مسلم لیگ کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے کہ گوجرانوالہ میں مسلم لیگ کو جتوانے کے لئے ڈپٹی کمشنر اختر علی مونگا نے ہم سے  پچاس  لاکھ رشوت لی ہے .تو وزیر اعلی نے اس مسلم لیگ کے ساتھ ہونے والی زیادتی پر ڈپٹی کمشنر کو فوری طور پر نوکری سے فارغ کر دیا .جو شاید کبھی بھال نہ ہو سکے .تو یہ ہے حکمرانوں کے نزدیک  دھاندلی کا معیار .پاکستان کے ہر ہونے والے الیکشن میں دھاندلی ہوئی اور لگاتار ہوتی ہے .مگر قربان جاؤں اپنی عدالتوں پر ججوں پر اور سپریم کورٹ پر کہ اس کو کبھی کوئی دھاندلی نظر نہیں آئی .بس بڑی بڑی بے ضابطگیاں نظر آتی ہیں .جس کے لئے ہر کوئی بے بس ہے کہ بے ضابطگی کے لئے کوئی قانون نہیں ہے .کیا کریں کس کو پکڑیں .کسی راہ چلتے فقیر کو پکڑیں کہ وہ سڑک پر چلتے چلتے لوگوں کو بتا رہا تھا کہ فلاں سکول کے فلاں کمرے میں اور فلاں ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں ٹھپے لگ رہے ہیں .کیا کریں کس کس بد عنوانی بے غیرتی .نا انصافی پر آہو زاری کریں .قربان جاؤں حکمران کے مشیروں پر جنہوں نے منظم دھاندلی کا لفظ لکھ کر عمران خان کے شطرنج کے مہروں کو ایسے مات دی جیسے لارڈ ماونٹ بیٹن اور فرھنگی سرکار پاکستان کو کشمیر کے معاملہ پر مات دے گیا تھا .اور قربان جاؤں سپریم کورٹ پر جوڈیشنل کمیشن کے ججوں پر جنہوں نے یہ کہ کر بادشاہ سلامت کو خوش کر دیا کہ منظم نہیں بے منظم فرشتوں کی غلط حرکتوں کی وجہ سے یہ سب کچھ ہوا ہے .دھاندلی نہیں ہوئی .جیسے یہ اللہ کی طرف سے مدد نہیں تھی .اللہ نے تو کافروں کے لشکر کو ختم کرنا تھا .سو اس نے ابابیل کو حکم دیا .اپنی چونچوں میں کنکریاں لے لو اور مار دو کافروں کے لشکر پر .اور جب پاکستان کی سپریم کورٹ میں یہ مقدمہ چلا تو معزز جج نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ یہ اللہ کی طرف سے مسلمانوں کی مدد نہیں تھی .یہ تو بس غیبی طاقت تھی اور نصرت تھی مدد نہیں تھی .جیسے آجکل کہا جاتا ہے دھاندلی نہیں بے ضابطگی تھی ..یہ ایسے بھی ہے مثال کے طور پر کہ امیر کا بچہ سڑک پر پاخانہ کر رہا ہو تو وہ پیار سے مہذب طریقے سے اخلاقی طریقے سے گگاہ کر رہا ہوتا ہے اور یہی کام اگر غریب کا بچہ کر رہا ہو تو وہ گند پھیلا رہا ہوتا ہے .واہ میری انصاف دینے والی عدالتو .ایک سپریم کورٹ کا جج بغض معاویہ میں وزیر اعظم کو گھر بھیج دیتا ہے .دوسرا جج ایک پنجاب کی حکومت کو پانچ سال حکم امتعنائی پر چلا دیتا ہے .یہ ہیں پاکستان کی عدالتیں جو محب وطن کو پھانسی پر لٹکا دیتی ہیں اور غداروں کو آدھی آدھی راتوں میں عدالتیں لگا کر اندھیرے میں با عزت چھوڑ دیتی ہیں ..واہ میرے فرشتو .قربان جاؤ تم پر تمھارے فیصلوں پر .میں تو تمھارے فیصلوں سے  مطمئن نہیں ہوں .یہ تو ایسے ہی ہے کہ آپ قاتل کو یہ کیہ کر چھوڑ دیں کہ آلہ قتل تو اس کے گھر سے برآمد ہوا ہے .ریوالور پر اس کی انگلیوں کے نشانات بھی ہیں .مگر قاتل کہ رہا ہے کہ گواہ لاؤ .اور گواہ ڈرتے ہیں کہ ہمارے بال بچوں کو مروا دے گا .اور حکومت گواہ کو تحفظ نہیں دے سکتی اس لئے قاتل کو با عزت بری کیا جاتا ہے .اس بنیاد پر کہ گواہ عدالت کو بتا چکا ہے کہ قاتل خطرناک ہے .اب فرشتوں کو بولو وہ گواہی  بھی دیں.تحفظ بھی فراھم کریں اور تفتیش بھی کریں .کیونکہ انصاف دینا عدالتوں کا ججوں کا کام نہیں ہے .ججوں کا کام تو بادشاہ سلامت کی خوشنودی ہے .حکمران کی زبان سے نکلے ہووے الفاظوں جملوں کو فتوؤں کی صورت میں لاگو کرنا .چاہے کسی کو اچھا لگے یا برا لگے .اگر اس ملک میں رہنا ہے تو اس ملک کے آئین و قانون کو سمجھنا ہو گا .ورنہ جنگل میں چلے جاؤ .جہاں جس کی لاٹھی اس کی بھینس ہے ...جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨