.................عمران خان صاحب کی غلطیاں ...............
.............کل والے کالم کے بعد کافی رد عمل سامنے آیا ..کسی نے کہا کہ برخوردار تم ابھی بچے ہو ..کسی نے کہ تمہاری اردو اچھی نہیں ہے ..کسی نے کہا کہ نوے پرسنٹ لوگوں نے عمران خان کو ووٹ دے تھے .مگر نتیجہ الٹ نکلا ..کسی نے کہا کہ تم افتخار چودھری کی طرفداری کر رہے ہو ..کسی نے کہا کہ میرے پاس برخوردار آ جاؤ میں تم کو لکھنا سکھا دوں گا ..کسی نے کہا ..کہ باہر بیٹھ کر انقلاب نہیں آتے ..ہمارے ساتھ آؤ ..کسی نے کہا تم لٹیروں .غداروں کو بےغیرت نہ لکھا کرو ..کسی نے کہ تم نواز شریف کے چمچے ہو ..جو عمران خان کی غلطیاں گنوا رہے ہو ..کسی کے پیٹ میں یہ درد اٹھا کہ میں نے عتزاز حسن اور عاصمہ جہانگیر کو بےغیرت کیوں کہا ...ان گنت جوابات موصول ہووے ...اگر سب باتوں کا جواب تفصیل سے لینا چاہتے ہو تو میری ویب سائٹ کی سٹڈی کرنی پڑے گی ...وزٹ کر لینا ..سب جوابات مل جائیں گے ..میری تیس عدد کتابوں کا مواد وہاں موجود ہے اور جو بارہ عدد کتابیں میری بازار میں گردش کر رہی ہیں ..وہ بھی آپ کے جوابات دے سکتی ہیں ..چند جوابات یہاں دینا اور وضاحت کرنا مناسب سمجھوں گا .....جو اچھا کام کرے اس کی تعریف کرو جو برا کر رہا ہو یا غلطی کر رہا ہو .تو اس کو حقیقت بتانا ہمارا سب کا فرض اور قرض ہے ...افتخار چودھری نے تو عمران خان کو نہیں کہ تھا ..کہ الیکشن کے نتیجہ کو تسلیم کرو ...ہر بات ..ہر فیصلہ ..ہر کام کا ایک وقت ہوتا ہے ...کہتے ہیں ...ویلے دی نماز ..تے کویلے دیاں ٹکراں .....سانپ اگر ہاتھ سے نکل جاۓ تو لکیر کو پیٹنے کا کیا فایدہ ....نہ میں افتخار چودھری اور نہ میاں صاحب کا چمچہ ہوں ..اور نہ مجھے قصیدے لکھنے کی عادت ہے ..اور نہ مجھے اردو کے وہ الفاظ تلاش کرنے کی ضرورت ہے ..جس سے لوگ یہ کہیں کہ یہ آدمی بڑا ڈگری ہولڈر ہے ..میں عام ان پڑھ اور جاہل پاگل سا انسان ہوں ..خدا سے ڈرنے والا ..جو میرے نزدیک میری راۓ میں سچ ہو ..وہ لکھ دیتا ہوں اپنا فرض سمجھ کر ...اگر عتزاز حسن کہتا ہے کہ میں نے چوبیس چوبیس گھنٹے افتخار چودھری کی خاطر ڈرایونگ کی ہے اور یہ شخس کیا صلہ دے رہا ہے ...تو میں عتزاز کو بےغیرت لکھوں گا ..اگر عاصمہ جہانگیر کو سگریٹ پیتے اور بال ٹھاکرے کی ملاقات میڈیا دکھاۓ گا تو میں عاصمہ جہانگیر کو بےغیرت خوں گا میڈیا کو نہیں ...اگر میرے منہ پر کوئی تھپڑ مارے گا تو میں اس سے کہوں کہ اور مارو تو میں بےغیرت ہوں کہ اگر میرے ہاتھ میرا ساتھ دے رہے ہوں تو میں اس کے منہ پر تھپڑ نہ ماروں ...اگر انڈیا ہم پر وہ الزام لگا رہا ہو جو پاکستان نے نہیں کیا ..تو میں ایسی بےغیرت خارجہ پالیسی کو نہیں مانتا ...اور جواب نہ دینے والوں حکمرانوں کو غیرت مند نہیں کہ سکتا ...کچھ ڈالروں سے کھیلنے والے کہتے ہیں کہ یہ جنگ ہماری ہے ..جبکہ میں کہتا ہوں کہ یہ جنگ ہماری نہیں ہے.. یہ فرق ہے میری سوچ میں ....اپنی کتاب میں ایک جگہ لکھتا ہوں اس جنگ کے بارے میں .....
.............یہ آگ اک آمر نے لگائی تھی
............آمریت کا ہے فتور اس میں
...........آگ بجھے یا نہ بجھے
...........ہم جلیں گے ضرور اس میں
........سو ہم جل بھی رہے ہیں ..تباہ و برباد بھی ہو رہے ہیں ..فرسٹریشن میں اضافہ بھی ہو چکا ہے .ڈالر بھی کماۓ جا رہے ہیں ...اور معاشرہ بھی تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے .......ہر برائی اس جنگ کی وجہ سے جنم لے چکی ہے .....ہاں تو میرے بھائی عمران خان کو مشورہ دیا ہے خلوص دل سے دیا ہے ..کہ نظام اس بےغیرت جمہوریت سے تبدیل نہیں ہو گا ...نظم تبدیل کرنے کے لئے انقلاب کی ضرورت ہے اور انقلاب کے لئے نکلنے کے لئے کفن باندھنا ضروری ہے ..لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے .....اس کے لئے مجھے الزام مت دو ..میں کفن باندھ کر آنے کو تیار ہوں ..صرف مجھے یہ گارنٹی دے دو کہ مجھے پارلیمنٹ کے سامنے سے نہ اٹھایا جاۓ ..جب تک میری موت واقعہ نہ ہو جاۓ ....ایک سال پہلے والا میرا کالم میری ویب سائٹ پر پڑھ لیں ....کبھی عتزاز حسن کو ہیرو کہتا تھا ..آج وہ میری نظر میں زیرو ہے ...آج عمران خان میری نظر میں اس قابل ہے ..جو اس فرسودہ نظام کو تبدیل کروا سکتا ہے ..مگر دیر کر رہا ہے ..غلطیاں کر رہا ہے ...پانچ سال کے بعد سازش کرنے والے ..نیا جال بن دیں گے ..نیا تماشہ ہو گا ..نیا این ..آر ..و.. ہو گا .....اس لئے عمران خان صاحب مزید غلطی مت کرو ..ایک ہی فیصلہ ایک ہی وقت میں کر لو ...ورنہ دوسروں کی طرح تم بھی اک دن مکمل زیرو ہو جاؤ گے .........میں کسی خوش فہمی میں نہیں ہوں کہ میں رایٹر ہوں ......لکھنے والے بکتے بھی ہم نے دیکھے ہیں ....میں تو صرف اپنے جزبات کو آپ تک پنچاتا ہوں ...تاکہ وقت سے پہلے میری خون کی شریان نہ پھٹ جاۓ ......میں اگر اپروچ والا انسان ہوتا تو کسی اخبار پر میرا ہر روز کالم ہوتا یا کسی چنیل پر اینکر ہوتا .....ویسے شاگرد رکھنے والوں کا شکریہ ..اگر زندگی نے ساتھ دیا تو شاگردی بھی کرنے میں کوئی مضایقہ نہیں ہے ...بشرتکہ استاد محترم بکنے والے نہ اور عاصمہ جہانگیر جیسے بغیرتوں کے دلدادہ نہ ہوں .........میرے محسن تنقید کرنے والو... میں اس نظام کے خلاف ہوں ..اس کی بھوت ساری وجوہات ہیں ....یہ چور اچکا چودھری اور غنڈی رن پردان والا نظام ہے ..جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا نظام ہے ،،..یہ کن ٹوٹے بدمعاش کو راس آتا ہے ...اگر آپ اس نظام کو ٹھیک سمجھتے ہیں ..تو میں آپ کی شاگردی قبول نہیں کر سکتا ......میں ایسا لکھاری نہیں بن سکتا ...جس کا لکھنے کے بعد ضمیر بھی مطمئن نہ ہو .....میں ایسے بڑے بڑے لکھاریوں کو جانتا ہوں ..جو تین مرلے کے مکانوں سے بنگلوں میں شفٹ ہو چکے ہیں ...........باقی آئندہ .........جاوید اقبال چیمہ ..میلان ...اطالیہ ....٠٠٣٩..٣٢٠..٣٣٧..٣٣٣٩...
.............کل والے کالم کے بعد کافی رد عمل سامنے آیا ..کسی نے کہا کہ برخوردار تم ابھی بچے ہو ..کسی نے کہ تمہاری اردو اچھی نہیں ہے ..کسی نے کہا کہ نوے پرسنٹ لوگوں نے عمران خان کو ووٹ دے تھے .مگر نتیجہ الٹ نکلا ..کسی نے کہا کہ تم افتخار چودھری کی طرفداری کر رہے ہو ..کسی نے کہا کہ میرے پاس برخوردار آ جاؤ میں تم کو لکھنا سکھا دوں گا ..کسی نے کہا ..کہ باہر بیٹھ کر انقلاب نہیں آتے ..ہمارے ساتھ آؤ ..کسی نے کہا تم لٹیروں .غداروں کو بےغیرت نہ لکھا کرو ..کسی نے کہ تم نواز شریف کے چمچے ہو ..جو عمران خان کی غلطیاں گنوا رہے ہو ..کسی کے پیٹ میں یہ درد اٹھا کہ میں نے عتزاز حسن اور عاصمہ جہانگیر کو بےغیرت کیوں کہا ...ان گنت جوابات موصول ہووے ...اگر سب باتوں کا جواب تفصیل سے لینا چاہتے ہو تو میری ویب سائٹ کی سٹڈی کرنی پڑے گی ...وزٹ کر لینا ..سب جوابات مل جائیں گے ..میری تیس عدد کتابوں کا مواد وہاں موجود ہے اور جو بارہ عدد کتابیں میری بازار میں گردش کر رہی ہیں ..وہ بھی آپ کے جوابات دے سکتی ہیں ..چند جوابات یہاں دینا اور وضاحت کرنا مناسب سمجھوں گا .....جو اچھا کام کرے اس کی تعریف کرو جو برا کر رہا ہو یا غلطی کر رہا ہو .تو اس کو حقیقت بتانا ہمارا سب کا فرض اور قرض ہے ...افتخار چودھری نے تو عمران خان کو نہیں کہ تھا ..کہ الیکشن کے نتیجہ کو تسلیم کرو ...ہر بات ..ہر فیصلہ ..ہر کام کا ایک وقت ہوتا ہے ...کہتے ہیں ...ویلے دی نماز ..تے کویلے دیاں ٹکراں .....سانپ اگر ہاتھ سے نکل جاۓ تو لکیر کو پیٹنے کا کیا فایدہ ....نہ میں افتخار چودھری اور نہ میاں صاحب کا چمچہ ہوں ..اور نہ مجھے قصیدے لکھنے کی عادت ہے ..اور نہ مجھے اردو کے وہ الفاظ تلاش کرنے کی ضرورت ہے ..جس سے لوگ یہ کہیں کہ یہ آدمی بڑا ڈگری ہولڈر ہے ..میں عام ان پڑھ اور جاہل پاگل سا انسان ہوں ..خدا سے ڈرنے والا ..جو میرے نزدیک میری راۓ میں سچ ہو ..وہ لکھ دیتا ہوں اپنا فرض سمجھ کر ...اگر عتزاز حسن کہتا ہے کہ میں نے چوبیس چوبیس گھنٹے افتخار چودھری کی خاطر ڈرایونگ کی ہے اور یہ شخس کیا صلہ دے رہا ہے ...تو میں عتزاز کو بےغیرت لکھوں گا ..اگر عاصمہ جہانگیر کو سگریٹ پیتے اور بال ٹھاکرے کی ملاقات میڈیا دکھاۓ گا تو میں عاصمہ جہانگیر کو بےغیرت خوں گا میڈیا کو نہیں ...اگر میرے منہ پر کوئی تھپڑ مارے گا تو میں اس سے کہوں کہ اور مارو تو میں بےغیرت ہوں کہ اگر میرے ہاتھ میرا ساتھ دے رہے ہوں تو میں اس کے منہ پر تھپڑ نہ ماروں ...اگر انڈیا ہم پر وہ الزام لگا رہا ہو جو پاکستان نے نہیں کیا ..تو میں ایسی بےغیرت خارجہ پالیسی کو نہیں مانتا ...اور جواب نہ دینے والوں حکمرانوں کو غیرت مند نہیں کہ سکتا ...کچھ ڈالروں سے کھیلنے والے کہتے ہیں کہ یہ جنگ ہماری ہے ..جبکہ میں کہتا ہوں کہ یہ جنگ ہماری نہیں ہے.. یہ فرق ہے میری سوچ میں ....اپنی کتاب میں ایک جگہ لکھتا ہوں اس جنگ کے بارے میں .....
.............یہ آگ اک آمر نے لگائی تھی
............آمریت کا ہے فتور اس میں
...........آگ بجھے یا نہ بجھے
...........ہم جلیں گے ضرور اس میں
........سو ہم جل بھی رہے ہیں ..تباہ و برباد بھی ہو رہے ہیں ..فرسٹریشن میں اضافہ بھی ہو چکا ہے .ڈالر بھی کماۓ جا رہے ہیں ...اور معاشرہ بھی تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے .......ہر برائی اس جنگ کی وجہ سے جنم لے چکی ہے .....ہاں تو میرے بھائی عمران خان کو مشورہ دیا ہے خلوص دل سے دیا ہے ..کہ نظام اس بےغیرت جمہوریت سے تبدیل نہیں ہو گا ...نظم تبدیل کرنے کے لئے انقلاب کی ضرورت ہے اور انقلاب کے لئے نکلنے کے لئے کفن باندھنا ضروری ہے ..لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے .....اس کے لئے مجھے الزام مت دو ..میں کفن باندھ کر آنے کو تیار ہوں ..صرف مجھے یہ گارنٹی دے دو کہ مجھے پارلیمنٹ کے سامنے سے نہ اٹھایا جاۓ ..جب تک میری موت واقعہ نہ ہو جاۓ ....ایک سال پہلے والا میرا کالم میری ویب سائٹ پر پڑھ لیں ....کبھی عتزاز حسن کو ہیرو کہتا تھا ..آج وہ میری نظر میں زیرو ہے ...آج عمران خان میری نظر میں اس قابل ہے ..جو اس فرسودہ نظام کو تبدیل کروا سکتا ہے ..مگر دیر کر رہا ہے ..غلطیاں کر رہا ہے ...پانچ سال کے بعد سازش کرنے والے ..نیا جال بن دیں گے ..نیا تماشہ ہو گا ..نیا این ..آر ..و.. ہو گا .....اس لئے عمران خان صاحب مزید غلطی مت کرو ..ایک ہی فیصلہ ایک ہی وقت میں کر لو ...ورنہ دوسروں کی طرح تم بھی اک دن مکمل زیرو ہو جاؤ گے .........میں کسی خوش فہمی میں نہیں ہوں کہ میں رایٹر ہوں ......لکھنے والے بکتے بھی ہم نے دیکھے ہیں ....میں تو صرف اپنے جزبات کو آپ تک پنچاتا ہوں ...تاکہ وقت سے پہلے میری خون کی شریان نہ پھٹ جاۓ ......میں اگر اپروچ والا انسان ہوتا تو کسی اخبار پر میرا ہر روز کالم ہوتا یا کسی چنیل پر اینکر ہوتا .....ویسے شاگرد رکھنے والوں کا شکریہ ..اگر زندگی نے ساتھ دیا تو شاگردی بھی کرنے میں کوئی مضایقہ نہیں ہے ...بشرتکہ استاد محترم بکنے والے نہ اور عاصمہ جہانگیر جیسے بغیرتوں کے دلدادہ نہ ہوں .........میرے محسن تنقید کرنے والو... میں اس نظام کے خلاف ہوں ..اس کی بھوت ساری وجوہات ہیں ....یہ چور اچکا چودھری اور غنڈی رن پردان والا نظام ہے ..جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا نظام ہے ،،..یہ کن ٹوٹے بدمعاش کو راس آتا ہے ...اگر آپ اس نظام کو ٹھیک سمجھتے ہیں ..تو میں آپ کی شاگردی قبول نہیں کر سکتا ......میں ایسا لکھاری نہیں بن سکتا ...جس کا لکھنے کے بعد ضمیر بھی مطمئن نہ ہو .....میں ایسے بڑے بڑے لکھاریوں کو جانتا ہوں ..جو تین مرلے کے مکانوں سے بنگلوں میں شفٹ ہو چکے ہیں ...........باقی آئندہ .........جاوید اقبال چیمہ ..میلان ...اطالیہ ....٠٠٣٩..٣٢٠..٣٣٧..٣٣٣٩...
No comments:
Post a Comment