،،،،،،،،،،،ڈوب کے مر جاؤ ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
،،،،،،،اب ہمارے ہاں نہ شرم ہے نہ عزت ہے نہ ذلت کی پرواہ ہے اور نہ چلی میں پانی لے کر ڈوب مرنے کا رواج ہے ،،،اب صرف منافقت ہی منافقت ہے ،،پیسہ کماؤ ،،نام کماؤ ،،نمبر بناؤ ،،بیان جاری کرو ،،فوٹو سیشن کرو ،،اور اپنی فوٹو بغرتوں کے ساتھ کھچوا کر پھنے خان بننے کی کوشش کرو ،،اور غداروں کی ہاں میں ہاں ملا کر پاکستان کی مٹی پلید کرتے جاؤ ،،عاصمہ جہانگیر کی طرح بال ٹھاکرے سے ملاقات کرو اور انڈیا کے گن گاؤ،،،اس وقت صرف دو باتوں کی طرف اشارہ کرنا چاہتا ہوں ،ایک تو یہ کہ جو لوگ بمبئی حملوں کے بارے میں پاکستان کی مٹی پلید کرتے تھے ،،اب ان کو ڈوب کر مر جانا چاہئے ،،ہمارا حکمران تو بےغیرت تھا ،،کیونکہ ہماری کوئی خارجہ پالیسی نہ ہے ،،نہ جرات ہے ،،نہ فکر ہے نہ سوچ ہے ،نہ ولولہ ہے اور نہ کوئی ہمارے ہاں کوئی نظام ہے ،،ہر حکمران پیسے بنانے آتا ہے اور کھاتوں کے کھابے کھول کر چلا جاتا ہے ،،،میں نے ہمیشہ حکمران کو الزام دیا ہے کیونکہ میرے نزدیک عوام کا کوئی قصور نہ ہے ،،مگر عوام سے کچھ لوگ اینکر حضرات بھی اب انڈیا اور امریکا کے پٹھو بننتے جا رہے ہیں ،،،،پہلے کہتے تھے کہ انڈیا میں دہشت گردی پاکستان کے کچھ لوگ شامل ہیں اور وہ تو چھوٹ ثابت ہو چکا ،،اب جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہ جنگ ہماری ہے ،، ان کو بھی عنقریب پتہ چل جاۓ گا ،،کہ یہ جو جنگ ہم دہشت گردی کی لڑ رہے ہیں ،،یہ بھی ہماری نہیں ہے ،،ہم مفت میں پھنے خان بنے ہووے ہیں ،،نہ تین میں نہ تیرا میں ،،،بس صرف چند لوگوں کا انٹریسٹ ڈالر کا ہے ،اس لئے ان لوگوں کا راگ الاپ رہے ہیں ،،،مجھے امید ہے جنگ ہماری کہنے والے اور انڈیا کا دم بھرنے والے بےغیرت کبھی بھی غیرت سے نہیں مریں گے اور نہ ڈوب کر مریں گے کیونکہ ان میں شرم نام کی کوئی چیز نہیں ہے ،،،،اسی لئے ٢٠٠٩ میں اپنی پہلی کتاب میں لکھا تھا ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،آج بھی کہتا ہوں ،،
،،،،،،،،،ناحق خون بھا رہا ہے ہمارا ،،،یہ جنگ ہماری نہیں ہے
،،،،،،،،یہ دہشت گرد ہے تمہارا ،،،،،،،یہ جنگ ہماری نہیں ہے
،،،،،،،،یہ سازش ہے تمہاری ،،،،،،،،،یہ جنگ ہماری نہیں ہے
،،،،،،،،یہ امتحان ہے ہمارا ،،،،،،،،،،،یہ جنگ ہماری نہیں ہے
،،،،،،،،،،،،،یہ وہ امتحان ہے ،جس میں ہم بری طرح نکام ہو چکے ہیں ،،،،،پھر بھی زندہ ہیں ،،،،ڈوب کر نہیں مرتے نہ شرم سے مرتے ہیں ،،،،،،،،،،،لعنت ہے ایسی زندہ دل قوم کے حکمرانوں پر ،،،،،،،،،انقلاب ہی اس ملک کا حل ہے ،،،واحد حل ،،،انقلاب ناگزیر ہے ،،،ورنہ یہ چور لٹیرے ہمارے ساتھ اسی طرح کھیلتے رہیں گے ،،،،،،اور ہم مزید برباد ہوتے جایں گے ،،اگلے قرضے اترنے کے لئے نیا قرضہ ،،،،،واہ کیا غیرت مندی کا کشکول ہے ،،،،،،،،جاوید اقبال چیمہ ،،میلان ،،اطالیہ،،،،،،،،
،،،،،،،اب ہمارے ہاں نہ شرم ہے نہ عزت ہے نہ ذلت کی پرواہ ہے اور نہ چلی میں پانی لے کر ڈوب مرنے کا رواج ہے ،،،اب صرف منافقت ہی منافقت ہے ،،پیسہ کماؤ ،،نام کماؤ ،،نمبر بناؤ ،،بیان جاری کرو ،،فوٹو سیشن کرو ،،اور اپنی فوٹو بغرتوں کے ساتھ کھچوا کر پھنے خان بننے کی کوشش کرو ،،اور غداروں کی ہاں میں ہاں ملا کر پاکستان کی مٹی پلید کرتے جاؤ ،،عاصمہ جہانگیر کی طرح بال ٹھاکرے سے ملاقات کرو اور انڈیا کے گن گاؤ،،،اس وقت صرف دو باتوں کی طرف اشارہ کرنا چاہتا ہوں ،ایک تو یہ کہ جو لوگ بمبئی حملوں کے بارے میں پاکستان کی مٹی پلید کرتے تھے ،،اب ان کو ڈوب کر مر جانا چاہئے ،،ہمارا حکمران تو بےغیرت تھا ،،کیونکہ ہماری کوئی خارجہ پالیسی نہ ہے ،،نہ جرات ہے ،،نہ فکر ہے نہ سوچ ہے ،نہ ولولہ ہے اور نہ کوئی ہمارے ہاں کوئی نظام ہے ،،ہر حکمران پیسے بنانے آتا ہے اور کھاتوں کے کھابے کھول کر چلا جاتا ہے ،،،میں نے ہمیشہ حکمران کو الزام دیا ہے کیونکہ میرے نزدیک عوام کا کوئی قصور نہ ہے ،،مگر عوام سے کچھ لوگ اینکر حضرات بھی اب انڈیا اور امریکا کے پٹھو بننتے جا رہے ہیں ،،،،پہلے کہتے تھے کہ انڈیا میں دہشت گردی پاکستان کے کچھ لوگ شامل ہیں اور وہ تو چھوٹ ثابت ہو چکا ،،اب جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہ جنگ ہماری ہے ،، ان کو بھی عنقریب پتہ چل جاۓ گا ،،کہ یہ جو جنگ ہم دہشت گردی کی لڑ رہے ہیں ،،یہ بھی ہماری نہیں ہے ،،ہم مفت میں پھنے خان بنے ہووے ہیں ،،نہ تین میں نہ تیرا میں ،،،بس صرف چند لوگوں کا انٹریسٹ ڈالر کا ہے ،اس لئے ان لوگوں کا راگ الاپ رہے ہیں ،،،مجھے امید ہے جنگ ہماری کہنے والے اور انڈیا کا دم بھرنے والے بےغیرت کبھی بھی غیرت سے نہیں مریں گے اور نہ ڈوب کر مریں گے کیونکہ ان میں شرم نام کی کوئی چیز نہیں ہے ،،،،اسی لئے ٢٠٠٩ میں اپنی پہلی کتاب میں لکھا تھا ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،آج بھی کہتا ہوں ،،
،،،،،،،،،ناحق خون بھا رہا ہے ہمارا ،،،یہ جنگ ہماری نہیں ہے
،،،،،،،،یہ دہشت گرد ہے تمہارا ،،،،،،،یہ جنگ ہماری نہیں ہے
،،،،،،،،یہ سازش ہے تمہاری ،،،،،،،،،یہ جنگ ہماری نہیں ہے
،،،،،،،،یہ امتحان ہے ہمارا ،،،،،،،،،،،یہ جنگ ہماری نہیں ہے
،،،،،،،،،،،،،یہ وہ امتحان ہے ،جس میں ہم بری طرح نکام ہو چکے ہیں ،،،،،پھر بھی زندہ ہیں ،،،،ڈوب کر نہیں مرتے نہ شرم سے مرتے ہیں ،،،،،،،،،،،لعنت ہے ایسی زندہ دل قوم کے حکمرانوں پر ،،،،،،،،،انقلاب ہی اس ملک کا حل ہے ،،،واحد حل ،،،انقلاب ناگزیر ہے ،،،ورنہ یہ چور لٹیرے ہمارے ساتھ اسی طرح کھیلتے رہیں گے ،،،،،،اور ہم مزید برباد ہوتے جایں گے ،،اگلے قرضے اترنے کے لئے نیا قرضہ ،،،،،واہ کیا غیرت مندی کا کشکول ہے ،،،،،،،،جاوید اقبال چیمہ ،،میلان ،،اطالیہ،،،،،،،،
No comments:
Post a Comment