======خواجہ سعد رفیق کا سچ ========
دوستو یہاں اٹلی میں چند اٹالین پرانے صحافیوں سے جب ملاقات ہوئی تو چند انکشافات سامنے آے.پاکستان کے نیوکلیر پروگرام .عالمی بینک اور اقتصادی معاشی بد حالی اور اسحاق ڈار کے حوالے سے .تو میں اس پر ایک مکمل رپورٹ تیار کر رہا تھا .مگر بد قسمتی لکھنے والوں کی اور پاکستان کی .کہ ہر روز سکینڈل ہی اتنے ہوتے ہیں کہ پچھلی ساری تکلیفیں بھول جاتی ہیں .جب کوئی نیا سکینڈل سامنے آتا ہے .کس سکینڈل کا کیا بنا .ہم کو کچھ یاد ہی نہیں رہتا .میڈیا کی ریٹنگ بڑھانے کی چیخ و پکار کی طرح ہم بھی بہتی گنگہ میں ہاتھ دھو لیتے ہیں .کہنے کو ہم کہتے ہیں کہ ہم لکھ کر جہاد کر رہے ہیں .مگر لگتا ہے جس طرح ہم اقوام متحدہ سے یہ امید رکھتے ہیں کہ وہ کشمیر کا مسلہ حل کرے گا اسی طرح ہم اپنے حکمران سے بھی امید رکھتے ہیں کہ وہ ہماری اہوزاری پر آنسو بہاۓ گا .مجھے شام کی .عربوں کی .یمن کی .برما کے مسلمانوں کی عراق کی افغانستان کی عالمی سازش پر لکھنا تھا .نندی پور اور کراچی میں رینجر کے خلاف اشتہارات لگانے والوں کے خلاف لکھنا تھا .پی.آئی .اے .اور سٹیل مل کی نج کاری اور خاقان عباسی کے خلاف لکھنا تھا .خواجہ آصف اور عتزاز حسین کی الزام تراشیوں کی حقیقت کے بارے میں لکھنا تھا .مگر خواجہ سعد رفیق کے سچ نے مجبور کیا کہ میں اس پر لکھوں .کیونکہ میں بھی اس کہانی سچ کی تصدیق کرنے والے کردار میں سے ہوں اور ابھی خوش قسمتی سے زندہ ہوں ...
خواجہ سعد رفیق نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہووے جذباتی انداز میں ایک سچ کو اگل دیا ہے کہ شریف برادران نے جونیجو کے خلاف اور ضیاء کا ساتھ دینے کا کارنامہ انجام دیا تھا .جبکہ مجھے بھی مجبور کیا گیا تھا کہ شریف برادران کا ساتھ بھی دوں اور ضیاء کا استقبال بھی کروں.تو میں نے جب ایسا کرنے سے انکار کیا تھا .تو مجھے مسلم لیگ سے نکالنے کی کوشش کی گئی.اور مجھے میرے حلقہ سے ٹکٹ سے بھی محروم کر دیا گیا .تو دوستو اس سے پہلے کہ اصل کہانی سے پردہ اٹھاؤں .کہ میں بھی شریف برادران کو اچھی طرح جانتا ہوں .کیونکہ میں نے بھی ان کے ساتھ سلیپر گھسیٹے ہیں .شریف برادران کی مجبوری ہے کہ پیسہ ان کی مجبوری ہے .دولت شہرت اقتدار کرسی ان کی مجبوری ہے .سب سے بڑی مجبوری ان کی یہ ہے کہ یہ خوشامد کو تلوے چاٹنے والے مراسیوں کو زیادہ پسند کرتے ہیں .جو ان کی ہاں میں ہاں نہیں ملاتا یا جی حضوری نہیں کرتا .وہ ان سے کچھ بھی حاصل نہیں کر سکتا .یہاں سے مرادیں ووہی پاتا ہے جو درباری ہو .اور درباری بھی ایسا کہ مغل بادشاہ کے دربار سے بھی زیادہ عقلمند درباری ..اس لئے سعد رفیق نے بلکل سچ کہا ہے .دوسرا سچ جس کا بھی میں بھی گواہ ہوں اور اس واقعہ کا ذکر میں اپنی بارہویں کتاب انقلاب پاکستان میں کر چکا ہوں .کہ جب جونیجو کے خلاف ضیاء نے قدم اٹھایا تو نواز شریف نے صرف ضیاء کا ساتھ ہی نہیں دیا تھا بلکہ جونیجو صاحب کے خلاف ہونے والی سازش میں بھی شامل تھے .کیونکہ نظامی صاحب نے جب ہم کو اس کی تفصیل بتائی تھی .اس وقت میرے ساتھ میرے ساتھ مشاہد حسین سید اور نواے وقت گوجرانوالہ کے صحافی اعجاز میر بھی موجود تھے .بقول نظامی صاحب کے جب .پی.آئی .اے .کا جہاز اسلامآباد سے لاہور کی پرواز پر تھا .اس وقت جونیجو صاحب چائنا کے دورے پر تھے .کافی معایدے کر چکے تھے اور اسی رات کو واپسی بھی تھی .یہ بھی جونیجو کو عھدے سے ہٹانے کی عالمی سازش تھی .جس کا حصہ نواز شریف اور ضیاء بنے .کومکہ ہر وقت جب پاکستان چین سے کوئی ایسے معایدے کرتا ہے تو پاکستانی حکمرانوں کو راستے سے ہتا دیا جاتا ہے بھٹو کی طرح یا پھر سازشوں کا سسلہ شروح ہو جاتا ہے .آجکل کی طرح .تو ہوا کچھ یوں کہ جب جہاز کچھ فاصلہ طے کر چکا .تو نواز شریف اپنی سیٹ سے اٹھے اور نظامی صاحب کے پاس بیٹھنے کی خواہش کا اظہار کیا .اس لئے نظامی صاحب نے اپنے ساتھ بیٹھے ہووے دوست کو التجا کی کہ میاں صاحب کو کچھ دیر یہاں میرے پاس بیٹھنے کا موقعہ فراھم کیا جاۓ.تو پھر میاں صاحب نے اپنے انداز میں آف دی ریکارڈ گفتگو کا آغاز کیا کہ آج ضیاء صاحب نے مجھے اسلام آباد بلایا تھا اور فیصلہ کیا ہے کہ آج رات جونہی جونیجو صاحب کا جہاز پاکستان کی حدود میں داخل ہو گا .ان کو وزارت عظمہ سے ہٹا دیا جاۓ گا .ضیاء ساری کابینہ کو ختم کر دے گا .مگر میاں صاحب آپ بطور وزیر اعلی اپنے عھدے پر کام کرتے رہیں گے ..کہانی لمبھی ہے مختصر کرتا ہوں .کہ نظامی صاحب نے میاں نواز شریف کو اس وقت یہ مشورہ دیا تھا .کہ آپ وزارت چھوڑ دین اور ملک کی سالمیت کی خاطر جونیجو کا ساتھ دیں..مگر میاں صاحب جو نظامی صاحب کو اپنا بزرگ کہتے تھے اور گاہے بگاہے مشورے لیا کرتے تھے .انہوں نے نظامی صاحب کی بات کو نہ مانا .اقتدار کی خاطر کیونکہ وہ اقتدار کے لئے ضیاء کو اپنا والد کہا کرتے تھے .تو یہ تو میاں برادران کا اصل چہرہ ہے .جس کا ذکر سعد رفیق صاحب اپنے خطاب میں کر رہے تھے .اب آپ کو اس سے آگے کا سچ بتا دوں .وہ یہ کہ سعد رفیق نے یہ بھوت بڑی غلطی کی ہے سچ بول کر ..کیونکہ آجکل نیپ کی لسٹ پر جو کافی نام ہیں .وہاں خواجہ آصف اور خواجہ سعد رفیق کا نام بھی ہے .اب اس سچ کے بعد اگر میاں نواز شریف کو یہ ٹاسک دیا جاتا ہے کہ وہ ان دونوں سے ایک کو بچا لے تو میاں صاحب خواجہ آصف کو بچائیں گے خواجہ سعد رفیق کو نہیں .یہ ہے پاکستان کی سیاست اور پاکستانی حکمرانوں کا اصل چہرہ .اگر زرداری نے مال سمیٹنے اور مال بنانے کے لئے آدمی رکھے ہووے ہیں .تو میاں برادران کے بھی ہر ملک میں آدمی موجود ہیں .جہاں میں بیٹھا ہوں اٹلی میں .یہاں بھی میاں صاحب کی دولت کو سمیٹنے اور تحفظ دینے کے لئے ایک نہیں دو خاندان موجود ہیں .اگر ان کے ماضی کو دیکھا جاۓ.تو وہ جس طرح میاں صاحب سے ملنے سے پہلے جو زندگی گزارہ کرتے تھے وہ حیران کن تھی اور آج کی زندگی حیران و پریشان کر دینے والی ہے .جیسے آلہ دین کا چراغ ....جاوید اقبال چیمہ ..میلان .اٹلی .٠٠٣٩.٣٨٩٦١٠٧٨١١
دوستو یہاں اٹلی میں چند اٹالین پرانے صحافیوں سے جب ملاقات ہوئی تو چند انکشافات سامنے آے.پاکستان کے نیوکلیر پروگرام .عالمی بینک اور اقتصادی معاشی بد حالی اور اسحاق ڈار کے حوالے سے .تو میں اس پر ایک مکمل رپورٹ تیار کر رہا تھا .مگر بد قسمتی لکھنے والوں کی اور پاکستان کی .کہ ہر روز سکینڈل ہی اتنے ہوتے ہیں کہ پچھلی ساری تکلیفیں بھول جاتی ہیں .جب کوئی نیا سکینڈل سامنے آتا ہے .کس سکینڈل کا کیا بنا .ہم کو کچھ یاد ہی نہیں رہتا .میڈیا کی ریٹنگ بڑھانے کی چیخ و پکار کی طرح ہم بھی بہتی گنگہ میں ہاتھ دھو لیتے ہیں .کہنے کو ہم کہتے ہیں کہ ہم لکھ کر جہاد کر رہے ہیں .مگر لگتا ہے جس طرح ہم اقوام متحدہ سے یہ امید رکھتے ہیں کہ وہ کشمیر کا مسلہ حل کرے گا اسی طرح ہم اپنے حکمران سے بھی امید رکھتے ہیں کہ وہ ہماری اہوزاری پر آنسو بہاۓ گا .مجھے شام کی .عربوں کی .یمن کی .برما کے مسلمانوں کی عراق کی افغانستان کی عالمی سازش پر لکھنا تھا .نندی پور اور کراچی میں رینجر کے خلاف اشتہارات لگانے والوں کے خلاف لکھنا تھا .پی.آئی .اے .اور سٹیل مل کی نج کاری اور خاقان عباسی کے خلاف لکھنا تھا .خواجہ آصف اور عتزاز حسین کی الزام تراشیوں کی حقیقت کے بارے میں لکھنا تھا .مگر خواجہ سعد رفیق کے سچ نے مجبور کیا کہ میں اس پر لکھوں .کیونکہ میں بھی اس کہانی سچ کی تصدیق کرنے والے کردار میں سے ہوں اور ابھی خوش قسمتی سے زندہ ہوں ...
خواجہ سعد رفیق نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہووے جذباتی انداز میں ایک سچ کو اگل دیا ہے کہ شریف برادران نے جونیجو کے خلاف اور ضیاء کا ساتھ دینے کا کارنامہ انجام دیا تھا .جبکہ مجھے بھی مجبور کیا گیا تھا کہ شریف برادران کا ساتھ بھی دوں اور ضیاء کا استقبال بھی کروں.تو میں نے جب ایسا کرنے سے انکار کیا تھا .تو مجھے مسلم لیگ سے نکالنے کی کوشش کی گئی.اور مجھے میرے حلقہ سے ٹکٹ سے بھی محروم کر دیا گیا .تو دوستو اس سے پہلے کہ اصل کہانی سے پردہ اٹھاؤں .کہ میں بھی شریف برادران کو اچھی طرح جانتا ہوں .کیونکہ میں نے بھی ان کے ساتھ سلیپر گھسیٹے ہیں .شریف برادران کی مجبوری ہے کہ پیسہ ان کی مجبوری ہے .دولت شہرت اقتدار کرسی ان کی مجبوری ہے .سب سے بڑی مجبوری ان کی یہ ہے کہ یہ خوشامد کو تلوے چاٹنے والے مراسیوں کو زیادہ پسند کرتے ہیں .جو ان کی ہاں میں ہاں نہیں ملاتا یا جی حضوری نہیں کرتا .وہ ان سے کچھ بھی حاصل نہیں کر سکتا .یہاں سے مرادیں ووہی پاتا ہے جو درباری ہو .اور درباری بھی ایسا کہ مغل بادشاہ کے دربار سے بھی زیادہ عقلمند درباری ..اس لئے سعد رفیق نے بلکل سچ کہا ہے .دوسرا سچ جس کا بھی میں بھی گواہ ہوں اور اس واقعہ کا ذکر میں اپنی بارہویں کتاب انقلاب پاکستان میں کر چکا ہوں .کہ جب جونیجو کے خلاف ضیاء نے قدم اٹھایا تو نواز شریف نے صرف ضیاء کا ساتھ ہی نہیں دیا تھا بلکہ جونیجو صاحب کے خلاف ہونے والی سازش میں بھی شامل تھے .کیونکہ نظامی صاحب نے جب ہم کو اس کی تفصیل بتائی تھی .اس وقت میرے ساتھ میرے ساتھ مشاہد حسین سید اور نواے وقت گوجرانوالہ کے صحافی اعجاز میر بھی موجود تھے .بقول نظامی صاحب کے جب .پی.آئی .اے .کا جہاز اسلامآباد سے لاہور کی پرواز پر تھا .اس وقت جونیجو صاحب چائنا کے دورے پر تھے .کافی معایدے کر چکے تھے اور اسی رات کو واپسی بھی تھی .یہ بھی جونیجو کو عھدے سے ہٹانے کی عالمی سازش تھی .جس کا حصہ نواز شریف اور ضیاء بنے .کومکہ ہر وقت جب پاکستان چین سے کوئی ایسے معایدے کرتا ہے تو پاکستانی حکمرانوں کو راستے سے ہتا دیا جاتا ہے بھٹو کی طرح یا پھر سازشوں کا سسلہ شروح ہو جاتا ہے .آجکل کی طرح .تو ہوا کچھ یوں کہ جب جہاز کچھ فاصلہ طے کر چکا .تو نواز شریف اپنی سیٹ سے اٹھے اور نظامی صاحب کے پاس بیٹھنے کی خواہش کا اظہار کیا .اس لئے نظامی صاحب نے اپنے ساتھ بیٹھے ہووے دوست کو التجا کی کہ میاں صاحب کو کچھ دیر یہاں میرے پاس بیٹھنے کا موقعہ فراھم کیا جاۓ.تو پھر میاں صاحب نے اپنے انداز میں آف دی ریکارڈ گفتگو کا آغاز کیا کہ آج ضیاء صاحب نے مجھے اسلام آباد بلایا تھا اور فیصلہ کیا ہے کہ آج رات جونہی جونیجو صاحب کا جہاز پاکستان کی حدود میں داخل ہو گا .ان کو وزارت عظمہ سے ہٹا دیا جاۓ گا .ضیاء ساری کابینہ کو ختم کر دے گا .مگر میاں صاحب آپ بطور وزیر اعلی اپنے عھدے پر کام کرتے رہیں گے ..کہانی لمبھی ہے مختصر کرتا ہوں .کہ نظامی صاحب نے میاں نواز شریف کو اس وقت یہ مشورہ دیا تھا .کہ آپ وزارت چھوڑ دین اور ملک کی سالمیت کی خاطر جونیجو کا ساتھ دیں..مگر میاں صاحب جو نظامی صاحب کو اپنا بزرگ کہتے تھے اور گاہے بگاہے مشورے لیا کرتے تھے .انہوں نے نظامی صاحب کی بات کو نہ مانا .اقتدار کی خاطر کیونکہ وہ اقتدار کے لئے ضیاء کو اپنا والد کہا کرتے تھے .تو یہ تو میاں برادران کا اصل چہرہ ہے .جس کا ذکر سعد رفیق صاحب اپنے خطاب میں کر رہے تھے .اب آپ کو اس سے آگے کا سچ بتا دوں .وہ یہ کہ سعد رفیق نے یہ بھوت بڑی غلطی کی ہے سچ بول کر ..کیونکہ آجکل نیپ کی لسٹ پر جو کافی نام ہیں .وہاں خواجہ آصف اور خواجہ سعد رفیق کا نام بھی ہے .اب اس سچ کے بعد اگر میاں نواز شریف کو یہ ٹاسک دیا جاتا ہے کہ وہ ان دونوں سے ایک کو بچا لے تو میاں صاحب خواجہ آصف کو بچائیں گے خواجہ سعد رفیق کو نہیں .یہ ہے پاکستان کی سیاست اور پاکستانی حکمرانوں کا اصل چہرہ .اگر زرداری نے مال سمیٹنے اور مال بنانے کے لئے آدمی رکھے ہووے ہیں .تو میاں برادران کے بھی ہر ملک میں آدمی موجود ہیں .جہاں میں بیٹھا ہوں اٹلی میں .یہاں بھی میاں صاحب کی دولت کو سمیٹنے اور تحفظ دینے کے لئے ایک نہیں دو خاندان موجود ہیں .اگر ان کے ماضی کو دیکھا جاۓ.تو وہ جس طرح میاں صاحب سے ملنے سے پہلے جو زندگی گزارہ کرتے تھے وہ حیران کن تھی اور آج کی زندگی حیران و پریشان کر دینے والی ہے .جیسے آلہ دین کا چراغ ....جاوید اقبال چیمہ ..میلان .اٹلی .٠٠٣٩.٣٨٩٦١٠٧٨١١
No comments:
Post a Comment