.......چائنا.پاکستان کے معاہدے .............
......انقلاب زمانہ دیکھئے .انویسٹمنٹ دیکھئے .معاہدے دیکھئے اور ہمارے قصیدہ خوانوں کا شور دیکھئے .٦٦ سالوں سے پاکستان کی تاریخ دیکھئے .معاہدے دیکھئے .انویسٹمنٹ دیکھئے .کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ دیکھئے .ہر حکمران کے ہر معاہدے پر ہر فیصلے پر ہر انویسٹمنٹ پر جو شور مچا یا مچایا گیا .اس کا نتیجہ بھی آپ کے سامنے ہے .بلیم گیم بھی آپ کے سامنے ہے .انویسٹمنٹ بھی آپ کے سامنے ہے .کمیشن بھی آپ کے سامنے ہے .اور ملکی حالت بھی آپ کے سامنے ہے .نہ بجلی .نہ گیس .اور بیروزگاری .مہنگائی.بھی آپ کے سامنے .مجھے یاد ہے ہر ہر حکمران کے تند و تیز بیانات اور منصوبوں کی تفصیل .ہر بات ہر منصوبہ ریکارڈ پر ہے .اور نظریہ ضرورت والوں کے پاس محفوظ بھی ہے .ذرا غور کریں کالا باغ ڈیم اور تھر کے کوئلے والے منصوبوں پر .ایران سے گیس کی سپلائی پر .ضیاء کے مجاہدین پر غور کریں .مشرف اور امریکا کی دہشت گردی پر بھی غور کریں .امریکا کی امداد پر بھی غور کر لیں .انڈیا کے ساتھ تجارت .افغانستان کو راہداری .گوادر گوادر کا شور .پیٹرول کا نکلنا .معدنیات کا نکلنا .سونے .چاندی کے زخائر.منصوبوں پر غور کر لو .حکمران کے ناموں کی تختیوں پر غور کر لو .میرے نواز شریف اور زرداری کی پھرتیاں دیکھ لو .منصوبوں کا شور دیکھ لو اور بعد میں منصوبوں اور انویسٹمنٹ کا حشر دیکھ لو .نتیجہ دیکھ لو .دنیا کی انویسٹمنٹ پاکستان میں دیکھ لو اور میرے حکمرانوں کی انویسٹمنٹ دوبئی اور لندن میں دیکھ لو .واہ واہ کیا بات ہے .کیسا شور ہے .کیسے کیسے اس قوم کو بیوقوف بنایا جاتا ہے .نندی پر پراجیکٹ دیکھ لو .تندور روٹی دیکھ لو .پیلی ٹیکسی دیکھ لو .نجکاری کمشن دیکھ لو .مسلم کمرشل بینک دیکھ لو .ہمارے کارکردگی پر اشتہارات دیکھ لو .ذاتی فوٹو دیکھ لو .اخراجات دیکھ لو .میری پھرتیاں .اور شور و شرابہ دیکھ لو .میرے عشایے.میرے ظہرانے دیکھ لو .پی .آئی .اے.دیکھ لو .سٹیل مل دیکھ لو .معدنی زخائر دیکھ لو اور اپنی قوم کا حشر دیکھ لو .قوم کا مایوسی اور حکمران سے نا امیدی والا حقیقی چہرہ دیکھ لو .اور میرے کالا باغ ڈیم والے اور دوسرے منصوبوں کا حشر دیکھ لو .اور میرے حکمران کے معاہدے دیکھ لو .ہر معاہدہ قوم کی تقدیر بدلنے کا دعوه..مگر ہر معاہدہ حکمران کی بغیرتی کا منہ بولتا ثبوت..ابھی ابھی قطر کے ساتھ گیس والا معاہدہ دیکھ لو .اس کا حشر دیکھ لو .اس کا نقصان دیکھ لو .اس کی کمیشن دیکھ لو .اس کے کردار دیکھ لو اور میرے حکمران کا اصل چہرہ دیکھ لو .قوم کی بے حسی دیکھ لو ..پہلے امریکا کے معاہدوں کی تفصیل دیکھ لو .کتنا پیسہ آیا .کتنی امداد آئی .کتنی کہاں کہاں گئی.کتنی راہداری ملی .کتنی سڑکیں تباہ و برباد ہویں.دنیا میں دہشت گردی کی جنگ میں کتنے بدنام ہووے .کتنا نقصان اس قوم کو آج تک ہو رہا ہے .کتنا قرض لیا .کتنا قوم پر خرچ ہوا .کتنا حکمران کی جیب میں چلا گیا .ایک ایسی قوم کا ایسا حکمران خوش نصیب ہے .جو قرض کی قسط ملنے پر پوری دنیا میں اپنی کامیابی کے جھنڈے گاڑتا ہے .وہ ہر معاہدے پر صرف بغلیں ہی بجاۓ گا .اور کیا کرے گا .جتنے زیادہ معاہدے کرے گا .اتنی زیادہ کمشن وصول کرے گا .قوم کو ان منصوبوں سے کچھ ملے یا نہ ملے.مگر حکمران کو تو حصہ مل چکا .اب وہ منصوبہ اگر مزید ٦٦ سال کاغذوں میں ہی رہتا ہے تو حکمران کو کیا فرق پڑتا ہے .اس لئے بزرگ کہتے ہیں .مسجد بنانا کوئی کمال نہیں .مسجد کو آباد کرنا کمال ہے ..یہ چین کے معاہدوں کا چند دن شور رہے گا .جب تک کمیشن کی رقم منتقل نہیں ہو جاتی .پھر کہاں منصوبے اور کہاں کا شور ..یہ سیاسدانوں کی چالیں اور بیوروکریسی کی پھرتیاں دیکھنے کو ملتی ہیں .تم بھی دیکھو میں بھی دکھوں گا .کہ کتنے منصوبے بنتے ہیں اور رقم کہاں کہاں سے آتی اور جاتی ہے .کیا ہی اچھا ہوتا کہ حکمران اپنی ہی دولت کو پاکستان منتقل کر کے منصوبے شروح کر دیتا .اور دنیا کے سامنے کشکول کو توڑ کر پاکستان کی عزت .غیرت.میں اضافہ کر دیتا .میرے خیال میں وہ دن پاکستان کی تاریخ میں سنہری دن ہوتا .وہ کامیابی کا دن ہوتا .دنیا کا کوئی ملک پاکستان کی تقدیر نہیں بدل سکتا .نہ کشکول کو بھر سکتا ہے .پاکستان کے کشکول کو صرف حکمران اور بیوروکریسی اپنی اہلیت سے .بردباری سے .ایمانداری سے .ملی غیرت سے بھر سکتی ہے .جس کا ہم نے خود جنازہ نکالا ہوا ہے .تو میرے پاکستانیو چین اور امریکا سے اتنی امیدیں مت وابستہ کرو .خدا اور نبی سے امیدیں وابستہ کرو .حکمران اپنے اندر اتنی اہلیت پیدا کرے .کہ خود انحصاری پر عمل کرے .اپنے زخائر کو ایمانداری .دیانتداری سے بروے کار لاؤ.چین .امریکا .کوریا اور جاپان وغیرہ نے دوسروں سے بھیک مانگ کر ترقی نہیں کی .بلکہ خود دنیا کو لوہا منوایا .حالانکہ ان کے پاس کوئی قاعد اعظم اور اقبال نہیں تھے .جبکہ ہمارے پاس وہ طاقت ہے .جو دنیا کے ہر ملک کے پاس نہیں ہے .ہم کو قران و سنت پر چلنے والا حکمران چاہئے .جس دن وہ مل گیا .ہمارے تمام مسایل حل ہو جایں گے .ہم اپنے پاؤں پر کھڑے ہو جایں گے اور دنیا ہمارے پاؤں کے نیچے .حکمران کا عمر فاروق .ابو بکر صدیق ہونا شرط ہے .یہ سیاست کے مکار .چالباز .کھلاڑی .اس ملک کی تقدیر کیا بدلیں گے .ان کو ملک سے زیادہ اپنا خاندان عزیز ہے .ملک کو سب سے زیادہ خطرہ کرپٹ حکمران سے ہے .کیونکہ پاکستان کا کشکول نہیں بھرا جا سکتا .کیونکہ ابھی تک ٦٦ سالوں سے میرے حکمران کا پیٹ نہیں بھرا جا سکا .تو میرے ملک کی تقدیر چین یا امریکا کا صدر کس طرح بدلے گا .اس لئے اتنا زیادہ شور مچانے کی اور خوش ہونے کی .بغلیں بجانے کی ضرورت نہیں .کچھ بھی نہیں بدلے گا جب تک میرا حکمران اپنی ترجیحات نہیں بدلے گا اپنا قبلہ نہیں بدلے گا ...معذرت کے ساتھ ...جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ...٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨
......انقلاب زمانہ دیکھئے .انویسٹمنٹ دیکھئے .معاہدے دیکھئے اور ہمارے قصیدہ خوانوں کا شور دیکھئے .٦٦ سالوں سے پاکستان کی تاریخ دیکھئے .معاہدے دیکھئے .انویسٹمنٹ دیکھئے .کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ دیکھئے .ہر حکمران کے ہر معاہدے پر ہر فیصلے پر ہر انویسٹمنٹ پر جو شور مچا یا مچایا گیا .اس کا نتیجہ بھی آپ کے سامنے ہے .بلیم گیم بھی آپ کے سامنے ہے .انویسٹمنٹ بھی آپ کے سامنے ہے .کمیشن بھی آپ کے سامنے ہے .اور ملکی حالت بھی آپ کے سامنے ہے .نہ بجلی .نہ گیس .اور بیروزگاری .مہنگائی.بھی آپ کے سامنے .مجھے یاد ہے ہر ہر حکمران کے تند و تیز بیانات اور منصوبوں کی تفصیل .ہر بات ہر منصوبہ ریکارڈ پر ہے .اور نظریہ ضرورت والوں کے پاس محفوظ بھی ہے .ذرا غور کریں کالا باغ ڈیم اور تھر کے کوئلے والے منصوبوں پر .ایران سے گیس کی سپلائی پر .ضیاء کے مجاہدین پر غور کریں .مشرف اور امریکا کی دہشت گردی پر بھی غور کریں .امریکا کی امداد پر بھی غور کر لیں .انڈیا کے ساتھ تجارت .افغانستان کو راہداری .گوادر گوادر کا شور .پیٹرول کا نکلنا .معدنیات کا نکلنا .سونے .چاندی کے زخائر.منصوبوں پر غور کر لو .حکمران کے ناموں کی تختیوں پر غور کر لو .میرے نواز شریف اور زرداری کی پھرتیاں دیکھ لو .منصوبوں کا شور دیکھ لو اور بعد میں منصوبوں اور انویسٹمنٹ کا حشر دیکھ لو .نتیجہ دیکھ لو .دنیا کی انویسٹمنٹ پاکستان میں دیکھ لو اور میرے حکمرانوں کی انویسٹمنٹ دوبئی اور لندن میں دیکھ لو .واہ واہ کیا بات ہے .کیسا شور ہے .کیسے کیسے اس قوم کو بیوقوف بنایا جاتا ہے .نندی پر پراجیکٹ دیکھ لو .تندور روٹی دیکھ لو .پیلی ٹیکسی دیکھ لو .نجکاری کمشن دیکھ لو .مسلم کمرشل بینک دیکھ لو .ہمارے کارکردگی پر اشتہارات دیکھ لو .ذاتی فوٹو دیکھ لو .اخراجات دیکھ لو .میری پھرتیاں .اور شور و شرابہ دیکھ لو .میرے عشایے.میرے ظہرانے دیکھ لو .پی .آئی .اے.دیکھ لو .سٹیل مل دیکھ لو .معدنی زخائر دیکھ لو اور اپنی قوم کا حشر دیکھ لو .قوم کا مایوسی اور حکمران سے نا امیدی والا حقیقی چہرہ دیکھ لو .اور میرے کالا باغ ڈیم والے اور دوسرے منصوبوں کا حشر دیکھ لو .اور میرے حکمران کے معاہدے دیکھ لو .ہر معاہدہ قوم کی تقدیر بدلنے کا دعوه..مگر ہر معاہدہ حکمران کی بغیرتی کا منہ بولتا ثبوت..ابھی ابھی قطر کے ساتھ گیس والا معاہدہ دیکھ لو .اس کا حشر دیکھ لو .اس کا نقصان دیکھ لو .اس کی کمیشن دیکھ لو .اس کے کردار دیکھ لو اور میرے حکمران کا اصل چہرہ دیکھ لو .قوم کی بے حسی دیکھ لو ..پہلے امریکا کے معاہدوں کی تفصیل دیکھ لو .کتنا پیسہ آیا .کتنی امداد آئی .کتنی کہاں کہاں گئی.کتنی راہداری ملی .کتنی سڑکیں تباہ و برباد ہویں.دنیا میں دہشت گردی کی جنگ میں کتنے بدنام ہووے .کتنا نقصان اس قوم کو آج تک ہو رہا ہے .کتنا قرض لیا .کتنا قوم پر خرچ ہوا .کتنا حکمران کی جیب میں چلا گیا .ایک ایسی قوم کا ایسا حکمران خوش نصیب ہے .جو قرض کی قسط ملنے پر پوری دنیا میں اپنی کامیابی کے جھنڈے گاڑتا ہے .وہ ہر معاہدے پر صرف بغلیں ہی بجاۓ گا .اور کیا کرے گا .جتنے زیادہ معاہدے کرے گا .اتنی زیادہ کمشن وصول کرے گا .قوم کو ان منصوبوں سے کچھ ملے یا نہ ملے.مگر حکمران کو تو حصہ مل چکا .اب وہ منصوبہ اگر مزید ٦٦ سال کاغذوں میں ہی رہتا ہے تو حکمران کو کیا فرق پڑتا ہے .اس لئے بزرگ کہتے ہیں .مسجد بنانا کوئی کمال نہیں .مسجد کو آباد کرنا کمال ہے ..یہ چین کے معاہدوں کا چند دن شور رہے گا .جب تک کمیشن کی رقم منتقل نہیں ہو جاتی .پھر کہاں منصوبے اور کہاں کا شور ..یہ سیاسدانوں کی چالیں اور بیوروکریسی کی پھرتیاں دیکھنے کو ملتی ہیں .تم بھی دیکھو میں بھی دکھوں گا .کہ کتنے منصوبے بنتے ہیں اور رقم کہاں کہاں سے آتی اور جاتی ہے .کیا ہی اچھا ہوتا کہ حکمران اپنی ہی دولت کو پاکستان منتقل کر کے منصوبے شروح کر دیتا .اور دنیا کے سامنے کشکول کو توڑ کر پاکستان کی عزت .غیرت.میں اضافہ کر دیتا .میرے خیال میں وہ دن پاکستان کی تاریخ میں سنہری دن ہوتا .وہ کامیابی کا دن ہوتا .دنیا کا کوئی ملک پاکستان کی تقدیر نہیں بدل سکتا .نہ کشکول کو بھر سکتا ہے .پاکستان کے کشکول کو صرف حکمران اور بیوروکریسی اپنی اہلیت سے .بردباری سے .ایمانداری سے .ملی غیرت سے بھر سکتی ہے .جس کا ہم نے خود جنازہ نکالا ہوا ہے .تو میرے پاکستانیو چین اور امریکا سے اتنی امیدیں مت وابستہ کرو .خدا اور نبی سے امیدیں وابستہ کرو .حکمران اپنے اندر اتنی اہلیت پیدا کرے .کہ خود انحصاری پر عمل کرے .اپنے زخائر کو ایمانداری .دیانتداری سے بروے کار لاؤ.چین .امریکا .کوریا اور جاپان وغیرہ نے دوسروں سے بھیک مانگ کر ترقی نہیں کی .بلکہ خود دنیا کو لوہا منوایا .حالانکہ ان کے پاس کوئی قاعد اعظم اور اقبال نہیں تھے .جبکہ ہمارے پاس وہ طاقت ہے .جو دنیا کے ہر ملک کے پاس نہیں ہے .ہم کو قران و سنت پر چلنے والا حکمران چاہئے .جس دن وہ مل گیا .ہمارے تمام مسایل حل ہو جایں گے .ہم اپنے پاؤں پر کھڑے ہو جایں گے اور دنیا ہمارے پاؤں کے نیچے .حکمران کا عمر فاروق .ابو بکر صدیق ہونا شرط ہے .یہ سیاست کے مکار .چالباز .کھلاڑی .اس ملک کی تقدیر کیا بدلیں گے .ان کو ملک سے زیادہ اپنا خاندان عزیز ہے .ملک کو سب سے زیادہ خطرہ کرپٹ حکمران سے ہے .کیونکہ پاکستان کا کشکول نہیں بھرا جا سکتا .کیونکہ ابھی تک ٦٦ سالوں سے میرے حکمران کا پیٹ نہیں بھرا جا سکا .تو میرے ملک کی تقدیر چین یا امریکا کا صدر کس طرح بدلے گا .اس لئے اتنا زیادہ شور مچانے کی اور خوش ہونے کی .بغلیں بجانے کی ضرورت نہیں .کچھ بھی نہیں بدلے گا جب تک میرا حکمران اپنی ترجیحات نہیں بدلے گا اپنا قبلہ نہیں بدلے گا ...معذرت کے ساتھ ...جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ...٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨
No comments:
Post a Comment