،،،،،،،،امتحانات ہی امتحانات ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
،،،،،امتحانات تو ہیں ،،حکومت کرنے والوں کے لئے بھی اور اپوزیشن کے لئے بھی ،،،چیلنج بھی کافی ہیں ،،جوڑ توڑ بھی ہوں گے ،،ہزاروں مسایل ہیں ،جن کا بار بار ذکر کرنا فضول ہے ،نواز شریف کس طرح ان سے نبرو آزما ہوتے ہیں ،زرداری سے اور لوٹی ہوئی دولت سے کس طرح مقابلہ کرتے ہیں ،،یہ ایک سوالیہ نشان ہے ،،مگر میں نواز شریف کے بارے میں فکر مند نہیں ہوں اور نہ ان سے مجھے کوئی امید ہے کہ وہ ان عالمی ٹھیکھداروں کے خلاف کچھ بولنے کی جرات رکھتے ہیں ،جو ان کو لے کر آے ہیں ،،اور جو ان کی مدد بھی کریں گے اور اپنا کام بھی لیں گے ،،مجھے اگر کوئی پریشانی ہے تو نظام کے بدلنے کی ،،اور اس شخس کے مستقبل اور پاکستان کے مستقبل کی ،،،اور وہ ہے عمران خان جس نے عوام کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے ،،،جاگنا اس لئے نہیں کہ رہا کہ ابھی عوام پوری طرح جاگی نہیں ہے ،،،پریشانی اس لئے ہے کہ سب سے زیادہ امتحانات عمران خان کے لئے ہیں ،،اس کو مشورے کیا دوں ،پہلے اس نے کون سے میرے مشوروں پر عمل کیا ہے جو اب کرے گا ،،کہاں اس نے زبان کھولنی ہے ،کہاں بند رکھنی ہے ،،کہاں کس معاملے میں نواز شریف کا ساتھ دینا ہے اور کہاں اختلاف کرنا ہے ،،کس طرح سرحد والی حکومت کو چلانا ہے ،،سب سے امتحانات عمران خان کے لئے ہیں کیونکہ غدار کبھی بھی نہیں چاہے گا کہ عمران خان سرحد میں کامیاب ہو جاۓ اور وفاقی سطح پر احتساب کا عمل شروح کروا سکے ،،کیونکہ اگر وہ دونوں جگہ پر کامیاب ہو جاتا ہے ،تو غدار اپنی موت آپ مر جاتا ہے ،،ورنہ دوسری صورت میں عمران خان اپنی پوزیشن کھو بھیٹھے گا اور نظام بدلنے اور تبدیلی کا نعرہ کوئی اور اڑا لے جاۓ گا ،،،میں تو پاگل ہوں میری نظر میں عمران خان کا زرداری کی طرف ایک قدم چلنا اور جھکاؤ بھی عمران خان کی موت ہو گا ،،جس الیکشن کو قبول کروانے کے لئے امریکہ کا سفیر سیاستدانوں کو کول ڈاون کر رہا ہے میری راۓ میں عمران خان کو الیکشن کے نتایج کو قبول نہیں کرنا چاہئے تھا ،اور اپنے قدم انقلاب کے لئے اور تبدیلی کے لئے بھڑانے چاہئے تھے ،،مگر عالمی طاقتوں نے وقت سے پہلے ہی اپنا کام کر دکھایا ،،،ایک فقرہ ہی سب سیاستدانوں کو رام کر گیا اور ووہی کہانی عوام کو پڑھائی جا رہی ہے کہ پاکستان بڑےنازک دور سے گزر رہا ہے ،،جبکہ سب جانتے ہیں کہ پاکستان ہمیشہ ہی نازک دور سے گزرا ہے اس کو ان حالات پر پنچانے والے بھی یہی کرپٹ سیاسدان اور نظام ہے ،،عمران خان کو زرداری سے دور رہنا ہو گا اور اسے گھر بیجھنا ہو گا اور نواز شریف کو مجبور کرنا ہو گا کہ وہ ہونے والی کرپشن کا حساب لے ،،،اور نواز شریف اور ہر لیڈر کے لئے صرف ایک ہی مشوره ہے کہ اگر وقار سے جینا ہے تو عالمی بینک کی بجاۓ اپنے وسایل پر انحصار کرنا ہو گا ،کشکول کو توڑنا ہو گا ،،ورنہ قوم بےغیرت نہیں صرف میرا حاکم بےغیرت ہے ،،غدار ہے ،سازشی ،منافق اور موقعہ پرست ،اور مفاد پرست ہے ،،ایک لیڈر کا کام ہی امتحانات سے سرخرو ہو کر قوم کو آگے لے کر چلنا ہے ،،کتوں کی طرح سیاست کرنے والوں نے قوم کو اس حال پر پنچایا ہے ،،عمران خان اور نواز شریف، جماعت اسلامی کو مل کر انقلاب لانا ہو گا ،،،اب بھی وقت ہے چوروں لٹیروں کا مل کر مقابلہ کرنا ہو گا ،،،قوم اب بک بک کی سیاست سے تنگ آ چکی ہے ،،ورنہ وہ آ جاۓ گا جو سب کو لٹکا دے گا ،،،اس لئے بہتر ہے ابھی نظام تبدیل ہو جاۓ ،،یہی قوم کے لئے بہتر ہے ،،،عمران خان کو نظام کی تبدیلی کے شرااعت کے ساتھ نواز شریف کے ساتھ مل کر بیٹھنا ہو گا ،،،،،،،،،،،عمران خان مہربانی کر کے نواز شریف کے ساتھ چل کر اس کو اتنا مجبور کر دو کہ وہ یا تو نظام بدلنے پر مجبور ہو جاۓ یا عوام اس کا اصل چہرہ دیکھ لیں ،،کہ کون سچا ہے اور کون جھوٹا ہے ،،سب کام ابھی ہو سکتے ہیں ،اگلے الیکشن کا انتظار مت کرو ،،موت کا کوئی وقت نہیں ہوتا ،،جو کام آج ہو جاۓ ووہی بہتر ہے ،،،
،،،،،،جاوید اقبال چیمہ ،،میلان،،،اطالیہ ،،،،،،
No comments:
Post a Comment