...............................
مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکتے ........................
..............
یہ بات میں بار بار لکھ چکا ہوں .کہ مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکتے . کیونکہ اس کی بھوت ساری وجوہات ہیں ..سب سے بڑی وجہ میرا حاکم بزدل ہے .اقتدار کا بھوکا ہے .اپنے ملک کے فیصلے کرنے میں آزاد نہیں ہے .کرپٹ ہے .پاکستان کے اثاثے فروخت کرنا چاہتا ہے ..مذاکرات کو طول دے کر عوام کا دھیان نج کاری کمیشن سے ہٹانا چاہتا ہے .قوم کو حکمران بیوقوف بنا رہا ہے .جبکہ مذاکرات میں کوئی بھی گروپ سنجیدہ نہ ہے ..بیوروکریسی کبھی نہیں چاہتی کہ ملک میں اسلامی نظام ہو اور سود سے پاک معاشرہ ہو جاۓ..حکمران طبقہ کبھی نہیں چاہے گا کہ ملک کا نظام تبدیل ہو جاۓ ..حکمران کی بد نیتی کے علاوہ اور بھوت سی وجوہات ہیں جو ان مذاکرات کی راہ میں رکاوٹ ہیں .دوسرے عرفان صدیقی کا میری طرح کوئی قد کاٹھ نہیں ہے ..بس وہ تو حکمران کا ایک چمچہ ہے .دوسرے چمچوں کی طرح..کیونکہ شریف برادران اور میرے دوسرے حکمرانوں کو ہمیشہ چمچوں کی ضرورت ہوتی ہے ..اہل اور با کردار لوگ ان کی ضرورت نہیں ہے ..میاں صاحب کی پارلیمنٹ میں تقریر ہی اس بات کی عکاسی کرتی تھی ..کہ یہ ڈنگ ٹپاؤ کی ایک اور پالیسی اپنائی جا رہی ہے ..اور اگر وقتی طور پر طالبان کی نیت پر شک نہ بھی کیا جاۓ ..تو امریکا . انڈیا . پر تو شک کیا جا سکتا ہے ..کہ وہ پاکستان میں امن کیسے چاہیں گے .جو لوگ طالبان کو فنڈنگ کرتے ہیں .وہ کیسے اتنی آسانی سے طالبان کو اکیلے چھوڑ دیں گے کہ وہ اکیلے فیصلہ امن کر لیں ..ابھی حال ہی میں پشاور میں ہونے والا دھماکہ کس چیز کی طرف اشارہ کرتا ہے ..اور اگر کل کو ڈرون حملہ ہو گیا .تو حکمران کیا کر لے گا ..تو جو بھی حکمران اقتدار کا بھوکا ہو گا .وہ امن قایم نہیں کر سکتا..کیونکہ پاکستان میں اب ایسے گروپ پیدا ہو چکے ہیں ..جو طالبان کے خلاف آخری حد تک جانے کو تیار ہیں ..یعنی جنگ کرنے کے حق میں ہیں اور کچھ پاکستان کے آئین اور قانون کی حدود میں رہ کر مذاکرات کرنا چاہتے ہیں ..تو جس ملک میں آئین اور قانون صرف غریب کے لئے ہو اور بڑوں کے لئے ایک مذاق ہو ..وہاں مذاکرات کیسے کامیاب ہوں گے ....مذاکرات وہاں کامیاب ہوتے ہیں جہاں مسلمان حکمران الله کے احکامات اور نبی کی اطاعت پر یقین رکھتا ہو ...اور جہاں بغل میں چھری.منہ میں رام رام ہو ..وہاں مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکتے ..حکمران یا عرفان صدیقی سے پوچھو کہ وعدہ خلافی کے بارے میں اسلام کیا کہتا ہے ..جس کی بنیاد حکمران نے پہل کر کے کردار ادا کر دیا ہے ..پرویز رشید جیسے لوگ عمران خان کو اس کمیٹی میں شامل کر کے گندہ کرنا چاہتے تھے ..عمران خان نے ٹھیک فیصلہ کیا ہے ..حکمران اپنی کرپشن پر پردہ ڈالنے کے لئے مذاکرات کا ڈرامہ کر کے عوام کو پھر بیوقوف بنا رہا ہے ..اس ملک کو ایک انقلاب کی ضرورت ہے جو نظام تبدیل کر سکے ...جو راستہ عمران خان نے جمہوریت کا اختیار کیا ہے . وہ بھی غلط ہے اور جو طالبان نے اختیار کیا ہے وہ بھی غلط ہے ..اگر عمران خان .جماعت اسلامی ..قادری صاحب اور طالبان ہتھیار پھینک کر عوام کی مدد سے عوامی انقلاب کی کوشش کرتے تو نظام ایک دن میں تبدیل ہو سکتا ہے ..ورنہ خون خرابہ تو پہلے بھی ہو رہا ہے اور مزید ہوتا رہے گا اور حکمران مزے کرتا رہے گا ..کیونکہ مر تو غریب رہا ہے ..یہ نظام کب تک چلے گا ....بھوت جلد اس نظام نے آخر ختم ہونا ہے ..ورنہ آخری مارشل لا کا انتظار کرو .......جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ....٠٠٣٩..٣٢٠..٣٣٧..٣٣٣٩..
No comments:
Post a Comment