.............
پاکستانی حکمران بیوروکریسی کے سہارے چلتا ہے ............
......
پاکستان کا بیڑہ غرق کرنے میں حکمران کی نا اہلی اس لئے اہم ہے .کہ وہ اپنا کوئی ویزن نہیں رکھتا اپنی کوئی عقل نہیں رکھتا . تقریر بیوروکریسی سے لکھواتا ہے .روٹی تندور ہو یا پیلی ٹیکسی سکیم ..سب کام بیوروکریسی کے کہنے پر کرتا ہے .تھر کا قحط زدہ علاقہ ہو .سیلاب ہو .ڈینگی وائرس ہو .. کوئی بھی آفت ہو .زلزلہ ہو ...ہر جگہ پر دکھاوے کے لئے ٹینٹ لگانا اور پھر اکھاڑ کر لے جانا .گندم دکھانا مگر تقسیم نہ کرنا ..یہ سب بیوروکریسی کے پروٹوکول کا حصہ ہے ..یہ سب کمالات بیوروکریسی کے ہیں .کہ میڈیکل سٹوروں پر .ملاوٹ پر .بد دیانتی پر . ناانصافی پر کوئی کنٹرول نہیں ہے .بس اوپر کے افسر کو منتھلی ملنی چاہئے ..یہ بیوروکریسی کا کمال ہے کہ کس پارلیمینٹ کے ممبر کو پروٹوکول یا گھاس ڈالنی ہے یا کس کو نہیں ..ملک کو کس طرح چلانا ہے کیا منزل ہے .یہ سب بیوروکریسی طے کرتی ہے ..کس طرح اور کب بھرتی کھولنی ہے ..اور کیسے کرنی ہے ..یہ سب داؤ پیچ بیوروکریسی سیاستدان کو سکھاتی ہے ..حتہ کہ سیاستدان کرپشن کر ہی نہیں سکتا بغیر بیوروکریسی کی ملی بھگت سے ..پنجاب کے خادم اعلی کو دیکھ لیں .جنگلہ سکیم ہو یا لیپ ٹاپ ..یہ سب بیوروکریسی کی پٹیاں پڑھی ہوئی ہیں ..آج دیکھ لو .وزیر اعظم کے تھر جانے سے پہلے ٦٠٠٠٠ گندم کی بوریاں گودام میں پڑھی ہوئی تھیں ..ایک بوری بھی تقسیم نہیں ہوئی ..بعد میں بندر بانٹ ہو گی .گھپلے ہوں گے ..وہ سامان جو امداد کے لئے آیا ہے .وہ بازاروں میں فروخت ہو گا ..جس طرح پشاور میں افغان مہاجرین کو ملنے والے کمبل لاہور میں فروخت ہوتے تھے ..جعلی پاسپورٹ ..جعلی شناختی کارڈ بھی اور جعلی سند بھی سیاستدان بغیر بیوروکریسی کی مدد سے نہیں بنوا سکتا ..ملک میں آفتیں .سیلاب آتے رہیں ..یہ حکمرانوں کے لئے کسی رحمت سے کم نہیں ہوتیں..کیونکہ اس طرح حکمران کی کمائی میں اضافہ ہو جاتا ہے ..میں جب چھوٹا تھا .تو میں اپنے حصے کی دس کلو چینی سیاسی راشن ڈپو سے لینے جاتا تھا .مگر وہ پانچ کلو مجھے دیتا تھا .باقی میرے حصے کی بلیک کر دیتا تھا اور جب میں بکواس کرتا تھا یا بھونکتا تھا .تو وہ مجھے کہتا تھا .اوپر جو تیرے مامے بیٹھے ہیں . ان کو کون کھلاۓ گا ...اس لئے افسر کو کوئی میرے جیسے بھونکنے والے کی پرواہ نہیں ہوتی ..کیونکہ بیوروکریسی کے ہاتھ میں فیصلے کرنے والے کرپٹ سیاستدان ہوتے ہیں ..اس لئے افسران کی تو چاندی ہوتی ہے ..وہ سارا مال ہڑپ کر جاتے ہیں .چاہے وہ امداد کسی سماجی ادارے سے آئی ہو .یا ریاست کی طرف سے ...اسی لئے تو ہم یہ دہشت گردی کی جنگ کو ختم نہیں کرنا چاہتے ..کیونکہ دونوں کو ڈالر مل رہے ہیں ..اسی لئے تو ہم کسی کی جنگ کو ہماری جنگ کہ کر قوم کو خون میں بھی نہا رہے ہیں اور بے وقوف بھی بنا رہے ہیں ..اور ڈالر بھی کما رہے ہیں ...بیوروکریسی کیوں طاقتور ہے ..کیونکہ فرہنگی کے نظام میں ہم جھکڑے ہووے ہیں ..اور نظام صرف دیانت دار سیاستدان ہی تبدیل کر سکتا ہے ..یا پھر انقلاب ....مگر انقلاب اس وقت آتے ہیں جب کوئی قوم ہوتی ہے .مگر ہم ہجوم ہیں ..قوم بنانے کے لئے کوئی زندہ دل لیڈ کرنے والا چاہئے ......جاوید اقبال چیمہ ...میلان ..اطالیہ...٠٠٣٩..٣٢٠..٣٣٧..٣٣٣٩...
No comments:
Post a Comment