،،،،،،،،،،،،،،انقلاب آخر کب تک ،،،،،،،،،،،،
،،،،،،،کئی دفعہ خواہ مخواہ میں ملک کی خاطر پریشان ہوتا ہوں ،،اپنا خون جلاتا ہوں ،اپنی انرجی ضآیه کرتا ہوں ،،آنسو بھی کبھی کبھی بہ جاتے ہیں روانی میں ،،،سوچتا ہوں کہ کب ہم پاکستانی ایک قوم کی طرح دنیا میں اپنا مقام بنایں گے ،،کب چور ، لٹیرے ،غدار ،لٹکاۓ جائیں گے ،،کب احتساب ہو گا ،،کب انصاف کا نظام ہو گا ،،کب بد دیانتی ، چور بازاری ،اور بد معاشی کا نظام ختم ہو گا ،،،کب تک پوسٹنگ ،تبدیلیاں ،سفارش ،رشوت سے ہوتی رہیں گی ،،کب تک بڑوں کے لئے مراعات اور عوام کے لئے دکھ بانٹے جایں گے ،،،کب تک اسلہ کے لاسنس بکتے اور تقسیم ہوتے رہیں گے ،،کب تک قتل و غارت گری اور دہشت گردی کے مناظر دیکھتے رہیں گے ،،،کب تک ٹھیکھیداری ،جاگیرداری ،وڈیرہ شاہی کا دھن دھونس کا کاروبار جاری رہے گا ،،کب تک جج خریدے جاتے رہیں گیں،،کب تک پلاٹوں ،قرضوں کی سیاست ہوتی رہے گا ،،کب تک سیاستدان عوام سے چھوٹ بولتے رہیں گے ،،،کب تک افسر شاہی اور سیاستدان ملک کو لوٹتے اور ملک کی تقدیر سے کھیلتے رہیں گے ،،،،کب تک بال ٹھاکرے کی دوست عاصمہ جہانگیر جیسے لوگ غداروں کی مدد کرتے رہیں گے ،،کب تک حسین حقانی جیسے لوگ وزیر عظام کے مہمان بنتے رہیں گے ،،کب تک نوجوان بیروزگار ہونے کی وجہ سے ٹیلنٹ ضآیه ہوتا رہے گا ،،کب قیادت بدلے گی ،،کب پرانے چہروں سے چھٹکارا نصیب ہو گا ،،کب کشکول توڑا جاۓ گا ،،،،کب اپنے پاؤں پر کھڑے ہوں گے ،،،،کب اور کون لوٹی ہوئی دولت واپس لے گا ،،،کب تک حنا ربانی کھر جیسے لوگوں کی فیکٹریاں گیس بجلی کے بل ادا کے بغیر چلتی رہیں گی ،،،کب تک خارجہ پالیسی صرف میک اپ سے چلتی رہے گی ،،،کب تک ہمارے فیصلے باہر کی دنیا کرے گی ،،،،،کب اور کون جاگیریں ضبط کرے گا ،،، کب تک انڈیا کے سامنے بھیگی بلی بنتے رہیں گے ،،کب کشمیر آزاد ہو گا ،،کب انڈیا سے ہم پانی کے مسلۂ پر بات کریں گے ،،کب ہم اپنے دشمن کو بولیں گے کہ تم ہمارے ہمارے ملک میں دہشت گردی کر رہے ہو ،،کب ہمارے منہ میں زبان اور وجود میں جرات آے گی ،،،،کب ہم اپنوں میں ریوڑیاں بانٹنا بند کریں گے ،،،سب باتوں کا ایک ہی حل ہے ،،وہ ہے انقلاب ،،،انقلاب یا تو راتوں رات میرے جیسا پاگل لاۓ گا ،،یا پھر عوام تنگ آمد بجنگ آمد تحریر چوک بنایں گے ،،،انقلاب کے بغیر کچھ بھی تبدیل نہ ہو گا ،،،،،اگر کرنے کی جرات ہو ،،تو نواز شریف بھی کر سکتا تھا اور کر سکتا ہے ،،اور مشرف بھی کر سکتا تھا ،،،مگر کرسی بڑی بےغیرت ہے ،،،،،ہر کسی کو فرعون بنا دیتی ہے ،،،مصلحت پسندی ،،مجبوریاں ،،اور منافقت راہ کی رکاوٹ بن جاتی ہے ،،،اگر کچھ کرنے کی مرضی ہو تو سب کچھ ہو سکتا ہے ،،کفن باندھ کر کیا جا سکتا ہے ،،،آزمایش شرٹ ہے ،،مجھ جیسے پاگل کو ایک ہفتے کے لئے اقتدار دے دو ،،،اگر نظام نہ بدل سکا ،،جاگیریں ضبط نہ کر سکا ،،اسلہ پر پابندی نہ لگا سکا ،،لوٹ مار کرنے والوں کو تختہ دار پر نہ پنچا سکا ،،تو ایک ہفتے بعد مجھے پھانسی پر لٹکا دینا ،،جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ وقت چاہئے ،،،میں نہیں مانتا ،،نظام بدلنے کے لئے وقت نہیں جرات چاہئے ،،،،،دلیر ،،نڈر ،،بیباک ،،ایماندار ،،کفن باندھ کر نکلنے والا لیڈر چاہئے ،،،ایمانی جزبہ سے سر شار ہو ،،،،سب کچھ ہو سکتا ہے ،،مگر میں صاحب نہیں بدل سکتے ،،کیونکہ ان کے اندر وہ جراثیم نہیں ہیں ،،،،جن کو وزیر خزانہ بھی اسحاق ڈار کے علاوہ کوئی نہیں ملا ،،جو عالمی طاقتوں کا کھلونا ہے ،،،،یہ سرمایہ دار،،اپنی دولت کو زیادہ کرنے کے لئے بزدل ہو جاتا ہے ،،،،،اسی لئے بھتہ دیتے جاتا ہے اور منافقت کرتا جاتا ہے ،،،،،یہ اگلے زرداری ٹیکس کو ادا کرنے کے لئے مزید قرضہ لیں گے ،،قسط ادا کرنے کے لئے ،،،،پھچلی حکومت کے فراڈوں کو منظر عام پر نہیں لاین گے اور نہ کسی بےغیرت سے ملک کی لوٹی ہوئی دولت وصول کریں گے اور نہ زرداری سے یہ پوچھیں گے کہ یہ لاہور والا محل کس طرح بنایا ہے اور کس مافیا نے بنا کر دیا ہے ،،،کیونکہ ان سب لوگوں کے مفادات ایک جیسے ہیں ،،سب اس حمام میں ننگے ہیں ،،،،اس لئے جن لوگوں کو ان سے امید ہے کہ میاں صاحب نظام کو تبدیل کریں گے ،،وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں ،،یا وہ بھی اپنے مفادات سے وابستہ ہیں ،،،،،انقلاب نے آنا ہے ،،انقلاب ناگزیر ہے ،،،،،،آخر کب تک انقلاب کا راستہ روکا جاۓ گا ،،ایک دن صفائی ہونی ہے ،،،پرانے بوسیدہ ،،خون آلود کپڑے دھوبھی کو نہیں دئے جایں گے ،،بلکہ کوڑھے کے ڈھیر پر پھینکیں جایں گے ،،،،،،،انقلاب آخر کب تک ،،،،،،،
،،،،،،،جاوید اقبال چیمہ ،،میلان ،،اطالیہ،،،،،،،،،
،،،،،،،کئی دفعہ خواہ مخواہ میں ملک کی خاطر پریشان ہوتا ہوں ،،اپنا خون جلاتا ہوں ،اپنی انرجی ضآیه کرتا ہوں ،،آنسو بھی کبھی کبھی بہ جاتے ہیں روانی میں ،،،سوچتا ہوں کہ کب ہم پاکستانی ایک قوم کی طرح دنیا میں اپنا مقام بنایں گے ،،کب چور ، لٹیرے ،غدار ،لٹکاۓ جائیں گے ،،کب احتساب ہو گا ،،کب انصاف کا نظام ہو گا ،،کب بد دیانتی ، چور بازاری ،اور بد معاشی کا نظام ختم ہو گا ،،،کب تک پوسٹنگ ،تبدیلیاں ،سفارش ،رشوت سے ہوتی رہیں گی ،،کب تک بڑوں کے لئے مراعات اور عوام کے لئے دکھ بانٹے جایں گے ،،،کب تک اسلہ کے لاسنس بکتے اور تقسیم ہوتے رہیں گے ،،کب تک قتل و غارت گری اور دہشت گردی کے مناظر دیکھتے رہیں گے ،،،کب تک ٹھیکھیداری ،جاگیرداری ،وڈیرہ شاہی کا دھن دھونس کا کاروبار جاری رہے گا ،،کب تک جج خریدے جاتے رہیں گیں،،کب تک پلاٹوں ،قرضوں کی سیاست ہوتی رہے گا ،،کب تک سیاستدان عوام سے چھوٹ بولتے رہیں گے ،،،کب تک افسر شاہی اور سیاستدان ملک کو لوٹتے اور ملک کی تقدیر سے کھیلتے رہیں گے ،،،،کب تک بال ٹھاکرے کی دوست عاصمہ جہانگیر جیسے لوگ غداروں کی مدد کرتے رہیں گے ،،کب تک حسین حقانی جیسے لوگ وزیر عظام کے مہمان بنتے رہیں گے ،،کب تک نوجوان بیروزگار ہونے کی وجہ سے ٹیلنٹ ضآیه ہوتا رہے گا ،،کب قیادت بدلے گی ،،کب پرانے چہروں سے چھٹکارا نصیب ہو گا ،،کب کشکول توڑا جاۓ گا ،،،،کب اپنے پاؤں پر کھڑے ہوں گے ،،،،کب اور کون لوٹی ہوئی دولت واپس لے گا ،،،کب تک حنا ربانی کھر جیسے لوگوں کی فیکٹریاں گیس بجلی کے بل ادا کے بغیر چلتی رہیں گی ،،،کب تک خارجہ پالیسی صرف میک اپ سے چلتی رہے گی ،،،کب تک ہمارے فیصلے باہر کی دنیا کرے گی ،،،،،کب اور کون جاگیریں ضبط کرے گا ،،، کب تک انڈیا کے سامنے بھیگی بلی بنتے رہیں گے ،،کب کشمیر آزاد ہو گا ،،کب انڈیا سے ہم پانی کے مسلۂ پر بات کریں گے ،،کب ہم اپنے دشمن کو بولیں گے کہ تم ہمارے ہمارے ملک میں دہشت گردی کر رہے ہو ،،کب ہمارے منہ میں زبان اور وجود میں جرات آے گی ،،،،کب ہم اپنوں میں ریوڑیاں بانٹنا بند کریں گے ،،،سب باتوں کا ایک ہی حل ہے ،،وہ ہے انقلاب ،،،انقلاب یا تو راتوں رات میرے جیسا پاگل لاۓ گا ،،یا پھر عوام تنگ آمد بجنگ آمد تحریر چوک بنایں گے ،،،انقلاب کے بغیر کچھ بھی تبدیل نہ ہو گا ،،،،،اگر کرنے کی جرات ہو ،،تو نواز شریف بھی کر سکتا تھا اور کر سکتا ہے ،،اور مشرف بھی کر سکتا تھا ،،،مگر کرسی بڑی بےغیرت ہے ،،،،،ہر کسی کو فرعون بنا دیتی ہے ،،،مصلحت پسندی ،،مجبوریاں ،،اور منافقت راہ کی رکاوٹ بن جاتی ہے ،،،اگر کچھ کرنے کی مرضی ہو تو سب کچھ ہو سکتا ہے ،،کفن باندھ کر کیا جا سکتا ہے ،،،آزمایش شرٹ ہے ،،مجھ جیسے پاگل کو ایک ہفتے کے لئے اقتدار دے دو ،،،اگر نظام نہ بدل سکا ،،جاگیریں ضبط نہ کر سکا ،،اسلہ پر پابندی نہ لگا سکا ،،لوٹ مار کرنے والوں کو تختہ دار پر نہ پنچا سکا ،،تو ایک ہفتے بعد مجھے پھانسی پر لٹکا دینا ،،جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ وقت چاہئے ،،،میں نہیں مانتا ،،نظام بدلنے کے لئے وقت نہیں جرات چاہئے ،،،،،دلیر ،،نڈر ،،بیباک ،،ایماندار ،،کفن باندھ کر نکلنے والا لیڈر چاہئے ،،،ایمانی جزبہ سے سر شار ہو ،،،،سب کچھ ہو سکتا ہے ،،مگر میں صاحب نہیں بدل سکتے ،،کیونکہ ان کے اندر وہ جراثیم نہیں ہیں ،،،،جن کو وزیر خزانہ بھی اسحاق ڈار کے علاوہ کوئی نہیں ملا ،،جو عالمی طاقتوں کا کھلونا ہے ،،،،یہ سرمایہ دار،،اپنی دولت کو زیادہ کرنے کے لئے بزدل ہو جاتا ہے ،،،،،اسی لئے بھتہ دیتے جاتا ہے اور منافقت کرتا جاتا ہے ،،،،،یہ اگلے زرداری ٹیکس کو ادا کرنے کے لئے مزید قرضہ لیں گے ،،قسط ادا کرنے کے لئے ،،،،پھچلی حکومت کے فراڈوں کو منظر عام پر نہیں لاین گے اور نہ کسی بےغیرت سے ملک کی لوٹی ہوئی دولت وصول کریں گے اور نہ زرداری سے یہ پوچھیں گے کہ یہ لاہور والا محل کس طرح بنایا ہے اور کس مافیا نے بنا کر دیا ہے ،،،کیونکہ ان سب لوگوں کے مفادات ایک جیسے ہیں ،،سب اس حمام میں ننگے ہیں ،،،،اس لئے جن لوگوں کو ان سے امید ہے کہ میاں صاحب نظام کو تبدیل کریں گے ،،وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں ،،یا وہ بھی اپنے مفادات سے وابستہ ہیں ،،،،،انقلاب نے آنا ہے ،،انقلاب ناگزیر ہے ،،،،،،آخر کب تک انقلاب کا راستہ روکا جاۓ گا ،،ایک دن صفائی ہونی ہے ،،،پرانے بوسیدہ ،،خون آلود کپڑے دھوبھی کو نہیں دئے جایں گے ،،بلکہ کوڑھے کے ڈھیر پر پھینکیں جایں گے ،،،،،،،انقلاب آخر کب تک ،،،،،،،
،،،،،،،جاوید اقبال چیمہ ،،میلان ،،اطالیہ،،،،،،،،،
No comments:
Post a Comment