....................................
اگر ...........................
...............
اگر قاعد کے ساتھی لیاقت علی کی شہادت کو منظر عام پر لایا جاتا ..چند کو کیفرے کردار تک پنچایا جاتا ..تو حالات مختلف ہوتے ..اگر بیوروکریسی کی ملی بھگت سے ایوب خان راتوں رات روٹ پرمٹ جیسی رشوت دے کر کھیل نہ کھیلتے ...اگر سیاستدان فاطمہ جناح کے ساتھ غداری نہ کرتے ..تو آج حالات مختلف ہوتے ..بھٹو بھوت بڑے لیڈر تھے ..اگر وہ سیاسی دوستوں کے ساتھ ظلم نہ کرتے ..جیل میں زیادتی نہ کرتے ..زیادہ جذباتی فیصلے نہ کرتے ..ادھر تم ادھر ہم جیسے نعروں کو روکتے ..مجیب کو اقتدار دے دیا جاتا ..اگر ضیاء کی چاپلوسی میں نہ آتے ...اگر بھٹو کو پھانسی نہ دی جاتی ..اگر گورنر کھر بھی اتنے ظلم نہ کرتا ...اگر گورنر کھر جیسے لوگوں کا بھی احتساب ہوتا ..اگر بھٹو احتساب کے عمل کو شفاف بنا دیتا ..اگر بیوروکریسی جنرل ییحیٰ کو پاکستانی جھنڈے میں عزاز کے ساتھ دفن نہ کرتی ...اگر میرا ہر حکمران کسی ایک غدار کو الٹا لٹکا دیتا ..سرے عام پھانسی دے دیتا ...اگر ہم انڈیا کے ساتھ دوستی کی پینگیں نہ اڑاتے ....اگر جنرل ضیاء افغانستان کی جنگ اور امریکہ کی جنگ نہ لڑتا ....اگر روس کو برباد کرنے سے پہلے پاکستان کے قرضے جرات سے معاف کروا لیتا ...اگر چڑیا ......باز کو مار گرانے سے پہلے اپنی قیمت وصول کر لیتی .....اگر ضیاء آیتیں پڑھ کر قوم سے چھوٹ نہ بولتا ..اگر ضیاء غیر جماعتی الیکشن نہ کرواتا ..اگر ضیاء بعد میں خرید و فروخت کر کے جونیجو کے لئے ووٹ نہ خریدتا ...پھر جونیجو کی حکومت کو غیر آینی طریقے سے ختم نہ کرتا ...اگر اس وقت تمام سیاستدان ضیاء کے خلاف ہو جاتے ..کابینہ سے علیحدہ ہو جاتے ...جونیجو کا ساتھ دیتے ..اپنے مفادات کو نہ دیکھتے تو آج حالات مختلف ہوتے ....اگر عدالتیں نظریہ ضرورت پر نہ چلتیں ...اگر عدالتیں بڑے لوگوں کے فیصلے وقت پر کرتیں ...زرداری جیسے لوگوں کے فیصلے بر وقت ہوتے ..یا موت ..یا سزا یا اندر یا باہر .....اگر بینظیر بھی فاروق لغاری کی بات مان لیتی یا سمجھ جاتی ....اگر اسحاق خان جیسے لوگ بھی قوم کے ساتھ بیدردی سے نہ کھیلتے ...اگر ہمارے سیاستدان مفاد پرست یا کرپٹ ..چور ..لٹیرے نہ ہوتے ...اگر نظام تبدیل کر دیا جاتا ..اگر بھٹو زمینوں کی تقسیم کرنے اور بیوروکریسی کو لگام ڈالنے میں کامیاب ہو جاتے ...اگر بینظیر اور نواز شریف عالمی گماشتوں کے ہاتھوں میں نہ کھیلتے ...اگر میرا حکمران چاپلوسی کو پسند نہ کرتا ...اور بیوروکریسی کے ہاتھوں میں نہ کھیلتا ....اگر نواز شریف کالا باغ ڈیم بر وقت بنا دیتا ..اگر نواز شریف خلافت کے لئے کسی ضیاء بٹ کی تلاش نہ کرتا ....اگر نواز شریف چھانگا مانگا کی سیاست نہ کرتے ..اگر نواز شریف گجرات والے چودھریوں کے ہاتھوں میں نہ کھیلتے ....اگر مشرف قوم کے ساتھ بغیرتی نہ کرتا ..نہ اس جنگ یعینی دہشت گردی والی آگ میں بزدلی سے چھلانگ لگاتا اور نہ چووروں ..لٹیروں .بےغیرت غدار . مفاد پرست ٹولے کو ساتھ ملا کر لمبھی حکومت کرنے کے خواب دیکھتا ..نہ ملک کا بیڑہ غرق ہوتا ...اگر مشرف چاہتا تو ایک رات میں نظام تبدیل ہو سکتا تھا ..مگر مشرف نے قوم کے ساتھ غداری کی .....اگر اس جنگ میں جانا ہی تھا تو ملک کے قرضے ہی معاف کروا لئے جاتے ....اگر ہم امریکہ کی جنگ میں نہ شامل ہوتے تو اتنا برباد نہ ہونا تھا ..جتنا اب تک ہو چکے ہیں ...نہ یار ہی ملا نہ وصال صنم ....امریکہ پھر بھی ہم سے خوش نہیں ہے ..البتہ وہ پاکستانی قوم کی رگ رگ سے واقف ہو چکا ہے ...اسی لئے تو اس کی اجنسیاں کھلے عام خرید و فروخت کر رہی ہیں ....
......
ایک سجدہ ہے جو تیرے اعتبار تک پنچے ...ایک آواز ہے جو تیرے درو دیوار تک پنچے ........................
.............................
جاری ہے ................................................
.....................
جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ ....
..........................
٣٢٠..٣٣٧....٣٣٣٩......
No comments:
Post a Comment