....................
عمران خان کو کون سمجھاۓ..........................
............
میرے ہمدرد بھی کہیں سو گیے ہیں
.........
اپنی ہی بھول بھلیوں میں گم ہو گیے ہیں
........
بدلنے نکلے تھے نظام فرسودہ کو
.......
انقلاب کا راستہ ہی کہیں کھو گیے ہیں
............
دنیا بھی خان صاحب کو سمجھا رہی ہے اور شیخ رشید صاحب بھی گاہے بگاہے خان صاحب کو ان کے عوام سے کئے ہووے وعدے یاد کرواتے رہتے ہیں ..مگر عمران خان صاحب عوام کی نبض پر ہاتھ رکھنا تو درکنار . وہ تو عوامی جزبات سے بھی دور ہوتے جا رہے ہیں ..میں یہ بھی جانتا ہوں کہ خان صاحب چند مفاد پرست ٹولے کے ہاتھوں یرمغال ہو چکے ہیں ..ذاتی طور پر خان صاحب میں بھوت خوبیاں ہیں مگر انہوں نے جو راستہ نظام کی تبدیلی کا چنا ہے یا چنا تھا ..اس کا انجام انہوں نے دیکھ لیا ہے مگر اس کے باوجود بھی جمہوریت . جمہوریت کا راگ الاپنا میری سمجھ سے باہر ہے .یہ جمہوریت .یہ عدالتیں . یہ نظام کس طرح کس کے غیبی اشاروں پر چلتا ہے . اب تک تو خان صاحب کو سمجھ آ جانا چاہئے تھا .جبکہ میری طرح کا ایک اس نظام سے باغی جاوید ہاشمی بھی خان صاحب کے ساتھ ہے ..میں ان لوگوں میں شامل ہوں جنہوں نے پشاور کی حکومت نہ لینے اور الیکشن کے نتایج تسلیم نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا ..مگر خان جس دل دل میں داخل اور دھنس چکے ہیں ..وہاں سے نکلنے میں اب تکلیف ہو رہی ہے .کیونکہ اقتدار کا نشہ ہی ایسا ہوتا ہے ..اور جن لوگوں نے خان صاحب کو اس میں داخل ہونے کا مشورہ دیا تھا ووہی چہرے خان صاحب کو لے ڈوبے .....پچھلے الیکشن میں جو کھیل تحریک انصاف کے ساتھ کھیلا گیا ..کیا گارنٹی ہے کہ دوبارہ بھی کوئی ڈرامہ کسی اور اداکار کے ساتھ نہیں کھیلا جاۓ گا ...٦٥ سالوں سے اس ملک میں الیکشن کے نام پر ڈرامے ہوتے رہے ہیں اب کیوں نہیں ہو گا ....یہ اس وقت تک ہو گا .جب تک یہ نظام تبدیل نہیں ہو گا اور نظام اس بےغیرت منافقت کی جمہوریت سے نہیں ہو گا ..یہ نظام انقلاب کے بغیر تبدیل نہیں ہو گا ..یہ بات عمران خان کی عقل میں ہے . مگر وہ کہاں کہاں جھکڑا ہوا ہے یہ سوچنے والا مقام ہے ..آخر وہ کونسی طاقت ہے کون سے خفیہ ہاتھ ہیں ...جو فیصلہ کرنے سے روک رہے ہیں ...عمران خان لیڈر بن چکا تھا .اللہ نے موقعہ دے دیا تھا مگر افسوس خان صاحب اپنی لیڈری کو برقرار نہ رکھ سکے ..اور موقعہ سے فایدہ نہ اٹھا سکے ..جبکہ سارے جواز موجود تھے ..ایسی جمہوریت جاۓ جھنم میں جس سے نظام ہی نہ بدل سکے ...اسی لئے اقبال صاحب نے فرمایا تھا ...جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی ..............فیصلہ آپ کریں کہ خان صاحب کو کون سمجھاۓ..ورنہ کون جیتا ہے تیری زلف کے سر ہونے تک .............
............
خدا اور نبی سے تو نا امید نہیں جاوید
.........
حکمران سے نا امید لکھوں یا بد گمان لکھوں
........
کہاں سو گہے ہیں میرے مہربان لکھوں
......
سوچتا ہوں کیا لکھوں سوچتا ہوں کیا لکھوں
............
جاوید اقبال چیمہ ...میلان ..اطالیہ.....٠٠٣٩..٣٢٠..٣٣٧...٣٣٣٩...
No comments:
Post a Comment