........حکمران کی ترجیحات کچھ اور ہیں ...
......امن .بیروزگاری . مہنگائی .انصاف .احتساب .پانی .بجلی .گیس .صحت .تعلیم .ٹریفک . .اسلام .اسلہ سے پاک معاشرہ .وغیرہ وغیرہ .یہ چند لوازمات حکمران کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں .حکمران کی ترجیحات .کرپشن .مال بنانا .بد معاشی سے حکومت کرنا .اقتدار کو کس طرح پھر حاصل کرنا ہے .اور اقتدار کو کس طرح اوچھے ہتھکنڈوں سے طول دینا .اور کون کون سی آئین میں تبدیلی ضروری ہے اقتدار کے لئے .کس طرح مال بنانا ہے کس طرح مال کو ٹھکانے لگانا ہے کس طرح بیرون ملک منتقل کرنا ہے .اور خاندانی سیاست کو کس طرح قابو میں رکھنا ہے .حکمران کو عوامی مسایل سے کوئی دلچسپی نہیں .اگر کرنا چاہے تو سب کچھ ہو سکتا ہے .بغیر آلہ دین کے چراغ سے .ہر چوک پر ٹریفک کا ہجوم .لمبی.لمبی قطاریں .انتظار ہی انتظار .بے ہنگم ٹریفک کے ہجوم کے لئے کوئی پل یا کراس نہیں .صرف پیلی ٹیکسی .لیپ ٹاپ .جنگلہ بس .تندوری روٹی .ان کی ترجیحات ہیں عوام کو دھوکہ دینے کے لئے .گلہری کی طرح ان کی حرکتیں دیکھو .کبھی درخت کے اوپر کبھی نیچے .بس میری پروٹوکول کی آنیاں جانیاں دیکھتے جاؤ .میرے ہوٹر .میری میٹنگ .میرے جلسے .میرے سیمینار .میری بک بک .میرے نوٹس پے نوٹس لینا دیکھتے جاؤ .نتیجہ صفر.کارکردگی صفر.بس جہاں ذاتی مفاد .وہاں پھرتیاں دن رات ایک .واہ کیا بات ہے میرے منافق حکمران کی .سمجھتا ہے کہ میرے سوا کوئی اس ملک کو چلا ہی نہیں سکتا .اگر اسی طرح ملک چلانا کہتے ہیں .تو اس سے بہتر ایک گھوتی رہڑھی والا اور چاۓ کے گھوکھے والا چلا سکتا ہے .کرنا کیا ہے . حلوہ کھانا ہے اور ناموں کی تختیاں لگا کر افتتاح افتتاح ہی کرنا ہے .اگر حکمران نے عقل کے ناخن نہیں لئے .ہوش نہ آیا .اقتدار کے نشے سے حکمران باہر نہ نکلا .عوام کو مزید مایوس کرتا رہا .تو وہ دن دور نہیں جب پاگل ہجوم بار بار اپنا ہی سر نہیں پھوڑے گا .بلکہ حکمران کی دہلیز تک احتجاج پںچنے والا ہے .اور کتا کتا ہاۓ ہاۓ..دما دم مست قلندر .ہونے والا ہے .کیونکہ حکمران تو چوروں .لٹیروں کا احتساب نہیں کر سکا .مگر عوام اک دن ضرور حکمران کا احتساب کریں گے .یہ احتجاج کا خطر ناک طریقہ توڑ پھوڑ.گھیراؤ .جلاؤ .اس طرف اشارہ کرتا ہے .کہ عوام کا عتماد سیاستدانوں کی منافقت اور مفاہمت کی پالیسی سے ختم ہو چکا ہے .لگتا ہے اب فیصلے سڑکوں پر ہوا کریں گے .یہ سب کچھ کیوں ..صرف اور صرف حکمرانوں کی نا اہلی اور دھوکہ دیہی اور فراڈ کی وجہ سے ...اگر عوام کو حقوق نہ دئے گہے.تو حقوق چھینے جانے کا سلسلہ شروح ہو جاۓ گا .جو بھوت خطرناک ہو گا .حکمران کو سوچنا ہو گا اپنی ترجیحات تبدیل کرنا ہوں گی ..کیونکہ یہ حکمران کی ذمہ داری ہے .کہ اگر ڈیلیور کر سکے تو ٹھیک .ورنہ اقتدار چھوڑ دے ...جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا ...٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨
......امن .بیروزگاری . مہنگائی .انصاف .احتساب .پانی .بجلی .گیس .صحت .تعلیم .ٹریفک . .اسلام .اسلہ سے پاک معاشرہ .وغیرہ وغیرہ .یہ چند لوازمات حکمران کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں .حکمران کی ترجیحات .کرپشن .مال بنانا .بد معاشی سے حکومت کرنا .اقتدار کو کس طرح پھر حاصل کرنا ہے .اور اقتدار کو کس طرح اوچھے ہتھکنڈوں سے طول دینا .اور کون کون سی آئین میں تبدیلی ضروری ہے اقتدار کے لئے .کس طرح مال بنانا ہے کس طرح مال کو ٹھکانے لگانا ہے کس طرح بیرون ملک منتقل کرنا ہے .اور خاندانی سیاست کو کس طرح قابو میں رکھنا ہے .حکمران کو عوامی مسایل سے کوئی دلچسپی نہیں .اگر کرنا چاہے تو سب کچھ ہو سکتا ہے .بغیر آلہ دین کے چراغ سے .ہر چوک پر ٹریفک کا ہجوم .لمبی.لمبی قطاریں .انتظار ہی انتظار .بے ہنگم ٹریفک کے ہجوم کے لئے کوئی پل یا کراس نہیں .صرف پیلی ٹیکسی .لیپ ٹاپ .جنگلہ بس .تندوری روٹی .ان کی ترجیحات ہیں عوام کو دھوکہ دینے کے لئے .گلہری کی طرح ان کی حرکتیں دیکھو .کبھی درخت کے اوپر کبھی نیچے .بس میری پروٹوکول کی آنیاں جانیاں دیکھتے جاؤ .میرے ہوٹر .میری میٹنگ .میرے جلسے .میرے سیمینار .میری بک بک .میرے نوٹس پے نوٹس لینا دیکھتے جاؤ .نتیجہ صفر.کارکردگی صفر.بس جہاں ذاتی مفاد .وہاں پھرتیاں دن رات ایک .واہ کیا بات ہے میرے منافق حکمران کی .سمجھتا ہے کہ میرے سوا کوئی اس ملک کو چلا ہی نہیں سکتا .اگر اسی طرح ملک چلانا کہتے ہیں .تو اس سے بہتر ایک گھوتی رہڑھی والا اور چاۓ کے گھوکھے والا چلا سکتا ہے .کرنا کیا ہے . حلوہ کھانا ہے اور ناموں کی تختیاں لگا کر افتتاح افتتاح ہی کرنا ہے .اگر حکمران نے عقل کے ناخن نہیں لئے .ہوش نہ آیا .اقتدار کے نشے سے حکمران باہر نہ نکلا .عوام کو مزید مایوس کرتا رہا .تو وہ دن دور نہیں جب پاگل ہجوم بار بار اپنا ہی سر نہیں پھوڑے گا .بلکہ حکمران کی دہلیز تک احتجاج پںچنے والا ہے .اور کتا کتا ہاۓ ہاۓ..دما دم مست قلندر .ہونے والا ہے .کیونکہ حکمران تو چوروں .لٹیروں کا احتساب نہیں کر سکا .مگر عوام اک دن ضرور حکمران کا احتساب کریں گے .یہ احتجاج کا خطر ناک طریقہ توڑ پھوڑ.گھیراؤ .جلاؤ .اس طرف اشارہ کرتا ہے .کہ عوام کا عتماد سیاستدانوں کی منافقت اور مفاہمت کی پالیسی سے ختم ہو چکا ہے .لگتا ہے اب فیصلے سڑکوں پر ہوا کریں گے .یہ سب کچھ کیوں ..صرف اور صرف حکمرانوں کی نا اہلی اور دھوکہ دیہی اور فراڈ کی وجہ سے ...اگر عوام کو حقوق نہ دئے گہے.تو حقوق چھینے جانے کا سلسلہ شروح ہو جاۓ گا .جو بھوت خطرناک ہو گا .حکمران کو سوچنا ہو گا اپنی ترجیحات تبدیل کرنا ہوں گی ..کیونکہ یہ حکمران کی ذمہ داری ہے .کہ اگر ڈیلیور کر سکے تو ٹھیک .ورنہ اقتدار چھوڑ دے ...جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا ...٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨
No comments:
Post a Comment