.........................گو نواز گو اور اخلاقی غیرت کا تقاضہ .......................
............جب ہم چھوٹے لوگ دھرنے میں . گو نواز گو ..اور . کتا کتا ہائے ہائے...کے نعرے لگا رہے تھے .تو حکمران کی سوچ میں بھی نہیں تھا .کہ کبھی فیلڈ میں عام نواز شریف یا شہباز شریف کے جلسوں میں بھی یہ نعرے لگ سکتے ہیں ..جب پارلیمنٹ سے حکمران کے وفادار یہ نعرے سن رہے تھے تو وہ دھرنے والوں کو خانہ بدوش کہ رہے تھے ..کیونکہ پارلیمنٹ اور جمہوریت کے وفادار یہ سمجھتے تھے اور سمجھتے ہیں ..کہ یہ نعرے صرف خانہ بدوش لگا سکتے ہیں ..مگر سیلاب کے جلسے میں تو کوئی خانہ بدوش نہیں تھا .سب با عزت لوگ تھے جو گو نواز گو کے نعرے لگا رہے تھے ..مگر حکمرانوں کو ابھی تک یقین نہیں آ رہا .حکمران کو اپنے کانوں پر بھی یقین نہیں آ رہا ..بلکہ چند مشیر میاں صاحب کو بتا رہے تھے .کہ چند شرپسند تھے جو عمران خان اور قادری صاحب نے بھیجے ہووے تھے ..اسی طرح کے مشیر ہر دور میں کرپٹ حکمرانوں کے کان بھرتے ہیں .اور اپنا مطلب نکالنے کے لئے حکمران کو غلط مشورے دیتے ہیں .اور آخر کار حکمران کو لے ڈوبتے ہیں ..کرپٹ حکمران تو اس قابل ہوتا ہی نہیں کہ وہ وقت کو بھانپتے ہووے نوشہ دیوار پڑھ لیں اور حالات کی سنگینی کا اندازہ لگا لیں ..بلکہ وہ تو آخر دم تک اقتدار کی طاقت کے نشے میں سر شار ہوتے ہیں ..اور ان کو یہ اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ آج یہ نعرہ لگا ہے .کل کو دوسرا بھی لگ سکتا ہے ..جبکہ میرے اندازے کے مطابق غریب اس حد تک پنچ چکا ہے .کہ عنقریب سڑکوں پر کتا کتا ہائے ہائے..ہونے والا ہے ..اور حکمران کو جس دن کا انتظار ہے اور تھا ..وہ جلد آنے والا ہے ..کیونکہ نہ تو دھرنے ساری زندگی پر امن رہیں گے ..نہ مطالبات کی بھیک مانگنے کے لئے ٥ سال انتظار کیا جاۓ گا ..اور نہ کارکنوں کی پکڑ دھکڑ پر یوں خاموشی اختیار کی جاۓ گی .اور نہ سلطنت کا کاروبار اس طرح چلے گا ..آخر کار تنگ آمد بجنگ آمد ..ایک دن وہ طبل بجے گا جو خونی انقلاب کی راہ ہموار کرے گا ..کیونکہ بھوک .پیاس.سردی .گرمی .بارش .اور موسم کی تکالیف .اور حکمران کی عیاری.مکاری .آنسو گیس .شیلنگ اور برہمی اور ہٹ دھرمی اک دن یہ چنگاری جلد شعلوں میں تبدیل ہونے والی ہے ..کیونکہ قوم جان چکی ہے کہ حکمرانوں کے مذاکرات اور کمشن بنانے کے حربے صرف بد نیتی پر مبنی ہوتے ہیں اور ڈنگ ٹپاؤ کے لئے صرف بہانے ہوتے ہیں ..نہ اس ملک میں اب دھرنے ٥ سال جاری رہ سکتے ہیں .نہ مطالبات کو اب قبر میں دفنایا جا سکتا ہے ..اب یہ آئین و قانون .پارلیمنٹ .جمہوریت .دھاندلی کی بحث چل نکلی ہے .اب یہ اپنے منتقی انجام کو اگر نہ پنچ سکی . تو ملک ضرور ٹھیکے پر چلا جاۓ گا ..کیونکہ اس طرح نہ ملک چل سکتے ہیں نہ اقتدار سے اربوں روپے ہر روز کماۓ جا سکتے ہیں ..اب اس ملک میں انارکی آے.یا سبز انقلاب یا خونی انقلاب یا سول وار آے..جو مرضی ہو اب یہ بات طے ہے ..کہ ملک میں غریب کا سوچنا پڑے گا .اصلاحات کرنا ہوں گی .نظام کی تبدیلی لازمی ہے ..چند ترامیم لازمی ہیں ..اور چوروں .لٹیروں کا محاسبہ ہونے کو ہے ..اگر میاں صاحب اس معاملہ کو طول نہ دیتے .فہم و فراست سے بر وقت حل کر لیتے ملک کی خاطر..تو عین ممکن تھا .کہ اپنی اور دوستوں کی کرپشن کو بچا لیتے اور اپنی عزت کو بھی بچا لیتے ..اور اپنے قد کاٹھ میں بھی اضافہ کر لیتے ..مگر اب محسوس ہو رہا ہے .کہ صنم ہم تو ڈوبے .تم کو بھی لے ڈھوبیں گے ..اب لگتا ہے نہ میاں صاحب بچ پایں گے اور نہ حواری ..کیونکہ تیسری قوت بغور جایزہ لے رہی ہے اور چارج شیٹ تیار کر رہی ہے .اب کی بار چند ایک کو کرپشن کا پیسہ واپس بھی کرنا ہو گا اور چند ایک کو پھانسی بھی ہونے والی ہے ..کیونکہ ٦٥ سال بھوت ہو چکے ..آخر کب تک ...اب یہ ملک ساری زندگی کرپٹ مافیا .کرپٹ خاندان کے ساتھ زندہ نہیں رہ سکتا ...اب ملک فیصلہ کن گھڑی کے کنارے پر پنچ چکا ہے ..اب فیصلہ یہ ہو گا .کہ آیا غریب کا کچھ حصہ اس ملک میں ہے یا اشرافیہ ہی اس ملک کو لوٹنے میں مصروف رہے گا ...اب کچھ نہ کچھ جلد ہونے والا ہے ..انشااللہ ..چند دن کی دیر ہے .. ڈراپ سین ہونے کو ہے ..............................تیسری قوت کے سوا اب کوئی چارہ کار نہ ہے ........جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ..٠٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨
No comments:
Post a Comment