............. آخر.انقلاب کا اعتبار کس پر کریں .........................
.........ملک خدا داد پاکستان میں انقلاب انقلاب کا بھوت شور کافی عرصے سے سنائی دے رہا ہے ..ہر کوئی نظام کی تبدیلی کی بات کرتا ہے ..مگر عملی طور پر دیکھا جاۓ تو ابتک کی کارکردگی تمام لیڈران کی زیرو ہے ..کوئی جمہوریت کے ذریعہ.کوئی آمریت کے زریعہ.کوئی لانگ مارچ کے زریعہ.اور کوئی منہ زبانی انقلاب لانا چاہتا ہے .ہم سادہ سے لوگ ہیں .امن چاہتے ہیں اور انصاف سے جینے کی آرزو رکھتے ہیں .اس لئے جو کوئی بھی ہم کو بنیادی سہولتیں دینے کا وعدہ کرتا ہے .ہم اس پیچھے چلنے کو تیار ہو جاتے .پچھلے دنوں میں نے قادری صاحب کے انقلاب کے بارے میں لکھا . تو بھوت سی میل اور کومنٹ موصول ہووے .کسی نے کہ میں پاگل ہوں جو لیڈروں .سیاستدانوں کی باتوں پر اعتبار کر لیتا ہوں .کسی نے کہا.کہ یہ سب جھوٹے ہیں .تو پھر میں آپنے آپ سے سوال کرنے پر مجبور ہوں .کہ واقعی دھوکہ تو ہر سیاستدان نے قوم کو انقلاب اور نظام کی تبدیلی کے نام پر دیا ہے ..تو پھر اب قوم انقلاب کے نام پر کس پر اعتبار کرے ..کبھی کبھی تو ایسا لگتا ہے جیسے یہ سیاستدان اور حکمران قوم کی عزت جان مال سے بھی کھلتے ہیں اور اپنے اقتدار کی خاطر ملک کی سالمیت سے بھی کھیلتے ہیں .کیونکہ ماضی ہمارا یہی بتا رہا ہے کہ جنرل ایوب خان نے کوئی انقلاب نہ لایا .بلکہ روٹ پرمٹ دینے کی سیاست کی .خرید و فروخت کی سیاست کی ..جنرل ضیاء نے بھی ملک کو اسلام کے نام پر بدنام کیا .آیات کی تلاوت کر کر کے قوم سے جھوٹ بولا اور خرید و فروخت کی سیاست کی ..بھٹو صاحب بھی انقلاب لانا چاہتے تھے مگر بارہ ایکڑ زمین کی تقسیم نہ کر سکے .کیونکہ ملک میں بیوروکریسی .جاگیردار حاوی ہے ..مشرف بھی کوئی انقلاب نہ لا سکا .بلکہ الٹا ایک ایسی دہشت گردی کی آگ میں قوم کو پھینک کر چلا گیا .جو قوم مدتوں یاد رکھے گی .دنیا میں بدنام بھی قوم ہو گئی .اور یہ آگ ابھی بجھنے کا نام نہیں لے رہی .جانے کب تک قوم مشرف کی آگ میں جلتی رہے گی ..بینظیر سے امید تھی مگر وہ بھی اپنے ہی کرداروں کی کارکردگی کی وجہ سے انقلاب تو دور کی بات بلکہ روٹی .کپڑا .مکان بھی نہ دے سکی ..بعد میں زرداری صاحب نے ووہی کیا جو قوم ان سے توقوہ کرتی تھی .ان کا کرپشن کے انقلاب سے واسطہ تھا .تعلق تھا .سو انہوں نے کرپشن سے دوستی بھی ایمانداری کے ساتھ نبھائی..وہ جس کام کے لئے لاۓ گہے تھے انہوں نے خوب کیا ..اور میاں صاحب کو کرپشن سے بھر پور جمہوریت پلیٹ میں رکھ کر دے گہے..اور ادھر تم ادھر ہم ..اور باری باری ملک کو مزید لوٹنے کے منصوبے کے ساتھ گوشہ نشین ہو گہے..ویسے شریف برادران سے بھی لوگوں کو انقلاب اور نظام کی تبدیلی کی توقوح تھی .کیونکہ یہ تقریروں میں زرداری کو گھسیٹنے کی باتیں کرتے تھے .انصاف .عدالتوں اور پولیس کی اصلاحات کی باتیں کرتے تھے .بیروزگاری ختم کرنے کی بات کرتے تھے .مگر افسوس کہ شریف برادران نے بھی قوم کے ساتھ فراڈ کیا .الیکشن میں دھوکہ کیا..انہی طاقتوں سے ملکر .جو اس ملک میں نظام کی تبدیلی نہیں چاہتیں ..شریف برادران نے نہ ماضی سے سبق سیکھا.اور نہ حال سے ..بلکہ الٹا مزید اپنے آپ کو فرعون ثابت کرنے کی کوشش میں لگے ہووے ہیں ..باقی رہی بات الطاف بھائی کی .فضل رحمان کی اور گجرات والے چودھریوں کی ..تو ان لوگوں کے منہ سے انقلاب انقلاب کہنا اچھا نہیں لگتا .یہ لوگ صرف اقتدار کے پوجاری ہیں .جماعت اسلامی کی بات کریں تو پتہ چلتا ہے کہ اب وہ دم خم .جوش جنوں باقی نہیں ہے .اب قادری صاحب نے انقلاب انقلاب کے الفاظوں میں رنگ بھرنے کی کوشش کی .مگر چار چیزوں کی وجہ سے انقلاب آتے آتے رہ گیا ..١.قادری صاحب کو عمران خان کے ساتھ اتحاد کرنا چاہئے تھا .٢.قادری صاحب ٹیبل ٹاک سے بھی مات کھا چکے ہیں .٣.کفن باندھ کر نہیں نکلتے .٤.موت سے بھوت ڈرتے ہیں .اگر ان چار چیزوں پر نظر ثانی کر لیں تو انقلاب لا سکتے ہیں اور انقلاب آ سکتا ہے ..ویسے تو پاکستان کے لئے ناگزیر ہے .مگر جس طرح عمران خان صاحب بھی انقلاب لانا چاہتے ہیں جمہوریت کے زریعہ..وہ بھی ١٠٠ سال نہیں لا سکتے اور نہ قسطوں میں لانگ مارچ کرنے سے انقلاب آے گا ..انقلاب آ سکتا ہے یہ فرسودہ نظام کی دیوار گرائی جا سکتی ہے .مگر اس کے لئے عمران خان کو بھی یہ چند فیصلے کرنے پڑیں گے .١.قادری صاحب .شیخ رشید .جنرل حمید گل .حافظ سید..جماعت اسلامی وغیرہ کو ساتھ ملانا ہو گا . اور ١٤ اگست کے لانگ مارچ کو مڈٹرم الیکشن سے مشروط کرنا ہو گا .مزید حکومت کو وقت دینا .غلط ہو گا .پہلے الیکشن کو تسلیم کر کے .پارلیمنٹ میں بیٹھ کر غلطی کی .اب عمران خان کو سخت رویہ .اور دو ٹوک رویہ رکھنا ہو گا .ورنہ تحریک انصاف کا بھی ووہی حشر ہو گا .جو زرداری کی پارٹی کا ہوا تھا ..کیونکہ اب عوام کو ہر کوئی بیوقوف نہیں بنا سکتا .کچھ کرنا ہے انقلاب کے لئے نظام کی تبدیلی کے لئے ..تو عمران خان اور قادری صاحب کے لئے سنہری موقعہ ہے .ورنہ .ایف .آئی .اے ..میں اور نیپ میں حکمران کھاتے کھولنے والا ہے ..اور قادری صاحب اور عمران خان کو لگام دینے کے لئے منصوبہ تیار ہے ...ووہی تاریخ دوہرای جاۓ گی جو ٦٥ سالوں سے حکمران اپوزیشن کے ساتھ کرتی آ رہی ہے ..اگر اس بار بھی ڈرامہ ہے تو پھر قوم کس پر اعتبار کرے گی .....تھانے . عدالتیں .انصاف .روزگار .پہلے بھی بکتا تھا اور آج بھی یہی ہو رہا ہے ..کچھ بھی نہیں بدلہ ...اور بغیر انقلاب کے کچھ بھی نہیں بدلے گا ...انقلاب نا گزیر ہے ......جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ....
No comments:
Post a Comment