Mission


Inqelaab E Zamana

About Me

My photo
I am a simple human being, down to earth, hunger, criminal justice and anti human activities bugs me. I hate nothing but discrimination on bases of color, sex and nationality on earth as I believe We all are common humans.

Thursday, October 8, 2015

========تحریک انصاف .عمران خان اور پاکستانی قوم  =======
تحریک انصاف کے مستقبل کے حوالے سے بھوت سی پشین گوئیاں کی جا چکی ہیں .کوئی کہتا ہے کہ یہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاۓ گی .کوئی کہتا ہے کہ عمران خان کے ہاتھ کی لکیریں کہتی ہیں کہ وہ وزیر اعظم نہیں بن سکتے .کوئی کچھ کہتا ہے کوئی کچھ .مگر میں ذاتی طور پر اس پر بھوت کچھ لکھ چکا ہوں اور بھوت سی تجاویز بھی عمران خان کو ذاتی طور پر اور تحریک انصاف کو دے چکا ہوں .مگر تحریک انصاف کا باوا آدم ہی نرالا ہے .اس کی ایک نہیں بھوت ساری وجوہات ہیں .بعد میں بتاؤں گا .اس وقت اتنا ہی کافی ہے کہ لوگ اقتدار میں آ کر بات نہیں سنتے یہ واحد جماعت ہے جو ایسے نشے میں ہے کہ وہ اقتدار کے بغیر بھی کسی کی بات سننے کو تیار نہیں نہ اچھی باتوں پر عمل کرنے کو تیار ہے .بلکہ اس پارٹی میں ایسے لوگ بھی ہیں .جو لکھنے والوں کو نہ تو سراہتے ہیں نہ ان کی بات عمران خان تک پنچھاتے ہیں .بلکہ لکھنے والوں کے نکات چرا کر عمران خان کو مشورے دیتے ہیں اپنے نمبر بنانے کے لئے .وہ ہماری باتیں ہمارے مشورے اپنے ناموں سے عمران خان تک پنچاتے ہیں .ویسے تو ہر پارٹی میں ایسے درباری ہوتے ہیں .مگر تحریک انصاف میں کچھ زیادہ ہی ہے .کیونکہ پہلے نظریاتی کارکن تھے مگر آہستہ آہستہ تحریک انصاف کی غلط پالیسی کی وجہ سے مفاد پرست عناصر کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے کھچڑی پک چکی ہے .ویسے ہم تو ضیاء کو بھی مشورے دیا کرتے تھے مگر وہ لونگ گواچے کے نشے میں رہتے تھے .بے نظیر کو زرداری کی کرپشن اور جاگیردار سرمایادار جیالوں کی چلاکیوں نے خول سے باہر نہیں نکلنے دیا .جب وہ ملک اور قوم کے لئے کچھ کرنا چاہتی تھیں تو ان کو منظر سے ہٹا دیا گیا .مشرف کرسی کے نشے میں اتنا محو تھا کہ اسے سواۓ اقتدار کے کچھ لالچ نہیں تھا .وہ کرپٹ کو معاف کرنے کو تیار تھا جو اس کی خلافت پر بیعت کرے .زرداری کو کچھ سننے کا وقت نہیں تھا وہ صرف اپنا دماغ چلاتا تھا کہ مال و دولت کس طرح بنایا جاۓ .نواز شریف .شہباز شریف کو مال بنانے کے علاوہ ایک اور بھوت سوار رہتا ہے کہ کوئی وزیر مشیر ان کے قد کاٹھ سے اوپر نکلنے کی کوشش نہ کرے اور دوسرے ان کی سوچ کا زاویہ اس نکتے پر روکا رہتا ہے کہ فوج کی طرف سے کسی بھی اقدام کو کس طرح روکنا ہے .تاکہ اقتدار کے سورج غروب نہ ہونے پاۓ.مگر ان کو خدا پر یقین نہیں .کہ وقت کسی کا سدا ساتھ نہیں دیتا .یہ اقتدار آتا جاتا رہتا ہے .پاکستان کی تاریخ میں اچھے الفاظوں سے صرف اس کو یاد رکھا جاۓ گا .جس کی سوچ .مشن .اہلیت .اقبال اور قائد اعظم جیسی ہو گی .حکمرانوں کو یہ بات ہم کس طرح سمجھایں.ماضی کو چھوڑو میرا حکمران تو حال سے سبق نہیں سیکھ رہا کہ جنرل راحیل شریف کی مقبولیت میں دن بدن اضافہ کیوں ہوتا جا رہا ہے .جبکہ جمہوریت کے سب ٹھیکیدار میدان میں ہیں .یہ لمحۂ فکریہ ہے حکمران کے لئے اور حکمران کے درباری کے لئے .تو اب بات کرتے ہیں عمران خان کی جو اتنی غلطیاں کر رہا ہے کہ کوئی اس کو بتانے کو تیار ہی نہیں .اور خود عمران خان کے پاس ان غلطیوں کے ازالے کا یا وقت نہیں یا ہوم ورک نہیں یا ٹیم میں اختلافات اس حد تک ہیں کہ عمران خان جلدی میری طرح جذباتی ہو جاتا ہے   ریہام خان سے شورع کرتے ہیں .ریہام خان کو سیاست میں عمران خان کے ساتھ ہونا چاہئے عھدے کے ساتھ .یہ وقت کی پاکستانی سیاست کی ضرورت ہے .بھوت ساری وجوہات ہیں .اگر ریہام خان کو سیاست سے باہر رکھا جاتا ہے تو یہ عمران خان کی بھوت بڑی غلطی ہو گی .پاکستانی سیاست کی ضرورت ہے کہ ریہام خان تحریک انصاف میں ایک اچھے عھدے پر ذمہداری کے ساتھ کام کرے .یہ ورکر کے لئے .پارٹی کے لئے قوم کے لئے ضروری ہے .باقی مخدوم شاہ قریشی کا مسلح یہ ہے کہ پہلے وہ جاوید ہاشمی کو مجبوری کے تحت برداشت کر رہے تھے اب چودھری سرور کو برداشت کرنا پڑ گیا ہے .حالانکہ مخدوم صاحب کو سرور سے خائف نہیں ہونا چاہئے کیونکہ  چودھری سرور کوئی قد کاٹھ کا آدمی نہیں ہے .نہ اس کا اپنا حلقہ ہے .وہ پرویز رشید کی طرح کا کوئی کردار شاید ادا کرتا رہے .مگر میں تو مستقبل میں چودھری سرور کو دوسرا جاوید ہاشمی بنتے دیکھ رہا ہوں .ویسے بھی وہ پنجاب میں کوارڈینیٹر کے تجربے میں نکام بھی ہو چکا ہے .اور اختلافات کو ختم کروانے اور ورکروں کو تحفظ دینے میں بھی ناکام ہو چکا ہے .کیونکہ میرے نزدیک یہ سارے کام آسانی سے ہو سکتے تھے .اگر بہتر ہوم ورک سے یہ کام کیا جاتا تو .مگر .=پارٹی میں چوں چوں کے مربعہ کو کنٹرول کیا جا سکتا تھا .مگر.دوسرے نون لیگ کی تحریک انصاف پر تنقید جایز ہے کہ عمران خان کو .ک.پی.ک.میں زیادہ توجہ دینے کی ضرورت تھی .گو کہ اس وقت تک .ک.پی.ک..کی کارکردگی دوسرے صوبوں سے بہتر ہے .مگر مزید بهتر بنا کر مثال قایم کی جا سکتی تھی .یا کم از کم کوئی پاور پلانٹ لگا کر بجلی کا مسلح حل کر کے خادم اعلی کے منہ پر تماچہ رسید کیا جا سکتا تھا .=مگر ایسا نہیں ہوا =پارٹی کی پالیسی تبدیل ہوتی دکھائی دے رہی ہے .پیسہ نظریاتی کارکن کے اوپر حاوی دکھائی دے رہا ہے .لاہور میں الیکشن اگر نون لیگ ہارتی ہے تو کوئی فرق نہیں پڑے گا .جبکہ تحریک انصاف کو ہارنے پر بھوت فرق پڑے گا .ہر پارٹی لیڈر کو یہ ذہن میں رکھنا ہو گا .کہ عوام نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں .کرپشن سے پاک حکمران کو دیکھنا چاہتے ہیں .اس لئے نون لیگ اور تحریک انصاف کو خلا نہیں رکھنا ہو گا .ورنہ تیسری قوت فایدہ اٹھاے گی .کیونکہ لوگ اس کرپٹ نظام سے تنگ ہیں .لوگ زیادہ دیر تک عمران خان اور نواز شریف کی الفاظوں کی جنگ کو برداشت نہیں کر پایں گے .اسی لئے جنرل راحیل شریف کی مقبولیت میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے .کیونکہ لوگ صاف شفاف انصاف والا نظام چاہتے ہیں .یہ جھوٹ فراڈ دھوکے والی سیاست اب زیادہ دیر نہیں چلے گی .زرداری کی غلطیوں نا اہلی اور کرپشن کی وجہ سے نون کو فایدہ ملا .اب شریف برادران کی کرپشن اور نا اہلی سے تحریک انصاف کو سہارا مل رہا ہے .تحریک انصاف میں شامل ہونے والوں میں دو طرح کے لوگ ہیں .ایک نظریاتی طبقہ ہے اور اقتدار کے لئے شارٹ کٹ والے لوگ ہیں .جب ان لوگوں کو یہ پتہ چلے گا .کہ کوئی تیسری قوت ان کو اقتدار تک پنچا سکتی ہے تو وہ تحریک انصاف کو چھوڑ دیں گے .اور تحریک انصاف  پھر انتشار کے شکار ہو جاۓ گی .اس لئے فرسٹریشن کے خلاؤ کو پر کرنا ہو گا ..ابھی وقت ہے عوام کو ریلیف آٹا دال چینی اور بجلی وغیرہ میں دینا اور دلوانا ہو گا .اقتدار کو نچلی سطح پر انصاف کے ساتھ منتقل کرنا ہو گا .ورنہ فرسٹریشن میں اضافہ ہوا تو یہ نظام کا بوریا بستر بمعہ کرپشن کے گول ہونا ہی بہتر ہو گا .ہم لوگوں کے پاس لیڈروں کو دینے کے لئے بھوت کچھ ہوتا ہے .مگر افسوس یہ آجکل کے لیڈر ہماری آهوزاری  پر دھیان تو دیں.آجکل کے لیڈروں کے پاس چاپلوسی کے بغیر کوئی فرصت ہی نہیں ہوتی ...........جاوید اقبال چیمہ ..میلان .اطالیہ.

Wednesday, October 7, 2015

======خواجہ سعد رفیق کا سچ ========
دوستو یہاں اٹلی میں چند اٹالین پرانے صحافیوں سے جب ملاقات ہوئی تو چند انکشافات سامنے آے.پاکستان کے نیوکلیر پروگرام .عالمی بینک اور اقتصادی معاشی بد حالی اور اسحاق ڈار کے حوالے سے .تو میں اس پر ایک مکمل رپورٹ تیار کر رہا تھا .مگر بد قسمتی لکھنے والوں کی اور پاکستان کی .کہ ہر روز سکینڈل ہی اتنے ہوتے ہیں کہ پچھلی ساری تکلیفیں بھول جاتی ہیں .جب کوئی نیا سکینڈل سامنے آتا ہے .کس سکینڈل کا کیا بنا .ہم کو کچھ یاد ہی نہیں رہتا .میڈیا کی ریٹنگ بڑھانے کی چیخ و پکار کی طرح ہم بھی بہتی گنگہ میں ہاتھ دھو لیتے ہیں .کہنے کو ہم کہتے ہیں کہ ہم لکھ کر جہاد کر رہے ہیں .مگر لگتا ہے جس طرح ہم اقوام متحدہ سے یہ امید رکھتے ہیں کہ وہ کشمیر کا مسلہ حل کرے گا اسی طرح ہم اپنے حکمران سے بھی امید رکھتے ہیں کہ وہ ہماری اہوزاری پر آنسو بہاۓ گا .مجھے شام کی .عربوں کی .یمن کی .برما کے مسلمانوں کی عراق کی افغانستان کی عالمی سازش پر لکھنا تھا .نندی پور اور کراچی میں  رینجر کے خلاف اشتہارات لگانے والوں کے خلاف لکھنا تھا .پی.آئی .اے .اور سٹیل مل کی نج کاری اور خاقان عباسی کے خلاف لکھنا تھا .خواجہ آصف اور عتزاز حسین کی الزام تراشیوں کی حقیقت کے بارے میں لکھنا تھا .مگر خواجہ سعد رفیق کے سچ نے مجبور کیا کہ میں اس پر لکھوں .کیونکہ میں بھی اس کہانی سچ کی تصدیق کرنے والے کردار میں سے ہوں اور ابھی خوش قسمتی سے زندہ ہوں ...
خواجہ سعد رفیق نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہووے جذباتی انداز میں ایک سچ کو اگل دیا ہے کہ شریف برادران نے جونیجو کے خلاف اور ضیاء کا ساتھ دینے کا کارنامہ انجام دیا تھا .جبکہ مجھے بھی مجبور کیا گیا تھا کہ شریف برادران کا ساتھ بھی دوں اور ضیاء کا استقبال بھی کروں.تو میں نے جب ایسا کرنے سے انکار کیا تھا .تو مجھے مسلم لیگ سے نکالنے کی کوشش کی گئی.اور مجھے میرے حلقہ سے ٹکٹ سے بھی محروم کر دیا گیا .تو دوستو اس سے پہلے کہ اصل کہانی سے پردہ اٹھاؤں .کہ میں بھی  شریف برادران کو اچھی طرح جانتا ہوں .کیونکہ میں نے بھی ان کے ساتھ سلیپر گھسیٹے ہیں .شریف برادران کی مجبوری ہے کہ پیسہ ان کی مجبوری ہے .دولت شہرت اقتدار کرسی ان کی مجبوری ہے .سب سے بڑی مجبوری ان کی یہ ہے کہ یہ خوشامد کو تلوے چاٹنے والے مراسیوں کو زیادہ پسند کرتے ہیں .جو ان کی ہاں میں ہاں نہیں ملاتا یا جی حضوری نہیں کرتا .وہ ان سے کچھ بھی حاصل نہیں کر سکتا .یہاں سے مرادیں ووہی پاتا ہے جو درباری ہو .اور درباری بھی ایسا کہ مغل بادشاہ کے دربار سے بھی زیادہ عقلمند درباری ..اس لئے سعد رفیق نے بلکل سچ کہا ہے .دوسرا سچ جس کا بھی میں بھی گواہ ہوں اور اس واقعہ کا ذکر میں اپنی بارہویں کتاب انقلاب پاکستان میں کر چکا ہوں .کہ جب جونیجو کے خلاف ضیاء نے قدم اٹھایا تو نواز شریف نے صرف ضیاء کا ساتھ ہی نہیں دیا تھا بلکہ جونیجو صاحب کے خلاف ہونے والی سازش میں بھی شامل تھے .کیونکہ نظامی صاحب نے جب ہم کو اس کی تفصیل بتائی تھی .اس وقت میرے ساتھ میرے ساتھ مشاہد حسین سید اور نواے وقت گوجرانوالہ کے صحافی اعجاز میر بھی موجود تھے .بقول نظامی صاحب کے جب .پی.آئی .اے .کا جہاز اسلامآباد سے لاہور کی پرواز پر تھا .اس وقت جونیجو صاحب چائنا کے دورے پر تھے .کافی معایدے کر چکے تھے اور اسی رات کو واپسی بھی تھی .یہ بھی جونیجو کو عھدے سے ہٹانے کی عالمی سازش تھی .جس کا حصہ نواز شریف اور ضیاء بنے .کومکہ ہر وقت جب پاکستان چین سے کوئی ایسے معایدے کرتا ہے تو پاکستانی حکمرانوں کو راستے سے ہتا دیا جاتا ہے بھٹو کی طرح یا پھر سازشوں کا سسلہ شروح ہو جاتا ہے .آجکل کی طرح .تو ہوا کچھ یوں کہ جب جہاز کچھ فاصلہ طے کر چکا .تو نواز شریف اپنی سیٹ سے اٹھے اور نظامی صاحب کے پاس بیٹھنے کی خواہش کا اظہار کیا .اس لئے نظامی صاحب نے اپنے ساتھ بیٹھے ہووے دوست کو التجا کی کہ میاں صاحب کو کچھ دیر یہاں میرے پاس بیٹھنے کا موقعہ فراھم کیا جاۓ.تو پھر میاں صاحب نے اپنے انداز میں آف دی ریکارڈ  گفتگو کا آغاز کیا کہ آج ضیاء صاحب نے مجھے اسلام آباد بلایا تھا اور فیصلہ کیا ہے کہ آج رات جونہی جونیجو صاحب کا جہاز پاکستان کی حدود میں داخل ہو گا .ان کو وزارت عظمہ سے ہٹا دیا جاۓ گا .ضیاء ساری کابینہ کو ختم کر دے گا .مگر میاں صاحب آپ بطور وزیر اعلی اپنے عھدے پر کام کرتے رہیں گے ..کہانی لمبھی ہے مختصر کرتا ہوں .کہ نظامی صاحب نے میاں نواز شریف کو اس وقت یہ مشورہ دیا تھا .کہ آپ وزارت چھوڑ دین اور ملک کی سالمیت کی خاطر جونیجو کا ساتھ دیں..مگر میاں صاحب جو نظامی صاحب کو اپنا بزرگ کہتے تھے اور گاہے بگاہے مشورے لیا کرتے تھے .انہوں نے نظامی صاحب کی بات کو نہ مانا .اقتدار کی خاطر کیونکہ وہ اقتدار کے لئے ضیاء کو اپنا والد کہا کرتے تھے .تو یہ تو میاں برادران کا اصل چہرہ ہے .جس کا ذکر سعد رفیق صاحب اپنے خطاب میں کر رہے تھے .اب آپ کو اس سے آگے کا سچ بتا دوں .وہ یہ کہ سعد رفیق نے یہ بھوت بڑی غلطی کی ہے سچ بول کر ..کیونکہ آجکل نیپ کی لسٹ پر جو کافی نام ہیں .وہاں خواجہ آصف اور خواجہ سعد رفیق کا نام بھی ہے .اب اس سچ کے بعد اگر میاں نواز شریف کو یہ ٹاسک دیا جاتا ہے کہ وہ ان دونوں سے ایک کو بچا لے تو میاں صاحب خواجہ آصف کو بچائیں گے خواجہ سعد رفیق کو نہیں .یہ ہے پاکستان کی سیاست اور پاکستانی حکمرانوں کا اصل چہرہ .اگر زرداری نے مال سمیٹنے اور مال بنانے کے لئے آدمی رکھے ہووے ہیں .تو میاں برادران کے بھی ہر ملک میں آدمی موجود ہیں .جہاں میں بیٹھا ہوں اٹلی میں .یہاں بھی میاں صاحب کی دولت کو سمیٹنے اور تحفظ دینے کے لئے ایک نہیں دو خاندان موجود ہیں .اگر ان کے ماضی کو دیکھا جاۓ.تو وہ جس طرح میاں صاحب سے ملنے سے پہلے جو زندگی گزارہ کرتے تھے وہ حیران کن تھی اور آج کی زندگی حیران و پریشان کر دینے والی ہے .جیسے آلہ دین کا چراغ ....جاوید اقبال چیمہ ..میلان .اٹلی .٠٠٣٩.٣٨٩٦١٠٧٨١١ 

Saturday, October 3, 2015

========پوری قوم کو مبارک باد========
اس سے پہلے کہ کوئی اور بات کی جاۓ.یہ حقیقت ہے کہ ہم نے ٦٥ سال میں پہلی بار اقوام متحدہ میں صحیح نکات پر موقف پیش کیا گیا .گو کہ میاں نواز شریف نے آہستہ نرم لہجے میں سخت بات کر دی .اگر یہی بات بھٹو صاحب کرتے تو دنیا میں آگ لگ جاتی .کیونکہ امریکا کو برداشت نہیں کہ کوئی یہ کہے کہ اقوام متحدہ اپنے کردار میں ناکام ہو چکا ہے .یہاں تک بات ٹھیک .نواز شریف تعریف کے مستحق .مگر دوسرا پہلو بھوت خطرناک اور نا پسندیدہ ہے .کہ پاکستان ہوم ورک میں مکمل ناکام ہو چکا ہے .کیونکہ کسی ملک نے ہمارے ٤ نکات کی حمایت بھی نہیں کی اور نہ ہم کو انڈیا کے مقابلے میں کوئی سپورٹ ملی .بلکہ امریکا نے تو سر عام مودی کی تعریف کر کے ہمارے منہ پر تھپڑ رسید کر دیا ہے .اس کے باوجود امریکا کے تھنک ٹینک اس بات کی کھوج لگانا چاہتے ہیں کہ عام پاکستانی امریکا سے نفرت کیوں کرتا ہے .واہ کیا بات ہے .ایک طرف امریکا ایک وقت تھا جب پاکستان کو ہر روز ڈو مور کرنے کا کہا کرتا تھا اور آج جب ہم نے آپریشن کر دکھایا ہے تو انڈیا امریکا افغانستان کے پیٹ میں درد ہو رہا ہے .یہ ہے وہ دوہری پالیسی عالمی سازش کی .یہ بھی انقلاب زمانہ دیکھئے کہ جمہوریت کو کہا جا رہا ہے کہ فوج کے دباؤ پر اقوام متحدہ میں ٤ نکات پیش کئے گہے .اور ہمارے جنرل راحیل شریف نے لندن والوں کو جگا دیا یہ کہ کر ڈو مور ..باقی انڈیا کی نہ پروکسی جنگ پاکستان کے خلاف ختم ہو گی اور نہ انڈیا کی ہٹ دھرمی .کیونکہ انڈیا کو امریکا کی مکمل آشیر باد حاصل ہے .اور پاکستان اپنے دوستوں کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام ہو چکا ہے .ہم کو ایک جرات مند نڈر ایماندار محب وطن وزیر خارجہ کی ضرورت ہے اور خارجہ پالیسی بنانے والی ٹیم میں تبدیلیوں کی ضرورت ہے .ایک تقریر لکھ لینا بول دینا کوئی کمال نہیں .کمال اس وقت ہو گا جب ہم ٹارگٹ اچیو کریں گے انڈیا کے پراپیگنڈہ کو ناکام کریں گے .وہ کامیابی ہو گی .اقوام متحدہ کے سیکٹری جنرل کو رام کرنا .اس کو کنونس کرنا اس کا اعتماد بھال کرنا ہو گا .اقوام متحدہ کے سیکٹری جنرل کو کشمیر اور پاکستان کا وزٹ کروانا ہو گا .اس کو انڈیا کی جارحیت کی سب فلمیں دکھانا ہوں گی .ظلم اور جبر کی سب داستانیں دکھانی ہوں گی .کشمیر کے لیڈروں سے وزیرستان کے لیڈروں سے بلوچستان کے لیڈروں سے ملاقاتیں کروانا ہوں گی .انڈیا کی مداخلت کو بے نقاب کرنا ہو گا .ورنہ سب کا سب کیا دھرا فضول ہے .اس کی مثال ایسی ہے .کہ جس طرح ہم ہر روز کالم لکھ کر حکمران کے خلاف بولتے رہیں .مگر حکمران کو کوئی فرق نہ پڑے.اور نہ حکمران کوئی کان دھرے.نہ کوئی ایکشن لے .تو اقوام متحدہ بھی پاکستان کے ساتھ یہی کرے گا .اگر ہم نے  نکات کی پیروی نہ کی .تو اقوام متحدہ ہماری فایل کھڈے لائیں لگا دے گا .کام کرنے کی ضرورت ہے .٤ نکات پیش کرنے پر بغلیں بجانے کی ضرورت نہیں ہے .اگر صرف مبارک بادیں ہی وصول کرنی ہیں .تو سٹیل مل پر بھی مبارک باد قبول کی جاۓ..پی.آئی .اے.کی بندش پر اس کے نقصان پر .شجا عت عظیم کی نا اہلی پر .بجلی .گیس کے بلوں پر اوور بلنگ پر .بد دیانتی .جھوٹ .کرپشن پر .اسحاق ڈار کے سیل ٹیکس پر .ٹیکسٹایل ملوں کے بند ہونے پر .ایکسپورٹ بند ہونے پر. نا ہونے کے برابر ایکسپورٹ پر .سٹیٹ بینک کے جعلی نوٹ تقسیم کرنے پر .اداروں کی لوٹ مار پر .عدالتوں کی نا انصافیوں پر .خود ہی چور خود ہی چوکیدار پر .خود ہی منصف خود ہی عدالت پر .نندی پور پراجیکٹ کے ٨١ ارب ڈھوب جانے پر قوم کو اور جمہوریت کو مبارک باد قبول ہو .ہر شعبہ زندگی کی ترقی پر قوم کو جمہوریت کو مبارک باد ملنی چاہئے .ہم اتنا کام نہیں کرتے جتنا شور مچاتے ہیں یا بغلیں بجاتے ہیں .اپنی ایکسپورٹ ختم کر کے فیکٹریاں بند کر کے انڈیا اور بنگلہ دیش کو فایدہ پنچا رہے ہیں .کہاں چلے گہے چنیوٹ کے سونے چاندی کے ذخائر .کہاں چلا گیا تھر کا کوئلہ اور بجلی .کہاں چلے گہے سولر سسٹم .کہاں چلا گیا گوجرانوالہ کا عزیز کراس منصوبہ .کہاں  چلی گئی ایران کی گیس پائپ لائین.کہاں چلا گا گوادر کا منصوبہ .افغانستان .ایران .متحدہ ارب امارات اور سعودیہ عریبیہ بھی انڈیا کی گود میں ..کہاں ہے ہماری خارجہ پالیسی .ہر خارجہ سیکٹری ملک کا بعد میں سوچتا ہے پہلے اپنے تعلقات حکمران سے پیدا کرتا ہے .فاطمی صاحب بھی سمجھتے ہیں کہ بیوی کو ممبر پارلیمنٹ بنا کر خارجہ پالیسی کو فتح کر لیا .اندھا بانٹے شرینی وہ بھی اپنوں کو .ہر سیکٹری کی ڈیوٹی ہے اپنے وزیر کو خوش رکھو .ملک جاۓ جھنم میں .قوم کو جمہوریت کو مبارک باد.حکومت بیوروکریسی چلا رہی ہے .اسی لئے آج تک کوئی پبلک اکاونٹ کمیٹی اپنے کام کو منتقی انجام تک نہیں پونچھا سکی .نواز شریف انکواری کریں کہ وزارت حج نے کرپشن بد دیانتی کیوں کی .اسحاق ڈار سے پوچھو کہ ملک صرف عوام سے جگہ ٹیکس لے کر چلاۓ جاتے ہیں .یا ایکسپورٹ سے .سٹیل مل اور پی.آئی .اے .کو نقصان کیوں کس نے پنچایا .قوم اور جمہوریت کو مبارک باد کہ اگر جنرل راحیل شریف اور پاکستانی فوج  میدان میں نہ ہوتی . تو کب کے ہم  ملک کو ٹھیکے پر دے چکے ہوتے .سارے منصوبے مکمل ہو چکے .اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ راہداری راہداری کا شور کب ختم ہوتا ہے .قوم اور جمہوریت کو مبارک ہو کہ کالاباغ ڈیم اور نندی پور اپنے منتقی انجام کو جا پنچا.اب دیکھنا یہ ہے کہ تربیلا اور منگلہ ڈیم کب اپنے منتقی انجام کو پنچتے ہیں .ویسے واپڈا کے ہاتھی کوشش کر رہے ہیں .اطمینان رکھو .قوم اور جمہوریت کو مبارک ..کہ ہمارے پاس ایک بھی حکمران ایسا نہیں جو پی.آئی .اے اور سٹیل مل کو چلا سکے .اب سنا ہے سٹیل مل سندھ کے قایم الی شاہ اور عشرت ال آباد چلائیں گے .قوم اطمینان رکھے.ہم نے چند لوگوں اور پرایویٹ کمپنی کو فایدہ پنچانا تھا .اس لئے پائلٹ کے ساتھ مذاکرات میں کوئی جلدی نہیں دکھائی .ہم کو مال چاہئے .ملک اور مسافر جائیں جھنم میں .قوم کو مبارک ہو .یہاں اپنے چہیتوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں ...جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اٹلی ..٠٠٣٩٣٨٩٦١٠٧٨١١ 

Friday, October 2, 2015

=====بے نظیر کا قاتل زرداری ہے یا مشرف ====
آپ مجھ سے متفق ہوں یا نہ ہوں .اس سے مجھے یا کسی پاکستانی کو کوئی فرق نہیں پڑتا .کیونکہ میں ذاتی طور پر بڑے وثوق سے کہ رہا ہوں .بغیر کسی ثبوت کے کہ پاکستانی عوام کسی بھی شعبے میں خود کفیل ہو یا نہ ہو .مگر تجزیہ کرنے میں اپنی راۓ ٹھونسنے میں بحث کرنے میں اور ہر طرح کی گفتگو کرنے میں آزاد بھی ہے خود مختار بھی ہے اور خود کفیل بھی ہے .اس کی وجہ یہ ہے .کہ جب سے ٹی.وی .چینل کی بھرمار ہوئی ہے خود رو پودوں کی طرح .اس وقت سے پاکستان کا ہر شہری اپنا فیصلہ عدالت کے فیصلے سے پہلے سنا دیتا ہے .کیونکہ میڈیا چینل راتوں رات اس طرح وجود میں آ رہے ہیں جس طرح بارش کے بعد مینڈک اور مختلف غیر ضروری پودے اپنے آپ زمین سے نکل آتے ہیں .اور پھر اس کے بعد سونے پی سوہاگہ والی بات یہ ہوئی .کہ وافر پیسہ وافر لوفر اشتہارات کی بھر مار سے کچھ ایسے اینکر اس فیلڈ میں آ گہے  ہیں .جب کے پاس جرنلزم میں ماسٹر کی ڈگری کو تو چھوڑو .شاید دوسری ڈگری بھی نہ ہو .مگر سفارش اور ان کے پیچھے وہ کچھ تھا اور ہے .جو اس ملک کے چینل کی ضرورت تھی .وہ ہے جھوٹ فریب اور خیانت .جسے کہا جاتا ہے سب چلتا ہے .بابا یہاں ہر کوئی ہر بھاؤ میں بکتا ہے .اشتہار کی شکل میں دس ہزار لینے نکلے تھے اس نے آگے سے پانچ سو تھما دیا .چلو خیر کوئی بات نہیں .دس ہزار بنتا تھا اس نے ایک لاکھ چپ کر کے بند لفافے میں تھما دیا .چلو کوئی بات نہیں .تو بات ہو رہی تھی بینظیر کے قاتل کی ..تو آپ پاکستان کے کسی کونے میں چلے جایں.کسی گلی میں چلے جایں.چاۓ کے کھوکھے پر چلے جایں کسی فائیو سٹار ہوٹل پر چلے جایں.کسی کھوتی ریھڑی والے پوچھ لیں .کسی دال بازار کسی کپڑے والی مارکیٹ کسی گلی میں چلے جاؤ .لوگ آپ کو بتا دیں گے تجزیہ فیصلے کی صورت میں سنا دیں گے کہ بے نظیر کا قاتل زرداری ہے .یہ مارک سیگل کو خرید کر بیان دلوایا گیا ہے .لوگ تو یہ بھی کہتے ہیں کہ مرتضاء بھٹو کا بھی قاتل زرداری تھا سلطان رہی کا قاتل بھی زرداری تھا .بیشک عدالت کسی اور کو قاتل بنا دے مگر میری عوام جب فیصلہ اینکر کی طرح سناتی ہے تو اپنا دنیا میں کوئی ثانی نہیں رکھتی .جس طرح ہر اینکر ہر میرے جیسے لکھاری کا فیصلہ اٹل ہوتا ہے اسی طرح میری قوم کا ہر تھڑے پر اپنا اپنا فیصلہ ہوتا ہے .مجھے یاد ہے میرے ایک دوست  آج سے چند مہینے پہلے ایک بڑے اخبار کے بیوروچیف جو اینکر بننے کی دوڑ میں ہر روز اسلامآباد جاتے تھے وہ جودشنلل کمیشن کے فیصلے سے پہلے مجھے اپنا فیصلہ راز داری کے ساتھ سنا رہے تھے کہ جوڈیشنل کمیشن حکومت کو گھر بھیجنے والا ہے .پھر ایک دوست رازداری سے ایک اہم میٹنگ میں بتایا کرتے تھے کہ مشرف کو آگے لانے کی کوشش ہو رہی ہے .تو ہم بے پر کی ہوا میں اڑانے کے ماہر ہیں .اس لئے میں کسی سے کیوں پیچھے رہوں .آخر میں بھی تو بغیر معاوضے کے لکھتا ہوں .میں نواز .زرداری اور مشرف کا  زرخرید یا  پابند تھوڑا ہی ہوں .میں بھی آزاد ہوں .تو میرے خیال میں مشرف بے نظیر کا قاتل نہیں .مشرف کے بھوت سارے کارنامے اس ملک کے حق میں نہیں تھے .بھوت فیصلے غلط تھے .بھوت ساری غلطیاں ملک کی تباہی کے لئے کیں .جس کی سزا مشرف کو پھانسی بھی ہو جاۓ تو تھوڑی ہے .دو تین بار لٹکانا ہو گا .مگر مشرف بینظیر کا قاتل نہیں ہو سکتا .باقی مشرف کا  کوئی مائی کا لال کچھ نہیں بگاڑ سکتا .کیونکہ نواز شریف میں اتنا دم خم نہیں .نواز شریف صرف کرسی کا بھوکا ہے .گو کہ مشرف کے جرائم کی لسٹ طویل ہے .مگر نواز شریف زرداری کا بھی کچھ نہیں بگاڑ سکتا .کیونکہ نواز شریف ہر قدم راحیل شریف کی مشاورت سے اٹھا رہا ہے .یہی اس کے حق میں بہتر ہے .جس دن پہلی چلاکیوں کی طرح نواز شریف کوئی چلاکی کرے گا .نقصان اٹھاے گا .اس لئے نواز شریف ٹھیک چل رہا ہے اور اس کو وقت کی نزاکت بھی یہی کہتی ہے کہ وہ اسی طرح چلتا جاۓ.تاکہ ملک دشمنوں کو کوئی موقع نہ ملے.ہم دشمنوں کے نرغے میں ہیں .ایک طرف ازلی دشمن خود ہے اور دوسری طرف افغانستان کے اندر بھی انڈیا بیٹھ کر ہمارے خلاف سازشیں کر رہا ہے .تو نواز شریف کو احتیاط ہی بہتر ہے .باقی رہا معاملہ زرداری کا .اگر زرداری صاحب نے مارک سیگل کو خرید کر یہ بیان دلوایا ہے تو سمجھ لو کہ زرداری صاحب جال میں پھنس چکے .باقی زرداری صاحب بڑے شاطر ہیں وہ کچی گولیاں نہیں کھیلتے .کیونکہ مشرف کے خیلاف بیان دلوانے سے فوج زرداری کے تلوے نہیں چاٹے گی .جو یہ سمجھتا ہے وہ غلطی  پر ہے ..سب کو معلوم ہے کہ یہ کیس اگر حل کرنا چاہے تو نواز شریف ایک ہفتے کے اندر حل کر سکتا ہے .کیونکہ خالد شاہ .عزیر بلوچ .رحمان ملک اور آیان علی پر تفتیس ہو سکتی ہے .خالد شاہ کو کس نے قتل کروایا جس نے گولی چلائی تھی .کہاں کس جگہ قتل ہوا.ایان علی کا مہرہ تو اب سامنے آیا ہے قدرتی طور پر .مگر رحمان ملک اور عزیر بلوچ دو کردار تو ابھی زندہ ہیں .یہ کام تبصرہ نگاروں تجزیہ نگاروں کا تو نہیں .یہ کام تو ماسٹر کا ہے اور ماسٹر کون ہے چودھری نثار .اور چودھری نثار کس کا آدمی ہے وہ ہے نواز شریف .یہ گتھی سلجھ سکتی ہے قاتل پکڑا جا سکتا ہے .اگر ڈاکٹر عاصم .ذولفقار مرزا .صولت مرزا اور محسن وغیرہ سب کچھ بتا سکتے ہیں .اگل سکتے ہیں تو میری پولیس کے آگے عزیر بلوچ کیا چیز ہے .کس باغ کی مولی ہے .یہاں اس ملک میں ہر چیز ممکن ہے .انقلاب آ سکتا ہے نظام تبدیل ہو سکتا ہے کالا باغ ڈیم بن سکتا .دہشت گردی ختم ہو سکتی ہے .بھتہ خور ٹارگٹ کیللر ختم ہو سکتے ہیں .انڈیا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات ہو سکتی ہے .مگر کوئی راحیل شریف کی طرح جرت رکھنے والا دلیر ہونا شرط ہے .یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی .کسی محمد بن قاسم .خالد بن ولید کی ضرورت ہے ..اگر بھٹو بے گناہ کو پھانسی ہو سکتی ہے تو بینظیر کے قاتل کو کیوں نہیں پکڑا جا سکتا .پرانے زمانے میں سنتے تھے کہ قتل پر لال آندھی آتی تھی .خون خود بولتا تھا .اب زمانہ بدل چکا ہے .اب صرف تھانیدار کا لتر بولتا اور بلواتا ہے .چھترول ہی چھترول ..اب تھانیدار ہے نواز شریف ..ورنہ کل تک آج کی سٹوری ماضی کا حصہ .اور اینکروں کو شو چلانے کے لئے اور ہم کو بیوقوف بنانے کے لئے اور قوم کا وقت برباد کرنے کے لئے کل کو کوئی اور ہیر رانجھا اور سوہنی مہیوال کی سٹوری مل جاۓ گی ..اور ہم اس پر لکھ لکھ کر اپنا وقت برباد کر رہے ہوں گے .ہم قبروں میں چلے جائیں گے .اینکروں کی کاروباری دکان چلتی رہے گی .میرے دوست نے اپنا تجزیہ فیصلہ سنا دیا .قاتل زرداری ہے .تم میں ہمت ہے تو پکڑ لو ورنہ فایل داخل دفتر کر دو .قوم کا پیسہ مت زیاہ کرو .دفعہ کرو رہنے دو .٦٥ سالوں میں ہم نے کونسا تیر چلا لیا جو اب چلائیں گے .یہاں اس ملک میں جھوٹ کی پیروی کرنے والے غدار عاصمہ جہانگیر کی طرح کے وکیل موجود ہیں .اس لئے بند کرو یہ بک بک یہ بکواس .اس ملک کو بھوت بڑے آپریشن کی ضرورت ہے .جاوید اقبال چیمہ .میلان .اٹلی .

Wednesday, September 30, 2015

======قوم کو بھی دھوکہ اسلام کو بھی دھوکہ ==
بد قسمتی میری کہ پھر ایک نئی خبر سے واسطہ پڑ گیا .خبر یہ تھی کہ وزیر حج نے اپنے چند خاندان کے لوگوں کو حج پر بھیجا.حج کی سعادت حاصل کرنے کے لئے جس جہاد کی جس ایمان کی جس جذبے کی جس چاہت کی جس خلوص کی جس فرض کی جس سنت کی جس دینی قوت کی جس جزبہ ایمانی کی ضرورت ہوتی ہے .وہ سب الحمد و للّہ ان لوگوں میں موجود تھیں .استعداد بھی تھی اور قربانی کا جزبہ بھی تھا اور نیت بھی تھی .مگر برا ہوا شیطان کا کہ جس نے بنا بنایا کھیل بگاڑ کے رکھ دیا .کیونکہ وزیر صاحب نے مادیت پرستی کو بھی شامل کر دیا کیونکہ ان کا دائرہ کار حدود سے تجاوز کرنے کا اختیار رکھتا تھا .سو انہوں نے یہ کام شیطان کے ورغلانے پر نہ کیا .بلکہ اپنا حق رکھتے  ہووے یہ کیا کہ اپنے ان چند افراد کو باقائدہ روزانہ کی اجرت پر معاوضہ بھی دے دیا .اور اس بہتی گنگا میں سیکٹری صاحب نے بھی نہایا .کیونکہ جو سبق پڑھاتے ہیں گر سکھاتے ہیں .آئین و قانون میں لوپ ہول سقم جو ہوتے ہیں .سیکٹری صاحب وزیر موصوف کو بتانے کی تنخواہ لیتے ہیں .اس لئے ان کا بھی گنگاہ میں نہانے کا حق بنتا تھا .تو انہوں نے بھی دو تین کو حج کروا ڈالا مفت میں .جسے کہتے ہیں حج کا حج .سیر کی سیر .نفح کا نفح .مال بھی بنایا تنخواہ بھی لی اور حج کا فریضہ بھی ادا کر ڈالا.رشتے داروں کو ہار ڈالنے کا  موقعہ بھی  دے ڈالا.اور سب سے بڑی بات یہ کہ قوم کو بھی دھوکہ اور دین اسلام کو بھی دھوکہ .گو کہ یہ میری ذہنی اختراع ہے .وزیر موصوف کی سوچ میں بھی یہ بات نہیں تھی .وہ تو ہر زاوئیے سے اپنا حق سمجھتے ہیں .یہ تو اس ملک کی بد قسمتی ہے کہ ہم کو تو فتویٰ بھی صرف اپنا نظر آتا ہے .دوسرے کی حدیث کو بھی  تو ہم ضعیف کہ کر ٹال دیتے ہیں .جیسے رشوت لینے والا رشوت کو اپنا حق سمجھتا ہے .کیونکہ دوسروں کو اور اپنے دل کو یہ کہ کر مطمن  کر دیتا ہے کہ میں نے رشوت دینے والے کا جایز کام کیا ہے کوئی نا جایز نہیں کیا .اس لئے وہ رشوت کو اپنا حق سمجھتا ہے .آپ کوئی خبر دیکھ لیں کوئی سیاسی بیان دیکھ لیں .اس میں غور کر لیں کہ اس کے اندر قوم کو بھی دھوکہ اور اسلام کو بھی دھوکہ اتنا سر عام دیا جا رہا ہوتا ہے .کہ میرا وزیر الالان خدا سے یہ کہ رہا ہوتا ہے کہ کر لو جو کرنا ہے .کہ میں نے سفید کوا بھی دیکھا ہے .آجکل کے وزیر یہ ثابت کرتے ہیں کہ کوا صرف کالا نہیں ہوتا سفید بھی ہوتا ہے .میاں نواز شریف کی تقریر سے پہلے ہی وزیر مشیر بغلیں بجا رہے تھے کس کو دھوکہ قوم کو یا اسلام کو .میاں نواز شریف اور شہباز شریف ساری وزارتیں سارے اختیارات اپنے پاس رکھ کر کس کو دھوکہ دے رہے ہیں .چیرمین سینٹ احتساب کی بات کر کے کس کو دھوکہ دے رہے تھے .یہ چیرمین سینٹ ہیں یہ احتساب کے لئے ملک کی خدمت کیوں نہیں کرتے .کس نے ان کو روکا ہے .کیا ان کے پاس کوئی اختیار نہیں .اسحاق ڈار اور پرویز رشید کسانوں کے حق میں بیان دے کر کس کو دھوکہ دے رہے تھے .کسان کو قوم کو یا اسلام کو .اگر ان کو کسانوں کا اتنا ہی درد ہے .تو وہ ہولڈنگ ٹیکس کسانوں کا کیوں معاف نہیں کر دیتے .بجلی اور گیس کے بلوں میں اضافی سرچارج کیوں معاف نہیں کر دیتے .اگر ان کو کسانوں کا اتنا ہی درد ہے تو سب کسانوں کو ١٢ ایکڑ ١٢ ایکڑ زمین ہی الاٹ کر دیتے .نہری پانی کی منصفانہ تقسیم ہی کر دیتے .اور اگر مزید کسان سے ہمدردی کرنا چاہتے ہیں .تو ہر کسان کو ایک ایک ٹریکٹر ہی مفت دے دیں.صرف الفاظوں سے قوم کو دھوکہ دینے کا سلسلہ بند ہونا چاہئے .عملی اقدامات اخلاص کے ساتھ کہیں نظر نہیں آتے .کسی میرے دوست نے سچ کہا تھا کہ دھوکہ دیتے ہیں یہ بازی گر کھلا..تو جس دن ہم اپنے اصول ضابطے ترجیحات اسلام اور قوم پر فوکس کریں گے .تب جا کر ہمارا قبلہ درست ہو گا .اور منزل پر پںچنے کی تیاری ہو گی .ابھی اس ماحول میں تو ہم قوم کو دھوکہ ہی دھوکہ دے رہے ہیں .دیکھیں نا غور کریں کہ میں نے یا کسی اور نے تو میاں صاحب کو نہیں روکا کہ وہ مستقل ایک اچھا عقلمند قابل وزیر خارجہ نہ رکھیں .اور فاطمی صاحب اور سرتاج عزیز کی جی حضوری سے باہر نہ نکلیں .حکمرانوں کو قوم کو سچ حق بتانے کا فریضہ ادا کرنا ہو گا .قوم کو نندی پور پراجیکٹ .بجلی .گیس .کے معاہدوں کی بھول بھلیوں میں نہیں الجھانا چاہئے .کس کو کیا کرنا چاہئے کس کی کیا ذمہداری تھی .کہاں بھول ہوئی کہاں غلطی ہوئی .قوم کو ہر وقت اعتماد میں لینا ہو گا .ورنہ جھوٹ مکاری دھوکہ فراڈ سے کب تک حقایق چھپاتے رہیں گے .یہ نہ قوم کے لئے اچھا شگون ہے نہ اسلام کے لئے .نہ دنیا کے لئے نہ آخرت کے لئے ..ہمارا کام ہے حکمران کو صحیح سمت کا درس دینا .کاغذی جہاد کرنا .سو ہم کر رہے ہیں .اپنے حصہ کی شمع جلانا .سو ہم جلا رہے ہیں .آجکل کی خبروں  کے حوالے سے چند سال پہلے ایک نظم لکھی تھی کالم کا حصہ بناۓ دیتا ہوں ملاحضہ فرما لیں .
========جہالت  کا دور ہو اور ہو ابوجہل بھی =================== تو عظیم ہستی کا انقلاب سرور کونین آتا ہے
==============آگہی  عشق ہو اور ہو آتش نمرود بھی =================تو پھر  ابراہیم خلیل اللہ کا انقلاب امتحان آتا ہے
=========خدائی  دعوے دار کی شکل میں جب ہو  فرونیت .============= === تو پھر  موسیٰ کلیم اللہ کا انقلاب داستان آتا ہے
===========یزیدیت  کا دور جب لوٹ کے آے=========
=============تو ریگستان کربلا پے انقلاب حسین آتا ہے =====
=======مکرو فریب اور  بھوک و افلاس  کی جنگ  ہو =========
=======تو  خاک نشینو -انقلاب فرانس و ایران آتا ہے ==========
=======دہشت گرد اور حاکم جب ہو احساس زیاں سے عاری=======
=======مفاد پرستوں کی جنگ سے انقلاب طوفان آتا ہے ========
=======ظلم و نا انصافی سے ہجوم بن جاتے ہیں قوم جاوید ========
=======شعور بے شعور کی جنگ سے انقلاب کارواں آتا ہے =======
=======قوم کا درد بھی ہو اور ہو لیڈر با کردار بھی ============
=======قاعد بنتا ہے جب  قاعد تو انقلاب پاکستان آتا ہے =========
=======جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اٹلی .............==============

Tuesday, September 29, 2015

====جمہوریت کس طرح کی عدالتیں چاہتی ہیں ===
یہ کیسا قانون ہے کہ ریاض کیانی پر الزام ہو اور اس کو انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لئے گھر نہ بیجھا جاۓ .یہ کیسی جمہوریت ہے کہ سربراہ حکمران اور سربراہ جمہوریت انصاف کے راستے میں خود ہی رکاوٹ بن جاۓ .اس سے جمہوریت کو کیا فایدہ ملنے والا ہے .کیا میاں نواز شریف کو اس بات کا احساس ہے .کہ ریاض کیانی اور نجم سیٹھی جیسے لوگوں کو مراعات دے کر جمہوریت کو کونسا تمغہ جمہوریت دیا جا رہا ہے .یا چند اچھے ججوں کو اچھا فیصلہ کرنے پر گھر بھیج کر قوم کو کونسا پیغام دیا جا رہا ہے .ججوں کو اداروں کو عدالتوں کو قوم کو دنیا کو کیا پیغام دینا مقصود ہے .کہ ہم حرف کل ہیں ہم جمہوریت کے ٹھیکیدار ہیں اور جمہوریت ہم سے ہے اور ہمارے بغیر جمہوریت کچھ بھی نہیں ہے .کیا میرے حکمران نے حسنی مبارک اور صدام کی جمہوریت سے کوئی سبق نہیں سیکھا .یا سیکھنا ہی نہیں چاہتے .حکمران کو کر لو جو کرنا ہے کی پالیسی پر نہیں چلنا چاہئے .بلکہ ہر مخالفت کی بنیاد پر اٹھنے والی آواز کو لبیک کرنا چاہئے .اور حکمران کو ملک کی سالمیت کی خاطر فوری رد عمل پھرتی سے دکھانا چاہئے .اور مخالفوں کی زبان بند کرنے کے لئے ان کو دعوت دینا چاہئے کہ أو .ملکر مسلہ کا حل تلاش کرتے ہیں .اچھے اخلاق اچھی روایات کا مظاھرہ کرنا ہو گا .پاکستان کو دنیا میں ایک با عزت مقام دینے کے لئے .یہ کیسی جمہوریت کیسی عدالتیں کیسا انصاف کا نظام ہے .کہ آپ عدالتوں سے حکم امتنائی لیں اور پھر عدالتوں سے فیصلے اس وقت آئیں.جب ان کی ضرورت ہی نہ ہو .یہ کیسا قانون ہے کہ خادم اعلی پانچ سال حکومت کریں حکم امتنائی پر .سعد رفیق وزارت کریں حکم امتنائی پر .پل سڑکیں روک دی جایں حکم امتناعی پر .عوام کو قوم کو نقصان پنچایا جاۓ ترقی کو روک دیا جاۓ حکم امتناعی پر اور پھر فیصلے بھی سال ہا سال لٹکا دے جایں .عدالتوں کے فیصلوں کے آگے انصاف کے آگے روڑے اٹکا کر سیاستدان پورے زور شور سے مکمل پروٹوکول سے اپنی پوری طاقت سے اپنی پوری ہٹ دھرمی سے بشیرمی کے ساتھ یہ کہتا پھرے کہ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں .عدالتیں جو فیصلہ دیں گی .اس کا احترام کریں گے .جس طرح اصغر خان کیس .بلدیاتی الیکشن .کالا باغ ڈیم .پر سیاست ہو رہی ہے .مثال دے رہا ہوں .کہ ایک طرف سیاستدان اپنے کیس کو ١٢ سال تک میڈیکل سرٹیفکیٹ دے دے کر لٹکتا ہے .عدالتوں کا مذاق اڑاتا ہے .ان سے کھیلتا ہے .پھر بڑی ڈھٹائی سے کہتا ہے کہ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں .کبھی ججوں کو ٹرانسفر کرتا ہے کبھی رعب ڈالتا ہے کبھی اپنا اثرو رسوخ استمعال کرتا ہے کبھی جمہوریت کبھی حکمرانی کا سہارا لیتا ہے .اور پھر کہتا ہے ہم جمہوریت کے چیمپئن ہیں .آخر یہ کب تک قوم کے ساتھ مذاق ہوتا رہے گا .پارلیمنٹ کی عمر پانچ سال اور فیصلوں کو تیس سال کی ضرورت ہے .اگر کچھ بھی نہیں ہونا کسی کو نہ سزا ہونی ہے .تو پھر یہ سارا جمہوریت کا انصاف احتساب کا ڈرامہ ختم کرو .پھر ایک نیا این .آر .او .کر لو جمہوریت والا .کہ پچھلے سارے کیس ختم .ساری کہانیاں ختم .ساری کرپشن ختم .کھیل ختم پیسہ ہضم.ہم پاکستان کو جمہوریت کو انصاف کو احتساب کو آج سے سٹارٹ کرتے ہیں .اس کا مطلب ہے .مشرف نے این .آر او .صحیح کیا تھا .ہونا تو یہ چاہئے تھا مہذب معاشرے کی طرح مہذب جمہوریت کی طرح.یورپ کی طرح.کہ جمہوریت میں حکمران آتے جاتے رہیں حکومتیں بدلتی رہیں .مگر ادارے اپنا کام کرتے رہیں .ترقی کا عمل جاری و ساری رہے .جمہوریت کے ٹھیکیداروں کو یہ حق نہ ہو .کہ وہ ہر ادارے کے اوپر اپنی مرضی کا آلو بٹھا دیں.تا کہ وہ ادارے کو چلانے کی بجاۓ تباہ و برباد کرتا پھرے .صدیق بلوچ بھی اسی جمہوریت کا ٹھیکیدار تھا جو ہر روز سپریم کورٹ نہ جانے کا اعلان کیا کرتا تھا وہ بھی حکم امتناعی کے پیچھے چھپ گیا .اب دیکھتے جاؤ .ایاز صادق کب حکم امتنائی لاتا ہے یا قربانی کا بکرا بنتا ہے .اسحاق ڈار کا کوئی حلقہ انتخاب نہیں پرویز رشید کی طرح.وہ بھی جمہوریت کا چیمپین ہے جو عالمی بینک سمیت عالمی اداروں کا دلدادہ ہے .اور منی لانڈرنگ کا ماہر .کوئی جمہوریت کا ٹھیکیدار یہ بتا سکتا ہے کہ اب .ایف .آئی .اے ..اسحاق ڈار کو بھی ٩٠ دن کے لئے اندر کر سکتی ہے .یہ کیسی  جمہوریت ہے جس میں سارے قانون ساری ترامیم عام آدمی کے لئے ہیں .مگر پھر بھی شامت عام آدمی کی آتی ہے .مجھے بھی عام شہری کی طرح شیرم آتی ہے وزیروں مشیروں چمچوں کے بیانات سن کر .مگر افسوس کہ حکومت میں ایک بھی زی شعور ایسا نہیں کہ جو اقتدار کے علاوہ یا حاکم کی خوشنودی کے علاوہ سوچتا ہو .خدا رحم کرے اس ملک پر اس جمہوریت پر جہاں داؤ پیچ دھوکہ فراڈ جھوٹ بد دیانتی منافقت کو سیاست کہا جاتا ہے .پھر بھی جمہوریت کے فرماں روا کہتے ہیں کہ ملک میں بار بار مارشل لا کیوں لگتا ہے .یار کچھ تو شرم و حیا کرو .کچھ تو غیرت کھاؤ.خدا جانے میرے جمہوریت کے ٹھیکیدار کیا چاہتے ہیں .اعلی عدالتوں کے ججوں کے ریمارکس جب سامنے آتے ہیں .تو لگتا ہے .چور اور چوکیدار ملے ہووے ہیں .یورپ میں بلکہ پوری دنیا جہاں بھی بات کرو اب لوگ پاکستان میں ایک ہی آدمی کی اور ایک ہی ادارے کی تعریف کرتے نظر آتے ہیں .وہ ہے جنرل راحیل شریف اور پاکستانی فوج .پاکستانی جمہوریت اپنے جھوٹ فریب اور کرپشن کی وجہ سے نفرت کا سبب بنتی جا رہی ہے .میاں نواز شریف کو موقعہ ملا تھا کہ وہ جمہوریت کے سارے کالے داغ  دبھے دور کر سکتے تھے .پبلک اکاونٹ کمیٹی اور آڈٹ رپورٹ والے محکمے کو .ایف .آئی .اے.اور نیپ کو .ان سب احتساب کرنے والے اداروں کو لگام بھی ڈال سکتے تھے اور پٹری پر بھی ڈال سکتے تھے نواز شریف ہیرو بن سکتے تھے مگر افسوس کہ وہ اپنے پرانے خول سے باہر نہ نکل سکے .پھر بھی ابھی موقعہ ہے .نواز شریف میرے اس کالم سے چند پواینٹ پر عمل کر لیں تو ہیرو بن سکتے ہیں .اس جمہوریت کا نواز شریف کا ایک ہی کارنامہ ہے وہ قابل تحسین ہے .کہ نواز شریف راحیل شریف سے تعاون کر رہے ہیں .چاہے وہ با  امر مجبوری ہی کر رہے ہیں.مگر افسوس اس جمہوریت کی اپوزیشن پر کہ وہ بھی اپنا جمہوری کردار نبھانے میں مکمل طور پر ناکام دیکھنے میں آئی ہیں .تو اس سے صاف ظاہر کہ لفظ جمہوریت کا کوئی قصور نہیں .قصور اس لفظ کو استمعال کرنے والوں کا اور بدنام کرنے والوں کا ہے .کاش اس ملک میں  یا تو صحیح جمہوریت آ جاۓ یا صحیح مارشل لا ..جاوید اقبال چیمہ .میلان .اٹلی ..٠٠٣٩٣٨٩٦١٠٧٨١١ 

Sunday, September 27, 2015

======انقلاب ناگزیر ہے =======
یہ بھی انقلاب زمانہ تھا کہ پاکستان سے واپس اٹلی کی طرف سفر کرتے ہووے سوچا تھا کہ آپ کو اٹلی کی کاغذوں میں اس دفعہ سیر کرواؤں گا .اطالوی لوگوں کی کہانیاں بتاؤں گا .رهن سہن بول چال اخلاق شادی بیاہ رسم و رواج انصاف اور قانون کے بارے میں بتاؤں گا .مگر قدرت کی ستم ظریفی دیکھئے کہ جہاز کے اندر بیوی پر فالج کا حملہ ہونے کے  بعد .اس  کی بیماری میں ایسا الجھا کہ کہانیاں لکھتے لکھتے خود کہانی کا حصہ بنتا چلا گیا .ہر موڑ پر ایسی ایسی کہانیوں نے جنم لینا شروع کر دیا کہ میں پاکستان کے کرپٹ حکمران کرپٹ نظام کو بھولنا چاہتا تھا .مصروف اتنا تھا کہ ٹی.وی .بھی نہ دیکھ سکا .پھر کیا ہوا .عید کا دن آیا تو سوچا دوستوں سے گپ شپ کرتے ہیں .تو پھر ووہی دوستوں کے گلے شکوے شروع ہو چکے تھے .کہ راحیل شریف کی تعریف والے کالم میں نے کچھ جلدی میں لکھے ہیں .ابھی انتظار کر لیا ہوتا .ابھی کچھ رازوں سے پردہ اٹھنا باقی ہے .دوستوں کا اشارہ پنجاب کی طرف تھا کہ پنجاب میں کاروائی نہ ہونا اور نہ کرنا راحیل شریف کی ذات پر اک سوالیہ نشان بنتا جا رہا ہے .مگر میں نے پھر ایک مرتبہ بھر پور طریقے سے فوج اور راحیل شریف کا دفاع کرتے ہووے دوستوں سے کہا کہ اگر اس دفعہ راحیل شریف پاکستان کا گند صاف نہ کر سکا تو پاکستان کا نظام تبدیل نہیں ہو سکتا .اور جبتک پاکستان کا نظام تبدیل نہیں ہوتا اس وقت تک پاکستانی قوم کے حالات تبدیل نہیں ہو سکتے .دیکھنا یہ ہے کہ راحیل شریف کا یہ آپریشن کس حد تک جاتا ہے .کیا راحیل شریف کو تین سال کی ایکسٹنشن دی جاتی ہے .کیا راحیل شریف اس ملک کا نظام تبدیل کرنے کے لئے حکمران بننا قبول کرتے ہیں کہ نہیں .سوالات بھوت ہیں جن کے جوابات آنے ابھی باقی ہیں .مگر پاکستانی قوم کے پاس وقت بھوت کم ہے .عالمی اجینڈا اسلام مسلمانوں اور پاکستان کے خلاف تیزی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے .اور پاکستان کو جلد اور تیز تر انقلابی اقدامات کی ضرورت ہے .انقلاب ناگزیر ہے .کیونکہ اگر ہم تھوڑا سا امن قایم کرنے میں کراچی کی حد تک کامیاب ہو بھی جاتے ہیں تو پاکستانی قوم کا پھر بھی کرپشن .نا انصافی .اقرباپروری .سفارش .مہنگائی.بیروزگاری .پولیس کلچر .پٹواری کلچر.بجلی .گیس .پانی .کے معاملات سے چھٹکارا پانا ممکن نہیں .اسی لئے تو کہتا ہوں کہ پاکستانی قوم کے لئے انقلاب نا گزیر ہے .سرمایا داروں .جاگیرداروں .وڈیروں .کن ٹٹوں.بدمعاشوں کے دقیانوسی نظام کو آپ کیسے تبدیل کریں گے .گندی ذہنیت کیسے تبدیل کریں گے .اگر آپ یورپ کی طرز پر اپنے معاشرے کو مثبت طرز پر استوار کرنا چاہتے ہیں .جہاں کوئی کسی کا رشتے دار سفارشی نہیں ہوتا .تو اس کے لئے آپ کو انقلاب کی ضرورت ہے .اس کے باوجود اگر آپ بضد ہیں کہ آپ نے جمہوریت کے ذریعہ ہی نظام کو تبدیل کرنا ہے تو بڑے شوق سے سو سال مزید انتظار کریں مجھے کوئی عتراض نہیں .کیونکہ جمہوریت جو رنگ دکھا رہی ہے اور دکھا چکی ہے وہ آپ کے سامنے ہے .جس جمہوریت کے خلیفہ بادشاہ سلامت الیکشن کمیشن پٹواری پولیس کو اپنی ذات کے لئے استمعال کرنا چاہتے ہوں وہ نظام کیوں تبدیل کریں گے .اور جس جمہوریت کا سربراہ امریکا میں بیٹھ کر یہ التجا کر رہا ہو کہ میری مودی سرکار سے ملاقات کروا دو .اس جمہوریت کے ٹھیکیداروں سے آپ یہ توقعہ کرتے ہیں کہ یہ نظام تبدیل کر دیں گے .اس ملک کو ایک بھوت بڑے آپریشن کی احتساب کی انصاف کی ضرورت ہے .جس کا نام ہے انقلاب ..جس سے جاگیروں کا از سر نو نظام رایج ہو .تمام زمینیں پلاٹ پلازے بلڈنگ واپس لی جائیں .جو کوڑھیوں کے مول اپنوں میں ریورھیوں کی طرح بانٹے جا چکے ہیں .یہ بندر بانٹ .خزانے کی لوٹ مار جب تک ان نا انصافیوں کا ازالہ نہیں ہوتا .میری مادیت پرستی کی گندی ذہنیت ختم نہیں ہو سکتی .اچھے معاشرے کو دیکھنے کی خواہش رکھنے والوں کو سوچنا ہو گا کہ کرپشن کے مال سے استوار کی ہوئی امارت کو عمارت کو ہلال کی کمائی کے جھونپڑے سے موازنہ نہیں کر سکتے .اچھوت کی زندگی گزارنے والوں کو آپ انصاف اور ایمانداری کا سبق پڑھاتے جائیں کوئی اثر نہیں ہو گا ..آج اٹلی کے ایک چھوٹے سے قصبہ میں صفائی کا دن منایا جا رہا ہے .ہر چھوٹا بڑا صفائی میں لگا ہے .امیر غریب کن ٹوٹا بدمعاش کا کوئی تصور نہیں .ہر کوئی شاپروں میں گند ڈال رہا ہے .سب سے بڑی بات یہ کہ ہر نسل کے لوگ شامل ہیں .میرے جیسے گندی ذہنیت رکھنے والے پاکستانی بھی عربی .پیرو .اکواڈور .افریکا .برازیل .مراکش .تیونس بنگلہ دیش .انڈیا .البانیا .رومانیہ .اٹالین کے ساتھ ساتھ اپنا اپنا کردار ادا کر رہے ہیں .یہ منظر بھی عجیب ہے .اور عجیب لگ رہا ہے .مجھے پاکستان کو ایسے روح پرور مناظر کے ساتھ دیکھنا ہے .٦٥ سال سے کسی ڈکٹیٹر کسی جمہوریت کے ٹھیکیدار نے میری روح کو تسکین فراھم نہیں کی .میرے لئے یہ فرعون شداد کیا اہمیت رکھتے ہیں .میری بلا سے ملک میں اگر ہر روز مارشل لا آ جاۓ یا جمہوریت .مجھے کیا فرق پڑے گا .مجھے فرق نظر آے گا .جب نظام بدلے گا .جب میں اور نواز شریف زرداری ایک ہی لائیں میں کھڑے ہو کر راشن یا ویگن  کی ٹکٹ یا جہاز کی بورڈنگ کروا رہے ہوں گے .یا میرا بیٹا اور زرداری کا بیٹا ایک ہی پوسٹ کے لئے انٹرویو کی قطار میں ہوں .میرٹ پر کام ہوں میرٹ پر داخلے ہوں .تب کہوں گا .ملک میں نظام ہے .مجھے ذرا چیف جسٹس کے بیٹے یا کسی بیوروکریسی کے خاندان سے کوئی لڑکا لڑکی دکھا دیں.جو بغل میں ڈگری لے کر وزیروں کی گاڑی کے پیچھے بھاگ رہا ہو .ہمیشہ میرے جیسے غریبوں کے بچوں کے ساتھ یہ ہوتا ہے .کس ترازو میں تولا جاتا ہے وزیروں کو .ہے کوئی ان کو پوچھنے والا .ہے کوئی ان کو الٹا لٹکانے والا .کون ہے جو ان کی کارکردگی ان کے اخراجات دیکھے.وزیر پٹرولیم سے پوچھو کہ تین سال کی کارکردگی کیا ہے .کتنا خزانے کو نقصان پنچایا کتنا قوم کو فایدہ ملا .وزیر ریلوے سے پوچھو کتنی ریلوے کی زمینوں  کی جانچ پڑتال کی .وزیر تجارت سے پوچھو کیوں انڈیا سے تجارت کا مائدہ کیا .کیا انڈیا کے آلو پیاز پاکستان سے افضل ہیں .کیا .پی.آئی .اے ..سٹیل مل .کالا باغ ڈیم کو انقلاب کی ضرورت نہیں .اب جب کہ خواجہ آصف نے نندی پور کی ذمہ داری قبول کر لی ہے .تو کون ہے .مائی کا لال جو اس کو الٹا لٹکاۓ.میں کہتا ہوں کہ ٨١ ارب روپے کو ایک طرف رکھ دو .صرف ان اشتہاروں کا حساب دے دو قوم کو .جو نندی پور کے افتتاح کے وقت لاہور سے گوجرانوالہ سیالکوٹ نندی پور تک .جی.ٹی.روڈ.پر شریف برادران کی مشہوری کی گئی تھی .صرف ان کروڑوں کا ہی حساب قوم کو دے دیں..اسی لئے کہتا ہوں کچھ نہیں ہو گا .انقلاب ناگزیر ہے .اور اگر راحیل شریف واقع ہی کچھ کرنے کے موڈ میں ہے .تو قوم تو تیار ہے .قوم تو انقلاب کے لئے راحل شریف کی طرف اس طرح دیکھ رہی ہے .جس طرح آسمان کی طرف دیکھا جاتا ہے کبھی کبھی خدا سے مدد کے لئے .میں تو آخر میں یہی که سکتا ہوں .کہ راحیل شریف اگر تمہارا شریف برادران کے ساتھ کوئی مک مکا نہیں ہوا .تو قدم بڑھاؤ قوم تمھارے ساتھ ہے .کیونکہ انقلاب کے لئے کوئی تو لیڈ کرنے والا لیڈر قوم کو چاہئے .اور اگر وہ ساری خوبیاں اور کارکردگی راحیل شریف میں ہیں .جن کا مظاھرہ وہ اگلے مورچوں پر اور عالمی سطح پر کر رہا ہے .تو میرے دوستوں کو کیوں عتراض ہے .ہمارا کام کیا ہے ہمارا جہاد کیا ہے .اچھے کو اچھا کہنا .برے کو برا کہنا .فرعون کے سامنے کلمہ حق کہنا .تو پھر مجھے کیوں کہتے ہو کہ میں راحیل شریف یا فوج کا قصیدہ خان ہوں .میں تو باغی ہوں اس نظام سے .جو کچھ راحیل شریف کر رہا ہے یہ انقلاب ہی تو ہے .اور اگر وہ دو قدم آگے بڑھ کر نظام کو بدلتا ہے .سب کا احتساب کرتا ہے تو واہ کیا بات ہے ==..نہ بدلے جس سے  نظام وہ انقلاب  افکار نہیں ہوتا =بہہ جاۓ جو قوم کی خاطر وہ لہھو بیکار نہیں ہوتا ===جاوید اقبال چیمہ ..میلان .اٹلی .٠٠٣٩.٣٨٩.٦١٠٧٨١١