............................
خادم اعلی اور انصاف ...............
..............
حالات کس طرف جا رہے ہیں اور کیا نشاندہی کر رہے ہیں ..سنا ہے خادم اعلی بڑا دوڑتے ہیں ..پنجاب کے عوام کے لئے بڑی دوڑ دھوپ کرتے ہیں ..جو وہ مرضی کرتے پھریں . مجھے کوئی غرض نہیں . نہ ان کی ذات سے دلچسپی ہے ..ہر آدمی کے اپنے اپنے فرایض ہوتے ہیں . ہر ایک کی اپنی زندگی ہے .خدا کو حساب ہر ایک نے دینا ہے .مجھے ان کی ذات پر کیچڑ اچھالنے کا کوئی حق نہیں ..مگر وہ آدمی نہیں ہے . وہ پنجاب کا لگاتار ٣٠ سال سے بلواسطہ بلاواسطہ حکمران چلا آ رہا ہے ..اسے کوئی یہ حق نہیں پنچتا کہ وہ اپنے آپ کو بہترین حکمران کہلواۓ..مجھے اس سے کوئی غرض نہیں کہ وہ کتنا پسینہ بھاتا ہے اور کتنا صاف کرتا ہے .کتنے مائک توڑتا ہے .کتنی دن میں میٹنگ کرتا ہے .کتنے اجلاس بلاتا ہے .کتنا پروٹوکول پر خرچ کرتا ہے . کتنا عوام کے لئے بھوکا مرتا ہے اور کتنے آنسو بھاتا ہے . وہ کتنا اچھا .برا . اور کتنا ایماندار اور کتنا کرپٹ ہے ..مجھے حالات کو دیکھنا ہے .انصاف کو دیکھنا ہے .اپنی بنیادی سہولتوں کو دیکھنا ہے ..اگر کچھ نہیں بدلہ ..سب کچھ ایسے ہی ہے جیسے پہلے تھا ..تو یہ میرے نزدیک خادم اعلی کی بغیرتی ہے .کہ وہ پھر بھی کرسی سے چمٹا ہوا ہے ..اگر حکمران میں ذرا بھی غیرت..اخلاق ..اور انسانیت ہے تو اقتدار سے علیحدہ ہو جانا چاہئے ..مگر وہ کیوں جاۓ .جس ملک کے حکمران کراچی کے حالات ٹھیک نہ کر سکے اور وہ بھی حکمرانی کر رہے ہوں ..تو وہاں ہر حکمران ہی خادم اعلی کہلانے کا حق دار ہے ...فیصلہ آپ کر لیں .کہ حکمران کو ہم نے کونسا مقام دینا ہے ...کیا حکمران نے کل مظفر گھڑھ میں خود کشی کرنے والی لڑکی کو انصاف دیا..جبکہ جنوری میں اس کے ساتھ چار لڑکوں نے زیادتی کی تھی .تین مہینے وہ انصاف کی تلاش میں رہی .جب اس کو انصاف سے ناامیدی ہو گئی..تو اس نے اپنی زندگی کے خاتمے کا فیصلہ کیا ..اب ہم سب کے پاس دو ہی راستے ہوتے ہیں ..یا حکمران انصاف دے . یا انصاف ہوتا نظر آے..یا میں خود ہتھیار اٹھا لوں ..یا شکست خوردہ ہو کر دل برداشتہ ہو کر خود کشی کر لوں ..دیکھنا یہ ہے کہ حکمران نے کیا ایکشن لیا ہے ..کیا نظام تبدیل کر دیا ..کیا آئندہ کے لئے کوئی ٹھوس اقدامات کر دئے..نہیں کچھ بھی نہیں ..اور میرا حکمران اس قابل ہے ہی نہیں ..کیونکہ یہ بھڑکیں مار سکتا ہے ..بیوروکریسی کی طرح صرف تقریریں کر سکتا ہے ..میرے پاس میری دو دفعہ ہونے والی ڈکیتی کی واردات کی رپورٹ موجود ہے .مگر خادم اعلی بے بس ہے ..٦٥ سال سے میرا حکمران بیوروکریسی کو لگام نہیں ڈال سکا ..چھوٹے چھوٹے صوبے تم بنانا نہیں چاہتے .یونین کونسل کو تم اختیار دینا نہیں چاہتے ..تھانیدار کو تم نتھ ڈالنا نہیں چاہتے ..میرا حکمران اگر تھانیدار کو نکیل ڈال دے . سیاست اور سفارش سے تھانے کو پاک کر دے ..اور تھانیدار کا موبائل نمبر تھانے کے بھر آویزاں کر دے اور تھانیدار کے لئے علان کر دیا جاۓ .کہ علاقے میں ہونے والے واقعات کا ذمہ دار صرف تھانیدار ہے ..اور تھانیدار کی پوسٹنگ نہیں ہو گی ..تھانیدار کے لئے صرف تین آپشن پر عمل ہو گا .....علاقے میں ہونے والی واردات پر ....تھانیدار کی کارکردگی یا تو پروموشن کی حق دار ہو گی ..یا جیل جانا ہو گا ..یا ملازمت کی بیلٹ اتار کر ہمیشہ کے لئے گھر کو جانا ہو گا ..اگر خادم اعلی میں ہمت اور انسانیت ہے تو یہ کر دے ..یا خادم اعلی بھی غیرت کا مظاھرہ کرتے ہووے اقتدار چھوڑ دے ....جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ ..٠٣٩..٣٢٠..٣٣٧..٣٣٣٩
No comments:
Post a Comment