.....................الیکشن کمشن کا اعتراف جرم ..........................
.............یہ میری خوش قسمتی اور اللہ کی خاص کرم نوازی ...جس کا میں اگر ساری زندگی خدا کا شکر ادا کرتا رہوں .تو شاید نہ کر سکوں .اور بھوت ساری نعمتوں کے ساتھ ..کہ اللہ نے ایک خاص اسلامی ملک پاکستان میں مجھے پیدا کیا..اور پھر مسلمان گھرانے میں پیدا کیا..جبکہ میں نے خدا سے کوئی درخواست بھی نہیں کی تھی .یہ ایک خاص کرم ہے نا ..جس کی طرف غور کروں .تو شاید جا نماز سے اٹھنے کو دل ہی نہ کرے ..مگر بد قسمتی کی انتہاء دیکھئے .کہ ہم نام کے مسلمان رہ چکے ہیں ..دین اسلام کی کونسی ایسی خوبی ہمارے اندر ہے .نماز .روزہ .حج زکات .صدقہ .خیرات کو چھوڑو .ہم میں تو وہ اخلاقی قدریں بھی نہیں ..جو ایک انسان اور حیوان میں فرق دیکھنے کے لئے ہوتی ہیں ..ایک پاکستانی ہونے کے ناتے بھی مجھ میں کوئی قانون اور آئین نام کی کوئی چیز نہیں ہے .لگتا ہے میں ایک جنگل میں رہتا ہوں ..سانپ .چیتا.شیر .کتا ..بھیڑیا..جس جس کا جس شکار سے پیٹ بھرتا ہے .وہ اپنا کام کرتا جاۓ ..شیر کے پاس کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے اور نہ پاپندی ہے .کہ وہ شریف جانور ہرن کا شکار نہ کرے .یا یہ کرے وہ نہ کرے .وغیرہ وغیرہ ..اور بھوت سی خوبیاں بھی ان جانوروں میں ہیں جو ہم پاکستانیوں میں نہیں ہیں ..ذرا خود ہی غور کر لینا .میں عرض کروں گا تو سارے اخلاقی تقاضوں کی خود ہی نفی سر زد ہو جاۓ گی ..حالانکہ میں خود بھی ہر روز اخلاق سے گری ہوئی حرکتیں کرتا ہوں کہ حکمران کو گالیاں لکھتا ہوں .برا بھلا کہتا ہوں .بد کلامی سے پیش آتا ہوں .غلط زبان استمعال کرتا ہوں .غلط نعرے پیارے پاکستان کے حاکم خلیفہ کے بارے میں لگاتا ہوں ..کیونکہ میرا حکمران مجھے پھانسی نہیں دیتا .میرے خلاف سپریم کورٹ میں نہیں جاتا ..صرف میرے اوپر آنسو گیس کے بمب پھینکتا ہے .سیدھی گولیاں چلاتا ہے .میری دھولایی کرتا ہے .ناجایز پرچہ کاٹتا ہے .ناجایز اندر بند کرتا ہے .ناجایز تشدد کرتا ہے اور وہ ناجایز حربے میرے ساتھ کرتا ہے .جو نہ آئین و قانون اجازت دیتا ہے اور نہ کوئی اخلاق ..میں تو اخلاق پڑھنے اور پڑھانے والوں سے اور سپریم کورٹ سے یہ درخواست کرتا ہوں کہ اخلاقی تقاضوں کی تشریح تو کر دیں..کہ جب پارلیمنٹ میں ہر کوئی اور وزیر بھی یہ تسلیم کر لیں .کہ دھاندلی ہوئی تھی اور ہر ادارہ رو رو کر دھائی دے رہا ہو کہ کچھ تھوڑا بھوت ہوا ہے اور الیکشن کمشن خود یہ اعتراف کر چکا ہو کہ ہاں ہم سے غلطیاں ہوئی ہیں ..تو پھر کونسا اخلاق یا اخلاقی جواز باقی رہ جاتا ہے ..کونسا قانون باقی ہے ..جو اس بات کی اجازت دیتا ہے ..کہ حکومت چلتی رہے .آئین و قانون جاۓ جھنم میں ..نہ الیکشن کمشن .نہ سپریم کورٹ نہ کوئی اور ادارہ اخلاق و غیرت کا مظاھرہ کرنے کو تیار ہے اور نہ وزیر اعظم کسی اخلاقی سبق کو یاد کرنے کو تیار ہو ..تو لازمی بات ہے پھر میرے اندر سارے اخلاق تلاش کرنے کی کوشش نہ کی جاۓ ..کیونکہ جب جنگل ہے تو پھر جس جس جگہ پر جس جس کا ہاتھ پنچے گا ..وہ اپنے پیٹ کی آگ بھی بھجاۓ گا اور اپنا خون بھی جلاۓ گا ..کیونکہ جنگل میں طاقتور خون پیتا ہے میرے حکمران کی طرح .اور کمزور خوں جلاتا ہے غریب کی طرح .....جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ میرے ملک میں نظام ہے .ان کے منہ پر الیکشن کمشن کا اعتراف ایک تماچہ ہے ....مگر شعور والوں کے لئے ..حلال اور حرام تمیز رکھتا ہے ................جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ...٠٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ .............
.............یہ میری خوش قسمتی اور اللہ کی خاص کرم نوازی ...جس کا میں اگر ساری زندگی خدا کا شکر ادا کرتا رہوں .تو شاید نہ کر سکوں .اور بھوت ساری نعمتوں کے ساتھ ..کہ اللہ نے ایک خاص اسلامی ملک پاکستان میں مجھے پیدا کیا..اور پھر مسلمان گھرانے میں پیدا کیا..جبکہ میں نے خدا سے کوئی درخواست بھی نہیں کی تھی .یہ ایک خاص کرم ہے نا ..جس کی طرف غور کروں .تو شاید جا نماز سے اٹھنے کو دل ہی نہ کرے ..مگر بد قسمتی کی انتہاء دیکھئے .کہ ہم نام کے مسلمان رہ چکے ہیں ..دین اسلام کی کونسی ایسی خوبی ہمارے اندر ہے .نماز .روزہ .حج زکات .صدقہ .خیرات کو چھوڑو .ہم میں تو وہ اخلاقی قدریں بھی نہیں ..جو ایک انسان اور حیوان میں فرق دیکھنے کے لئے ہوتی ہیں ..ایک پاکستانی ہونے کے ناتے بھی مجھ میں کوئی قانون اور آئین نام کی کوئی چیز نہیں ہے .لگتا ہے میں ایک جنگل میں رہتا ہوں ..سانپ .چیتا.شیر .کتا ..بھیڑیا..جس جس کا جس شکار سے پیٹ بھرتا ہے .وہ اپنا کام کرتا جاۓ ..شیر کے پاس کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے اور نہ پاپندی ہے .کہ وہ شریف جانور ہرن کا شکار نہ کرے .یا یہ کرے وہ نہ کرے .وغیرہ وغیرہ ..اور بھوت سی خوبیاں بھی ان جانوروں میں ہیں جو ہم پاکستانیوں میں نہیں ہیں ..ذرا خود ہی غور کر لینا .میں عرض کروں گا تو سارے اخلاقی تقاضوں کی خود ہی نفی سر زد ہو جاۓ گی ..حالانکہ میں خود بھی ہر روز اخلاق سے گری ہوئی حرکتیں کرتا ہوں کہ حکمران کو گالیاں لکھتا ہوں .برا بھلا کہتا ہوں .بد کلامی سے پیش آتا ہوں .غلط زبان استمعال کرتا ہوں .غلط نعرے پیارے پاکستان کے حاکم خلیفہ کے بارے میں لگاتا ہوں ..کیونکہ میرا حکمران مجھے پھانسی نہیں دیتا .میرے خلاف سپریم کورٹ میں نہیں جاتا ..صرف میرے اوپر آنسو گیس کے بمب پھینکتا ہے .سیدھی گولیاں چلاتا ہے .میری دھولایی کرتا ہے .ناجایز پرچہ کاٹتا ہے .ناجایز اندر بند کرتا ہے .ناجایز تشدد کرتا ہے اور وہ ناجایز حربے میرے ساتھ کرتا ہے .جو نہ آئین و قانون اجازت دیتا ہے اور نہ کوئی اخلاق ..میں تو اخلاق پڑھنے اور پڑھانے والوں سے اور سپریم کورٹ سے یہ درخواست کرتا ہوں کہ اخلاقی تقاضوں کی تشریح تو کر دیں..کہ جب پارلیمنٹ میں ہر کوئی اور وزیر بھی یہ تسلیم کر لیں .کہ دھاندلی ہوئی تھی اور ہر ادارہ رو رو کر دھائی دے رہا ہو کہ کچھ تھوڑا بھوت ہوا ہے اور الیکشن کمشن خود یہ اعتراف کر چکا ہو کہ ہاں ہم سے غلطیاں ہوئی ہیں ..تو پھر کونسا اخلاق یا اخلاقی جواز باقی رہ جاتا ہے ..کونسا قانون باقی ہے ..جو اس بات کی اجازت دیتا ہے ..کہ حکومت چلتی رہے .آئین و قانون جاۓ جھنم میں ..نہ الیکشن کمشن .نہ سپریم کورٹ نہ کوئی اور ادارہ اخلاق و غیرت کا مظاھرہ کرنے کو تیار ہے اور نہ وزیر اعظم کسی اخلاقی سبق کو یاد کرنے کو تیار ہو ..تو لازمی بات ہے پھر میرے اندر سارے اخلاق تلاش کرنے کی کوشش نہ کی جاۓ ..کیونکہ جب جنگل ہے تو پھر جس جس جگہ پر جس جس کا ہاتھ پنچے گا ..وہ اپنے پیٹ کی آگ بھی بھجاۓ گا اور اپنا خون بھی جلاۓ گا ..کیونکہ جنگل میں طاقتور خون پیتا ہے میرے حکمران کی طرح .اور کمزور خوں جلاتا ہے غریب کی طرح .....جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ میرے ملک میں نظام ہے .ان کے منہ پر الیکشن کمشن کا اعتراف ایک تماچہ ہے ....مگر شعور والوں کے لئے ..حلال اور حرام تمیز رکھتا ہے ................جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ...٠٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ .............
No comments:
Post a Comment