.............................یورپ اور ہم .................................
.................نہ آپ مجھ پر کوئی فتواہ صادر کرنا اور نہ میں یورپ کی طرف داری کر رہا ہوں ...اور نہ میں یورپ کو تمام تر برائیوں کے ساتھ قبول کرتا ہوں ..اچھائیاں اور برائیاں ہر جگہ موجود ہیں ...مگر افسوس کے ساتھ کہ رہا ہوں ..بلکہ معذرت کے ساتھ بھی کہ ہم میں برائیاں زیادہ ہو چکی ہیں ...تفصیل میں نہیں جانا چاہتا ..آج جب گھر سے نکلا تو ذہن بلکل شفاف تھا ...صرف اپنے بیٹے کے بارے میں سوچ رہا تھا کہ وہ دو دن سے سویڈن گیا ہوا ہے مگر فون پر رابطہ نہیں کیا صرف میسج بیجھ کر ذمہ داری پوری کر چکا ہے ..ابھی سوچ ہی رہا تھا کہ اچانک سڑک کے ساتھ فٹ پاتھ پر کیا دیکھتا ہوں .کہ ایک لڑکی عریاں حالت میں ورزش کرتی چلی جا رہی ہے ..سنسان سڑک ..سنسان علاقہ ..اتوار کا دن ..نہ بندہ نہ بندے کی ذات ...نہ کوئی ٹریفک ..کہ اچانک مجھے پانچ سال کی معصوم بچی کی یاد آ گئی ..جسے میں بھولنا چاہتا تھا مگر کوشش کے باوجود نہ بھول سکا ..کیونکہ کل ایک اٹالین نے میری پوری قوم کو اور مجھے اس واقعہ پر گالیاں نکالی تھیں ..جس کو میں نے خندہ پیشانی سے سن تو لیا تھا مگر بھول نہیں سکا تھا ...کیونکہ میڈیا اتنا طاقتور ہو چکا ہے کہ پل پل کی خبر پوری دنیا میں آگ کی طرح پھیل جاتی ہے ...اس وقت میڈیا جس کو چاہے ہیرو بنا دے جس کو چاہے زیرو ....میرے جیسے لوگ اسی لئے اتنی کتابیں پردیس میں بیٹھ کر لکھنے کے باوجود زیرو ہیں ..کیونکہ میڈیا کے ناخداؤں کو میں خوش نہیں کر سکتا اور پنچ بھی نہیں ہے ....بھر حال بات اس درندگی کی ہو رہی تھی ..جو اس بچی کے ساتھ ہوئی ...اور موازنہ اٹالین عریاں لڑکی کی کر رہا تھا ..کہ پاکستان میں ہزاروں واقعات باعزت عورتوں کے ساتھ ہو چکے ہیں ..جن کو اکیلا دیکھ کر نفسی بےغیرت خواہش کے لئے اٹھا لیا جاتا ہے ..مگر یورپ میں کوئی ایسا نہیں کرتا ..کیا وجہ ہے ..اس لئے یہاں کوئی کن ٹوٹا بدمعاش نہیں ہے ..یہ الگ لکھوں گا ..مگر فوری طور مجھے اپنی ایک تحریر یاد آ گئی ..جو میں نے ٢٠٠٩ میں اسی طرح کے ہونے والے ایک واقعات کے بارے میں لکھی تھی ..کتاب کا نام مجھے یاد نہ تھا ..اس لئے بڑی مشکل سے اپنی ویب سایٹ پر تلاش کیا ..اس میں مزید ترمیم اور اضافہ کرنا چاہتا تھا ..مگر اس وقت ووہی نقل کر کے آپ کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں ...کل اضافہ کے ساتھ لکھوں گا ..اس دعا کے ساتھ کہ اللہ کرے بچی تندرست ہو جاۓ اور والدین کو انصاف مل جاۓ ..اور معاشرے کو آخرت کی فکر مل جاۓ اور حکمران کو کرپشن سے فرصت مل جاۓ ...............یورپ اور ہم ....میری کتاب ..انقلاب کارواں ..صفہ ٦٤ ..............درندگی ہوس کا یہاں شاہکار نہیں ہوتا
..................امیری غریبی کا دھندہ سرے بازار نہیں ہوتا
..................یورپ میں سیکس ہوتا ہے زنا کار نہیں ہوتا
................میرے ہاں زنا بلجبر ہوتا ہے پیار نہیں ہوتا
...............پیسے سے چند لمحے خریدے جاتے ہیں
.............ہماری طرح عزت کا خریدار نہیں ہوتا
............نہیں کرتا کوئی چودہ سالہ لڑکی سے زنا
...........اپنوں کا ہے کردار .شیوہ اغیار نہیں ہوتا
.............بجھاتے ہیں خواہشات کی آگ حدود میں رہ کے
............وڈیرے جیسا کوئی اغوا کا کاروبار نہیں ہوتا
.................یہاں نظام ہے اور اس کی پاسداری ہے
...............قانون کو کسی چودھری سے سروکار نہیں ہوتا
...............نہیں بدلتا کوئی اپنی مرضی سے قانون یہاں
.............. فرعون کے ظلم کا خنجر یہاں آر پار نہیں ہوتا
..............چغل خوری .حسد بغض کے گر تو سکھاۓ ہم نے
............ یورپ تو ہماری اصلیت سے بر سرے پیکار نہیں ہوتا
............ویلفیئر فنڈ کے بہانے بھی کئی گل کھلاۓ ہم نے
............یہاں مسلمان ہی مسلمان سے وفادار نہیں ہوتا
.............ہوتے ہیں ووٹنگ اور الیکشن بھی یہاں جاوید
............کلانشنکوف اور کروڑوں کا کوئی کاروبار نہیں ہوتا
.......................جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ ........
..........٠٠٣٩..٣٢٠...٣٣٧...٣٣٣٩.....
.................نہ آپ مجھ پر کوئی فتواہ صادر کرنا اور نہ میں یورپ کی طرف داری کر رہا ہوں ...اور نہ میں یورپ کو تمام تر برائیوں کے ساتھ قبول کرتا ہوں ..اچھائیاں اور برائیاں ہر جگہ موجود ہیں ...مگر افسوس کے ساتھ کہ رہا ہوں ..بلکہ معذرت کے ساتھ بھی کہ ہم میں برائیاں زیادہ ہو چکی ہیں ...تفصیل میں نہیں جانا چاہتا ..آج جب گھر سے نکلا تو ذہن بلکل شفاف تھا ...صرف اپنے بیٹے کے بارے میں سوچ رہا تھا کہ وہ دو دن سے سویڈن گیا ہوا ہے مگر فون پر رابطہ نہیں کیا صرف میسج بیجھ کر ذمہ داری پوری کر چکا ہے ..ابھی سوچ ہی رہا تھا کہ اچانک سڑک کے ساتھ فٹ پاتھ پر کیا دیکھتا ہوں .کہ ایک لڑکی عریاں حالت میں ورزش کرتی چلی جا رہی ہے ..سنسان سڑک ..سنسان علاقہ ..اتوار کا دن ..نہ بندہ نہ بندے کی ذات ...نہ کوئی ٹریفک ..کہ اچانک مجھے پانچ سال کی معصوم بچی کی یاد آ گئی ..جسے میں بھولنا چاہتا تھا مگر کوشش کے باوجود نہ بھول سکا ..کیونکہ کل ایک اٹالین نے میری پوری قوم کو اور مجھے اس واقعہ پر گالیاں نکالی تھیں ..جس کو میں نے خندہ پیشانی سے سن تو لیا تھا مگر بھول نہیں سکا تھا ...کیونکہ میڈیا اتنا طاقتور ہو چکا ہے کہ پل پل کی خبر پوری دنیا میں آگ کی طرح پھیل جاتی ہے ...اس وقت میڈیا جس کو چاہے ہیرو بنا دے جس کو چاہے زیرو ....میرے جیسے لوگ اسی لئے اتنی کتابیں پردیس میں بیٹھ کر لکھنے کے باوجود زیرو ہیں ..کیونکہ میڈیا کے ناخداؤں کو میں خوش نہیں کر سکتا اور پنچ بھی نہیں ہے ....بھر حال بات اس درندگی کی ہو رہی تھی ..جو اس بچی کے ساتھ ہوئی ...اور موازنہ اٹالین عریاں لڑکی کی کر رہا تھا ..کہ پاکستان میں ہزاروں واقعات باعزت عورتوں کے ساتھ ہو چکے ہیں ..جن کو اکیلا دیکھ کر نفسی بےغیرت خواہش کے لئے اٹھا لیا جاتا ہے ..مگر یورپ میں کوئی ایسا نہیں کرتا ..کیا وجہ ہے ..اس لئے یہاں کوئی کن ٹوٹا بدمعاش نہیں ہے ..یہ الگ لکھوں گا ..مگر فوری طور مجھے اپنی ایک تحریر یاد آ گئی ..جو میں نے ٢٠٠٩ میں اسی طرح کے ہونے والے ایک واقعات کے بارے میں لکھی تھی ..کتاب کا نام مجھے یاد نہ تھا ..اس لئے بڑی مشکل سے اپنی ویب سایٹ پر تلاش کیا ..اس میں مزید ترمیم اور اضافہ کرنا چاہتا تھا ..مگر اس وقت ووہی نقل کر کے آپ کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں ...کل اضافہ کے ساتھ لکھوں گا ..اس دعا کے ساتھ کہ اللہ کرے بچی تندرست ہو جاۓ اور والدین کو انصاف مل جاۓ ..اور معاشرے کو آخرت کی فکر مل جاۓ اور حکمران کو کرپشن سے فرصت مل جاۓ ...............یورپ اور ہم ....میری کتاب ..انقلاب کارواں ..صفہ ٦٤ ..............درندگی ہوس کا یہاں شاہکار نہیں ہوتا
..................امیری غریبی کا دھندہ سرے بازار نہیں ہوتا
..................یورپ میں سیکس ہوتا ہے زنا کار نہیں ہوتا
................میرے ہاں زنا بلجبر ہوتا ہے پیار نہیں ہوتا
...............پیسے سے چند لمحے خریدے جاتے ہیں
.............ہماری طرح عزت کا خریدار نہیں ہوتا
............نہیں کرتا کوئی چودہ سالہ لڑکی سے زنا
...........اپنوں کا ہے کردار .شیوہ اغیار نہیں ہوتا
.............بجھاتے ہیں خواہشات کی آگ حدود میں رہ کے
............وڈیرے جیسا کوئی اغوا کا کاروبار نہیں ہوتا
.................یہاں نظام ہے اور اس کی پاسداری ہے
...............قانون کو کسی چودھری سے سروکار نہیں ہوتا
...............نہیں بدلتا کوئی اپنی مرضی سے قانون یہاں
.............. فرعون کے ظلم کا خنجر یہاں آر پار نہیں ہوتا
..............چغل خوری .حسد بغض کے گر تو سکھاۓ ہم نے
............ یورپ تو ہماری اصلیت سے بر سرے پیکار نہیں ہوتا
............ویلفیئر فنڈ کے بہانے بھی کئی گل کھلاۓ ہم نے
............یہاں مسلمان ہی مسلمان سے وفادار نہیں ہوتا
.............ہوتے ہیں ووٹنگ اور الیکشن بھی یہاں جاوید
............کلانشنکوف اور کروڑوں کا کوئی کاروبار نہیں ہوتا
.......................جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ ........
..........٠٠٣٩..٣٢٠...٣٣٧...٣٣٣٩.....
No comments:
Post a Comment