...................
بےغیرت حکمران پانچ سال مانگتا ہے ...................
..........
٦٥ سالوں سے جتنے بھی حکمران آے..وہ سب انقلاب لانے کے لئے نظام تبدیل کرنے کے لئے قوم سے یہی گلہ کرتے نظر آتے ہیں ..کہ ہماری حکومت کو وقت نہیں ملا .اگر وقت ملتا تو ہم فلاں فلاں تیر مار سکتے تھے ..مگر افسوس کہ ہر دفعہ قوم کو الیکشن کے دنوں میں بیوقوف بناتے چلے جاتے ہیں اور گو کہ ہم تھوڑا بھوت تو ضرور بنتے ہیں ..اور کچھ غداروں کی وجہ سے قوم کے ساتھ زبردستی بھی ہوتی ہے ..کیونکہ فیصلے اقتدار کے کہیں اور ہوتے ہیں اور قوم پر مسلط کر دئے جاتے ہیں ..پھر حدیث پاک کا حوالہ دے دیا جاتا ہے .کہ جیسی قوم ویسے حکمران ..جبکہ پاکستانی قوم کے ساتھ جو کچھ ہوا اور ہو رہا ہے ..اس میں سب سے بڑی وجہ کرپٹ اور بےغیرت حکمران تھا ..چاہے وہ تیر چلا کے آیا . یا سائکل چلا کر یا شیر پر بیٹھ کر آیا یا راتوں رات شب خون مار کر آیا ..سب نے اس قوم کے ساتھ ظلم کیا . جھوٹ بولا .بغیرتی کی انتہا کی ..ملک دو لخت ہوا . سیاستدانوں کی غلطیوں کی وجہ سے ..عالمی آجنٹوں نے مداخلت کی . غدار اپنے ساتھ ملاۓ.اور پھر اپنا کام کر دکھایا ..آج بھی ووہی کھیل جاری ہے ..یہاں اب مادیت پرستی کی وجہ سے ہر شخص بکتا ہے ..کیونکہ جب ادارے کا انچارج بکے گا . تو کلرک کیا کرے گا .جب حکمران بکتا ہے تو میں انصاف کس سے مانگوں گا ..٦٥ سالوں سے ہر ایک نے جی بھر کر لوٹا .مگر نظام تبدیل کرنے کے لئے وقت مانگتا ہے ..مجھے ایک ہفتہ دے دو . نظام اسی پارلیمنٹ سے تبدیل کر کے دکھا دوں گا .....١٩٩٧ کے لگ بھگ کوریا میں ریاست جب معشیت کی وجہ سے ڈانواڈول ہوئی ..تو پوری قوم کے بچے اور بچوں نے اور ہر جوان بوڑھے نے اپنے ہاتھوں کی سونے کی انگوٹھی اتار کر قومی خزانے کو سہارا دینے کے لئے جمع کروا دی ..مگر میرے حکمران کی بد کردار . بغیرتی مجھے اس انتہا پر لے آئی ہے کہ شاید حکمران قوم کو کال دے تو ہم وہ جزبہ شاید نہ پیدا کر سکیں ..کیونکہ سیدھا سیدھا قوم سے روزانہ سفید جھوٹ بولتا ہے .تو قوم کیسے ان حکمرانوں پر عتبار کرے گی ..اس میں کوئی شک نہیں کہ قوم بھی تقسیم ہے .ورنہ اب تک کرپٹ حکمرانوں کا جنازہ اٹھا چکی ہوتی ..اور آخری بات عرض کر دوں کہ اگر قوم اسی ایک جملے پر سوتی رہی کہ جیسی عوام ویسا حکمران ..تو پھر بربادی ہمارا مقدر بن چکی ہے ..کیونکہ دوسری طرف یہ بھی ہے کہ جب معاشرہ اتنا بے حس ہو جاتا ہے تو پھر زوال کی طرف چلا جاتا ہے ...نہ جانے کب کوئی لیڈر اس قوم کو جگانے کے لئے میدان میں آے گا .کیونکہ انقلاب کے بغیر نظام کی تبدیلی کے بغیر اس قوم کا زندہ رہنا کسی معجزے سے کم نہیں .........جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ....٠٠٣٩..٣٢٠..٣٣٧..٣٣٣٩..
No comments:
Post a Comment