.....................شیخ رشید صاحب کے نام ......................
...........میں شیخ رشید صاحب کی ذات ..ان کی دلیری ..ان کی جرآت ..ان کی بیباکی ..ان کی باتوں کی سچائی پر ان کو سلام پیش کرتا ہوں ....یہ ایک بہادر اور سچہ .اور نڈر انسان اور مسلمان کی سوچ ہے ....میں اپنے ہر کالم ہر کتاب میں لکھ چکا ہوں ..کہ انقلاب ہی اس ملک کا واحد حل ہے ...کوئی اور طریقہ جمہوریت اس بےغیرت ..فرسودہ ..گلے سڑے نظام کو نہیں بدل سکتا .....اگر نظام بدلنا ہے ..تو سر پر کفن باندھنا پڑے گا ..کسی کو قربانی دینا ہو گی ..اس لئے میں اپنے آپ کو کفن باندھ کر نکلنے والوں میں شامل کرتا ہوں ...میں کفن باندھ کر شیخ رشید کے ساتھ نکلوں گا اور نظام کی تبدیلی کی خاطر پارلیمنٹ کے سامنے مرنے کو ترجیح دوں گا ....مجھے صرف اتنی گارنٹی چاہئے کے حکومت کا کوئی کارندہ مجھے زندہ نہ اٹھاۓ ....موت کے بعد جہاں مرضی پھینک دیا جاۓ ..مگر مرنے سے پہلے ہاتھ نہ لگایا جاۓ ....بھر حال جو بھی ہو ..میں شیخ رشید کی کال کا انتظار کروں گا ..اسی وقت اٹلی سے ہی کفن باندھ کر اسلامآباد ائیرپورٹ پر پنچ جاؤں گا ......اسی لئے ہر کتاب میں لکھ چکا ہوں ...............................................
.................نہ بدلے جس سے نظام وہ انقلاب افکار نہیں ہوتا
................بہہ جاۓ جو قوم کی خاطر وہ لہو بیکار نہیں ہوتا .......
...........................................پھر کہتا ہوں ................................
.............ایک سجدہ ہے جو تیرے اعتبار تک پنچے
...........ایک آواز ہے جو تیرے درو دیوار تک پنچے
............................حکمران کو کئی بار عرض کیا ..................
..........انقلاب کے لئے خون بہانا کوئی ضروری ہے
........بدلنا ہے نظام تو پھر بہانے بنانا کوئی ضروری ہے
..........جب یقین ہے کہ موت نے اک دن آنا ہے
........تو پھر زندگی کا جشن منانا کوئی ضروری ہے
......................پھر اپنی جدو جہد کو یوں بیان کرتا ہوں ............
...................سنا ہے نام چلو انقلاب کا دیا جلا کے دیکھتے ہیں
..................چلو اس منچلے ہجوم کو بھی قوم بنا دیکھتے ہیں ........پھر لکھا ......
...........کہ ہم سب کو مصلحت پسندی کے خول سے باہر نکلنا ہو گا ..منافقت اور کرپشن اور اقرباپروری کی سیاست اور جمہوریت کے فیشن کو بدلنا ہو گا ..اگر ملک کو بچانا ہے تو...مگر نظام بدلنے والے میرے سب مہربان سو چکے ہیں ...یہ صرف شیخ رشید کی ذمہ داری نہیں ہے ....کہاں ہیں ..عمران خان صاحب...جنرل حمید گل ..زاہد حامد ..اوریہ مقبول جان ...سلیم بخاری ...نظامی صاحب ...حافظ سعید صاحب ...جماعت اسلامی اور طاہر قادری صاحب ..وغیرہ وغیرہ .....سب سے اپپل اور ہاتھ باندھ کر درخوست کرتا ہوں کہ ملک کو چوروں ..لٹیروں سے بچانے کے لئے متحد ہو جاؤ ..اگر شیخ رشید کی کال پر نہیں نکل سکتے ..تو متحد ہو کر نظام کی تبدیلی کے لئے کوئی عملی اقدام اٹھانا ہو گا .. خدا اور نبی کا واسطہ دیتا ہوں ....متحد ہو جاؤ ....ڈاکٹر دانش اور اقرار حسن صاحب جیسے لوگوں کو بھی سوچنا ہو گا ..کہ وہ اینکر بعد میں پہلے مسلمان اور پاکستانی ہونے کا بھی فرض ادا کریں ........آخر میں پھر شیخ رشید کی کال پر لبیک کہتا ہوں اور سلیوٹ کرتا ہوں .............ایک کتاب پر میں نے انقلاب کے بارے میں یہ لکھا تھا ........
..میری زندگی یا موت قوم اور دین سے زیادہ اہم نہیں ہے .........
..........................انقلاب تو آے گا آتش نمرود کو بجھا کے آے گا
.........................آنے سے پہلے تیرے اندر ہلچل مچا کے آے گا
............................اب تاج اچھالے نہیں جایں گے
.........................اب کی بار تاج و تخت جلا کے آے گا
..................................انشااللہ .....جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ ..
...وائس پریذیڈنٹ آل اطالیہ پریس کلب اطالیہ ....
.........٠٠٣٩...٣٢٠...٣٣٧...٣٣٣٩.............
...........میں شیخ رشید صاحب کی ذات ..ان کی دلیری ..ان کی جرآت ..ان کی بیباکی ..ان کی باتوں کی سچائی پر ان کو سلام پیش کرتا ہوں ....یہ ایک بہادر اور سچہ .اور نڈر انسان اور مسلمان کی سوچ ہے ....میں اپنے ہر کالم ہر کتاب میں لکھ چکا ہوں ..کہ انقلاب ہی اس ملک کا واحد حل ہے ...کوئی اور طریقہ جمہوریت اس بےغیرت ..فرسودہ ..گلے سڑے نظام کو نہیں بدل سکتا .....اگر نظام بدلنا ہے ..تو سر پر کفن باندھنا پڑے گا ..کسی کو قربانی دینا ہو گی ..اس لئے میں اپنے آپ کو کفن باندھ کر نکلنے والوں میں شامل کرتا ہوں ...میں کفن باندھ کر شیخ رشید کے ساتھ نکلوں گا اور نظام کی تبدیلی کی خاطر پارلیمنٹ کے سامنے مرنے کو ترجیح دوں گا ....مجھے صرف اتنی گارنٹی چاہئے کے حکومت کا کوئی کارندہ مجھے زندہ نہ اٹھاۓ ....موت کے بعد جہاں مرضی پھینک دیا جاۓ ..مگر مرنے سے پہلے ہاتھ نہ لگایا جاۓ ....بھر حال جو بھی ہو ..میں شیخ رشید کی کال کا انتظار کروں گا ..اسی وقت اٹلی سے ہی کفن باندھ کر اسلامآباد ائیرپورٹ پر پنچ جاؤں گا ......اسی لئے ہر کتاب میں لکھ چکا ہوں ...............................................
.................نہ بدلے جس سے نظام وہ انقلاب افکار نہیں ہوتا
................بہہ جاۓ جو قوم کی خاطر وہ لہو بیکار نہیں ہوتا .......
...........................................پھر کہتا ہوں ................................
.............ایک سجدہ ہے جو تیرے اعتبار تک پنچے
...........ایک آواز ہے جو تیرے درو دیوار تک پنچے
............................حکمران کو کئی بار عرض کیا ..................
..........انقلاب کے لئے خون بہانا کوئی ضروری ہے
........بدلنا ہے نظام تو پھر بہانے بنانا کوئی ضروری ہے
..........جب یقین ہے کہ موت نے اک دن آنا ہے
........تو پھر زندگی کا جشن منانا کوئی ضروری ہے
......................پھر اپنی جدو جہد کو یوں بیان کرتا ہوں ............
...................سنا ہے نام چلو انقلاب کا دیا جلا کے دیکھتے ہیں
..................چلو اس منچلے ہجوم کو بھی قوم بنا دیکھتے ہیں ........پھر لکھا ......
...........کہ ہم سب کو مصلحت پسندی کے خول سے باہر نکلنا ہو گا ..منافقت اور کرپشن اور اقرباپروری کی سیاست اور جمہوریت کے فیشن کو بدلنا ہو گا ..اگر ملک کو بچانا ہے تو...مگر نظام بدلنے والے میرے سب مہربان سو چکے ہیں ...یہ صرف شیخ رشید کی ذمہ داری نہیں ہے ....کہاں ہیں ..عمران خان صاحب...جنرل حمید گل ..زاہد حامد ..اوریہ مقبول جان ...سلیم بخاری ...نظامی صاحب ...حافظ سعید صاحب ...جماعت اسلامی اور طاہر قادری صاحب ..وغیرہ وغیرہ .....سب سے اپپل اور ہاتھ باندھ کر درخوست کرتا ہوں کہ ملک کو چوروں ..لٹیروں سے بچانے کے لئے متحد ہو جاؤ ..اگر شیخ رشید کی کال پر نہیں نکل سکتے ..تو متحد ہو کر نظام کی تبدیلی کے لئے کوئی عملی اقدام اٹھانا ہو گا .. خدا اور نبی کا واسطہ دیتا ہوں ....متحد ہو جاؤ ....ڈاکٹر دانش اور اقرار حسن صاحب جیسے لوگوں کو بھی سوچنا ہو گا ..کہ وہ اینکر بعد میں پہلے مسلمان اور پاکستانی ہونے کا بھی فرض ادا کریں ........آخر میں پھر شیخ رشید کی کال پر لبیک کہتا ہوں اور سلیوٹ کرتا ہوں .............ایک کتاب پر میں نے انقلاب کے بارے میں یہ لکھا تھا ........
..میری زندگی یا موت قوم اور دین سے زیادہ اہم نہیں ہے .........
..........................انقلاب تو آے گا آتش نمرود کو بجھا کے آے گا
.........................آنے سے پہلے تیرے اندر ہلچل مچا کے آے گا
............................اب تاج اچھالے نہیں جایں گے
.........................اب کی بار تاج و تخت جلا کے آے گا
..................................انشااللہ .....جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ ..
...وائس پریذیڈنٹ آل اطالیہ پریس کلب اطالیہ ....
.........٠٠٣٩...٣٢٠...٣٣٧...٣٣٣٩.............
No comments:
Post a Comment