،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،انقلاب نا گزیر ہے ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
،،،،،،،،،،،کل مورخہ چودہ اپریل کو عرض کیا تھا ،کس اس ملک میں جتنے مرضی الیکشن کروا لو ،،ملک کی اور غریب کی حالت نہیں بدلے گی ،،جب تک آپ اس فرسودہ گلے سڑے بےغیرت نظام کو تبدیل نہیں کرتے ،،،سوال یہ ہے کہ نظام کو کون بدلے گا ،،،اس کے پوری دنیا میں دو ہی طریقے ہیں ،،ایک اماندار ،،بے لوث،نڈر ،قیادت ، جو پارلیمنٹ میں اکثریت رکھتی ہو ،،،اور دوسرا طریقہ انقلاب کا ہے ، جو عوام کی طرف سے لایا جاتا ہے ، یا راتوں رات ایک موہب وطن آتا ہے ،،جو بے غیرتوں ،غداروں ،،چوروں ،،کرپٹ لوگوں کو لٹکاتا ہے ،،اور فیصلے کر کے ان پر امپلمنٹ کرواتا ہے ،،،جو کام ضیا، اور مشرف کر سکتے تھے ،مگر انھوں نے ملک سے غداری کی اور کرسی سے سمجھوتہ کیا اور عالمی طاقتوں کے ہاتھوں کھلونا بنتے رہے ،،اور بیوروکریسی کے ہاتھوں میں یر غمال بنتے رہے ،،،انقلاب کون نہیں چاہتا،،صرف جاگیر دار ،،وڈیرے ،،چودھری لٹیرے ،،کن ٹوٹے بدمعاش ،،بیوروکریسی ،،اور کرپٹ ،بےغیرت ،غدار ،حکمران ،،،،،یہ سب چاہتے ہیں کہ نظام تبدیل نہ ہو ،،اس لئے انقلاب کی راہ میں رکاوٹ ہیں ،،،اور انقلاب کو روکنے کے لئے ان طاقتوں نے شریف برادران اور عمران خان اور جماعت اسلامی کو آپس میں الجھایا ہوا ہے ،،تاکہ نہ ہو بانس اور نہ بجے بانسری ،،اسی لئے ان طاقتوں نے بڑی منصوبہ بندی سے ان پارٹیوں کے اندر ان لوگوں کو داخل کیا ہوا ہے ،،جو پارٹی قیادت کو غلط مشورے بھی دیتے ہیں اور ورکروں کی بھی حق تلفی کرواتے ہیں ،،،اور عوام کو تقسیم کر کے اپنا مقصد حاصل کر رہے ہیں ،،وہ مقصد کیا ہے کہ نہ ایماندار قیادت کے پاس اکثریت ہو گی اور نہ وہ فیصلے کرنے میں آزاد ہو گی ، نہ نظام بدلے گا نہ ملک کی تقدیر ،،،اسی لئے کہتا بلکہ بکواس کرتا ہوں ،،کہ انقلاب ناگزیر ہے ،،،کیونکہ میرے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں ،،اس لئے اپنا خون جلاتا رہتا ہوں ،،انشا اللہ ،اس ملک میں انقلاب آے گا ،،نظام بدلے گا ،،،تب یہ بےغیرت پرانے چہرے نہ الیکشن لڑیں گے نہ الیکشن لڑنے کے قابل رہیں گے ،،تب جا کر فیصلے سہی ہوں گے جب ایماندار لوگ اقتدار میں ہوں گے ،،الیکشن کے بعد دیکھ لینا جب جوتوں میں دال بانٹی جاۓ گی ،،،اس منظر کے بعد انقلاب آے گا ،،انشا الله ،،،،،جاوید اقبال چیمہ ،،میلان ،،اطالیہ،،،،،،
No comments:
Post a Comment