......................
یہ جمہوریت اور حکمران بےغیرت ہے ...............
........
اگر سہی معنو میں دیکھا جاۓ تو یہ جمہوریت ہے ہی نہیں ..یہ ایک سول ڈکٹیٹر شپ ہے .یہ جمہوریت کے نام پر سیاه دھبہ ہے ..اور میرے نزدیک حکمران صرف بےغیرت ہی نہیں .بلکہ غدار بھی ہے .کیونکہ وہ ملک سے اور قوم سے بیک وقت دھوکہ اور فراڈ کر رہا ہے جھوٹ بول رہا ہے اور بیوروکریسی کے ساتھ مل کر قوم کی تقدیر سے کھیل رہا ہے .کیونکہ یہ نظام نہ فرھنگی ہے اور نہ اسلامی ..کیونکہ اگر فرھنگی ہوتا . تو کوئی غیرت مند حکمران ڈیلیور نہ کرنے پر اور عوام کو انصاف نہ دینے پر گھر چلا جاتا .مگر ایسا نہیں ہوا .اور اگر اسلامی ہوتا تو اب تک ہزاروں کرپٹ تختہ دار پر لٹکاۓ جا چکے ہوتے .ہاں البتہ یہ نظام بیوروکریسی .جاگیرداروں .وڈیروں .چوروں .لٹیروں .کن ٹٹوں .بد معاشوں.بغرتوں .غداروں کو تحفظ ضرور مہیا کرتا ہے ..اور یہ کام کمال مہارت سے بیوروکریسی انجام دے رہی ہے کہ لاکھوں ٹن گندم گوداموں میں ہر سال سڑ گل جاتی ہے .کچھ کرپشن کی نظر ہو جاتی ہے .مگر بھوک و افلاس اور ضرورت مندوں تک نہیں پنچ پاتی..کیونکہ صاحب سے چھٹی آ رہی ہے اور جا رہی ہے .یہ بیوروکریسی کی خط و کتابت کی مہربانی ہے کہ سیاستدان بھی خوب قوم سے کھیل رہا ہے ..ملٹری ڈکٹیٹر شپ ہو سول .دونوں میں بیوروکریسی کا بےغیرت کردار صدا رہتا ہے کیونکہ یہ اس بےغیرت نظام کی مہربانی ہے اور حکمران بےغیرت ہے جو اس نظام کو تبدیل کرنا نہیں چاہتا ..بھٹو بدلنا چاہتا تھا مگر بیوروکریسی کے ہتھے چڑھ گیا ..ضیاء سے بیوروکریسی نے وہ کام لئے جو ملک کو بربادی کی طرف گامزن کر گہے..ایک غیر جمایتی الیکشن اور دوسرا مولویوں کو چندہ ..ضیاء نے اسلام کو بھی بدنام کیا ..بعد میں اسحاق خان .بینظیر .اور شریف برادران ملک کو کچھ بھی ڈیلیور نہ کر سکے .اور کرپشن میں نمایاں کردار ادا کیا .اور فائلیں ادھر ادھر اور چمچہ گیری کا کردار بیوروکریسی نے ادا کیا ..اور ہر حکمران کی کانا پھوسی کر کے اپنے مفادات حاصل کئے.اور آج تک کر رہے ہیں .اور ہر حکمران کے اپنے اپنے بیوروکریسی کے گروپ ہیں .جن کے سہارے بےغیرت حکمران چلتا ہے .پھر مشرف آیا .اور ملک کو قوم کو ایک ایسی آگ میں پھینک دیا .جس میں ہم جل رہے ہیں اور نہ جانے کب تک جلتے رہیں گے ..کیونکہ اس نا اہل حکمران کے پاس پھر کرپشن کے علاوہ کوئی فرصت نہیں ہے ..اور آ جا کے اب کی بار قوم کو بھٹو کے بعد ایک عمران خان کا سہارا ملا تھا .کہ شاید کوئی نظام تبدیل ہو جاۓ ..مگر بد قسمتی سے پھر دشمن کی چال کامیاب ہو گئی..اور عمران خان کو ایک صوبے کی حکومت دے کر اتنا گندہ کر دیا گیا ہے ..کہ اب دوسروں کے پاس یہ جواز موجود ہے .کہ کیا تبدیلی اور کیسی تبدیلی ....اب عمران خان صاحب بھی بھول چکے ہیں .کہ تبدیلی کس جانور کا نام ہے ..یہ ہے کمال ے بیوروکریسی ...کہ نظام تبدیل کرنے والوں کو اس بات کا بھی علم نہیں ہے .کہ پاکستان میں وہ قوت اتنی طاقتور ہے جو دیوار بن کر تبدیلی کے آگے آ کھڑی ہوتی ہے ..اور جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر اس بےغیرت جمہوریت کی مدد سے نظام تبدیل کروا لیں گے .وہ احکموں کی جنت میں رہتے ہیں ..اس ملک کے نظام کو تبدیل کرنے کے لئے ایک ایسے انقلاب کی ضرورت ہے ..جو سب سے پہلے ان بغیرتوں کا احتساب کرے گا ..اور بیوروکریٹ کی کمیٹیوں سے اجتناب کرے گا ..کیونکہ یہ وہ کمیٹیاں ہوتی ہیں جس طرح بلی کو دودھ کا رکھوالا بنا دیا جاتا ہے ..جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ..٠٠
No comments:
Post a Comment