..........اقرار ال حسن ...تیرے کردار کو سلام .....
.......کبھی کبھی میں سوچتا ہوں .کہ یہی وجہ ہے کہ پاکستان ابھی تک قایم ہے .کہ پاکستان میں اقرار ال حسن جیسے لوگ موجود ہیں .پھر میں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ ابھی تک خدا نے اقرار کو ان ظالموں سے محفوظ رکھا ہوا ہے .اور خدا سے مزید دعا کرتا ہوں .کہ اے اللہ ان جیسے لوگوں کی ہمیشہ حفاظت فرما .جو اپنی جان پر کھیل کر اس ملک کی خدمت کرتے ہیں. بلکہ اس میں اضافہ کرتا ہوں .کہ میڈیا پر زیادہ سے اسی طرح کے پروگرام چلیں تا کہ معاشرے اور اداروں کی برائیوں کو حکمرانوں کے سامنے پیش کیا جا سکے .گو کہ حکمران کو کوئی دلچسپی ہو یا نہ ہو .کیونکہ میرے نزدیک یہ کام حکمران اور اداروں کا ہے .مگر کیا وجہ ہے کہ ہر ادارہ اپنی ذمہداری پوری نیک نیتی .ایمانداری سے ادا نہیں کر رہا .اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہمارا نظام ہمارا حکمران کرپٹ ہے اور نا اہل ہے . سیاسی ٹاک شو سے زیادہ عوام کو سچ سننا سچ دیکھنا زیادہ بہتر ہے .مگر دوسری طرف ہم اگر حکمران کی دلچسپی کا اندازہ کریں .تو حکمران کی دلچسپی یہ ہے .کہ اقرار پر اور ہر سچ لکھنے اور سچ بولنے والوں پر پابندی لگا دو .یا ان کو جیلوں میں بند کر دو .نابینا اور عام انسانوں پر تشدد کی انتہا کرو .کہ ایک تو وہ اپنا حق کیوں مانگتے ہیں اور دوسرے وہ. وی .آئی .پی .کے گزرنے کے آگے رکاوٹ کیوں بن رہے ہیں .اعجاز چودھری اور دوسرے ورکروں پر ظلم کرو کہ جو شریف برادران کے پالتو بننے کو تیار نہ ہوں .حکمرانوں کو تو ظلم کرنے کے علاوہ کوئی فرصت ہی نہیں .اور درباری ہیں کہ واہ واہ .کرتے تھکتے نہیں .میڈیا کے کچھ اینکر حضرات کو شریف برادران کے ظلم کیوں نظر نہیں آتے .زرداری گروپ کے خلاف تو کبھی یہ اینکر حضرات اور عدالتیں بڑا بولا کرتیں تھیں .اب سب شریف برادران کے موڈ کو دیکھ کر اپنا رنگ بدل لیتے ہیں .عدالتیں بھی اب ظلم پر کوئی سو موٹو نہیں لیتیں .لگتا ہے نظریہ ضرورت والا قانون ہر دور میں نمایاں ہوتا ہے .اگر شریف برادران کی کارکردگی دیکھنے کا شوق ہو درباریوں کو ..تو صرف یہی دیکھ لیں کہ اقرار ال حسن .مبشر لقمان اور دوسرے سچ لکھنے اور بولنے والوں کی کتنی کہانیوں نے جنم لیا اور حکمران بہادر .شہنشاہ وقت نے کتنا اور کیا ایکشن لیا ..اگر آپ کے اندر ضمیر اور غیرت نام کی کوئی چیز ہو .تو ایمانداری سے تجزیہ کر لو .کارکردگی سامنے آ جاۓ گی .اور پھر اندازہ لگا لینا کہ ہمارا حکمران کہاں کھڑا ہے اور ہم کہاں ..سوچ لینا کہ کیا ہمارا حکمران فرعون و شداد کو پیچھے چھوڑ چکا ہے یا نہیں .اگر پھر بھی آپ کی غیرت نہ جاگے اور آپ اس فقرے پر اصرار کرتے رہیں کہ شریف برادران کیوں مستعفی ہوں تو پھر چلو پانی لے کر ڈوب مرو .اگر پھر بھی شرم نہ آے..تو سمجھ لو کہ تم مردہ ضمیر کے ساتھ مرنا چاہتے ہو .یہی ہماری بے ضمیری بے غیرتی کی انتہا ہے .کہ اتنے ظلم دیکھ کر بھی ہم کہتے ہیں کہ ملک میں کوئی نظام .آئین و قانون اور جمہوریت ہے .آخر میں اقرار ال حسن تجھے اور. اے .آر .وائی کو سلام پیش کرتا ہوں .اور دعا کرتا ہوں کہ اللہ آپ کو اپنی حفظ و امان میں رکھے.....جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا .٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨
.......کبھی کبھی میں سوچتا ہوں .کہ یہی وجہ ہے کہ پاکستان ابھی تک قایم ہے .کہ پاکستان میں اقرار ال حسن جیسے لوگ موجود ہیں .پھر میں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ ابھی تک خدا نے اقرار کو ان ظالموں سے محفوظ رکھا ہوا ہے .اور خدا سے مزید دعا کرتا ہوں .کہ اے اللہ ان جیسے لوگوں کی ہمیشہ حفاظت فرما .جو اپنی جان پر کھیل کر اس ملک کی خدمت کرتے ہیں. بلکہ اس میں اضافہ کرتا ہوں .کہ میڈیا پر زیادہ سے اسی طرح کے پروگرام چلیں تا کہ معاشرے اور اداروں کی برائیوں کو حکمرانوں کے سامنے پیش کیا جا سکے .گو کہ حکمران کو کوئی دلچسپی ہو یا نہ ہو .کیونکہ میرے نزدیک یہ کام حکمران اور اداروں کا ہے .مگر کیا وجہ ہے کہ ہر ادارہ اپنی ذمہداری پوری نیک نیتی .ایمانداری سے ادا نہیں کر رہا .اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہمارا نظام ہمارا حکمران کرپٹ ہے اور نا اہل ہے . سیاسی ٹاک شو سے زیادہ عوام کو سچ سننا سچ دیکھنا زیادہ بہتر ہے .مگر دوسری طرف ہم اگر حکمران کی دلچسپی کا اندازہ کریں .تو حکمران کی دلچسپی یہ ہے .کہ اقرار پر اور ہر سچ لکھنے اور سچ بولنے والوں پر پابندی لگا دو .یا ان کو جیلوں میں بند کر دو .نابینا اور عام انسانوں پر تشدد کی انتہا کرو .کہ ایک تو وہ اپنا حق کیوں مانگتے ہیں اور دوسرے وہ. وی .آئی .پی .کے گزرنے کے آگے رکاوٹ کیوں بن رہے ہیں .اعجاز چودھری اور دوسرے ورکروں پر ظلم کرو کہ جو شریف برادران کے پالتو بننے کو تیار نہ ہوں .حکمرانوں کو تو ظلم کرنے کے علاوہ کوئی فرصت ہی نہیں .اور درباری ہیں کہ واہ واہ .کرتے تھکتے نہیں .میڈیا کے کچھ اینکر حضرات کو شریف برادران کے ظلم کیوں نظر نہیں آتے .زرداری گروپ کے خلاف تو کبھی یہ اینکر حضرات اور عدالتیں بڑا بولا کرتیں تھیں .اب سب شریف برادران کے موڈ کو دیکھ کر اپنا رنگ بدل لیتے ہیں .عدالتیں بھی اب ظلم پر کوئی سو موٹو نہیں لیتیں .لگتا ہے نظریہ ضرورت والا قانون ہر دور میں نمایاں ہوتا ہے .اگر شریف برادران کی کارکردگی دیکھنے کا شوق ہو درباریوں کو ..تو صرف یہی دیکھ لیں کہ اقرار ال حسن .مبشر لقمان اور دوسرے سچ لکھنے اور بولنے والوں کی کتنی کہانیوں نے جنم لیا اور حکمران بہادر .شہنشاہ وقت نے کتنا اور کیا ایکشن لیا ..اگر آپ کے اندر ضمیر اور غیرت نام کی کوئی چیز ہو .تو ایمانداری سے تجزیہ کر لو .کارکردگی سامنے آ جاۓ گی .اور پھر اندازہ لگا لینا کہ ہمارا حکمران کہاں کھڑا ہے اور ہم کہاں ..سوچ لینا کہ کیا ہمارا حکمران فرعون و شداد کو پیچھے چھوڑ چکا ہے یا نہیں .اگر پھر بھی آپ کی غیرت نہ جاگے اور آپ اس فقرے پر اصرار کرتے رہیں کہ شریف برادران کیوں مستعفی ہوں تو پھر چلو پانی لے کر ڈوب مرو .اگر پھر بھی شرم نہ آے..تو سمجھ لو کہ تم مردہ ضمیر کے ساتھ مرنا چاہتے ہو .یہی ہماری بے ضمیری بے غیرتی کی انتہا ہے .کہ اتنے ظلم دیکھ کر بھی ہم کہتے ہیں کہ ملک میں کوئی نظام .آئین و قانون اور جمہوریت ہے .آخر میں اقرار ال حسن تجھے اور. اے .آر .وائی کو سلام پیش کرتا ہوں .اور دعا کرتا ہوں کہ اللہ آپ کو اپنی حفظ و امان میں رکھے.....جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا .٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨
No comments:
Post a Comment