......نوجوان نسل کی دہشت گرد را میں شمولیت .......
.....انقلاب زمانہ دیکھئے کہ جس قوم کے نوجوانوں نے قرآن اور نبی کے احکامات کو لے کر چلنا تھا .دنیا کو دعوت اسلام دینا تھی .جنہوں نے نبی پاک .صحابہ کرام .اللہ کے ولیوں والی جرات .دلیری .شجاعت.کو پیدا کرنا تھا .صادق اور آمین بننا تھا .پوری دنیا میں اسلام کا جھنڈہ بلند کرنا تھا لوگوں کو امن .بھائی چارے کا درس دینا تھا .مسجدوں کو آباد کرنا تھا .مدرسوں کی رونقوں کو بھال کرنا تھا .جہاں دن رات دین محمدی کی تعلیم دی جاتی ہے .جہاں ٢٤ گھنٹے علم کی شمعیں روشن کرنا تھیں .اور اقبال کا شاہین بننا تھا .عمر فاروق .خالد بن ولید.اور غازی علم دین شہید بننا تھا .مگر افسوس کہ مسلمان جوں جوں دین محمدی سے دور ہوتے گیے.مادیت پرست بنتے گیے.اتنے ہی مسایل اور مشکلات میں دھنستے چلے گیے..اگر صرف پاکستانی قوم پر نظر ڈالی جاۓ .تو صاف پتہ چلتا ہے .کہ اس اسلام کے قلعہ کو تباہ و برباد کرنے میں بھی عالمی سازش شامل تھی .اور یہ کام میرے حکمران نے اپنے اقتدار کی خاطر احسن طریقے سے کیا .پاکستان کی نوجوان نسل کو تباہ و برباد کرنے میں گو کہ ہر ادارے نے اپنا اپنا کردار ادا کیا .کئی قسم کی .این.جی.اوز .اور فلاحی تنظیموں نے بھی کردار ادا کیا .مگر ہر کردار سے بڑھ کر حکمران کی نا اہلی کار فرمان رہی .کیونکہ ہر دور میں میرے ہاں میر جعفر .میر صادق .اور پرویز رشید جیسے لوگ اپنی اپنی سازش کرتے رہے .اور عالمی سازشوں کا آجندہ آگے بڑھتا رہا .کیونکہ ہر ادارے کے اوپر ایک ایک ڈاکو بٹھا کر اس سے انصاف کروایا گیا .اور سونے پر سوہاگاہ ..میرے میڈیا کے کالم نگاروں .تجزیہ نگاروں نے بھی بہتی گنگہ میں خوب ہاتھ دھوے اور کچھ نے تو شنان بھی کیا ..وہ لوگ جب تجزیہ کرتے تو کہتے مدرسوں کا قصور ہے .نصاب سے جہاد نکل دو .ماڈرن سوچ پیدا کرو .وغیرہ وغیرہ .انہوں نے کبھی فرھنگی نظام کے خلاف آواز نہیں اٹھائی .کبھی او لیول .اے لیول .مہنگی نظام تعلیم والے ماڈرن انگلش .دین سے دور لے جانے والے سکولوں کے خلاف کوئی آواز نہیں اٹھائی ..بلکہ میرے تجزیہ نگار یہ بھی نہیں جانتے کہ نوجوان ڈاکو .چور کب بنتا ہے .کلاشنکوف کب اٹھاتا ہے .را میں شمولیت کب اختیار کرتا ہے .دہشت گردی کی سوچ کا محور کب بنتا ہے ...اصل مسلہ سے آنکھیں چرا کر تجزیہ نگار کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں .کہ بھوت بڑا تجزیہ نگار ہے یا قصیدہ خوان ...کیونکہ تجزیہ نگار یہ کیوں نہیں کہتا کہ اصل مسلح بیروزگاری ہے .جب آپ نوجوانوں کو ڈگریاں دے کر بھول جاتے ہیں .کہ حکمران کی ذمہ داری کیا ہے .ان کو ملازمت نہ دے کر ٹیلنٹ کو زنگ لگا دیا جاتا ہے .آخر کار فرسٹریشن کی انتہا اس وقت ہو جاتی ہے .جب نوجوان حکمرانوں کی عیاشیاں دیکھتا ہے .کرپشن دیکھتا ہے .بد عنوانی .اور نا انصافیاں دیکھتا ہے .معاشرے کی بے راہروی .بد چلنی اور مادیت پرستی کی انتہا دیکھتا ہے اور اپنی بے بسی کو دیکھتا ہے .تو پھر ایک تلخ فیصلہ کرتا ہے .اپنے والدین کی .بیوی بچوں اور بہن بھائیوں کی کفالت کے لئے .اور وہ غلط لوگوں .غداروں .مافیا .کے ہتھے چڑھ جاتا ہے .پیٹ کی آگ بجھانے کی خاطر اور حکمران کی نفرت کی خاطر .یہی نوجوان جب یورپ.امریکا .برطانیہ اور مڈل ایسٹ میں ملازمت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں .تو اپنی ذہانت اپنے ٹیلنٹ کا بھر پور مظاھرہ کرتے ہیں .اور دنیا کو اپنا لوہا منوانے میں کامیاب نظر آتے ہیں .تو میرے خیال میں میرے تجزیہ میں چند وجوہات واضح نظر آتی ہیں .پہلے تو یہ کہ مدرسوں کو بدنام کرنے والے بےغیرت نکلے .دوسرے یونیورسٹیوں کی تعلیم ایک سوالیہ نشان. قوم کو .ماڈرن بنانے والوں کے منہ پر تماچہ ہے .تیسرا طبقہ خود حکمران ہے .جو بے حس بھی ہے .کرپٹ بھی ہے .نا اہل بھی ہے اور سب سے بڑھ کر دین اسلام اور نوجوان نسل کا دشمن بھی ہے ....پھر بھی سوچتا ہوں کیا لکھوں .کس کس کے آگے آہو پکار کروں .میرے حکمران تجھے کس طرح سمجھاؤں.کہاں فریاد کروں ..آخر میں اپنی ١٢ کتابوں سے تین اشعار .....نہ بدلے جس سے نظام وہ انقلاب افکار نہیں ہوتا ..بھ جاۓ جو قوم کی خاطر وہ لہو بیکار نہیں ہوتا ......ایک آواز ہے جو تیرے در و دیوار تک پنچے ..ایک سجدہ ہے جو تیرے عتبار تک پنچے .....پھر بھی نا امید نہیں خدا اور نبی سے جاوید ..حکمران سے نا امید لکھوں یا بد گمان لکھوں ...تو ہی بتا میرے حکمران ..تیری تجلیات کہاں کہاں لکھوں ...جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والے ...٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨
.....انقلاب زمانہ دیکھئے کہ جس قوم کے نوجوانوں نے قرآن اور نبی کے احکامات کو لے کر چلنا تھا .دنیا کو دعوت اسلام دینا تھی .جنہوں نے نبی پاک .صحابہ کرام .اللہ کے ولیوں والی جرات .دلیری .شجاعت.کو پیدا کرنا تھا .صادق اور آمین بننا تھا .پوری دنیا میں اسلام کا جھنڈہ بلند کرنا تھا لوگوں کو امن .بھائی چارے کا درس دینا تھا .مسجدوں کو آباد کرنا تھا .مدرسوں کی رونقوں کو بھال کرنا تھا .جہاں دن رات دین محمدی کی تعلیم دی جاتی ہے .جہاں ٢٤ گھنٹے علم کی شمعیں روشن کرنا تھیں .اور اقبال کا شاہین بننا تھا .عمر فاروق .خالد بن ولید.اور غازی علم دین شہید بننا تھا .مگر افسوس کہ مسلمان جوں جوں دین محمدی سے دور ہوتے گیے.مادیت پرست بنتے گیے.اتنے ہی مسایل اور مشکلات میں دھنستے چلے گیے..اگر صرف پاکستانی قوم پر نظر ڈالی جاۓ .تو صاف پتہ چلتا ہے .کہ اس اسلام کے قلعہ کو تباہ و برباد کرنے میں بھی عالمی سازش شامل تھی .اور یہ کام میرے حکمران نے اپنے اقتدار کی خاطر احسن طریقے سے کیا .پاکستان کی نوجوان نسل کو تباہ و برباد کرنے میں گو کہ ہر ادارے نے اپنا اپنا کردار ادا کیا .کئی قسم کی .این.جی.اوز .اور فلاحی تنظیموں نے بھی کردار ادا کیا .مگر ہر کردار سے بڑھ کر حکمران کی نا اہلی کار فرمان رہی .کیونکہ ہر دور میں میرے ہاں میر جعفر .میر صادق .اور پرویز رشید جیسے لوگ اپنی اپنی سازش کرتے رہے .اور عالمی سازشوں کا آجندہ آگے بڑھتا رہا .کیونکہ ہر ادارے کے اوپر ایک ایک ڈاکو بٹھا کر اس سے انصاف کروایا گیا .اور سونے پر سوہاگاہ ..میرے میڈیا کے کالم نگاروں .تجزیہ نگاروں نے بھی بہتی گنگہ میں خوب ہاتھ دھوے اور کچھ نے تو شنان بھی کیا ..وہ لوگ جب تجزیہ کرتے تو کہتے مدرسوں کا قصور ہے .نصاب سے جہاد نکل دو .ماڈرن سوچ پیدا کرو .وغیرہ وغیرہ .انہوں نے کبھی فرھنگی نظام کے خلاف آواز نہیں اٹھائی .کبھی او لیول .اے لیول .مہنگی نظام تعلیم والے ماڈرن انگلش .دین سے دور لے جانے والے سکولوں کے خلاف کوئی آواز نہیں اٹھائی ..بلکہ میرے تجزیہ نگار یہ بھی نہیں جانتے کہ نوجوان ڈاکو .چور کب بنتا ہے .کلاشنکوف کب اٹھاتا ہے .را میں شمولیت کب اختیار کرتا ہے .دہشت گردی کی سوچ کا محور کب بنتا ہے ...اصل مسلہ سے آنکھیں چرا کر تجزیہ نگار کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں .کہ بھوت بڑا تجزیہ نگار ہے یا قصیدہ خوان ...کیونکہ تجزیہ نگار یہ کیوں نہیں کہتا کہ اصل مسلح بیروزگاری ہے .جب آپ نوجوانوں کو ڈگریاں دے کر بھول جاتے ہیں .کہ حکمران کی ذمہ داری کیا ہے .ان کو ملازمت نہ دے کر ٹیلنٹ کو زنگ لگا دیا جاتا ہے .آخر کار فرسٹریشن کی انتہا اس وقت ہو جاتی ہے .جب نوجوان حکمرانوں کی عیاشیاں دیکھتا ہے .کرپشن دیکھتا ہے .بد عنوانی .اور نا انصافیاں دیکھتا ہے .معاشرے کی بے راہروی .بد چلنی اور مادیت پرستی کی انتہا دیکھتا ہے اور اپنی بے بسی کو دیکھتا ہے .تو پھر ایک تلخ فیصلہ کرتا ہے .اپنے والدین کی .بیوی بچوں اور بہن بھائیوں کی کفالت کے لئے .اور وہ غلط لوگوں .غداروں .مافیا .کے ہتھے چڑھ جاتا ہے .پیٹ کی آگ بجھانے کی خاطر اور حکمران کی نفرت کی خاطر .یہی نوجوان جب یورپ.امریکا .برطانیہ اور مڈل ایسٹ میں ملازمت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں .تو اپنی ذہانت اپنے ٹیلنٹ کا بھر پور مظاھرہ کرتے ہیں .اور دنیا کو اپنا لوہا منوانے میں کامیاب نظر آتے ہیں .تو میرے خیال میں میرے تجزیہ میں چند وجوہات واضح نظر آتی ہیں .پہلے تو یہ کہ مدرسوں کو بدنام کرنے والے بےغیرت نکلے .دوسرے یونیورسٹیوں کی تعلیم ایک سوالیہ نشان. قوم کو .ماڈرن بنانے والوں کے منہ پر تماچہ ہے .تیسرا طبقہ خود حکمران ہے .جو بے حس بھی ہے .کرپٹ بھی ہے .نا اہل بھی ہے اور سب سے بڑھ کر دین اسلام اور نوجوان نسل کا دشمن بھی ہے ....پھر بھی سوچتا ہوں کیا لکھوں .کس کس کے آگے آہو پکار کروں .میرے حکمران تجھے کس طرح سمجھاؤں.کہاں فریاد کروں ..آخر میں اپنی ١٢ کتابوں سے تین اشعار .....نہ بدلے جس سے نظام وہ انقلاب افکار نہیں ہوتا ..بھ جاۓ جو قوم کی خاطر وہ لہو بیکار نہیں ہوتا ......ایک آواز ہے جو تیرے در و دیوار تک پنچے ..ایک سجدہ ہے جو تیرے عتبار تک پنچے .....پھر بھی نا امید نہیں خدا اور نبی سے جاوید ..حکمران سے نا امید لکھوں یا بد گمان لکھوں ...تو ہی بتا میرے حکمران ..تیری تجلیات کہاں کہاں لکھوں ...جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والے ...٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨
No comments:
Post a Comment