Mission


Inqelaab E Zamana

About Me

My photo
I am a simple human being, down to earth, hunger, criminal justice and anti human activities bugs me. I hate nothing but discrimination on bases of color, sex and nationality on earth as I believe We all are common humans.

Thursday, August 29, 2013

............................انقلاب کس جانور کا نام ہے .........
..............کئی لوگوں کو انقلاب کے نام سے چڑ ہے ..ڈر  ہے .خوف ہے اور کچھ شرمندہ ہیں ....کئی قسم کی شخصیات  ہیں ..اور ان کی اپنی کاروباری دوکانیں انقلاب کی مخالفت اور حق میں چلتی رہتی ہیں ...میں نے تفصیل سے اپنی کتابوں میں ذکر کیا ہے ..کہ انقلاب کتنی قسم کے ہوتے ہیں ..انقلاب کیوں آتے ہیں ..اور انقلاب سے خوف صرف امیر آدمی ..جاگیردار .وڈیرہ شاہی ..چور اچکے ..بد کردار .کرپٹ حکمران کو اور بیوروکریسی کو ہوتا ہے ..تفصیل میں جانا  نہیں چاہتا   ..کافی کومنٹ  وصول ہوتے رہتے ہیں ..اچھے بھی برے بھی ....نہ فکر کرتا ہوں نہ برا مانتا ہوں ..کیونکہ میرے پاس طاقت نہیں ہے ..کہ میں نظام سے لڑ سکوں ...سمجھانے  کی کوشش کرتا ہوں ..اگر نہ سمجھے تو جھگڑا کس بات کا .....مجھے  غصہ صرف اس وقت آتا ہے جب مجھے فون پر دھمکیاں دی جاتی ہیں اور کال کرنے والا اپنے نمبر کو چھپاتا  ہے ..میں صرف اتنا کہتا ہوں ..کہ یہ گالیاں تم فیس بک پر یا میری میل پر بھی بھیج سکتے ہو ..تو جب تم کو یقین ہے کہ میں بے ضرر انسان اور کمزور انسان ہوں ..تو نمبر چھپانے کا فایدہ .. آج  جب  گھر سے نکلا  تو موسم تو خوشگوار تھا ..مگر میں کل  کے آنے والے  کومنٹ کے بارے میں سوچ رہا تھا ..کہ اچانک  فون کال آ گئی ...غصہ آ گیا کہ ایک تو میں گاڑی  چلا رہا تھا دوسرا کال نمبر کے بغیر تھی ...گاڑی  چلاتے فون سننا اٹلی میں جرم ہے ..چلان  ہو جاتا ہے ...اگر نہ سنتا تو کال کرنے والا سوچتا کہ بزدل ہے .اس میں سننے کا حوصلہ نہیں ہے ..آخر کار فیصلہ کیا .کہ سن لیا جاۓ .شاید  میرا اندازہ غلط ہو ..مگر نہیں ووہی ہوا جس کا اندیشہ تھا ...دوسری  طرف سے جونہی غلط آغاز ہوا ..میں نے فوری طور پر گاڑی  کو سائیڈ میں کھڑا  کر کے اس کو سنا ...یہ کوئی نواز شریف کا خیر خواہ تھا ...مگر اس نے ووہی باتیں دہرائی ..جن کا میں عادی ہو چکا ہوں ...پھچلے دنوں اسلامآباد سے جو کومنٹ موصول ہووے تھے .یہ ان سے مختلف تھے .....تم کون ہو کیا ہو ..کس کے لئے کام کرتے ہو ....چند گالیاں  وغیرہ وغیرہ .....مگر آخر میں جب اس کو میں نے ٹھنڈہ کیا تو اس نے ایک بات کی .....جس کا میں نے  اس کو جواب دیا تو اس نے میرے جواب کو لگتا تھا ..کہ بڑی  مشکل سے ہضم کیا ہو گا ...وہ بھی فکر مند  ہو گیا ہو گا ..کیونکہ وہ فون بند کرنے سے پہلے جب حسب م  تو میں سمجھ گیا کہ وہ میرے جواب سے اگر مطمئن  نہیں ہوا تو سوچنے پر مجبور ضرور ہو گیا ہے ...میرا جواب صرف اتنا تھا ..کہ بھائی  میرے انقلاب لانے والوں کی تاریخ اٹھا کے دیکھ لو ..یا جس ملک میں بھی خون بھا یا بہایا  گیا ...جن میکوں کی تم مثال  دے رہے ہو کہ میں پاکستان کو مصر  بنانا چاہتا ہوں ......تو صرف ایک بات ذہن میں رکھو کہ انقلاب ہمیشہ حکمران کی غلطیوں .نا اہلی ..کرپشن..نا انصافی ..بد کرداری . اور ظالمانہ رویہ کی وجہ سے آتا ہے ..وہ چاہے فرانس ہو ..ایران  ہو .مصر  .عراق .لیبیا  یا .شام  یا کوئی دنیا کا اور ملک ہو ...اس لئے مجھ  پر الزام مت دو ....حکمران کو فرعون  بننے سے روکو ..عوام کو بنیادی سہولتیں دو ...کوئی انقلاب نہیں آے  گا ..اور خون کی ندیاں  کو بہنے سے روکو ..شاید تم کو اندازہ نہیں ہے ..کہ میں پاکستان میں انقلاب سے زیادہ خون بہتا  دیکھ رہا ..ظلم ہوتا دیکھ رہا ہوں ..شاید آپ کی آنکھوں پر پٹی  بندھی  ہوئی ہے ..یا حقیقت سے آنکھیں چرانا ہماری مجبوری یا روایت  بن چکی ہے ..یا پھر ہم پڑوسی کے گھر میں لگی ہوئی آگ کو تماشائی بن کے دیکھنے کے عادی ہو چکے ہیں ..یا بے حس ہو چکے ہیں ..یہی آگ جب ہمارے گھر کو جلاے  گی ..تو ہم فرعون  کی طرح  خدا کو یاد کریں گے ...جس وقت کوئی فایدہ نہ ہو گا .....اس نے تو فون بند کر دیا ..مگر میں پھتر کی طرح  ساکت ہو چکا تھا ..مجھے  وقت کا اور سڑک کے ساتھ گاڑی  کھڑی کرنے   کا کوئی احساس نہ تھا ..کہ میں کب سے سوچوں میں گم اپنی قوم کے شعور کے بارے میں پریشان تھا ..کہ اچانک چونک گیا ..جب پولیس والا مجھ سے پوچھ رہا تھا ..کہ کیا معاملا  ہے ...انھوں  نے میری پریشانی کو بھانپ لیا اور میری سوری کو قبول کرتے ہووے جانے کی اجازت دے دی ...اور ساتھ یہ کہا ....کہ احتیاط سے ......میں منزل کی طرف بڑھتے یہی سوچ رہا تھا ..کہ پاکستانی قوم کو ایک انقلاب کی اشد ضرورت ہے ..انقلاب کے بغیر کچھ بھی ہم تبدیل نہیں کر سکیں گے ...نہ نظام ..نہ معاشرہ ..نہ سوچ .......کیونکہ یہاں اٹلی میں ہر کام اپنی باری میں اور قطار  کے انتظار میں کرتا ہوں ..حتہ کہ میلان ائیرپورٹ پر بھی اور راستے میں ٹرانزٹ پر بھی  کچھ اصول ہوتے ہیں ..مگر جونہی اپنی ائیرپورٹ پر جاتے ہیں ..تو دھکم پیل کا کام سٹارٹ   ہو جاتا ہے . سفارش اور یاری دوستی  میں  سب اصول اور باری  کے انتظار  والی سوچ ختم ہو جاتی ہے ...اور میرا شعور مجھے دیکھتے رہ جاتا ہے ....گھر تک پںچتے  پںچتے  کئی  کہانیاں جنم  لے چکی ہوتی  ہیں .............انقلاب کے لئے خون بہانا  کوئی ضروری  ہے
..........بدلنا ہے نظام تو پھر بہانے بنانا کوئی ضروری ہے
...........جب  یقین  ہے   کہ  موت  نے  آنا  ہے
........تو پھر زندگی کا جشن منانا کوئی ضروری ہے
.............................جاوید اقبال چیمہ ...میلان ...اطالیہ
...............................٠٠٣٩....٣٢٠......٣٣٧....٣٣٣٩...........





............................انقلاب کس جانور کا نام ہے .........
..............کئی لوگوں کو انقلاب کے نام سے چڑ ہے ..ڈر  ہے .خوف ہے اور کچھ شرمندہ ہیں ....کئی قسم کی شخصیات  ہیں ..اور ان کی اپنی کاروباری دوکانیں انقلاب کی مخالفت اور حق میں چلتی رہتی ہیں ...میں نے تفصیل سے اپنی کتابوں میں ذکر کیا ہے ..کہ انقلاب کتنی قسم کے ہوتے ہیں ..انقلاب کیوں آتے ہیں ..اور انقلاب سے خوف صرف امیر آدمی ..جاگیردار .وڈیرہ شاہی ..چور اچکے ..بد کردار .کرپٹ حکمران کو اور بیوروکریسی کو ہوتا ہے ..تفصیل میں جانا  نہیں چاہتا   ..کافی کومنٹ  وصول ہوتے رہتے ہیں ..اچھے بھی برے بھی ....نہ فکر کرتا ہوں نہ برا مانتا ہوں ..کیونکہ میرے پاس طاقت نہیں ہے ..کہ میں نظام سے لڑ سکوں ...سمجھانے  کی کوشش کرتا ہوں ..اگر نہ سمجھے تو جھگڑا کس بات کا .....مجھے  غصہ صرف اس وقت آتا ہے جب مجھے فون پر دھمکیاں دی جاتی ہیں اور کال کرنے والا اپنے نمبر کو چھپاتا  ہے ..میں صرف اتنا کہتا ہوں ..کہ یہ گالیاں تم فیس بک پر یا میری میل پر بھی بھیج سکتے ہو ..تو جب تم کو یقین ہے کہ میں بے ضرر انسان اور کمزور انسان ہوں ..تو نمبر چھپانے کا فایدہ .. آج  جب  گھر سے نکلا  تو موسم تو خوشگوار تھا ..مگر میں کل  کے آنے والے  کومنٹ کے بارے میں سوچ رہا تھا ..کہ اچانک  فون کال آ گئی ...غصہ آ گیا کہ ایک تو میں گاڑی  چلا رہا تھا دوسرا کال نمبر کے بغیر تھی ...گاڑی  چلاتے فون سننا اٹلی میں جرم ہے ..چلان  ہو جاتا ہے ...اگر نہ سنتا تو کال کرنے والا سوچتا کہ بزدل ہے .اس میں سننے کا حوصلہ نہیں ہے ..آخر کار فیصلہ کیا .کہ سن لیا جاۓ .شاید  میرا اندازہ غلط ہو ..مگر نہیں ووہی ہوا جس کا اندیشہ تھا ...دوسری  طرف سے جونہی غلط آغاز ہوا ..میں نے فوری طور پر گاڑی  کو سائیڈ میں کھڑا  کر کے اس کو سنا ...یہ کوئی نواز شریف کا خیر خواہ تھا ...مگر اس نے ووہی باتیں دہرائی ..جن کا میں عادی ہو چکا ہوں ...پھچلے دنوں اسلامآباد سے جو کومنٹ موصول ہووے تھے .یہ ان سے مختلف تھے .....تم کون ہو کیا ہو ..کس کے لئے کام کرتے ہو ....چند گالیاں  وغیرہ وغیرہ .....مگر آخر میں جب اس کو میں نے ٹھنڈہ کیا تو اس نے ایک بات کی .....جس کا میں نے  اس کو جواب دیا تو اس نے میرے جواب کو لگتا تھا ..کہ بڑی  مشکل سے ہضم کیا ہو گا ...وہ بھی فکر مند  ہو گیا ہو گا ..کیونکہ وہ فون بند کرنے سے پہلے جب حسب م  تو میں سمجھ گیا کہ وہ میرے جواب سے اگر مطمئن  نہیں ہوا تو سوچنے پر مجبور ضرور ہو گیا ہے ...میرا جواب صرف اتنا تھا ..کہ بھائی  میرے انقلاب لانے والوں کی تاریخ اٹھا کے دیکھ لو ..یا جس ملک میں بھی خون بھا یا بہایا  گیا ...جن میکوں کی تم مثال  دے رہے ہو کہ میں پاکستان کو مصر  بنانا چاہتا ہوں ......تو صرف ایک بات ذہن میں رکھو کہ انقلاب ہمیشہ حکمران کی غلطیوں .نا اہلی ..کرپشن..نا انصافی ..بد کرداری . اور ظالمانہ رویہ کی وجہ سے آتا ہے ..وہ چاہے فرانس ہو ..ایران  ہو .مصر  .عراق .لیبیا  یا .شام  یا کوئی دنیا کا اور ملک ہو ...اس لئے مجھ  پر الزام مت دو ....حکمران کو فرعون  بننے سے روکو ..عوام کو بنیادی سہولتیں دو ...کوئی انقلاب نہیں آے  گا ..اور خون کی ندیاں  کو بہنے سے روکو ..شاید تم کو اندازہ نہیں ہے ..کہ میں پاکستان میں انقلاب سے زیادہ خون بہتا  دیکھ رہا ..ظلم ہوتا دیکھ رہا ہوں ..شاید آپ کی آنکھوں پر پٹی  بندھی  ہوئی ہے ..یا حقیقت سے آنکھیں چرانا ہماری مجبوری یا روایت  بن چکی ہے ..یا پھر ہم پڑوسی کے گھر میں لگی ہوئی آگ کو تماشائی بن کے دیکھنے کے عادی ہو چکے ہیں ..یا بے حس ہو چکے ہیں ..یہی آگ جب ہمارے گھر کو جلاے  گی ..تو ہم فرعون  کی طرح  خدا کو یاد کریں گے ...جس وقت کوئی فایدہ نہ ہو گا .....اس نے تو فون بند کر دیا ..مگر میں پھتر کی طرح  ساکت ہو چکا تھا ..مجھے  وقت کا اور سڑک کے ساتھ گاڑی  کھڑی کرنے   کا کوئی احساس نہ تھا ..کہ میں کب سے سوچوں میں گم اپنی قوم کے شعور کے بارے میں پریشان تھا ..کہ اچانک چونک گیا ..جب پولیس والا مجھ سے پوچھ رہا تھا ..کہ کیا معاملا  ہے ...انھوں  نے میری پریشانی کو بھانپ لیا اور میری سوری کو قبول کرتے ہووے جانے کی اجازت دے دی ...اور ساتھ یہ کہا ....کہ احتیاط سے ......میں منزل کی طرف بڑھتے یہی سوچ رہا تھا ..کہ پاکستانی قوم کو ایک انقلاب کی اشد ضرورت ہے ..انقلاب کے بغیر کچھ بھی ہم تبدیل نہیں کر سکیں گے ...نہ نظام ..نہ معاشرہ ..نہ سوچ .......کیونکہ یہاں اٹلی میں ہر کام اپنی باری میں اور قطار  کے انتظار میں کرتا ہوں ..حتہ کہ میلان ائیرپورٹ پر بھی اور راستے میں ٹرانزٹ پر بھی  کچھ اصول ہوتے ہیں ..مگر جونہی اپنی ائیرپورٹ پر جاتے ہیں ..تو دھکم پیل کا کام سٹارٹ   ہو جاتا ہے . سفارش اور یاری دوستی  میں  سب اصول اور باری  کے انتظار  والی سوچ ختم ہو جاتی ہے ...اور میرا شعور مجھے دیکھتے رہ جاتا ہے ....گھر تک پںچتے  پںچتے  کئی  کہانیاں جنم  لے چکی ہوتی  ہیں .............انقلاب کے لئے خون بہانا  کوئی ضروری  ہے
..........بدلنا ہے نظام تو پھر بہانے بنانا کوئی ضروری ہے
...........جب  یقین  ہے   کہ  موت  نے  آنا  ہے
........تو پھر زندگی کا جشن منانا کوئی ضروری ہے
.............................جاوید اقبال چیمہ ...میلان ...اطالیہ
...............................٠٠٣٩....٣٢٠......٣٣٧....٣٣٣٩...........





Tuesday, August 27, 2013

..................نواز شریف کی سیاست ........................
............سیاست کرنا آسان ہے وہ بھی منافقت  کی ...مگر اس سے یہ مت سمجھو کہ جو منافقت کی سیاست کرتا ہے وہ بھوت بڑا  لیڈر ہے ...شریف برادران کے پاس پیسہ ہے ..اور وہ بھی کس طرح  بنا اور بنایا گیا ..یہ بھی الگ بحث  ہے ....شریف برادران چاپلوسی کو پسند کرتے تھے اور کرتے ہیں ..نہ پہلے بدلے تھے اور نہ اب کوئی فرق آیا ہے ..ہاں اگر فرق آیا ہے تو یہ کہ چاپلوسی کرنے والے اور مشورہ دینے والے اور تقریر لکھ کر دینے والے چہرے تبدیل ہو چکے ہیں .نواے وقت والے نظامی صاحب ان کی خوبیوں اور خامیوں سے جتنے واقف ہیں ..شاید ہی کوئی اور ہو ...میں خود جب جوانی کے وقت صحافت کرتا تھا ..تو بھوت سے قصہ کہانیاں سنا کرتا تھا ...مسلاً  جیل روڈ پر روزنامہ پاکستان کی کہانی ..کہ کس طرح یہ جگہ دی گئی ...کس طرح  اکبر علی  بھٹی  مالک  اور چیف اڈیٹر بنے ...بعد میں کس طرح ضیاء شاہد وہاں ملازم ہووے ....کس طرح نواز شریف نے اپنے پیاروں  کو ہر وقت ہر حکومت کے دور میں نوازہ ...اور بنکوں سے قرضے بھی دلواۓ گے ...بعد میں واپس بھی نہیں کئے  گے ..کہاں  سے اٹھا کر کہاں  تک لوگوں کو پنچایا ...دوبئی  سے بھی  پاکستان کے بنکوں سے قرضے دلواۓ گے ..وغیرہ وغیرہ ....اس وقت بھی امپورٹ اور ایکسپورٹ  کے لاسنس  من پسند لوگوں کو دیۓ  گہے ....حتہ کہ دوائیوں کے معاملہ میں بھی کافی مال بنایا گیا ....بھوت سارے جراثیم حکومت کرنے کے اور خلیفہ  کے خواب دیکھنے کے شریف برادران میں ابھی بھی موجود ہیں ....بھوت ساری تبدیلی ان میں جلاوطنی کے بعد آئی ہے ...وہ یہ کہ  دھیمے دھیمے  سے کچھ کام کرنے لگے ہیں ..شور نہیں مچاتے ..بیان بازی  زیادہ نہیں کرتے ..اقتدار کے لئے منافقت زیادہ کر رہے ہیں ..پرویز رشید اور بیوروکریسی پر زیادہ مہربان ہو چکے ہیں ..پہلے کبھی مشاہد حسین اور شیخ رشید کی سنا کرتے تھے ....چھانگا مانگا والا ذہن اب بھی ہے ...ضیاء والی حکمرانی کے نقوش مٹنے کا نام ہی نہیں لیتے ...پہلے  ایم .پی .اے اور ایم .این .اے  کی سنا کرتے تھے ..اب زیادہ لفٹ نہیں کراتے ...اب بھوت سارے لوگوں کو حمزہ شہباز کے ساتھ تعلقات بنانے پڑتے ہیں ...اب اقتدار کی خاطر  کسی چور کو لٹکانے کی بات نہیں کرتے ..بلکہ احتساب کو تو وہ اقتدار کی خاطر بھول ہی چکے ہیں ...اب اسحاق ڈار  کے کہنے پر شیر نے کشکول کو بھی عالمی طاقتوں کے کہنے پر مضبوطی سے پکڑا ہوا ہے اور ہر روز بیوروکریسی کے بھی کہنے پر بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھاتے رہتے ہیں ...نواز شریف کا اصل چہرہ کچھ اور بھی ہے مگر اقتدار کی مجبوریاں کچھ زیادہ ہی بزدل بنا چکی ہیں ..ویسے تو ہمیشہ ہی اقتدار کو اولیت دیتے ہیں ..جو بات ابھی تک نہیں بدلی ..یعنی کے وہ جراثیم آج بھی موجود ہیں ..مسلاً  مجھے نظامی صاحب کا وہ واقعہ یاد آ گیا ہے ..جو گوجرانوالہ انہوں نے ہم کو سنایا تھا ..جس محفل میں مشاہد حسین بھی مجود تھے ....کہ جب نواز شریف پنجاب کے وزیر اعلیٰ  تھے ..اور جونیجو صاحب وزیر اعظم .....تو ضیاء صاحب نے نواز شریف کو اسلام آباد بلا کر کہا  تھا ..کہ صبح  کو جب جونیجو صاحب چین سے واپس آ رہے ہوں گے تو میں ان کے اسلام آباد آنے سے پہلے حکومت ختم کر دوں گا ..اور تم بدستور پنجاب کے وزیر اعلیٰ  رہو گے ...اسلام آباد سے واپسی پر اسی جہاز پر نظامی صاحب بھی سفر کر رہے تھے ..تو میاں  صاحب نے جب یہ بات خفیہ نظامی صاحب سے کہی ..تو نظامی صاحب نے میاں صاحب کو جو مشوره دیا ..وہ یہ تھا کہ آپ ملک کی سالمیت کی خاطر اپنی پنجاب کی وزارت سے علیحدہ ہو جایں ...مگر اس وقت بھی نواز شریف نے اقتدار کو سامنے رکھا .....اسی واقعہ کے ساتھ  وہ مشرف والا واقعہ منسلک ہے ..کہ نواز شریف ضیاء کی طرح  کھیل  کھیلنا چاہتے تھے ..مگر ضیاء والا سبق الٹا پڑ  گیا ...مگر اس سے زیادہ افسوس کی بات یہ ہے......کہ نواز شریف اور شہباز شریف اب بھی کچھ خفیہ ہاتھوں میں کھیل  رہے ہیں ..لگتا ہے ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا ....اگر سیکھا ہے تو صرف اتنا کہ زرداری کی طرح  اقتدار کے لئے منافقت کس طرح  کرنی ہے اور ذات کے لئے سمجھوتے کس طرح  کرنے ہیں اور لوٹ مار کس طرح  مزید کرنی ہے ..اور اپنے لوگوں کو کس طرح  نوازنا ہے ...رینگتے جاؤ ..مال بناتے جاؤ ...عالمی ٹھیکیداروں اور اندر کی مافیا سے بناتے جاؤ ..ملک کی اور عوام  کی پرواہ مت کرو ..یہ سبق جس نے بھی پڑھا ..وہ فی زمانہ کامیاب ہو گیا فرعون سے بھی چند قدم آگے ...فرق صرف اتنا ہے ...وہ برملا ظلم کرتا تھا ..مگر میرا حکمران مجھ سے ہمدردی بھی کر رہا ہے ..غالب کی شعاری  بھی کر رہا ہے اور مہنگائی  بیروزگاری دے کر ظلم بھی کر رہا ہے .....بھوت ساری شریف برادران کی کہانیاں میرے پاس محفوظ ہیں ..پھر کسی وقت ....بھر حال مجھے اس دفعہ شریف برادران سے کافی توقعات تھیں ..مگر افسوس کے ابھی تک میں نے مشرف اور زرداری کی پالیسی کو نہ بدلتے دیکھا ہے ...اور نہ کوئی نواز شریف کی ترجیحات میرے سامنے آئی ہیں ....یقین ہے کہ شعور رکھنے والا نواز شریف کا ورکر بھی پچھتا  رہا ہو گا ...بھر حال اگر یہی جمہوریت اسی طرح  منافقت کا سفر طے  کرتی رہی تو ملک کا اللہ ہی حافظ ہے ..پھر اس ملک میں سیاستدان ..جاگیر دار ..وڈیرے ..بیوروکریسی  اپنی خیر مناے ....ملک میں انقلاب بھوت جلد آے  گا ..جو سب تخت اور خلافت کے تابوت بھا کر لے جاۓ گا .....نہ بدلے جس سے نظام وہ انقلاب افکار نہیں ہوتا
.....بہ جاۓ  جو قوم کی خاطر وہ لہو بیکار نہیں ہوتا
........................نواز شریف کے نام کر دیا ہے .........اب   تاج  اچھالے  نہیں جایں  گے .....اب تاج و تخت  جلا کے  آے  گا ..........
.........جاوید  اقبال چیمہ ..میلان ....اطالیہ .

Sunday, August 25, 2013

..........................ملک کیسے چل رہا ہے .......................
............اگر آپ کہتے ہیں کہ ہم آزاد ہیں ...اور  ملک صحیح سمت میں چل رہا ہے ..بھوت جلد سب ٹھیک ہو جاۓ  گا ....تو یہ تجزیہ اور راۓ  آپ کو مبارک ....میں تو صرف خدا اور نبی سے تو ناامید نہیں ہوں ..مگر حکمران سے مکمل طور پر ناامید ہوں ...کیونکہ ہر ادارے کا حکمران تنخواہ تو لیتا ہے ..مراعات  تو لیتا ہے ..مگر اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہا ....انڈیا ہر روز پاکستان کے اندرونی اور بیرونی دروازوں سے پاکستان کی سالمیت کو نقصان بھی پنچا  رہا ہے اور الزام بھی پاکستان پر لگا رہا ہے ..مگر ہم خاموش ہیں ..بلکہ یارانے بڑھانے  کی بات کر رہے ہیں ....ہر روز دہشت گردی ہو رہی ہے ..ٹارگٹ کلنگ سے لاشیں اٹھائی جا رہی ہیں ..بھتہ خوری عروج پر ہے ..افراتفری ..فرسٹریشن عروج  پر ہے .....ملاوٹ سے زہر کھلایا جا رہا ہے ...کتوں اور گدھوں   کا گوشت کھلایا جا رہا ہے ...کھانے  پینے والی ہر چیز میں ملاوٹ ..پانی منگا خون سستا ہے ...روٹی مہنگی اسلہ سستا ہے ...بڑوں  کے لئے کوئی قانون نہیں ..غریب کے لئے ہر قانون ہے ....عدالتیں اور تھانے  ہی نہیں بکتے ..بلکہ ہر ادارے کا حکمران بکتا ہے ..اس کا سودہ ہوتا ہے ..بھرتی سے ٹرانسفر ..اور ٹرانسفر سے اچھی جگہ .......ہر پسند اور ناپسند پر بھی گروپ بنے ہووے ہیں ..یہ افسر زرداری گروپ کا ہے ..یہ نواز شریف اور فلاں گجرات والوں کا ہے ..... یہی حال مزبھی گروپوں کا ہے ......اس کو ملک چلنا کہتے ہیں ....بجلی اور گیس چوری حنا ربانی کھر  کر  رہی ہے ..کوئی لاشاری ..لغاری ..زرداری  ..کوئی جاگیر دار ..کوئی وڈیرہ ..کوئی کن ٹوٹا  بدمعاش کر رہا ہے .....جتنی علاقے میں بجلی چوری ہوتی ہے ...ہر واپڈا ملازمین کی ملی بھگت سے ہوتی ہے .....علاقے میں ہر ہونے والی واردات کا پولیس کو علم ہوتا ہے .....ہر اڈہ  پولیس کی نگرانی میں چلتا ہے .....مگر پستا عام  آدمی ہے ..اس کو ملک چلنا کہتے ہیں ..اگر اس کو ملک چلنا کہتے ہیں ..تو مبارک ہو آپ کو اور ضیاء .مشرف .زرداری .نواز شریف اور گجرات گروپ کو ..کیونکہ یہی سارے گروپ ہیں جنہوں نے ملک کا بیڑہ غرق کیا ..اور مزید بھی کرتے رہیں گے ....کیونکہ ان سارے گروپوں کے بیوروکریسی میں بھی طاقتور گروپ ہیں ...جو اپنی اپنی ریاست یعنی ادارے کے حکمران ہیں ..یہی سارے حکمران مل کر اب نواز شریف کو منافقت کی چال چلا رہے ہیں ..یہ حکمران کو حکومت کرنے کے گر سکھاتے ہیں ....اور یہ دنیا کے عقلمند ترین لوگوں میں اپنا شمار کرتے ہیں ..کیونکہ ان لوگوں نے باہر کے ملکوں کے کافی دورے کے ہوتے ہیں ..کافی کورس ان کو کرواۓ جاتے ہیں ..جن پر عوام  کے خون پسینے کی کمائی  کی خطیر رقم صرف  ہوتی  ہے ..پھر یہی عوام کو بیوقوف بنا کے ان سے کھلتے ہیں ...آپ کو یاد ہو گا ....آپ حسین حقانی کی مثال  لے لیں ..کس کس حکومت نے اس کے مفید مشوروں پر عمل نہیں کیا ..اس لئے تو پاکستان ترقی کے منازل طے  کر چکا ....کیونکہ ہر کرپٹ  سیاستدان کے مفادات  بیوروکریسی کی چالبازیوں پر انحصار کرتے ہیں ..اسی لئے تو کبھی روٹی کے تندور لگاۓ  جاتے ہیں ..اور کبھی  یوٹیلیٹی سٹور پر چینی کے کوٹے مقرر کئے  جاتے ہیں ..مگر یہ یاد رکھو کہ یہ کوٹے شوٹے  صرف غریب کی زندگی اجیرن کرنے کے لئے ہوتے ہیں .....کیا یہ نظام آپ کو پسند ہے ..اس کو ملک چلنا کہتے ہیں ..کہ جس میں لاکھوں غریب بیوہ اپنے پلاٹ  اور زمین کا قبضہ  چھڑاتے  چھڑاتے  قبر میں پنچ جاتی ہیں اور انصاف ان کی اولاد کو بھی نہیں ملتا ......غریب اغواہ ہوتے رہیں ..ان کے گھروں میں ڈاکے پڑتے رہیں ..مگر قانون حرکت میں نہ آے ....اور جب حکمران کو پتہ چلے کہ  حمزہ  شہباز  کو اغواہ کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے تو قانون حرکت میں آ جاۓ .......کیا اس طرح  ملک چلتے ہیں ..کیا اس کو ملک کا چلنا کہتے ہیں ...اس ملک میں انقلاب نے ہر حال میں آنا ہے ..جس نے نظام تبدیل کرنا ہے ..کچھ کو لٹکانا ہے ..کچھ کا احتساب ہونا ہے ...تب جا کر اس ملک نے اپنی پٹری پر چڑنا  ہے ..یہ ملک پٹری سے اتر  چکا ہے ..یہ حکمران ..یہ سیاستدان اس قابل  نہیں ہیں ....کوئی جرات والا با کردار حکمران ہی اس نظام  کو تبدیل کر سکتا ہے .........جاوید اقبال چیمہ ...میلان ......اطالیہ .....

Thursday, August 22, 2013

..............................ضمنی انتخابات اور تحریک انصاف ....................
..............آخر کار ووہی ہوا ..جس کا پہلے سے ڈر  تھا ....کچھ جگہوں میں تو عوام  نے اپنے شعور کا مظاھرہ کیا ..مگر زیادہ جگہوں پر فرسودہ نظام نے اپنا کام کر دکھایا ...مزھبھی  رحجان ..جاگیردار وڈیروں  کا کمال ..برادری ازم ...کن ٹوٹا . بد معاشی کا عنصر بھی نظر آیا ....اور پاکستان کی روایت  کے مطابق حکمران جماعت کو بھر حال فایدہ ملا اور ملتا ہے ..کیونکہ نظام ایسا  ہے کہ ہر آدمی اپنے مسایل کے بارے میں سوچتا ہے ..کہ اب اس وقت اس کے بیٹے کو ملازمت کون دلا سکتا ہے ..تو اس کا رحجان خود بخود حکمران جماعت  کے ساتھ چلا جاتا ہے ..اس میں ووٹر کا قصور نہیں ...نظام ہی ایسا ہے .....مگر سیاسی قد کاٹھ  کے لحاظ سے یہ بات واضح ہو گئی ..کہ تحریک انصاف اس وقت پاکستان کی دوسری بڑی  جماعت بن چکی ہے ..جس کو ہر جگہ دوسرے نمبر پر دیکھا گیا ....جبکہ دوسری طرف جیتنے والے اپنے اتحاد کی وجہ سے جیتے .....یہ بات تحریک انصاف کے لئے خوش آئین ہے ..مگر دوسری طرف چند خامیاں اور نقصان دہ اور دکھ دینے والی داستان بھی نظر آئی ...معذرت کے ساتھ عرض  کروں گا ..خواہ آپ کو بری لگے ...دکھ تو ضرور ہو گا ..مگر تحریک انصاف کو اصلاح کر لینی چاہئے ..ابھی وقت ہے ..اس سے پہلے کہ وہ قووتیں خوش ہو جایں ..جو  نظام بدلنے میں رکاوٹ ہیں ...اور تحریک انصاف کو پھلتا پھولتا دیکھنا نہیں چاہتیں ...پہلی بات تو یہ واضح ہو چکی ہے ..کہ عمران خان کی ذات تحریک انصاف کے لئے اہم ہے ....کیونکہ شعور ابھی اس مقام تک نہیں پنچ سکا کہ اگر خدا ناخواستہ عمران خان  تحریک انصاف کے چیئر مین  نہیں رہتے ..تو پارٹی  میں خلا  پر نہیں کیا گیا ..یا یہ کہ جاۓ ..کہ پارٹی  کا مستقبل عمران خان کے ساتھ وابستہ ہے ...دوسری بات یہ سامنے آئی ..کہ ڈرون حملے  نہ روکنا اور نیٹو سپلائی کو نہ روکنا ...عمران خان کی شکست کا سبب بن گہے ....اسی لئے سب تجزیہ نگار اس بات پر متفق تھے ..کہ سرحد میں عمران خان کی حکومت ایک امتحان سے  کم نہیں  ہے ....سو اس بات کا نتیجہ سامنے آ گیا ..کہ لوگ زیادہ دیر اس بات کا انتظار نہیں کر سکتے ..کہ کب عمران خان حکومت سے مذاکرات کرے گا اور کب نتیجہ نکلے گا ....لوگ عمران خان کا واضح کردار دیکھنا چاہتے تھے ..جو سامنے نہ آ سکا بد قسمتی سے ...اگر ضمنی انتخاب سے پہلے عمران خان نیٹو سپلائی بند کروا دیتے ..تو سارے ملک میں وہ لیڈ  کر جاتے ..دنیا کی کوئی  طاقت ان کو اپ سیٹ کرنے سے نہیں روک سکتی تھی ..مگر اب جو اپ سیٹ ہوا ہے وہ تحریک انصاف کے لئے لمحۂ فکریہ ہے ..کیونکہ ٹکٹوں کی غلط تقسیم اور اندرونی اختلافات بھی اس کی بڑی  وجہ ہے ....اختلافات اور ورکروں کی آواز کا جلد نوٹس لینا عمران خان کی ذمہ داری تھی ..مگر جانتا ہوں جن قووتوں نے ان کو روکا ....اور آخر کار تحریک انصاف کو دھجہکا دینے میں کامیاب ہو چکے ہیں ....مگر ابھی بھی تحریک انصاف کے لئے اپنی بقا کے لئے ضروری ہے ....کہ اگر ڈرون  حملے بند نہیں کئے  جاتے ..تو وہ نیٹو سپلائی بند کروا دیں ..ورنہ اپنی حکومت کی ناکامی کی تختی نوشہ دیوار پر پڑھ لیں .........ان کی کامیابی اور ناکامی کا سہرہ اس بات پر ہے ..کہ جو وعدے انہوں نے عوام  سے کۓ  ہیں ..ان پر عمل کریں ..ورنہ روایتی سیاستدان تو اپنا کام کر رہے ہیں ..اور اسی نظام کے ساتھ ہنسی خوشی کرتے رہیں گے ...ان کو اقتدار سے غرض ہے ...پاکستانی عوام  سے ان کا کوئی رشتہ نہ ہے اور نہ تھا ....صرف ایک عمران خان تھا ..جس کی طرف لوگ دیکھ رہے تھے ..مگر ضمنی انتخابات نے سارے گراف کو واضح کر دیا .....اب نظام کی تبدیلی کی طرف جو میری طرح کے لوگ دیکھ رہے تھے ..ہم کو بھی اب خطرہ محسوس ہو رہا ہے ....کہ آخر کار اس ملک میں ووہی ہونا ہے ....جو کوئی چاہے یا نہ چاہے .....inqelaab ..inqelaab ....اور آخر کار انقلاب ہی اس ملک کا واحد حل ہے ...جو اس ملک کا نظام تبدیل کرے گا ....اب انقلاب کی طرف دیکھنا پڑے  گا ...یعنی دوسرے لفظوں میں خدا کی طرف ........
........جاوید اقبال چیمہ ...میلان ..اطالیہ ..................٠٠٣٩..٣٢٠...٣٣٧..٣٣٣٩..... 

Wednesday, August 21, 2013

..................امریکا بہادر ذرا غور کر ................
..........................................یہ مشن ہے تمہارا
.........................................یہ امتحان ہے ہمارا
.........................................یہ دہشت گرد ہے تمہارا
.........................................تو خون بھا رہا ہے ہمارا
............یہ سازش ہے تمہاری
...........یہ جنگ ہماری نہیں ہے
...........دہشت گردوں کی پشت پناہی کرتا ہے
...........امن میں دلچسپی تمہاری نہیں ہے
...........................................جنگ تمہاری مجبوری ہے
...........................................امن ہمارے لئے ضروری ہے
...........................................کوئی شک نہیں کہ تو ہار چکا جنگ
..........................................یہ تیری کمزوری نہیں وجہ مغروری ہے
............اگر تو رہتا ہے یہاں
............خون میرا بہتا ہے یہاں
...........آخر ہم سے چاہتے ہو کیا
..........ہر بے بس یہی کہتا ہے یہاں
........................................آمروں کا بویا جھیل رہے ہیں
.......................................دن رات تیرا ہی کھیل کھیل  رہے ہیں
......................................پھر بھی تو نہیں ہوتا راضی ہم سے
.....................................ہم تو خود کشی کے پھندے سے جھول رہے ہیں
............دوست ہے تو اک دفعہ تو وفا دے دے
...........یا ایک ہی دفعہ ہمیں سزا دے دے
..........اب تو خود کشی بھی ہمارے لئے مشکل
.........زہر کی شکل میں کوئی دوا دے دے
........................................میرا پالیسی ساز تیرا یار ہے
.......................................تو ہی اس کا خریدار  ہے
....................................خرید  لے  سارے  ملک  کو
..................................یا ٹھیکے  پر چلا یہ آہ   و پکار ہے
............تیرے جانے سے دہشت گردی ختم ہو گی
...........تیرے رہنے سے یہ آگ نہ کبھی مدھم ہو گی
..........امن دیکھوں  گا جس دن یہاں
.........میری آنکھ بھی اس دن خوشی سے نم ہو گی
....................................دوستی کے روپ میں نظارہ کرتا ہے
..................................بزدلوں کو تو ہمیشہ مارا  کرتا ہے
.................................ہمدردی کے روپ میں آتا ہے ہمیشہ
...............................کنارے پے  لا کر ہمیشہ کنارہ  کرتا ہے
................امن کا رکھوالا امن کو تباہ کرتا ہے
..............غداروں کے ساتھ ہمیشہ نباہ کرتا ہے
.............اسرئیل اور انڈیا دوست ہیں تیرے
...........مسلمانوں  کے ساتھ ہمیشہ دغا کرتا ہے
.........................دے کے امداد ذلت دے رہا ہے
........................کر کے بدنام کونسی عزت دے رہا ہے
........................ہے بھوک و افلاس اور ننگی جارحیت
......................اپنی دہشت کی شدت سے غربت دے رہا ہے
.................................جاری ہے ....جاوید اقبال چیمہ .............

Sunday, August 18, 2013

...................................................جمہوریت اور انقلاب ......................
...............لوگ کہتے ہیں جمہوریت کو چلنے دو ..آہستہ آہستہ سب ٹھیک ہو جاۓ  گا ..میں اس سے متفق نہیں ہوں ..اور نہ میں اس قابل  ہوں کہ جمہوریت کا بستر  گول کر دوں ..ہاں اگر طاقت رکھتا ہوتا ...تو صرف مشرف کی طرح گھر نہ بھیجتا اور نہ کوئی معاہدہ کرتا ...بس انصاف کے ساتھ قرضے واپس وصول  کرتا  ...لوٹی ہوئی دولت  ہر حال  میں وصول کرتا اور تمام گفٹ  میں دئے  ہوۓ پلاٹ .زمین واپس لیتا ..احتساب کرتا ..اسلہ پر مکمل پابندی لگاتا اور اس فرسودہ نظام  کو فلفور تبدیل کر دیتا ..جس غلط نظام  کی وجہ سے بجلی .گیس چوری ہوتی ہے ..تھانیدار اور پٹواری اپنی مرضی سے اپنی کرپشن کی خاطر تبدیل کئے  جاتے ہیں ..لہٰذہ اور بھوت سے کام جو پہلی تقریر میں کرنے ہوتے ہیں ..وہ کر جاتا ....دوسرے دن سے نکیل  ڈالنی شروح  کر دیتا ..اور بھوت سے کاموں کا آغاز ہو جاتا ....اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر ڈکٹیٹر نے آ کر ملک کا بیڑہ غرق کیا ..کچھ ڈیلیور نہ کیا ..نہ نظام کو تبدیل کیا .نہ ملک میں انقلاب آیا ...آیا بھی تو خونی انقلاب ......مگر اس میں بھی سیاستدان کا ہی قصور ہے ..کیونکہ ڈکٹیٹر کی حکومت کو کندھا بھی سیاستدان نے ہی دیا ....مگر سوال یہ ہے کہ ووہی سیاستدان جو ڈکٹیٹر شپ میں تھے ووہی جمہوریت کا راگ الاپ رہے ہیں ...کیا وہ کچھ ڈلیور کر پایں  گے ..کیا نظام بدل جاۓ گا ...پچھلے پانچ سال میں بھی جمہوریت نے کچھ نہ دیا ..اور ابھی تک بھی کوئی جمہوریت کے ثمرات نظر نہیں آ رہے ..البتہ کرپشن ..اقرباپروری ..لوٹ کھسوٹ ..سفارش ..رشوت .مہنگائی ..بیروزگاری ..دوستوں یاروں کو نوازنے کا سلسلہ جو جاری ہے ..وہ ضرور نظر آ چکا ہے ...اس کا مطلب یہ ہے ..کہ سیاستدان یا ڈکٹیٹر جو کرنا چاہے ..وہ کر سکتا ہے ..مگر کرتا ووہی ہے جو اس کی کرسی اور ذاتی مفاد میں ہو ...اسی لئے نہ ملک میں سبز انقلاب آ سکا اور نہ نظام بدل سکا اور نہ غریب کا  جھوٹا دم بھرنے والے غریب کو انصاف دے سکے ..اب بتاؤ میں اس جمہوریت سے اپنے پیٹ اور ملی غیرت  کی آگ کو کیسے بجھا دوں ...کب جمہوریت انڈیا کے ساتھ کشمیر اور پانی کا مسلہ حل کرے گی .کب کالاباغ ڈیم  بنے گا ..کب جمہوریت نظام کو تبدیل کرے گی ..کب جمہوریت دہشت گردی کا مسلہ حل کرے گی ..کب ملک کو اسلہ ..ٹارگٹ کلنگ ..بھتہ خوری سے پاک کرے گی ...بتاؤ کتنا وقت دینا چاہتے ہو ..سیاستدان کے وعدے  تو راجہ رینٹل کی طرح کے ہوتے ہیں ..پوچھو جمہوریت کے ٹھیکیداروں سے ..کہاں گہے تمہارے چھوٹے صوبے بنانے والے وعدے ...الیکشن سے پہلے کافی چیزوں کا بڑا  شور تھا ....اب دیکھ لو ..سیاسی کلابازیاں .جھوٹے وعدے ..یہ ہے جمہوریت ....جس کے ثمرات اس وقت تک دستیاب نہیں ہوں گے ..جب تک نظام نہیں بدلے گا ...نظام کو تبدیل کرنا نہ اتنا آسان ہے..کیونکہ یہ سیاستدان اور کچھ خفیہ ہاتھ ہیں ..جو اس نظام کے بدلنے میں رکاوٹ ہیں ..ہم بھولے بادشاہ ہیں ..کہ اس سیاستدان سے یہ توقه کر رہے ہیں ..جو خود نظام بدل کر اپنے لئے خود قبر کھود  کر  اقتدار سے ہمیشہ کے لئے دور ہو جاۓ گا اور ...یہ کیسے ممکن ہے ..اس لئے اس نظام کو بدلنے کے لئے ایک انقلاب کی ضرورت ہے ....اور انقلاب نے ہر حال میں آنا ہے ..ووہی ہمارے سارے مسایل کا حل ہے اور اس انقلاب کے سبز اور سرخ کرنے کا سہرہ آپ کی یہ بےغیرت جمھووریت اور سیاستدان کے سر پر سجے گا ......جتنا مرضی جمہوریت کو وقت دے لو ...یہ لنگڑی لولی جمہوریت منافقت والی ملک کی تقدیر نہیں بدل سکتی ....اس وقت جمہوریت کے ٹھیکیداروں کو وقت دے دیا گیا ہے ..کہ وہ اس امتحان سے گزریں .....جب سب لوگ جمہوریت کی بغیرتی سے مکمل استفادہ کر لیں گے ...تو انقلاب کے لئے راستہ صاف ہو جاۓ گا ..پھر کوئی بےغیرت یہ نہیں کہے  گا ..کہ جمہوریت کو وقت نہیں دیا گیا ....جمہوریت کے ٹھیکیدار وقت کا تعین کر لیں ..کہ ان کو اس ملک کو لوٹنے کے لئے اور کتنا وقت درکار ہے ...جمہوریت کا اتنا قصور نہ ہے ..قصور سیاستدان کا ہے ..جو اصل جمہوریت کو برداشت ہی نہیں کر سکتا ...اور سارے فیصلے ایک ڈکٹیٹر کی طرح  کرتا ہے ........باقی آئندہ ....انشااللہ ...........جاوید اقبال چیمہ ...میلان ...اطالیہ ............

Saturday, August 17, 2013

.....................................انقلاب مصر ..............................
..................مصر کی مساجد اور سڑکوں  گلیوں میں بہنے والا خون رائگاں  نہیں جاۓ گا ...یہ بات یہاں رکنے  والی نہیں ہے ...اس کی لپیٹ میں بڑے  بڑے حکمران آئیں  گے ...اس کی لپیٹ میں سعودی عرب اور پاکستان خاص کر آیں  گے ...یہ آگ جو غلط طریقے سے  مصر  کی فوجی حکومت نے لگائی  ہے ..یہ ایک مسلمانوں کے خلاف سازش ہے ،،، مگر  مسلمان حکمرانوں نے اس سازش کے خلاف نہ بول کر اپنے لئے نفرت کا سامان کر لیا ہے اور وہ راستہ چنا ہے ،،....جو حکمرانوں کی دنیا اور آخرت دونوں کو تباہ کر دے گا ..کیونکہ حق کا ساتھ نہ دے کر مسلمان حکمرانوں نے اسلام سے غداری بھی کی ہے اور منافقت بھی کی ہے اور پوری دنیا کے مسلمانوں کی دل آزاری بھی کی ہے ...تمام حقوق اور فرایض  سے چشم پوشی بھی کی ہے اور اللہ اور اس کے رسول کے احکامات کی کھلم کھلا خلافرضی بھی کی ہے ...مفتی جانے یا فتویٰ دینے والے ...میں تو سیدہ سادہ مسلمان ...فتووں سے ہٹ کر صرف یہ عرض کر رہا ہوں ..کہ آجکل کا  مسلمان حکمران نہ تو  اپنی عوام  کی خدمت  اور نہ خدا کے احکامات کی  پابندی کر رہا ہے ....حکمران نہ کسی اصول ضابطہ اخلاق کا پابند ہے اور نہ اپنے ہی بناۓ  ہوۓ  کسی قانون کا پابند ہے ....اس کے بعد کیا رہ جاتا ہے ..پوری دنیا میں مسلمان حکمران مادیت اور عیاش  پرست ہو چکا ہے اور امریکا کا غلام بن چکا ہے ...اپنے پاس خدا کے دے ہوۓ سب وسایل کے ہوتے ہوۓ  وہ ہر کام میں دوسروں کا محتاج بن چکا ہے ..اور پاکستان تو کشکول اٹھا کر بھکاری بھی بن چکا ہے ..پاکستانی حکمران جب اقتدار سے دور ہوتا ہے تو کشکول توڑ دیتا ہے ..اقتدار میں آ کر عوام سے منافقت کر کے کشکول مضبوطی سے پکڑ لیتا ہے ...میرا حکمران یہ مت بھول جاۓ ..کہ اقتدار مل گیا ...جمہوریت آ گئی ..تو انقلاب ٹل  گیا ......نہیں ایسی  کوئی خوش فہمی  میں حکمران اب نہ رہے ...اگر نظم نہ بدلہ ..کرپشن اسی طرح  جاری رہی ..بجلی ..گیس .مہنگائی ..بیروزگاری .ناانصافی ..ٹارگٹ کلنگ ..دہشت گردی ..لا قانونیت اسی طرح  جاری رہی ..تو وہ دن زیادہ دور نہیں...کہ پاکستان میں بھی مصر  جیسا انقلاب آنے والا ہے ..انجام کچھ بھی ہو ...انقلاب ٹلنے  والا نہیں ہے ..یہ مت بھولو ..کہ سڑکوں پر عوام اس وقت نکلتی ہے ..جب حکمران عوام  کو اس حد تک مجبور کر دیتے ہیں ..کہ ان کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں رہتا ....یہ بات میرا حکمران خود بھی جانتا ہے ..کیونکہ وہ بھی سڑکوں پر خون بھا چکا ہے ...مگر فرق صرف اقتدار کا نشہ کا ہے ....کیونکہ ہر حکمران کو یہی بتایا جاتا ہے ..کہ سب کچھ ٹھیک ہے ....پاکستان میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے ..پاکستان کا حکمران کسی عالمی طاقت کا پابند نہیں ہے ..اپنا رول ادا کرے ...اور اگر پاکستانی حکمران دانت داری سے یہ سمجھتا ہے ..کہ وہ بے بس ہے ..تو اقتدار سے علیحدہ ہو جاۓ ..تاکہ ملک میں خونی انقلاب کی شروعات نہ ہونے پاۓ ....ورنہ اقتدار سے چمٹے رہنا اور کوئی پراگریس بھی نہ دکھانا حکمران کے لئے اور ملک کے لئے بھوت نقصان دہ ہو گا ...خونی انقلاب کی ساری  ذمہ داری اب زرداری پر نہیں نواز شریف پر ہو گی ...اس وقت تک نواز شریف حکومت ہر فیلڈ میں ناکام اور فیل ہو چکی ہے .....انقلاب کا راستہ ہموار ہو رہا ہے ...اگر عمران خان ..جماعت اسلامی ..جنرل حمید  گل ..حافظ سعید ..شیخ رشید ..قادری صاحب ..زاہد حامد  گروپ اور دوسرے پاکستانی ہمدرد اکھٹے  ہو جاتے ہیں ..تو سبز انقلاب پاکستانی عوام  کے قدموں میں ہے ......ورنہ خون تو ہر روز بہ ہی رہا ہے ....خونی انقلاب میں کونسی کسر باقی رہ چکی ہے ..حکمران انارکی چاہتا ہے ..سول نافرمانی کی تحریک چاہتا ہے ..اس کا بھی انتظار کر لو ......مصر  کے انقلاب کو سلام ....ان شہیدوں کو سلام ..ان کے جزبہ کو سلام ..ان کا خون رائگاں  نہیں جاۓ  گا ...پھچلے سال جب میں رمضان میں عمرہ کرنے گیا تو مصر کے مسلمانوں سے ملا جو تحریر چوک میں شامل تھے ..ان کے جزبات سے واقف ہوا تھا ...تو میں نے محسوس کیا تھا ....کہ دنیا کا کوئی مسلمان اس وقت ہتھیار نہیں اٹھاتا ..جب تک اس پر ظلم کی انتہا نہ کر دو ...پاکستان میں بھی ظلم کی انتہا ہو چکی ہے ..مگر حکمران کو اندھا اور بھرا بنا دیا گیا ہے ..عنقریب اس حکمران کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جایں گی ....اگر ہوش کے ناخن نہ لئے تو ......انشااللہ ........جاوید اقبال چیمہ ..میلان  ..اطالیہ .......٠٠٣٩..٣٢٠...٣٣٧...٣٣٣٩......

Thursday, August 15, 2013

..........................................حکمران مجبور یا منافق .....................
................یاسمین منظور نے بلآخر خاموشی توڑ  دی ....اور کافی سوالات ان لوگوں کے لئے جھوڑ  گئی ...جو آزادی کا جشن منا  رہے  ہیں ...نواز شریف کے سامنے اس کا فریاد کرنا بھی بے سود ٹھہرا .....آپ اس سے حکمران کی سوچ کا ..مجبوری کا ..یا منافقت کا اندازہ کر سکتے ہیں ...نواز شریف ہر سیاہ  و سفید کے واحد مالک  ہیں ..جس محکمہ کے  سربراہ کو تبدیل کرنا چاہیں ..وہ کر سکتے ہیں ..جو پالیسی بنانا چاہیں بنا سکتے ..وہ لوگوں کی عزت . جان ..مال اور ملک کی سالمیت کے محافظ ہیں ..واہ میرے حکمران کیا ترجیحات ہیں تیری ..نہ بھتہ خوروں پر ایکشن نظر آیا ..نہ ٹارگٹ کلنگ پر ..نہ دہشت گردی پر .نہ بجلی .گیس چوروں پر . .اور نہ اسلہ پر پابندی لگا سکے ..کوئی بولڈ  فیصلہ ابھی تک نظر نہیں آیا ..ابھی تک اپنے آدمیوں کو نوازنے کا عمل جاری ہے ...خدمت  گروں کو صلہ  دینے کا سلسلہ جاری ہے ...زرداری والی مفاہمت جاری ہے ...بڑے  بڑے اینکر ..چنیل اور اخباروں کے مالکان ..بڑے بڑے  سیاستدان ..بیوروکریسی  . سب خاموش ہیں ..خدا جانے یہ ملک کیسے چل رہا ہے اور کون چلا رہا ہے یا ہانک رہا ہے ...عام  آدمی کہاں فریاد کرے کہاں جاۓ ..حکمران کی خاموشی کس لئے ہے ..صرف اقتدار کے لئے ..یا.....چار سال کے بعد تو یہ بولنا شروع  کریں گے یا الیکشن میں تو بولتے تھے ..اب تو پجاری مندر کی مورتی کی طرح  گم سم ہو چکے ہیں .....یہ کیا ملک میں انقلاب لایں  گے ..نظام کو کون بدلے گا ...میرے نزدیک جب تک یہ جاگیر دار ..وڈیرہ ..کن ٹوٹا چودھری اور بے رحم سرمایہ دار اور یہ والا بیوروکریٹ ہے ..یہ نظام نہیں بدل سکتا ...روایتی سیاستدان اپنے جمہوری اور غیر جمہوری ہتھکنڈوں کے ذریعہ ہمیشہ حکومت کرتا رہے گا ...پشت در پشت اقتدار سے کھیلنے کا عمل اس وقت تک جاری رہے گا ..جب تک انقلاب سے یہ چند لٹیروں سے احتساب نہیں ہوتا ...پاکستان کا نظام انقلاب کے بغیر تبدیل نہیں ہو سکتا ..یہ انقلاب عمران خان اور جماعت اسلامی جیسی قوتیں اگر عوام  کی مدد سے نہ لا سکیں ..تو پھر راتوں رات اب کی بار جو آے  گا ..وہ ایک ہی تقریر میں نظام کو بدل دے گا ...اور چوروں کو بھاگنے سے پہلے ہی لٹکا دیا جاۓ گا ....کیونکہ اب کی بار آنے والا ضیاء اور مشرف کی طرح  بےغیرت  نہیں ہو گا ...ایک ہی رات میں سب جیل خانے خالی ہو جایں گے ..ہر طرح  کا اسلہ کو ضبط کر لیا جاۓ گا اور اسلہ کے تمام لاسنس ختم کر دے جاۓ گیں ...تمام سیاستدانوں اور بیوروکریٹ کا احتساب ہو گا ..تمام کرپشن کا مال اور جاگیریں ضبط کر لی جایں گی ....قرضوں کی وصولی کی جاۓ گی چاہے ان کی تمام جائداد ضبط کرنی پڑے .......میریٹ پر نوکریاں اور فیصلے ....تمام جاری مقدمات کا فیصلہ ایک ہفتے کے اندر ........ہر کارپوریشن میں نیا انڈیپنڈنٹ انصاف کا نظام  ہو گا ........یہ ایک پڑوے  کا خواب نہیں ہے ....اگر نظام تبدیل نہ ہوا ..اور کوئی لیڈر عوام  کو لیڈ  نہ کر سکا ..تو یہ بھوت جلد ہونے والا ہے ..پھر انقلاب آے  گا ..اب کی بار سب حساب چکا دے گا .....انقلاب نے آخر  کار آنا ہے ....اور انقلاب ناگزیر ہے ...انقلاب ہی اس ملک کے سارے مسایل کا حل ہے ...ورنہ جو ملک کو توڑنا چاہتے ہیں ..ان کو کون نکیل  ڈالے  گا ...غریب کو کون انصاف دے گا .....کئی یاسمین منظور  کو راستے سے ہٹانے کا سلسلہ جاری رہے گا ...کیا ہو رہا ہے ..کیا ہو گا ..کیا ہونے والا ہے ...تم بھی دیکھو ..میں بھی اپنا خون جلاتا ہوں .....جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ .....

Tuesday, August 13, 2013

.................................ہندوستان کی بد مستیاں ...............
................انڈیا کو اس خطے  کا بد معاش بنایا جا رہا ہے ..اس لئے اس کو کھلی چھٹی دے دی گئی ہے ..کہ تم اپنے خطے  میں ہر ایک کے سانس لینے پر بھی  پابندی لگا دو ...تاکہ اگر کوئی سانس بھی لینا چاہے تو پہلے تم سے اجازت لے ..خاص کر پاکستان کا ناطقہ بند کر دو ..تاکہ یہ سانس لینے کے قابل  بھی نہ رہے ..یا پاکستان کو اتنا اپاہج کر دو کہ وہ تمہارا محتاج ہو کر رہ جاۓ ....انڈیا سے بجلی  لینا بھی اسی منصوبے کی ایک کڑی  ہے ..بعد میں پانی کے معاملہ پر بھی ہمیں انڈیا کا محتاج بنا دیا گیا ہے ..کہ جب چاہو کھول دو ..جب چاہو بند کر دو ....اور جب چاہو پاکستان کو  بنجر کر دو ...اتنی کھلی چھٹی انڈیا کو اس لئے دی گئی ...کہ ایک تو سال ہا سالوں سے ہمارا حکمران بےغیرت عالمی طاقتوں کے ہاتھوں کھلونا بنتا آ رہا ہے ..دوسرے پاکستان عالمی طاقتوں سے فتح نہیں ہو رہا ..تیسرے وہ بدلہ بھی لینا ہے ..جو چڑیا سے باز کو مروایا ...اور وصول بھی کچھ نہ کیا ....کیونکہ ہم جب بھی کسی کی جنگ لڑتے ہیں ..اپنے آپ کو تباہ کرتے ہیں ..اور ملک کی فوج کو حکمران   فی سبی للہ استمال کرتے ہیں اور اپنی جیب کو ڈالر سے بھرتے ہیں .....خیر بات ہو رہی تھی کہ انڈیا آجکل پاکستان کا ناک میں دم  کئے  ہووے ہے ....مگر عالمی ٹھیکیدار خاموش تماشائی بنے ہووے ہیں نواز شریف کی طرح ....صرف عمران خان اور شیخ رشید نے جرات کا مظاہرہ کیا ہے ...باقی اپنے اپنے مفادات دیکھ رہے ہیں ..پی .پی .پی . والے تجارت سے کمشن خانے کی سوچ رہے ہیں ..گجرات والوں کے یارانے ہیں مال پانی کمانے کے لئے ہر ایک نے اپنے اپنے مورچے بناۓ ہووے ہیں ..کچھ انسانی حقوق کے رکھوالے بال ٹھاکرے کی مورتی کو دل میں سجاۓ بیٹھے ہیں ...نواز شریف امریکہ سے ڈکٹیشن لے کر زبان کھولیں گے ..آخر کار حکومت اور کرسی کے معاملات کچھ پچیدہ ہوتے ہے ....حکمران ہمیشہ کرسی بچانے کے ہزار جتن کرتا ہے ..مگر بلاخر ذلیل ہوتا ہے ....اگر اپ میری راۓ لیں ..تو میں چاہتا ہوں کہ انڈیا پاکستان پر حملہ کر دے ..کیونکہ ہم کو کچھ پچھلا حساب چکانا  ہے ....جو اس وقت بہترین موقعہ ہے ...ویسے بھی روز روز کے مرنے سے بہتر ہے کہ ایک ہی دفعہ مرا جاۓ ....انڈیا کو ہم اس وقت سبق سکھانے کی پوزیشن میں ہیں ...کیونکہ پاکستانی کلچر ہے کہ شریف جب تنگ آمد بجنگ آمد ..بد معاش بنتا ہے ..تو بڑے  بڑے کن ٹوٹے نامور دوڑ لگا جاتے ہیں ..کیونکہ شریف آدمی موت کی پرواہ کے بغیر کفن باندھ کر نکلتا ہے ...تو پھر فرعون بھی پناہ مانگتے ہیں ..میری تو صرف خواہش ہے کہ انڈیا پاکستان پر حملہ کرنے کی غلطی  کرے ..مگر وہ یہ غلطی  کبھی بھی نہیں کرے گا ....وہ صرف جو پاکستان کے اندر دہشت گردی کروا رہا ..اس کے کچھ ثبوت پاکستانی فوج کے پاس ہیں ...وہ صرف ان سے دھیان ہٹانے کے لئے یہ کر رہا ہے ...یہ شوشہ ہے ..جو بمبئی حملوں کی سبکی دور کرنے کے لئے ضروری تھا ..کہ اس طرح کھیل کھیلا  جاۓ .....کیونکہ چور کی داڑھی میں تنکا ...وہ اپنی چوری اور سینہ  زوری کے فاش ہونے پر پاگل ہو چکا ہے ..اس سے اپنی بےعزتی برداشت نہیں ہو رہی .....انڈیا کو پاکستان کی طاقت کا اندازہ ہے ...وہ جو سرد جنگ ہمارے اندر ہر روز دھماکوں سے لڑ رہا ہے ..اس کے لئے ایٹمی جنگ کی ضرورت نہیں ہے ....اس جنگ سے پاکستان کو فایدہ ہو گا ..کہ ہم بلاہخر ہجوم سے نکل کر قوم بن جایں  گے ..اور ہماری آپس کی نفرتیں ختم ہو جایں گی ...اور پھر جب ہم کفن باندھ کر نکلیں گے ..تو کشمیر بھی آزاد ہو جاۓ  گا ..اور پانی .دہشت گردی .نظام  کا مسلح بھی حل ہو جاۓ  گا ..انقلاب کے لئے رہ ہموار ہو گی ..نظام تبدیل ہو جاۓ  گا ..اور نیا پاکستان دنیا کے نقشے پر وجود میں آے  گا ..جس میں ساری  دنیا سے لوگ مزدوری تلاش کرنے آیا کریں گے ....اور پاکستان ایک باوقار  زندہ قوم کی طرح دنیا سے خارجہ پالیسی کے منازل طے  کرے گا .....کاش انڈیا جنگ کرنے کی غلطی  کر دے ..مگر وہ ایسا  نہیں کرے گا ..کیونکہ وہ اس قابل  ہی نہیں ہے ...بد معاش صرف اس وقت تک بد معاش ہوتا ہے ..جب تک سامنے والا خاموشی سے ہر ظلم برداشت کر رہا ہوتا ہے ........خدا کے لئے نواز شریف سے میری درخوست ہے ایک پاکستانی ہونے کے ناطے ..کہ وہ چپ کا روزہ توڑ  دیں ....اور شرافت کا دامن اتنا رکھیں ..کہ جتنا ہماری سالمیت اور قومی غیرت گوارہ کرتی ہے ....زیادہ خاموشی بغیرتی کے زمرے میں آتی ہے ..........جاوید اقبال چیمہ ..میلان ....اطالیہ ،،،،،،،،،،،٠٠٣٩...٣٢٠....٣٣٧....٣٣٣٩.......

Monday, August 12, 2013

،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،مُختلِف،،، سوچ کا زاویہ ،،،،،،،،،،،،،،،،،
...................ہر انسان کی سوچ مختلف ہوتی ہے ...اپنی راۓ  کو کسی پر مسلط نہیں کیا جا سکتا .....اور نہ کسی کو عھدے کے لحاظ سے پرکھنا جایز ہے ..یا جس کے پاس عھدہ ہے اس کی بات صہی  ہے ..اینکر یا کالم نگار جو کہتا اور لکھتا ہے ..وہ کوئی حدیث نہیں کہ ہم اس کو سچ جانیں یا اس پر عمل کریں ..میں آزادی اظھار اور اخلاقی طور پر اتنا ہی پابند ہوں ..جس سے اسلام کے اندر دخل اندازی نہ ہونے پاۓ اور ملکی سالمیت پر کوئی آنچ نہ آنے پاۓ ...ہم لوگ جو میڈیا کے ٹھیکیدار بنے ہووے ہیں .اینکر یا کالم نگار بننے کے بعد یہ سمجھتے ہیں کہ ہم کوئی بھوت بڑے تیس مار خان بن چکے ہیں ..اور ہم کہتے ہیں ووہی ہو ...اور اسی طرح حکمران کی سوچ بھی فرعون سے کم نہیں ہے ..انسان کوئی بھی پیدایشی برا نہیں ہوتا ..اس کو حکمرانوں کے چال چلن برا بنا دیتے ہیں ..کوئی باغی ہو جاتا ہے اور کوئی چمچہ ...کچھ  قصیدہ لکھنے والے اور کچھ حقیقت لکھنے والے ..کچھ پر قدگن اور کچھ پر پلاٹ نچھاور ...یہ ہے اس ملک کا نظم ..اور ہم جیسوں کو کہا  جاتا  ہے کہ آپ کو اخلاق اور تمیز نہیں ہے ..خود ریمنڈ ڈیوس کو راتوں رات عدالت لگا کر جھوڑ  دیا جاتا ہے .اس وقت لکھنے والوں اور حکمرانوں کی غیرت کہاں جاتی ہے ..غدار حسین حقانی کو پروٹوکول دے کر رکھا جاتا ہے پھر کچھ بغیرتوں کے شور مچانے پر اور عدالت پر دباؤ ڈالنے پر اس کو باہر جانے کی اجازت دے دی جاتی ہے ....اس کو انصاف کہوں .یا غداری .یا بغیرتی ...انڈیا ہمارے ملک کو دہشت گردوں کی آماجگاہ بنا چکا ہے ..میرا حکمران خاموش ہے ..انڈیا ہمارا پانی کونٹرول کر چکا ہے ..اس کو حکمران کی بے حسی  کہوں .غداری کہوں .یا بغیرتی کہوں ..اس جنگ میں ڈالر کمانے والوں کو اور جنگ کو شروح کرنے والوں کو اور اس میں چھلانگ لگانے والوں کو غیرت مند  کہوں تو ہی بتا دے ...ملک کا بیڑہ غرق کرنے والوں کو اور عالمی سازش کے اجنٹ کو غیرت  مند کہوں تو ہی بتا دے ...اگر میرے بچے بھوک  افلاس ..مہنگائی ..بیروزگاری اور بد امنی کی وجہ سے دہشت گرد بنتے جایں ...تو بتا دے میں حکمران کو غیرت مند لکھوں ..یا حکمران کا قصیدہ لکھوں یا ماتم کروں ...اگر میرے گھر میں تین عدد ماسٹر ڈگری ہولڈر ہوں ..اور سب بیروزگار ہوں ..تو بتا مجھ سے کیا توقوح کرتا ہے ..کس اخلاق کا تو مجھے درس دیتا ہے ..حکمران اور حکمرانوں کے گماشتوں کو بےغیرت  نہ لکھوں تو کیا لکھوں ..جن کی اپنی دولت باہر کے ملکوں میں ہو ..تو وہ ملک کو قرضہ  کشکول لے کر چلانا چاہتے ہوں اور باہر سے انویسٹمنٹ چاہتے ہوں ..ان کو غدار نہ لکھوں تو کیا لکھوں ...جو کمشن کو کھانا اور پاکستانی عوام کے خون کو لندن کے بنکوں میں جما کروانا اپنا حق سمجھتے ہوں ..بتا میں ان کو غدار نہ لکھوں تو کیا لکھوں ..انسان کوئی برا نہیں ہوتا نہ اس کی تحریر بری ہوتی ہے ..حالات و واقعات انسان کو پھسلنے پر مجبور کر دیتے ہیں ..ہم سب بکنے کو تیار ہیں ..ہو سکتا ہے ..کل کو میں بھی بک جاؤں ..پھر تمہاری طرح لوگوں کو نصیحت کرتا پھروں گا ..کہ ناامیدی گناہ ہے ..جمہوریت کو چلنے دو ..آہستہ آہستہ سب ٹھیک ہو جاے  گا ..کب تک انتظار کروں ..جب بچے ڈگریوں کو جلا دیں ..یا بھوک سے مر جائیں ..یا کسی دن کسی مقدمے میں جیل چلے جائیں ..اس دن کا انتظار کروں ....بتا تم  روٹی کے لئے کتنا انتظار  کر سکتے ہو ...مشورے دینا اور  نصیحتیں کرنا آسان ہے ..اصل حقیقت تک پنچننا مشکل ہوتا ہے ..تم کیا سمجھتے ہو میرے سینے میں دل نہیں ہے ..کیا وہ دھڑکتا نہیں ہے ...بلکہ  تم بھی حکمران کی طرح بے حس ہو چکے ہو ..کیونکہ تمہارے گھر میں ڈال روٹی ہے ......میں بے غیرت ..غدار کو ..بےغیرت غدار لکھتا ہوں ..تمہاری طرح حافظ سعید ..فرید پراچہ ..جاوید ہاشمی ..لیاقت بلوچ ..ڈاکٹر قدیر اور جنرل حمید گل کو غدار نہیں لکھتا ...وہ حکمران غدار اور بیغرت ہے ..جس کے پاس اختیارات ہیں ..وہ ملک کے سب کچھ کر سکتا ہے ..مگر اپنی کرسی کو بچانے کی خاطر کچھ نہیں کرتا ..وہ غدار ہے ..جو مراعات تو پاکستان سے لیتا ہے .مگر کام ملکی سالمیت کے خلاف کرتا ہے ....تیرے نزدیک میں لکھاری نہیں ہوں ..مگر میں ملکی سالمیت کے خلاف نہ لکھتا ہوں اور نہ مجھے کسی تمغے کی ضرورت ہے ..کہ میں قصیدہ لکھوں ...اس ملک میں ان کے بچوں کو نوکریاں دی جاتی ہیں جو قصیدہ خان ہیں ...یہ ہے تمہارے ملک کا بد ترین بےغیرت نظام ..گندہ اور غلیظ نظام اور بد ترین بےغیرت مفاہمت والی جمہوریت ......جس کو تم پھلتا پھولتا دیکھنا چاہتے ہو ..چاہے ملک کا مزید بیڑہ غرق ہو جاۓ ....آجکل بڑا لکھاری بڑی اخبار والا ہے یا پھر اینکر ہے ..اس  کا بڑا نام ہے ..جس کے پیچھے ملک ریاض جیسی مافیا کا کردار ہو ...آجکل تو چنیل میں اور اخبار میں لکھنے کے لئے بھی کسی بڑے  کی سفارش درکار ہے ....تم کو کس  پاگل نے کہا  ہے ..کہ میں لکھاری ہوں ..اور تم مجھ کو نصیحت کر رہے ہو ....برخوردار میں باغی ہوں اس بےغیرت نظام سے ...انقلاب چاہتا ہوں ..انقلاب کے لئے لکھتا ہوں ....اگر انقلاب نہیں آیا ..تو تم جیسے لوگ  دیوار ہیں ...انقلاب پر لکھنے والا لکھاری نہیں ہوتا ..پاگل ہوتا ہے .. کیا  جالب اور فیض  پاگل تھے ..مجھے لفظوں کا سہارہ نہیں لینا ..اپنے ضمیر کی آواز تم تک پنچانا مقصود ہے ..تمہارے ضمیر کو جھنجھوڑنا مقصود ہے ..شاید  کے اتر جاۓ تیرے دل میں میری یہ بات ...اللہ نہ کرے تجھے ان بےغیرت حکمرانوں سے کوئی کام پڑ جاۓ ...اللہ نہ کرے تیرے ساتھ کوئی ڈکیتی کا واقعہ ہو جاۓ ..اور پھر تمہاری فریاد سننے والا کوئی نہ ہو ...اور پھر تمہارے منہ سے بھی بےغیرت حکمران نکل جاۓ ....میرے جیسے لوگوں کے اتنے مسایل ہیں ..کہ تم میرے منہ سے صرف بےغیرت کا لفظ سن رہے ہو ....اگر میرے پاس کوئی اختیار ہو ..تو میں پہلی رات ہی سب چوروں .لٹیروں کو الٹا لٹکا کر پھانسی دے دوں ...اس ملک کا ایک ہی واحد حل ہے ..انقلاب..انقلاب...انقلاب...ورنہ میرے جیسے لوگوں کو تم کیا نصیحت کرو گے ...زیادہ سے زیادہ پھانسی پر لٹکا دو گے تو بڑے  شوق سے لٹکا دو ...بغیرتوں  کو بےغیرت  کہنے والے ابھی اس دنیا میں اور بھی ماں کے لال ہیں ......تم خوش رہو ..اپنے حال میں ..مجھے تم جیسے بے حس کی شاگردی نہیں چاہئے ..........ہر انسان کو معاشرے کے خون خار بھیڑئے  بدلنے پر مجبور کر دیتے ہیں ............شاید ایک وقت ایسا آ جاے ..کہ تم بھی انقلاب کی دعا مانگنے والے بن جاؤ ...........جاوید اقبال چیمہ ..میلان ..اطالیہ ..........٠٠٣٩..٣٢٠...٣٣٧...٣٣٣٩..........

Sunday, August 11, 2013

.................عمران خان صاحب کی غلطیاں ...............
.............کل والے کالم کے بعد کافی رد عمل سامنے آیا ..کسی نے کہا کہ برخوردار تم ابھی بچے ہو ..کسی نے کہ تمہاری اردو اچھی نہیں ہے ..کسی نے کہا کہ نوے پرسنٹ لوگوں نے عمران خان کو ووٹ دے تھے .مگر نتیجہ الٹ نکلا ..کسی نے کہا کہ تم افتخار چودھری کی طرفداری کر رہے ہو ..کسی نے کہا کہ میرے پاس برخوردار آ جاؤ میں تم کو لکھنا سکھا دوں گا ..کسی نے کہا ..کہ باہر بیٹھ کر انقلاب نہیں آتے ..ہمارے ساتھ آؤ ..کسی نے کہا تم لٹیروں .غداروں  کو بےغیرت نہ لکھا کرو ..کسی نے کہ تم نواز شریف کے چمچے ہو ..جو عمران خان کی غلطیاں گنوا رہے ہو ..کسی کے پیٹ میں یہ درد اٹھا کہ میں نے عتزاز حسن اور عاصمہ جہانگیر کو بےغیرت  کیوں کہا ...ان گنت جوابات موصول ہووے ...اگر سب باتوں کا جواب تفصیل سے لینا چاہتے ہو تو میری ویب سائٹ کی سٹڈی  کرنی پڑے  گی ...وزٹ  کر لینا ..سب جوابات مل جائیں گے ..میری تیس عدد  کتابوں کا مواد وہاں موجود ہے اور جو بارہ عدد  کتابیں میری بازار میں گردش کر رہی ہیں ..وہ بھی آپ کے جوابات دے سکتی ہیں ..چند جوابات یہاں دینا اور وضاحت کرنا مناسب سمجھوں گا .....جو اچھا کام کرے اس کی تعریف  کرو جو برا کر رہا ہو یا غلطی  کر رہا ہو .تو اس کو حقیقت بتانا ہمارا سب کا فرض اور قرض ہے ...افتخار چودھری نے تو عمران خان کو نہیں کہ تھا ..کہ الیکشن کے نتیجہ کو تسلیم کرو ...ہر بات ..ہر فیصلہ ..ہر کام کا ایک وقت ہوتا ہے ...کہتے ہیں ...ویلے دی نماز ..تے کویلے  دیاں  ٹکراں .....سانپ اگر ہاتھ سے نکل جاۓ تو لکیر کو پیٹنے کا کیا فایدہ ....نہ میں افتخار چودھری اور نہ میاں  صاحب کا چمچہ ہوں ..اور نہ مجھے قصیدے لکھنے کی عادت ہے ..اور نہ مجھے اردو کے وہ الفاظ تلاش کرنے کی ضرورت ہے ..جس سے لوگ یہ کہیں کہ یہ آدمی بڑا  ڈگری ہولڈر ہے ..میں عام ان پڑھ اور جاہل پاگل سا انسان ہوں ..خدا سے ڈرنے والا ..جو میرے نزدیک میری راۓ  میں سچ ہو ..وہ لکھ دیتا ہوں اپنا فرض سمجھ کر ...اگر عتزاز حسن کہتا ہے کہ میں نے چوبیس چوبیس گھنٹے افتخار چودھری کی خاطر ڈرایونگ کی ہے اور یہ شخس کیا صلہ  دے رہا ہے ...تو میں عتزاز کو بےغیرت  لکھوں گا ..اگر عاصمہ جہانگیر کو سگریٹ پیتے اور بال ٹھاکرے کی ملاقات میڈیا دکھاۓ گا تو میں عاصمہ جہانگیر کو بےغیرت خوں گا میڈیا کو نہیں ...اگر میرے منہ پر کوئی تھپڑ مارے گا تو میں اس سے کہوں کہ اور مارو تو میں بےغیرت  ہوں کہ اگر میرے ہاتھ میرا ساتھ دے رہے ہوں تو میں اس کے منہ پر تھپڑ نہ ماروں ...اگر انڈیا ہم پر وہ الزام لگا رہا ہو جو پاکستان نے نہیں کیا ..تو میں ایسی  بےغیرت خارجہ پالیسی کو نہیں مانتا ...اور جواب نہ دینے والوں حکمرانوں کو غیرت مند نہیں کہ سکتا ...کچھ ڈالروں سے کھیلنے والے کہتے ہیں کہ یہ جنگ ہماری ہے ..جبکہ میں کہتا ہوں کہ یہ جنگ ہماری نہیں ہے..  یہ فرق ہے  میری سوچ میں ....اپنی کتاب  میں ایک جگہ لکھتا ہوں اس جنگ کے بارے میں .....
.............یہ آگ اک آمر  نے لگائی  تھی
............آمریت کا ہے فتور  اس  میں
...........آگ بجھے  یا  نہ   بجھے
...........ہم جلیں گے ضرور اس میں
........سو ہم جل بھی رہے ہیں ..تباہ  و برباد بھی ہو رہے ہیں ..فرسٹریشن میں اضافہ بھی ہو چکا ہے .ڈالر بھی کماۓ  جا رہے ہیں ...اور  معاشرہ بھی تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے .......ہر برائی  اس جنگ کی وجہ سے جنم لے چکی ہے .....ہاں تو میرے بھائی عمران خان کو مشورہ دیا ہے خلوص دل سے دیا ہے ..کہ نظام اس بےغیرت جمہوریت سے تبدیل نہیں ہو گا ...نظم تبدیل کرنے کے لئے انقلاب کی ضرورت ہے اور انقلاب کے لئے نکلنے کے لئے کفن باندھنا ضروری ہے ..لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے .....اس کے لئے مجھے الزام مت دو ..میں کفن باندھ کر آنے کو تیار ہوں ..صرف مجھے یہ گارنٹی دے دو کہ مجھے پارلیمنٹ کے سامنے سے نہ اٹھایا جاۓ ..جب تک میری موت واقعہ نہ ہو جاۓ ....ایک سال پہلے والا میرا کالم میری ویب سائٹ پر پڑھ لیں ....کبھی عتزاز حسن کو ہیرو کہتا تھا ..آج وہ میری نظر میں زیرو ہے ...آج عمران خان میری نظر میں اس قابل  ہے ..جو اس فرسودہ نظام کو تبدیل کروا سکتا ہے ..مگر دیر کر رہا ہے ..غلطیاں کر رہا ہے ...پانچ سال کے بعد سازش کرنے والے ..نیا جال بن دیں  گے ..نیا تماشہ ہو گا ..نیا این ..آر ..و.. ہو گا .....اس لئے عمران خان صاحب مزید غلطی مت کرو ..ایک ہی فیصلہ ایک ہی وقت میں کر لو ...ورنہ دوسروں کی طرح  تم  بھی اک دن  مکمل زیرو ہو جاؤ گے .........میں کسی خوش فہمی میں نہیں ہوں کہ میں رایٹر ہوں ......لکھنے والے بکتے بھی ہم نے دیکھے  ہیں ....میں تو صرف اپنے جزبات کو آپ تک پنچاتا ہوں ...تاکہ وقت سے پہلے میری خون کی شریان نہ پھٹ جاۓ ......میں اگر اپروچ والا انسان ہوتا تو کسی اخبار پر میرا ہر روز کالم ہوتا یا کسی چنیل پر اینکر ہوتا .....ویسے شاگرد رکھنے والوں کا شکریہ ..اگر زندگی نے ساتھ دیا تو شاگردی بھی کرنے میں کوئی مضایقہ نہیں ہے ...بشرتکہ استاد محترم بکنے والے نہ   اور عاصمہ جہانگیر جیسے بغیرتوں کے دلدادہ  نہ  ہوں .........میرے محسن تنقید کرنے والو... میں اس نظام کے خلاف ہوں ..اس کی بھوت ساری  وجوہات ہیں ....یہ چور اچکا چودھری اور غنڈی رن پردان والا نظام  ہے ..جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا نظام  ہے ،،..یہ کن ٹوٹے بدمعاش کو راس  آتا ہے ...اگر آپ اس نظام  کو ٹھیک سمجھتے ہیں ..تو میں آپ کی شاگردی قبول نہیں کر سکتا ......میں ایسا لکھاری نہیں بن سکتا ...جس کا لکھنے کے بعد ضمیر بھی مطمئن نہ ہو .....میں ایسے بڑے بڑے لکھاریوں کو جانتا ہوں ..جو تین مرلے کے مکانوں سے بنگلوں میں شفٹ ہو چکے ہیں ...........باقی آئندہ .........جاوید اقبال چیمہ ..میلان ...اطالیہ ....٠٠٣٩..٣٢٠..٣٣٧..٣٣٣٩...

Saturday, August 10, 2013

عمران خان کی غلطیاں ........زرداری کا ٹولہ  تو خوش ہو رہا ہو گا .کیونکہ جو کام زرداری صاحب عدالت کے ساتھ کر رہے تھے . ووہی کام اب عمران خان صاحب کر رہے ہیں .. عمران خان صاحب اس سے پہلے بھی کافی غلطیاں کر چکے ہیں اور مزید بھی کرتے چلے جا رہے ہیں ..آپ مجھ سے متفق ہوں یا نہ ہوں ..مگر مجھے اپنی بات کہنی ہے ..چند غلطیوں کی نشاندہی کئے دیتا ہوں ...قادری صاحب اچھے تھے یا برے تھے ..مگر عمران خان صاحب کو انقلاب کی خاطر ..نظام کی تبدیلی کی خاطر اور ملک کے مستقبل کی خاطر ..ملک کو چوروں ..لٹیروں سے نجات کی خاطر قادری صاحب کے ساتھ انقلاب کے لئے نکلنا تھا ..مگر نہیں نکلے اس بےغیرت  منافقت والی جمہوریت کی خاطر ...کیا ملا الیکشن سے قوم کو اور عمران خان کو ..جب کہ ہر کوئی جانتا ہے کہ پاکستان میں الیکشن سے نظام تبدیل نہیں ہو گا ..پہلے نظام تبدیل ہو گا پھر الیکشن کامیاب ہو گا...میں نے اپنے پہلے کالموں میں یہ بات لکھ دی تھی کہ اس فرسودہ نظام  کے تحت جتنے مرضی الیکشن کروا لو ..نتیجہ بغیرتی کا ہی نکلے گا ..اس کی بھوت ساری  وجوہات ویب سائٹ پر لکھ چکا ہوں ..دوسری غلطی اپنے ورکروں کو ناراض کیا اور چند لوگوں کے مشورے تسلیم کئے ...ٹکٹوں میں بھی غلط فیصلے کئے گہے ...الیکشن میں اکیلے جانا اور جماعت اسلامی وغیرہ سے اتحاد نہ کرنے کا فیصلہ غلط تھا ...عدالت کے خلاف بولنا ..خاص کر افتخار چودھری کے خلاف ..یہ غلط ہے ..یہ زرداری ٹولے کو زیب دیتا ہے ...اور سب سے بڑی غلطی الیکشن کو تسلیم کرنا اور اس کے نتیجہ کو تسلیم کرنا ...الیکشن کے فوری بعد انقلاب کے لئے نہ نکلنا اک بھوت بڑی غلطی  تھی ..جبکہ قوم اس وقت انقلاب کے لئے تبدیلی کے لئے تیار تھی ..مگر آہستہ آہستہ مداری گروں نے قوم کو جمہوریت کی ایسی پٹی سنائی ..میڈیا کے ذریعہ اور ڈالر کے ذریعہ ....کہ پوری قوم اب مزید پانچ سال بغیرتی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو چکی ہے ..میں پیشگی اطلاح اپنے لیڈر اور محسن عمران خان کو دینا چاہتا ہوں ..کہ اب اگر عمران خان صاحب پھر اکیلے انقلاب کے لئے سڑکوں پر نکلتے ہیں ..تو کامیابی کی امید نہ ہے ..اس کی بھوت وجوہات ہیں ..ایک تو ہوم ورک مکمل نہ ہے ..دوسرا کوئی واحد آجندہ ٹھوس نہ ہے ...میں عمران خان کو اپنا لیڈر مانتا ہوں ..اور عمران کو نجات دہندہ اس وقت سمجھتا ہوں ..جو نڈر ہے ..بیباک ہے ..نظم تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ..مگر غلط لوگوں کے ہتھے چڑھ چکا ہے ..سرحد کی حکومت لینا بھی عمران خان کی غلطی  ہے ..جنہوں نے اس الیکشن کو ہائی جیک کیا ہے وہ عمران خان کو اتنا گندہ کر دیں  گے ..تاکہ آئندہ وہ نظام  کی تبدیلی کا ذکر نہ کر سکے ..نظام  الیکشن اور جمہوریت سے تبدیل نہیں ہو گا ..جب بھی ہو گا ..انقلاب سے ..انصاف سے ..احتساب سے  ہو گا ..اور کچھ کو لٹکانے سے ہو گا ...کب اور کون کرے گا ..آپ میری ویب سائٹ سے استفادہ حاصل کر سکتے ہیں ...بھر حال عمران خان کے پاس ایک قیمتی موقعہ تھا ..جو غلطی  کی وجہ سے گنوا دیا گیا ..اب تو بڑی تحریک کی ضرورت ہے اور عوام  کو دوبارہ تیار کرنے کی ..جبکہ پہلے عوام  تیار تھی ..اب میں کیسے اپنے محسن کو سمجھاؤں ..کہ عدالت سے نہ ٹکرانا ہی عظمت ہے ...ورنہ اعتزاز حسن اور عاصمہ جہانگیر جیسے بغرتوں کی چاندی ہو گی اور عمران خان کے لئے شرمندگی ........باقی آئندہ .................جاوید اقبال چیمہ ...میلان ...اطالیہ .......٠٠٣٩..٣٢٠..٣٣٧..٣٣٣٩...