Mission


Inqelaab E Zamana

About Me

My photo
I am a simple human being, down to earth, hunger, criminal justice and anti human activities bugs me. I hate nothing but discrimination on bases of color, sex and nationality on earth as I believe We all are common humans.

Friday, May 29, 2015

........انقلاب .راہداری ..گوادر اور انڈیا ..................
.....جب میں انقلاب کی بات کرتا ہوں یا کوئی اور انقلاب کی بات کرتا ہے .تو حکمران کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں .حالانکہ جن لوگوں نے میری ویب سایٹ کو سٹڈی کیا ہے .وہ جانتے ہیں کہ میں نے کتنی تفصیل سے انقلاب پر روشنی ڈالی ہے .انقلاب کیا ہے .انقلاب کس جانور کا نام ہے .انقلاب کتنی قسم کے ہوتے ہیں .زیادہ تر لوگ خونی انقلاب سے ڈرتے ہیں .مگر میرے ملک میں تو خونی انقلاب سے زیادہ خون اب تک بھایا جا چکا ہے .مگر پھر کہتا ہوں کہ اگر آپ کے رویے.آپ کی سوچ .آپ کی اہلیت .آپ کی حب ال وطنی.آپ کی ایمانداری .ملک سے وفاداری .دلیرانہ .جرات والے فیصلوں  کی وجہ سے انقلاب آ سکتا ہے .تو پھر خون بہانے کا کیا فایدہ ..اسی لئے میں اپنی مشھور نظم کا سہارا لیتا ہوں اور حکمران سے کہتا ہوں ..لانا ہے انقلاب تو خون بہانہ کوئی ضروری ہے ..بدلنا ہے نظام تو پھر بہانے بنانا کوئی ضروری ہے ..حالانکہ دنیا میں مثالیں موجود ہیں کہ انقلاب کے بعد کچھ ملکوں میں حالات بہتر ہووے .تاریخ گواہ ہے .فرانس کی طرح..اور دوسری طرف کوریا کی مثال آپ کے سامنے ہے .کہ وہاں بغیر خونی انقلاب کے انقلابی اقدامات کی وجہ سے ایسا انقلاب آیا کہ وہ کہاں سے کہاں پنچ چکا ہے .ایک بات عرض کرتا چلوں کہ سبز انقلاب ہو یا خونی ..دونوں حکمرانوں کی سوچ .مدبرانہ پالیسی کی وجہ سے آتے ہیں .یہ حکمرانوں پر ڈیپینڈ کرتا ہے کہ وہ ملک کو کس طرف دھکیلنا چاہتے ہیں .مثال کے طور پر ١٩٧٠ کے انتخابات کے بعد اگر غلط فیصلے نہ کئے جاتے .تو انڈیا اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہ ہوتا اور بدنام زمانہ اجنسی را کو منہ کی کھانی  پڑتی اور بنگلہ دیش نہ بنتا ..اور دوسری طرف اگر کالاباغ ڈیم کو متنازعہ نہ بنایا جاتا تو ملک میں کب کا سبز انقلاب آ چکا ہوتا .اب اگر گوادر پر کام ہو رہا ہے اور راہداری پر جس طرح میاں نواز شریف نے اقدامات اٹھاے ہیں .یا جس طرح اٹھاۓ جا رہے ہیں .اگر سہی معنوں میں یہ راہداری کا منصوبہ متنازعہ بناۓ بغیر .کرپشن سے پاک بنا لیا جاتا ہے .تو پھر پاکستان کو دوبئی اور ہانگ کانگ .اور سنگاپور سے بڑا ملک بننے سے کوئی نہیں روک سکتا .گوادر فری پورٹ اور یہ راہداری ملک کی تقدیر بدل سکتی ہے اور یہ ہے انقلاب  جو پاکستان میں بیروزگاری بھی ختم کر سکتا ہے اور دہشت گردی بھی .مگر ہمارا دشمن یہ کبھی بھی نہیں چاہے گا .یہ نقطۂ ہے میرے حکمران کو سوچنے کا .کہ بھارت اس وقت تک اپنی پاکستان دشمنی ختم نہیں کرے گا .جب تک اس کو نکیل نہ دہلی جاۓ گی .انڈیا کے ساتھ اس کی زبان میں اور آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنا ہو گی .تجارت کرنے سے انڈیا رام نہیں ہو گا .انڈیا کے ساتھ تعلقات کو از سرے نو جائزہ لینا ہو گا .انڈیا کو تھپڑ کا جواب تھپڑ سے دینا ہو گا .ورنہ یہ جن قابو میں نہیں آنے والا .اس گوادر اور راہداری کی وجہ سے انڈیا کے پیٹ میں جو درد ہے اسے ختم کرنا ہو گا .کیونکہ لاتوں کے بھوت اب باتوں سے ٹھیک نہیں ہوں گے .مگر میں قبل از وقت اس راہداری منصوبے پر بغلیں بھی نہیں بجا سکتا اور نہ کسی خوش فہمی میں مبتلا ہونا چاہتا ہوں اور نہ حکمرانوں کی نیت پر شک کرنا چاہتا ہوں ..دلی دور است ..کیونکہ میں بھی ٦٥ سال سے اس ملک میں بے پناہ منصوبے کاغذوں میں بنتے دیکھ چکا ہوں .تختیاں لگتے دیکھ چکا ہوں .افتتاح ہی افتتاح ہوتے دیکھ چکا ہوں .بیوروکریسی کی پھرتیاں .چالبازیاں .اور سیاستدانوں کی مکاریاں دیکھ چکا ہوں .مگر اب عمل ہوتا دیکھنا چاہتا ہوں .افتتاح تو نندی پور .تھر کے کوئلے کا .چنیوٹ کا .چاندی کا .سونے کے زخائر کا.ایران گیس پائپ لاین .پیٹرول اور دوسری معدنیات کا دیکھ چکا ہوں .جو بھی کام حکمران کرے .اگر وہ کاغذی نہ ہو عملی ہو تو اچھا ہے .ہم سب کو کریڈٹ دینا چاہئے .حکمرانوں کی ٹانگیں کھیچنا کوئی اچھی بات نہیں .مگر کچھ ہوتا نظر بھی تو آے.اللہ کرے ملک میں انقلاب آے انقلابی اقدامات سے .اللہ کرے کالاباغ ڈیم بھی بن جاۓ اور گوجرانوالہ کا عزیز کراس بھی بن جاۓ..گوادر اور راہداری منصوبہ ایک بہترین سوچ ہے ..یہ منصوبہ ملک کی ترقی کا ایک روشن پہلو ہے .پاکستان کا مستقبل روشن ہو سکتا ہے .مگر انڈیا یہ سب کچھ اتنی آسانی سے نہیں ہونے دے گا .اس کے لئے منصوبہ بندی کرنا ہو گی .میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ میرے حکمرانوں کو جرات دے توفیق دے کہ وہ ملک کے لئے ایسے منصوبے پایا تکمیل تک پنچا سکیں ..آمین ..جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Wednesday, May 27, 2015

.........انقلابی لوگ اور فرھنگی حکمران ......
........انقلاب زمانہ دیکھئے کہ جو لوگ ١٩٤٧ کے کرب و جوار کے واقعات کو جانتے ہیں یا ہندو.فرھنگی .یا پاکستانی حکمرانوں کی غلیظ سٹوریوں کو جانتے ہیں .کہ انہوں نے اقتدار کی خاطر .اسلام دشمنی کی خاطر کیا کیا گل کھلاۓ.تھے .تو وہ لوگ جب آج کے منظر کو. ماڈل ٹاون کے واقعہ کو .کراچی کو .لاہور .اسلام آباد .فیصل آباد اور ڈسکہ سیالکوٹ کے واقعات کو دیکھتے ہیں .حکمران اور اداروں کی بر بریت کو  دیکھتے ہیں .تو ان کو اچانک وہ گزرا دور یاد آ جاتا ہے .مغلوں کا دور ہو .فرعون کا دور ہو یا ہو دور فرھنگی .سب میں مشاہبت پائی جاتی ہے .ان حکمرانوں کے رویہ کی وجہ سے ہر دور میں انقلابی لوگوں کو  جنم دیا ..ان انقلابی لوگوں نے ہر دور میں ظالم اور ظلم کے خلاف آواز حق کو بلند کیا .گو کہ ظالم حکمرانوں کی ظلم کی داستانیں بھی کم نہیں ہے .مگر انقلابی لوگوں کی بھی کوئی کمی کسی دور میں بھی نہ ہے نہ تھی .جن میں چند نام انقلابی لوگوں کے لکھ دیتا ہوں .علامہ اقبال .حبیب جالب .فیض احمد فیض .احرار صاحب .عطااللہ شاہ بخاری صاحب .اکبر الہ آبادی .بابا بھلے شاہ .شورش کاشمیری  وغیرہ وغیرہ .اور وہ سب لوگ جنہوں نے فرھنگیوں کے خلاف آواز اٹھائی .اور میرے جیسے انقلابی لوگ جو آج بھی ہیں .جن کو پاگل کہا جاتا ہے .اور مختلف الزامات سے نوازہ جاتا ہے .مثال کے طور پر جب میں نے ١٢ کتابیں مکمل کیں .تو مجھ کو کہا گیا.کہ تم ملک میں انقلاب کی بات کرتے ہو .تم ملک میں خون خرابہ چاہتے ہو .خون بہانا چاہتے ہو ...تو میں نے اسلام اور پاکستان کے غداروں کو اپنی کتاب ..انقلاب پاکستان ..میں یہ پیغام دے کر ان کا منہ بند کر دیا ..کہ ...........................حکمرانوں .........انقلاب کے لئے خون بہانا کوئی ضروری ہے
...بدلنا ہے نظام تو پھر بہانے بنانا کوئی ضروری ہے
..عقل و دانش .اور .فہم و فراست . بھی  ہو جب
..تو جعلی ڈگریوں  کا ڈھونگ رچانا کوئی ضروری ہے
..جب  ہر طرح کی چیر پھاڑ کرنے میں ہو ماہر
..تو پھر نام کے ساتھ ڈاکٹر لکھوانا کوئی ضروری ہے
..ڈھٹائی سے ہی گر جھوٹ کا کرنا ہے دفاع
..تو حقیقت سے آنکھیں چرانا کوئی ضروری ہے
..گر بیچنا ہی ہے قوم کو ہر حال میں تم نے
..تو  خریداروں کو عیب دکھانا کوئی ضروری ہے .
..جب ارادہ قتل سے ہی نکلے ہو گھر  سے
..تو پھر دل اور درد کا رشتہ ملانا کوئی ضروری ہے .
..جب آگ ہی لگانی ہے ان تختوں  کو
..تو پھر سٹیج کو سجانا کوئی ضروری ہے
..جب یقین ہے کہ موت نے آنا  ہے
..تو پھر زندگی کا جشن منانا کوئی ضروری ہے
..جب لہو سے ہی دینا ہے غسل  جاوید
..تو پھر لاشوں کو کفن پہنانا کوئی ضروری ہے
......جب ملک میں قتل و غارت گری .ناانصافی .چوروں .ڈاکووں .کا راج .پولیس گردی .حکمران گردی .حکمرانوں کی فرونیت .دیکھتا ہوں .تو بر ملا کہتا ہوں کہ اس ملک کو ایک انقلاب کی ضرورت ہے ..اقبال نے کہا تھا ..جس میں نہیں انقلاب موت ہے وہ زندگی ....شورش کاشمیری کافی انقلابیوں کے الفاظ نوٹ کرتا ہے .............لگا کے آگ مجھے کاروں روانہ ہوا ...پھر لکھتا ہے .
.......نہ ستایش کی تمنا نہ صلے کی پرواہ ..پھر فرماتے ہیں ..مشردہ باد اہل ریا را کے زمیندان رفتم ..
....کرے قبول اگر دین مصطفے انگریز
....سیاہ روز مسلمان رہے گا پھر بھی غلام ...اکبر الہ آبادی  نے بھی ٹھیک کہا تھا ........................................................................یوں قتل سے بچوں کے وہ بدنام نہ ہوتا
.....افسوس کے فرعون کو کالج کی نہ سوجھی
.......بابا فرید بھی انقلابی تھا .فرماتے ہیں ...
...........سچ کہندیاں  بھانبڑ مچدا اے
......اکبر الہ آبادی پھر ایک جگہ انقلابی بات کرتے ہیں ..........صدیوں فلاسفی کی چناں اور چنیں رہی
........لیکن خدا کی بات جہاں تھی ووہیں رہی
.......صدیوں سے ہر دور میں ایک ہی آواز گونج رہی ہے .............................................................
.......تیز رکھنا ہر خار کو اے دشت جنوں
......شاید آ جاۓ کوئی آبلہ پا میرے بعد
....پاکستان میں لوگوں کو فرھنگیوں.ٹوانوں جیسے جاگیردار حکمرانوں کو نہ بھولنا چاہئے ....آج بھی ووہی الفاظ ہیں .....شعلے نہیں ٹوانوں کے طرے ہیں طرے......آج بھی کچھ نہیں بدلا........
......آخری الفاظ آج کے کالم کے شورش کاشمیری کی یاد کو تازہ کرتے ہیں ....یہاں امرا .دوزخ کے کتے اور سیاستدان کھٹی قے ہیں ..ان کے ساتھ نٹ اور ان کے پیچھے لاشیں چلتی ہیں ..ان کی واحد خوبی یہ ہے  کہ ہر نیکی اور ہر برائی کی زبان میں جھوٹ بول لیتے ہیں ...یہ ہے میرے پیارے پاکستان کا اصل چہرہ .........جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ...٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Friday, May 22, 2015

......نوجوان نسل کی دہشت گرد را میں شمولیت .......
.....انقلاب زمانہ دیکھئے کہ جس قوم کے نوجوانوں نے قرآن اور نبی کے احکامات کو لے کر چلنا تھا .دنیا کو دعوت اسلام دینا تھی .جنہوں نے نبی پاک .صحابہ کرام .اللہ کے ولیوں والی جرات .دلیری .شجاعت.کو پیدا کرنا تھا .صادق اور آمین بننا تھا .پوری دنیا میں اسلام کا جھنڈہ بلند کرنا تھا لوگوں کو امن .بھائی چارے کا درس دینا تھا .مسجدوں کو آباد کرنا تھا .مدرسوں کی رونقوں کو بھال کرنا تھا .جہاں دن رات دین محمدی کی تعلیم دی جاتی ہے .جہاں ٢٤ گھنٹے علم کی شمعیں روشن کرنا تھیں .اور اقبال کا شاہین بننا تھا .عمر فاروق .خالد بن ولید.اور غازی علم دین شہید بننا تھا .مگر افسوس کہ مسلمان جوں جوں دین محمدی سے دور ہوتے گیے.مادیت پرست بنتے گیے.اتنے ہی مسایل اور مشکلات میں دھنستے چلے گیے..اگر صرف پاکستانی قوم پر نظر ڈالی جاۓ .تو صاف پتہ چلتا ہے .کہ اس اسلام کے قلعہ کو تباہ و برباد کرنے میں بھی عالمی سازش شامل تھی .اور یہ کام میرے حکمران نے اپنے اقتدار کی خاطر احسن طریقے سے کیا .پاکستان کی نوجوان نسل کو تباہ و برباد کرنے میں گو کہ ہر ادارے نے اپنا اپنا کردار ادا کیا .کئی قسم کی .این.جی.اوز .اور فلاحی تنظیموں نے بھی کردار ادا کیا .مگر ہر کردار سے بڑھ کر حکمران کی نا اہلی کار فرمان رہی .کیونکہ ہر دور میں میرے ہاں میر جعفر .میر صادق .اور پرویز رشید جیسے لوگ اپنی اپنی سازش کرتے رہے .اور عالمی سازشوں کا آجندہ آگے بڑھتا رہا .کیونکہ ہر ادارے کے اوپر ایک ایک ڈاکو بٹھا کر اس سے انصاف کروایا گیا .اور سونے پر سوہاگاہ ..میرے میڈیا کے کالم نگاروں .تجزیہ نگاروں نے بھی بہتی گنگہ میں خوب ہاتھ دھوے اور کچھ نے تو شنان بھی کیا ..وہ لوگ جب تجزیہ کرتے تو کہتے مدرسوں کا قصور ہے .نصاب سے جہاد نکل دو .ماڈرن سوچ پیدا کرو .وغیرہ وغیرہ .انہوں نے کبھی فرھنگی نظام کے خلاف آواز نہیں اٹھائی .کبھی او لیول .اے لیول .مہنگی نظام تعلیم والے ماڈرن انگلش .دین سے دور لے جانے والے سکولوں کے خلاف کوئی آواز نہیں اٹھائی ..بلکہ میرے تجزیہ نگار یہ بھی نہیں جانتے کہ نوجوان ڈاکو .چور کب بنتا ہے .کلاشنکوف کب اٹھاتا ہے .را میں شمولیت کب اختیار کرتا ہے .دہشت گردی کی سوچ کا محور کب بنتا ہے ...اصل مسلہ سے آنکھیں چرا کر تجزیہ نگار کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں .کہ بھوت بڑا تجزیہ نگار ہے یا قصیدہ خوان ...کیونکہ تجزیہ نگار یہ کیوں نہیں کہتا کہ اصل مسلح بیروزگاری ہے .جب آپ نوجوانوں کو ڈگریاں دے کر بھول جاتے ہیں .کہ حکمران کی ذمہ داری کیا ہے .ان کو ملازمت نہ دے کر ٹیلنٹ کو زنگ لگا دیا جاتا ہے .آخر کار فرسٹریشن کی انتہا اس وقت ہو جاتی ہے .جب نوجوان حکمرانوں کی عیاشیاں دیکھتا ہے .کرپشن دیکھتا ہے .بد عنوانی .اور نا انصافیاں دیکھتا ہے .معاشرے کی بے راہروی .بد چلنی اور مادیت پرستی کی انتہا دیکھتا ہے اور اپنی بے بسی کو دیکھتا ہے .تو پھر ایک تلخ فیصلہ کرتا ہے .اپنے والدین کی .بیوی بچوں اور بہن بھائیوں کی کفالت کے لئے .اور وہ غلط لوگوں .غداروں .مافیا .کے ہتھے چڑھ جاتا ہے .پیٹ کی آگ بجھانے کی خاطر اور حکمران کی نفرت کی خاطر .یہی نوجوان جب یورپ.امریکا .برطانیہ اور مڈل ایسٹ میں ملازمت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں .تو اپنی ذہانت اپنے ٹیلنٹ کا بھر پور مظاھرہ کرتے ہیں .اور دنیا کو اپنا لوہا منوانے میں کامیاب نظر آتے ہیں .تو میرے خیال میں میرے تجزیہ میں چند وجوہات واضح نظر آتی ہیں .پہلے تو یہ کہ مدرسوں کو بدنام کرنے والے بےغیرت نکلے .دوسرے یونیورسٹیوں کی تعلیم ایک سوالیہ نشان.  قوم کو  .ماڈرن بنانے والوں کے منہ پر تماچہ ہے .تیسرا طبقہ خود حکمران ہے .جو بے حس بھی ہے .کرپٹ بھی ہے .نا اہل بھی ہے اور سب سے بڑھ کر دین اسلام اور نوجوان نسل کا دشمن بھی ہے ....پھر بھی سوچتا ہوں کیا لکھوں .کس کس کے آگے آہو پکار کروں .میرے حکمران تجھے کس طرح سمجھاؤں.کہاں فریاد کروں ..آخر میں اپنی ١٢ کتابوں سے تین اشعار .....نہ بدلے جس سے نظام وہ انقلاب افکار نہیں ہوتا ..بھ جاۓ جو قوم کی خاطر وہ لہو بیکار نہیں ہوتا ......ایک آواز ہے جو تیرے در و دیوار تک پنچے ..ایک سجدہ ہے جو تیرے عتبار تک پنچے .....پھر بھی نا امید نہیں خدا اور نبی سے جاوید ..حکمران سے نا امید لکھوں یا بد گمان لکھوں ...تو ہی بتا میرے حکمران ..تیری تجلیات کہاں کہاں لکھوں ...جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والے ...٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨

Wednesday, May 20, 2015

.....پرویز رشید کے نام ..سوچتا ہوں کیا لکھوں ...
....پرویز  تجھے مسخرہ.مکار یا بے ایمان لکھوں
....تجھے کافر .قادیانی یا چیلا شیطان لکھوں
....تیرے نام سے نفرت یا چالباز انسان لکھوں
....فتنہ فساد پھیلانے والا غدار پاکستان لکھوں
....سوچتا ہوں کیا لکھوں اپنا ہی درد پنہاں لکھوں
....کس کرب سے گزرا وہ کرب جہاں لکھوں
....خون میں بکھری لاشوں پے  قوم داستان لکھوں
....یا لکھوں عذاب خدا ہے میرا حکمران لکھوں
....ہے کربلا یا سجا ہے کربلا کا میدان لکھوں
....جس پے ہے شعور مگر نہیں احساس زیاں لکھوں
....رک جاتا ہے قلم بسا اوقات میرے درد کے ساتھ
....روتا ہے دل حکمرانوں کے کارنامے کہاں لکھوں
....کہاں سو گہے ہیں دنیا میں میرے مہربان لکھوں
....زیر عتاب ہے ہر طرف دنیا میں مسلمان لکھوں
....پرویز تو نے  کیا قوم کا برباد سکون لکھوں
....میری خاموشی پے بتا خد کو مسلمان لکھوں
....پھر بھی نا امید نہیں خدا اور نبی سے جاوید
....حکمران سے نا امید لکھوں یا بد گمان لکھوں
....تو ہی بتا پرویز میں غلام سرور کنعان لکھوں
....انسان لکھوں یا حیوان لکھوں یا شیطان لکھوں
........جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Tuesday, May 19, 2015

....................پرویز رشید کے نام .................
........انقلاب زمانہ دیکھئے کہ یہ شخص زرداری کے زمانہ اقتدار میں قوم کو ایسے ایسے بھاشن دیتا اور سناتا تھا .کہ ہم نے اس کے بارے میں اچھا سوچ رکھا تھا .ہمارا گمان غلط ثابت ہوا .کہتے ہیں جب سانپ کی موت آتی ہے تو وہ راستے میں بیٹھتا ہے .یہ بھی مشھور ہے کہ اقتدار .دولت اور طاقت کا نشہ انسان کو فرعون بنا دیتا ہے .شیطان مسلمانوں سے وہ کام لیتا ہے جو کافر بھی کرتے شرماتا ہے .اسی لئے تو مختلف اوقات میں زمانے میں کہی شیطان سلمان رشدی جیسے آے.اور مزید آتے رہیں گے .کیونکہ میرے خدا نے شیطان کو کھلی چھٹی دی ہے .کہ وہ جو کام دوزخ  بھرنے کے لئے کر سکتا ہے کر لے ....تو چند الفاظ پرویز رشید کی خدمت اقدس میں مزید حاضر ہیں ...
...........تو بھی ابن شیطان یہ بتا دیا تم نے
..........خدا تو خدا ہے حقیقت کو بھلا دیا تم نے
..........دینی مدرسوں  کی بے حرمتی تم سے کیا ہوئی
........شرمندہ ہے شیطان بھی  جس کو ورغلا دیا تم نے
............تجھ سے شیطان نے یہ کیسا کام لیا
..........کہ سوئے ہووے مسلمان کو جگا دیا تم نے
..........تو نے انسانوں کو جھنجھوڑا ہی  نہیں
.........انسانیت کے منہ پے طمانچہ لگا دیا تم نے
.........پوری دنیا میں امن کا ایک ہی داعی ہے
........اس مسلمان کو دہشت گرد بنا دیا تم نے
........دوزخ میں تو جلاۓ جاؤ گے  یقینن
.......اپنے آپ کو بےغیرت زندہ جلا دیا تم نے
........دنیا میں ظلم تو اور بھی ہو رہے ہیں
.......اپنے ظلم کو حد سے بڑھا دیا  تم  نے
.......پاکستانی حکمران ہمیشہ  فرعون ہوتا ہے
.......فرونیت کا مطلب سمجھا دیا تم  نے
.......اپنے اندر کی آگ میں جل رہا ہو گا تو
.......مجھے تو اپنے اعمال پے چونکا دیا تم نے
.......تو سمجھ رہا تھا کہ مدرسے تو اب مر چکے
.......نہیں مدرسوں کو موت کے منہ سے بچا لیا تم نے
......عالمی سازش کھل کر آ رہی ہے سامنے
.....پھر سے نوشہ دیوار پڑھا دیا  تم  نے
........خدا کو مت للکارو نیست و نابود ہو جاؤ گے
.......زمین و .پہاڑ اور  سمندر  کو ہلا  دیا تم  نے
......مسلمان تو امن امن امن پکار رہا ہے
......کفر و اسلام کی جنگ کا طبل بجا دیا تم نے
......شاید  تیرے دل میں اتر جاۓ جاوید کی یہ بات
..... پاکستانی قوم کو خواب غفلت سے جگا دیا تم نے
....تیرے حواری تو اس ملک میں بھوت ہوں گے
...جن کے سروں کو شرم سے  جھکا دیا تم نے
.....باقی کل انشااللہ ..جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا
.............٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Sunday, May 17, 2015


.....................امن ہو گا ......................
.........حقایق سے پردہ اٹھنے لگا
........دھوویں کا بدل  چھٹنے  لگا
.......ملک میں امن ہو گا اب جاوید
...... نام غدار زبان حکمران آنے لگا
.......جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا
.......٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Wednesday, May 13, 2015

................جمہوریت اور دہشت گردی ..............
..........انقلاب زمانہ دیکھئے کہ ووہی لوگ ووہی ادارے جو جمہوریت جمہوریت کی تسبیح دن رات ورد کرتے ہیں .ووہی جمہوریت کی تباہی و بربادی کے ذمہ دار ہیں .گو کہ جمہوریت ایک اچھا نظام حکومت ہے .جو اسلام کی روح کے عین مطابق بھی ہے .مگر مسلمان ملکوں کو راس نہیں آتا یا ہم اپنے اندر لاگو ہی نہیں کرنا چاہتے .نام ہم جمہوریت .انصاف اور قانون اور احتساب کا لیتے ہیں .مگر ہمارے رویے غیر جمہوری ہیں .کیونکہ قانون سب کے لئے برابر نہیں ہے .کسی جگہ پر بھی امپلیمنٹشن نہیں ہے .اگر قانون ہے تو عملداری نہیں ہے .جہاں قانون کی گرفت  حکمرانوں کے گریبان تک پںچنے کی کوشش کرتا ہے .وہاں فیصلے نظریہ ضرورت کے تحت آ جاتے ہیں .جمہوریت کا راگ الاپنے والے چھوٹے چھوٹے صوبے نہیں بنا سکے .جاگیرداری نظام ختم نہیں کر سکے .پولیس اور پٹواری کلچر کو ختم نہیں کر سکے .اور تو اور جمہوریت کی روح بلدیاتی سطح پر اقتدار منتقل نہیں کر سکے .اس میں کوئی شک نہیں کہ جمہوریت کے ٹھیکیداروں کا لب و لہجہ .رویہ .ڈکٹیٹر اور فرعون سے بھی بڑھ کر ہے .خاص کر وہ قوتیں وہ سیاستدان جو ڈکٹیٹر کی حکومت میں مزے لے چکے ہیں وہ اس جمہوریت کے سب سے بڑے دشمن ہیں .کیونکہ حکمران گروپ کے اندر بھی ووہی لوگ ہیں جو ہر حکومت میں ہوتے ہیں .مگر پھر بھی حکمران چاہے تو انقلابی اقدامات سے اپنی اہلیت ثابت کر سکتا ہے .مگر وہ جرات .اہلیت .کہاں سے آے.کیونکہ مشورے دینے والے یا تو مراسی ہیں .یا چمچے ہیں یا قصیدہ خوان ہیں .یا درباری ہیں یا وہ بھی اقتدار کے بھوکے ہیں چند ٹکوں کی خاطر ایمان بیچنے والے ہیں .تو حکمران اس خول سے باہر کیسے نکلے .مکڑی کے جال سے راستہ کس طرح بناۓ.بولڈ فیصلے کیسے کرے .اسلح سے پاک معاشرہ کس طرح کرے .انصاف و احتساب کی جنگ کیسے لڑے جس سے ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ہو .کس طرح ملک میں امن قایم کرنا ہے .کس طرح کرپشن .دہشت گردی ختم کرنی ہے .حکمران کو معلوم ہے تو کرتا کیوں نہیں .اگر نہیں معلوم تو ہم سے پوچھ لے .بغیر فیس کے بتانے کو تیار ہوں .بلکہ میاں نواز شریف .شہباز شریف کو ہیرو بنانے کو تیار ہوں .ہم خوشامدیوں کی طرح خادم اعلی نہیں بنایں گے .بلکہ حقیقی معنوں میں پاکستان کی تاریخ میں نام سنہری حروف میں لکھوانے کی ذمہ داری لیتے ہیں .مگر فیصلے تخت یا تختہ کی بنیاد پر ہوں گے .اگر ملک میں سبز انقلاب نہ آ جاۓ تو پارلیمنٹ کے سامنے تختہ دار پر لٹکنے کو تیار ہوں .آزمایش شرط ہے .اگر حکمران میں حوصلہ ہے تو ہم تیار ہیں .کیونکہ میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ اگر حکمران نے فیصلے میریٹ پر وقت پر کئے ہوتے .انصاف و احتساب کو تیز کیا ہوتا .اخلاقی قدریں اپنائی ہوتیں .١٢ مئی کے واقعہ کے کرداروں کو تختہ دار پر لٹکایا ہوتا .بلدیہ فیکٹری میں آتشزدگی  کو منتقی انجام تک پنچایا گیا ہوتا ..اچھے پولیس افسروں کو کھڈے لائن نہ لگایا ہوتا .کراچی کا گورنر .وزیر اعلی کو تبدیل کر دیا گیا ہوتا ..رینجر .فوج کو فری ھینڈ دے دیا گیا ہوتا .تو شاید آج ١٣ مئی کو اسماعیلی بس پر حملہ نہ ہوتا .میں سمجھتا ہوں کہ اس دہشت گردی میں را ملوث ہے .مگر ان کا ساتھ دینے والے تو میرے ملک کے غدار ہیں .مگر میرا حکمران سمجھتا ہے اجلاس بلانے سے .مذمت مذمت کرنے سے یا مسلح حل ہو جاۓ گا .نہیں بلکل ایسا نہیں ہو گا .کوئی یہاں مذمت کر رہا ہے کوئی لندن میں بیٹھ کر مگر مچھ کے آنسو بھا رہا ہے .کوئی اپنی ذمہداری سمجھ کر مستعفی نہیں ہوا .کسی کو گھر نہیں بھیجا گیا .چند دن بیانات .مذمت مذمت کی قراردادیں .اور پھر بس .فایل دفتر داخل .یا ردی کی ٹوکری میں .جہاں حکومتی سطح پر اتنے غدار ہوں .کرپٹ ہوں .نا احل ہوں .وہاں اکیلی فوج .رینجر .اکیلا جرنیل کیا کرے گا .جنرل راحیل شریف جتنی محنت کر رہا ہے .کاش حکومتی مشینری بھی اتنی ہی جانفشانی سے ایمانداری سے فوج کا ساتھ دیتی .تو یہ ہر روز کی ہونے والی ٹارگٹ کلنگ کبھی نہ ہوتی .جمہوریت کے ٹھیکیدارو ذرا غور تو کرو .ان ٹارگیٹ کللرز کی کڑھیاں کہاں کہاں ملتی ہیں .کیوں مصلحت پسندی .کیوں منافقت سے کام لیتے ہو .کیوں کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر کے بلی سے بچنا چاہتے ہو . اس  بلی .چوہے کے کھیل سے نکلو..میاں صاحب  .شیر بنو .شیر بنو .شیر بنو ...جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا ...٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Tuesday, May 12, 2015

.............عمران خان کی شعور کے لئے جنگ ....
...........دشمن .حاسد .بغض .کینا.رکھنے والے .نفرت کرنے والے .غرض کہ ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے .جو عمران خان کی ذاتی زندگی  سے متفق تھے یا نہیں بھی تھے .مگر اس بات سے اتفاق کرتے ہیں .کہ ذولفقار علی بھٹو کے بعد اگر عوام کو شعور دیا یا قوم کو نیند سے بیدار کیا .یا پاکستان کے اندر پہلی دفعہ تبدیلی نظام کے لئے اتنی ہلچل پیدا کی .جو کوئی نہیں کر سکتا تھا .کل کیا ہوتا ہے کیا نہیں ہوتا .مگر یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے .کہ پاکستان میں اب وہ تبدیلی آ کر رہے گی .جس کی تحریک عمران خان نے شروع کی  تھی  ..یہ کریڈٹ عمران خان کو جاۓ گا .جس نے ہجوم کو قوم بنانے کی بات کی .فرسودہ فرھنگی .دقیانوسی  نظام کی تبدیلی کی بات کی .انصاف و احتساب کی بات کی .اب اگر قوم میں شعور آے یا نہ آے.ملک میں انقلاب برپا ہو یا نہ ہو .نظام فوری طور پر تبدیل ہو یا نہ ہو .مگر جو ہوا چل نکلی ہے وہ اپنا اثر ضرور دکھاۓ گی .کیونکہ ہر زی شعور یہ بات جانتا ہے کہ پاکستان میں نظام کی تبدیلی کے لئے .جاگیرداروں .وڈیروں کے تسلط سے آزادی کے لئے .کسی بڑے آپریشن کی ضرورت ہے .کیونکہ رکاوٹیں ڈالنے والے مفاد پرست بھوت طاقتور ہیں .عالمی آجنڈہ.عالمی سازش بھی پاکستان میں سر گرم ہے .بڑے بڑے انویسٹر بھی ایسے ہیں جو اپنے گھوڑوں پر پیسہ لگاتے ہیں اور بعد میں وصول کرنا بھی جانتے ہیں .اس ملک میں کئی طرح کے اقتدار کے لئے اگریمنٹ اور .این.آر .و .کئے جاتے ہیں .منافقت کے لئے .جس کو مصلحت اور مفاہمت کا نام دیا جاتا ہے .اور عدالتوں سے بھی نظریہ ضرورت کا جادو قوم کے سر چڑھ کر بولتا ہے .یہ ملک کی بد قسمتی ہے .کہ یہاں کوئی کام میریٹ پر نہیں ہوتا اور سواۓ فوج کے کوئی ادارہ اپنی ذمہداری پوری کرنے کو تیار نہیں ہے .کیونکہ اداروں کے اوپر من پسند چمچوں کو بٹھا دیا جاتا ہے .جس کی وجہ سے ادارے تباہ و برباد ہو چکے ہیں .
.......................انقلاب آے گا .......................
.......عقل نہیں تمھاری سوچ کی بات کرتے ہیں
......دنیا داری نہیں تمہارے دل کی بات کرتے ہیں
.....ہمیں چہروں سے کچھ نہیں لینا
....ہم تبدیلی نظام کی بات کرتے ہیں
....ہم  خون  بہانا نہیں  چاہتے
....بس اک خطرہ خیرات کی بات کرتے ہیں
....سمندر میں اترنے سے نہیں روکا تم کو
....ہم تو آنے والے  طوفان کی بات کرتے ہیں
......اترنا ہی چاہتے ہو تو کفن باندھ کر اترو
......ہم تو کشتیاں جلانے کی بات کرتے ہیں
....نہیں تم کو یقین کہ بدلے گا نظام اک دن
....خدا پر کر لو یقین  نظام قدرت کی بات کرتے ہیں
.....اب جو بدلے گا نظام وہ آمر نہیں امر ہو گا
.....ہم اس آنے والے انقلاب کی بات کرتے ہیں
.....جاگے گا ساری رات روے گا قوم کی خاطر جاوید
...آ جاۓ وہ ہم اس عمر فاروق کی بات کرتے ہیں
.............جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا .٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Monday, May 11, 2015

.....وزارت داخلہ کی پھرتیاں ......
.....انقلاب زمانہ دیکھئے کہ پرویز رشید .خواجہ آصف .خواجہ سعد رفیق اور ایاز صادق کی پھرتیاں تو سمجھ میں آتی ہیں .کہ ان کی بھکلاھٹ کیا ہے .ان کی مجبوری کیا ہے .ان کی ترجیحات کیا ہیں .ان کا مشن کیا ہے .ان کے پیٹ میں درد کیسا ہے .چور کی داڑھی میں تنکا والی بات ہے .مگر ایک سچے کھرے انسان نثار صاحب کی کوئی منطق سمجھ میں نہیں آتی کہ وہ بھی کوئی کارکردگی تو دکھاتے نہیں .مگر نادرہ اور الیکشن کمیشن پر چڑھای کرتے اور دباؤ بڑھاتے دکھائی دیتے ہیں .چودھری نثار صاحب کو بھی یہ غصہ ہے کہ عمران خان کو کیوں لفٹ کراتے ہو .اس کو ثبوت کیوں دیتے ہو .نثار صاحب کو یہ کیوں نظر نہیں آتا کہ حکومت انصاف کے آگے رکاوٹ کیوں بنتی ہے .جو فیصلہ ٩٠ دن میں آنا تھا .وہ ٢ سال تک کیوں لٹکایا گیا .کیوں انصاف کے آگے روڑے  اٹکااۓ گہے.اگر نثار صاحب وزیروں کے جھوٹے بیانات پر کنٹرول نہیں کر سکتے تو کوئی بات نہیں .ان کی مجبوری سمجھ میں آتی ہے .کہ انہوں نے بھی جی حضوری کر کے نوکری کرنی ہے .پرویز رشید سے متھہ لگا کر اپنا متھہ زخمی نہیں کرنا چاہتے .کیونکہ نثار صاحب کو معلوم ہے کہ پرویز رشید سے متھہ لگانے کا مطلب ہے کہ وزارت سے ہاتھ دھو بیٹھنا .مگر انصاف کے لئے انصاف کا تقاضہ یہ ہے کہ ذولفقار مرزا کی بات سنی جاۓ .ڈاکٹر واجد کو تحفظ فراہم کیا جاۓ .صولت مرزا کو آپ نے انصاف کے لئے  پھانسی پر چڑھا دیا مگر نگہت مرزا کو جو ساؤتھ افریکا سے دھمکیاں آ رہی ہیں .ان کا سد باب کیا جاۓ .نگہت مرزا کو انصاف تو دیا جاۓ اس کو جینے کا حق تو دیا جاۓ .ملاوٹ کرنے والوں کو .دو نمبر میڈیسن بیچنے والوں کو .بھتہ خوروں .ٹارگٹ کلنگ والوں کو تو ان کے انجام تک پنچایا جاۓ .صولت مرزا کا الزام اگر گورنر سندھ پر تھا تو ان کو بھی کٹہرے میں کھڑا کیا جاۓ .ایم.قیو.ایم .کا غصہ بجا ہے کہ گورنر نے ساری اندر کی خبریں کیوں نہیں دیں.کیونکہ گورنر کو فاروق ستار کو بتا دینا چاہئے تھا کہ آج رات کو بھتہ خور .ٹارگٹ کالر چھپ جایں .نائین زیرو  پر رات کو رٹ ہونے والی ہے .ہر چھاپے کی اطلاح گوورنر کو .ایم .قیو.ایم .کو دینی چاہئے .نثار صاحب یہاں بھی انصاف .قانون کی پاسداری کریں .ٹارگٹ کیللر اور بھتہ خوروں .عمران فاروق کے قاتلوں کے تمام کے تمام تحفظات دور کئے جایں .یہ نثار صاحب کی ذمہ داری ہے .کوئی ایک پھرتی تو وزارت داخلہ دکھاۓ .ساری ڈرامے بازیاں اب ختم ہونی چاہئیں .زرداری صاحب سے پوچھو کہ ذولفقار مرزا سچا ہے یا جھوٹا .نثار صاحب کوئی قانون ہے کہ ایک شخص باہر بیٹھ کر ہر روز پاکستانی چینل استمعال کرے .اگر الطاف صاحب پاسپورٹ مانگتے ہیں تو پھرتی دکھاؤ .ان کو پاسپورٹ دے کر پاکستان لاؤ .یا روز روز کی بک بک اور بلیک میلنگ.فرسٹریشن .ختم کرو اور عمران فاروق کے قتل سے پردہ اٹھاؤ .یہ منافقت کی پالیسی چھوڑ دو .ملک کا بیڑہ غرق اسی مفاہمت اور منافقت نے کیا ہے .جس کا مظاھرہ آپ کر رہے ہو .ہر چور.لٹیرے .قاتل.کرپٹ .غدار .کو پارلیمنٹ کے سامنے الٹا لٹکاؤ.اگر جرات ہے تو .ورنہ یہ دوغلی منافقت والی پالیسی چھوڑ دو اور جھوٹ بول بول کر قوم کو بیوقوف مت بناؤ .قوم پرویز رشید کے چہرے سے واقف ہے .جو موت کے منظر کو بھی مذاق سے تشبیہ دیتا ہے .وہ تقریر کے دوران موت کو مذاق بناتا ہے اور تم تالیاں بجاتے ہو .یہ ہے اقتدار کا نشہ .فرعون کی طرح..خواجہ آصف صاحب کو بھی اپنی فکر ہے کہ اپنے باپ کو کتنی بار کیش کروایں گے .اس لئے وہ غصہ کی حالت میں کہتے ہیں .شرم کرو .حیا کرو .ڈوب مرو ..خواجہ سعد رفیق صاحب بھی اپنے باپ کی کارکردگی کو کیش کرواتے رہتے ہیں .اور اندر سے خوش ہیں کہ جج کو پتہ ہی نہیں چلا کہ میں نے جعلی ووٹ بیلٹ بکس میں ڈالے تھے .ان کو ابھی یہ علم ہی نہیں ہے کہ انہوں نے سپریم کورٹ جا کر کتنی غلطی کی ہے .اب ان پر فرد جرم لگنے والی ہے ..اور یہ بات وزارت داخلہ کے لئے بھی حیران کن ہو گی ......ویسے جس ملک میں ڈاکو .چور.قاتل.غدار .دنناتے پھر رہے ہوں .وہاں وزارت داخلہ کو تمغہ حسن کارکردگی نہ دینا زیادتی ہو گی .....جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Thursday, May 7, 2015

........صرف ایک فیصلہ اور اتنا شور ...........
.......انقلاب زمانہ دیکھئے کہ عدالتوں پر عتماد کرنے والوں کو ایک رتی بھر انصاف ہوتا بھی گوارہ نہیں .میں ہمیشہ کوشش کرتا ہوں کہ بد کردار .جھوٹے .کرپٹ .نا احل.منافق .حکمران کے بارے میں کچھ نہ لکھوں .اور انٹرنیشنل مافیا کے بارے میں لکھوں جو پاکستان میں غداروں کا اضافہ کرتے چلے جا رہے ہیں .اور پاکستان کو اندرونی سطح پر تباہ و برباد اور بیرونی سطح پر بدنام کرنے کی سازشوں میں مصروف ہیں .اور حکمران کو آگاہ کروں کہ کس طرح اسلامی کلچر کو تباہ کرنے کی سازش ہو رہی ہے .اور کس طرح نوجوان نسل کو فحاشی .عریانی .بے راہروی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے .مگر لگتا ہے حکمران کے پاس سواۓ اقتدار کو بچانے کی تگ و دو کے علاوہ کوئی وقت نہیں ہے .حکمران کے ٢٤ گھنٹے صرف اسی مصروفیت میں گزرتے ہیں کہ کس طرح مزید ١٠٠ سال اس قوم کا خون چوسنا ہے کس طرح ان کو محکوم بنانا ہے .کس طرح نظام کی تبدیلی کے آگے رکاوٹیں کھڑی کرنی ہیں .کس طرح ہر ہونے والے یا متوقه انصاف کے آگے دیوار بننا ہے .کمال حیرت ہے کہ نون لیگ کو ایک چھوٹے سے بے ضرر انصاف سے اتنی بوکھلاہٹ کیوں ہو چکی ہے .وہ ڈر.خوف کا کیوں شکار ہو چکی ہے .کیوں اسے لگتا ہے .کہ اس ایک انصاف کی وجہ سے ہی حکومت کا بوریا بستر گول ہونے کو ہے .جب آپ نے چوری کی نہیں .تو ڈر کس بات کا .چور کی داڑھی میں تنکا .احسن اقبال اور سعد رفیق کو کیسے علم ہو گیا کہ یہ فیصلہ جوڈیشنل کمیشن کے فیصلے پر اثر انداز ہو گا کہ مینڈیٹ حقیقی نہیں تھا .پھر میں اس نون لیگ کی بات سے بھی متفق نہیں ہوں کہ معشیت کو نقصان پنچے گا .کیا معشیت صرف نون لیگ سے جڑی ہوئی ہے .اگر ایسا ہے تو پھر باقی پارٹیوں کو سیاست نہیں کرنی چاہئے .ابھی تو جوڈیشنل کمشن میں کافی جرح ہو گی .کہ فون کس نے کیا .کس نے ٢٠٠ آدمی کہاں لگاۓ.کس کس سے کیا کیا کام لیا گیا .نجم سیٹھی کے پرسنل سیکٹری نے کون کون سا کارنامہ سر انجام دیا .سعد رفیق کو اپنے اوپر الزام لانے کی اتنی جلدی کیوں ہے .وقت سے پہلے بوکھلاہٹ  سمجھ سے باہر ہے .کون کون ملوث ہے اور کون تھا .جوڈیشنل کمشن بتا دے گا .نون لیگ کو جلدی کیوں ہے .ایک طرف ان کو الیکشن سے خطرہ نہیں ہے .دوسری طرف وہ الیکشن میں جانا ہی نہیں چاہتے .جب آپ کو اپنے جیتنے کا اتنا ہی گھمنڈ ہے .تو پھر حلقہ ١٢٢ اور ١٢٥ سے فرار کا راستہ کیوں تلاش کیا جاتا ہے .کیوں نادرا کے ادارے کو اور عدالتوں کو پریشر میں لانے کی کوشش کی جاتی ہے .کیوں ایک فیصلے کو ٢ سال تک روکا .آخر ایسی حرکتیں کی ہی کیوں جاتی ہیں .جس سے کسی کو بولنے کا موقعہ فراہم کیا جاۓ .جب جج تمہارے .عدالتیں تمہاری .ادارے تمہارے .ووٹ تمہارے .عوام تمہاری .مینڈیٹ تمہارا .انصاف .پولیس .الیکشن کمشن .ہر محکمہ تمہارا .تو پھر بوکھلاہٹ اور شور شرابہ کیسا .ڈر.خوف .کیسا .نون کو چاہئے تھا الیکشن کی طرف جاتی .سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کی بجاۓ.اس سے اس کے قد میں اضافہ ہوتا .عوام میں مقبولیت بھڑتی.میرے جیسوں کا مشورہ نون کو نہیں چاہئے .وہ مراسی .قصیدہ خان پسند کرتے ہیں .جبکہ میں مفت مشورہ دے رہا ہوں اور مزید بھی دینا چاہتا ہوں .کاش کہ تیرے دل میں اتر جاۓ میری بات ..کہ تحریک انصاف سے جتنا ڈرو گے اتنا ہی مرو گے .جتنا مقابلے کا چیلنج کرو گے اتنا ہی فائدے میں رہو گے .کیونکہ تحریک انصاف خود انتشار کا شکار ہے .وہاں ورکر کی کوئی عزت و وقار نہیں .سرمایا دار قابض ہیں ہر جگہ .فیصلے پسند نا پساند کی بنیاد پر کئے جاتے ہیں .پارٹی میں گروپنگ ہے .نون لیگ خود ہی اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار رہی ہے .اور غلطیوں پر غلطیاں کئیے جا رہی ہے .ورنہ پہلے تحریک انصاف کی اپنی غلطیاں زیادہ تھیں .مگر اب نون لیگ اتنی بوکھلاہٹ کی شکار ہو چکی ہے .کہ جوڈیشنل کمیشن کے فیصلے سے پہلے ہی متنازعہ بن چکی ہے .کیونکہ وہ سمجھ چکے ہیں کہ ٢٠١٣ کے الیکشن میں نجم سیٹھی سے مل کر مینڈیٹ چرایا گیا تھا .آر .و.کے زریعہ کام دکھایا تھا .اب راز فاش ہونے والا ہے .بوکھلاہٹ تو حقیقی ہے .ورنہ مینڈیٹ حقیقی نہیں تھا .اس ملک کی بد قسمتی ہی یہی ہے کہ عدالتوں نے ہمیشہ نظریہ ضرورت کے تحت فیصلے کئے ہیں .کبھی عدالتوں سے انصاف نہیں ہوا .اور انصاف اس وقت تک نہیں ہو گا .جب تک نظام نہیں بدلے گا .جب تک کچھ کرپٹ لوگ لٹکاۓ نہیں جایں گے .جب تک ذمہ دار افراد کو سزا نہیں ملے گی .یہ منظر نامہ تبدیل نہیں ہو گا .جب تک حکمران اپنا رویہ تبدیل نہیں کرے گا .جب تک عدالتیں طاقتور نہیں ہوں گی .اب تو ہی بتا دے کہ یہ کام کون کرے گا .آخر کسی نے تو کرنا ہے .کسی نے تو ہیرو بننا ہے .تو پھر نواز شریف ہیرو بننے سے کیوں ڈرتا ہے .بن جاؤ ہیرو .خود کو احتساب کے لئے پیش کر دو .اپنا سرمایا واپس لاؤ .انتخابی نظام میں تبدیلی لاؤ .اور خود ہی الیکشن کرواؤ .خود ہی جیت جاؤ .اور بن جاؤ تاریخ کے ہیرو .میرے پاس نواز شریف کو ہیرو بنانے کے کہی نسخے موجود ہیں .ڈیپینڈ کرتا ہے انسان کے نقطۂ نظر پر ....جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا ...٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨

Monday, May 4, 2015

.......کیٹ واک ..فیشن شو اور اشتہارات ..........
......انقلاب زمانہ دیکھئے کہ اب مسلمانوں اور کافروں کے جنگ و جدل بدل چکے ہیں .طریقہ کار بدل چکے ہیں .ترجیحات بدل چکی ہیں .کافروں کا مسلمانوں سے اشتراق کا طریقہ کار بدل چکا ہے .اب سفارتی تعلقات مصلحت .منافقت .چوری .سینہ زوری .مفادات کے طور پر استوار کے جاتے ہیں .مگر ہر تعلق کے پیچھے کافروں کا مسلمانوں کو زیر کرنے .نیچا دکھانے اور مسلمانوں کو تباہ و برباد کرنے کا مشن ہوتا ہے .مسلمانوں کی نا اہلی .بلکہ مسلمان حکمرانوں کی نا اہلی  کی وجہ سے اب جنگیں مسلمان ملکوں میں اندر کی شورش کی وجہ سے ہو رہی ہیں .اس سارے کھیل اور سازش میں تین ملکوں کا کردار نمایاں ہے .امریکا .اسرئیل اور انڈیا .مسلمان ملکوں کے اندر جو کھیل کھیلا جا رہا ہے اور مسلمانوں کو کس طرح آپس میں لڑایا جا رہا ہے .اس میں کافی عوامل شامل ہیں .مصلاً.اقتدار کی .دولت کی حوس اور اسلامی تعلیمات سے دوری کا نتیجہ ہے .اس نہج پر مسلمانوں کو کس طرح پنچایا گیا.یہ ایک بھوت لمبھی خانی ہے .کہ کس طرح مسلمان ملکوں کے معدنی وسایل پر قبضہ کیا گیا .کس طرح اسلہ کی فروخت کی منڈی مسلمان ملکوں کو بنایا گیا .کس طرح ان کو عیاشی اور رنگینیوں میں ڈالا گیا .کس طرح فرقہ بندی .شیعہ.سنی .کے چکروں میں ڈالا گیا .میرے پاس اتنی کہانیاں ہیں کہ آگے چل کر چند دنوں میں لکھوں گا تو آپ حیران ہو جایں گے .آنکھوں کے پردے اگر پھٹ نہ گہے.تو کم از کم غیرت کے آنسو ضرور اپنا راستہ خود بخود بنا لیں گے .کس طرح قادیانیوں.غداروں  .اور شیعہ حضرات کو یورپ .کینیڈا .امریکا .لندن میں سیاسی پناہ دی گئی.اور نوازہ گیا .ایک منظم سازش کے تحت مسلمان ملکوں کو دہشت گردی کا لیبل لگا کر اسلہ بیچا گیا .اور اندر سے برباد کیا گیا .ایک مثال آپ کو دیتا ہوں کہ ١٩٨٠ میں بغداد میں ملازمت کرتا تھا .ایران .عراق.اور کویت کی جنگ کو وہاں رہ کر دیکھ چکا ہوں .وہاں جب امریکا کی ایک سفارت کار عورت نے صدام حسین کو یہ یقین دلایا تھا کہ اگر تم کویت پر حملہ کرو گے تو امریکا مداخلت نہیں کرے گا .کیونکہ کویت تمہارا صوبہ ہے .مزے کی بات یہ کہ وہ امریکا کی عورت ایک جاسوس تھی اور صدام صاحب اس سے عشق فرماتے تھے .انہوں نے یقین کر لیا .اور اس طرح کویت پر امریکا کا قبضہ ہو گیا اور عراق کی تباہی و بربادی کا مشن سٹارٹ ہو گیا .صدام حسین جب امریکا کی عورت کے ہاتھوں ٹریپ ہووے .تو یہ بات وہاں گردش کر رہی تھی .مگر صدام صاحب کا رعب و دبدبہ کچھ ایسا تھا کہ کسی کی جرات نہیں تھی .کچھ غدار بھی چمچوں کی صورت میں صدام کے ارد گرد تھے .مسلمان ملکوں میں سازش کے جال بھی کچھ اس طرح بنے جاتے ہیں کہ کسی کی مجال کہ لب کھولے .کیونکہ کالی بھیڑیں.غدار .ہر جگہ .قصیدہ خان .تلاش کر لئے جاتے ہیں .جس طرح پاکستان میں نجم سیٹھی.حسین حقانی .الطاف .وغیرہ قسم کے بیشمار لوگ موجود ہیں .سب سے بڑا ہتھیار مسلمان ملکوں میں .فیشن .کیٹ واک اور اشتہارات کے ذریعہ استمعال کیا گیا اور پاکستان میں اب اسلامی کلچر کو ختم کرنے کے لئے یہ جنگ زوروں پر ہے .نوجوان نسل کو تباہ و برباد کرنے کے لئے شراب اور نشے کا عادی بھی بنانے کے لئے یہ کام زورو شور سے جاری ہے .مگر حکمرانوں کو اپنے اقتدار کی حوس نے اور پیسے کے لالچ نے اندھا کر رکھا ہے .اقبال کے اشعار تقریروں میں پڑے جاتے ہیں مگر عمل کی طرف کوئی قدم نہیں .پھر وہ وقت آتا ہے .اب کیا هوت .جب چڑیا چگ گئی کھیت .کیونکہ میڈیا کو اشتہارات .فیشن شو سے کیٹ واک سے پیسہ آ رہا ہے .شراب اتنی یورپ میں نہیں پی جاتی .جتنی پاکستان میں پی جا رہی ہے .محلہ ہو یا پوش علاقہ .ہر دھندہ ہر جگہ جاری و ساری ہے .بلکہ پوش علاقوں میں زیادہ ہے .ہر برائی کی جڑھ..جو فرسٹریشن بھی پھیلاتی ہے .پھر اس فرسٹریشن کا نتیجہ کہ بیٹی اپنے باپ کو اپنے یار کی خاطر اور بیٹا اپنی ماں کو چند ٹکوں کی خاطر قتل کرتا جا رہا ہے .ایسے ایسے واقعات اس اسلامی جمہوریہ پاکستان میں منظرے عام پر آ رہے ہیں کہ رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں .اور یہ  سارا کام میڈیا اور حکمران مل کر سر انجام دے رہے ہیں .دونوں کو آزادی چاہئے .پروٹوکول چاہئے .غداروں کو بھی پیسہ چاہئے .لندن .امریکا .دوبئی میں فلیٹ چاہئے .تو پھر اس قوم کو بے وقت کی راگنی سے کیا فایدہ .لٹ  گہے.لٹ گہے.مگر لٹنے سے پہلے ہم نے ہمارے حکمران نے کیا کیا .کچھ بھی نہیں .ہر کام فوج نے کرنا ہے .پھر مارشل لا میں کیا ہرج ہے .اس ملک کو اب کسی بڑے آپریشن کی ضرورت ہے .ورنہ ہمارے اندر اسلام زندہ رہے گا مردہ لاش کی طرح .مجھے یاد ہے .انڈونیشیا .ملائشیا.اور ترکی کے مسلمان .مگر اب جب باہر کے ملکوں میں انڈونیشیا اور ترکی کی لڑکیوں کو .ان کے کردار کو دیکھتا ہوں .تو رونا آتا ہے .مراکش اور تیونس کی لڑکیوں کو بھول جاؤ .وہ اسلام سے اتنے دور جا چکے ہیں .جتنے البانیا .رومانیہ .وغیرہ وغیرہ .مجھے یاد ہے کہ جب میں  جرمن کے باڈر اور اٹلی کے ایک شہر میں تبلیغی جماعت کے ساتھ گیا تو دو عدد بوڑھی عورتوں کا مجھے گلے ملنا .رونا دھونا اور اپنے بچوں کے لئے فریاد کرنا .ان کا تعلق بھی البانیا اور رومانیہ سے تھا .والدین مسلمان مگر بچوں کا اسلام سے تعلق براۓ نام .میں بھی رونے دھونے کے سوا کچھ نہیں کر سکتا تھا .سو میں بھی روتا رہا ..بس پاکستانی قوم کو  بھی اس مقام پر پنچانے کے لئے کافر ایڑھی چوٹی کا  زور لگا رہے ہیں .اور یہ پاکستان میں .این .جی .اوز .کی فراوانی .فیشن شو .کیٹ واک اور اشتہارات کے ذریعہ بے غیرتی .فحاشی کا عمل جاری ہے .اور اس کو کوئی نہیں روک سکتا .سواۓ حکمران کے ..اسلام اور دین کے ٹھیکیدار مولویوں کے بارے میں کچھ نہیں کہوں گا .کیونکہ میں چند ایک کو چھوڑ کر ان کے کردار سے بھی مطمئن نہیں ہوں .میرا ملک اسلام کا قلعہ بن سکتا ہے .اگر میرا حکمران چاہے تو .صرف فرھنگی نظام کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے .یقین کر لیں کہ پوری دنیا کو پاکستان کی اسلامی قوت سے خطرہ ہے .مگر پاکستان کو مولوی فضل رحمان جیسے مولویوں سے خطرہ ہے .امریکا اپنے مشن کی تکمیل کے لئے کبھی ضیاء کو .کبھی مشرف کو .کبھی زرداری .نواز شریف اور الطاف کو استمعال کرتا ہے .وہ پاکستان کے ہر سیاسی کھلاڑی مہرے سے ملتے ہیں .اس کا اندر پڑتے ہیں .پھر جس کو جب چاہتے ہیں وہاں استمعال کرتے ہیں .ہم روزانہ کی اجرت پر کام کرتے ہیں .وہ پلاننگ سے کام کرتے ہیں .ہم دو ٹکوں پر بک جاتے ہیں .وہ تمغے اور میڈل بھی مسلمان لڑکیوں عورتوں کو دیتے ہیں .ذرا غور کر لو .تم مجھ سے زیادہ سمجھ دار ہو .میں نے کم از کم ٢١ ملکوں کا سفر کیا ہے .سب سے زیادہ پریشان مسلمانوں کو دیکھا ہے .اور وہ سب کے سب اپنے حکمرانوں سے نالاں تھے ...باقی کل انشااللہ ...جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا .

Sunday, May 3, 2015

......الطاف حسین ..زرداری اور نواز شریف .......
......انقلاب زمانہ دیکھئے کہ ٦٦ سالوں سے قوم کو حکمرانوں نے بیوقوف بنایا اور خوب بنایا اور مسلسل بنایا جا رہا ہے .اور قوم بے بس ہے .اور اس وقت تک رہے گی .جب تک نظام نہیں بدلے گا .جاگیرداروں .وڈیروں .شہنشاہوں.سرمایا داروں اور چند خاندانی سیاسی لٹیروں اور غداروں کا احتساب نہیں ہو جاتا .اور سوال یہ پیدا ہوتا ہے .کہ نظام کون بدلے گا .غداروں کو نکیل کون ڈالے گا ..تو میرے نزدیک یہ کام تین کرداروں میں سے کوئی ایک کردار  کرے گا ..١.پہلا ادارہ ہے جمہوریت .مگر بدقسمتی سے جمہوریت کے ٹھیکیداروں میں اہلیت نہیں .کرسی کی حوس کی وجہ سے ..٢.دوسرا ادارہ ہے فوج .جو مارشل لا سے یہ کام با آسانی کر سکتی ہے .کیونکہ پہلے جتنے بھی مارشل لگے .وہ سیاسی مارشل لا تھے .جس کی وجہ سے ناکامی ہوئی .مگر اب کی بار ایسا نہیں ہو گا .اب اگر مارشل لا آیا .تو لوگوں کا احتساب بھی ہو گا .اور کچھ لٹکاۓ بھی جایں گے .کچھ بھاگ جایں گے .خاندانی سیاست کا خاتمہ ہو گا .کشکول توڑ دیا جاۓ گا .اور دنیا کے نقشے پر ایک نیا پر وقار پاکستان وجود میں آے گا .اپنی مکمل توانائیوں کے ساتھ .نئی جوش جذبے کی طاقت کے ساتھ .اپنے کلمہ کی خوشبو کے ساتھ .اسلامی جمہوری ملک .اور اگر خدانخواستہ یہ دونوں ادارے اپنی اپنی ذمہداری پوری کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں .تو پھر عوامی طاقت کے غم و غصے .انتقام سے بھر پور انقلاب ضرور آے گا انشااللہ .جسے کوئی نہیں روک سکے گا .اور پھر اس سیلاب کے بعد منظر نامہ تبدیل ہو چکا ہو گا ..کیونکہ سیاستدانوں کی مکاریاں .جھوٹ .فریب .منافقت اور غداری کی سیاست نے ایک دن آخر کار اپنے کئے کی سزا پانی ہے .جب الطاف حسین صوبے کی بات کرتا ہے .تو زرداری صاحب اس کو مزہ چکھانے کے لئے شطرنج کے مہرے استمعال کرتے ہیں .جب الطاف حسین فوجی جوانوں کے خلاف بولتا ہے .انڈیا کی را کو مدد کے لئے پکارتا ہے .غداری کا مرتکب ہوتا ہے .تو رحمان ملک کہتا ہے کہ اقتدار کے لئے .ایم.قیو.ایم .کے لئے .پی.پی.پی.کے دروازے کھلے ہیں ..اور وفاق میں ٹھنڈی سردائی پینے والے ہر فریق کی لڑائی کو خوشی سے دیکھتے اور سنتے ہیں .اور اندر ہی  اندر خوشی کے شادہانے بجاتے ہیں .کہ چلو اچھا ہوا یہ آپس میں الجھتے رہیں .تاکہ ہمارے حلوے کی پلیٹ پر کسی کی نظر نہ جاۓ .میرے نزدیک ہر فساد کی جڑھ وفاقی حکمران ہے .ورنہ الطاف حسین یا کسی ایرے غیرے کی کیا جرات .کہ وہ پاکستان اور پاکستانی فوج کے بارے میں زبان چلاۓ.ایسی گندی زبان کو کاٹنا وفاقی حکمران کا کام ہے ..ہر کام فوج کر رہی ہے مگر سخت ایکشن فوج کی طرف سے ابھی نظر نہیں آیا .شاید وہ بھی وفاق کی طرف دیکھ رہے ہیں .کیونکہ نواز شریف اور الطاف حسین میں ایک چیز کامن ہے .وہ ہے انڈیا سے دوستی .دونوں کا جھکاؤ انڈیا کی طرف ہے .مگر مفادات مختلف ہیں .سیاستدانوں کی ساری اقتدار کے لئے منافقت  اگر اسی طرح جاری رہی .تو کراچی آپریشن کے منفی نتایج نکلیں گے .اور اگر اس مرتبہ بھی آپریشن ادھورہ رہ جاتا ہے تو ملک کی بد قسمتی کی انتہا ہو گی .اور اس کا نتیجہ بھوت ہولناک نکلے گا .اور پاکستان کی بربادی کی یہ تین قوتیں ذمہ دار ہوں گی .الطاف حسین .نواز شریف اور زرداری ...اللہ کرے میرے حکمرانوں کو وقت پر ہوش آ جاۓ .ورنہ وقت کسی کا انتظار نہیں کرے گا .حکمران جاگ جا .ورنہ آنے والی نسل تجھے اچھے الفاظوں سے یاد نہیں کرے گی .قوم کے لئے لمحۂ فکریہ ہے .یہ جو کچھ ہو رہا ہے ..جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Friday, May 1, 2015

......مارشل لا .فوج... الطاف حسین..اور حکمران  .....
....انقلاب زمانہ دیکھئے کہ بھوت کچھ تبدیل ہو گیا مگر پاکستان کے اقتدار پرست طبقے کی کرسی سے چمٹنے کی سوچ تبدیل نہیں ہوئی .ووہی کھیل پرانے جاری ہیں .کہ کرسی کو کس طرح بچایا جاۓ .اقتدار کو کس طرح طول دیا جاۓ کس طرح دوام بخشا جاۓ .ووہی مراسی .چمچہ گیر ارد گرد مشورے دینے والے .سندھ سے  خبر آئی ہے کہ فوج آے گی تو نقل رکے گی .جمہوریت کے ٹھیکیداروں کی انوکھی منطق دیکھئے .مارشل لا اور فوج کی مداخلت  کو پسند نہیں کرتے .مگر خود کوئی کام کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے . زلزلہ آے.سیلاب آے.کوئی آفت آے. دہشت گردی کو ختم کرنا ہو .فوج کو بلاؤ.کرپشن .مہنگائی .ملاوٹ .ذخیرہ اندوزی .چور بازاری.رشوت .سفارش .اقرباپروری .پلاٹ مافیا.زمین مافیا .کو ختم کرنا ہے تو فوج کو بلاؤ.جاگیرداروں .وڈیروں کو نکیل ڈالنی ہے تو فوج کو بلاؤ.بیوروکریسی کو .نظام کو تبدیل کرنا ہے تو فوج کو بلاؤ.کسی کو انصاف فراہم کرنا ہے .کسی کا احتساب کرنا ہے تو فوج کو بلاؤ. نائین زیرو .کراچی میں آپریشن کرنا ہے .الطاف صاحب کو نکیل ڈالنی ہے تو فوج کو بلاؤ.کالاباغ ڈیم بنانا ہے .سونے چاندی کے ذخیرے کو کنٹرول کرنا ہے اور سیاستدان کو تحفظ فراھم کرنا ہے تو فوج کو بلاؤ. نظام نام کی .احتساب نام کی .قانون نام کی کوئی چیز پاکستان میں نظر نہیں آتی .صرف اقتدار والوں کی سنوائی ہے یہاں .جس کی لاٹھی .اس کی بھینس .سارے ملک کے اداروں سے ایک شخص الطاف حسین  اور ایک جماعت .ایم.قیو.ایم .کنٹرول نہیں ہو رہی ..سارے ادارے .سارے سیاسی لٹیرے بےبس ہیں .اس سارے کھیل میں نواز شریف کا کردار کہاں نظر آ رہا ہے .لگتا ہے نون لیگ صرف تماشا دیکھ رہی ہے .اور اقتدار کے مزے میں مست ہے .کیونکہ اس بحرانوں کی وجہ سے نون کے اقتدار کو دوام ملے گا .چند دن کا شور شرابہ .پھر ووہی ڈرامہ .ووہی ڈراپ سین ..نہ ہینگ لگی نہ پھٹکری .رنگ زیادہ .نہ کوئی نواز شریف کا مثبت  کردار.مگر کریڈٹ لینے کے لئے سب سے آگے .یہ کیسا ملک ہے .یہ کیسی جمہوریت ہے .کہ ایک شخص لندن میں بیٹھ کر تمام حکومتوں کو .تمام حکمرانوں کو .تمام میڈیا کو  یرمغال بناۓ رکھتا ہے .ایک مداری گر  سارا سارا دن ہر چینل  پر اپنا تماشا دکھاتا ہے .مگر کوئی پوچھنے والا نہیں .اور یہ ڈرامہ پچھلے ٢٥ سال سے جاری ہے .سب اپنے اپنے مفادات میں چپ ہیں .ایک ایسا کھیل پاکستانی قوم کے ساتھ کھیلا جا رہا ہے .جو حیران کن ہے . اسی لئے مجھ جیسے لوگ پاکستان میں ایک ایسا مارشل لا دیکھنا چاہتے ہیں .جو پہلے بیہودہ قسم اور بےضرر قسم کا نہ ہو .جو صحیح معنوں میں ایک آپریشن کرے .سب کا احتساب کرے .فرسودہ .گھٹیا .نظام اور جاگیرداروں .وڈیروں .لٹیروں .کا خاتمہ کرے .لوٹی ہوئی دولت واپس لاۓ.اسحاق ڈار.صولت مرزا .عزیر بلوچ .ذولفقار مرزا .گورنر سندھ .زرداری .نوازشریف .سب کو کٹہرے میں کھڑا کر کے قوم کو سچ بتایا جاۓ .سچ کیا ہے .جھوٹ کیا ہے .کم از کم ٣٠ صوبے بناۓ جایں .تاکہ چند خاندان کی آجارہ داری کو ختم کیا جاۓ .جب سڑکوں پر ٹریفک بھی فوج نے ہی کنٹرول کرنی ہے . بوری بند لاشوں .ٹارگٹ کلنگ اور اغوا کاروں کو فوج نے ہی کنٹرول کرنا ہے .تو پھر فوج اگر آ کر ملک کا نظام سنبھال لے .تو کیا تکلیف ہے .کس کے پیٹ میں درد ہے اور کیوں .جب آپ اتنے نا اہل ہیں .کہ ایک الطاف حسین کو .حسین حقانی کو .میر شکیل کو کنٹرول نہیں کر سکتے .تو تم کو حکمرانی کا کوئی حق نہیں .مگر مارشل لا والوں سے گزارش ہے .کہ ضیاء .مشرف والا .مارشل لا .نہیں چاہئے .مارشل لا وہ ہو جس میں سیاستدان نہ ہوں .بلکہ احتساب ہو .ان لوٹوں کے بغیر مارشل لا ...اگر ملک میں ایک دفعہ گند صاف ہو گیا .تو پھر یہ ملک ہر قسم کی بھتہ خوری .دہشت گردی سے پاک ہو جاۓ گا .اور اگر ملک کے ساتھ تجربے جاری رہے .تو پھر اس ملک کا اللہ ہی حافظ ہے .تو اگر یہ کہا جاۓ .کہ ملک سہی سمت میں چل رہا ہے .تو لعنت ہے ایسے چلنے پر اور ایسے چلانے والوں پر ..اگر اس ملک میں فوج ایک منظم ادارہ .آخری سہارا بھی نہ ہوتا .تو ملک کب کا ٹھیکے پر جا چکا ہوتا ..ویسے اگر فوج مارشل لا نہیں لگانا چاہتی تو ٹھیکے پر زرداری .نواز شریف اور الطاف حسین کو دے دے .تاکہ وہ لوٹتے بھی رہیں .مگر تھوڑا بھوت قوم کے حصہ میں بھی آ جاۓ .اور اس روز روز کی بک بک سے قوم کو نجات مل جاۓ .کون سچا ہے .کون جھوٹا ہے .اس ملک میں اس کا فیصلہ ممکن نہیں .قانون کی گرفت صرف غریب کی گردن پر ہے ...جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨