.....................نظام . انصاف .احتساب کو کہاں تلاش کروں ...............
...........یہ میری بد قسمتی سمجھئے یا نا اہلی یا کم عقلی. کہ مجھے تو پاکستان میں ٦٠ سالوں سے کوئی نظام .انصاف .احتساب .کہیں نظر نہیں آیا ..کبھی کسی جگہ ماں بچوں کو فروخت کر رہی ہے .کہیں ماں خود بھی اور بچوں کو بھی زہر دے کر زندگی ختم کر رہی ہے .ہر ادارے میں نا انصافی .کرپشن اور اقربا پروری جاری ہے .جس کی کوئی سفارش نہیں .کوئی مال و دولت نہیں .اس کی کہیں شنوائی نہیں .عدالتوں میں انصاف نہیں .کسی چور .لٹیرے کا کوئی احتساب نہیں .عدالتیں .کچہری .تھانے .بکتے ہیں .بیروزگاری .مہنگائی.بد امنی کی کوئی انتہاء نہیں ہے .جس کی لاٹھی اس کی بھینس ہے .جس کے پاس دولت ہے .وہ عزت دار ہے .غریب کی کوئی عزت نہیں .گینگ ریپ .اغوا .ڈاکے .اس طرح سر زد ہو رہے ہیں .جس طرح جنگل میں جانور بھی ایک دوسرے کے ساتھ یہ نہیں کرتے ..ہر برائی کا اڈہ پولیس کی سر پرستی .اور بھتے کے بغیر پروان نہیں چڑتا..کوئی انصاف مانگنے کہاں جاۓ .جس پولیس سٹیشن جس ادارے کے پاس انصاف لینے جانا ہے .وہاں اس کرسی پر وہ شخص براجمان ہے .جو مافیا کے ساتھ ملا ہوا ہے .اگر ہوٹل کا مالک یا کوئی مافیا منتھلی نہیں دیتا .تو منتھلی وصول کرنے کے لئے ادارہ جو اس کے ساتھ نازیبا سلوک کرتا ہے وہ بھی میڈیا پر دکھایا اور لکھا بولا جا رہا ہے .مگر پھر بھی قانون حرکت کس طرح کرتا ہے .دیکھنے کے قابل ہے .اور وہ بھی غور طلب بات ہے .کہ جو منتھلی دے رہا ہے .وہ بھی تو کوئی صادق اور آمین نہیں ہے ..آخر وہ کوئی غلط کام کرے گا .ناجایز کمائی کرے گا .تو منتھلی دے گا .ورنہ منتھلی کہاں سے دے گا .اسی طرح معاشرہ بھی برباد ہو گا .انسانیت بھی تباہ ہو گی .پاکستان اور دین اسلام کا بھی جنازہ نکلے گا .اس سارے سناریو میں قصور صرف کرپٹ حکمران کا ہے .اگر حکمران کرپشن سے پاک ہو .نظام اور قانون ہو .انصاف سب کے لئے برابر ہو .احتساب سب کا ہو .تو معاشرے میں یہ سب برائیوں کا تدارک ممکن ہے .جرائم کی شرح میں کمی کی جا سکتی ہے .میں یہ نہیں کہ سکتا کہ جرائم زیرو ہو جایں گے . فرسٹریشن میں بھی کمی ہو سکتی ہے .سب برائیوں کی جڑھ کرپٹ حکمران ہے .کرپٹ نظام ہے .جس کو ڈیفنڈ کرنے کے لئے پاکستان کی ساری مافیا اکٹھی اور متحد ہو چکی ہے .یہ جاگیردار .وڈیرے .جو زمینوں پر قابض ہیں .پارلیمنٹ میں بیٹھے ہووے جو بلیو پاسپورٹ چاہتے ہیں .ووہی لوگ ہیں جو اس ملک کے کرپٹ نظام کو بدلنا نہیں چاہتے .یہ قرضے لینے اور ہڑپ کرنے .شوگر مل .ٹیکسٹایل مل لگانے .والا کرپٹ نظام ہے .اس ملک میں جعلی پولیس مقابلے .جعلی ایف .آئی .اے .جعلی ڈاکٹر .جعلی این .جی .اوز .جعلی یو .این .و .کے نمایندے .جعلی امن کمیٹیاں .جعلی انسانی حقوق کی تنظیمیں .جعلی ادویات .جعلی ہسپتال .جعلی ڈگریوں والا پاکستان ہے .پھر ہمارا شعور دیکھو کہ لوگ مجھے کہتے ہیں کہ چیمہ صاحب فکر نہ کرو .ناامید نہ ہو .اللہ سب ٹھیک کرے گا .یہ الفاظ میں پچھلے ٦٠ سالوں سے لگاتار سن رہا ہوں .مگر ہر روز بد تر سے بد تر ہی حالات دیکھ رہا ہوں ..اسی لئے میں نے اپنی بارویں کتاب .طوفان انقلاب .میں کچھ یوں لکھا تھا ..کہ خدا اور نبی سے تو نا امید نہیں جاوید .....حکمران سے نا امید لکھوں یا بد گماں لکھوں .....تو ہی بتا کیا لکھوں ..سوچتا ہوں کیا لکھوں ........جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨
...........یہ میری بد قسمتی سمجھئے یا نا اہلی یا کم عقلی. کہ مجھے تو پاکستان میں ٦٠ سالوں سے کوئی نظام .انصاف .احتساب .کہیں نظر نہیں آیا ..کبھی کسی جگہ ماں بچوں کو فروخت کر رہی ہے .کہیں ماں خود بھی اور بچوں کو بھی زہر دے کر زندگی ختم کر رہی ہے .ہر ادارے میں نا انصافی .کرپشن اور اقربا پروری جاری ہے .جس کی کوئی سفارش نہیں .کوئی مال و دولت نہیں .اس کی کہیں شنوائی نہیں .عدالتوں میں انصاف نہیں .کسی چور .لٹیرے کا کوئی احتساب نہیں .عدالتیں .کچہری .تھانے .بکتے ہیں .بیروزگاری .مہنگائی.بد امنی کی کوئی انتہاء نہیں ہے .جس کی لاٹھی اس کی بھینس ہے .جس کے پاس دولت ہے .وہ عزت دار ہے .غریب کی کوئی عزت نہیں .گینگ ریپ .اغوا .ڈاکے .اس طرح سر زد ہو رہے ہیں .جس طرح جنگل میں جانور بھی ایک دوسرے کے ساتھ یہ نہیں کرتے ..ہر برائی کا اڈہ پولیس کی سر پرستی .اور بھتے کے بغیر پروان نہیں چڑتا..کوئی انصاف مانگنے کہاں جاۓ .جس پولیس سٹیشن جس ادارے کے پاس انصاف لینے جانا ہے .وہاں اس کرسی پر وہ شخص براجمان ہے .جو مافیا کے ساتھ ملا ہوا ہے .اگر ہوٹل کا مالک یا کوئی مافیا منتھلی نہیں دیتا .تو منتھلی وصول کرنے کے لئے ادارہ جو اس کے ساتھ نازیبا سلوک کرتا ہے وہ بھی میڈیا پر دکھایا اور لکھا بولا جا رہا ہے .مگر پھر بھی قانون حرکت کس طرح کرتا ہے .دیکھنے کے قابل ہے .اور وہ بھی غور طلب بات ہے .کہ جو منتھلی دے رہا ہے .وہ بھی تو کوئی صادق اور آمین نہیں ہے ..آخر وہ کوئی غلط کام کرے گا .ناجایز کمائی کرے گا .تو منتھلی دے گا .ورنہ منتھلی کہاں سے دے گا .اسی طرح معاشرہ بھی برباد ہو گا .انسانیت بھی تباہ ہو گی .پاکستان اور دین اسلام کا بھی جنازہ نکلے گا .اس سارے سناریو میں قصور صرف کرپٹ حکمران کا ہے .اگر حکمران کرپشن سے پاک ہو .نظام اور قانون ہو .انصاف سب کے لئے برابر ہو .احتساب سب کا ہو .تو معاشرے میں یہ سب برائیوں کا تدارک ممکن ہے .جرائم کی شرح میں کمی کی جا سکتی ہے .میں یہ نہیں کہ سکتا کہ جرائم زیرو ہو جایں گے . فرسٹریشن میں بھی کمی ہو سکتی ہے .سب برائیوں کی جڑھ کرپٹ حکمران ہے .کرپٹ نظام ہے .جس کو ڈیفنڈ کرنے کے لئے پاکستان کی ساری مافیا اکٹھی اور متحد ہو چکی ہے .یہ جاگیردار .وڈیرے .جو زمینوں پر قابض ہیں .پارلیمنٹ میں بیٹھے ہووے جو بلیو پاسپورٹ چاہتے ہیں .ووہی لوگ ہیں جو اس ملک کے کرپٹ نظام کو بدلنا نہیں چاہتے .یہ قرضے لینے اور ہڑپ کرنے .شوگر مل .ٹیکسٹایل مل لگانے .والا کرپٹ نظام ہے .اس ملک میں جعلی پولیس مقابلے .جعلی ایف .آئی .اے .جعلی ڈاکٹر .جعلی این .جی .اوز .جعلی یو .این .و .کے نمایندے .جعلی امن کمیٹیاں .جعلی انسانی حقوق کی تنظیمیں .جعلی ادویات .جعلی ہسپتال .جعلی ڈگریوں والا پاکستان ہے .پھر ہمارا شعور دیکھو کہ لوگ مجھے کہتے ہیں کہ چیمہ صاحب فکر نہ کرو .ناامید نہ ہو .اللہ سب ٹھیک کرے گا .یہ الفاظ میں پچھلے ٦٠ سالوں سے لگاتار سن رہا ہوں .مگر ہر روز بد تر سے بد تر ہی حالات دیکھ رہا ہوں ..اسی لئے میں نے اپنی بارویں کتاب .طوفان انقلاب .میں کچھ یوں لکھا تھا ..کہ خدا اور نبی سے تو نا امید نہیں جاوید .....حکمران سے نا امید لکھوں یا بد گماں لکھوں .....تو ہی بتا کیا لکھوں ..سوچتا ہوں کیا لکھوں ........جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨
No comments:
Post a Comment