.....................انقلاب نا گزیر ہے .........قسط نمبر ٢ ................
..............معاشرے میں ہونے والی منافقت ، بد عنوانی ، ملاوٹ ...غلیظ کاروبار ..بے راہروی..ڈاکے ..چوریاں ..گینگ ریپ ..سفارش .رشوت...ناانصافی ..اقرباپروری...پلاٹوں ..زمینوں پر قبضے ..چادر اور چار دیواری کی حفاظت ..مہنگائی اور بیروزگاری ...سب سے بڑا ووہی ہے ..جو کن ٹوٹا بدمعاش ہے ..جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا معاملہ ہے ...چور اچکا چودھری اور غنڈی رن پردان والا معاملہ ہے ....اسلہ کے لاسنس کا کاروبار ..اسلہ کی چوری ..اسلہ کے انبار ..جہاں گرنیٹ سستا اور روٹی مہنگی ہو ..کلانشنکوف کے آگے عزت اور غیرت کی کوئی اہمیت نہ ہو ...جہاں مادیت پرستی اپنی آخری حدود کو پنچ چکی ہوں ..جہاں بچے براۓ فروخت ہوں ...جہاں بیروزگاری کی وجہ سے کوئی اپنی ماں .بہن .بیٹی کی عزت کا پاس نہ کر سکتا ہو ...جہاں کوئی کسی کی بات سننے والا نہ ہو ..جہاں صرف چھوٹ اور منافقت اینکر حضرات اپنے چنیل کی ریٹنگ کی غرض کے لئے اور اپنی مشہوری کے لئے اور مادیت پرستی کے لئے پروگرام کے جا رہے ہوں ....جہاں ہر پروگرام کے پیچھے ڈالرك کاروبار ہو ..جہاں افغان مہاجرین کی دوکان صرف ڈالر سے چل رہی ہو ..جہاں جنگ ہماری کہنے پر اور ملالا کے اوپر پروگرام کرنے پر ڈالر ملتے ہوں .....وہاں انقلاب نہیں آے گا ..تو کیا طوفان نوح آے گا ...اور اگر قوم اسی کا انتظار کر رہی ہے تو اس سے زیادہ اور اس قوم کی بدقسمتی کیا ہو گی ...کہ ہر روز لاشیں اٹھانے والی قوم کو پھر بھی جمہوریت سے امیدیں وابستہ ہیں ..جہاں ہر روز قیامت صغرا کا گزر ہوتا ہے ..مگر افسوس ہم دوسرے کے گھر آنے والی قیامت کو قیامت نہیں سمجھتے .....انڈیا سرے عام مداخلت کر رہا ہے اور ہماری جرات ..دلیری ..بردباری ..سالمیت ..غیرت..ملی جزبہ ہمارے حکمران کی دور اندیشی کسی اور ہی انقلاب کا شاخسانہ ہے ......پھر بھی ہم بیوروکریسی کی طرح ڈنگ ٹپاؤ کی پالیسی پر گامزن ہیں ..اور حکمران جب اقتدار میں نہیں ہوتا تو انقلاب لانے کی بکواس کرتا ہے اور انقلابی اشعار پڑھ کر انقلابی شیر بنتا ہے ...اور جب اقتدار میں آتا ہے تو انقلاب کے خون سے لوگوں کو ڈراتا ہے ..اور خود بھی اپنے احتساب کی خاطر انقلاب سے خوف کھاتا ہے اور نظام بدلنے اور تقدیر بدلنے کے سنہرے خواب دکھانے والا صرف اپنی تقدیر بدلنے کے لئے دن رات ایک کر دیتا ہے اور اس فرسودہ نظام سے کھیلتا ہے ..کیونکہ بد کردار حکمران جانتا ہے کہ اگر نظام تبدیل ہو گیا ..تو سب سے پہلے حکمران کی گردن کے گرد پھندہ تنگ ہو گا ...اسی لئے کہتا ہوں کہ انقلاب ناگزیر ہے ..مگر آپ سوال کرتے ہیں کہ کونسا انقلاب اور کون لاۓ گا .....اس پر قریب قریب ٧٠ کالم لکھ چکا ہوں ....میری ویب سائٹ وزٹ کر لیں ........مختصر یہ ہے ..کہ اس وقت پاکستان میں ایک ایماندار ..دلیر .نڈر ..بیباک لیڈر موجود ہے اور وہ ہے عمران خان ........جو اگر الیکشن کے نتائج کو تسلیم نہ کرتا تو انقلاب آ چکا ہوتا ...مگر افسوس .....اب اگر عمران خان ساری اپوزیشن کو ساتھ مل کر تحریک چلاۓ.....تو نظام تبدیل ہو سکتا ہے ...خاص کر شیخ رشید ..جماعت اسلامی ....دفاہ پاکستان ...حافظ سعید..قادری صاحب ...جنرل حمید گل ...ڈاکٹر قدیر...اور محب وطن ساتھیوں کی مدد سے نظام کی تبدیلی والا کام ہو سکتا ہے اور انقلاب آ سکتا ہے ..جب نظام تبدیل ہو جے گا ..پھر الیکشن کروا لو ..عام آدمی الیکشن میں حصہ لے گا ..چور .لٹیرے ..کن ٹوٹے ..ملک سے بھاگ جایں گے ......اس بات کی میں آپ کو گارنٹی دیتا ہوں ....کہ اس گند کو پاک کرنے کے بغیر الیکشن اور جمہوریت فضول ہے ....اور اگر عالمی سازشی عناصر اور چند پاکستانی غداروں کی وجہ سے عمران خان نظام تبدیل نہ کر سکا .....تو آج میرے جیسے پاگل کی بات لکھ لو ..کہ پھر راتوں رات کوئی مرد مجاہد آے گا اور نظام بھی تبدیل ہو گا اور چند کو لٹکاۓ گا بھی .......کیونکہ اب کی بار آنے والا مشرف اور ضیاء کی طرح بےغیرت نہیں ہو گا ...اور انشاءاللہ انقلاب آے گا اور یہ فرسودہ نظام تبدیل ہو گا ..انقلاب نا گزیر ہے ........میں نے اپنی کتاب میں لکھا تھا .............
.............آنے والا انقلاب اب تجھے بتا کے آے گا
...........آنے سے پہلے تیرے اندر ہلچل مچا کے آے گا
..........اب کی بار تاج اچھالے نہیں جایں گے
..........اب کی بار تاج و تخت جلا کے آے گا
.................جاوید اقبال چیمہ ...میلان ..اطالیہ.........نائب صدر ..آل اطالیہ پریس کلب اطالیہ
.........................٠٠٣٩...٣٢٠...٣٣٧....٣٣٣٩.....،
.........جاری ہے ...................تیسری قسط .......................کل انشاالله.......
..............معاشرے میں ہونے والی منافقت ، بد عنوانی ، ملاوٹ ...غلیظ کاروبار ..بے راہروی..ڈاکے ..چوریاں ..گینگ ریپ ..سفارش .رشوت...ناانصافی ..اقرباپروری...پلاٹوں ..زمینوں پر قبضے ..چادر اور چار دیواری کی حفاظت ..مہنگائی اور بیروزگاری ...سب سے بڑا ووہی ہے ..جو کن ٹوٹا بدمعاش ہے ..جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا معاملہ ہے ...چور اچکا چودھری اور غنڈی رن پردان والا معاملہ ہے ....اسلہ کے لاسنس کا کاروبار ..اسلہ کی چوری ..اسلہ کے انبار ..جہاں گرنیٹ سستا اور روٹی مہنگی ہو ..کلانشنکوف کے آگے عزت اور غیرت کی کوئی اہمیت نہ ہو ...جہاں مادیت پرستی اپنی آخری حدود کو پنچ چکی ہوں ..جہاں بچے براۓ فروخت ہوں ...جہاں بیروزگاری کی وجہ سے کوئی اپنی ماں .بہن .بیٹی کی عزت کا پاس نہ کر سکتا ہو ...جہاں کوئی کسی کی بات سننے والا نہ ہو ..جہاں صرف چھوٹ اور منافقت اینکر حضرات اپنے چنیل کی ریٹنگ کی غرض کے لئے اور اپنی مشہوری کے لئے اور مادیت پرستی کے لئے پروگرام کے جا رہے ہوں ....جہاں ہر پروگرام کے پیچھے ڈالرك کاروبار ہو ..جہاں افغان مہاجرین کی دوکان صرف ڈالر سے چل رہی ہو ..جہاں جنگ ہماری کہنے پر اور ملالا کے اوپر پروگرام کرنے پر ڈالر ملتے ہوں .....وہاں انقلاب نہیں آے گا ..تو کیا طوفان نوح آے گا ...اور اگر قوم اسی کا انتظار کر رہی ہے تو اس سے زیادہ اور اس قوم کی بدقسمتی کیا ہو گی ...کہ ہر روز لاشیں اٹھانے والی قوم کو پھر بھی جمہوریت سے امیدیں وابستہ ہیں ..جہاں ہر روز قیامت صغرا کا گزر ہوتا ہے ..مگر افسوس ہم دوسرے کے گھر آنے والی قیامت کو قیامت نہیں سمجھتے .....انڈیا سرے عام مداخلت کر رہا ہے اور ہماری جرات ..دلیری ..بردباری ..سالمیت ..غیرت..ملی جزبہ ہمارے حکمران کی دور اندیشی کسی اور ہی انقلاب کا شاخسانہ ہے ......پھر بھی ہم بیوروکریسی کی طرح ڈنگ ٹپاؤ کی پالیسی پر گامزن ہیں ..اور حکمران جب اقتدار میں نہیں ہوتا تو انقلاب لانے کی بکواس کرتا ہے اور انقلابی اشعار پڑھ کر انقلابی شیر بنتا ہے ...اور جب اقتدار میں آتا ہے تو انقلاب کے خون سے لوگوں کو ڈراتا ہے ..اور خود بھی اپنے احتساب کی خاطر انقلاب سے خوف کھاتا ہے اور نظام بدلنے اور تقدیر بدلنے کے سنہرے خواب دکھانے والا صرف اپنی تقدیر بدلنے کے لئے دن رات ایک کر دیتا ہے اور اس فرسودہ نظام سے کھیلتا ہے ..کیونکہ بد کردار حکمران جانتا ہے کہ اگر نظام تبدیل ہو گیا ..تو سب سے پہلے حکمران کی گردن کے گرد پھندہ تنگ ہو گا ...اسی لئے کہتا ہوں کہ انقلاب ناگزیر ہے ..مگر آپ سوال کرتے ہیں کہ کونسا انقلاب اور کون لاۓ گا .....اس پر قریب قریب ٧٠ کالم لکھ چکا ہوں ....میری ویب سائٹ وزٹ کر لیں ........مختصر یہ ہے ..کہ اس وقت پاکستان میں ایک ایماندار ..دلیر .نڈر ..بیباک لیڈر موجود ہے اور وہ ہے عمران خان ........جو اگر الیکشن کے نتائج کو تسلیم نہ کرتا تو انقلاب آ چکا ہوتا ...مگر افسوس .....اب اگر عمران خان ساری اپوزیشن کو ساتھ مل کر تحریک چلاۓ.....تو نظام تبدیل ہو سکتا ہے ...خاص کر شیخ رشید ..جماعت اسلامی ....دفاہ پاکستان ...حافظ سعید..قادری صاحب ...جنرل حمید گل ...ڈاکٹر قدیر...اور محب وطن ساتھیوں کی مدد سے نظام کی تبدیلی والا کام ہو سکتا ہے اور انقلاب آ سکتا ہے ..جب نظام تبدیل ہو جے گا ..پھر الیکشن کروا لو ..عام آدمی الیکشن میں حصہ لے گا ..چور .لٹیرے ..کن ٹوٹے ..ملک سے بھاگ جایں گے ......اس بات کی میں آپ کو گارنٹی دیتا ہوں ....کہ اس گند کو پاک کرنے کے بغیر الیکشن اور جمہوریت فضول ہے ....اور اگر عالمی سازشی عناصر اور چند پاکستانی غداروں کی وجہ سے عمران خان نظام تبدیل نہ کر سکا .....تو آج میرے جیسے پاگل کی بات لکھ لو ..کہ پھر راتوں رات کوئی مرد مجاہد آے گا اور نظام بھی تبدیل ہو گا اور چند کو لٹکاۓ گا بھی .......کیونکہ اب کی بار آنے والا مشرف اور ضیاء کی طرح بےغیرت نہیں ہو گا ...اور انشاءاللہ انقلاب آے گا اور یہ فرسودہ نظام تبدیل ہو گا ..انقلاب نا گزیر ہے ........میں نے اپنی کتاب میں لکھا تھا .............
.............آنے والا انقلاب اب تجھے بتا کے آے گا
...........آنے سے پہلے تیرے اندر ہلچل مچا کے آے گا
..........اب کی بار تاج اچھالے نہیں جایں گے
..........اب کی بار تاج و تخت جلا کے آے گا
.................جاوید اقبال چیمہ ...میلان ..اطالیہ.........نائب صدر ..آل اطالیہ پریس کلب اطالیہ
.........................٠٠٣٩...٣٢٠...٣٣٧....٣٣٣٩.....،
.........جاری ہے ...................تیسری قسط .......................کل انشاالله.......
No comments:
Post a Comment