....................
گوجرانوالہ کس کا گڑھ ہے ........................
..........
یہ ایک ایسی بحث ہے جس میں کوئی بھی مناظرہ میں جیت نہیں سکتا .کیونکہ ہم سب شہر کی بربادی میں تھوڑے بھوت حصہ دار ہیں .مگر یہ بھی سچ ثابت ہو رہا ہے کہ جن کے ہاتھوں اس کو گندہ ہونے کا عزاز ملا تھا .ووہی اس کی صفائی میں کردار ادا کر رہے ہیں .باقی بھوت سارے سوالات ہیں گوجرانوالہ کے بارے میں . جن کے جوابات کتابوں کی شکل میں لکھے جا سکتے ہیں .اور یہ بھی سچ ہے کہ جوابات سننے کا شاید ہم میں اور ارباب اختیار میں حوصلہ بھی نہ ہو ..کس کس نے کیا کیا کردار ادا کیا .کس کس نے پلاٹ.زمینیں آلاٹ کیں .کس کس کو نوازہ گیا .کیسے کیسے بجلی .گیس .انکم ٹیکس .پراپرٹی ٹیکس .لیبر.صحت .چیمبر .کارپوریشن .مارکیٹ کمیٹی .سبزی منڈی.لاری اور ویگن کے اڈوں کو اور دوسرے اداروں کو تباہ و برباد کیا گیا .کس طرح چونگیوں .ٹول ٹیکس .اور دوسرے ٹھیکوں میں بندر بانٹ کی گئی..کون کون گوجرانوالہ کا پہلوان.استاد .استانی .سپاہی .پٹواری .ڈاکٹر .انجینئیر .وکیل .لڑکا .لڑکی .کھلاڑی ہیرو تھا .کون اپنے زور بازو پر اور کون کرپشن کے زور پر کہاں کہاں پنچا.کس کس نے دولت کمائی.کس نے نام کمایا .کس نے دنیا کس نے آخرت ..ٹیلنٹ بھوت ہے مگر ٹیلنٹ کو ناپنے والا آلہ نہیں تھا ..کس نے اداروں کی زمینیں فروخت کیں کس نے چھپڑ تک فروخت کر دئے..گوجرانوالہ کا سیاستدان عام آدمی کی کال اٹینڈ کرنا اپنی توہین سمجھتا ہے .اور کون مقبول ہوا ..یہ مزدور .محنت کشوں .پہلوانوں .کوچوانوں .ریھڑی بانوں.اور ٹیلنٹ رکھنے والوں کا شہر تھا .اس شہر میں برادریوں نے بڑا نام بھی کمایا مگر بدنام بھی ہووے .حتہ کہ معزز پیشہ صحافت بھی چند گندی مچھلیوں کی وجہ سے بدنام ہوا ..اور آج تو گوجرانوالہ کی صحافت ایک پیشہ نہیں مکمل کاروبار ہے .جتنی جس میں سکت ہے جوانی ہے وہ اتنا ہی کما رہا ہے .جو اس دوڑ میں پیچھے ہے وہ اپنی عمر اور اپنے ضمیر کی وجہ سے پیچھے ہے ..کیونکہ یہاں صحیح رپورٹنگ اور ایماندار لکھاری ہونا کوئی معنی نہیں رکھتا ..باقی جس طرح بزرگ کہتے ہیں کہ اگر کسی ملک کو پرکھنا ہو تو اس کی عدالت انصاف کو دیکھ لو .اگر کسی گھر کو دیکھنا ہو تو اس کے غسل خانوں کو دیکھ لو .اسی طرح میں پاگل کہتا ہوں کہ گوجرانوالہ کی صحافت کو دیکھنا ہے تو پریس کلب کو دیکھ لو .سڑکوں پر گزرنے والی موٹر سائکل اور کاروں کے اوپر لکھی ہوئی پریس کی نمبر پلیٹوں کو دیکھ لو .پریس کے کارڈ کی تعداد نوٹ کر لو .تعلقات عامہ کے دفتر سے لسٹ حاصل کر لو .پریس کلب کے کھلاڑیوں کا کردار موجودہ سابقہ اور گروپ بندوں کو دیکھ لو .صحافی کی سیاسی وابستگیوں کو دیکھ لو .قصیدہ لکھ ہووے اداریوں کو دیکھ لو .آپ کو اندازہ ہو جاۓ گا کہ گوجرانوالہ کس کا گڑھ ہے ..باقی آپ کسی بھی برادری یا سیاسی پارٹی کو یہ سرٹیفکیٹ نہیں دے سکتے کہ گوجرانوالہ اس کا گڑھ ہے ..صرف جیتنے کی حد تک آپ یہ کہ سکتے ہیں کہ نون لیگ کے مقدر اچھے تھے کہ تمام برادریوں حتہ کہ مزھبھی جماعتوں میں بھی نا اتفاقی تھی .سیاسی پارٹیوں کے اندر نا اتفاقی گروپ تھے .جس کا فایدہ نون لیگ کو ہوا .حتہ کہ تحریک انصاف کے اندر دھڑے تھے اور ابھی تک قایم ہیں ..اس لئے یہ کہ دینا کہ گوجرانوالہ فلاں گروپ کا گڑھ ہے یہ غلط ہے ..ہاں البتہ یہ کہا جا سکتا ہے ....کہ .....پڑھے لکھوں کا شہر ہونے کے باوجود احساس زیاں اور شعور کی کمی شدت سے محسوس ہو رہی ہے ...اپنی کتاب .انقلاب جاوید .کے چند مزید الفاظ آپ کی نظر .......کچھ یوں ..کہ ..............................................
................
بے حس ہو گئی قوم احساس زیاں جاتا رہا
...............
نہ رہا جوش ولولہ وہ نعرہ نہاں جاتا رہا
..............
بحث و مباحثہ . مذاکرہ و تکرار ہے جاری
............
نہیں بدلے گا نظام وہ انقلاب کارواں جاتا رہا
.............
ہے شعلہ.ہے شبنم . .ہے مہتاب جبیں
...........
خودی کا باغباں وہ جوش ناتواں جاتا رہا
..........
تیرے مشاعروں سے کسے ہے دلچسپی جاوید
..........
خدی بک گئی شاعر غربت کا جہاں جاتا رہا
.................
جاوید اقبال چیمہ .میلان ..اطالیہ..
No comments:
Post a Comment