.........انقلابی لوگ اور فرھنگی حکمران ......
........انقلاب زمانہ دیکھئے کہ جو لوگ ١٩٤٧ کے کرب و جوار کے واقعات کو جانتے ہیں یا ہندو.فرھنگی .یا پاکستانی حکمرانوں کی غلیظ سٹوریوں کو جانتے ہیں .کہ انہوں نے اقتدار کی خاطر .اسلام دشمنی کی خاطر کیا کیا گل کھلاۓ.تھے .تو وہ لوگ جب آج کے منظر کو. ماڈل ٹاون کے واقعہ کو .کراچی کو .لاہور .اسلام آباد .فیصل آباد اور ڈسکہ سیالکوٹ کے واقعات کو دیکھتے ہیں .حکمران اور اداروں کی بر بریت کو دیکھتے ہیں .تو ان کو اچانک وہ گزرا دور یاد آ جاتا ہے .مغلوں کا دور ہو .فرعون کا دور ہو یا ہو دور فرھنگی .سب میں مشاہبت پائی جاتی ہے .ان حکمرانوں کے رویہ کی وجہ سے ہر دور میں انقلابی لوگوں کو جنم دیا ..ان انقلابی لوگوں نے ہر دور میں ظالم اور ظلم کے خلاف آواز حق کو بلند کیا .گو کہ ظالم حکمرانوں کی ظلم کی داستانیں بھی کم نہیں ہے .مگر انقلابی لوگوں کی بھی کوئی کمی کسی دور میں بھی نہ ہے نہ تھی .جن میں چند نام انقلابی لوگوں کے لکھ دیتا ہوں .علامہ اقبال .حبیب جالب .فیض احمد فیض .احرار صاحب .عطااللہ شاہ بخاری صاحب .اکبر الہ آبادی .بابا بھلے شاہ .شورش کاشمیری وغیرہ وغیرہ .اور وہ سب لوگ جنہوں نے فرھنگیوں کے خلاف آواز اٹھائی .اور میرے جیسے انقلابی لوگ جو آج بھی ہیں .جن کو پاگل کہا جاتا ہے .اور مختلف الزامات سے نوازہ جاتا ہے .مثال کے طور پر جب میں نے ١٢ کتابیں مکمل کیں .تو مجھ کو کہا گیا.کہ تم ملک میں انقلاب کی بات کرتے ہو .تم ملک میں خون خرابہ چاہتے ہو .خون بہانا چاہتے ہو ...تو میں نے اسلام اور پاکستان کے غداروں کو اپنی کتاب ..انقلاب پاکستان ..میں یہ پیغام دے کر ان کا منہ بند کر دیا ..کہ ...........................حکمرانوں .........انقلاب کے لئے خون بہانا کوئی ضروری ہے
...بدلنا ہے نظام تو پھر بہانے بنانا کوئی ضروری ہے
..عقل و دانش .اور .فہم و فراست . بھی ہو جب
..تو جعلی ڈگریوں کا ڈھونگ رچانا کوئی ضروری ہے
..جب ہر طرح کی چیر پھاڑ کرنے میں ہو ماہر
..تو پھر نام کے ساتھ ڈاکٹر لکھوانا کوئی ضروری ہے
..ڈھٹائی سے ہی گر جھوٹ کا کرنا ہے دفاع
..تو حقیقت سے آنکھیں چرانا کوئی ضروری ہے
..گر بیچنا ہی ہے قوم کو ہر حال میں تم نے
..تو خریداروں کو عیب دکھانا کوئی ضروری ہے .
..جب ارادہ قتل سے ہی نکلے ہو گھر سے
..تو پھر دل اور درد کا رشتہ ملانا کوئی ضروری ہے .
..جب آگ ہی لگانی ہے ان تختوں کو
..تو پھر سٹیج کو سجانا کوئی ضروری ہے
..جب یقین ہے کہ موت نے آنا ہے
..تو پھر زندگی کا جشن منانا کوئی ضروری ہے
..جب لہو سے ہی دینا ہے غسل جاوید
..تو پھر لاشوں کو کفن پہنانا کوئی ضروری ہے
......جب ملک میں قتل و غارت گری .ناانصافی .چوروں .ڈاکووں .کا راج .پولیس گردی .حکمران گردی .حکمرانوں کی فرونیت .دیکھتا ہوں .تو بر ملا کہتا ہوں کہ اس ملک کو ایک انقلاب کی ضرورت ہے ..اقبال نے کہا تھا ..جس میں نہیں انقلاب موت ہے وہ زندگی ....شورش کاشمیری کافی انقلابیوں کے الفاظ نوٹ کرتا ہے .............لگا کے آگ مجھے کاروں روانہ ہوا ...پھر لکھتا ہے .
.......نہ ستایش کی تمنا نہ صلے کی پرواہ ..پھر فرماتے ہیں ..مشردہ باد اہل ریا را کے زمیندان رفتم ..
....کرے قبول اگر دین مصطفے انگریز
....سیاہ روز مسلمان رہے گا پھر بھی غلام ...اکبر الہ آبادی نے بھی ٹھیک کہا تھا ........................................................................یوں قتل سے بچوں کے وہ بدنام نہ ہوتا
.....افسوس کے فرعون کو کالج کی نہ سوجھی
.......بابا فرید بھی انقلابی تھا .فرماتے ہیں ...
...........سچ کہندیاں بھانبڑ مچدا اے
......اکبر الہ آبادی پھر ایک جگہ انقلابی بات کرتے ہیں ..........صدیوں فلاسفی کی چناں اور چنیں رہی
........لیکن خدا کی بات جہاں تھی ووہیں رہی
.......صدیوں سے ہر دور میں ایک ہی آواز گونج رہی ہے .............................................................
.......تیز رکھنا ہر خار کو اے دشت جنوں
......شاید آ جاۓ کوئی آبلہ پا میرے بعد
....پاکستان میں لوگوں کو فرھنگیوں.ٹوانوں جیسے جاگیردار حکمرانوں کو نہ بھولنا چاہئے ....آج بھی ووہی الفاظ ہیں .....شعلے نہیں ٹوانوں کے طرے ہیں طرے......آج بھی کچھ نہیں بدلا........
......آخری الفاظ آج کے کالم کے شورش کاشمیری کی یاد کو تازہ کرتے ہیں ....یہاں امرا .دوزخ کے کتے اور سیاستدان کھٹی قے ہیں ..ان کے ساتھ نٹ اور ان کے پیچھے لاشیں چلتی ہیں ..ان کی واحد خوبی یہ ہے کہ ہر نیکی اور ہر برائی کی زبان میں جھوٹ بول لیتے ہیں ...یہ ہے میرے پیارے پاکستان کا اصل چہرہ .........جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ...٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨
........انقلاب زمانہ دیکھئے کہ جو لوگ ١٩٤٧ کے کرب و جوار کے واقعات کو جانتے ہیں یا ہندو.فرھنگی .یا پاکستانی حکمرانوں کی غلیظ سٹوریوں کو جانتے ہیں .کہ انہوں نے اقتدار کی خاطر .اسلام دشمنی کی خاطر کیا کیا گل کھلاۓ.تھے .تو وہ لوگ جب آج کے منظر کو. ماڈل ٹاون کے واقعہ کو .کراچی کو .لاہور .اسلام آباد .فیصل آباد اور ڈسکہ سیالکوٹ کے واقعات کو دیکھتے ہیں .حکمران اور اداروں کی بر بریت کو دیکھتے ہیں .تو ان کو اچانک وہ گزرا دور یاد آ جاتا ہے .مغلوں کا دور ہو .فرعون کا دور ہو یا ہو دور فرھنگی .سب میں مشاہبت پائی جاتی ہے .ان حکمرانوں کے رویہ کی وجہ سے ہر دور میں انقلابی لوگوں کو جنم دیا ..ان انقلابی لوگوں نے ہر دور میں ظالم اور ظلم کے خلاف آواز حق کو بلند کیا .گو کہ ظالم حکمرانوں کی ظلم کی داستانیں بھی کم نہیں ہے .مگر انقلابی لوگوں کی بھی کوئی کمی کسی دور میں بھی نہ ہے نہ تھی .جن میں چند نام انقلابی لوگوں کے لکھ دیتا ہوں .علامہ اقبال .حبیب جالب .فیض احمد فیض .احرار صاحب .عطااللہ شاہ بخاری صاحب .اکبر الہ آبادی .بابا بھلے شاہ .شورش کاشمیری وغیرہ وغیرہ .اور وہ سب لوگ جنہوں نے فرھنگیوں کے خلاف آواز اٹھائی .اور میرے جیسے انقلابی لوگ جو آج بھی ہیں .جن کو پاگل کہا جاتا ہے .اور مختلف الزامات سے نوازہ جاتا ہے .مثال کے طور پر جب میں نے ١٢ کتابیں مکمل کیں .تو مجھ کو کہا گیا.کہ تم ملک میں انقلاب کی بات کرتے ہو .تم ملک میں خون خرابہ چاہتے ہو .خون بہانا چاہتے ہو ...تو میں نے اسلام اور پاکستان کے غداروں کو اپنی کتاب ..انقلاب پاکستان ..میں یہ پیغام دے کر ان کا منہ بند کر دیا ..کہ ...........................حکمرانوں .........انقلاب کے لئے خون بہانا کوئی ضروری ہے
...بدلنا ہے نظام تو پھر بہانے بنانا کوئی ضروری ہے
..عقل و دانش .اور .فہم و فراست . بھی ہو جب
..تو جعلی ڈگریوں کا ڈھونگ رچانا کوئی ضروری ہے
..جب ہر طرح کی چیر پھاڑ کرنے میں ہو ماہر
..تو پھر نام کے ساتھ ڈاکٹر لکھوانا کوئی ضروری ہے
..ڈھٹائی سے ہی گر جھوٹ کا کرنا ہے دفاع
..تو حقیقت سے آنکھیں چرانا کوئی ضروری ہے
..گر بیچنا ہی ہے قوم کو ہر حال میں تم نے
..تو خریداروں کو عیب دکھانا کوئی ضروری ہے .
..جب ارادہ قتل سے ہی نکلے ہو گھر سے
..تو پھر دل اور درد کا رشتہ ملانا کوئی ضروری ہے .
..جب آگ ہی لگانی ہے ان تختوں کو
..تو پھر سٹیج کو سجانا کوئی ضروری ہے
..جب یقین ہے کہ موت نے آنا ہے
..تو پھر زندگی کا جشن منانا کوئی ضروری ہے
..جب لہو سے ہی دینا ہے غسل جاوید
..تو پھر لاشوں کو کفن پہنانا کوئی ضروری ہے
......جب ملک میں قتل و غارت گری .ناانصافی .چوروں .ڈاکووں .کا راج .پولیس گردی .حکمران گردی .حکمرانوں کی فرونیت .دیکھتا ہوں .تو بر ملا کہتا ہوں کہ اس ملک کو ایک انقلاب کی ضرورت ہے ..اقبال نے کہا تھا ..جس میں نہیں انقلاب موت ہے وہ زندگی ....شورش کاشمیری کافی انقلابیوں کے الفاظ نوٹ کرتا ہے .............لگا کے آگ مجھے کاروں روانہ ہوا ...پھر لکھتا ہے .
.......نہ ستایش کی تمنا نہ صلے کی پرواہ ..پھر فرماتے ہیں ..مشردہ باد اہل ریا را کے زمیندان رفتم ..
....کرے قبول اگر دین مصطفے انگریز
....سیاہ روز مسلمان رہے گا پھر بھی غلام ...اکبر الہ آبادی نے بھی ٹھیک کہا تھا ........................................................................یوں قتل سے بچوں کے وہ بدنام نہ ہوتا
.....افسوس کے فرعون کو کالج کی نہ سوجھی
.......بابا فرید بھی انقلابی تھا .فرماتے ہیں ...
...........سچ کہندیاں بھانبڑ مچدا اے
......اکبر الہ آبادی پھر ایک جگہ انقلابی بات کرتے ہیں ..........صدیوں فلاسفی کی چناں اور چنیں رہی
........لیکن خدا کی بات جہاں تھی ووہیں رہی
.......صدیوں سے ہر دور میں ایک ہی آواز گونج رہی ہے .............................................................
.......تیز رکھنا ہر خار کو اے دشت جنوں
......شاید آ جاۓ کوئی آبلہ پا میرے بعد
....پاکستان میں لوگوں کو فرھنگیوں.ٹوانوں جیسے جاگیردار حکمرانوں کو نہ بھولنا چاہئے ....آج بھی ووہی الفاظ ہیں .....شعلے نہیں ٹوانوں کے طرے ہیں طرے......آج بھی کچھ نہیں بدلا........
......آخری الفاظ آج کے کالم کے شورش کاشمیری کی یاد کو تازہ کرتے ہیں ....یہاں امرا .دوزخ کے کتے اور سیاستدان کھٹی قے ہیں ..ان کے ساتھ نٹ اور ان کے پیچھے لاشیں چلتی ہیں ..ان کی واحد خوبی یہ ہے کہ ہر نیکی اور ہر برائی کی زبان میں جھوٹ بول لیتے ہیں ...یہ ہے میرے پیارے پاکستان کا اصل چہرہ .........جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ...٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨
No comments:
Post a Comment