Mission


Inqelaab E Zamana

About Me

My photo
I am a simple human being, down to earth, hunger, criminal justice and anti human activities bugs me. I hate nothing but discrimination on bases of color, sex and nationality on earth as I believe We all are common humans.

Sunday, July 26, 2015

=====جھنگ میں ایک ہی رات ٢٧ ڈکیتیاں =====
پاکستان ماشاللہ ہر روز کے سکینڈل اور اشو میں اتنا خود کفیل ہے کہ نہ جانے ورلڈ  گینز بک والوں کا اس طرف دھیان کیوں نہیں گیا .لکھنے رونے چیخنے چلانے .نمبر بنانے .ریٹنگ بڑھانے.اور بھونکنے کے لئے .خون جلانے کے لئے اتنے اشو ہوتے ہیں کہ کئی دفعہ سوچنا پڑتا ہے کس پر لکھوں کس کس خبر کا ماتم کروں .اور پھر اوپر سے طنزیہ بغض حسد نفرت منافقت سے بھری ای میل کا بھی جواب دینا ہوتا ہے .میرے جیسا آدمی سوچتا ہے کہ کس کس سے دشمنی کا خطرہ مول لوں .کس کو کس طرح رازی کرو .کس سے سوال کرو کس کو جواب دوں .کیونکہ کوئی بھی اپنے موقف سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہوتا .ہر کوئی کہتا ہے میں سچا ہوں .چاہے کوئی تجزیہ نگار ہو جج ہو مولوی ہو مکار سیاستدان ہو .پھر ہم کو ہی آخر کار ہار ماننا پڑتی ہے .اللہ اور اس کے رسول کے لئے .کیونکہ اخلاق اسی کا نام ہے جو بغض رکھتا ہے رکھے.اپنا ضمیر صاف رکھو .جوڈیشنل کمیشن کی آئی ہوئی میل کا کیا جواب دوں .ابہام ہی ابہام ہے .کنفیوزن ہی کنفیوزن ہے .عقلمندوں کے لئے اشارہ ہی کافی ہے .چند دن چینل کی ریٹنگ کے لئے بہترین نسخہ ہے .لوگوں کو سیلاب کی تباہ کاریاں اور عوامی مسایل بھول چکے ہیں .امریکا .لندن .سنگاپور سے آنے والی میل کا کیا جواب دوں .وہ فرماتے ہیں کہ چیمہ صاحب آپ کو مایوسی ہوئی ہے تو ہو .فیصلے عوامی امنگوں پر نہیں قانون کے مطابق ہوتے ہیں .تو ناچیز نے عرض کر دیا ہے کہ منی لانڈرنگ پر .کرپشن پر .سکینڈل ہی سکینڈل پر .١٩٠ بڑی مچھلیاں پکڑنے پر .لینڈ مافیا کو گرفت کرنے پر قانون کیوں حرکت میں نہیں آتا .٦٥ سالوں سے جو لوگ ملک کو لوٹ رہے ہیں .ان کے خلاف قانون حرکت میں کیوں نہیں آتا .وہاں قانون جا کر کہیں سو جاتا ہے یا آرام کرنے چلا جاتا ہے .اگر آپ نے کچھ کرنا نہیں ہے تو نیپ .ایف .بی آر .ایف .آئی .اے .داخلہ .خارجہ .سب ادارے ختم کر دو .اخراجات بچاؤ .کیوں وقت اور پیسہ ملک کا برباد کرتے ہو .کبھی ٹیمیں لندن بھیجتے ہو کبھی دوبئی.یہ ڈرامے بند کرو .ہماری آنکھوں میں دھول مت جھونکو.عوام کے ساتھ دھوکہ اور بغیرتی مت کرو .منافقت چھوڑ دو .سیدھا سیدھا آپس میں کوئی نیا این .آر .او .کرو .کھاؤ .پیو.حزم کرو .وضاحتیں مت پیش کیا کرو .کیونکہ وضاحتیں جھوٹ منافقت کا پلندہ ہوتی ہیں .ایک ہی رات میں ایک ہی شہر میں ٢٧ ڈکیتیاں .واہ رے میرے حکمران .کر دو وضاحتیں .دے دو مذمتی بیان .ہم یہ کر دیں گے وہ کر دیں گے .لاہور.کراچی .گوجرانوالہ .سیالکوٹ .کوئی شہر کوئی جگہ محفوظ نہیں .اگر محفوظ ہے تو میرا حکمران محفوظ ہے اور میرے حکمرانوں کے محل محفوظ ہیں .کیونکہ سارا قانون .ساری پولیس .تمام ادارے میرے حکمران کے گھر کی لونڈی ہیں اور ان کی حفاظت پر مامور ہیں .مجال ہے وہاں چڑیا بھی پر مارے .روز بروز ڈکیتیاں بڑھتی جا رہی ہیں .کرائم میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے .کسی کی جان مال عزت محفوظ نہیں ہے .کیونکہ حکمران نے نوجوان نسل کو دیا ہی کیا ہے .بھوک افلاس بیروزگاری .تنگ آمد بجنگ آمد .حکمران اپنی کرپشن کی وجہ سے نوجوان کو افراتفری .فرسٹریشن .بد امنی .بے راہروی اور معاشرے سے نفرت کی طرف تیزی سے دھکیل رہا ہے .ڈگری جیب میں روزگار ہے نہیں .کھیلوں کے لئے سٹیڈیم کوئی نہیں .کھیلوں کے اوپر نگران چوروں ڈاکوؤں کو فنڈ کھانے کے لئے بٹھا دیا گیا ہے .نوجوانوں کے لئے کوئی شغل تعمیری ہے نہیں .پھر کیا ہو گا .ابھی چھوٹے لیول پر .پھر بڑے پیمانے پر انارکی پیدا ہو گی خون خرابہ ہو گا .پھر بینک لوٹے جایں گے .ڈاکوؤں کے گروہ ہی گروہ ہوں گے اور ہم ہوں گے دوستو .ملک اپنی بربادی کی آگ میں جلنے کی کوشش میں مصروف ہے.اور ہم چین کی بانسری بجانے میں اور اقتدار کے مزے لینے میں مصروف ہیں .مگر پھر ایک دن ایسا بھی آے گا جب یہ آگ میرے حکمرانوں کے محلوں تک بھی پنچے گی .اور پھر اس آگ کو بجھانے والے آگ لگانے والوں کو راستہ دیں گے .وہ دن میرے لئے خوشی کے لمحات کا دن ہو گا کہ جب میرے آنسوؤں کے ساتھ میرے حکمرانوں کے آنسو بھی ہوں گے .اور پھر میں کہوں گا .آ بلبل مل کے کرتے ہیں آھو زاری .ابھی یہ آگ میرے گھر میرے دل کے اندر لگی ہوئی ہے جب یہ آگ حکمران کے اندر لگے گی تو پھر مزہ آے گا .کیونکہ پھر قانون حرکت میں آے گا .جب میرے حکمران کی بیوی یا بیٹی ڈاکوؤں کے ہاتھوں لوٹی جاۓ گی .وہ ڈاکوؤں کے آگے واسطے دے گی اور ہم تماشہ دیکھیں گے .کیونکہ آج میرا حکمران میری غیرت کا تماشہ دیکھ رہا ہے .کیونکہ ڈاکو حکمران کی پیداوار ہیں .
......جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 
==========کرپٹ حکمران ===========
==سچ کہوں مجھ کو کرپٹ حکمران برا لگتا ہے
==قران  اور  نبی کا یہ نا فرمان  برا  لگتا  ہے
==جو نہ بدلے نظام اور انصاف کے آگے ہو دیوار
==یہی فرھنگی بیوروکریٹ  فرعون برا لگتا ہے
==نا انصافی پر لب ہلانے کا نہ ہو شعور جس کو
== ظلم  سہتا  ہوا  ایسا  انسان  برا  لگتا  ہے
== اللہ پاکستان  کو کرپٹ حکمران کی ذلت سے نکال
==ہاتھ پھیلائے ان کے آگے جو مسلمان برا لگتا ہے
==نفرت ہی نفرت سے بھر دیا ہے مجھے اس نے
==منافقت کرے حکمران ایسا مہربان برا لگتا ہے
==غصہ آتا ہے قصیدے والی تحریر دیکھ کر
==جھوٹ و نا انصافی والا قلمدان برا لگتا ہے
==خون بھی پئے اور طعنہ بھی دے عوام کو
==ایسا سرمایا دار ہو سیاستدان برا لگتا ہے
==اقتدار کا بھوکا  نہ بدلے فرسودہ نظام کو
==جاوید فرعون کرسی پے براجمان برا لگتا ہے
======جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا =========

Saturday, July 25, 2015

جوڈیشنل کمیشن رپورٹ سے متفق نہیں
میں کسی پارٹی کا نہ ترجمان ہوں نہ قصیدہ خان .صرف اتنا جانتا ہوں کہ .پاکستان کی تاریخ میں آج تک کوئی فیصلہ بھی عوامی امنگوں کی ترجمانی کرتا نظر نہیں آتا .٦٥ سال کی تاریخ بھری پڑی ہے .جب بھی کسی اہم فیصلے کا وقت آیا .وہ ہر فیصلہ نظریہ ضرورت کی بھینٹ چڑھ گیا .کہاں گہے ٦٥ سالوں سے کرپشن کے سکینڈل .بد دیانتی .مکاری .چالبازی .منی لانڈرنگ کے سکینڈل .کمیشن لینے اور دینے کے سکینڈل .غداری کے سکینڈل .سقوط ڈھاکہ سے لے کر اب تک معدنی وسایل کے سکینڈل تک .کالاباغ ڈیم سے لے کر نج کاری کمیشن تک .اداروں کو فیکٹریوں کو بینکوں کو کوڑھیوں کے مول بیچنے کے سکینڈل تک .لینڈ مافیا .سڑکوں .پلوں .میٹرو .کھیلوں کے سکینڈل تک .کیا کبھی کوئی فیصلہ اپنے منتقی انجام تک پنچا.میں تو انپڑھ ہوں .جاہل ہوں .پاگل ہوں .جوڈیشنل کمیشن سے پوچھتا ہوں .کہ اگر الیکشن کمیشن اور ہر ادارہ پاک صاف ہے .آر و. پریزایڈنگ افسر سب کے سب پاک صاف ہیں .تو کیا ووٹوں کی جگہ تھیلوں میں ردی میں نے ڈالی تھی .فارم ١٤ اور ١٥ میں نے غایب کئے تھے .یا کسی شیطان .جن بھوت نے یہ کام کیا تھا .اگر آپ کسی پر ذمہ داری نہیں ڈال سکتے اپنی رپورٹ پر .آپ کی نظر میں سب ولی اللہ ہیں تو میں آپ کے خلاف لکھ رہا ہوں کہ آپ نے فیصلہ لکھنے میں بد دیانتی کی ہے .اس لئے کم از کم مجھے تو پھانسی پر لٹکا دیں.مائی لارڈ کوئی تو شیطان بغیرتی کر گیا .اس کو تو بے نقاب کریں .اگر کوئی بےغیرت اپنا کیس آپ کی نظر میں صحیح نہیں لڑ سکا تو آپ تو کم از کم تھوڑی سی غیرت کا مظاھرہ کرتے .مگر آپ نے تو پوری قوم کو صرف مایوس ہی نہیں کیا .بلکہ قوم کے  جذبات کا خون کیا ہے .پھر جب آپ کے ذہن کے مطابق سارا نظام ہی صحیح ہے .تو پھر اصلاحات کی کیا ضرورت ہے .جس نظام نے ملک کا بیڑہ غرق کیا ہے .اگر آپ نے اس پر اپنی مہر لگا دی ہے تو پھر کسی خدا کے عذاب کا انتظار کریں .جو آپ کی کرسی کے لئے اور قوم کے  انصاف کے لئے کوئی نہ کوئی فیصلہ لاۓ گا .ملک میں کوئی ادارہ بھی اپنا کردار ادا نہیں کر رہا .اس لئے اب تک چوروں لٹیروں غداروں کا نہ احتساب ہوا ہے نہ حکمران کی عیاشیاں ختم ہوئی ہیں نہ عوام کو انصاف ملا ہے .جج صرف غریبوں کو پھانسی دینے کے لئے ہیں .حکمرانوں کو نکیل ڈالنے کے لئے خدا کے فرشتوں کا انتظار کریں گے .قوم کو تو پہلے ہی علم تھا کہ اس ملک کو کسی عمر فاروق کی ضرورت ہے .کسی بڑے آپریشن کسی بڑے انقلاب کی ضرورت ہے .جو آپ کا ججوں کا میرا اور میرے حکمرانوں کا احتساب کرے گا .مگر کچھ میرے صحافی بھائی تجزیہ نگار کالم نگار میرے ساتھ بحث کرتے تھے اور اس خوش فہمی میں تھے کہ جوڈیشنل کمیشن تاریخی فیصلہ لکھے.مگر سب کو مایوسی ہوئی .حیران کن بات یہ تھی کہ ہم یہ نہیں چاہتے تھے کہ آپ حکمران کو الٹا لٹکا دیں گے .مگر کم از کم بیماری کی تشخیص کر کے دونوں پارٹیوں کو وارننگ تو دے سکتے تھے .کوئی راستہ تو مستقبل کا فراہم کر سکتے تھے .کوئی لاین آف ایکشن تو متعین کر سکتے تھے .اس ٦٥ سال کی بیماری کے لئے کوئی دوا تو تجویز کر سکتے تھے .مگر آپ نے چند ایک قصیدہ خوانوں کو تو خوش کر دیا اور فیصلہ لکھنے میں بد دیانتی کی ہے .میں آپ کے اس فیصلے پر لعنت بھیجتا ہوں .اگر کوئی عمران خان کو جرنیل سپورٹ کر رہے تھے تو لگا دو پھانسی ان کو .جن لوگوں نے دھرنہ کا سٹیج سجوایا .لگا تو پھانسی ان کو جن لوگوں نے نواز شریف اور شریف خاندان کو الیکشن کے لئے رقم دی .قومی خزانہ لٹایا .جنرل بیگ اور درانی کو لگا دو پھانسی .اگر جرت ہے تو .لگا دو زرداری .گیلانی .راجہ رینٹل اور کرپٹ لوگوں کو پھانسی .پوچھو اگر جرات ہے شہباز شریف سے کہ اس نے زرداری کو بھاٹی گیٹ پر کیوں نہیں لٹکایا .اس نے چوروں ڈاکووں کو کیوں چھوڑ دیا .پوچھو خادم اعلی سے کہ ماڈل ٹاون کے کچھ فیصلوں کو کیوں قبول نہیں کیا .میں پوچھتا ہوں ججوں سے عدالتوں سے کہ یہ ہے تمھارے ملک کا قانون کہ پل .سڑکیں .مفاد عامہ کے کاموں میں رکاوٹ کے لئے تم سال ہا سال حکمرانوں کے کہنے پر حکم امتناعی جاری رکھتے ہو کیوں .عدالتیں پانچ سال تک خادم اعلی کو حکومت کرنے کا موقعہ دیتی ہیں حکم امتناعی پر .کیا یہی ہے عدالتوں کے فیصلے یا نظریہ ضرورت .مجھے تو علم تھا مگر عمران خان اور اس کے چمچوں کو علم نہیں تھا کہ جج کس کے ہیں کون ان کو بھرتی کرتا ہے بھرتی کا طریقہ کار کیا ہے .سب فرسودہ طریقہ کار کی پیداوار ہیں .ان سے یہ توقوہ کرنا کہ یہ تاریخ رقم کریں گے .کسی پاگل پن سے کم نہیں .یہاں سب بکتے ہیں سب بکاؤ مال ہے .ہر شاخ پر الو بیٹھے ہیں .کرپٹ غدار حکمرانوں نے اس ملک کو برباد کر دیا ہے .جڑہیں کھوکھلی کر دی ہیں .اب اس ملک کے پودے کی آبیاری کے لئے اگر خالد بن ولید .طارق بن زیاد.سلاھددین ایوبی نہیں ملتا تو پانچ عدد جنرل راحیل شریف کی ضرورت ہے .جو ہر صوبے میں اصلاحات بھی کریں .آپریشن بھی کریں .احتساب بھی کریں .ڈاکووں چوروں لٹیروں منی لانڈرنگ اور لینڈ مافیا غداروں کو الٹا بھی لٹکائیں.تب جا کر شاید اس ملک کی تقدیر بدل جاۓ .ورنہ کبھی افتخار چودھری کبھی کوئی اور ہم کو بیوقوف بناتا رہے گا .اور یہ سلسلہ ہماری آخری حد کی بربادی تک جاری رہے گا .اور ہم چند زندہ ضمیر والوں اور چند ضمیر فروشوں کے تبصرے سنتے سنتے کوچ کر جایں گے قبر میں احتساب کے لئے .اور بدلے گا کچھ بھی نہیں .
...جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Sunday, July 19, 2015

==جنرل راحیل شریف تیری جرات کو سلام ==
.......اعتکاف کے دوران کئی بار  کچھ سوچنے پر مجبور ہو چکا تھا  .کہ کیا کرو گے دنیا کے کاموں میں مداخلت کر کے .کسی کے حق میں لکھو گے کسی کے خلاف لکھو گے .بیشک تم سچ بھی لکھو تو کیا  کسی کے کانوں پر کوئی جوں رینگے گی .پہلے کون سا تم نے لکھ لکھ کے تیر مار لیا یا انڈیا کو یا پاکستانی حکمران کو فتح کر لیا .تمہارے لکھنے سے کس حکمران کو نقصان پنچا.کون تختہ دار پر لٹک گیا  اور کونسا  معاشرے  میں انقلاب آ گیا .کیا علما کی تقریروں سے مسلمان کی یا پاکستان کی تقدیر بدل گئی .اور تم کو اپنا خون جلانے پر کونسا ایوارڈ سے نوازہ گیا .ایسے ہی اپنا وقت برباد مت کرو .یہاں کچھ بھی تبدیل نہیں ہو گا .تمہارے لکھنے سے کچھ فرق نہیں پڑے گا .اس لئے اللہ اللہ کیا کرو سنت رسول کو بڑھا کرو نماز پڑھا کرو اور سو جایا کرو .دنیا کے کاموں میں دخل اندازی مت دیا کرو .موت کا انتظار کرو اور بس تسبیح کرو ذکر کرو اور بس .یہاں آوے کا آوا ہی بگڑ چکا ہے  .کسی طوفان نوح کا انتظار کر .مگر جونہی مسجد سے گھر پنچا.دنیا نے اپنے مکروہ شکنجے میں جھکڑنا شورع کر دیا .یہ بجلی کا بل ہے یہ گیس کا بل ہے .یہ لیٹر آیا ہے یہ وارننگ آئی ہے .یہ کرو وہ کرو اور شیطان بھی ساتھ ساتھ تھا وہ کہ رہا تھا کیوں اتنے مایوس ہوتے ہو .لکھو اور کرو دنیا داری .کیونکہ صرف تم ہی تقریریں کرنے والوں لکھنے والوں میں نہیں ہو جس سے ملک کے معاشرے کے مسلمان کے حالات بدل جایں گے .یہاں تو ہر چینل تمہاری طرح کبھی کبھی بھونکتا ہے .خطیب .علما .قاری .ہر امام مسجد چیخ چیخ کر آہو پکار کر رہے ہیں .تقریریں ہو رہی ہیں .دعائیں مانگی جا رہی ہیں .مگر کچھ نہیں بدلہ .بلکہ الٹا ہر روز حالات خراب ہو رہے ہیں .اس لئے چھوڑو یہ ایمانداری کھولو کمپیوٹر کرو دنیا داری .مگر میں شیطان سے اسرار کر رہا تھا کہ بس بھوت ہو گیا .توڑ دوں گا کمپیوٹر کو جو میرا وقت زایاح کرتا رہتا ہے .پھر شیطان نے ایک اور چال چلی کہنے لگا بابا  کچھ نہ کرو مگر کپیوٹر کھول کر بچوں کی میل تو چیک کرو .ان کو جواب تو  دو .سکایپ پر بیٹی سے پوتے پوتیوں سے جرمنی بات تو کر لو اور اٹلی بیٹے سے بات کر لو .صرف  عید مبارک ہی کہ لو .بس شیطان اپنا کام دکھا گیا .کپیوٹر کھولا تو سامنے ١٨٣ میل تھیں .ایک میل پر لکھا تھا پاکستان میں کوئی ادارہ نہیں صرف شخصیات کے گرد ادارے گھومتے ہے باقی باقی میل پر  .میاں نواز شریف .شریف برادران .زرداری .گیلانی .راجہ رینٹل کے کرپشن کے سکینڈل .میڈیا کے سکینڈل .علما دین کے سکینڈل .عدلیہ .ایف آئی .اے .نیپ کے .ججوں .وکیلوں کے سکینڈل ہی سکینڈل .سندھ کے کرپشن کے مافیا کے سکینڈل ہی سکینڈل تھے .اتنی میل تھیں کہ میں رو رہا تھا اور شیطان میرے اعتکاف پر ہنس رہا تھا .اور اب خود مجھ سے کہ رہا تھا .بند کر کپیوٹر کو اور جا مسجد میں .جہاں نہ کوئی تیرے لئے دروازہ کھولے گا اور نہ مفت کی روٹی ملے گی .کسی جنگل میں جا اور من و سلوا کا انتظار کر .ظاہر ہے شیطان اپنا وار کر چکا تھا اور میں سوچوں میں گم تھا .سوچ رہا تھا کہ اگر واقعہ ہی ہم نے کسی کرپٹ کو نہیں لٹکانا .احتساب نہیں کرنا .تو پھر سکینڈل ہی سکینڈل .کرپشن ہی کرپشن کے قصہ کہانیاں لکھنے کا کیا فایدہ .اداروں کی دھوڑ دھوپ کا پکڑ دھکڑ کا کیا فایدہ .اس شور شرابے چیخ و پکار کا کیا فایدہ .اداروں کے اوپر ادارے بنانے کا کیا فایدہ .اتنا مزید قومی خزانہ لوٹانے کا کیا فایدہ .مثال کے طور پر دس ارب کی کرپشن کا احتساب کرنے کے لئے بیس ارب اداروں کے اخراجات پر صرف کرنے ہیں اور ٧٠ سال ہر کیس کو چلانا ہے تو پھر کوئی نیا.این .آر .او .لانا ہے .تو بہتر ہے ادارے ہی ختم کر دو .نہ رہے بانس نہ بجے گی بانسری .اگر آپ نے ملک ریاض کا .ملک منشا کا .ملک شکیل ار رحمان میر جیسے لوگوں کا بھی احتساب نہیں کرنا .تو چھوڑو یہ روز روز کی بک  بک .یہ عدالتیں یہ نیپ سب بکواس ہے .اگر یہ بکواس لکھنے پر مجھے پھانسی پر لٹکایا جا سکتا ہے تو جلدی جلدی ایک تو نیکی کا کام میرے حکمران کر لے .کیونکہ عدالتوں کو تو نظریہ ضرورت کے تحت ہی کام کرنا ہے .کونسا ادارہ ہے ملک میں جو اپنا کردار ادا کر رہا ہے .وہ صرف فوج تھی اور ہے .مگر بد قسمتی سے اس ادارے کے ساتھ بھی شخصیات نے کھیلا.ضیاء .مشرف نے اس ادارے کو بھی نقصان پنچایا .جو آگ مشرف .ضیاء نے لگائی تھی .وہ زرداری .نواز شریف اور اشفاق کیانی بھی نہ بھجا سکے .اس آگ کو بھجانے کے لئے ایک مرد مجاہد جنرل راحیل شریف سر دھڑ کی بازی لگا رہا ہے .اپنی جان پر کھیل کر اس دہشت گردی کی آگ کو بھجا رہا ہے .اور اپنے ادارے کا وقار بھی بھال کر رہا ہے .اب پھر فوج کا ادارہ اپنے ١٩٦٥ کی طرح قدر کی نگاہ سے دیکھا جانے والا ادارہ بن چکا ہے .اور یہ صرف اور صرف واحد شخصیت جنرل راحیل شریف کی ہے .جس کو میں بہادری پر جرات پر دلیری پر ایمانداری پر سلام پیش کرتا ہوں .اعتکاف کے دوران سب سے زیادہ میں نے دعا جنرل راحیل شریف اور فوجی جوانوں کے لئے کی تھی .مگر سب سے زیادہ غور طلب .حیران کن بات میرے لئے یہ تھی .کہ میرا حکمران میرے دوسرے ادارے اب بھی مکمل طور پر فوج کا ساتھ نہیں دے رہے .نواز شریف اگر ہیرو بننا چاہتا ہے تو اس کے لئے سنہرہ موقعہ ہے کہ اداروں کو آزاد کرے .کرپٹ لوگوں کا احتساب کرے .نکیل ڈالے .نظام تبدیل کرے .اصلاحات کرے ..یا پارلیمنٹ سے یہ قانون پاس کرواۓ کہ آج کے بعد کرپشن پر کوئی پکڑ دھکڑ نہیں ہو گی .تاکہ کئی اداروں کی روزی روٹی کا تو بند و بست ختم ہو .جو کرپشن کو روکنے کے لئے کرپشن کرتے ہے .دوبئی فری پورٹ کے لئے مشھور ہے .پاکستان قانونی طور پر فری کرپشن کے طور پر دنیا میں مشھور بھی ہو گا .اور گینز بک میں ریکارڈ بن جانے سے کچھ رقم بھی مل جاۓ گی .جس سے اسحاق ڈار کو بھی فایدہ ہو گا .جس سے مزید کشکول کو بھرنے میں مدد ملے گی .ڈاکٹر کا کام نسخہ لکھ کر دینا ہے . مریض مرے یا زندہ رہے اس سے ڈاکڑ کو کوئی غرض نہیں ہوتی .مگر ہم تو حکمران کو بغیر فیس کے نسخہ لکھ کر دے رہے ہیں .عمل کرنا یا نہ کرنا تو حکمران کا کام ہے .ہاں یہی میرے والی بات اگر کوئی وزیر مشیر یا کوئی مراسی قصیدہ خان حکمران کو بتا دے تو شاید عمل بھی ہو جاۓ.تو میں سمجھوں گا کہ شیطان کو میں نے شکست دے دی .ورنہ شیطان آخری وقت تک میرا پیچھا نہیں چھوڑے گا .جاوید اقبال چیمہ اٹلی والا ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 
=========اے میرے خدا ==========
=====میرا  سوچ  نظام  کہاں  سمویا  ہوتا
=====گر تیری   رحمت  کا  قطرہ نہ گرایا ہوتا
=====کہاں ہوتا نام و نشان میرا
=====گر اپنی ہستی کو نہ مٹایا ہوتا
=====کیسے کیا کماتا دنیا سے
=====گر تیرا کرم نہ کمایا ہوتا
=====میرا جینا بھی کوئی جینا تھا
=====گر حصول جنت کو منزل نہ بنایا ہوتا
=====کیا قیمت تھی میرے سر کی جاوید
=====گر تیرے آگے نہ جھکایا ہوتا
==============میرے پیارے محبوب ====
.....نظام قدرت کا کھیل نہ سجا ہوتا
.....گر خدا نے تجھے محبوب نہ چنا ہوتا
....کیسے کیا تھی میری اوقات و شناخت
.....گر نام میرا تیرے ساتھ نہ جڑا ہوتا
.....کیسے کہتا عاشق ہوں تیرا
.....گر کردار کا حصہ نہ بنا ہوتا
.....کتنی بے سود تھی یہ زندگی میری
.....گر شعور زندگی تجھ سے نہ لیا ہوتا
.....کیسے کیا پاتا راز خودی  جاوید
.....گر درود و سلام نہ تجھ پے بھیجا ہوتا
=====جاوید اقبال چیمہ اٹلی والا =======
======اعتکاف کی سعادت کے بعد دھرتی کے نام
======اے میرے خدا ===============
...میرے ملک کو ہر عذاب سے سلامت رکھ
...اس کو اپنے محبوب کے دین کی علامت رکھ
...یہ   دھرتی   یہ   خطہ  میری   ماں  ہے
...ممتا  کی دعاؤں  کی طرح  تاحیات  رکھ
...جنہوں نے تیرے فضل سے کیا شعور اجاگر
...ہر اس زی شعور کے بلند  درجات  رکھ
...منبہ  اور  قلعہ  ہے  یہ  اسلام   کا
... اس   کو  سلامت  تا  قیامت   رکھ
...کرپٹ حکمرانوں کے لئے اے میرے خدا
...قبر و آخرت کو  بس ان کے لئے پیغام ہدایت رکھ
...دہشت گرد غداروں سے دے نجات اس ملک  کو
...تو رحیم  تو کریم  اپنی رحمت و عنایت رکھ
...جاوید  کی  بس درخوست ہے میرے اللہ
...اپنے لطف و  کرم  کی تو  بس برسات رکھ
======جاوید اقبال چیمہ اٹلی والا ======