,،،،،،،،،،،،،،،،،،الیکشن کمیشن کی پھرتیاں اور انقلاب ،،،،،،،،،،،
،،،،،،،کیوں کہتا ہوں کہ اس ملک میں انقلاب نا گزیر ہو چکا ہے ،،،اس ملک کے تمام مسایل کا حل اب انقلاب میں ہے ،،اب یہ حکمران پر منحصر ہے ،،کہ وہ گرین انقلاب لاتا ہے یا خونی انقلاب ،،،کیونکہ آپ نے پھچلے الیکشن کی طرح اس بار بھی الیکشن کمیشن کی پھرتیاں ملاحضہ فرما لیں ،،اور دیکھ لیا کہ انھوں نے کس طرح اپنی مرضی کے فیصلے کئے،،،اور کس طرح عوام کو پھر بیوقوف بنایا،،باشٹھ ،،ٹریشتھ ،کا شور ،،قرضوں کی واپسی ، جعلی ڈگری ،کرپشن ،بدعنوانی ،،کا شور اور نا اہلی کے قصے کہانیاں ،،،اور پھر کھوده پھاڑ نکلا چوہا،،،،،ہوا کچھ نہیں ،صرف عوام کی آنکھوں میں دوهل جھونک دی گئی ،، اور ایک ایسا ڈرامہ ،،کھیل،،فراڈ ،،کھیلا گیا عوام کے ساتھ جس کا اینڈ بھی ڈرامائی انداز میں ہوا ،،فخرو بھائی کا کوئی کردار نہ تھا مگر بدنام آخری عمر میں ووہی ہووے ،،،کمانڈ کوئی اور کر رہا تھا ،،انہی نادیدہ ہاتھوں نے اس ملک کا بیڑہ غرق کیا ہے ،،اور اب دیکھو الطاف صاحب کی بین بازیاں ،،عمران خان کن لوگوں کے ہاتھوں میں کھیلتا رہا ،جنہوں نے جماعت اسلامی کے ساتھ اتحاد نہ ہونے دیا ،،، میاں صاحب کا بدلتا رویہ ،،مفاہمت کا ورد منافقت کے روپ میں ،،،کراچی میں فوج کی نگرانی میں الیکشن کیوں نہ کرواۓ گہے،،سوچنے کی بات ہے ،اس پر تجزیہ کروں تو بات بھوت دور نکل جاۓ گی ،،کہ سندھ ،بلوچستان ،پنجاب ،سرحد ،کس کس پارٹی کے سپرد کیا گیا ہے اور کیوں ،،،یہ سب خونی انقلاب کی دعوت دی گئی ہے ،،عمران خان کو بدنام کرنے کے لئے ،،،کیونکہ کچھ نا دیدہ ہاتھ نہیں چاہتے کہ نظام کو بدلہ جاے،،،ہر حکومت سرحد اور دوسروں صوبوں میں اس کے پس منظر کو دیکھتے ہووے پہلے بھی اور اب بھی دی گئی ہے ،،،سرحد میں پہلے جمت اسلامی کو بدنام کیا گیا ،پھر والی خان گروپ کو ڈالر بنانے کا موقعہ دیا گیا اور ان سے یہ کام لیا گیا کہ وہ ہر وقت یہ تسبیح کریں کہ یہ جنگ ہماری ہے ،حالانکہ ہر کوئی جانتا ہے کہ یہ جنگ ہماری نہیں ہے ،یہ مسلہ ہمارا ہے جسے ہم حل کرنے کی جرات نہیں رکھتے ،،،پہلے زرداری نے مفاہمت کے نام پر ملک تباہ کیا اور اب میاں صاحب نے ورد شروع کر دیا ہے ،،،اللہ خیر کرے ،،،،دیکھنا یہ ہے کہ قتل و غارت گری ، دہشت گردی ،اور غنڈہ گردی ، اسی طرح چلتی ہے یا اس میں کوئی بہتری آتی ہے ،،،،لگتا تو یہی ہے کہ اسحاق ڈار جیسے لوگ ملک کی کیا تقدیر بدلیں گے ،،،اگر فری اینڈ فیئر ہو جاتے ،،تو ملک کا نقشہ بدل جاتا ،،،اسی لئے کہتا ہوں ،،کہ بہت سی کباحتیں ہیں جن کو نظام تبدیل کئے بغیر دور نہیں کیا جاسکتا ،،سوال یہ ہے کہ نظام کون بدلے گا ،،،یہ سوچنے والی بات ہے ،،میری ناقص سوچ کے مطابق انقلاب نا گزیر ہے ،،،،انقلاب ایک فرد واحد بھی لا سکتا ہے ،اور عوام تحریر چوک بنا کر بھی لا سکتے ہیں ،،،تم بھی دیکھو میں بھی شہباز شریف کا جوشے خطابت اور انداز حکمرانی دکھوں گا اور میاں صاحب کی مفاہمت کو دکھوں گا ،،اور دیکھوں گا کہ میاں صاحب اپنی حلف برداری تقریب میں انڈیا کے حکمران کو بلا کر کس طرح کشمیر کے مسلہ کو حل کرتے ہیں ،،اور کس کے اشارے پر مفاہمت کا ورد کر رہے ہیں ،،مفاہمت سے لوگوں کا احتساب نہیں کیا جا سکتا ،،،قرضے معاف تو ہو سکتے ہیں وصول نہیں کئے جا سکتے ،،،الیکشن کمیشن کی پھرتیوں کو سلام ،،،جس نے میرے جذبات کے ساتھ کھیلا ،،،،کون جاۓ گا کورٹ میں عوام کا کیس لے کر ،،،،،،،کون یہ جنگ لڑے گا ،،کون نکلے گا سڑکوں پر ،،کون کرے گا احتجاج ،،،کیا رنگ لاین گے یہ الیکشن ،،،،کیا نا دیدہ ہاتھ اپنا مقصد اور ہدف حاصل کر پائیں گے ،،،جس کے لئے الیکشن کا ڈرامہ کھیلا گیا ،،،
،،،،،،جاوید اقبال چیمہ ،،میلان،،،،اطالیہ،،،،،،،
No comments:
Post a Comment