..............................ضمنی انتخابات اور تحریک انصاف ....................
..............آخر کار ووہی ہوا ..جس کا پہلے سے ڈر تھا ....کچھ جگہوں میں تو عوام نے اپنے شعور کا مظاھرہ کیا ..مگر زیادہ جگہوں پر فرسودہ نظام نے اپنا کام کر دکھایا ...مزھبھی رحجان ..جاگیردار وڈیروں کا کمال ..برادری ازم ...کن ٹوٹا . بد معاشی کا عنصر بھی نظر آیا ....اور پاکستان کی روایت کے مطابق حکمران جماعت کو بھر حال فایدہ ملا اور ملتا ہے ..کیونکہ نظام ایسا ہے کہ ہر آدمی اپنے مسایل کے بارے میں سوچتا ہے ..کہ اب اس وقت اس کے بیٹے کو ملازمت کون دلا سکتا ہے ..تو اس کا رحجان خود بخود حکمران جماعت کے ساتھ چلا جاتا ہے ..اس میں ووٹر کا قصور نہیں ...نظام ہی ایسا ہے .....مگر سیاسی قد کاٹھ کے لحاظ سے یہ بات واضح ہو گئی ..کہ تحریک انصاف اس وقت پاکستان کی دوسری بڑی جماعت بن چکی ہے ..جس کو ہر جگہ دوسرے نمبر پر دیکھا گیا ....جبکہ دوسری طرف جیتنے والے اپنے اتحاد کی وجہ سے جیتے .....یہ بات تحریک انصاف کے لئے خوش آئین ہے ..مگر دوسری طرف چند خامیاں اور نقصان دہ اور دکھ دینے والی داستان بھی نظر آئی ...معذرت کے ساتھ عرض کروں گا ..خواہ آپ کو بری لگے ...دکھ تو ضرور ہو گا ..مگر تحریک انصاف کو اصلاح کر لینی چاہئے ..ابھی وقت ہے ..اس سے پہلے کہ وہ قووتیں خوش ہو جایں ..جو نظام بدلنے میں رکاوٹ ہیں ...اور تحریک انصاف کو پھلتا پھولتا دیکھنا نہیں چاہتیں ...پہلی بات تو یہ واضح ہو چکی ہے ..کہ عمران خان کی ذات تحریک انصاف کے لئے اہم ہے ....کیونکہ شعور ابھی اس مقام تک نہیں پنچ سکا کہ اگر خدا ناخواستہ عمران خان تحریک انصاف کے چیئر مین نہیں رہتے ..تو پارٹی میں خلا پر نہیں کیا گیا ..یا یہ کہ جاۓ ..کہ پارٹی کا مستقبل عمران خان کے ساتھ وابستہ ہے ...دوسری بات یہ سامنے آئی ..کہ ڈرون حملے نہ روکنا اور نیٹو سپلائی کو نہ روکنا ...عمران خان کی شکست کا سبب بن گہے ....اسی لئے سب تجزیہ نگار اس بات پر متفق تھے ..کہ سرحد میں عمران خان کی حکومت ایک امتحان سے کم نہیں ہے ....سو اس بات کا نتیجہ سامنے آ گیا ..کہ لوگ زیادہ دیر اس بات کا انتظار نہیں کر سکتے ..کہ کب عمران خان حکومت سے مذاکرات کرے گا اور کب نتیجہ نکلے گا ....لوگ عمران خان کا واضح کردار دیکھنا چاہتے تھے ..جو سامنے نہ آ سکا بد قسمتی سے ...اگر ضمنی انتخاب سے پہلے عمران خان نیٹو سپلائی بند کروا دیتے ..تو سارے ملک میں وہ لیڈ کر جاتے ..دنیا کی کوئی طاقت ان کو اپ سیٹ کرنے سے نہیں روک سکتی تھی ..مگر اب جو اپ سیٹ ہوا ہے وہ تحریک انصاف کے لئے لمحۂ فکریہ ہے ..کیونکہ ٹکٹوں کی غلط تقسیم اور اندرونی اختلافات بھی اس کی بڑی وجہ ہے ....اختلافات اور ورکروں کی آواز کا جلد نوٹس لینا عمران خان کی ذمہ داری تھی ..مگر جانتا ہوں جن قووتوں نے ان کو روکا ....اور آخر کار تحریک انصاف کو دھجہکا دینے میں کامیاب ہو چکے ہیں ....مگر ابھی بھی تحریک انصاف کے لئے اپنی بقا کے لئے ضروری ہے ....کہ اگر ڈرون حملے بند نہیں کئے جاتے ..تو وہ نیٹو سپلائی بند کروا دیں ..ورنہ اپنی حکومت کی ناکامی کی تختی نوشہ دیوار پر پڑھ لیں .........ان کی کامیابی اور ناکامی کا سہرہ اس بات پر ہے ..کہ جو وعدے انہوں نے عوام سے کۓ ہیں ..ان پر عمل کریں ..ورنہ روایتی سیاستدان تو اپنا کام کر رہے ہیں ..اور اسی نظام کے ساتھ ہنسی خوشی کرتے رہیں گے ...ان کو اقتدار سے غرض ہے ...پاکستانی عوام سے ان کا کوئی رشتہ نہ ہے اور نہ تھا ....صرف ایک عمران خان تھا ..جس کی طرف لوگ دیکھ رہے تھے ..مگر ضمنی انتخابات نے سارے گراف کو واضح کر دیا .....اب نظام کی تبدیلی کی طرف جو میری طرح کے لوگ دیکھ رہے تھے ..ہم کو بھی اب خطرہ محسوس ہو رہا ہے ....کہ آخر کار اس ملک میں ووہی ہونا ہے ....جو کوئی چاہے یا نہ چاہے .....inqelaab ..inqelaab ....اور آخر کار انقلاب ہی اس ملک کا واحد حل ہے ...جو اس ملک کا نظام تبدیل کرے گا ....اب انقلاب کی طرف دیکھنا پڑے گا ...یعنی دوسرے لفظوں میں خدا کی طرف ........
........جاوید اقبال چیمہ ...میلان ..اطالیہ ..................٠٠٣٩..٣٢٠...٣٣٧..٣٣٣٩.....
..............آخر کار ووہی ہوا ..جس کا پہلے سے ڈر تھا ....کچھ جگہوں میں تو عوام نے اپنے شعور کا مظاھرہ کیا ..مگر زیادہ جگہوں پر فرسودہ نظام نے اپنا کام کر دکھایا ...مزھبھی رحجان ..جاگیردار وڈیروں کا کمال ..برادری ازم ...کن ٹوٹا . بد معاشی کا عنصر بھی نظر آیا ....اور پاکستان کی روایت کے مطابق حکمران جماعت کو بھر حال فایدہ ملا اور ملتا ہے ..کیونکہ نظام ایسا ہے کہ ہر آدمی اپنے مسایل کے بارے میں سوچتا ہے ..کہ اب اس وقت اس کے بیٹے کو ملازمت کون دلا سکتا ہے ..تو اس کا رحجان خود بخود حکمران جماعت کے ساتھ چلا جاتا ہے ..اس میں ووٹر کا قصور نہیں ...نظام ہی ایسا ہے .....مگر سیاسی قد کاٹھ کے لحاظ سے یہ بات واضح ہو گئی ..کہ تحریک انصاف اس وقت پاکستان کی دوسری بڑی جماعت بن چکی ہے ..جس کو ہر جگہ دوسرے نمبر پر دیکھا گیا ....جبکہ دوسری طرف جیتنے والے اپنے اتحاد کی وجہ سے جیتے .....یہ بات تحریک انصاف کے لئے خوش آئین ہے ..مگر دوسری طرف چند خامیاں اور نقصان دہ اور دکھ دینے والی داستان بھی نظر آئی ...معذرت کے ساتھ عرض کروں گا ..خواہ آپ کو بری لگے ...دکھ تو ضرور ہو گا ..مگر تحریک انصاف کو اصلاح کر لینی چاہئے ..ابھی وقت ہے ..اس سے پہلے کہ وہ قووتیں خوش ہو جایں ..جو نظام بدلنے میں رکاوٹ ہیں ...اور تحریک انصاف کو پھلتا پھولتا دیکھنا نہیں چاہتیں ...پہلی بات تو یہ واضح ہو چکی ہے ..کہ عمران خان کی ذات تحریک انصاف کے لئے اہم ہے ....کیونکہ شعور ابھی اس مقام تک نہیں پنچ سکا کہ اگر خدا ناخواستہ عمران خان تحریک انصاف کے چیئر مین نہیں رہتے ..تو پارٹی میں خلا پر نہیں کیا گیا ..یا یہ کہ جاۓ ..کہ پارٹی کا مستقبل عمران خان کے ساتھ وابستہ ہے ...دوسری بات یہ سامنے آئی ..کہ ڈرون حملے نہ روکنا اور نیٹو سپلائی کو نہ روکنا ...عمران خان کی شکست کا سبب بن گہے ....اسی لئے سب تجزیہ نگار اس بات پر متفق تھے ..کہ سرحد میں عمران خان کی حکومت ایک امتحان سے کم نہیں ہے ....سو اس بات کا نتیجہ سامنے آ گیا ..کہ لوگ زیادہ دیر اس بات کا انتظار نہیں کر سکتے ..کہ کب عمران خان حکومت سے مذاکرات کرے گا اور کب نتیجہ نکلے گا ....لوگ عمران خان کا واضح کردار دیکھنا چاہتے تھے ..جو سامنے نہ آ سکا بد قسمتی سے ...اگر ضمنی انتخاب سے پہلے عمران خان نیٹو سپلائی بند کروا دیتے ..تو سارے ملک میں وہ لیڈ کر جاتے ..دنیا کی کوئی طاقت ان کو اپ سیٹ کرنے سے نہیں روک سکتی تھی ..مگر اب جو اپ سیٹ ہوا ہے وہ تحریک انصاف کے لئے لمحۂ فکریہ ہے ..کیونکہ ٹکٹوں کی غلط تقسیم اور اندرونی اختلافات بھی اس کی بڑی وجہ ہے ....اختلافات اور ورکروں کی آواز کا جلد نوٹس لینا عمران خان کی ذمہ داری تھی ..مگر جانتا ہوں جن قووتوں نے ان کو روکا ....اور آخر کار تحریک انصاف کو دھجہکا دینے میں کامیاب ہو چکے ہیں ....مگر ابھی بھی تحریک انصاف کے لئے اپنی بقا کے لئے ضروری ہے ....کہ اگر ڈرون حملے بند نہیں کئے جاتے ..تو وہ نیٹو سپلائی بند کروا دیں ..ورنہ اپنی حکومت کی ناکامی کی تختی نوشہ دیوار پر پڑھ لیں .........ان کی کامیابی اور ناکامی کا سہرہ اس بات پر ہے ..کہ جو وعدے انہوں نے عوام سے کۓ ہیں ..ان پر عمل کریں ..ورنہ روایتی سیاستدان تو اپنا کام کر رہے ہیں ..اور اسی نظام کے ساتھ ہنسی خوشی کرتے رہیں گے ...ان کو اقتدار سے غرض ہے ...پاکستانی عوام سے ان کا کوئی رشتہ نہ ہے اور نہ تھا ....صرف ایک عمران خان تھا ..جس کی طرف لوگ دیکھ رہے تھے ..مگر ضمنی انتخابات نے سارے گراف کو واضح کر دیا .....اب نظام کی تبدیلی کی طرف جو میری طرح کے لوگ دیکھ رہے تھے ..ہم کو بھی اب خطرہ محسوس ہو رہا ہے ....کہ آخر کار اس ملک میں ووہی ہونا ہے ....جو کوئی چاہے یا نہ چاہے .....inqelaab ..inqelaab ....اور آخر کار انقلاب ہی اس ملک کا واحد حل ہے ...جو اس ملک کا نظام تبدیل کرے گا ....اب انقلاب کی طرف دیکھنا پڑے گا ...یعنی دوسرے لفظوں میں خدا کی طرف ........
........جاوید اقبال چیمہ ...میلان ..اطالیہ ..................٠٠٣٩..٣٢٠...٣٣٧..٣٣٣٩.....
No comments:
Post a Comment