...................................................جمہوریت اور انقلاب ......................
...............لوگ کہتے ہیں جمہوریت کو چلنے دو ..آہستہ آہستہ سب ٹھیک ہو جاۓ گا ..میں اس سے متفق نہیں ہوں ..اور نہ میں اس قابل ہوں کہ جمہوریت کا بستر گول کر دوں ..ہاں اگر طاقت رکھتا ہوتا ...تو صرف مشرف کی طرح گھر نہ بھیجتا اور نہ کوئی معاہدہ کرتا ...بس انصاف کے ساتھ قرضے واپس وصول کرتا ...لوٹی ہوئی دولت ہر حال میں وصول کرتا اور تمام گفٹ میں دئے ہوۓ پلاٹ .زمین واپس لیتا ..احتساب کرتا ..اسلہ پر مکمل پابندی لگاتا اور اس فرسودہ نظام کو فلفور تبدیل کر دیتا ..جس غلط نظام کی وجہ سے بجلی .گیس چوری ہوتی ہے ..تھانیدار اور پٹواری اپنی مرضی سے اپنی کرپشن کی خاطر تبدیل کئے جاتے ہیں ..لہٰذہ اور بھوت سے کام جو پہلی تقریر میں کرنے ہوتے ہیں ..وہ کر جاتا ....دوسرے دن سے نکیل ڈالنی شروح کر دیتا ..اور بھوت سے کاموں کا آغاز ہو جاتا ....اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر ڈکٹیٹر نے آ کر ملک کا بیڑہ غرق کیا ..کچھ ڈیلیور نہ کیا ..نہ نظام کو تبدیل کیا .نہ ملک میں انقلاب آیا ...آیا بھی تو خونی انقلاب ......مگر اس میں بھی سیاستدان کا ہی قصور ہے ..کیونکہ ڈکٹیٹر کی حکومت کو کندھا بھی سیاستدان نے ہی دیا ....مگر سوال یہ ہے کہ ووہی سیاستدان جو ڈکٹیٹر شپ میں تھے ووہی جمہوریت کا راگ الاپ رہے ہیں ...کیا وہ کچھ ڈلیور کر پایں گے ..کیا نظام بدل جاۓ گا ...پچھلے پانچ سال میں بھی جمہوریت نے کچھ نہ دیا ..اور ابھی تک بھی کوئی جمہوریت کے ثمرات نظر نہیں آ رہے ..البتہ کرپشن ..اقرباپروری ..لوٹ کھسوٹ ..سفارش ..رشوت .مہنگائی ..بیروزگاری ..دوستوں یاروں کو نوازنے کا سلسلہ جو جاری ہے ..وہ ضرور نظر آ چکا ہے ...اس کا مطلب یہ ہے ..کہ سیاستدان یا ڈکٹیٹر جو کرنا چاہے ..وہ کر سکتا ہے ..مگر کرتا ووہی ہے جو اس کی کرسی اور ذاتی مفاد میں ہو ...اسی لئے نہ ملک میں سبز انقلاب آ سکا اور نہ نظام بدل سکا اور نہ غریب کا جھوٹا دم بھرنے والے غریب کو انصاف دے سکے ..اب بتاؤ میں اس جمہوریت سے اپنے پیٹ اور ملی غیرت کی آگ کو کیسے بجھا دوں ...کب جمہوریت انڈیا کے ساتھ کشمیر اور پانی کا مسلہ حل کرے گی .کب کالاباغ ڈیم بنے گا ..کب جمہوریت نظام کو تبدیل کرے گی ..کب جمہوریت دہشت گردی کا مسلہ حل کرے گی ..کب ملک کو اسلہ ..ٹارگٹ کلنگ ..بھتہ خوری سے پاک کرے گی ...بتاؤ کتنا وقت دینا چاہتے ہو ..سیاستدان کے وعدے تو راجہ رینٹل کی طرح کے ہوتے ہیں ..پوچھو جمہوریت کے ٹھیکیداروں سے ..کہاں گہے تمہارے چھوٹے صوبے بنانے والے وعدے ...الیکشن سے پہلے کافی چیزوں کا بڑا شور تھا ....اب دیکھ لو ..سیاسی کلابازیاں .جھوٹے وعدے ..یہ ہے جمہوریت ....جس کے ثمرات اس وقت تک دستیاب نہیں ہوں گے ..جب تک نظام نہیں بدلے گا ...نظام کو تبدیل کرنا نہ اتنا آسان ہے..کیونکہ یہ سیاستدان اور کچھ خفیہ ہاتھ ہیں ..جو اس نظام کے بدلنے میں رکاوٹ ہیں ..ہم بھولے بادشاہ ہیں ..کہ اس سیاستدان سے یہ توقه کر رہے ہیں ..جو خود نظام بدل کر اپنے لئے خود قبر کھود کر اقتدار سے ہمیشہ کے لئے دور ہو جاۓ گا اور ...یہ کیسے ممکن ہے ..اس لئے اس نظام کو بدلنے کے لئے ایک انقلاب کی ضرورت ہے ....اور انقلاب نے ہر حال میں آنا ہے ..ووہی ہمارے سارے مسایل کا حل ہے اور اس انقلاب کے سبز اور سرخ کرنے کا سہرہ آپ کی یہ بےغیرت جمھووریت اور سیاستدان کے سر پر سجے گا ......جتنا مرضی جمہوریت کو وقت دے لو ...یہ لنگڑی لولی جمہوریت منافقت والی ملک کی تقدیر نہیں بدل سکتی ....اس وقت جمہوریت کے ٹھیکیداروں کو وقت دے دیا گیا ہے ..کہ وہ اس امتحان سے گزریں .....جب سب لوگ جمہوریت کی بغیرتی سے مکمل استفادہ کر لیں گے ...تو انقلاب کے لئے راستہ صاف ہو جاۓ گا ..پھر کوئی بےغیرت یہ نہیں کہے گا ..کہ جمہوریت کو وقت نہیں دیا گیا ....جمہوریت کے ٹھیکیدار وقت کا تعین کر لیں ..کہ ان کو اس ملک کو لوٹنے کے لئے اور کتنا وقت درکار ہے ...جمہوریت کا اتنا قصور نہ ہے ..قصور سیاستدان کا ہے ..جو اصل جمہوریت کو برداشت ہی نہیں کر سکتا ...اور سارے فیصلے ایک ڈکٹیٹر کی طرح کرتا ہے ........باقی آئندہ ....انشااللہ ...........جاوید اقبال چیمہ ...میلان ...اطالیہ ............
...............لوگ کہتے ہیں جمہوریت کو چلنے دو ..آہستہ آہستہ سب ٹھیک ہو جاۓ گا ..میں اس سے متفق نہیں ہوں ..اور نہ میں اس قابل ہوں کہ جمہوریت کا بستر گول کر دوں ..ہاں اگر طاقت رکھتا ہوتا ...تو صرف مشرف کی طرح گھر نہ بھیجتا اور نہ کوئی معاہدہ کرتا ...بس انصاف کے ساتھ قرضے واپس وصول کرتا ...لوٹی ہوئی دولت ہر حال میں وصول کرتا اور تمام گفٹ میں دئے ہوۓ پلاٹ .زمین واپس لیتا ..احتساب کرتا ..اسلہ پر مکمل پابندی لگاتا اور اس فرسودہ نظام کو فلفور تبدیل کر دیتا ..جس غلط نظام کی وجہ سے بجلی .گیس چوری ہوتی ہے ..تھانیدار اور پٹواری اپنی مرضی سے اپنی کرپشن کی خاطر تبدیل کئے جاتے ہیں ..لہٰذہ اور بھوت سے کام جو پہلی تقریر میں کرنے ہوتے ہیں ..وہ کر جاتا ....دوسرے دن سے نکیل ڈالنی شروح کر دیتا ..اور بھوت سے کاموں کا آغاز ہو جاتا ....اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر ڈکٹیٹر نے آ کر ملک کا بیڑہ غرق کیا ..کچھ ڈیلیور نہ کیا ..نہ نظام کو تبدیل کیا .نہ ملک میں انقلاب آیا ...آیا بھی تو خونی انقلاب ......مگر اس میں بھی سیاستدان کا ہی قصور ہے ..کیونکہ ڈکٹیٹر کی حکومت کو کندھا بھی سیاستدان نے ہی دیا ....مگر سوال یہ ہے کہ ووہی سیاستدان جو ڈکٹیٹر شپ میں تھے ووہی جمہوریت کا راگ الاپ رہے ہیں ...کیا وہ کچھ ڈلیور کر پایں گے ..کیا نظام بدل جاۓ گا ...پچھلے پانچ سال میں بھی جمہوریت نے کچھ نہ دیا ..اور ابھی تک بھی کوئی جمہوریت کے ثمرات نظر نہیں آ رہے ..البتہ کرپشن ..اقرباپروری ..لوٹ کھسوٹ ..سفارش ..رشوت .مہنگائی ..بیروزگاری ..دوستوں یاروں کو نوازنے کا سلسلہ جو جاری ہے ..وہ ضرور نظر آ چکا ہے ...اس کا مطلب یہ ہے ..کہ سیاستدان یا ڈکٹیٹر جو کرنا چاہے ..وہ کر سکتا ہے ..مگر کرتا ووہی ہے جو اس کی کرسی اور ذاتی مفاد میں ہو ...اسی لئے نہ ملک میں سبز انقلاب آ سکا اور نہ نظام بدل سکا اور نہ غریب کا جھوٹا دم بھرنے والے غریب کو انصاف دے سکے ..اب بتاؤ میں اس جمہوریت سے اپنے پیٹ اور ملی غیرت کی آگ کو کیسے بجھا دوں ...کب جمہوریت انڈیا کے ساتھ کشمیر اور پانی کا مسلہ حل کرے گی .کب کالاباغ ڈیم بنے گا ..کب جمہوریت نظام کو تبدیل کرے گی ..کب جمہوریت دہشت گردی کا مسلہ حل کرے گی ..کب ملک کو اسلہ ..ٹارگٹ کلنگ ..بھتہ خوری سے پاک کرے گی ...بتاؤ کتنا وقت دینا چاہتے ہو ..سیاستدان کے وعدے تو راجہ رینٹل کی طرح کے ہوتے ہیں ..پوچھو جمہوریت کے ٹھیکیداروں سے ..کہاں گہے تمہارے چھوٹے صوبے بنانے والے وعدے ...الیکشن سے پہلے کافی چیزوں کا بڑا شور تھا ....اب دیکھ لو ..سیاسی کلابازیاں .جھوٹے وعدے ..یہ ہے جمہوریت ....جس کے ثمرات اس وقت تک دستیاب نہیں ہوں گے ..جب تک نظام نہیں بدلے گا ...نظام کو تبدیل کرنا نہ اتنا آسان ہے..کیونکہ یہ سیاستدان اور کچھ خفیہ ہاتھ ہیں ..جو اس نظام کے بدلنے میں رکاوٹ ہیں ..ہم بھولے بادشاہ ہیں ..کہ اس سیاستدان سے یہ توقه کر رہے ہیں ..جو خود نظام بدل کر اپنے لئے خود قبر کھود کر اقتدار سے ہمیشہ کے لئے دور ہو جاۓ گا اور ...یہ کیسے ممکن ہے ..اس لئے اس نظام کو بدلنے کے لئے ایک انقلاب کی ضرورت ہے ....اور انقلاب نے ہر حال میں آنا ہے ..ووہی ہمارے سارے مسایل کا حل ہے اور اس انقلاب کے سبز اور سرخ کرنے کا سہرہ آپ کی یہ بےغیرت جمھووریت اور سیاستدان کے سر پر سجے گا ......جتنا مرضی جمہوریت کو وقت دے لو ...یہ لنگڑی لولی جمہوریت منافقت والی ملک کی تقدیر نہیں بدل سکتی ....اس وقت جمہوریت کے ٹھیکیداروں کو وقت دے دیا گیا ہے ..کہ وہ اس امتحان سے گزریں .....جب سب لوگ جمہوریت کی بغیرتی سے مکمل استفادہ کر لیں گے ...تو انقلاب کے لئے راستہ صاف ہو جاۓ گا ..پھر کوئی بےغیرت یہ نہیں کہے گا ..کہ جمہوریت کو وقت نہیں دیا گیا ....جمہوریت کے ٹھیکیدار وقت کا تعین کر لیں ..کہ ان کو اس ملک کو لوٹنے کے لئے اور کتنا وقت درکار ہے ...جمہوریت کا اتنا قصور نہ ہے ..قصور سیاستدان کا ہے ..جو اصل جمہوریت کو برداشت ہی نہیں کر سکتا ...اور سارے فیصلے ایک ڈکٹیٹر کی طرح کرتا ہے ........باقی آئندہ ....انشااللہ ...........جاوید اقبال چیمہ ...میلان ...اطالیہ ............
No comments:
Post a Comment