.......................جمہوریت .احتساب .ایوولوشن اور ریوولوشن .............
..............انقلاب کے بارے میں بھوت کچھ اپنی ویب پر لکھ کر محفوظ کر چکا ہوں .انقلاب کیا ہے .انقلاب کس جانور کا نام ہے .انقلاب کتنی قسم کے ہوتے ہیں .یہ سب کچھ لکھ چکا ہوں .آج ایک مثال دیتا ہوں .کہ ملک میں اگر کالا باغ ڈیم بن چکا ہوتا تو یہ ایک انقلابی اقدام کہلاتا .اگر ایوولوشن سسٹم کو تبدیل کر دیا جاتا تو یہ ریوولوشن اقدام لکھا جاتا .آج اگر سپریم کورٹ ایک نا اہلی کیس میں پارلیمنٹ میں جھوٹ بولنے کی بنیاد پر نواز شریف کو گھر بھیج دیتی ہے .تو یہ انقلاب ہو گا .اور اگر سپریم کورٹ الیکشن ٢٠١٣ کلعدم قرار دے دیتی ہے تو یہ بھی انقلابی اقدام انصاف کا منہ بولتا ثبوت ہو گا ..مگر یہ دونوں تاریخی فیصلے سپریم کورٹ دے کر ملک میں انقلاب برپا نہیں کر سکتی .کیونکہ ٦٥ سال کی تاریخ میں سپریم کورٹ کی طرف سے کوئی بھی فیصلہ ایسا نہیں آیا .جس سے قوم .ملک کا سر فخر سے بلند ہو جاتا ہو .سپریم کورٹ ہمیشہ نظریہ ضرورت کا محتاج رہا ہے .کیونکہ نظام میں خرابی ہے .جس کی وجہ سے ججوں کو پارٹیوں سے وفاداری کی بنیاد پر رکھا جاتا ہے .اور وفاداروں سے یہ توقوح نہیں رکھی جاتی .کہ وہ اپنے ہی مالک کو گھر میں داخل نہ ہونے دیں..اور جو جج انصاف پر مبنی فیصلہ کرتے ہیں .وہ یا تو فون کال پر اپنا نظریہ بدلنے پر مجبور ہو جاتے ہیں .یا تبدیل .یا گھر بھیج دئے جاتے ہیں .یا شاہ سے زیادہ شاہ کے وفاداروں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں .کیونکہ یہ ایوولوشن نظام کسی کو تحفظ فراھم نہیں کرتا .کیونکہ جج کے بھی بیوی بچے اور خاندان ہوتا ہے .اس لئے وہ بھی میری طرح بک جاتا ہے یا مسلہت کے تحت خاموش ہو جاتا ہے .کیونکہ یورپ کی جمہوریت کچھ اور ہے اور پاکستان کی جمہوریت کچھ اور ہے ..ہم جو جمہوریت کے بلنگ بانگ دعوے کرتے ہیں .یہ صرف شور ہے ..جیسے کہتے ہیں .کہ کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ ...ہمارے ہاں نہ جمہوریت ہے .نہ احتساب ہے .نہ انصاف ہے .ہم ایک ایسے ایوولوشن نظام میں جھکڑے ہووے ہیں .جو سرا سر جمہوریت .انصاف .احتساب .کی نفی کرتا ہے .ہم وقتی طور پر خوش ہو جاتے ہیں .کہ فلاں ایشو پر سپریم کورٹ نے نوٹس لے لیا .یا فلاں نا اہلی کیس کو سماعت کے لئے منظور کر لیا ..یہ خوشی وقتی ہوتی ہے .نہ ایسے کیسوں کے فیصلے ہوتے ہیں اور نہ کوئی ہونے دیتا ہے .اگر سپریم کورٹ فیصلہ کر بھی لے .تب بھی فیصلہ منظر عام پر آنے کے لئے کافی سال انتظار کرتا ہے .اور فیصلہ اس وقت سامنے آتا ہے .جب اس کی افادیت ختم ہو چکی ہوتی ہے ..اس لئے کسی خوش فہمی میں یہ قوم نہ رہے .کہ بغیر انقلاب کے یہ نظام بدلے گا .یا سپریم کورٹ .یا جمہوریت اپنا کوئی مثبت کردار ادا کرے گی .اس ملک کو دلدل سے نکالنے کے لئے ..یہ اس نظام اس جمہوریت اس سپریم کورٹ کے بس کا روگ نہیں ہے ..آسمان سے اگر جج آ جایں .یا ابابیل کا لشکر آ جاۓ .تو کچھ کہ نہیں سکتا ..مگر ان حالات میں ان اداروں سے نا امید ہوں .کیونکہ یہ ادارے نہیں .بادشاہ سلامت کی وفادار زرک برک لباس میں ملبوس ایک فوج ظفر موج کی شکل میں مجسمے ہیں .اور مجسموں سے امید نہیں رکھ سکتا ..ہاں البتہ آپ کو کل کے کالم میں مزید لکھوں گا .کہ ایوولوشن اور ریوولوشن میں فرق کیا ہے .اور ہم کہاں کھڑے ہیں ..جاری ہے .کل انشااللہ ...قسط ٢.....ہاں اگر سپریم کورٹ میری گستاخی پر مجھے پھانسی پر لٹکانا چاہے .تو معافی نہیں مانگوں گا ..اگر کورٹ سمجھتی ہے کہ میں نے توہین کی ہے .تو پھانسی کے لئے تیار ہوں .اگر فرعون مل کر فیصلہ کر لیں ..تو گردن حاضر ہے ..کیونکہ کرپٹ حکمران کو تو تم پھانسی دے نہیں سکتے .کم از کم ایک باغی کو تو دے دو ..شکریہ .کل قسط ٢.انشااللہ .......جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ..٠٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨
..............انقلاب کے بارے میں بھوت کچھ اپنی ویب پر لکھ کر محفوظ کر چکا ہوں .انقلاب کیا ہے .انقلاب کس جانور کا نام ہے .انقلاب کتنی قسم کے ہوتے ہیں .یہ سب کچھ لکھ چکا ہوں .آج ایک مثال دیتا ہوں .کہ ملک میں اگر کالا باغ ڈیم بن چکا ہوتا تو یہ ایک انقلابی اقدام کہلاتا .اگر ایوولوشن سسٹم کو تبدیل کر دیا جاتا تو یہ ریوولوشن اقدام لکھا جاتا .آج اگر سپریم کورٹ ایک نا اہلی کیس میں پارلیمنٹ میں جھوٹ بولنے کی بنیاد پر نواز شریف کو گھر بھیج دیتی ہے .تو یہ انقلاب ہو گا .اور اگر سپریم کورٹ الیکشن ٢٠١٣ کلعدم قرار دے دیتی ہے تو یہ بھی انقلابی اقدام انصاف کا منہ بولتا ثبوت ہو گا ..مگر یہ دونوں تاریخی فیصلے سپریم کورٹ دے کر ملک میں انقلاب برپا نہیں کر سکتی .کیونکہ ٦٥ سال کی تاریخ میں سپریم کورٹ کی طرف سے کوئی بھی فیصلہ ایسا نہیں آیا .جس سے قوم .ملک کا سر فخر سے بلند ہو جاتا ہو .سپریم کورٹ ہمیشہ نظریہ ضرورت کا محتاج رہا ہے .کیونکہ نظام میں خرابی ہے .جس کی وجہ سے ججوں کو پارٹیوں سے وفاداری کی بنیاد پر رکھا جاتا ہے .اور وفاداروں سے یہ توقوح نہیں رکھی جاتی .کہ وہ اپنے ہی مالک کو گھر میں داخل نہ ہونے دیں..اور جو جج انصاف پر مبنی فیصلہ کرتے ہیں .وہ یا تو فون کال پر اپنا نظریہ بدلنے پر مجبور ہو جاتے ہیں .یا تبدیل .یا گھر بھیج دئے جاتے ہیں .یا شاہ سے زیادہ شاہ کے وفاداروں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں .کیونکہ یہ ایوولوشن نظام کسی کو تحفظ فراھم نہیں کرتا .کیونکہ جج کے بھی بیوی بچے اور خاندان ہوتا ہے .اس لئے وہ بھی میری طرح بک جاتا ہے یا مسلہت کے تحت خاموش ہو جاتا ہے .کیونکہ یورپ کی جمہوریت کچھ اور ہے اور پاکستان کی جمہوریت کچھ اور ہے ..ہم جو جمہوریت کے بلنگ بانگ دعوے کرتے ہیں .یہ صرف شور ہے ..جیسے کہتے ہیں .کہ کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ ...ہمارے ہاں نہ جمہوریت ہے .نہ احتساب ہے .نہ انصاف ہے .ہم ایک ایسے ایوولوشن نظام میں جھکڑے ہووے ہیں .جو سرا سر جمہوریت .انصاف .احتساب .کی نفی کرتا ہے .ہم وقتی طور پر خوش ہو جاتے ہیں .کہ فلاں ایشو پر سپریم کورٹ نے نوٹس لے لیا .یا فلاں نا اہلی کیس کو سماعت کے لئے منظور کر لیا ..یہ خوشی وقتی ہوتی ہے .نہ ایسے کیسوں کے فیصلے ہوتے ہیں اور نہ کوئی ہونے دیتا ہے .اگر سپریم کورٹ فیصلہ کر بھی لے .تب بھی فیصلہ منظر عام پر آنے کے لئے کافی سال انتظار کرتا ہے .اور فیصلہ اس وقت سامنے آتا ہے .جب اس کی افادیت ختم ہو چکی ہوتی ہے ..اس لئے کسی خوش فہمی میں یہ قوم نہ رہے .کہ بغیر انقلاب کے یہ نظام بدلے گا .یا سپریم کورٹ .یا جمہوریت اپنا کوئی مثبت کردار ادا کرے گی .اس ملک کو دلدل سے نکالنے کے لئے ..یہ اس نظام اس جمہوریت اس سپریم کورٹ کے بس کا روگ نہیں ہے ..آسمان سے اگر جج آ جایں .یا ابابیل کا لشکر آ جاۓ .تو کچھ کہ نہیں سکتا ..مگر ان حالات میں ان اداروں سے نا امید ہوں .کیونکہ یہ ادارے نہیں .بادشاہ سلامت کی وفادار زرک برک لباس میں ملبوس ایک فوج ظفر موج کی شکل میں مجسمے ہیں .اور مجسموں سے امید نہیں رکھ سکتا ..ہاں البتہ آپ کو کل کے کالم میں مزید لکھوں گا .کہ ایوولوشن اور ریوولوشن میں فرق کیا ہے .اور ہم کہاں کھڑے ہیں ..جاری ہے .کل انشااللہ ...قسط ٢.....ہاں اگر سپریم کورٹ میری گستاخی پر مجھے پھانسی پر لٹکانا چاہے .تو معافی نہیں مانگوں گا ..اگر کورٹ سمجھتی ہے کہ میں نے توہین کی ہے .تو پھانسی کے لئے تیار ہوں .اگر فرعون مل کر فیصلہ کر لیں ..تو گردن حاضر ہے ..کیونکہ کرپٹ حکمران کو تو تم پھانسی دے نہیں سکتے .کم از کم ایک باغی کو تو دے دو ..شکریہ .کل قسط ٢.انشااللہ .......جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ..٠٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨
No comments:
Post a Comment