Mission


Inqelaab E Zamana

About Me

My photo
I am a simple human being, down to earth, hunger, criminal justice and anti human activities bugs me. I hate nothing but discrimination on bases of color, sex and nationality on earth as I believe We all are common humans.

Monday, December 29, 2014

............ملک میں کیا ہو رہا ہے .................
..........کہیں کرپشن .کہیں دھاندلی .کہیں فراڈ .کہیں دھوکہ .کہیں قتل و غارت گری .کہیں ٹارگٹ کلنگ .کہیں بھتہ خوری .کہیں ملاوٹ .کہیں مافیا میڈیسن .کہیں لینڈ مافیا .عدالتوں میں نا انصافی عروج پر .تھانوں میں  اور تقریبآ ہر محکمے میں نا انصافی عروج پر ...بجلی .گیس .کے بد ترین بحران .کبھی آگ پشاور میں .کبھی کراچی میں .کبھی لاہور میں ..آخر یہ کیا ہو رہا ہے ..میڈیسن دو نمبر .بچوں کے فیڈر .اور نیپل بھی دو نمبر .کھانے پینے کی ہر چیز دو نمبر .تیزاب کے واقعات .اور بھوت سے فرسٹریشن کے سیکس کے دنیا سے انوکھے نرالے واقعات .میڈیا پر تمام اشتہارات اسلام دین کے منافی .جو مولانا فضل رحمان اور دوسرے دین اسلام کے ستونوں کو کبھی نظر نہیں آے .کون کہتا ہے ہم یورپ سے پیچھے ہیں .بلکہ بے حیائی اور کرپشن اور ہر مافیا یورپ سے آگے ..بلکہ پارلیمنٹ جو.سیاستدانوں کی ماں ہے .وہ بھی منافقت میں دنیا کی ہر پارلیمنٹ سے پہلے نمبر پر ..ہر قسم ہر طریقے سے ناجایز دولت کو کمانے کی ایک دوڑ ہے .جو دنیا کے ہر ملک سے زیادہ ہے .ہم کہاں کھڑے ہیں اور کیا کر رہے ہیں اور کس بڑی تباہی کی طرف جا رہے ہیں .مجھے معاشرہ تباہ و برباد ہوتا دکھائی دے رہا ہے .اس میں قصور کس کا ہے .یہ ایک سوالیہ نشان ہے .حکمران کا یا مولوی حضرات کا .یا والدین کا .یا اساتذہ کا ..ان سب سے زیادہ میرے نزدیک حکمران ہے .جس نے غدار بھی پیدا کئے.کرپشن بھی کی .اداروں کو کنٹرول بھی نہ کیا.تعلیم .صحت اور بیروزگاری کے لئے کوئی مناسب راستہ اختیار نہ کیا گیا ..آج تو ہر طرف گند ہی گند نظر آ رہا ہے .پاکستان کے حالات اتنے اچھے نظر نہیں آ رہے .اگر کوئی دیانت دار .دلیر حکمران کوئی بڑا آپریشن کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے .تو پھر ممکن ہے .کہ حالت کو کنٹرول کر لیا جاۓ ..مگر ابھی تک تو ملک میں مزید صوبے بھی نہیں بن سکے .بلدیاتی الیکشن بھی نہیں کرواۓ جا سکے .بلکہ حکمران تو ماڈل ٹاؤن پر قتل و غارت گری کی تفصیل نہیں دے سکا .چار حلقوں کی دھاندلی ایکسپوز نہیں کر سکا .وہ مزید کیا کرے گا ..جو حکمران .دہشت گردی .بجلی .گیس پر کوئی پالیسی نہیں بنا سکا .وہ دوسرے مسایل کہاں حل کرے گا .مشکل ہے .صرف اس حکمران سے ...مگر یہ ممکن ہے...کیونکہ مسایل حل کرنا نا ممکن نہیں ہے .مگر حکمران کا آجنڈہ کچھ اور ہے ..ترجیحات مختلف ہیں ..اس لئے اس حکمران سے کوئی امید رکھنا فضول ہے ..یہ حکمران اس ملک میں تیس سالوں سے حکومت کر رہا ہے .صحت اور تعلیم میں کیا انقلابی اقدامات کئے..لیپ ٹاپ دینے سے تعلیم میں کوئی اضافہ نہیں ہو جاتا ..اگر سیاسی قلا بازیاں .شعبدہ بازیاں  ہی جاری رہیں .تو اس ملک کا اللہ ہی حافظ ہے .....جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Friday, December 26, 2014

.....ملک کو انقلاب کی ضرورت ہے .............
....چھوٹے موٹے آپریشن .کمیٹیاں ..اجلاس پر اجلاس .مشاورت ہی مشاورت اور ہلکی پھلکی موسیکی.اب اس ملک کی تقدیر نہیں بدل سکتی .جہاں آوے کا آوے ہی بگڑا ہوا ہو .حکمران خود غدار .بد دیانت..نا اہل اور کرپٹ ہو .وہاں یہ توقع کرنا کہ ملک کے حالات بدل جایں گے .عام آدمی کو دہلیز پر انصاف ملے گا .ممکن نہیں ہے .کیونکہ پاکستانی قوم کا مسلہ صرف دہشت گردی نہیں ہے .یہاں ہر جگہ مسایل ہی مسایل ہیں اور حکمران کے پاس جرات دلیری کا فقدان ہے .کیونکہ حکمران صرف دو کاموں میں دلچسپی لیتا ہے .ایک تو وہ کام کرے گا جو فوج کا ڈنڈہ..جرنیل کہے گا .دوسرا وہ کام جو پانچ سال کے لئے کرپشن کرنے اور اقتدار کو طول دینے میں مدد گار ہو گا .اس کے علاوہ حکمران کو کسی کام میں دلچسپی نہیں ہے .جو ضمیر کی آنکھ سے دیکھنا چاہتے ہیں وہ غور کر لیں .کہ حکمران نے اب تک .بجلی .گیس .چوری .ڈاکے .قتل .اغوا .بیروزگاری .بد امنی .ٹارگٹ کلنگ .اور نچلی سطح کی انصاف والی عدالتوں کا کیا بندوبست کیا .کچھ بھی نہیں .ہر ہفتے ایک نیا شوشہ نیا.اے .پی .سی .کا اجلاس ..وقت اور ڈنگ ٹپانے کا نیا فارمولہ .پارٹیوں کو خوش کرنے کا بہانہ..عوام کے مسایل سے حکمران کو کوئی دلچسپی نہ تھی نہ ہے اور نیت بھی ٹھیک نہیں بلکہ نیت میں فتور اور شریف برادران کی گردن میں سریا ہے ..اگر غرور .تکبر .گھمنڈ اور بد دیانتی نہ ہوتی .تو اب تک تحریک انصاف کو انصاف مل چکا ہوتا .دہشت گردی ختم ہو چکی ہوتی .افغان مہاجرین واپس جا چکے ہوتے اور بلوچستان کے حالات ٹھیک ہو چکے ہوتے .مگر حکمران کا آجنڈہ کچھ اور ہے .یہی وجہ ہے کہ اتنے اجلاس بلانے آج تک انڈیا کے خلاف کوئی زبان کھولنے کو تیار نہیں .کیونکہ حکمران کے کاروباری مراسم ہیں انڈیا کے ساتھ ..انڈیا ہر پلیٹ فارم پر پاکستانی قوم کے ساتھ دہشت گردی کر رہا ہے .چاہے وہ ہاکی کا میچ ہو یا کبڈی کا ..مگر ہمارا حکمران تو افغانستان سے یہ بھی نہیں کہتا کہ انڈیا ٢٥ قونصل خانے کھول کر کونسا منگ پھلی کا کاروبار افغانستان میں کر رہا ہے .جبکہ ساری دنیا جانتی ہے کہ وہ دہشت گردی کی ٹریننگ دے کر پاکستان کو برباد کر رہا ہے .افغانستان کے صدر سے بھی اگر کسی نے کوئی بات کی ہے سانہ پشاور پر . تو وہ بھی جنرل راحیل نے ..اسی لئے الطاف حسین نے لندن سے یہ بیان جاری کیا ہے .کہ اگر ہر کام فوج نے ہی کرنے ہے .تو بہتر ہے مارشل لا.لگا دیا جاۓ .تو میرے خیال میں ملک میں مارشل لا .آج آے یا کل ..ہر حال میں اس ملک کو کسی بڑے آپریشن .انقلاب کی ضرورت ہے .کچھ بھی نہیں ہو گا کچھ بھی نہیں بدلے گا ان چوروں لٹیروں کی نام نہاد  جمہوریت سے ..کیونکہ یہ نام نہاد لیڈر اجلاس میں فوجی جرنیل کے سامنے کوئی اور کردار ادا کرتے ہیں .اجلاس سے باہر نکلتے ہیں .تو یہ منافقت والے بیان جاری کرتے ہیں .اسی لئے میں نے پہلے بھی عرض کیا تھا کہ جرنل راحیل اگر دھاندلی کو ایکسپوز کرنے کے لئے نواز شریف کو کہتا تو کب کا کمشن بن چکا ہوتا اور تحریک انصاف کو انصاف مل چکا ہوتا .مگر اب نہیں ملے گا .کیونکہ کب چاہے گا .کہ پھانسی کا پھندہ خود ہی اپنی گردن میں فٹ کر لے .اس لئے اب پانچ سال شریف برادران عمران خان کو اسی طرح ذلیل کریں گے .کیونکہ اب تک کی جنگ حکمران جیت چکا ہے .کیونکہ عمران خان کو ہرانے میں نیچا دکھانے میں ان ساری قووتوں.کا ہاتھ ہے .جو ملک پاکستان کو پر امن نہیں دیکھنا چاہتے اور نہیں چاہتے کہ عام آدمی کو یہاں انصاف ملے.یہ سب فرعونی.طاغوتی .نمرودی اور شدادی اور فرھنگی قوتیں .پاکستانی عوام کی بربادی میں اکھٹی ہیں .مجھے تو کوئی ان کرپٹ حکمران سے امید نہیں ہے .اسی لئے اس ملک میں ووہی آپریشن کامیاب ہو گا .جس میں کرپٹ حکمران بھی پھانسی پر لٹکاۓ جایں گے .اس انقلاب کے آنے تک قوم کے مسایل حل نہیں ہو سکتے .کیونکہ میرا کرپٹ حکمران میرے لئے خود سب سے بڑا پاکستانی مسلۂ ہے ..اور یہ انقلاب بھی حکمران کی غلط پالیسی کی وجہ سے ہی آے گا ...پاکستانی قوم کی تقدیر بدلے گی .انشااللہ ......
....اللہ اور رسول سے نا امید نہیں جاوید
..حکمران سے نا امید لکھوں یا بد گماں لکھوں
....سوچتا ہوں کیا لکھوں
...تو ہی بتا کیا لکھوں
....جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Tuesday, December 9, 2014

.................کرپٹ .ظالم .حکمران ...............
........ہر دور میں آتش نمرود جلاتے ہیں آدمی
.......کرم اس کا ہر دور میں بھجاتے ہیں آدمی
.......حقوق کی خاطر سڑکوں پر کریں احتجاج
......کرپٹ حکمران کہتا ہے بھونکتے ہے آدمی
.....جمہوریت میں پر  امن احتجاج کو دیکھئے
....شکل فرعونیت لاشیں گراتے ہیں  آدمی
......انصاف کی بات کریں تو ہم ٹھہرے جانور
.....حرام خور پارلیمنٹ میں بولتے ہیں آدمی
.....انسان  کے روپ میں شیطان کو دیکھئے
....جھوٹے بھی سچ بولنے پر ٹوکتے ہیں آدمی
....عوام کو  بھیڑ بکریاں سمجھتا ہے حکمران
...بھیڑئے کی شکل میں ہم سے کھیلتے  ہیں آدمی
....انقلاب  بھی آے گا نظام بھی بدلے گا  جاوید
....ہر دور میں فرعون سے ٹکراتے ہیں آدمی
......جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ....

Wednesday, December 3, 2014

..........اقرار ال حسن ...تیرے کردار کو سلام .....
.......کبھی کبھی میں سوچتا ہوں .کہ یہی وجہ ہے کہ پاکستان ابھی تک قایم ہے .کہ پاکستان میں اقرار ال حسن جیسے لوگ موجود ہیں .پھر میں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ ابھی تک خدا نے اقرار کو ان ظالموں سے محفوظ رکھا ہوا ہے .اور خدا سے مزید دعا کرتا ہوں .کہ اے اللہ ان جیسے لوگوں کی ہمیشہ حفاظت فرما .جو اپنی جان پر کھیل کر اس ملک کی خدمت کرتے ہیں. بلکہ اس میں اضافہ کرتا ہوں .کہ میڈیا پر زیادہ سے اسی طرح کے پروگرام چلیں تا کہ معاشرے اور اداروں  کی برائیوں کو حکمرانوں کے سامنے پیش کیا جا سکے .گو کہ حکمران کو کوئی دلچسپی ہو یا نہ ہو .کیونکہ میرے نزدیک یہ کام حکمران اور اداروں کا ہے .مگر کیا وجہ ہے کہ ہر ادارہ اپنی ذمہداری پوری نیک نیتی .ایمانداری سے ادا نہیں کر رہا .اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہمارا نظام ہمارا حکمران کرپٹ ہے اور نا اہل ہے . سیاسی ٹاک شو سے زیادہ عوام کو سچ سننا سچ دیکھنا زیادہ بہتر ہے .مگر دوسری طرف ہم اگر حکمران کی دلچسپی کا اندازہ کریں .تو حکمران کی دلچسپی یہ ہے .کہ اقرار پر اور ہر سچ لکھنے اور سچ بولنے والوں پر پابندی لگا دو .یا ان کو جیلوں میں بند کر دو .نابینا اور  عام انسانوں  پر تشدد کی انتہا کرو .کہ ایک تو وہ اپنا حق کیوں مانگتے ہیں اور دوسرے وہ. وی .آئی .پی .کے گزرنے کے آگے رکاوٹ کیوں بن رہے ہیں .اعجاز چودھری اور دوسرے ورکروں پر ظلم کرو کہ جو شریف برادران کے پالتو بننے کو تیار نہ ہوں .حکمرانوں کو تو ظلم کرنے کے علاوہ کوئی فرصت ہی نہیں .اور درباری ہیں کہ واہ واہ .کرتے تھکتے نہیں .میڈیا کے کچھ اینکر حضرات کو شریف برادران کے ظلم کیوں نظر نہیں آتے .زرداری گروپ کے خلاف تو کبھی یہ اینکر حضرات اور عدالتیں بڑا بولا کرتیں تھیں .اب سب شریف برادران کے موڈ کو دیکھ کر اپنا رنگ بدل لیتے ہیں .عدالتیں بھی اب ظلم پر کوئی سو موٹو نہیں لیتیں .لگتا ہے نظریہ ضرورت والا قانون ہر دور میں نمایاں ہوتا ہے .اگر شریف برادران کی کارکردگی دیکھنے کا شوق ہو درباریوں کو ..تو صرف یہی دیکھ لیں کہ اقرار ال حسن .مبشر لقمان اور دوسرے سچ لکھنے اور بولنے والوں کی کتنی کہانیوں نے جنم لیا اور حکمران بہادر .شہنشاہ وقت نے کتنا اور کیا ایکشن لیا ..اگر آپ کے اندر ضمیر اور غیرت نام کی کوئی چیز ہو .تو ایمانداری سے تجزیہ کر لو .کارکردگی سامنے آ جاۓ گی .اور پھر اندازہ لگا لینا کہ ہمارا حکمران کہاں کھڑا ہے اور ہم کہاں ..سوچ لینا کہ کیا ہمارا حکمران فرعون و شداد کو پیچھے چھوڑ چکا ہے یا نہیں .اگر پھر بھی آپ کی غیرت نہ جاگے اور آپ اس فقرے پر اصرار کرتے رہیں کہ شریف برادران کیوں مستعفی ہوں تو پھر چلو پانی لے کر ڈوب مرو .اگر پھر بھی شرم نہ آے..تو سمجھ لو کہ تم مردہ ضمیر کے ساتھ مرنا چاہتے ہو .یہی ہماری بے ضمیری بے غیرتی کی انتہا ہے .کہ اتنے ظلم دیکھ کر بھی ہم کہتے ہیں کہ ملک میں کوئی نظام .آئین و قانون اور جمہوریت ہے .آخر میں اقرار ال حسن تجھے اور. اے .آر .وائی کو  سلام پیش کرتا ہوں .اور دعا کرتا ہوں کہ اللہ آپ کو اپنی حفظ و امان میں رکھے.....جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا .٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Tuesday, December 2, 2014

............. پختون خواہ کی حکومت ختم سمجھو .....
......لگتا ہے شریف برادران کی ہٹ دھرمی .گردن میں سریا اور اقتدار کی حوس اور مذاکرات نہ کرنے کی پالیسی عمران خان کو بلآخر آخری قدم اٹھانا پڑے گا .اور کے .پی .کے..کی حکومت ختم کرنا پڑے گی .مگر یہ انتہائی قدم ابھی تک عمران خان جمہوریت کی خاطر نہیں اٹھا رہے .جبکہ احتجاج کو بھی پر امن  رکھنے پر اصرار کر رہے ہیں .حالانکہ میرے جیسے  لوگ سمجھتے ہیں .کہ پاکستان کا حکمران اتنا مہذب نہیں ہے .کہ اس کو مہذب احتجاج راس آے.بلکہ پاکستان کا حکمران تو کوئی چھوٹی سی چھوٹی بات بھی نہیں مانتا .جب تک جلاؤ گھیراؤ نہ ہو .پاکستان میں انصاف حاصل کرنا اتنا آسان نہیں ہے .یا خریدنا پڑتا ہے یا چھیننا پڑتا ہے .اسی لئے غریب آدمی کو انصاف نہیں ملتا .افسوس ہے اس قوم کے حکمرانوں پر کہ یہ مفادات کی کرپشن کی سیاست کرتے ہیں .کاش حکمران  ملکی سالمیت کی سیاست کرتے .اگر آج تمام ادارے عمران خان کو انصاف فراہم کرنے میں  مدد نہیں کرتے .تو آخری قدم اٹھانے پر کوئی نہ کوئی ادارہ حرکت میں آے گا .پھر کیا ہو گا .گو کہ یہ حقیقت ہے کہ ملک اب مزید خون خرابے کو برداشت نہیں کر سکتا .مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ فرسودہ نظام کے ساتھ بھی اب مزید ملک نہیں چل سکتا .اب اس ملک کو دنیا کے نقشے پر اگر عزت کا مقام چاہئے .تو انصاف .صحت .تعلیم .بیروزگاری .پر توجوہ دینا ہو گی .اصلاحات کرنا ہوں گی .احتساب کرنا ہو گا .نظام کی  تبدیلی ناگزیر ہے .تو پھر اس کے آگے روڑے اٹکانا کیوں ضروری ہے .اسی لئے حکمران کو میں بار بار یہ کہتا ہوں کہ مذاکرات کرو .دھاندلی کی تحقیقات کرو .یہ اس ملک کی تقدیر کے لئے ضروری ہے ....حکمران کو کہتا ہوں ......
........لانا ہے انقلاب تو خون بہانا کوئی ضروری ہے
....بدلنا ہے نظام تو پھر بہانے بنانا کوئی ضروری ہے
.......جب  یقین ہے کہ موت نے آنا ہے
..تو پھر زندگی کا جشن منانا ضروری ہے
........جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا
...........٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Monday, December 1, 2014

..............حکومت اب  مذاکرات کیوں نہیں کر رہی
.....کیونکہ اب حکومت پر کوئی  پریشر نہیں ہے .نہ فوج کی طرف سے نہ سپریم کورٹ کی طرف سے اور نہ الیکشن کمیشن نہ کوئی اور ادارہ اپنا انصاف کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے .کیونکہ پارلیمنٹ میں سب مفاد پرست اکھٹے ہو چکے ہیں .اور عمران خان متحدہ اور جماعت اسلامی کو بھی ساتھ نہیں ملا سکے .اور نہ عمران خان نے میاں صاحب کے اتحادیوں کو توڑنے کی کوشش کی .اس ملک میں حکمران صرف فوج سے ڈرتا ہے .زرداری نے پانچ سال صرف جنرل کیانی کی خاموش دوستی پر گزارے .ورنہ زرداری کا اقتدار پانچ سال پورے کرنے کا حقدار نہیں تھا .اور نہ کوئی زرداری کا کمال تھا .یہ صرف کیانی صاحب کی مہربانی تھی .اور میاں صاحب کو بھی پہلے فوج سے ڈر تھا .اس لئے مذاکرات شورع کئے.پھر حالات نے میاں صاحب کا ڈر ختم کر دیا .اور فوج کی طرف سے مطمئن ہونے کے بعد حکومت نے اپنے پر پرزے نکالے اور مذاکرات ملتوی کر دئے گہے.کیونکہ حکومت کو دھاندلی کی انکواری میں اپنی موت نظر آتی ہے .اس لئے حکومت  حیلوں بہانوں سے پانچ سال پورے کرنا چاہتی ہے .اور کوئی اصلاحات نہیں کرنا چاہتی جب تک اوپر سے کوئی پریشر نہ آیا .کیونکہ سب ادارے اب حکومت کی جیب میں ہیں .اسی لئے تو میر شکیل کو اپنی سرپرستی میں فرار کروایا .کیونکہ حکومت کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے .ایسے میں نظام کیسے تبدیل ہو گا .جس ملک میں عمران خان جیسے لیڈر کو انصاف نہ ملے.وہاں عام آدمی کو کیا انصاف ملے گا .مگر حکومت کو اقتدار کے نشے میں اس بات کا اندازہ نہیں ہے .کہ عوام کے اندر جو غم و غصے کا لاوا پک رہا ہے .اگر یہ پھٹ گیا تو ملک میں بھوت خون خرابہ ہو سکتا ہے .یہ بات درباری سمجھ نہیں رہے .مگر نشہ اترنے کے بعد جب پتہ چلے گا تو بھوت دیر ہو چکی ہو گی .بہتر ہے حکومت عمران خان سے مذاکرات کرے اور خلوص دل سے عمران کو راضی کرے .گو کہ بھوت ساری قوتیں ملک میں امن خوش حالی نہیں چاہتیں .کیونکہ اگر عمران اور حکومت مل کر نظام تبدیل کر دیتے ہیں .تو کچھ لوگوں کو احتساب کا خوف ہے .اس لئے چور.ڈاکو .لٹیرے کبھی نہیں چاہتے کہ یہ کرپشن کا نظام تبدیل ہو .اس لئے مفاہمت والے گروپ اور کچھ ادارے اس سٹیٹس کو .کو کندھہ دے رہے ہیں .اور اندر کھاتے سازش اب بھی ملک کے ساتھ جاری ہے .اور میاں صاحب کو مجبور کیا جا رہا ہے کہ مذاکرات نہ کرو .کیونکہ میاں صاحب خود بھی کرپشن میں سر سے پاؤں تک ڈوبے ہووے ہیں .اس لئے وہ بھی نظام کی تبدیلی کے خلاف ہیں .کیونکہ نظام کی تبدیلی سے بھوت سے برج پھانسی کے پھندے تک پنچ سکتے ہیں .اس لئے ساری قوتیں مل کر عمران خان کے خلاف ہو چکی ہیں .ویسے عمران خان کو راحیل شریف کی گارنٹی مان لینی چاہئے تھی .اب بھی وقت ہے .کہ عمران خان جنرل راحیل صاحب کو خط لکھ کر ان کی گارنٹی قبول کریں .تاکہ نظام تبدیل ہو سکے .ورنہ میاں صاحب فوج کے علاوہ خدا سے بھی نہیں ڈرتے .صرف فوج سے ڈرتے ہیں .اور فوج ہی واحد ادارہ ہے .جو اس حکومت کو نکیل ڈال سکتا ہے .کیونکہ ریاستی تشدد اپنے زوروں پر ہے .اور اسی ڈر خوف کی وجہ سے مسلم لیگ کا فارورڈ بلاک شریف برادران کے خلاف کوئی کردار ادا نہیں کر سکا .حکمران گھیراؤ جلاؤ شٹر ڈاؤن کی اور کتا کتا ہاۓ ہاۓ کی زبان سمجھتا ہے .وہ عمران خان کے پر امن دھرنے سے مذاکرات نہیں کریں گے .یہ بات عمران خان کو سمجھ لینی چاہئے .یہ گھی سیدھی انگلی سے نہیں نکلے گا .جنرل راحیل صاحب سے ملاقات اور انصاف کے لئے درخواست کرنی ہو گی .ورنہ حکومت مذاکرات نہ کرے گی اور اگر کرے گی تو عمل نہیں کرے گی .چکر دے گی اور وقت برباد کرے گی .یہ شریف برادران کی پالیسی ہے .پکڑ دھکڑ .خرید و فروخت .دھونس دھاندلی .ظلم نا انصافی .انہوں نے اپنے والد ضیا ال حق سے سیکھی ہوئی ہے .اس لئے عمران خان کو پالیسی تبدیل کرنا ہو گی .شیخ رشید ٹھیک کہتا ہے .تخت یا تختہ .یا سپریم کورٹ کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ لگا دئے جایں .اور بھی بھوت سی تجاویز ہیں .یہاں نہیں لکھ سکتا ..جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨