،،،،،،،،،،اگر میں وزیرے اعظم ہوتا ،،،،،،،،،،
،،،،،،،،،پہلے دن ہی چند حکم صادر فرماتا ،،١،،،ہر قسم کے اسلہ پر پابندی لگا دیتا ،،٢،،.چوبیس گھنٹے کے اندر پولیس سٹیشن میں اسلہ جمع کروانے کا حکم دیتا ،،٣،،فرھنگی نظام تبدیل کر دیتا ،،اس کی تفصیل اگلی قسط میں ،،٤،،تمام یونین قونصل بھال کر دیتا ،،سارے فیصلے یونین کونسل کی سطح پر کروانے کا حکم دیتا ،،٥،ہر یونین کونسل کو آزاد خودمختار بنا دیتا ،،٦،،پی ،ایچ،ڈی،،سے لے کر مزدور تک کی بھرتی کو یونین کونسل کی سطح پر میریٹ پر کر دیتا ،،٧،،ہر یونین کونسل کا اپنا جج ، اور اپنی پولیس اور اپنا انصاف کا نظام بنانے کی درخوست کرتا ،،،٨،،پلاٹوں قرضوں کی سیاست کا خاتمہ کر دیتا ،،٩،،تمام جاگیریں بحق سرکار ضبط کر لیتا ،،١٠،،ہر زمیندار کو بارہ ایکڑ اراضی کا مالک بنا دیتا ،،١١،،بقیہ زمین آرمی کے کنٹرول میں دے دیتا ،،اس کا علیحدہ نظام بنا دیتا ،،١٢،،کالاباغ ڈیم کی فوری تعمیر شروح کروا دیتا ،،کالاباغ ڈیم پر مخالفت کرنے والوں کو پھانسی پر لٹکا دیتا ،،١٣،،انڈیا کے ساتھ تمام دروازے بند کر دیتا ،،جب تک مسلہ کشمیر اور پانی کا حل نہ کرتا ، اور پاکستان کے اندر مداخلت بند نہ کرتا ،،سفارت خانے بھی بند کر دیتا انڈیا کے ساتھ ،،،١٤،،حسین حقانی کی ضمانت دینے والی اور بک بک کرنے والی عاصمہ جہانگیر کو پھانسی پر لٹکا دیتا ،،١٥،،ہر تھانیدار کی تھانے میں مستقل تقرری کر دیتا ،،کوئی اس کو تبدیل نہ کر سکے ،،،١٦،،تھانے دار کو علاقے کی ذمداری دے دیتا ،،،اپنے علاقے کو انصاف نہ دے سکنے پر تھانے دار یا سیدھا گھر جاتا ، یا جیل میں ،،تیسرا کوئی رستہ نہ ہوتا ،،١٧،،ہر کارپوریشن کے پاسس اپنی ایک فیکٹری ہوتی ،،١٩،،انصاف سات دن کے اندر ہوتا ،،،٢٠،،ایک دفعہ تمام جیلیں خالی کر دیتا ،،٢١،،٦٥ سالوں سے کرپٹ لوگوں کو سات دن کی مہلت دیتا ،،پاکستان کی رقم واپس کرنے کی ،،،اس کے بعد پھانسی ،،تمام جائداد ضبط ،،،٢٢،،پاکستان کے ٢٥ صوبے بنا دیتا ،،ان کا ایک اپنا نظام میرے پاس ہے ،،،٢٣،،ہر یونین کونسل سے برابری کی بنیاد پر لوگوں کو ملازمت کا موقعہ فراہم کیا جاتا ،،٢٤،،ہر یونین کونسل کے پاس ہر قسم کی گراؤنڈ اور ہر قسم کا کھلاڑی ہوتا ،،٢٥،،،،جج اور دوسرے سیاستدان ایمانداری کی سند لے کر ووٹوں کے زریح منتخب ہوتے ،،٢٦،،کن ٹوٹہ،بدمعاش کو کہہن بھی گنجایش نہ ہوتی ،،،بلکہ جب آپ اسلہ اور جاگیر لے لو گے ،،بدمعاش ختم ہو جایں گے ،،٢٧،،ہر بجلی کا دفتر ،،گیس کا دفتر ،،بلنگ ،،،نفح نقصان یونین کونسل کو دے دیتا ،،،٢٩،،ہر بچے کے پیدا ہونے پر ٹیکس کا نمبر جاری ہو جاتا ،،ہر آدمی ہر مہینے کی بنیاد پر ٹیکس نافذ ہوتا ،،٣٠،،پنشن ،صحت ،تعلیم ،حکومت کی ذمہداری ہو جاتی ،،،اور بھوت سے کام پہلی رات میں ہو سکتے ہیں ،،نظام بدلنا کوئی بڑا کام نہ ہے ،،صرف کپتان کا ایماندار ہونا ضروری ہے ،،،٣١،،سونے تامبے ،اور دوسرے معدنی ذخیروں کے ٹھیکہ منسوخ کر دیتا ،،نے سرے سے پاکستانی کمپنی کو ایمانداری اور گارنٹی کے ساتھ عوام کی شمولیت سے اس کو چلانے کے لئے نظام دیتا ،،،٣٢،،بجلی ، گیس کا یونین کونسل کی سطح پر پریویٹ کر دیتا ،،چوری ختم ہو جاتی ،،،،٣٣،،گھروں اور پلاٹوں اور زمینوں کا ٹیکس یونین کونسل کی سطح پر اکٹھا کر کے کے وفاق کو جاتا ،،٣٤،،ہر یونین کونسل کی کارکردگی کی تشہیر ہوتی ،،،،٣٥،،حکومت کا اپنا اخبار ہوتا ،،حکومت کسی اخبار کو اشتہار نہ دیتی ،،٣٦،،ٹھیکوں کی کمیٹیوں کے ضریح الاٹ ہوتی ،،کمیشن ختم ،،نگرانی کے لئے عوام کی مدد کا نظام ،،،٣٦،،،تمام ویلفیر ،،رفاہی ادارے ،انسانی حقوق کی تنظیمیں ختم ،،سیکورٹی اور رقم کی گارنٹی سے نیا نظام کے ساتھ روشناس کرواتا ،،،،،،حتہ کہ بوھت سارے کام بڑے دل گردے کے ساتھ کرنے والے ہیں ،،ایک رات میں ہو سکتے ہیں ،،کیسے ،،،،،یہ بعد میں ،،،،،،انشااللہ ،،،،،،،،،،،،
،،،جاوید اقبال چیمہ ،،،،نائب صدر ،،آل اطالیہ پریس کلب اطالیہ ،،،،،،،،
،،،،،٠٠٣٩،،٣٢٠،،٣٣٧،،٣٣٣٩،،،،،،،،،،،،،،،،،٠٤،،١٢،،،٢٠١٢،،،،،
No comments:
Post a Comment