Mission


Inqelaab E Zamana

About Me

My photo
I am a simple human being, down to earth, hunger, criminal justice and anti human activities bugs me. I hate nothing but discrimination on bases of color, sex and nationality on earth as I believe We all are common humans.

Monday, October 27, 2014

.............................دھرنے والے دھرے رہ جایں گے ...................
............یہ فرمان ہے میرے مغرور .فرعون .تکبر سے سر  شار .گردن میں سریا رکھنے والے .اقتدار کے بھوکے.کرپشن کے  بادشاہ .حکمران کا ..کہ دھرنے والے رہ جایں گے .ساتھ یہ بھی فرمایا کہ پچھلی حکومت کے کرپشن کے سکینڈل تھے .ہمارا کوئی کرپشن کا سکینڈل سامنے نہیں آیا ..واہ قربان جاؤں .میرے پیارے حکمران کے جھوٹ پر .جو خود بھی اور شاہ کے وفادار بھی شریف برادرن کو عمر فاروق اور ابوبکر صدیق کے درجہ پر پنچتے اور پنچاتے ہیں .واہ ان کو میں کیا عرض کروں .پوری قوم جانتی ہے .کہ یہ تو بیچارے کھوتی رہڑھی پر آے تھے اور آج  بھی گدہ گاڑی پر سفر کرتے ہیں .بیچارے کھدر کا لباس پہنتے ہیں .صوم و صلات کے پابند ہیں .میاں صاحب کی زکات .صدقات اور ٹیکس پر ملک چل رہا ہے .ملک میں نہ کوئی ظلم ہوتا ہے نہ نا انصافی ہے .ہر طرف دودھ .شہد کی نہریں به رہی ہیں .سارے کے سارے جج قاضی ہیں .نچلی سطح پر اقتدار منتقل ہو چکا ہے .ہر کام میرٹ ہو رہا ہے .نظام کو ہم نے عوام کی امنگوں کے مطابق تبدیل کر دیا ہے .واہ میرے پاک صاف حکمران اگر تم دیانت دار ہو .نڈر ہو .جرات والے ہو .انصاف پسند ہو .کرپشن سے پاک ہو .تو پھر اس ملک میں کوئی خرابی نہیں ہے اور نہ اس ملک میں کوئی بد دیانت ہے نہ لٹیرا ہے .ہر طرف شانتی ہی شانتی ہے .واہ قربان جاؤں تیری جمہوریت پر ..کیونکہ ہر وزیر ہر ادارے کا سربراہ میرٹ پر براجمان ہے .میاں نواز ..میاں شہباز صاحب .اگر آپ اتنے ہی دیانت دار تھے تو عمران خان کے کہنے پر چار حلقے کھول دیتے اور دنیا کو دکھا دیتے .انصاف کسے کہتے ہیں .اگر جرات تھی تو کرپشن کے کھلاڑی زرداری کو پھانسی پر لٹکا دیتے .اور سچ سننا گوارا کر لیا کریں .اتنے سکینڈل آپ کے چینل پر دکھاۓ جا چکے ہیں .مگر میاں صاحب آپ کو شرم نہیں آتی .نہ الیکشن کمیشن .نہ سپریم کورٹ .نہ نیپ .کو شرم آنے دیتے ہیں .کیوں آپ سب عوام کو قوم کو بیوقوف بناتے ہیں .کیوں ہم سب کو آپ جانور سمجھتے ہیں .کیوں ہمارے حقوق سلب کرتے ہو .کیوں ہمارے ساتھ جھوٹ بولتے ہو .آپ ٢٠ کروڑ کے نمایندے نہیں ہو .آپ دھاندلی کی پیداوار ہو .چھانگا مانگا سیاست گرو ہو .ضیا کی پیداوار ہو .اس بار بھی اگریمنٹ دھاندلی سے آے ہو .کرپشن سے آے ہو .اداروں کی ملی بھگت سے آے ہو .پہلے اجنسیوں کے زریعہ آیا کرتے تھے .اس بار ایک نیا ڈرامہ رچایا گیا .مگر میاں صاحب ماننے کو تیار نہیں .قوم کی آواز سننے کو تیار نہیں .پھر کہتے ہیں کہ دھرنے والے ملک کو نقصان پنچا رہے ہیں ..نہیں میاں صاحب آپ دونوں ہمارے ملک کو نقصان بھی پنچا رہے ہیں اور خون میں بھی نہلا رہے ہیں .اور آپ مزید خون بہائیں گے .کیونکہ آپ کے اندر اتنی غیرت نہیں تھی کہ آپ ماڈل ٹاؤن اور اسلامآباد میں خون بہانے کے بعد قوم سے معافی مانگ کر مستعفی ہو جاتے .کیونکہ آپ ملک کو تباہ و برباد کرنے جا رہے ہیں اور مزید کریں گے .آپ ملک کی بربادی کے ذمہدار ہیں .آپ اپنی انا اور خود غرضی کو ملکی سالمیت پر ترجیح دے رہے ہیں .وقت کم ہے .سوچ سمجھ لیں میاں صاحب ...یہاں ١٠٠ سال کسی نے حکومت نہیں کرنی .آخر ایک دن آپ نے جانا ہے .عزت سے جایں .فرعون کی طرح جانے کی کوشش نہ کریں .مجھے دکھ ہوا ہے .آپ کے بیان سے .الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ کے کردار سے ..یہ سپریم کورٹ بھی آپ کی طرف داری کر رہی ہے .جس دن میری طرف داری کرے گی .میں فخر کروں گا .ابھی تیرے انصاف سے شرمندہ ہوں .مجبور ہوں .لاچار ہوں ..کہ میاں صاحب  تمہارا بیان سن کر اپنا .ٹی.وی .بھی توڑ نہیں سکا ..میں تمہارا کیا بگاڑ سکتا ہوں ..واقه تم شیر ہو جنگل کے ..انڈے دو یا بچے دو ..تم کو کوئی نہیں روک سکتا ..سب تم سے ڈرتے ہیں .جس طرح فرعون سے ڈرتے تھے ....پکڑ کو یاد رکھنا ..خدا کی پکڑ ہو گی .انشااللہ ...جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا .......٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Saturday, October 25, 2014

............................ایوولوشن اور ریوولوشن ..قسط نمبر دو .............
..............بھوت نمایاں فرق ہے .ان دونوں میں .اس وقت ملک میں ایوولوشن اپنے سارے سازو سامان اور رنگ ڈنگ سے نمایاں ہے .٦٠ سالوں سے اقتدار ان لوگوں کے قبضہ میں ہے .جو وی .آئی .پی..کلچر .پروٹوکول .جاگیردار اور وڈیرے اور شاہانہ بیوروکریسی کے قبضہ میں ہے .اور ملک مافیا ایوولوشن کے شکنجے میں جھکڑا ہوا ہے .پہلے ایوولوشن کی تعریف حاضر ہے .ایوولوشن .انقلاب کے اثرات و مقاصد مٹانے کا نام ہے ..عوام کو طاغوت کے اندر رکھ کر طفل تسلیاں دے کر سلانے کا نام ہے ..یہ ایوولوشن نظام کی مہربانی ہے کہ حکمران کو نشہ ہو جاتا ہے جب وہ عوام کو لوریاں دے کر سلاتا بھی ہے اور خون بھی چوستا ہے .ملک کے غریب عوام کو شیعہ..سنی ..وہابی ..دیوبندی .مسلمان .غیر مسلمان .سرائکی .پنجابی .سندھی .مہاجر .بلوچ .پٹھان ..کی بنیاد پر قتل و غارت کروانے کا نام ہے ..ہر بات پر مٹی ڈالنے کا نام ہے ..جمہوریت اور آمریت کے نام پر لوٹ کھسوٹ کا نام ہے .اپنے پسندیدہ افراد .اعلی فوجیوں .بیوروکریٹ اور پرانے  فیوڈرل لارڈز میں لاکھوں ایکڑ زمین بانٹنے کا نام ایوولوشن ہے .چند ہزار من پسند لوگوں کو لیپ ٹاپ .روٹی تندور .مریم نواز سے قرضے اور بینظیر سکیم سے ایک ایک ہزار روپے زکات دینے اور خزانہ لوٹانے کا نام ہے ..دس بیس کنال کے عشرت کدوں اور ہزاروں ایکڑ کے محلات بناننے کا نام ہے .غریبوں کے مسایل کو حل کرنے کے جھوٹے وعدے..جھوٹے چیک تقسیم کرنا .چند روٹیاں فٹ پاتھوں پر بیٹھے ہووے فقیروں کو تقسیم کرنے کا نام ہے ایوولوشن ..عدم ثبوت.کی بنا پر .چوروں .لٹیروں .ڈاکووں .قاتلوں .دہشت گردوں .کو چھوڑنے کا نام اور گواہی دینے والوں کو خوف زدہ.کرنے اور راستے سے ہٹانے کا نام ایوولوشن ہے ..ایسے ملک میں جہاں نہ قاتل کا پتہ .نہ مقتول کی داد رسی .اور وزیر داخلہ کو ڈاکٹریٹ کی ڈگری سے نوازہ جاتا ہے .یہ ہے ایوولوشن کے کمالات ..ظالموں .غاصبوں .کے بچوں پر لاکھوں .کروڑوں .خرچ ہوتے ہیں .اور باقی ملک کے ٦٠ فیصد غریب بچے پرائمری سکول میں بھی نہیں جا پاتے ..ملک میں اگر کوئی پلانٹ  بیس  بیس  ہزار میگاواٹ بجلی  پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے .اور ایک پاور سٹیشن میں اگر ١٤ یونٹ ہیں .تو دو کو چلایا جاتا ہے تاکہ ملک لوڈ شیڈنگ کا شکار رہے اور فیکٹریاں بند ہوں اور عوام کو تکلیف پنچائی جاۓ .اور ملک کے نیرو خوش ہو کر عیش کی بانسری بجایں..اس طرح عوام ریلیاں نکالتی رہے احتجاج کرتی رہے اور سٹیٹس کو .والے محلات میں عیش کریں .بیروزگار نوجوان در در کی ٹھوکریں کھاتے رہیں .کچھ نشہ کریں کچھ ڈاکے ماریں اور حکمران ان کی لاشوں پر سیاست کریں .فوٹو سیشن کریں .عوام سے ہمدردی ظاہر کریں اور اسی طرح دھوکہ دیتے رہیں .بجلی بند .گیس بند .کارخانے بند .لاکھوں مزدور .کسان بیروزگار .اور حکمران اپنا بینک بیلنس امریکا .لندن اور سوئزر لینڈ منتقل کرتے رہیں .یہ نظام ایک دھوکے اور فریب کے سوا کچھ بھی نہیں .ایوولوشن کی وجہ سے ملک کے ٹکڑے ہووے .امریکا نے فوجی اڈے بناۓ.افغان مہاجرین کو یہاں کھلا چھوڑا گیا.دہشت گردی کو غداروں کی وجہ سے عام کیا گیا ..اس میں مصلحت اور منافقت ہے .خرید و فروخت کا کاروبار ہر ادارے میں کیا گیا .عدالتوں .میڈیا میں بھی وغیرہ وغیرہ .پارلیمنٹ اور سینٹ کو خوشامدیوں سے فل کیا گیا .زرد صحافت اور حکمران کے قصیدہ خوان پیدا کئے گہے.طاغوتی قوتوں کی چال تھی یہ نظام ..جس صوبے میں ٢٠ افراد ہر روز اغوا ہوں .٢٠ حادثہ سے مر جایں .٢٠ خود کشی کریں .ہزاروں ڈکیتیاں ہوں .ہزاروں روپے کی کرپشن ہر روز ہو .نا انصافی .چور بازاری زوروں پر ہو .طالب علم اپنے مسایل سے پریشان ہوں .وہاں کا انچارج خود کو خادم اعلی کہلاتا ہو .وہاں انصاف کس کو ملے گا .اور اس کو گڈ گورنس کہا جاۓ .تو آپ اس نظام کو کیا کہیں گے .اور تبدیلی کا نعرہ لگایں.یا نظام بدلنے کے لئے احتجاج کریں تو آپ پر گولیاں چلیں ..تو آج کل کے حکمران اور فرعون میں کا فرق رہ جاتا ہے ..جاری ہے ..کل آپ کو ریوولوشن کا مطلب سمجھاؤں گا ....جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 
....................عمران تیرے جذبے اور جرات کو سلام .....................
..........گجرات کے جلسہ میں تقریر کرتے ہووے ایک بار پھر سٹیٹس کو .کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ..قادری کے دھرنے سے جانے کے بعد نواز شریف کے وفاداروں کے چہروں پر ایک طنزیہ مسکراہٹ تھی .جو عمران خان کے گجرات میں خطاب کے بعد ختم ہو گئی.اور سب افواہوں کا خاتمہ ہو گیا.اور میدان کا مرد مومن ایک دفعہ پھر عمران خان ہی ٹھہرا ..عمران خان نے ٹھیک کہا اور ووہی کہا جو قوم کی ایک ہی آواز ہے .کہ اگر الیکشن کی دھاندلی ہو .یا قتل و غارت گری ہو .یا نا انصافی ہو .یا کرپشن ہو .یا ملک کی سالمیت کو خطرہ ہو .تو کوئی تو ادارہ ایسا ہو جو قوم کو انصاف کی امید دے .اگر کوئی ادارہ بھی عوام کے حقوق کی حفاظت کرنے میں تعاون نہ کرے .تو عوام سڑکوں پر ہی آئیں گے .کہاں احتجاج کریں گے .صاف ظاہر ہے عوام امریکا سے مدد تو نہیں مانگیں گے ..سوال یہ پیدا ہوتا ہے .کہ اگر اس ملک میں عمران اور قادری کو نواز شریف .شہباز شریف .سپریم کورٹ .نیپ .یا الیکشن کمیشن .یا کوئی اور ادارہ انصاف نہیں دے سکتا .تو پھر قوم کس کی طرف دیکھے.کہاں احتجاج کرے .کس  سے فریاد کرے .تو پھر عام آدمی کو کیا انصاف ملے گا .الیکشن میں دھاندلی ثابت ہو چکی ہے ..نواز شریف کی نا اہلی .کرپشن ثابت ہو چکی ہے .پارلیمنٹ میں جھوٹ بولنا ثابت ہو چکا ہے .ہر چیز واضح ہے .مگر پھر بھی الیکشن کمیشن .سپریم کورٹ .اپنا فرض منصبھی ادا نہیں کر سکتی .تو کیا حل ہے ..ہے کسی کے پاس اس کا حل ...یا صرف باتیں ہی ہیں .یا فضول .ٹی.وی .شوز ہیں ..یا شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری ہے .یا میں نہ مانوں..یہ میرے نزدیک فرعون کی بادشاہت ہے ..کیونکہ جو فرعون نے حکم صادر کرنا ہے .ووہی قانون  و آئین ہے ..باقی سب بکواس ہے .تو کیا اس کا نام جمہوریت ہے ..نہیں یہ غلط ہے .جو کچھ بھی ہو رہا ہے .ملک کے حق میں نہیں ہے .کل کو کوئی بڑا حادثہ ہو سکتا ہے .مگر نواز شریف اقتدار کا بھوکا ہے .اسے پاکستان کی سالمیت یا ترقی سے کوئی غرض نہیں .اگر ذرا بھی نواز شریف قوم کا مخلص ہوتا .تو اصلاحات کرنے اور مڈ ٹرم کروانے میں کیا  ہرج ہے .مگر اس میں نواز شریف کا کوئی قصور نہیں .کیونکہ بیوقوف دوستوں سے عقلمند دشمن اچھا ہوتا ہے .نواز شریف کے ارد گرد مفاد پرست ٹولہ ہے .خود نواز شریف بھی اپنی کرپشن کی گارنٹی چاہتا ہے .کچھ جب آدمی فرعون ہوتا ہے تو سمجھتا ہے .کہ وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے .مگر خدا کی لاٹھی بے آواز ہے .اگر ٣٠ نومبر کو جوش جزبہ پھر آخری حدود کو پنچتا ہے .اور حکمران کی غلط حکمت عملی سے کوئی لاشیں پھر گر جاتی ہیں .تو حکمران تو پھر بھی جاۓ گا .کیا یہ بہتر نہیں کہ عمران خان سے ملاقات کر کے کوئی بہتر راستہ تلاش کیا جاۓ .اگر دوبارہ عمران خان کا ہر ٹکٹ ہولڈر اپنا اپنا ٹینٹ ڈی چوک لگا لیتا ہے  .تو بلے ہی بلے ..دما دم مست قلندر ہوتا ہے .تو تیرا کیا بنے گا کالیا.یہ دھرنے کا کرشمہ دیکھئے .کہ ڈپلو میٹ پاسپورٹ .بلیو پاسپورٹ بن رہے ہیں .گردن کا سریا اور اکڑ کم ہو رہی ہے .بلدیاتی الیکشن کی بھی تیاری ہو رہی ہے .تو عمران خان سے معاملات طے کیوں نہیں کئے جاتے .کب تک جلوسوں کو روکو گے .کنٹینر لگاو گے .حکومت کب تک اپنی انرجی زیہ کرتی رہے گی .پرویز رشید کو چاہئے کہ عمران خان کو مشورے نہ دے .اپنی کرپشن کم کر کے مہاجرین کی مدد کرے .عمران خان اگر لاڑکانہ اور سندھ میں تنظیم سازی وقت پر کر لیتا ہے .ممبر شپ اور کافی ذمہ دار ٹکٹ ہولڈر بمعہ بلدیاتی سطح کے تلاش کر لیتا ہے .اپنی کور کمیٹی کے چند لوگوں کو مستقل سندھ میں بٹھا دیتا ہے .تنظیم سازی کے لئے ..تو پی.پی.پی.کو ہرانے میں کامیاب ہو سکتا ہے .کیونکہ سندھ میں لوگ کسی مسیحا کے انتظار میں ہیں .کیونکہ مک مکا اور گٹھ جوڑ کی سیاست کی وجہ سے نواز شریف کا بوریا بستر گول ہو چکا ہے .اب نواز شریف کے لئے ایک ہی راستہ ہے .کہ مستعفی ہو کر اپنی ساکھ بچاۓ..ورنہ قوم بھی اور عمران خان بھی یہ جانتا ہے .کہ پہلے نواز شریف کو ووٹ ملے تھے .وہ زرداری کی مخالفت کے تھے ..اب عمران خان کو نواز .زرداری گٹھ جوڑ کے ووٹ ملیں گے .بلکہ نواز .زرداری .نفرت کے ووٹ ملیں گے .اس لئے وقت پر مستعفی ہونے سے نواز شریف کا پھر پلہ بھاری ہو سکتا ہے .مگر جتنا نواز شریف اقتدار سے چمٹے گا .اقتدار کو طول دے گا .اتنا ہی عمران خان کا گراف اوپر جاتا جاۓ گا .اور نواز شریف مزید ذلیل و رسوا ہوتا جاۓ گا .اور الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ بھی اپنی ساکھ برباد کرتے جایں گے ..کیونکہ عمران خان کے انقلاب . نظام .تبدیلی .آزادی .اصلاحات .نیا پاکستان کے آگے جتنی دیواریں .رکاوٹیں کھڑی کرو گے .یہ سونامی نہیں روک سکتا ..کیونکہ عوام کے شعور کو اس حد تک پنچا دیا گیا ہے .کہ اب انقلاب .اور تبدیلی نا گزیر ہو چکی ہے ..یہ ہے عمران خان کے آزادی دھرنے کی کامیابی ..عمران تیری جرات تیرے جذبے کو سلام ...جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Friday, October 24, 2014

.......................جمہوریت .احتساب .ایوولوشن اور  ریوولوشن .............
..............انقلاب کے بارے میں بھوت کچھ اپنی ویب پر لکھ کر محفوظ کر چکا ہوں .انقلاب کیا ہے .انقلاب کس جانور کا نام ہے .انقلاب کتنی قسم کے ہوتے ہیں .یہ سب کچھ لکھ چکا ہوں .آج ایک مثال دیتا ہوں .کہ ملک میں اگر کالا باغ ڈیم بن چکا ہوتا تو یہ ایک انقلابی اقدام کہلاتا .اگر ایوولوشن سسٹم کو تبدیل کر دیا جاتا تو یہ ریوولوشن اقدام لکھا جاتا .آج اگر سپریم کورٹ ایک نا اہلی کیس میں پارلیمنٹ میں جھوٹ بولنے کی بنیاد پر نواز شریف کو گھر بھیج دیتی ہے .تو یہ انقلاب ہو گا .اور اگر سپریم کورٹ الیکشن ٢٠١٣ کلعدم قرار دے دیتی ہے تو یہ بھی انقلابی اقدام انصاف کا منہ بولتا ثبوت ہو گا ..مگر یہ دونوں تاریخی فیصلے سپریم کورٹ دے کر ملک میں انقلاب برپا نہیں کر سکتی .کیونکہ ٦٥ سال کی تاریخ میں سپریم کورٹ کی طرف سے کوئی بھی فیصلہ ایسا نہیں آیا .جس سے قوم .ملک کا سر فخر سے بلند ہو جاتا ہو .سپریم کورٹ ہمیشہ نظریہ ضرورت کا محتاج رہا ہے .کیونکہ نظام میں خرابی ہے .جس کی وجہ سے ججوں کو پارٹیوں سے وفاداری کی بنیاد پر رکھا جاتا ہے .اور وفاداروں سے یہ توقوح نہیں رکھی جاتی .کہ وہ اپنے ہی مالک کو گھر میں داخل نہ ہونے دیں..اور جو جج انصاف پر مبنی فیصلہ کرتے ہیں .وہ یا تو فون کال پر اپنا نظریہ بدلنے پر مجبور ہو جاتے ہیں .یا تبدیل .یا گھر بھیج دئے جاتے ہیں .یا شاہ سے زیادہ شاہ کے وفاداروں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں .کیونکہ یہ ایوولوشن نظام کسی کو تحفظ فراھم نہیں کرتا .کیونکہ جج کے بھی بیوی بچے اور خاندان ہوتا ہے .اس لئے وہ بھی میری طرح بک جاتا ہے یا مسلہت کے تحت خاموش ہو جاتا ہے .کیونکہ یورپ کی جمہوریت کچھ اور ہے اور پاکستان کی جمہوریت کچھ اور ہے ..ہم جو جمہوریت کے بلنگ بانگ دعوے کرتے ہیں .یہ صرف شور ہے ..جیسے کہتے ہیں .کہ کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ ...ہمارے ہاں نہ جمہوریت ہے .نہ احتساب ہے .نہ انصاف ہے .ہم ایک ایسے ایوولوشن نظام میں جھکڑے ہووے ہیں .جو سرا سر جمہوریت .انصاف .احتساب .کی نفی کرتا ہے .ہم وقتی طور پر خوش ہو جاتے ہیں .کہ فلاں ایشو پر سپریم کورٹ نے نوٹس لے لیا .یا فلاں نا اہلی کیس کو سماعت کے لئے منظور کر لیا ..یہ خوشی وقتی ہوتی ہے .نہ ایسے کیسوں کے فیصلے ہوتے ہیں اور نہ کوئی ہونے دیتا ہے .اگر سپریم کورٹ فیصلہ کر بھی لے .تب بھی فیصلہ منظر عام پر آنے کے لئے کافی سال انتظار کرتا ہے .اور فیصلہ اس وقت سامنے آتا ہے .جب اس کی افادیت ختم ہو چکی ہوتی ہے ..اس لئے کسی خوش فہمی میں یہ قوم نہ رہے .کہ بغیر انقلاب کے یہ نظام بدلے گا .یا سپریم کورٹ .یا جمہوریت اپنا کوئی مثبت کردار ادا کرے گی .اس ملک کو دلدل سے نکالنے کے لئے ..یہ اس نظام اس جمہوریت اس سپریم کورٹ کے بس کا روگ نہیں ہے ..آسمان سے اگر جج آ جایں .یا ابابیل کا لشکر آ جاۓ .تو کچھ کہ نہیں سکتا ..مگر ان حالات میں ان اداروں سے نا امید ہوں .کیونکہ یہ ادارے نہیں .بادشاہ سلامت کی وفادار زرک برک لباس میں ملبوس ایک فوج ظفر موج کی شکل میں مجسمے ہیں .اور مجسموں سے امید نہیں رکھ سکتا ..ہاں البتہ آپ کو کل کے کالم میں مزید لکھوں گا .کہ ایوولوشن اور ریوولوشن میں فرق کیا ہے .اور ہم کہاں کھڑے ہیں ..جاری ہے .کل انشااللہ ...قسط ٢.....ہاں اگر سپریم کورٹ میری گستاخی پر مجھے پھانسی پر لٹکانا چاہے .تو معافی نہیں مانگوں گا ..اگر کورٹ سمجھتی ہے کہ میں نے توہین کی ہے .تو پھانسی کے لئے تیار ہوں .اگر فرعون مل کر فیصلہ کر لیں ..تو گردن حاضر ہے ..کیونکہ کرپٹ حکمران کو تو تم پھانسی دے نہیں سکتے .کم از کم ایک باغی کو تو دے دو ..شکریہ .کل قسط ٢.انشااللہ .......جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ..٠٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 
..............................انقلاب محبت ...قسط نمبر دو ........................
................حالانکہ انقلابی اور نظام کے باغی نے اپنے اناڑی پن کو ملحوظ خاطر رکھتے ہووے .اپنی محبت کو چند ہدایات بھی عرض کی تھیں ..مگر پھر بھی ہوا ووہی .جو کرپٹ حکمران نظام کو تبدیل نہ کرنے کے لئے کر رہے ہیں ...ملاحضہ فرما لیں ..................................................................
.......................دیکھ   لو    ہم  سے   کبھی  بیوفائی  نہ  کرنا
.....................ناراض ہو جانا مگر ناراضگی  طرز جدائی نہ کرنا
......................تیرے  جسم  کا  بھوکا  نہیں  ہوں  میں
...................بس  کبھی  مجھ  سے  بے  اعتنائی  نہ کرنا
..................جو  ظلم چاہے کر لینا   احتیاط  سے
................خدا  راہ  مگر  دعویٰ  خدائی  نہ  کرنا
................ہر تلخ حقیقت سمجھا دینا  پیار سے
...............خدا راہ مگر  طعنہ سرائی  نہ کرنا
...............سچائی کو  چہرے  کی  زینت  رکھنا
.............غلط  اداؤں سے کبھی کج ادائی نہ کرنا
............ہر سچ  کو کھلے دل سے قبول کروں گا
.............مگر جھوٹ کو  بیان  ڈھٹائی  سے نہ کرنا
...........ترک تعلق  کرنا  چاہو  تو  کر  لینا
............مگر  لبوں  سے کبھی جگ ہنسائی نہ کرنا
...........ہر  دکھ  سمو  لینا  ہمارے  جانے  کے بعد
............لوگوں  سے کبھی گلہ  تنہائی  نہ  کرنا
...........شاید  تم  کو کچھ  بھی  نہ  دے سکے جاوید
..........پھر  بھی تم  کبھی  راز  افشائی  نہ  کرنا
...............جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا
...............٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Thursday, October 23, 2014

..............................انقلاب ے محبت .....قسط نمبر ایک ................
......... ایک انقلابی اور فرسودہ نظام کے باغی کو ایک مشاعرے میں بغاوت سے ہٹ کر محبت پے لکھنے کو کہا گیا.پھر میں نے ایک جھوٹی محبت کی اور اپنے اناڑی پن خیالات کا اظہار کچھ یوں کیا...ملاحضہ فرمایں...جو شخص اپنے ہی میار پر پورا نہیں اترتا .وہ دوسروں کے میار پر پورا کیا اترے گا ....
....................اناڑی تھے تعلق محبت میں کوئی رہنمائی نہ تھی
..................وقتی جوش و جنوں تھا کوئی گہرائی  نہ تھی
.................سکوں ہی سکوں تھا  ہماری  زندگانی میں
................جب تک  شمع  محبت  ہم نے جلائی نہ تھی
...............اس آگ میں اب اکیلے جل رہے  ہیں ہم
...............جو آگ  ہم  نے  اکیلے  لگائی نہ تھی
..............اس محفل شب کا ہم پے ہی الزام ٹھہرا
.............جو  محفل  ہم  نے  کبھی  سجائی نہ تھی
..............ہم  پرکھ نہ  سکے اس  کی محبت  کو
..............شاید ہمارے  اندر وہ  بینائی  نہ  تھی
..............کمال  حیرت ہے .کہ اک انقلابی  کو
..............کوچہ محبت  میں  بھی کوئی شنوائی نہ تھی
...............نبض  محبت  کو  ہم  پرکھتے  کیسے
..............زندگی میں پکڑی کبھی کوئی کلائی نہ تھی
..............محبت بھی مادیت پرست ہو  جاۓ گی
..............اس طرف نظر ہم نے کبھی دوڑائی نہ تھی
..............پروانے کے انجام سے  خوش تھی  شمع
..............کیونکہ معلوم اسے  اپنی  رسوائی نہ تھی
..............اس الزام محبت میں سزا وار  ٹھہرے
..............جس جرم محبت  میں کوئی سچائی نہ تھی
..............ہم  صرف حکمران کو ہی کرپٹ کہتے تھے
.............جب تک محبت  سے ہم  کو شناسائی نہ  تھی
.............ہم  لا ابالی لا پرواہ  تھے  کبھی
............جب تک  ٹھوکر محبت  کھائی  نہ تھی
.............بھوک لگتی تھی نیند بھی  آتی  تھی
.............جب  تک شراب محبت منہ لگائی نہ تھی
.............پھر بھی اک آس پے جی رہے ہیں جاوید
............جس آس میں کوئی  خوشنمائی  نہ  تھی
.....................جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا 
.....................نظام . انصاف .احتساب کو کہاں تلاش کروں ...............
...........یہ میری بد قسمتی سمجھئے یا نا اہلی یا کم عقلی. کہ مجھے تو پاکستان میں ٦٠ سالوں سے کوئی نظام .انصاف .احتساب .کہیں نظر نہیں آیا ..کبھی کسی جگہ ماں بچوں کو  فروخت کر رہی ہے .کہیں ماں خود بھی اور بچوں کو بھی زہر دے کر زندگی ختم کر رہی ہے .ہر ادارے میں نا انصافی .کرپشن اور اقربا پروری جاری ہے .جس کی کوئی سفارش نہیں .کوئی مال و دولت نہیں .اس کی کہیں شنوائی نہیں .عدالتوں میں انصاف نہیں .کسی چور .لٹیرے کا کوئی احتساب نہیں .عدالتیں .کچہری .تھانے .بکتے ہیں .بیروزگاری .مہنگائی.بد امنی کی کوئی انتہاء نہیں ہے .جس کی لاٹھی اس کی بھینس ہے .جس کے پاس دولت ہے .وہ عزت دار ہے .غریب کی کوئی عزت نہیں .گینگ ریپ .اغوا .ڈاکے .اس طرح سر زد ہو رہے ہیں .جس طرح جنگل میں جانور بھی  ایک دوسرے کے ساتھ یہ  نہیں کرتے ..ہر برائی کا اڈہ پولیس کی سر پرستی .اور بھتے کے بغیر پروان نہیں چڑتا..کوئی انصاف مانگنے کہاں جاۓ .جس پولیس  سٹیشن جس ادارے کے پاس انصاف لینے جانا ہے .وہاں اس کرسی پر وہ شخص براجمان ہے .جو مافیا کے ساتھ ملا ہوا ہے .اگر ہوٹل کا مالک یا کوئی مافیا منتھلی نہیں دیتا .تو منتھلی وصول کرنے کے لئے ادارہ جو اس کے ساتھ نازیبا سلوک کرتا ہے وہ بھی میڈیا پر دکھایا اور لکھا بولا جا رہا ہے .مگر پھر بھی قانون حرکت کس طرح کرتا ہے .دیکھنے کے قابل ہے .اور وہ بھی غور طلب بات ہے .کہ جو منتھلی دے رہا ہے .وہ بھی تو کوئی صادق اور آمین نہیں ہے ..آخر وہ کوئی غلط کام کرے گا .ناجایز کمائی کرے گا .تو منتھلی دے گا .ورنہ منتھلی کہاں سے دے گا .اسی طرح معاشرہ بھی برباد ہو گا .انسانیت بھی تباہ ہو گی .پاکستان اور دین اسلام کا بھی جنازہ نکلے گا .اس سارے سناریو میں قصور صرف کرپٹ حکمران کا ہے .اگر حکمران کرپشن سے پاک ہو .نظام اور قانون ہو .انصاف سب کے لئے برابر ہو .احتساب سب کا ہو .تو معاشرے میں یہ سب برائیوں کا تدارک ممکن ہے .جرائم کی شرح میں کمی کی جا سکتی ہے .میں یہ نہیں کہ سکتا کہ جرائم زیرو ہو جایں گے . فرسٹریشن میں بھی کمی ہو سکتی ہے .سب برائیوں کی جڑھ کرپٹ حکمران ہے .کرپٹ نظام ہے .جس کو ڈیفنڈ کرنے کے لئے پاکستان کی ساری مافیا اکٹھی اور متحد ہو چکی ہے .یہ جاگیردار .وڈیرے .جو زمینوں پر قابض ہیں .پارلیمنٹ میں بیٹھے ہووے جو بلیو پاسپورٹ چاہتے ہیں .ووہی لوگ ہیں جو اس ملک کے کرپٹ نظام کو بدلنا نہیں چاہتے .یہ قرضے لینے اور ہڑپ کرنے .شوگر مل .ٹیکسٹایل مل لگانے .والا کرپٹ نظام ہے .اس ملک میں جعلی پولیس مقابلے .جعلی ایف .آئی .اے .جعلی ڈاکٹر .جعلی این .جی .اوز .جعلی یو .این .و .کے نمایندے .جعلی امن کمیٹیاں .جعلی انسانی حقوق کی تنظیمیں .جعلی ادویات .جعلی ہسپتال .جعلی ڈگریوں والا پاکستان ہے .پھر ہمارا شعور دیکھو کہ لوگ مجھے کہتے ہیں کہ چیمہ صاحب فکر نہ کرو .ناامید نہ ہو .اللہ سب ٹھیک کرے گا .یہ الفاظ میں پچھلے ٦٠ سالوں سے لگاتار سن رہا ہوں .مگر ہر روز بد تر سے بد تر ہی حالات دیکھ رہا ہوں ..اسی لئے میں نے اپنی بارویں کتاب  .طوفان انقلاب .میں کچھ یوں لکھا تھا ..کہ خدا اور نبی سے تو نا امید نہیں جاوید .....حکمران سے نا امید لکھوں یا بد گماں لکھوں .....تو ہی بتا کیا لکھوں ..سوچتا ہوں کیا لکھوں ........جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Sunday, October 19, 2014

........................کرپشن کے کھیل میں بلاول مہرے کا اضافہ ...............
.............گند تو پہلے ہی بھوت تھا .تھوڑا سا اور اضافہ ہونے سے قوم کو کوئی  فرق نہیں پڑے گا ..جس طرح  کوڑھے کے ڈھیر اٹھانے والوں کو کوئی فرق نہیں پڑتا .کہ گند والا ایک شاپر زیادہ ہے یا کم ..میرے خیال میں اچھا ہوا .کہ گند  کے ڈھیر میں اضافہ ہو گیا...بلکہ رہا سہا بھی گند مزید آ جاۓ کوڑھے کے ڈھیر پر تو یہ قوم کے لئے اور بھی اچھا ہے .کیونکہ صفائی ہونے والی ہے .انقلاب آنے والا ہے .نظام تبدیل ہونے کو ہے ..اس لئے بہتر ہے ایک ہی دفعہ سارے گندے انڈے پھینک دئے جایں ..کیونکہ زرداری نے بھی ووہی کیا.جو پنجاب میں شریف برادران کرتے ہیں .اشتہار بازی .اور سارے خرچے ملک و قوم کے اور مفاد ذاتی ..ذرا حساب کتاب تو لگاو .بلاول کو لانج کرنے پر سندھ حکومت کا کتنا خرچہ کروایا گیا.کتنی مشینری .کتنے وسایل استمعال کئے گے....اور قوم کو کا ملا ..کیا بلاول نے زرداری سے پوچھا کہ بینظیر کا قاتل کون ہے .اور کا پوچھا کہ زرداری صاحب آپ ٹیکس تو دیتے نہیں .تو اتنا مال و دولت کہاں سے آ گیا..کیا بلاول نے خود کو اور زرداری کو احتساب کے لئے پیش کیا..اپنی دولت کا راز قوم کو بتایا ..خاندانی سیاست نے اس ملک کا پہلے ہی بیڑہ غرق کیا ہوا ہے .اب کونسا تیر مارا گیا..بلاول کی آمد سے تحریک انصاف کو تو کوئی نقصان نہیں ہو گا .نقصان شریف برادران کو ہو گا .کیونکہ لوگوں کے اندر یہ شعور آ چکا ہے .کہ کون نظام کو تبدیل کرنا چاہتا ہے .یہ خوشی کی بات تھی میرے لئے کہ رضا ربانی آئین اور قانون .پارلیمنٹ .جمہوریت .کے حامی فرما رہے تھے .کہ یہ نظام فرسودہ ہے .چلو اچھا ہے تم مان تو گے کہ یہ نظام فرسودہ ہے .اب اس فرسودہ نظام کو بدلنے کا کام عمران خان پر چھوڑ دو .کیونکہ یہ کام زرداری .بلاول .تو کر نہیں سکتے .یہ تھی جلسے کی خاص اور اہم بات ..مگر یہ پاکستان کی بد قسمتی کہوں گا .کہ بلاول کو لانج کیا گیا..عوام کی خون پسینے کی کمائی سے ..یہ ملک کی تقدیر صدارت اور وزارت عظمیٰ سے تو بدل نہیں سکے .سندھ میں لگا تار اتنا سالوں سے حکومت کرنے کے باوجود سندھ کی تقدیر تو بدل نہیں سکے .ملک کی تقدیر کیا بدلیں گے ..بلاول صاحب .جاگیرداروں .وڈیروں سے ہاریوں کو اگر تحفظ نہیں دے سکتے .انصاف نہیں دے سکتے .تو غریبوں کی بات نہ کیا کریں ..پی .پی .پی.پر جو الزامات راجہ رینٹل .گیلانی .زرداری کی کرپشن اور این .آر.و..کی وجہ سے لگ چکے ہیں .ان کو دھونا اتنا آسان نہیں ہے .لوگوں کو بلاول صاحب اتنا پاگل مت سمجھو .بلاول صاحب کو میرا مشورہ ہے .کامیابی کا راز بتا دیتا ہوں .مجبوری والے آنسو مت بھاؤ .کارکردگی سندھ حکومت میں دکھاؤ .اگر مقبول ہونا ہے تو عمران خان کے خلاف مت بولو .بلکہ .گو.نواز.گو.کے نعرے سے ابتدا کر لو .شریف برادران کے خلاف مہم تیز کر دو .اصلاحات .انصاف .احتساب .کے حامی بن جاؤ .مڈ ٹرم الیکشن کے حامی بن جاؤ .تمہارا گراف اپ ہو جاۓ گا .بلندیوں کو چھو جاؤ گے ..اگر یہ نہیں کر سکتے تو ایسے نیچے گھرو گے .کہ ہڈی پسلی ایک ہو جاۓ گی ..مفت مشورہ عمران خان کے لئے .کہ ملک میں انقلاب لانا ہے .نظام کو تبدیل کرنا ہے .جاگیرداروں .وڈیروں .غلط بیوروکریسی کو ختم کرنا ہے .سندھ اسمبلی کو اگر یرغمالیوں سے بچانا ہے .تو متحدہ .جماعت اسلامی .قادری . سے اتحاد کرنا ہو گا .ورنہ ملکی حالات میں تبدیلی آسانی سے ممکن نہیں ..کیونکہ یہ کرپٹ .بد کردار حکمران .زرداری .نواز شریف .ٹولہ..کوئی مہذب .پر امن زبان سمجھنے کا عادی نہیں ہے ..ان کے ساتھ پیہہ جام .شٹر ڈاون.کی زبان استمعال کرنی پڑے گی ..یہ لاتوں کے بھوت ہیں .باتوں سے نہیں مانتے ........جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ..٠٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Thursday, October 16, 2014

...............................ملتان میں عمران خان کے شعور کی جیت ...........
.........یہ ملتان کی شکست جاوید ہاشمی کی شکست نہیں ہے ...یہ نواز شریف .شہباز شریف .زرداری .جماعت اسلامی .گلو بٹ .بیوروکریسی .کرپٹ نظام کو شکست تھی .یہ سٹیٹس کو قایم رکھنے والی سوچ کو شکست تھی ..جاوید ہاشمی کی قسمت میں جو ذلت تھی .وہ ذلت نواز شریف نے اپنے ماتھے پر بھی لگا لی .جان بھوج کر .یا غرور اور تکبر کی صورت میں ..خیر بھر حال جاوید ہاشمی نے اپنی سیاست .اپنی دنیا.اپنی آخرت .اپنی  عزت .اپنی ساکھ.اپنا سیاسی کیرئر .سب کچھ تباہ و برباد کر کے رکھ دیا .حکمران کو نوشہ دیوار پڑھ لینا چاہئے .عزت اور ذلت خدا کے کنٹرول میں ہے .حکمران کو یہ سمجھ لینا چاہئے .کہ اب  جاگیردار .وڈیرہ .کی کوئی حیثیت نہیں رہے گی .اب یہ نظام کی تبدیلی کی سوچ کے آگے جو بھی بند باندھا جاۓ گا وہ به جاۓ گا ..میرا تجزیہ .تبصرہ .ان لوگوں کی سوچ کے خلاف ہے .جو کہتے ہیں .کہ عمران خان کے ساتھ ٹکٹ ہولڈر غریب چھابڑی فروش .یا چاۓ کے کھوکھے والے نہیں ہیں ..میں ان کو بتا دینا چاہتا ہوں .کہ پہلی بات یہ ہے کہ لیڈر کا ایماندار .نڈر .بیباک ہونا ضروری ہے .جو کمانڈ کرتا ہے .اس کی سوچ اگر مثبت ہو گی .تو باقی نیچے گند کی صفائی کی جا سکتی ہے .اور اگر لیڈر ایماندار نہ ہو .تو نیچے سارے بھی ایماندار .پاک صاف ہوں .تو پھر بھی کچھ تبدیل نہیں ہو گا .دفتر کا چپراسی ایماندار ہونا شرط نہیں ہے .دفتر کا باس چیف کا ایماندار ہونا شرط ہے .جس دفتر کا چیف کام کرنے کا احل ہو گا .اس دفتر کا عملہ کرپٹ نہیں ہو سکتا اور اس دفتر کا باتھ روم کبھی گندہ نہیں ہو سکتا ..اسی لئے بزرگ کہتے ہیں کہ کسی ملک کی اخلاقی .معاشی .انسانی .اور حکمران کی اصلیت دیکھنی ہو .تو اس ملک کی عدالتوں کو انصاف کو دیکھ لو ..آپ کو ملک کا اندازہ ہو جاۓ گا .کہ ملک کی بادشاہت کس نقطۂ عروج پر پنچ چکی ہے .اور جس گھر کے باسیوں کا اندازہ کرنا ہو .کہ وہ کس کلاس کے لوگ ہیں تو اس گھر کے باتھ روم .ٹائلٹ.وغیرہ کو دیکھ لو .آپ کو اندازہ ہو جاۓ گا ..اس لئے جہانگیر ترین اور اعجاز چودھری .وغیرہ .کوئی حیثیت نہیں رکھتے .اصل چہرہ عمران خان ہے .جب بھاگ دوڑ.اور ملک کی کمان .عمران خان کے ہاتھ میں ہو گی .اس وقت ملک عامر ڈوگر ہو یا  بلو بٹ...کسی کی کوئی حیثیت نہیں ہو گی ..نظام کی اہمیت ہو گی .جس کے شکنجے میں سب جھکڑے جایں گے .اس لئے کپتان کا ایماندار ہونا ضروری ہے ..کیونکہ زرداری .نواز شریف .شہباز شریف .کے نیچے سب لوگ کرپٹ نہیں ہیں .مگر کیونکہ یہ لیڈر خود کرپٹ ہیں .اس لئے ایماندار لوگوں کی سنوائی نہیں ہوتی .پرویز رشید جیسے لوگ سب اچھا کی رپورٹ دے کر پارٹی کا .حکمران کا اور ملک کا بیڑہ غرق کرتے رہتے ہیں ...تو تجزیہ کرنے والے اس بات کو ہر وقت ذہن میں رکھا کریں .کہ ابھی نظام نہیں بدلا .ابھی عمران خان کو ہر آدمی .ہر شخصیت کو پارٹی میں خوش آمدید کرنا ہو گا ..ہر اچھے برے کو خوش آمدید کہنا ہو گا ..کیونکہ سٹیٹس کو سے لڑنے کے لئے .پیسہ .طاقت .سب کچھ چاہئے ..جب اقتدار مل جاۓ گا .نظام تبدیل  کر لیا جاۓ گا .پھر صفائی خود بخود ہو جاۓ گی ..جنرل الیکشن سے پہلے اور بعد میں صفائی کا عمل ہو جاۓ گا .مگر ابھی تنگ نظری  ٹھیک نہیں .کیونکہ پہلے ہی اس تنگ نظری کی وجہ سے کافی نقصان ہو چکا ہے .کیونکہ میں نے پہلے دن سے یہ عرض کیا تھا .کہ تحریک چلانے سے پہلے .جماعت اسلامی .الطاف بھائی اور قادری سے عمران خان کو اتحاد کر لینا چاہئے .مگر نہیں کیا گیا..کیونکہ اس اتحاد سے نظام کی تبدیلی زیادہ آسان تھی .مگر عمران خان نے کٹھن راستہ اختیار کیا..گو کہ وہ کامیاب ہو رہے ہیں اور مزید ہو جایں گے .مگر مشکلیں زیادہ ہیں ..خیر انشااللہ .راستے کی رکاوٹیں تو دور ہو ہی جایں گی .کیونکہ جو لوگ خالد بن ولید کی طرح کشتیاں جلا کر آگے بڑھتے ہیں .وہ کامیاب ہو جایا کرتے ہیں ..اور عمران خان کی کامیابی یقینی ہے .دیکھنا یہ ہے کہ نواز شریف کب مڈ ٹرم الیکشن کا اعلان کرتے ہیں ..نظام تو جانے والا ہے .لوہا تو گرم ہے .عوام تو تیار ہے .بس ہتھوڑا لگانے کی دیر ہے .یہ بھی دیکھنا ہے .کہ پنجاب کی طرح سندھ کے ہاری کے پاس کتنا شعور پنچ چکا ہے .وہ اگر جاگیرداروں .وڈیروں .کے خلاف نکلنے کو تیار ہیں .یا عمران خان ان کو نکالنے  میں کامیاب ہو جاتے ہیں .تو پھر ملک کی تقدیر کو بدلنے سے کوئی نہیں روک سکتا ..گو کہ نواز .زرداری کے پاس ملکی وسایل استمعال کرنے کے سارے آپشن موجود ہیں ...مگر ان سب کہانیوں سے بڑی کہانی یہ ہے .کہ جماعت اسلامی اور الطاف بھائی .ملک میں کونسا انقلاب چاہتے ہیں .وہ جاگیرداروں .وڈیروں .کے خلاف کب میدان میں نکلیں گے .یہ سوچنے والی .غور کرنے والی  بات ہے ..کہ وہ کیا چاہتے ہیں .کہ ایک طرف اقتدار کے مزے بھی لیتے ہیں .دوسری طرف قادری صاحب کے کنٹینر پر انقلاب کے لئے  تقریریں بھی کرتے ہیں .قادری صاحب کو بیوقوف بناتے ہیں یا انقلاب کو ..اس بات کا پتہ لگانا باقی ہے .....ملتان میں جتنی پارٹیاں عمران خان کے خلاف شکست سے دوچار ہو چکی ہیں .ان سے میری یہی درخواست ہے ..کہ ہماری تو جیسے تیسے گزر جاۓ گی .تیرا کیا بنے گا کالیا.......جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 
..............مجھے گلہ ہے الطاف بھائی اور جماعت اسلامی سے .............
......پاکستان کی پوری تاریخ میں اور کچھ اپنی اپنی پارٹی کی تاریخ پر نظر دوڑائی جاۓ .تو معلوم ہوتا ہے .کہ الطاف بھائی اور جماعت اسلامی دونوں انقلاب کی حامی ہیں .اور نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں .فرق دونوں پارٹیوں میں یہ ہے .کہ الطاف بھائی جاگیرداروں .وڈیروں کے نظام کے مکمل خلاف ہیں .جبکہ اسلامی نظام سے ان کو کوئی اتنا لگاؤ نہیں ..دوسری طرف جماعت اسلامی  جاگیرداروں .وڈیروں کے بھی خلاف ہیں اور ملک میں اسلامی نظام بھی چاہتی ہے ..مگر افسوس جب ملک کو ان کی ضرورت تھی .جب انقلاب آنے کے نزدیک ہے اور نظام کی تبدیلی دروازے پر دستک دے رہی ہے ..اس وقت ان دونوں پارٹیوں کا رول میری سمجھ سے باہر ہے ..کوئی ایسا کردار ان دونوں پارٹیوں کی طرف سے دیکھنے کو نہیں ملا .کہ جس سے یہ نتیجہ اخذ کر سکوں .کہ واقیی یہ ملک میں نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں ..کیونکہ صرف تحریک انصاف ایسی پارٹی ہے .جو پارلیمنٹ میں ہونے کے ساتھ ساتھ الیکشن میں اصلاحات .انصاف اور احتساب چاہتے ہیں .نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں .مگر جماعت اسلامی اور متحدہ .پارلیمنٹ میں ہونے کے باوجود قوم کی امنگوں پر پوری نہیں اتر سکی ..آخر کیا وجہ ہے .کہ ہم شکار کے لئے نکلتے ہیں .اپنے مکمل سازو سامان کے ساتھ ..اپنا وقت اپنی انرجی زیاہ کرتے ہیں ..اور نکلتے ہیں ہرن اور خرگوش کا شکار کرنے ..مگر جب  شکار کو کیچ کرنے کا وقت آتا ہے ..تو آپ اپنے شکاری جانور کو پٹہ ڈال دیتے ہیں .جبکہ شکار کرنے والے کو کھلا چھوڑنا تھا ..تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے .کہ اگر آپ نے یہی کردار ادا کرنا تھا ..تو پھر یہ اتنے سال کی جد و جہد کس کام کی ..یا تو یہ قوم کے ساتھ فریب ہے .یا اپنے آپ کو دھوکہ  دیا جا رہا ہے .یا مفادات اور خود غرضی آڑے آ جاتی ہے .آخر کا وجہ ہے .ہم کس طرف جا رہے ہیں .ہم ملک کی کونسی خدمت کر رہے ہیں ..کیا انقلاب جمہوریت سے آے گا یا نظام جمہوریت تبدیل کرے  گی ..نہیں ایسا کبھی بھی نہیں ہو گا ..کیونکہ وہ قوتیں ملک میں زیادہ طاقتور ہیں جو نظام کی تبدیلی کے خلاف ہیں ..ہونا تو یہ چاہئے تھا .کہ انصاف .احتساب .چاہنے والی قوتیں .جاگیرداروں .وڈیروں .اور فیوڈرل سسٹم کے خلاف متحد ہو جاتیں ..پھر کامیابی یقینی تھی ..مگر افسوس ایسا نہیں ہو سکا ..کیونکہ زرداری اور شریف برادران اور بیوروکریسی کبھی نہیں چاہے گی کہ نظام تبدیل ہو .کیونکہ ان کو کرپشن کرنی ہے .اور کرپشن صرف اس فرسودہ نظام سے ہی ممکن ہے ..پاکستان میں نظام کبھی پر امن اور مہذب طریقے سے تبدیل نہیں ہو گا ..کیونکہ نظام تبدیل صرف ڈنڈے سے ہو گا .اور ڈنڈہ یا فوج کے پاس ہے .یا پھر توڑ پھوڑ .جلاؤ .گھیراؤ .کی سیاست سے ہو گا .جس طرح قومی اتحاد نے بھٹو کے خلاف تحریک چلائی تھی .یا مہذب طریقے سے ایک ہی راستہ ہے .کہ اس وقت جماعت اسلامی .الطاف بھائی .قادری صاحب اور تحریک انصاف اور دوسری سیاسی پارٹیاں مل کر پارلیمنٹ سے باہر ہو جایں .اور اصلاحات کے بعد مڈ ٹرم الیکشن کروانے پر متحد ہو جایں ..جماعت اسلامی اور متحدہ کے لئے اب بھی وقت ہے .کہ وہ قوم کے جذبات و احساسات کا کچھ تو بھرم رکھ لیں ..ورنہ قوم کو مزید غلط نعروں سے بیوقوف بنانا بند کر دیا جاۓ .پاکستان کی ہر پارٹی اپنے اپنے لیڈر کی سوچ پر چل رہی ہے ..اس لئے پارٹی کے لیڈروں کو اپنے اپنے سیاست کے کھیل سے باہر آنا ہو گا .اور قوم کی نبض پر ہاتھ رکھنا ہو گا .قوم کیا چاہتی ہے ...قوم انقلاب .نظام کی تبدیلی چاہتی ہے ..روزگار .امن .بجلی .گیس .انصاف .احتساب .میریٹ .چاہتی ہے .مزید صوبے .بلدیاتی نظام چاہتی ہے .جاگیرداروں .وڈیروں کا خاتمہ .استحصالی نظام کا خاتمہ چاہتی ہے ..اور لیڈر اپنے اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھ لیں کہ وہ اس قوم کے ساتھ کون سا مذاق کر رہے ہیں ..ہم کو مزید بیوقوف مت بناؤ .جمہوریت .جمہوریت .کا لولی پاپ دے کر ..مینڈیٹ .مینڈیٹ کی چیخ و پکار بند کرو ..نہ جمہوریت ہے اور نہ مینڈیٹ ..سب بکواس ہے ...ایک کشتی پر سوار ہو جاؤ..دو دو کشتیوں پر سوار ہو کر دھوکہ مت دو ..یا نظام کے حق میں یا خلاف ...ایک راستہ پکڑو .اگر تم مسلمان ہو یا پاکستانی ہو ..کیونکہ پاکستان اس نظام کے ساتھ .چوروں .لٹیروں .جاگیرداروں .وڈیروں .خاندانی وراثت کے ساتھ .کرپشن کے ساتھ نہیں چل سکتا ....قوم فیصلہ کر چکی ہے .اب ڈنڈے کا انتظار ہے ....جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا ....٠٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Wednesday, October 15, 2014

............................انصاف کہاں سے تلاش کیا جاۓ ......................
.............ملک میں انصاف .نظام .آئین.قانون .تو کہیں نظر نہیں آتا .غریب آدمی اور عوام انصاف کہاں سے تلاش کرے ..کوئی ادارہ بھی ایسا نظر نہیں آتا .جو عوام کی امنگوں پر پورا اترتا ہو ..ہر ادارہ ڈنگ ٹپاؤ اور حکمرانوں کی خوشنودی حاصل کرنے کے پیچھے دوڑ رہا ہے .فیصلے شخصیت کی بنیاد پر کئے جا رہے ہیں .نہ کوئی فیصلے کرنے کی جرات رکھتا ہے نہ کوئی امپلمنٹ ..مجسٹریٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک کوئی بھی قوم کو انصاف نہیں دے  سکا  ہر ادارہ شخصیت پرستی پر لگا ہوا ہے .اور حکمرانوں کی خسنودی کرنے پر لگا ہوا ہے .ہر طرف فرسٹریشن ہی فرسٹریشن اور جنگل ہی جنگل اور اندھیرہ ہی اندھیرہ نظر آ رہا ہے .اگر ایک دن کوئی کسی طرف سے روشنی کی کرن نظر آتی ہے .تو دوسرے دن وہ بھی بجھا دی جاتی ہے .کوئی امید کی کرن نظر نہیں آتی .کہا جاتا ہے نا امیدی گناہ ہے .مگر حکمران اور اداروں سے تو لوگوں کی امیدیں دم توڑ چکی ہیں .کیا ہی اچھا ہوتا ..اگر سپریم کورٹ اور جرنیل اپنا کردار ادا کرتے ..کیونکہ ہمارا کلچر ڈنڈا ہے .صرف ڈنڈا .اگر وزیر اعظم گیلانی گھر جا سکتے ہیں .افتخار چودھری فون کال پر بھال ہو سکتے ہیں .تو نواز شریف جھوٹ بولنے پر .دھاندلی کرنے پر گھر کیوں نہیں جا سکتے .کیا جرنیل صاحب قوم کی خاطر اصلاحات اور مڈ ٹرم الیکشن کا نہیں کہ سکتے ..آخر کیوں سب تماشا دیکھ رہے ہیں ..نواز شریف تو پھانسی کے پھندے سے بچنے کے لئے گارنٹی چاہتے ہیں .ورنہ وہ تو کب کے مستعفی ہو چکے ہوتے .آخر کسی نے تو مداخلت کرنی ہے ..کب تک ..ملک اس طرح نہیں چل سکتا .سپریم کورٹ قوم کو انصاف دینے میں ناکام ہو چکی ہے .اس لئے یہاں فیصلے سیاسی ہوتے ہیں .آئین.جمہوریت .قانون .کو نہیں دیکھا جاتا ..فیصلے پسند یا نا پسند کی بنیاد پر ہوتے ہیں .یہ نہیں ہو سکتا .کہ ملک کی قسمت سے صرف شریف برادران اور زرداری نہیں کھیل سکتے .کہ وہ جب چاہیں جو مرضی فیصلہ قوم پر مسلط کرتے رہیں ..انقلاب نے آخر کار آنا ہے .نظام نے تبدیل ہونا ہے .مگر فرق صرف یہ ہے .کہ  لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے .حکمران کو ڈنڈا دکھانے والا .احتساب کرنے والا کوئی نہیں ہے .ہمارا کلچر ہے .ہم جھوٹ بولتے ہیں فراڈ کرتے ہیں .دھوکہ دیتے ہیں اس وقت تک .جب تک ہم کو آینہ.یا ویڈیو نہ دکھا دی جاۓ .ہم نہیں مانتے .حکمران بھی ابھی تک یہی زبان سمجھتا ہے .ڈنڈا منواتا ہے سب کچھ ..کیونکہ دھرنے والوں نے ابھی تک مہذب انداز اپنایا ہوا ہے ..انقلاب مہذب انداز اپنانے سے نہیں آے گا .نہ نظام سیدھی انگلی سے تبدیل ہو گا ..حکمران توڑ پھوڑ چاہتا ہے .پہیہ جام مکمل جام چاہتا ہے .سڑکوں پر کتا .کتا .ہاۓ .ہاۓ.چاہتا ہے .یہاں ڈنڈا منواتا ہے سب کچھ ..پر امن اور مہذب انداز سے حکمران کو کوئی پرواہ نہیں ہوتی .بد کردار حکمران ملک میں نفرت اور فرسٹریشن پھیلا رہا ہے .یہ ملک کے لئے انتہائی نازک مرحلہ ہے .اور فوج ایک پاور فل ادارہ ہے .اس لئے کہتا ہوں عرض کرتا ہوں کہ فوج کو اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہئے .جو کیانی صاحب نے افتخار چودھری کے لئے کیا تھا ..اگر کسی نے کوئی کردار ادا نہیں کرنا .تو ملک و قوم  کو جھنم میں دھکیل کر تماشا دیکھتے رہو اور فضول پروگرام کرتے رہو .کیونکہ ڈنڈے کے بغیر شریف برادران نہیں جایں گے .یہ ان کی مجبوری ہے .اور ملک اپنی منزل کی طرف گامزن نہیں ہو سکتا ..عوام اپنا فیصلہ دے چکی ہے صرف فوج اور سپریم کورٹ کو اپنا فیصلہ دینا ہے ...وہ کب فیصلہ کرتے ہیں .یہ فیصلہ ووہی کریں گے .کہ پاکستانی قوم کی تاریخ کو کس طرح رقم کرنا ہے .................جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا ...٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 
........................گو نواز گو .....................
................مقبول نعرہ آج کا ہے .گو نواز گو
..............یہ فیصلہ سماج  کا ہے .گو نواز گو
............ہر پاکستانی تنگ ہے کرپٹ نظام سے
...........یہ اقتدار تخت و تاج کا ہے .گو نواز گو
..........بدلنا ہے نظام کو .لانا ہے سبز انقلاب
.........یہ نعرہ آزادی مارچ کا ہے .گو نواز گو 

Tuesday, October 14, 2014

..............................حکمران اور آدمی ............................
...........جنگل میں سانپ شہر میں بستے ہیں آدمی
..........سانپوں سے بچ کے آؤ تو ڈستے  ہیں آدمی
..........ہر دور میں آتش نمرود  جلاتے  ہیں  آدمی
........کرم اس کا کہ ہر  دور  میں بجھاتے ہیں آدمی
.........حقوق کی خاطر سڑکوں  پر  کریں  احتجاج
.........تو کرپٹ حکمران کہتا ہے بھونکتے ہیں آدمی
.........انصاف کی بات کریں تو ہم ٹھہریں  جانور
.........آدم خور پارلیمنٹ  میں بولتے  ہیں  آدمی
..........انسان  کے روپ میں  شیطان  کو دیکھئے
.........جھوٹے بھی سچ بولنے پر ٹوکتے ہیں آدمی
........عوام کی شکل  میں ہم   بھیڑ بکریاں  ہیں
........بھیڑئے کی شکل میں ہم سے کھیلتے ہیں آدمی
........انقلاب بھی آے گا نظام بھی بدلے گا جاوید
........ہر دفعہ ہر فرعون سے ٹکراتے ہیں آدمی
......................جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا .....
.................٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ ............

Saturday, October 11, 2014

.................................زرداری ..گھوڑے .نظام .اور ٹیکس ..................
..............کتنے گھوڑے .کتنا ٹیکس .محل کس کا .بنا کر دینے والا کون .کہاں کا پیسہ .کہاں خرچ ہوا ..پیسہ کس نے کمایا .کیسے کمایا .گھوڑوں پر کتنے مزدور .کتنا خرچہ روزانہ ..کہاں کا نظام .کیسی جمہوریت .کیسا احتساب .کون دے گا قوم کو انصاف اور جواب ..کتنا کراچی .کتنا لاڑکانہ .کتنا لندن .کتنا سوئزر لینڈ .کتنا امریکا .کتنا لاہور اسلامآباد .کتنا پیسہ پوری دنیا .یا دوبئی میں گردش کر رہا ہے ..اس نظام کو کون بدلنے دے گا .کیونکہ جاگیرداروں .وڈیروں کو یہ نظام تحفظ دیتا ہے ..یہی وجہ ہے کہ نظام کی تبدیلی کے آگے دیواریں کھڑی کر دی جاتیں ہیں .کیونکہ ایک گھوڑے کا ایک دن کا خرچہ ١٠٠ غریب خاندان کے خرچے کے برابر ہے .یہ اس نظام کی خوبی ہے کہ کوئی پوچھنے والا نہیں .یہ اس نظام کی خوبی ہے کہ بلاول ہاؤس اب پشاور اور کوئٹہ میں بھی بنے گا ..یہ نظام کی خوبی ہے .کہ ہمارے اقتدار کے فیصلے باہر کے ملکوں میں ہوتے ہیں .یہ نظام کی خوبی ہے کہ کرپشن کر کے بھی چور مچاۓ شور والا معامله رہتا ہے .جمہوریت کے نام پر لوٹنا .حکومت کرنا ہمارا شیوہ ہے .پاکستان میں ہمیشہ اقتدار کی بندر بانٹ اندرونی اجنسیاں اور عالمی طاقتوں کی مداخلت سے ہوتی ہے ..پاکستان میں کوئی ایسا ادارہ نہیں .جو ان کرپٹ نظام .کرپٹ حکمرانوں کو تبدیل کر سکے یا کسی سیاستدان کا احتساب کر سکے ..سب ادارے بے بس ہیں .کیونکہ حکمران ان کے مفادات اور ادارے حکمران کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں ..صرف پاکستان کی فوج ہے جو ایک حکم کر دے تو نظام بھی تبدیل ہو سکتا ہے اور سیاستدان کرپشن بھی نہیں کر سکتا .کیونکہ فوج کا ہیڈ چیف میرٹ پر آتا ہے .وہ حکمران کا مرہون منت نہیں ہوتا .باقی ہر ادارے کا سربراہ حکمران کی مرضی سے آتا ہے .اس لئے زرداری صاحب جو بھی فرمان جاری کریں .وہ حق بجانب ہیں .کیونکہ نظام کی خوبی ہے کہ ان کا احتساب نہیں ہو سکا .اب وہ پاکستان کے عوام کے خوں پسینے کی کمائی سے بلاول ہیرو بناۓ جا رہے ہیں ..دورے پر دورے کر رہے ہیں .جلسے  کر رہے ہیں .پنجاب میں حمزہ .سندھ میں بلاول خطاب کر رہے ہیں .مگر پروٹوکول  حکومت دے رہی ہے ..خرچہ حکومت کا .عیاشی زرداری اور شریف خاندان کی ..بس یہ نظام زرداری اور شریف خاندان کو پیارا ہے .اس لئے وہ اس نظام کو بدلنے نہیں دیتے ..ہاں اگر فوج جس دن چاہے گی . نظام تبدیل ہو جاۓ گا .کیونکہ کرپٹ سیاسدانوں کا گند بھی فوج کی مدد سے پھیلا ہوا ہے .اس لئے اس گند کی صفائی بھی صرف فوج ہی کر سکتی ہے ..فوج کے علاوہ نہ کوئی کرپٹ سیاستدانوں کو نکیل ڈال سکتا ہے نہ کوئی احتساب کر سکتا ہے ..گو کہ ہر پاکستانی مانتا ہے کہ فوج نے بھی اقتدار میں آ کر قوم کو مایوس ہی کیا .مگر اس کے باوجود  یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے .کہ جب بھی کوئی اہم فیصلہ قومی مفاد میں کیا گیا..فوج نے ہی وہاں کردار ادا کیا ..باقی سب اداروں کے منہ پر زرداری صاحب نے تھپڑ رسید کر دیا ہے .یہ کہ کر کہ اب پشاور میں بھی بلاول ہاؤس بنے گا ...پاکستانی قوم کو اور ہر ادارے کو میری طرف سے پیشگی مبارک باد  ..کیونکہ پشاور میں بلاول ہاؤس بننے کے بعد قوم کے تمام مسایل حل ہو جایں گے ...واہ  رے زرداری .تو سب پے بھاری ..میاں کے بعد پھر لوٹنے کی کر تیاری
...این ..آر .و .پھر ہو گا تمہارا .......اور شامت آے گی پھر ہماری
....یہ انقلاب نہیں تو کیا ہے .......کبھی بھولا میاں کبھی سمارٹ زرداری
..................جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 
........................گو نواز گو پر اشتعال انگیزی اور سول وار ....................
.............پہلے پہلے تو نواز شریف کو دھرنے والوں کے آجنڈہ کا ہی علم نہیں تھا ..اور گو نواز گو .کو ایک دھرنے والوں کی مجبوری سمجھا گیا .مگر جب یہ .گو.نواز.گو..ہر پارٹی .فنکشن .ہر جلسے پر  .اور سڑکوں پر اور ہر دفتر میں پنچا.تو نواز شریف کو محسوس ہونے لگا اور پتہ چل گیا.کہ دھرنے والوں کا آجنڈہ کیا ہے .ادھر اودھر سے جب نواز شریف نے مشیروں سے بھی سچ بتانے کا کہا .تو جھوٹ بولنے والے مشیروں نے سچ اور راز کی بات نواز شریف کو بتا دی .کہ دھرنے والے نظام کو تبدیل کروانا چاہتے ہیں .انصاف چاہتے ہیں .بجلی .گیس .روزگار .امن چاہتے ہیں .بنیادی سہولتیں اور حکمرانوں کا احتساب چاہتے ہیں .الیکشن میں ہونے والی دھاندلی کا پنڈورا بکس کھلوانا چاہتے ہیں .آئین اور قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں .مڈ ٹرم اور اصلاحات کے ساتھ الیکشن چاہتے ہیں .صوبوں اور بلدیاتی الیکشن کا مستقل قانون چاہتے ہیں .انصاف اور وسایل کی تقسیم نچلی سطح پر چاہتے ہیں .ہر بچے کو تعلیم چاہتے ہیں .تاکہ وہ شعور حاصل کر سکے اور اپنے حقوق حکمران سے حاصل کر سکے .اور بھوت سے قانونی پہلو جب حکمران نے مشیروں سے سنے .تو نواز شریف نے جلدی جلدی زرداری اور دوسرے مراعات لینے والوں سے رابطہ کیا .اور کہا..کہ یہ جمہوریت کے لئے اور ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے .کہ ہمارا مستقبل خطرے میں ہے ..کیونکہ اگر نظام کو تبدیل کروانے میں یہ لوگ کامیاب ہو گہے ..تو ہماری کاروباری دکانے بند بھی ہو جایں گی .اور سلاخوں کے پیچھے جانے کا بھی خطرہ ہے ..اس لئے کافی اہم فیصلے کئے گہے..کہ دھرنے والوں سے آہنی اور خفیہ ہاتھوں سے نپٹا جاۓ .اور بڑی مہارت سے اپنی بےعزتی اور سبکی کا بدلہ لینے کے لئے دھرنے والوں کے خلاف گلو بٹوں کی تنظیم کا سہارا لیا جاۓ .تو ایسا ہی ہوا .اور ہو رہا ہے ..وقتی طور پر .گو.نواز.گو.کی اشتعال انگیزی پر جواب داخل کر کے نواز شریف اور حواری سمجھتے ہیں .کہ ہم نے دل کی بھڑاس نکال لی ہے .اور اندر سے نواز گروپ اپنے آپ کو ہلکا پھلکا محسوس بھی کر رہے ہیں .مگر حکمران کو یہ اندازہ نہیں ہے .کہ جو آگ حکمران کی ایما پر لگائی گئی ہے .یا لگائی جا رہی ہے .اس کا آخر کار نتیجہ کیا نکلنے والا ہے ..آخر کار ہم سول وار کی طرف تیزی سے گامزن ہیں ..اور جلد یا بدیر یہ سلگتی ہوئی چنگاری ایک دن شعلہ بنے گی .اور پھر نہ کرپٹ حکمران رہے گا نہ کرپٹ نظام .نہ کرپٹ جمہوریت ..اور ووہی دن انقلاب کا دن ہو گا ..اور جو انقلاب عمران .قادری نہ لا سکے .وہ انقلاب نواز شریف اپنے خلاف خود لے کر آنے والا ہے ..کیونکہ عمران .قادری صاحب .آخر کب تک اپنے جیالوں کو کنٹرول میں رکھیں گے .کب تک جلسے پر امن رہیں گے ..کیونکہ گلو بٹوں کی وارداتیں اگر اسی طرح جاری رہیں .تو انشااللہ .انقلاب بھوت جلد آ جاۓ گا .مگر اس انقلاب کا نقشہ بدل جاۓ گا .اس کا کردار .اس کا مصنف بدل جاۓ گا .جو نظام کی تبدیلی اور انقلاب کے آگے آج دیواریں کھڑی کر رہے ہیں .ووہی اس انقلاب کے سیلاب میں غوطے کھاتے نظر آئیں گے .اور پھر کوئی گلو بٹ ان کی مدد کو نہیں آے گا ..اس لئے میرا نواز شریف کو عاجزانہ مشورہ ہے .کہ ہٹ دھرمی چھوڑو .انتخابی اصلاحات کر لو .اپنی عزت بچا لو اور پاکستان کی سالمیت بچا لو .اپنی جمہوریت بچا لو .ملک کو خونی انقلاب سے بچا لو .کیونکہ سول وار خونی انقلاب ہو گا .جس سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہو گا .اس لئے مڈ ٹرم الیکشن کا علان کر دیں..اور ملک کو ہر آفت اور بلا سے محفوظ کر دو ..کیونکہ ملک اندرونی اور بیرونی خطرات سے دوچار ہے .دشمن کو تماشا مت دکھاؤ ..کیونکہ نہ یہ جلسے .جلوس .ختم ہونے والے ہیں اور نہ یہ دھرنے ..اس لئے ایوب خان کی طرح آخری حد تک نہ جاؤ..جو شعور لوگوں تک پنچ چکا ہے اور پنچ رہا ہے ..یہ اپنے منتقی انجام تک ضرور پنچے گا ..اس لئے اپنی انا .ہٹ دھرمی .زد .خود غرضی .کو میاں صاحب ایک طرف رکھ دیں..اور ملک کی خاطر یہ قربانی دے دیں...یہ سب کے لئے بہتر ہے .اور نظام میں اصلاحات کرنے پر اور قربانی دینے پر میاں نواز شریف کا نام پاکستان کی تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جا سکتا ہے ....فیصلہ تو بھر حال نواز شریف کو کرنا ہے .کہ دنیا اور آخرت دونوں کے لئے سوچنا ہے ............جاوید اقبال چیمہ .اٹلی  والا ...

Thursday, October 9, 2014

........................................پارلیمنٹ سے میرا اعتماد اٹھ چکا ہے ...آخر پارلیمنٹ ہے کس بلا کا نام ..پارلیمنٹ کا اصل چہرہ ..چند الفاظ آپ کی خدمت میں .......................دودھ کی رکھوالی کے لئے بلی نے لگایا وہاں ڈیرا ہے
......................فرعون و شداد  کی صورت میں شیطان کا وہاں بسیرا ہے
.....................ہاریوں کو انصاف دینے بیٹھا وہاں ہر وڈیرا ہے
....................ہیں سب کے ضمیر مردہ بیٹھا وہاں ہر لٹیرا ہے
...................انصاف لینے کس کس عدالت میں جاؤ  گے
..................باہر روشنی ہی روشنی اندر اندھیرا ہی اندھیرا ہے
..................تبدیلی نظام کی امید وفا لگا بیٹھا ہوں اس عمارت سے
................یہ خود غرض مفاد پرست حکمران نہ تیرا نہ میرا ہے
................چراغوں سے روشنی کر دو یا بتیاں گل کر دو
...............٦٥ سالوں سے براجمان وہاں ظلمت کا پھیرا ہے
................فٹ پاتھ پر بھوکے بچے .اسلام لہو میں ڈوبا ہے
..............جو پیتا میرے خون کو بیٹھا وہاں ہر  ایرا غیرا ہے
..............میری آواز کو جو بلند کر رہا ہے دنیا میں جاوید
..............یہ انقلاب قادری و عمران ہی میرے لئے نوید سویرا ہے
.............................جاوید اقبال چیمہ ..میلان.اٹلی .والا 
...............................نظام کو چلنے دو تاکہ کاروباری دکان چلتی رہے .......
.............میاں نواز شریف فرماتے ہیں کہ دیکھو یار میری ٹانگیں نہ کھینچو .میں اپنے سارے کرپشن کے کیسس کھلوا رہا ہوں .جو زرداری بھی نہ کھول سکا تھا .وہ سب فیصلے میں اپنے حق میں کروانا چاہتا ہوں .پاک صاف ہو کر نکلنا چاہتا ہوں .نظام کو چلنے دو .مجھے کچھ وقت دو .تھوڑا سا مال اور کما لینے دو .مجھے لندن میں انویسٹمنٹ کرنی ہے ..پی.آئی .اے...سٹیل مل ..نیپ .نادرا .واپڈا .ریکوڈک .اور سب دوسرے اداروں پر میں نے اپنے آدمی بٹھا دئے ہیں ..ان کو میرا حکم ہے کہ جلد از جلد اداروں کو لوٹو ..کیونکہ آپ لوگوں کو نظم بدلنے کی جلدی ہے .اس لئے میاں صاحب فرماتے ہیں کہ تھوڑی دیر نظام کو مزید چلنے دو .تاکہ ملک میں خلافت کا نقشہ تم کو میں دوں .جب میں ملک کا صدر بن جاؤں گا .میرا بھائی شہباز وزیر اعظم بن جاۓ گا اور حمزہ وزیر اعلی بن جاۓ گا اور مریم نواز وزیر خارجہ بن جاۓ گی اور گلو بٹ وزیر دفاع بن جاۓ گا .تو نظام خود بخود بدل جاۓ گا .اس لئے نظام کی تبدیلی کے لئے اتنی جلدی نہ کریں ..اعتزاز حسن کہتا ہے کہ یہ دھاندلی والی پارلیمنٹ ہے اور پپو پٹواری والا کرپٹ  نظام ہے .اس لئے خدا کا واسطہ دیتا ہوں کہ نظام کو چلنے دیا جاۓ .خورشید شاہ صاحب اعلان کرتے ہیں کہ ہم نے اس کرپٹ نظام کے سہارے مال و دولت کمایا .دھاندلی کی مرھون منت اپوزیشن لیڈر بنے .اور اب مزید مال بنا رہے ہیں اور کالے دھن کو سفید بھی کرنے کا بہترین موقعہ ہاتھ آیا ہے .تو یارو کچھ تو خیال کرو .ابھی نظام کو چلنے دو تاکہ کاروباری دکان چلتی رہے ..فضل رحمان چاہتے ہیں کہ مزید ڈیزل کے پرمٹ حاصل کریں اور امریکا سے درخواست کرتے ہیں کہ ان کو بھی وزیر اعظم بننے کا موقعہ دیا جاۓ .اس لئے مزید یہی نظام چاہتے ہیں .اچکزئی بھڑکیں لگاتے ہیں کہ بڑی مشکل سے آخری عمر میں کچھ کمانے کا چانس ملا ہے .یہ نظام چلنا چاہئے ..پرویز رشید کہتا ہے کہ اس نظام کے تحت کروڑوں قرضے لینے اور ہضم کرنے کے لئے کھلی چھٹی ہے .اور پھر چمچہ گیر لوگوں کو کافی فایدہ ہوتا ہے جن کا کوئی حلقہ نہیں ہوتا نہ الیکشن لڑنا پڑتا ہے .صرف چمچہ گیری پر وزارتوں کے مزے ملتے ہیں .اس لئے خدا کا واسطہ اس نظام کو چلنے دو .مت بدلو .کیونکہ اگر نظام بدل گیا تو غریبوں کی تقدیر بدل جاۓ عوام جاگ جایں گے .اور  پھر اپنا حق مانگنا .لینا .اور چھیننا شروح کر دیں گے .جو سرا سر کرپٹ حکمران کے ساتھ زیادتی ہو گی .اس لئے نظام تبدیل نہ کیا جاۓ .کیونکہ سیاستدان کاروبار کرتا ہے .وہ پہلے مال لگاتا ہے .بعد میں وصول کرتا ہے .اگر نظام بدل دیا گیا.تو سیاست میں  صرف عبادت رہ جاۓ گی ..تو پھر محلے کی مسجد بہتر ہے پارلیمنٹ سے .کیا فایدہ اسلام کو اسلام آباد میں تلاش کرنے کا ..پھر لیپ ٹاپ .روٹی تندور .جنگلہ بس .اور جعلی پولیس مقابلے .جعلی ورلڈ ریکارڈ .سے پیسہ کس طرح کمایا جاۓ گا .اس لئے بہتر ہے نظام کو نہ تبدیل کیا جاۓ .اور کاروباری دوکان بند نہ کی جاۓ .ورنہ پاکستان میں آ کر سیاست کرنے کا کیا مزہ رہ جاۓ گا .....اگر نظام بدل گیا.تو صحافی مالک صاحب .ایم.ڈی...پی.ٹی.وی.کیسے بنے گا .جاوید چودھری ..مجیب شامی صاحب ..اور تیرا کیا بنے گا کالیا...تیرے تجزیہ لفافے والے کس کام کے ..مال کمانے کے سارے راستے بند ہو جایں گے .کہاں سے آئیں  گے شہباز شریف کی فوٹو والے اربوں کے اشتہارات ..زمینوں .پلاٹوں .کی سیاست کا خاتمہ ہو جاۓ گا ..اس لئے عرض کرتا ہوں.کہ نظام کو اس وقت چلنے دیا جاۓ .جب تک پاکستان کو ٹھیکے پر نہیں دے دیا جاتا ..پھر ٹھیکیدار جو چاہے نظام لاۓ.ہم سب کو کوئی اعتراض نہ ہو گا ..اس لئے اس نظام کو اس وقت وقت چلنے دو ...کوئی اللہ کی خاص کرم نوازی ہو گی تو یہ نظام بدلے گا .ورنہ .گلو بٹ اور بلو بٹ ہی حکومت کرے گا ....جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ..٠٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Friday, October 3, 2014

...............................نظام کو چلنے دو تاکہ کاروباری دکان چلتی رہے .......
.............میاں نواز شریف فرماتے ہیں کہ دیکھو یار میری ٹانگیں نہ کھینچو .میں اپنے سارے کرپشن کے کیسس کھلوا رہا ہوں .جو زرداری بھی نہ کھول سکا تھا .وہ سب فیصلے میں اپنے حق میں کروانا چاہتا ہوں .پاک صاف ہو کر نکلنا چاہتا ہوں .نظام کو چلنے دو .مجھے کچھ وقت دو .تھوڑا سا مال اور کما لینے دو .مجھے لندن میں انویسٹمنٹ کرنی ہے ..پی.آئی .اے...سٹیل مل ..نیپ .نادرا .واپڈا .ریکوڈک .اور سب دوسرے اداروں پر میں نے اپنے آدمی بٹھا دئے ہیں ..ان کو میرا حکم ہے کہ جلد از جلد اداروں کو لوٹو ..کیونکہ آپ لوگوں کو نظم بدلنے کی جلدی ہے .اس لئے میاں صاحب فرماتے ہیں کہ تھوڑی دیر نظام کو مزید چلنے دو .تاکہ ملک میں خلافت کا نقشہ تم کو میں دوں .جب میں ملک کا صدر بن جاؤں گا .میرا بھائی شہباز وزیر اعظم بن جاۓ گا اور حمزہ وزیر اعلی بن جاۓ گا اور مریم نواز وزیر خارجہ بن جاۓ گی اور گلو بٹ وزیر دفاع بن جاۓ گا .تو نظام خود بخود بدل جاۓ گا .اس لئے نظام کی تبدیلی کے لئے اتنی جلدی نہ کریں ..اعتزاز حسن کہتا ہے کہ یہ دھاندلی والی پارلیمنٹ ہے اور پپو پٹواری والا کرپٹ  نظام ہے .اس لئے خدا کا واسطہ دیتا ہوں کہ نظام کو چلنے دیا جاۓ .خورشید شاہ صاحب اعلان کرتے ہیں کہ ہم نے اس کرپٹ نظام کے سہارے مال و دولت کمایا .دھاندلی کی مرھون منت اپوزیشن لیڈر بنے .اور اب مزید مال بنا رہے ہیں اور کالے دھن کو سفید بھی کرنے کا بہترین موقعہ ہاتھ آیا ہے .تو یارو کچھ تو خیال کرو .ابھی نظام کو چلنے دو تاکہ کاروباری دکان چلتی رہے ..فضل رحمان چاہتے ہیں کہ مزید ڈیزل کے پرمٹ حاصل کریں اور امریکا سے درخواست کرتے ہیں کہ ان کو بھی وزیر اعظم بننے کا موقعہ دیا جاۓ .اس لئے مزید یہی نظام چاہتے ہیں .اچکزئی بھڑکیں لگاتے ہیں کہ بڑی مشکل سے آخری عمر میں کچھ کمانے کا چانس ملا ہے .یہ نظام چلنا چاہئے ..پرویز رشید کہتا ہے کہ اس نظام کے تحت کروڑوں قرضے لینے اور ہضم کرنے کے لئے کھلی چھٹی ہے .اور پھر چمچہ گیر لوگوں کو کافی فایدہ ہوتا ہے جن کا کوئی حلقہ نہیں ہوتا نہ الیکشن لڑنا پڑتا ہے .صرف چمچہ گیری پر وزارتوں کے مزے ملتے ہیں .اس لئے خدا کا واسطہ اس نظام کو چلنے دو .مت بدلو .کیونکہ اگر نظام بدل گیا تو غریبوں کی تقدیر بدل جاۓ عوام جاگ جایں گے .اور  پھر اپنا حق مانگنا .لینا .اور چھیننا شروح کر دیں گے .جو سرا سر کرپٹ حکمران کے ساتھ زیادتی ہو گی .اس لئے نظام تبدیل نہ کیا جاۓ .کیونکہ سیاستدان کاروبار کرتا ہے .وہ پہلے مال لگاتا ہے .بعد میں وصول کرتا ہے .اگر نظام بدل دیا گیا.تو سیاست میں  صرف عبادت رہ جاۓ گی ..تو پھر محلے کی مسجد بہتر ہے پارلیمنٹ سے .کیا فایدہ اسلام کو اسلام آباد میں تلاش کرنے کا ..پھر لیپ ٹاپ .روٹی تندور .جنگلہ بس .اور جعلی پولیس مقابلے .جعلی ورلڈ ریکارڈ .سے پیسہ کس طرح کمایا جاۓ گا .اس لئے بہتر ہے نظام کو نہ تبدیل کیا جاۓ .اور کاروباری دوکان بند نہ کی جاۓ .ورنہ پاکستان میں آ کر سیاست کرنے کا کیا مزہ رہ جاۓ گا .....اگر نظام بدل گیا.تو صحافی مالک صاحب .ایم.ڈی...پی.ٹی.وی.کیسے بنے گا .جاوید چودھری ..مجیب شامی صاحب ..اور تیرا کیا بنے گا کالیا...تیرے تجزیہ لفافے والے کس کام کے ..مال کمانے کے سارے راستے بند ہو جایں گے .کہاں سے آئیں  گے شہباز شریف کی فوٹو والے اربوں کے اشتہارات ..زمینوں .پلاٹوں .کی سیاست کا خاتمہ ہو جاۓ گا ..اس لئے عرض کرتا ہوں.کہ نظام کو اس وقت چلنے دیا جاۓ .جب تک پاکستان کو ٹھیکے پر نہیں دے دیا جاتا ..پھر ٹھیکیدار جو چاہے نظام لاۓ.ہم سب کو کوئی اعتراض نہ ہو گا ..اس لئے اس نظام کو اس وقت وقت چلنے دو ...کوئی اللہ کی خاص کرم نوازی ہو گی تو یہ نظام بدلے گا .ورنہ .گلو بٹ اور بلو بٹ ہی حکومت کرے گا ....جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ..٠٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Wednesday, October 1, 2014

..........................................سپریم کورٹ کا انقلاب ..........................
........میں نے پہلے ہی عرض کر دیا تھا .کہ پاکستان میں جاری بحران کو کوئی تیسری قوت ہی حل کر سکتی ہے ..جو سمجھے گی کہ ملک کی دنیا میں سبکی ہو رہی ہے .ملک کی معشیت برباد ہو رہی ہے ..اور تماشا نہ دیکھا جاۓ .بلکہ آگے بڑھ کر جمہوریت کو اور پاکستان کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا جاۓ .مگر افسوس کہ تا حال کسی تیسری قوت کا مثبت کردار سامنے نہیں آیا ..جبکہ چار قوتیں اس میں کردار ادا کر سکتی تھیں .پہلی قوت تھی پارلیمنٹ جو مکمل طور پر فیل ہو گئی.اس گتھی کو سلجھانے میں .جبکہ سب سے زیادہ ذمہداری اسی کی تھی .پارلیمنٹ نے ثابت کر دیا کہ وہ مفاد پرستوں کا ایک ٹولہ ہے .جو جاگیرداروں .وڈیروں.مافیا کو اور کرپٹ نظام  کو تحفظ  فراہم کرتا ہے .اور قوم و ملک کی بقا کی خاطر نظام کو تبدیل کرنے کے حق میں نہیں ہے ..دوسری ذمہداری فوج کی تھی مگر نہ جانے کن وجوہات کی بنا پر انہوں نے اس میں چھلانگ لگانے کی ضرورت محسوس نہیں کی .یا سیاسی گند سے کھیلنے کی کوشش نہیں کی .یا سیاستدانوں کا امتحان مقصود تھا ..یا اور کئی وجوہات تھیں جو نہیں لکھ سکتا .ایک بڑی واضح وجہ تھی اور ہے ..کہ انہوں نے اس میں کردار ادا نہ کر کے ان سیاستدانوں کے منہ پر تماچہ رسید کر دیا ہے .جو یہ کہتے تھے کہ عمران خان اور قادری صاحب کسی کے اشارے پر یہ کھیل کھیل رہے ہیں .حالانکہ پاکستان کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ یہ کوئی کھیل نہیں .حق اور سچ کی بات ہے .کہ حکمران کرپٹ ہے .آئین سے .قانون سے .اداروں سے .پارلیمنٹ سے اور عوام سے کھیلتا ہے .اور نظام کو تبدیل کرنا .احتساب کرنا .عوام کو انصاف دینا .بنیادی سہولتیں دینا .ملک کی بقا کے لئے ضروری ہے .یہ جو گڈی گڈے کا کھیل ٦٥ سالوں سے جاری ہے یہ اب زیادہ دیر تک نہیں چل سکتا .اس بات کو ہر زی شعور جانتا ہے .مگر ہم سب اپنے اپنے مفادات میں جھکڑے ہووے ہیں ..آہستہ آہستہ شعور آ رہا ہے .جس کی لہر .گو نواز گو .کی شکل میں نظر آ رہی ہے .تیسرا گروپ تھا نواز شریف اور شہباز شریف جو چاہتے تو اس گتھی کو ایک منٹ میں سلجھا سکتے تھے اور ہیں ..صرف مڈ ٹرم الیکشن اور اصلاحات  کا اعلان کرتے اور ہیرو بن جاتے .مگر ان کی ہٹ دھرمی کا نتیجہ دیکھئے کہ ملک کا بیڑہ غرق بھی ہو رہا ہے اور حکمرانوں کی اپنی مٹی بھی پلید ہو رہی ہے اور کافی ذلیل و رسوا بھی ہو رہے ہیں .مگر الیکشن کے لئے عوام کے پاس جانے سے بھی ڈرتے ہیں .اور مسلسل ذلالت کا راستہ اختیار کئے جا رہے ہیں ..مگر میرا اپنا تجزیہ ہے کہ شریف برادران کی چند اہم مجبوریاں ہیں جو ان سے ذلالت کا کام لے رہی ہیں .کیونکہ ایک تو وہ جتنے دن بھی اقتدار میں رہیں گے .ہر روز کی کرپشن مال بنانا ان کے لئے ضروری ہے .دوسرے اپنی پہلی کرپشن کو عدالتوں سے سفید کروانا بھی مجبوری .تیسرے پھانسی کے پھندے سے بچنے کے لئے کسی ضمانتی کو تلاش کرنا بھی ضروری ہے اور چوتھی وجہ شہید بن کر جانا ..کیونکہ ان کو علم ہے کہ اگر اصلاحات  .احتساب کا قانون بن گیا تو پھر اقتدار تو دور کی بات پھانسی کا پھندہ نظر آ رہا ہے .اور کچھ قتل بھی پیچھا نہیں چھوڑیں گے ..بھوت سی مجبوریاں میاں صاحب کی ہیں .جو عوام سمجھتی ہے ..اور چوتھی قوت تھی سپریم کورٹ ..جو انصاف کا نام بھی بلند کر سکتی تھی .اپنا اعتماد بھی بھال کر سکتی تھی .ملک کو انتشار سے بھی  بچا سکتی تھی .کیونکہ وہ میاں صاحب کو پارلیمنٹ میں جھوٹ بولنے پر گھر بھی بھیج سکتی تھی .انتخابی اصلاحات. مڈ ٹرم .الیکشن کا بھی حکم صادر فرما سکتی تھی .مگر چونکہ ملک سے کسے بھی ہمدردی نہیں ہے .سب اپنے اپنے مفادات میں پھنسے ہووے ہیں .یا پھر کرپٹ نظام نے جھکڑا ہوا ہے ..کچھ نہ کچھ تو دال میں کالا ہے ..مگر کوئی ادارہ بھی اپنی غلطی ماننے کو تیار نہیں اور نظام کو تبدیل کرنے میں بھی دلچسپی کا مظاھرہ نہیں کرتا .افسوس اس بات کا ہے کہ پھر کہتے ہیں .کہ ملک میں نظام ہے .قانون کی بالا دستی ہے .میری سمجھ سے باہر ہے .اگر کسی بنچ والے جج پر اعتراض کیا جاتا ہے .تو انصاف کا تقاضہ تو یہ ہوتا ہے کہ وہ جج از خود بنچ سے علیحدہ ہو جاۓ .مگر ہٹ دھرمی اور انصاف کے منہ پر تماچہ دیکھئے کہ کوئی ٹس سے مس نہیں ہوتا ..معلوم نہیں یہ نظریہ ضرورت .آئین و قانون کی تشریح کیا مزید گل کھلاۓ گی ..اسی لئے میں تو کہتا ہوں کہ جج کا کسی  سیاسی گروپ سے کوئی تعلق نہیں ہونا چاہئے ..مگر بات ہے نظام کی .نظام کب تبدیل ہو گا .یہاں سے ہی سچ اور جھوٹ کا اندازہ لگا لیں .کہ  دھرنے احتجاج صرف نظام کی تبدیلی کا کہ رہے ہیں .مگر افسوس یہ ہے پاکستان کے غلط نظام کا اصل چہرہ ..کہ تمام فرعون.نمرود .شداد .یکجا ہو چکے ہیں .کرپٹ نظام کو بچانے کے لئے ..اب خورشید شاہ صاحب میاں صاحب کو مشورہ دے رہے ہیں .کہ استفہ دے دو .بات گو.نواز.گو.سے آگے ..کتا .کتا ..ہاۓ.ہاۓ..تک نہ پنچ جاۓ ..پی .پی.پی.کا اچھا مشورہ ہے .اگر نواز شریف استفہ دے دیتے ہیں .تو یہ پاکستان کے سیاستدانوں کی .جمہوریت کی فتح ہو گی ..کیونکہ جو کام تیسری .چوتھی قوتیں نہ کر سکیں ..بلآخر سیاستدانوں نے کر دکھایا ...یہ سیاستدانوں کا کارنامہ تاریخ بھی رقم کرے گا .اور آئندہ کوئی شب خون بھی نہیں مار سکے گا ..جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی .والا .....٠٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨