،،،،،،،،،،انقلاب سے مت ڈرو ،،،،،،،،،،،،،،،
،،،،،،کبھی کبھی انسان وہ کچھ لکھنے پر مجبور ہو جاتا ہے ،،جو وہ عام حالات میں نہیں لکھنا چاہتا ،،،مگر کیا کریں اور کیا کہیں ،،کہ نہ تو ہر کالم نگار ،تجزیہ نگار ،،.اینکر ،اور نہ ہر افسر ،اور نہ ہر سیاستدان غلط ہے اور نہ غدار ہے ،،کچھ غدار ہیں جو ہم پر مسلط ہیں ،،کمانڈ کرتے ہیں ،،باقی ہم جانور ہیں جن کو ایک ریوڑھ کی طرح ہانکا جا رہا ہے ،،،میں یہ تسلیم کرتا ہوں ،،کہ ہم سب اس حمام میں ننھگے ہیں ،،کچھ نہ کچھ غلطیاں ہم سب میں ہیں ،،جس کی وجہ سے ہم آپس میں لڑتے ہیں ،،گلی گلوچ ہوتے ہیں اور سردار ،وڈیرہ ،جاگیردار ،سرمایا دار ،کرپٹ سیاستدان ،،مذھبی ٹھیکیدار ،،کن ٹھٹہ ،بدمعاش ،کرپٹ حکمران ، ہمارا تماشا دیکھتے اور خوش ہوتے ہیں ،،کیونکہ جتنے ہم فرقوں اور لسانی ، گروہی ، مفاد پرستی کے گروہوں میں تقسیم رہیں گے ،،اتنا ہی ہمارا قومی وقار تباہ ہوتا رہے گا ،،اور ہم دنیا میں ذلیل ہوتے رہیں گے ،،قومی سوچ پیدا نہیں ہوتی اور ہم انسان،،مسلمان اور پاکستانی بننے کی بجاۓ ،،ہم نواز شریف ، زرداری ،الطاف ،اور عمران کے بنتے ہیں ،،ہماری سوئی کیوں ایک جگہ پر اٹکی رہتی ہے ،،ہم کو ہر جگہ حق کا ساتھ دینے کی عادت کیوں نہیں ہے ،،آپ میرے ساتھ اختلاف رکھو ،،مگر یہ مت کھو ،،کہ انقلاب باہر بیٹھ کر نہیں آتے ،،تو بھائی آپ کی بات بھی ٹھیک ہے ،مگر میں یہ بھی کہتا ہوں کہ انقلاب یا تو شعور سے آتے ہیں یا تنگ آمد بجنگ آمد آتے ہیں ،،تو فکر نہ کرو ،،نہ مجھے للکارو ،،شعور تو ہمارے اندر ہے نہیں ،،لیڈر کوئی ہے نہیں ،جو لیڈ کرے ،،تو جب ہمارے گھر کا زیور اور برتن بک جایں گے ،،باہر کے ملکوں سے عزیزوں کا سہارا بھی ختم ہو جاے گا ،،بل ادا کرنے کے لئے رقم نہیں ہو گی ،،سب راستے بند ہو جائیں گے تو پھر دمادم مست قلندر ہو گا ،،،پھر کوئی مٹھی کھولے گا یا بند کرے گا ،،،انقلاب خود بخود اپنا راستہ تلاش کر لے گا ،،،،اور اس سارے خون خرابے کا ذمہ دار میرا غدار ،کرپٹ ،بےغیرت،نا اہل ،بزدل حکمران ہو گا ،،جس نے پھینستھ سال سے نظام کو تبدیل نہیں ہونے دیا ،،،باقی رہی میری بات تو میں سات دن کے اندر نظام بدل سکتا ہوں ،،،قادری صاحب کی جگہ اگر میں ہوتا تو کبھی اسلام آباد سے واپس نہ آتا،،عزت کی موت یا قوم کی زندگی لے کر آتا ،،،باقی تم نے کہا ہے کہ میں موت سے ڈرتا ہوں ،،تو میرا تم کو چیلنج ہے ،،میری موت کے پھانسی کے سارے انتظام تم کرو ،پارلیمنٹ کے سامنے ،،،اور قوم کو گارنٹی دے دو کہ جب تک موت کی تصدیق نہ ہو جاۓ،،مجھے پھانسی کے پھندے سے اتارا نہ جاۓ ،،،میری موت انقلاب کے لئے پہلی موت ہو گی ،،،گالیاں مت دو ،،انتظام کرو ،،،اور مجھے میڈیا کے ذریعہ اطلاح دے دو ،،میں آ جاؤں گا ،،کفن باندھ کر آؤں گا ،،،مجھے یہ طعنہ مت دو کہ میں کس کی ایما پر لکھتا ہوں ،،،میں ہر ایماندار ،سچے ،،مخلص ،،نڈر ،،لیڈر کی قدر کرتا ہوں اور کروں گا جو اس ملک کا فرسودہ ،گھٹیا ، نظام تبدیل کرے گا ،،،اگر زرداری صاحب بھی کر جاتے تو ان کے بھی تلوے چاٹتا،،،مگر افسوس ابھی تک تو کوئی غیرت مند حکمران ملا نہیں کہ جس کو اقتدار ملا ہو ،،تو اس نے غریب کے لئے کوئی قانون بنایا ہو ،،،باقی تم کہتے ہو کہ شریف برادران ملک کی تقدیر بدل دیں گے ،،میں بھی دکھوں گا تم بھی ایمانداری سے دیکھو ،،،مگر اتنا ضرور مجھ پر احسان کر دو ،،کہ میری دو سال پہلے ہونے والی ڈکیتی کی ،ایف،،ائی،،آر ،،کا شہباز شریف سے جواب ضرور دلوا دو ،،،تم کو پھر واضح کرتا چلوں ،،کہ انقلاب ہی واحد حل ہے ،ان چوروں ،لٹیروں ،،غداروں ،،کا احتساب کرنے کے لئے ،،کوئی اور راستہ نہیں ہے ،،،،،باقی آئندہ ،،،،،،،،
،،،،جاوید اقبال چیمہ ،،میلان ،،اطالیہ،،،،،،
No comments:
Post a Comment