Mission


Inqelaab E Zamana

About Me

My photo
I am a simple human being, down to earth, hunger, criminal justice and anti human activities bugs me. I hate nothing but discrimination on bases of color, sex and nationality on earth as I believe We all are common humans.

Saturday, February 28, 2015

..................سینٹ انتخابات اور حکمران ..........
......میرا حکمران کتنا مکار .کتنا چالباز .کتنا ہوشیار .کتنا عقل و فہم و فراست والا ہے .چور مچاۓ شور والا معاملہ ہے .جب کسی کام میں اپنی دلچسپی ہوتی ہے .تو قانون بھی بن جاتے ہیں .آئین کی موٹی موٹی کتابوں میں ترامیم بھی ہو جاتی ہے .اپنے ہر مفاد کی خاطر .کرسی کو بچانے کی خاطر .ہر قانون راتوں رات بن بھی جاتے ہیں اور پاس بھی ہو جاتے ہیں .مگر دھاندلی کو منظر عام پر لانے کے لئے کوئی جوڈیشنل کمشن نہیں بن سکتا .عوام کے لئے قوم کے لئے کالاباغ ڈیم نہیں بن سکتا .بجلی .گیس .کا اور امن و امان کا مسلہ حل نہیں ہو سکتا .تھر کا کوئلہ .پیٹرول .تامبا .سونا .چاندی .نکلنے کے شور تو بھوت قوم کو سناۓ جاتے ہیں .مگر افسوس کہ قوم کو کوئی نتایج نہیں مل پاتے .چور .ڈاکو .لٹیرے .ہی لوٹ کر کھا جاتے ہیں .بد کردار .کرپٹ حکمران .نہ اپنا احتساب کرتا ہے اور نہ  دوسرے دوست چوروں کا .بس نیپ کا اور ایف .آئی .اے.کی طرح ادارے تو بھوت ہیں .مگر شاید ہر ادارہ .ہر محکمہ .ہر عدالت .نظریہ ضرورت پر عمل کرنے کے لئے حکمران نے رکھا ہوا ہے .یا شاید ہمارے ادارے صرف حکمران کے تیور اور موڈ کو دیکھ کر قانون کی رسی کو موڑ لیتے ہیں .جہاں ضرورت ہوتی ہے حکمران آئین و قانون کو استمعال کر لیتا ہے .پاکستان کا حکمران اسی طرح ملک کو چلا رہا ہے .جس طرح پرانے زمانے کے بادشاہ سلامت چلایا کرتے تھے .با ادب با ملاحضہ ہوشیار بادشاہ سلامت کی سواری گزرنے والی ہے .تمام اپنی اپنی گردنیں جھکا لو .بلکہ اس سے بڑھ کر مجھے فرعون.نمرود .شداد والا معاملہ نظر آتا ہے .جس پر نظر جم گیی.اس کو نواز دیا .مالا مال کر دیا .جس کو مرضی کنگال کر دیا .سینٹ کے الیکشن سے پہلے ممبران صوبائی اسمبلی کو حکمران گھاس نہیں ڈالتا تھا .اب ہر روز بڑے کھانوں کا اہتمام کیا جا رہا ہے .ناز و نخرے اٹھائے جا رہے ہیں .دنیا کہاں سے کہاں پنچ چکی ہے .ہم ابھی تک سینٹ کے ممبران اور گورنر کو سیدھا سیدھا عوام کے ووٹوں سے منتخب نہیں کر سکے .کیونکہ ہم گورنر .صدر اور سینٹ کو سب کچھ اپنے نیچے رکھنا چاہتے ہیں .کسی کی آواز کو سننا پسند ہی نہیں کرتے .پھر بھی ہم کو جمہوریت جمہوریت کا راگ الاپتے شرم نہیں آتی ..اب جو اتنا شور ہے .کوئی کہتا ہے ہاتھ کھڑے کرو .کوئی کہتا ہے خفیہ رکھو .کوئی کہتا ہے یہ جمہوریت کا حسن ہے .کوئی کہتا ہے اس طرح کرنے سے جمہوریت کا حسن مزید نکھر جاۓ گا .سب اپنے اپنے مفادات کو جمہوریت کا حسن کہتے ہے .واہ کیا بات ہے میرے حکمرانوں کی ..مگر میرے جیسا پاگل یہ سمجھتا ہے .کہ اتنا شور مچانے کی کیا ضرورت ہے .جتنا جتنا حصہ بنتا ہے .اپنے اپنے مہرے لے لو .بات ختم .نہ رہے بانس نہ بجے بانسری .نہ ممبران کو خریدنے کی ضرورت .نہ کھانے کھلانے کی ضرورت .نہ ترقیاتی فنڈ کا بیڑہ غرق کرنے کی ضرورت ..کیونکہ ویسے بھی رانا سنا اللہ جیسے درباری کا قول ہے .کہ جمہوریت کا نام ہے اپنے آقا سے وفاداری ..تو اگر جمہوریت کا دوسرا نام وفاداری ہی ہے تو پھر اتنا افرا تفری کا ہنگامہ کیوں برپا ہے ...واہ میرے حکمران تو سلامت رہے تاکہ ملک سلامت رہے ..کیونکہ جب تیری سلامتی خطرے میں پڑتی ہے تو تیرے منہ سے غلط باتوں کا شور سنتا ہوں .کہ اس وقت یکجہتی کی ضرورت ہے .ملک بحرانوں میں ہے ..جب کہ پاگل یا سمجھتا ہے .کہ ملک بحرانوں میں صرف میرے بد کردار .کرپٹ حکمران کی وجہ سے ہے ..ملک کو کوئی خطرہ نہیں ہے .میرا حکمران سب سے بڑا خطرہ ہے ...جاوید اقبال چیمہ ..میلان .اٹلی والا 

No comments:

Post a Comment