..........................................
انقلاب کیوں ضروری ہے ............................
.............
جمہوریت کا مزہ بھی لے لیا ..آمریت بھی ملک میں انقلاب نہ لا سکی ..بلکہ الٹا مزید چور ..لٹیرے ..ڈاکو ..صرف آمریت نے پیدا کئے.....طالبان بھی عالمی طاقتوں کے اجنڈے پر کام کر رہی ہیں ..انقلاب سے ان کو بھی کوئی دلچسپی نہ ہے ...پیسہ کماؤ ...نمبر بناؤ ہر طبقہ فکر کا شیوا ہے ...اپنی اپنی کاروباری دوکان چل رہی ہے ..اور بیوروکریسی مزے میں ہے وہ جمہوریت . آمریت اور غیر ملکی اجنڈے اور ہر طرح کے ماحول میں خوش ہے ...کیونکہ جو بھی نظام نہ بدلے گا ..بیوروکریسی اس کے ساتھ تو خوش ہو گی ....اسی لئے بیوروکریسی کو کوئی فرق نہیں پڑتا کہ جمہوریت ہو یا آمریت ......ملک میں ہر طرف کرپشن اور نا انصافی کی کاروباری دوکانیں چل رہی ہیں ....انقلاب سے زیادہ خون ہر روز سڑکوں پر بہتا ہے ...مگر ان بغیرتوں کو شرم نہیں آتی جو انقلاب کا نام لینے والوں کو طعنہ خون بہانے کا دیتے ہیں .....مگر نظام تبدیل کرنے کی بات نہیں کرتے ....کیونکہ نظام بدل دیا جاۓ....تو عالمی طاقتوں کے ہاتھوں کھیلنے والوں بغیرتوں. غداروں کی کاروباری دوکانیں بند ہو جایں گی ...٣٥ سالوں سے جاری افغان مہاجرین کی دوکان ..جنگ ہماری کہنے والوں کی دوکان ..بھتہ خوری کی دوکان اور بھوت سی کرپشن والی دوکانیں بند ہو جایں گی ......جو لوگ پاکستان کے ساتھ مخلص نہیں ہیں اور ملک میں امن نہیں دیکھنا چاہتے ..وہ کب چاہیں گے کہ عوام کو محلے کی ہر مسجد سے انصاف ملے...اقتدار کارپوریشن اور یونین کونسل کو منتقل کر دیا جاۓ ...تاکہ عوام کے جھوٹے جھوٹے مسایل کا حل ہر مسجد کو منتقل ہو جاۓ ..ہر کارپوریشن کے پاس اپنا قاضی اپنا پولیس کا نظام ہو ...اپنا اسٹیڈیم اپنا ٹیلنٹ اپنے علاقے سے بغیر کسی سفارش سے نمودار ہو .....کب یہ دہلیز پر ملنے والے انصاف کا نظام ہو گا ..کب سارے ملک میں ایک ہی تعلیم کا نظام ہو گا ...کب اپنی قومی زبان والا نظام ہو گا ...کیونکہ کوئی قوم اپنی زبان کے نظام کے بغیر ترقی نہیں کر سکتی ....ہم ٦٥ سالوں سے فرھنگی کے نظام کے ساتھ پینگیں لے رہے ہیں ..کیونکہ یہ نظام ہماری بیوروکریسی کو سوٹ کرتا ہے ....ہر برائی کی جڑ یہ نظام ہے ..اس کو بدلنے کے لئے ایک انقلاب کی ہر حالت میں ضرورت ہے ..انقلاب ناگزیر ہے ..اسی لئے میں ہر وقت اپنے حکمران اور عقلمند عوام سے یہ بکواس کرتا ہوں ..کہ انقلاب کے بغیر اس جمہوریت سے یہ امید رکھنا بیوقوفی ہے ....نہ عمران خان کے فلسفہ جمہوریت سے ..نہ قادری صاحب کے فلسفہ امن مارچ سے اور نہ طالبان کے اجنڈے سے نظام تبدیل ہو گا ......نظام جب بھی تبدیل ہو گا ..عوامی یکجہتی اور اتحاد سے آے گا ..سب کو اپنی اپنی دیڑھ انچ کی مسجد ختم کرنا ہو گی ....انقلاب کے لئے کفن باندھ کر نکلنا ہو گا اور اس کا نتیجہ صرف مذاکراتی ٹیم کی شکل کا نہیں ہو گا ..بلکہ آئین کی نئی کتاب کی شکل میں ہو گا ......ورنہ دوسرا رستہ خدا خود کھول دے گا ......اور ایک دن اس بیچاری لاغر . مہنگائی.بیروزگاری . بدامنی کے ہاتھوں پسی ہوئی عوام کو انصاف دینے کوئی راتوں رات آے گا ..جو نظام بھی تبدیل کر دے گا اور نظام کی راہ میں رکاوٹ بننے والوں کو پھانسی کے پھندے پر بھی لٹکا دے گا ..انشاءللہ...........ذرا غور کرو کہ جنرل ضیاء ..مشرف ..زرداری اور نواز شریف کو کونسی مجبوری تھی ..کہ وہ نظام کو تبدیل نہیں کر سکے....یہ مجھے بتانا ضروری نہیں ہے ..آپ خود عقلمند ہیں .......
............
جاوید اقبال چیمہ ..میلان..اطالیہ....٠٠٣٩..٣٢٠...٣٣٧...٣٣٣٩.....
No comments:
Post a Comment