واہ کیا بات ہے ،،مولانا ڈیزل کہتے ہیں ،،کراچی میں موت کا رقص جاری ہے ،،اور بلوچستان میں کوئی ضابطہ اور قانون نہیں ہے ،،حیرانگی کی بات یہ ہے ،،،موللانا ڈیزل پھر بھی حکومت چھوڑنے کو تیار نہیں ہیں ،،،واہ ہم بحثیت قوم کہاں کھڑے ہیں ،،اس کا اندازہ آپ خود لگا لیں ،،،ہم حسد ، بغض ،،کینہ ،،نفرت ،،غنڈہ غردی ،،قتلو غارت ،،سینہ زوری ،،عھدوں کے ساتھ چمٹنا ،،عہدوں کے ساتھ نہ انصافی کرنا ،،عہدوں کو اپنے مفاد کے لئے استمال کرنا ،،آمریت کو ناپسند کرنا،،اور خود اپنے عہدے کو ڈکٹیٹر بن کر استمال کرنا ،،،منافقت کی بولدیعوں کو چھونا ،،،منافقت میں ہم اپنا مقام رکھتے ہیں ،،جماعت اسلامی کے علاوہ میں نین شاید ہی کوئی پاکستان میں اپنے عہدے کو عزت سے چھوڑتے پر تیار ہوا ہو ،،،کم ہی دیکھا ہے ،،،کسی انجمن ،یا تنظیم ، ویلفیئر سوسائٹی ،،یا محلے کی تنظیم کو دیکھ لیں ،،،چیئرمین یا صدر صاحب اپنے عہدے کے ساتھ قبر میں جانا پسند کرتے ہیں ،،مرنے سے پہلے کوئی بھی عھدہ چھوڑنے کو تیار نہ ہے ،،،،عھدوں کے لالچ نیں ،،ذات پات ،،فرقہ بندی ،،چودرہٹ،، نامودو نمایش نیں ملک کو برباد کر دیا ہے
،،ہم دنیا میں پہلے نمبر پر ہیں ،،رہی سہی کسر اسلہ ،،کلاشنکوف کی اجازت نیں نکال دیا ہے ،،آج کل عہدے کو مفاد کے لئے استمال کیا جا رہا ہے ،،کچھ لوگ اپنی کرپشن ،،بد دیانتی ،،کو چھوپانے کے لئے استمال کرتے ہے،،،،ہماری قوم میں بھوت اچھی عادتیں ہوں گی ،،مگر چند برایوں کی وجہ سے ہم برباد ہو رہے ہیں ،،،اس ملک کو انقلاب کی ضرورت ہے،،،نظام کو بدلنے کی ضرورت ہے ،،ورنہ اگر اوپر والے نہ بدلے تو نیچے کیا تبدیلی آے گی ،،،اس لئے نظام کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ،،ورنہ نفرت میں اضافہ ہوتا رہے گا ، اور ملک میں کوئی مثبت تبدیلی نہیں آے گی ،،اور نہ شعور آے گا ،،ہماری کوئی تنظیم قوم کے لئے کام نہیں کرتی ،،،ہر صدر اپنے مفاد کے لئے کام کرتا ہے ،،،صدر تو صدر ہی ہوتا ہے ،،، جس طرح ڈگری تو ڈگری ہوتی ہے ،،اصلی ہو یا نقلی ہو ،،،وہ میری قوم ،،وہ میرے ملک کے sare صدرو ،،تمیں مبارک ہو ،،تم ہی کے دم سے ہم ذلیل و خوار اور بدنام ہو رہے ہیں ،،،مولانا ڈیزل کو بھی بیان دینے پر مبارک ،،،آے ملک تیرا اللہ ہی حافظ ہے ،،،اس کے نظام کو بدلنے کے لئے کوئی عمر فاروق بیج دے ،،میرے اللہ ،،یہ ہے میری دعا،،،،،،،،جاوید اقبال چیمہ ،،میلان ،،اٹلی ،،،١١،،١١،،٢٠١٢،،،
No comments:
Post a Comment