Mission


Inqelaab E Zamana

About Me

My photo
I am a simple human being, down to earth, hunger, criminal justice and anti human activities bugs me. I hate nothing but discrimination on bases of color, sex and nationality on earth as I believe We all are common humans.

Friday, August 28, 2015

======انصاف اور جسٹس کاظم علی ملک =====
=اس سے پہلے کہ کوئی الفاظ لکھوں میں جسٹس کاظم علی ملک کو سلام پیش کرتا ہوں .اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ اس ملک میں انصاف دینے والے انصاف کے فیصلے لکھنے والے اور انصاف کے لئے جد و جہد کرنے والے عطا فرما .کیونکہ میرے نزدیک جس ریاست میں نہیں ہوتا اس ریاست کو اسلامی ریاست کہنا توہین ہے .یہ سرا سر اسلام کے ساتھ زیادتی ہے کہ آپ مسلمان حکمران ہوں اور عوام کو انصاف فراہم نہ کر سکیں .٦٥ سالوں سے اس ملک میں انصاف کے نام پر لوگوں کو زندگیاں اجیرن بنائی گئیں .لوگ انصاف کے حصول کے لئے در در دھکے خانے پر مجبور کئے گیے.چھوٹے ججوں کو تو چھوڑ دو .پاکستان کی سپریم کورٹ بھی قوم کو انصاف دینے میں ناکام رہی .ہر فیصلے میں حکمران کی خوشنودی نظر آئی اور نظریہ ضرورت کی جھلک نظر آئی .بھوت کم لوگوں نے جج کی انصاف کی کرسی پر بیٹھ کر لوگوں کو انصاف فراھم کیا .میں کاظم علی ملک صاحب کے بارے میں تھوڑا بھوت جانتا ہوں .یہ گوجرانوالہ میں بھی جب جج تھے .تو ان کے کافی فیصلوں کو جانتا ہوں .ان کے خلاف گوجرانوالہ کے وکیلوں نے ہرتال بھی کی تھی .اس بنیاد پر کہ یہ ہم کو ریلیف نہیں دیتے .اس ریلیف کے کافی مطلب ہیں .آپ مجھ سے زیادہ سمجھدار ہیں .وکیل چاہتے ہیں تاریخوں پر تاریخیں دی جایں .فیصلے میں جلدی نہ کی جاۓ .مقدمہ کو طول دیا جاۓ .تاکہ سائل کے گھر کے سارے برتن بک جایں.وغیرہ وغیرہ .میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ جہاں حکمران انصاف کی راہ میں رکاوٹ بنتا ہے وہاں چند وکلا اور بار کا بھی کچھ رول ہوتا ہے .جو ہر وقت ججوں کو انڈر پرشیر رکھتے ہیں .مگر اس کے باوجود جس جگہ جج یا کوئی افسر ہوتا ہے .اس کے بارے میں اس علاقہ میں ایک تاثر ضرور قایم ہو جاتا ہے کہ یہ آدمی کس قماش کا ہے .مجھے یاد ہے اپنا ذاتی تجربہ .کہ جب ١٧ جولائی ١٩٧٦ کو بھٹو صاحب نے کچھ فیکٹریوں کو قومی تحویل میں لیا .تو مجھے ایریا مینجر پسرور لگا کر بیجھا گیا .میں ہائی وے ریسٹ ہاؤس پسرور میں ٹھہرا ہوا تھا .میرے ساتھ اسسٹنٹ کمشنر اکرام صاحب تھے .تو چند دن بعد مجھے انہوں نے بتایا کہ آپ بھوت سخت ہیں .لوگ آپ کے بارے میں کہتے ہیں کہ ایک چیمہ تھانیدار ١٩٤٧ میں آیا تھا اور یہ چیمہ جو آج آیا ہے .جو کرپشن نہیں کرتا .باقی ہم نے آج تک کوئی افسر کرپشن کے بغیر نہیں دیکھا .اس وقت میرے انچارج اور زونل منیجر خالد لطیف تھے .جو بعد میں دو دفعہ کمشنر گوجرانوالہ رہے .ان کا اپنا سٹایل تھا .تو ہر ایک کا اپنا اپنا کام کرنے کا انداز ہوتا ہے .یہ جسٹس کاظم علی ملک صاحب جب ڈائریکٹر جنرل انٹی کرپشن تھے .اس وقت بھی بیوروکریسی ان کے خلاف تھی .کیونکہ پاکستان کی بیوروکریسی بڑی ظالم چیز ہے .جس کو ہر حال میں سیاستدان کو خوش رکھنا ہوتا ہے .اور کافی غلط مشورے سیاستدانوں کو یہی دیتے ہیں .تو اس وقت بھی بیوروکریسی نے یہ کہا تھا کہ اگر یہ شخص بیوروکریسی کی کرپشن پر اسی طرح ہاتھ ڈالتا رہا تو حکومت اگلا الیکشن ہار جاۓ گی .تو ان کو ہٹا دیا گیا تھا .با اصول با ضمیر شخص چند بیوروکریٹ اور سیاستدانوں کو اس ملک میں راس نہیں آتا .ذولفقار چیمہ کی طرح کافی مثالیں موجود ہیں .سب سے سوچنے والی اور حیران کن بات یہ ہے .کہ جسٹس کاظم علی ملک کے ٦ نکات جو انہوں نے اپنے فیصلے میں لکھے ہیں .کیا سپریم کورٹ کے ججوں نے ان کو اپنے فیصلوں پر کبھی لاگو کیا ہے .سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سپریم کورٹ کا آخری فیصلہ جوڈیشنل کمیشن دھاندلی والا ہی اٹھا کر دیکھ لو .باقی اصغر خان کیسس اور کرپشن اور غداری کے کیس چھوڑ دو .کیا کسی فیصلے میں ان ٦ نکات کو مد نظر رکھا گیا .اگر کاظم علی ملک صاحب کے ٦ نکات کو مد نظر رکھا جاتا .جو ایک جج کی ضمیر کی آواز ہے .تو پاکستان کی تقدیر بدل جاتی .مگر ہم نے تو ہر ڈکٹیٹر کے ریفرنڈم سے لے کر ہر بادشاہ ہر خلیفہ ہر نام نہاد جمہوریت کے ڈکٹیٹر کو تحفظ فراہم کیا .پھر کہتے ہیں کہ عوام کا قصور ہے ڈکٹیٹروں کا قصور ہے .جنہوں نے اس ملک کو تباہ کیا .نہیں میں عرض کرتا ہوں کہ اس ملک کو ان ججوں نے تباہ کیا ان کے فیصلوں نے تباہ کیا .جنہوں نے نظریہ ضرورت کو مقدم رکھا اور ریاست کو قوم کو پیچھے رکھا .ججوں نے اپنی ذات کو پروان چڑھایا اپنی خود غرضی خود نمائی کو اولیت دی .افتخار چودھری کی طرح ..آخر وہ ٦ نکات ہیں کیا .جس کو کاظم علی ملک نے ضمیر کی آواز دے کر تحریر کیا =١.کیا میں صرف خورد و نوش کے لئے پیدا کیا گیا ہوں =٢.کیا میں کھونٹے پر بندھے اس جانور کی طرح ہوں جسے صرف اپنے چارے کی فکر ہوتی ہے =٣.کیا میں ایک بے لگام درندہ ہوں جسے کھانے کے سوا کسی چیز سے سرو کار نہیں ہوتا =٤.کیا مجھ میں دین .ضمیر یا اللہ کا خوف نہیں ہے =٥.کیا مجھے اس کائنات میں ہر طرح کی آزادی حاصل ہے =٦.کیا مجھے یہ حق ہے کہ  میں صراط مستقیم کو چھوڑ کر باطل قوتوں کی راہوں میں بھٹکتا رہوں .یہ ہیں وہ ٦ سوال جس پر حکومت وقت کو تکلیف ہوئی .حالانکہ آپ سب اپنے خدا کو حاضر ناظر جان کر اپنے ضمیر سے یہ سوال کریں اور پھر جوابات حاصل کریں .کہ واقه تن ہم اسلامی معاشرے میں زندہ ہیں .اور کیا واقیہی ہم اپنے اللہ اور رسول کی رسی کو مضبوطی سے تھامے ہووے ہیں .اور جو کچھ ہم اپنے ملک کے ساتھ مذھب دین اسلام کے ساتھ جو کچھ کر رہے ہیں .وہ ٹھیک کر رہے ہیں یا غلط ..اور کیا یہ نظام اسلامی ہے یا فرھنگی ..اور اس کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے یا نہیں .فیصلہ آپ پر ..جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 
=====لکھنے والے پاگل سوچتے ہیں کیا لکھیں ===
==اتنے عنوان اتنے ٹاپک اتنے سکینڈل اتنے بیانات .اتنی مذمتی قرادادیں .کیا کریں میری طرح لکھنے والے سوچتے ہیں کیا لکھیں کس مضمون پر لکھیں .انڈیا کی جارحیت پر لکھیں انڈیا کی بدمعاشی یا انڈیا کے پاگل پن لکھیں .جنگی جنوں پر لکھیں .بغل میں چھری منہ میں رام رام پر لکھیں .کشمیر کا مسلح حل ہونے جا رہا ہے .پاک بھارت ایٹمی جنگ ہونے جا رہی ہے .ہندو بنئے کی گندی غلیظ ذھنیت بےنقاب ہونے جا رہی ہے .مودی دنیا کے نقشے پر فتنہ فساد پھیلانے والا ایک بغیرتی کا میڈل اپنے سینے اور ماتھے پر سجانے والا ہے .جنگ ہو گی کشمیر آزاد ہو گا .اور لعن تان دنیا کی پھٹکار مودی کے حصہ میں آے گی .خود بھارت والے مودی پر تھوکیں گے .کس پر لکھوں کیا امریکا کے پاک بھارت مذاکرات کے بے معنی بیانات پر لکھوں .کھوکھلے اور منافقانہ رویہ پر لکھوں .کیا یہ عالمی گماشتے کشمیر کا مسلح حل نہیں کر سکتے .کر سکتے ہیں ایک منٹ میں کر سکتے ہیں مگر کرنا نہیں چاہتے .یہ صرف تماشہ دیکھنا اور اپنا اسلح بیچنا  چاہتے ہیں .ہم مسلمان ملک امریکا کی اسلح کی منڈی ہیں .اگر ہمارے مسلمان ملکوں میں جنگ لڑائی بند ہو جاۓ تو امریکا کی فیکٹریاں بند ہو جایں گی .اور امریکا یہ کبھی نہیں چاہے گا کہ کشمیر کا مسلح حل ہو اور مسلمان ملکوں میں امن ہو .حیرانگی کی بات یہ ہے کہ جنگجو دہشت گرد بھی اسلح امریکا اور انڈیا اسرائیل سے حاصل کرتے ہیں اور ہم جو دہشت گردوں کے خلاف لڑ رہے ہیں وہ بھی امریکا سے اسلح مانگتے ہیں .یعینی بندر کے ہاتھ انصاف کے لئے  انصاف کا ترازو دے بیٹھے ہیں .واہ میرے مسلمان حکمران .جس لونڈے نے تجھے اس حال میں پنچایا .اسی سے طبیب سمجھ کر دوا لے رہا ہے .کس پر لکھوں برما کے مسلمانوں کو بھول جاؤں .یا یہ لکھوں کہ برما کے مسلمانوں کے لئے امریکا اور مسلمان حکمرانوں نے کیا کیا .یا افغانستان میں دہشت گرد پاکستانی جوانوں کو کیوں خون میں نہلاتے ہیں .کیوں افغانستان سے ہم پر حملے ہوتے ہیں .کیا دنیا یا امریکا نہیں جانتا کہ بھارت افغانستان میں دہشت گردوں کو ٹریننگ دیتا ہے .انڈیا نے ٢٥ قونصل خانے کھول رکھے ہیں .ان قونصل خانوں میں انڈیا کیا مونگ پھلی کا کاروبار کرتا ہے .کیا = یو .اے .ای .کے بارے میں لکھوں کہ  وہاں کیا گل کھلاۓ جا رہے ہیں وہاں مسلمانوں کے خلاف کیا سازشیں ہو رہی ہیں .اور پاکستان کا سارا گندہ کاروبار یہاں بیٹھ کر ہو رہا ہے .حتہ کہ منی لانڈرنگ تک .پاکستان کی ماڈلز .پاکستان کے سیاستدان اور بیوروکریٹ وہاں کیا کرتے ہیں اور امریکا اور انڈیا کیا پلاننگ کر رہا ہے کونسی سازش کون کون یہاں بیٹھ کر تیار کر رہا ہے .کیا لکھوں کس کس چہرے کو بےنقاب کروں .ہم ایک گورنر سندھ کو عھدے سے ہٹا نہیں سکے جو انڈیا کا سب سے بڑا اجینٹ ہے ملک کا غدار ہے .مقدموں میں ملوث ہے الطاف کا یار ہے .میں کیا لکھوں میں تو اس خوش فہمی پر زندہ ہوں .کہ اب سب بڑی بڑی مچھلیاں پکڑی جایں گی .لوٹی ہوئی دولت واپس آے گی .زرداری .شرجیل میمن .ڈاکٹر عاصم کے حواری گرفتار ہوں گے .توقیر صادق کے قصے منظر عام پر آیں گے .شوگر ملیں حکومت کی تحویل میں ہوں گی .تمام لینڈ مافیا .ہاوسنگ سوسایٹیاں.بلڈرز.چائنہ کٹنگ .تمام قاتل .چور.لٹیرے .کرپٹ .پکڑے جایں گے .جنہوں نے اونے پونے داموں ملک کی زمینیں خیرات میں تقسیم کیں .وہ واپس ہوں گی .ملک ریاض پر ہاتھ ڈالو اس کے داماد عامر پر ہاتھ ڈالو .حمزہ شہباز .مونس الہی .رانا سنا اللہ .رانا مشہود .بھتہ خوروں .غداروں پر ہاتھ ڈالو .منی لانڈرنگ کرنے والوں پر ہاتھ ڈالو .جس جس نے باہر کے ملکوں میں جائداد خریدی .سب پر ہاتھ ڈالو .یہ سب کچھ کون کرے گا .ان سب بیوروکریٹ پر ہاتھ ڈالو جس جس نے ملک کی ترقی کو روکنے میں اپنا کردار ادا کیا .کس کس نے انڈیا کے ساتھ پینگیں بڑھانے کی بات کی .امن کی أشه اور تماشہ کس نے جاری کیا .ریلوے .پی.آئی .اے .سٹیل مل کو کس کس نے لوٹا .کس کس نے نج کاری پر کاروکاری کی .کس نے اصغر خان کیس کو لٹکایا .وہ سو موٹو والا غدار افتخار چودھری کہاں ہے .کیوں اس کو زیادہ مراعات دی گیں .کوںنجم سیٹھی کو ریاض کیانی کو اب تک گرفتار نہیں کیا گیا .جنرل اشفاق کیانی کے بھائیوں پر تفتیش کرو .ڈاکٹر عاصم سے میں نے دو سوال کے تھے جب یہ وزیر تھا .اس نے جواب نہیں دیا تھا .اب اس سے جواب حاصل کرو .پہلا یہ کہ ایک ڈاکٹر کا کیا کام کہ وہ وزیر پٹرولیم بن جاۓ .دوسرا یہ کہ جتنی بار پٹرول کی قیمتیں بڑھای.کس کو فایدہ پنچایا .آجکل کے وزیر پٹرولیم کی کارکردگی بھی زیرو ہے .ان سے پوچھو آپ کو اور کتنی دولت اور وقت درکار ہے قطر سے معاہدہ کرنے میں .اور .پی.آئی .اے.کے شجاعت عظیم سے مل کر اور پی.آئی .اے.کو کتنا تباہ کرنا ہے .لیاری کے عزیر بلوچ کو میدان میں اتارو .اس سے پوچھو کہ تم کو سپپوورٹ کون کرتا تھا .خالد شاہ کا قتل کس نے کروایا .بے نظیر کے قتل کا مسلح حل ہو جاۓ گا .کس پر لکھوں .بندرگاہ پر لکھوں بھری جہازوں کی کہانیاں لکھوں .بابر غوری کے شپنگ پر لکھوں یا اس کے جہازوں پر لکھوں .سی پورٹ پر لکھوں یا ڈرائی پورٹ پر لکھوں .یا یہ لکھوں کہ اسلامی نظام ملک میں نافذ کیوں نہ ہوا .کون نظام کی تبدیلی کے خیلاف ہے .کون دو نمبر دوایاں بناتا اور بیچتا ہے .یہ آئفرڈرن کیا ہے اس کے کیس کیوں بنتے ہیں .اجینسیاں کون دیتا ہے مال پانی کیسے بنتا ہے کس کس کو مال ملتا ہے .کیوں پاکستان میں شراب وافر مقدار میں ہر جگہ آسانی سے ملتی ہے .اگر چھاونی کے علاقوں میں شراب داخل ہوتی ہے تو پھر اسلح بھی داخل ہونے کے امکانات ہیں .کیا لکھوں کہ ایک دن گھر سے مسجد کی طرف نکلا تو ٹھیک اپنے لان سے ملحقہ جگہ پر دو خالی شراب کی بوتلوں کو دیکھ کر حیران رہ گیا..کیونکہ میں فوجی علاقے میں رہتا ہوں . .سوچتا ہوں ریمنڈ ڈیوس پر لکھوں یا حسین حقانی  غدار پر لکھوں .اگلی قسط پر آپ کو  چند  واقعات سے نوازوں گا .اگر زندگی رہی تو ..دکھتی رگ پر ہاتھ رکھوں گا ...جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Thursday, August 27, 2015

=====دہشت گردی.سیاست  اور جنرل راحیل شریف ====پہلے مذھب کے ٹھیکیداروں کو تکلیف ہوئی جو اسلام کا نام بدنام کر رہے تھے اور خود کش حملے کروا رہے تھے اور خوب مسلمانوں کا اور پاکستان کا نام بدنام کیا اور جب جنرل راحیل شریف نے ان کے اوپر ہاتھ ڈالا تو پتہ چلا کہ یہ انڈیا کی فنڈنگ پر چل رہے تھے اور ابھی تک چل رہے  ہیں .اور را اجنسی افغانستان میں ان کو ٹریننگ اور اسلح اور مراعات فراہم کرتی تھی اور کرتی ہے .جب راز کھلا تو کئی کی چیخیں نکل گئیں .کچھ بھاگ گیے.کچھ جھنم واصل کر دے گیے.اور مولانا فضل ار رحمان ڈیزل جیسے لیڈر بھی منہ چھپانے کے قابل نہ رہے .مگر ڈھیٹ تو آخر ڈھیٹ ہوتا ہے .اس کا علاج ہونا باقی ہے .یہ مرض کافی سیاستدانوں میں وافر مقدار میں پائی جاتی ہے .جس کا بھی جلد راحیل شریف بندوبست کر لیں گے .انشااللہ .جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کا انڈیا سے رشتہ تو پرانہ ہے کوئی ڈھکا چھپا نہیں .ورنہ اب تک کالاباغ ڈیم بن چکا ہوتا اور پاکستان دہشت گردی سے پاک سر سبز ملک بن چکا ہوتا .پھر دہشت  گردی میں ملوث .بھتہ خوری .ٹارگٹ کلنگ .لینڈ مافیا اور را کے اجنٹ الطاف حسین کو تکلیف ہوئی اور متحدہ کی کمائی اور عیاشی پر ہاتھ ابھی دلا ہی گیا تھا کہ انڈیا کو مدد کے لئے پکارنے کا سلسلہ جاری ہو گیا.اور پاکستانی فوج کو متنازعہ بنانے کی کوشش شوروح کر دی گئی .اور پھر جب کرپشن کے بادشاہ زرداری کی دہشت گردی کو بے نقاب کرنے کی کوشش کی گئی .تو زرداری نے کہا ہم اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے .اور خورشید شاہ صاحب جو خود بھی کرپشن کی دہشت گردی میں ملوث ہیں .فرما دیا ہے کہ اگر زرداری پر ہاتھ ڈالا گیا تو جنگ ہو گی .یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آپ کی جنگ کس کے ساتھ ہو گی .کیا جنگ دہشت گردی کے ساتھ ہو گی یا راحیل شریف کے ساتھ یا نواز شریف کے ساتھ یا فوج رینجر کے ساتھ .ذرا کھل کر خورشید صاحب بولیں .جب دہشت گرد کرپشن والی  بلی تھیلے سے باہر آ ہی چکی ہے .یا آپ کا ضمیر جاگ ہی چکا ہے تو کھل کر بات کریں عوام سچ بتائیں .کہ آپ جمہوریت .فوج اور میاں نواز شریف کے ساتھ نہیں تھے .آپ ملک کو نہیں اپنی دہشت گرد کرپشن کو بچا رہے تھے .آپ کو الہام ہو چکا ہے کہ زرداری .گیلانی اور راجہ رینٹل جیسے سب لوگ پکڑے جائیں گے .تو آپ نے الطاف حسین کی طرح شور مچانا شروح کر دیا ہے .آپ کو اس بات کا بھی علم ہونا چاہئے کہ آپ کا نام بھی کرپشن کی دہشت گردی میں شامل ہے .اور میرا ایمان ہے کہ اس مرتبہ بھی اگر آپ لوگ بچ نکلے تو پھر اس ملک کا اللہ ہی حافظ ہے .اگر راحیل شریف ہر قسم کی دہشت گردی کو ختم نہ کر سکا تو پھر کوئی مائی کا لال اس ملک کو خونی انقلاب سے نہیں بچا سکتا .تو خورشید شاہ صاحب  میرا مشورہ آپ کو یہ ہے .شور مت ڈالیں چپ چاپ اپنے آپ کو عزت کے ساتھ احتساب کے لئے پیش کر دیں.اور لوٹا ہوا مال واپس خزانے میں جمہ کروا دیں.آخر آپ کی اوقات کیا تھی ایک آپریٹر ہی تو تھے آپ ..پھر سیاست میں آ کر خوب مال بنایا .اور اگر اب تھوڑا سا مال خیرات کے طور پر ملکی خزانے میں جمع کروا دیں گے تو کونسی قیامت آ جاۓ گی .اور ڈاکٹر عاصم کو بھی سمجھایں کہ پار سے مان جاۓ .لتر پریڈ کی نوبت نہ آے.میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں کہ یہ کرپٹ چور لٹیرے جب کرسی پر بیٹھ کر فرعون و شداد ہوتے ہیں اور جب جیل جاتے ہیں تو میڈیکل سرٹیفکیٹ کے نیچے چھپتے ہیں پھر ان کو ہزاروں بیماریاں لگ جاتی ہیں .خورشید صاحب کی کسی بات سے اتفاق نہیں کرتا صرف ایک بات سے اتفاق کرتا ہوں .کہ سارے پاکستان کی بڑی بڑی اور گندی مچھلیوں پر ہاتھ ڈالا جاۓ .کرپشن صرف سندھ میں نہیں پنجاب میں اس سے بھی زیادہ ہے .مگر خورشید شاہ صاحب ذرا یہ بھی تو سوچیں کہ کبھی آپ کی دھمکیاں کبھی زرداری الطاف کی دھمکیاں کبھی انڈیا کی باڈر پر سازش کبھی افغانستان کی طرف سے انڈیا کی طرح کا ساز بجانا اور دوسری طرف اکیلا مرد مجاہد جنرل راحیل شریف ..اس پر بھی غور کر لیں .اس لئے صبر سے کام لو شاہ صاحب .ہم کو علم ہے کہ جب پنجاب کی دوم پر پاؤں آیا تو خواجہ آصف .خواجہ سعد رفیق .پرویز رشید اور رانا سناالله کی بھڑکیں بھی سننے کو ملیں گی .اس لئے خورشید شاہ صاحب اب وقت ہے اگر جمہوریت کو ملک کو .اس پیاری دھرتی کو ہر قسم کی دہشت گردی سے بچانا چاہتے ہو تو اداروں سے تعاون بھی کرو اور اداروں کو آزاد بھی کرو .اداروں کو سیاست سے آزاد رہنے دو .ان کو آپس میں گتھم گتھا نہ کرو .یہی اس ملک کے لئے بہتر ہے یہی تمہارے لئے بھی بہتر ہے .سب اداروں کے لئے بھی یہی بہتر ہے کہ فوج رینجر اور جنرل راحیل شریف سے تعاون کیا جاۓ .جو پہلی مرتبہ اس ملک کو ہر قسم کی دہشت گردی سے پاک کرنے کا مصمم ارادہ کر چکا ہے .اللہ سے دعا ہے کہ جنرل راحیل شریف کی اپنے کرم اپنے فضل سے  غیب سے مدد فرماۓ.اآمین ..جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Wednesday, August 26, 2015

====تجزیے .تبصرے .مشورے .اور حکمران ===
====حکمران کے لئے ہمارے تبصرے تجزیے مشورے سب کے سب بیکار ہے اور بیکار تصور ہوتے ہیں .جب تک کہ حکمرانوں کے درباری گندی ذہنیت رکھنے والے ہوں .ہماری باتیں حکمران کے لئے کوئی معنی نہیں رکھتیں .ہاں اگر یہی باتیں ہمارے مشورے چرا کر درباری قصیدہ خوان حکمران کے سامنے پیش کرے تو درباری کی مانی بھی جاتی ہے قدر بھی ہوتی ہے اور حکمران کی نظر میں اس درباری کی قدرو منزلت میں بھی اضافہ بھی ہو جاتا ہے .اور کبھی کبھی تو یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ اس کو حکمران عھدہ بھی عطا کرتا ہے اور میڈل بھی .یقین نہ آے تو عرفان صدیقی .پرویز رشید اور .پی.ٹی.وی .کے ایم.ڈی.مالک صاحب کو دیکھ لو .مزید یقین نہ آے تو نجم سیٹھی کو دیکھ لو .کس طرح کرکٹ کو تباہ بھی کر رہا ہے .اور مال بھی کما رہا ہے .احسن اقبال کو دیکھ لو کہ کس طرح صمدی کو ہاکی فیڈریشن کا انچارج بنا دیا گیا ہے .ہر جگہ صمدی ہر جگہ رشتے دار ہر جگہ کمیشن دینے والے دوست .سیف و  رحمان  جیسے .ان لوگوں جیسی ہزاروں مثالیں موجود ہیں .کہ جن لوگوں کا کوئی حلقہ نہیں ہوتا کوئی ووٹ بینک نہیں ہوتا .وہ سپیشل سیٹ اور سپیشل عہدوں پر لگا دے جاتے ہیں .کوئی کسی وزیر کا رشتہ دار ہوتا ہے اور کوئی چمچہ کوئی قصیدہ خوان .سب تھانیداروں .پولیس افسروں .ڈی.آئی .جی ..اور آئی .جی.اور بیوروکریٹ کا ڈیٹا چیک کر لیں .کسی نہ کسی سے تعلق  ضرور ہو گا .کوئی جس شاخ پر بیٹھا ہے وہ یا سفارش سے بیٹھا ہے یا رشوت کے بل بوتے پر بیٹھا ہے .اور جو ٹیلنٹ کے زور پر بیٹھا ہے وہ صرف اس وقت تک بیٹھ سکتا ہے جب تک کسی حکمران کی نظر نہیں پڑتی .تو کبھی کبھی یہ بھی سننے میں آتا ہے کہ جب حکمران آپس میں نجی محفلوں میں بیٹھتے ہیں .تو ہم جیسے لوگوں کو بھونکنے سے تشبیح دیتے ہیں .کہتے ہیں یہ کتے ہیں بھونکنے دو .کیونکہ حکمرانوں کو معلوم ہوتا ہے کہ جتنا مرضی لکھ لیں جتنا مرضی شور مچا لیں .آخر کار فیصلے تو حکمران نے کرنا ہے .کیا کرنا ہے کیا نہیں کرنا یہ وہ جانتا ہے .حکمران ہماری انقلابی سوچ پر ہنستا ہے مسکراتا ہے .اور وہ ہمارا مذاق اڑانے میں حق بجانب بھی ہے .کیونکہ ہم پاگل ہیں کہ ہم سمجھتے ہیں آزاد ہیں آزاد ملک کے باشندے ہیں .ہمارا کل روشن ہو گا ہم قوم کے کل کے لئے جد و جہد کر رہے ہیں .مگر ہم یہ بھول جاتے ہیں .کہ جج حکمران کا عدالت حکمران کی .تھانیدار حکمران کا .ہر افسر حکمران کا ہر ادارہ حکمران کا .اور ہم چلے نظام کو بدلنے ..کیونکہ ہماری سوچ یہ سمجھتی ہے کہ ہم جمہوری دور میں آزاد معاشرے میں جی رہے ہیں .جبکہ ایسا نہیں ہے .اس ملک کی تقدیر بدلنے کے لئے .نظام بدلنے کے لئے .حکمران کی سوچ بدلنے کے لئے .حکمران کی ترجیحات بدلنے کے لئے .ایک انقلاب کی ضرورت ہے .میں نے اپنی ١٢ کتابوں میں بار بار انقلاب کا ذکر کیا .اور کہا کہ جمہوریت ابھی اس قابل نہیں ہے کہ نظام تبدیل کر سکے .اس لئے صرف انقلاب کے ذریعہ ہی نظام تبدیل کیا جا سکتا ہے .اور ملک کو پٹری پر ڈالا جا سکتا ہے .مگر بد قسمتی پاکستان کی کہ پاکستان میں ایک انقلاب تو عوام کی طرف سے آ سکتا تھا .مگر کوئی لیڈ کرنے والا نہ تھا .پھر نظریں بھٹو .ضیاء اور مشرف پر تھیں .مگر پھر بد قسمتی پاکستان کے مقدر میں آئی .اور سبز انقلاب نہ آ سکا .اور اقتدار کی ہوس والے اور عالمی سازشی ٹھیکیدار جیت گہے.اور اب پھر میرے انقلاب کا خواب پورا ہونے کی امید کی کرن روشن ہونے کی گھڑی آ پنہچی ہے .عوام اور پاکستانی قوم کی نظریں جناب جنرل راحیل شریف کی طرف دیکھ رہی ہیں .کہ وہ مرد مجاہد اس ملک میں انقلاب لا سکتا ہے .جو کچھ وہ مرد مجاہد اب تک کر چکا ہے اور مزید کر رہا ہے .وہ سب کردار قابل تحسین  ہے .اور قوم امید رکھتی ہے .کہ اگر جنرل راحیل شریف ملک کی کمانڈ اینڈ کنٹرول سنبھال لے .تو پھر امید کی جا سکتی ہے .کہ پاکستان میں انقلاب آ سکتا ہے .کالا باغ ڈیم بن سکتا ہے .دہشت گردی ختم ہو سکتی ہے .انڈیا .اس کے حواریوں اور غداروں کو .کرپٹ لوگوں کو نکیل ڈالی جا سکتی ہے .اور پاکستان اپنا کھویا ہوا مقام دنیا کے نقشے پر حاصل کر سکتا ہے .کشکول کو توڑا جا سکتا ہے .معدنی وسائل کو برووے کار لایا جا سکتا ہے .مگر جو جمہوریت اس وقت دیکھی جا رہی ہے .اس جمہوریت کی چھتری تلے انقلاب لانا نظام تبدیل کرنا مشکل لگتا ہے .اس کی وجہ سب سے بڑی یہ ہے .کہ حکمران خود بذات خود کرپشن میں شامل ہے .اور انصاف اور احتساب کے آگے دیوار ہے .خارجہ پالیسی میں حکمران ناکام ہو چکا ہے .انڈیا کو وہ جواب نہیں دیا گیا جس کا وہ مستحق تھا .ہمارا وزیر اعظم قازکستان جاتا ہے تو ائیرپورٹ پر استقبال وزیر خارجہ کرتا ہے .سوچو ذرا میرے مہربان ..افغانستان بھی انڈیا کی طرح چالیں چلتا نظر آ رہا ہے .سب کے سب اور عالمی طاقتیں بھی جنرل راحیل شریف کے جرات مندانہ اقدامات پر خوش نہیں ہیں .مگر پاکستانی قوم خوش بھی ہے اور دعا گو بھی .میرے انقلاب کی تعبیر کو حتمی شکل دینے والا شخص جنرل راحیل شریف ہے .ہم لوگوں کو جو نظر آ رہا ہوتا ہے .جو دیکھتے ہیں ووہی لکھتے ہیں .جو پہلے ہماری سوچ پر پورے نہیں اتر سکے .اس میں عوام کا  میرا اور آپ کا کیا قصور ..اللہ اس کی مدد فرماۓ .آمین .ثم آمین ..جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Tuesday, August 25, 2015

====تعصب تعصب تعصب اور دھرنا نمبر دو ====
===رانا سناالله صاحب .پرویز رشید صاحب .سعد رفیق اور دوسرے سارے نون لیگ کے لیڈر ٹھیک اور درست  فرما رہے ہیں .اب جب حکمران خود ہی اقرار جرم کر رہا ہے کہ پاکستان میں نہ کوئی انصاف ہے نہ احتساب اور نہ کوئی نظام ہے نہ آئین و قانون ہے .یہاں صرف تعصب ہی تعصب ہے .یہاں جنگل کا قانون ہے .جس کی لاٹھی اس کی بھینس ..تو پھر میرے دوست میرے مہربان وہ مان کیوں نہیں لیتے کہ جو ہر نزلہ عوام پر ڈالتے ہیں کہ عوام کا قصور ہے جو نا احل چور لٹیرے حکمرانوں کو ووٹ دیتے ہیں .جبکہ ایسا نہیں ہے .اب وقت نے ٦٥ سالوں بعد ثابت کر دیا .کہ یہاں مینڈیٹ چرایا جاتا ہے .یہاں جج عدالتیں .پریزایڈنگ افسر .ریٹرننگ افسر خریدے جاتے ہیں .یہاں ہر شخجس کی قیمت لگتی ہے بولی لگتی ہے .جو نہ خریدہ جاۓ تو اس کو گولی مار دی جاتی ہے .ٹرانسفر کر دی جاتی ہے یا گھر بھیج دیا جاتا ہے .یہاں خریدنے کے لئے ہر حربہ استمعال کیا جاتا ہے .یہاں  ضمیر فروشوں کی کوئی کمی نہیں ہے اور با ضمیروں کی کوئی جگہ نہیں ہے .یہاں ووہی کامیاب ہے جو بکتا ہے جھوٹ بولتا ہے مکار ہے چلاک ہے فریبی اور دھوکے باز ہے .اب پاکستان میں ایماندار آدمی یا بھوکا مر سکتا ہے یا کلاشنکوف اٹھا سکتا ہے یا کہیں کونے کھدرے میں چپ چاپ اپنا خون جلا کر زندگی کے باقی دن پورے کر سکتا ہے .ہر حکمران ہر صحافی ہر ادارے کے سربراہ کو ہر تھانیدار کو معلوم ہوتا ہے کہ کہاں کہاں جوا شراب نشہ چرس فیم کا کاروبار ہوتا ہے کہاں دو نمبر فیکٹری چل رہی ہے کہاں ملاوٹ اور ضمیر فروشی اور عصمت فروشی کا کاروبار ہو رہا ہے .ہر کوئی چپ ہے یا اپنا حصہ وصول کرتا ہے یا میری طرح ڈرپوک ہے اور طاقتور سے ڈرتا ہے .یا اوپر پنچ نہیں ہے .بھر حال بات ہو رہی تھی .تعصب کی .نون لیگ کے وزیر مشیر سب ٹھیک کہ رہے ہیں .تعصب ہی تعصب ہے .جس جس نے نون لیگ کو ٢٠١٣ کے الیکشن میں جتوایا وہ سب اپنا اپنا حصہ وصول کر رہے ہیں کچھ وصول کر چکے ہیں .آپ غور کر لیں یہ ریاض کیانی اور نجم سیٹھی وغیرہ وغیرہ کس باغ کی مولی ہیں ان کے سر پر کون سے سرخاب کے پر لگے ہیں کہ میاں صاحب ان کو اداروں کے اوپر مسلط کیا ہوا ہے .جو با ضمیر لوگ ہوتے ہیں وہ تو اخلاقی طور پر اس بغیرتی کی زندگی سے نوکری سے علیحدہ ہو جاتے ہیں .مگر یہ کتنے بےغیرت ہیں کہ ابھی تک چمٹے ہووے ہیں اور دوسرے دھرنے کو للکار رہے ہیں .کہ کر لو جو کرنا ہے .اور بھوت سارے فنکار ہیں جو دھاندلی کے کھیل میں شامل تھے اور اپنا اپنا حصہ وصول کر رہے ہیں .اگر افتخار چودھری .پی.پی.پی.کے وزیروں کو تنگ کرے تو وہ تعصب نہیں .اگر پانچ سال خادم اعلی کو حکم امتناعی پر چلایا جاۓ تو یہ تعصب نہیں .اگر سعد رفیق کو حکم امتناعی پر وزیر چلایا جاۓ تو یہ تعصب نہیں .اگر نادرہ کا چیرمین جھوٹی رپورٹ دے تو یہ تعصب نہیں .اگر فیصلہ چار مہینے کی بجے ڈھائی سال میں آے تو یہ تعصب نہیں .اگر جوڈیشنل کمیشن تھیلے کھول کر ردی نہیں دیکھنا چاہتا تو یہ تعصب نہیں .اگر جوڈیشنل کمیشن  کے جج بک جاتے ہیں .تاریخ کا بد ترین فیصلہ لکھتے ہیں تو یہ تعصب نہیں .بھٹو کو پھانسی دینا تعصب نہیں .میاں صاحب کے خاندان کو الیکشن جتوانے کے لئے رقم دینا .منی لانڈرنگ اور کرپشن کے سکینڈل منظر عام پر نہ لانا تعصب نہیں .انڈیا کے ساتھ تجارت کرنا پینگیں چڑانا .مودی کو آموں کی پیٹیاں بھیجنا تعصب نہیں .انڈیا سے ہر روز تھپڑ کھانا کوئی عدالت نوٹس نہ لے یہ تعصب نہیں .وزیر پٹرولیم دو سال سے قطر کے ساتھ گیس کا معاہدہ کرنے میں ناکام .کرپشن پر .کوئی عدالت نوٹس نہیں لیتی تعصب نہیں .پاکستان کا اربوں روپے کا نقصان کافی پراجیکٹ پر ہوا اور کیا گیا .کوئی سو موٹو نہیں ہوا .یہ تعصب نہیں .اب عدالتیں عوام کے ساتھ ہونے والی زیادتی کا نوٹس کیوں نہیں لیتیں .کیا یہ تعصب نہیں .انڈیا کے ساتھ اوفا معاہدہ میں کشمیر کا لفظ  نہیں لکھا گیا .کیا وزیر عظم ذمہدار نہیں .عدالت کہاں ہے جج کہاں ہیں .کوئی نوٹس نہیں لیتا یا تعصب نہیں .ماڈل ٹاون سمیت پنجاب میں ہزاروں غلط فیصلے ہووے .ہزاروں جوڈیشنل کمیشن انکواری جعلی فیصلے .کیا یہ تعصب نہیں .کالاباغ ڈیم پر .نندی پر پر .گوجرانوالہ کے عزیز کراس چوک پر اور بجلی گیس پر ٹیکس پر اور بھوت سارے معاملات پر قوم سے جھوٹ بولا گیا .کیا کسی نے سو موٹو لیا .یہ تعصب نہیں .ایک فیصلہ صحیح آنے پر آپ کو تعصب نظر آنے لگ جاتا ہے .واہ جی واہ .عمران خان کو مشورے دینے والے بھوت ہیں اس لئے وہ فلاپ ہو جاتا ہے کئی بار .ورنہ وہ حکمرانوں کو ان کی کرپشن پر نا اہلی پر ناکوں چنے چبھا سکتا تھا .جب یہ ثابت ہو چکا ہے کہ الیکشن کمیشن کے یہ چاروں سربراہ چور لٹیرے ہیں تو میاں صاحب ان کو گھر کیوں نہیں بھیجتے .کیا یہ تعصب اور چور بازاری  .ہٹ دھرمی .نہیں ہے سینہ زوری اور مکاری نہیں ہے .اس پر سپریم کورٹ کا نوٹس نہ لینا تعصب نہیں ہیں .کیا وزیروں مشیروں کو عوام کے ساتھ  ہونے والی نا انصافیوں پر تعصب نظر نہیں آتا .صرف اپنی چارپائی کے نیچے حکمران کو تعصب نظر آتا ہے .واہ میرے چالباز مکار ڈاکو فریبی حکمران .تجھے ایک بھی جگہ قانون کی حکمرانی والا فیصلہ گوارہ نہیں ہے .عوام مہنگائی .نا انصافی .اور بیروزگاری کی چکی میں پستی نظر نہیں آ رہی .یہاں تجھ کو تعصب دکھائی نہیں دیتا .بجلی کی مد میں اوور بلنگ پر پر اگر کوئی سو موٹو نہیں لیتا تو مجھے تو تعصب نظر آتا ہے مگر میرے پیارے حکمران تجھ کو صرف ایک اچھے فیصلے پر تعصب نظر آ گیا .باقی میرے اوپر کیا گزر رہی ہے اس پر تجھے کوئی تعصب نظر نہیں آتا .اگر میرے حکمران تجھ کو ٹریبونل کے ایک فیصلے پر تعصب نظر آتا ہے .تو مجھ کو بھی یہ حق پنچتا ہے کہ میں یہ کہوں کہ سپریم کورٹ کے ججوں میں مجھے تو تعصب نظر آتا ہے .ورنہ اگر عدالتیں آزاد ہوتیں ملک میں انصاف و احتساب کا قانون ہوتا .یا آئین و قانون کی حکمرانی ہوتی .تو خدا کی قسم زرداری اور میاں برادران اور ان کے سب حواری اس وقت تک جیل میں ہوتے .اور میڈیکل سرٹیفکیٹ دے رہے ہوتے کہ فلاں فلاں مرض لاحق ہو چکا ہے .پرویز مشرف اگر تم کو جیل کی سلاخوں کے اندر بھیجے تو تم کو نظر آتا ہے تعصب .اور اگر ضیاء تم کو کرپشن کے موقعہ دے تو وہ تعصب نہیں .واہ میرے حکمران تو کرتا جا .تعصب .جھوٹ کا مذاق پوری قوم سے .یہ تیرے اختیار میں ہے .مگر یاد رکھ.اگر تو ان لوگوں سے بلدیاتی الیکشن کرواتا ہے جن کے اوپر دھاندلی کے الزام ہیں تو پھر مجھے تعصب کی خوشبو آ رہی ہے .بہتر ہے ان کو الیکشن کمیشن سے فارغ کر دے .اور اگر عمران خان اسی الیکشن کمیشن کے سیٹ اپ کے نیچے بلدیاتی الیکشن لڑتا ہے تو عمران خان لیڈر نہیں کچھ اور ہی ہے .صاف ظاہر ہے حکمران اگر الیکشن کمیشن کے ان بیغیرتوں کو گھر نہیں بھیجتا تو دوسرے دھرنے کی عمران خان کو دعوت دے رہا ہے .اور میں دیکھ رہا ہوں کہ حکمران کا تعصب .الیکشن کمیشن کا تعصب اور ہٹ دھرمی اور سپریم کورٹ کا حکمران کو تحفظ فراھم کرنے کا سلسلہ اگر اسی طرح جاری رہتا ہے .تو اس تعصب کے خیلاف دھرنا جایز اور قانون کے مطابق  ہے .کیونکہ یہ کہاں کا قانون ہے کہ میرے ساتھ زیادتی بھی ہو اور انصاف بھی نہ دیا جاۓ تو میں احتجاج بھی نہ کروں .یہ دھرنہ اس وقت تک جاری رہنا چاہئے جب تک  الیکشن کمیشن کے یہ غدار کرپٹ گھروں کو نہیں چلے جاتے .سپریم کورٹ کے ججوں میں اگر کوئی ذرا برابر بھی غیرت ہے .تو انصاف کو بچانے  کی خاطر اور ٹریبونل کے فیصلے کو سراہتے ہووے اس تعصب تعصب کہنے والوں کو سزا دیں .ورنہ ہر کوئی میری طرح آپ کو بھی کرپٹ سمجھے گا .انصاف کے رکھوالوں سے گزارش ہے انصاف کا قتل نہ ہونے دیں .ورنہ ہر عدالت سے میرا اعتماد اٹھ جاۓ گا .جس سے حکمران کو اور سپریم کورٹ کو وقتی طور پر کوئی فرق شاید نہ پڑے گا .مگر ایک وقت آے گا جب آپ سب کو اس تعصب کا حساب چکانا ہو گا .کاش سپریم کورٹ کے چیف کو میری بات سمجھ آ جاۓ ...جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ....٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Saturday, August 22, 2015

=الیکشن ٢٠١٣ فرشتے ذمہ دار ہیں =======
پاکستانی قوم کو مبارک ہو کہ عدالتوں نے جوڈیشنل کمیشن نے ایسے فیصلے دئے ہیں .جن پر صرف آنسو بہانے کو جی کرتا ہے .یہاں حکومتیں وزیر مشیر اور سپیکر قومی اسمبلی حکم امتناعی پر چلتی ہیں .چور کبھی آسانی سے نہیں مانتا کہ میں نے چوری کی ہے .جب چھتر پریڈ ہوتی ہے یا چھترول ہوتی ہے تو ماں جاتا ہے .سوچنا اس بات پر ہے کہ ٢٠١٣  الیکشن کا کون ذمہدار تھا اور کس کو چھترول کا سامنا کرنا پڑا .سوال تو یہ ہے کہ جس کے گھر میں چوری ہوئی ہے وہ تو کہ رہا ہے کہ چوری ہوئی ہے .عدالت کہ رہی ہے کہ چور فلاں  نہیں فلاں ہے .تو عدالت کی نظر میں جو چور تھا یا ہے تو اس کے لئے کیا حکم ہے .یہ سب کنفیوزن کے زمرے میں آتا ہے .قربان جاؤں جوڈیشنل کمیشن اور الیکشن کمیشن تم پر اور تمھاری کارکردگی پر .کہ تھیلوں میں ردی نکلی ہے .سیمنٹ کے تھیلے نکلے ہیں .٢٥٠٠٠ ہزار ووٹ تصدیق نہیں ہو سکے .فارم ١٤ اور فارم ١٥ موجود نہیں ہیں .افسروں کے دسخط غایب ہیں .مگر الیکشن میں دھاندلی کوئی نہیں ہے .بے ضابطگی ہے .ذمہدار کوئی نہیں ہے .تو اس کا مطلب ہے ذمہدار فرشتے ہیں .اب سوال یہ ہے کہ فرشتوں کو کون پکڑے گا .واہ واہ کیا بات ہے انصاف کی .عدالت کی .واہ واہ کیا بات ہے .میرے محسن تو ہی بتا کہ کس کس کے ہاتھ پر لہو تلاش کروں .سارے شہر نے تو دستانے پہنے ہووے ہیں .یہ ہے پاکستان کا نظام .انصاف اور احتساب .جس کی وجہ ہم تباہ و برباد ہو رہے ہیں .معاشرہ برباد ہوا .جس کے ہاتھ میں ہے کمانڈ اینڈ کنٹرول .وہ ہے میرا حکمران .ہر برائی کی جڑھ..اسی لئے جوڈیشنل کمیشن کے فیصلے کے بعد میں نے لکھا تھا کہ میں جوڈیشنل کمیشن کے فیصلے سے متفق نہیں ہوں .کس کس کو خریدو گے میرے حکمران .مزید میں نے لکھا تھا کہ اگر کوئی بھی پاکستان میں اس دھاندلی میں شریک نہیں تھا تو تھیلوں کے اندر ردی ڈالنے والے عوام تھے یا میں تھا .تو براۓ مہربانی مجھے پارلیمنٹ کے سامنے پھانسی پر لٹکا دیا جاۓ.تا کہ کوئی تو عبرت کا نشان بنے .ونہ پھر اگلے الیکشن میں بھی  یہی ہو گا یا کوئی اور حربہ استمعال کر لیا   جاۓ گا .کہاں ہے انصاف و قانون کی حکمران .کہاں ہے آئین و قانون کی حکمرانی .کہاں ہیں اخلاقیات .عدالتوں ججوں پر پریشیر بھی حکمران کی طرف سے ہوتا ہے میری طرف سے یا عوام کی طرف سے نہیں ہوتا .پاکستان میں ہر وقت ہر دور میں سپریم کورٹ نے اپنا اہم کردار ادا نہیں کیا .ہر وقت نظریہ ضرورت ہی دیکھنے کو ملا .یہ قوم کے ساتھ کیا مذاق ہے . نیچے والی عدالتیں اور ٹریبونل فیصلے کریں اور سپریم کورٹ اس فیصلے کو رد کرے یا حکم امتعنائی کی صورت میں قانون کے ساتھ کھیلے اور پھر دو دو یا تین تین سال حکم امتناعی کی چھتری میں چوروں ڈاکوؤں کو تحفظ فراہم کرے .مزید قوم کے ساتھ مذاق یہ ہے کہ ٦٥ سالوں کی تاریخ میں ہم قوم کو یہ نہیں بتا سکے کہ دھاندلی ہوتی کیا ہے اس کی تشریح کیا ہے .ہر عدالت بے ضابطگی بے ضابطگی لکھ کر چوروں کو تحفظ دے رہی ہے .تو پھر دھاندلی کس بلا کا نام ہے .بے ضابطگیاں کس کے لئے کی گیں اور کیوں .فایدہ کس نے اٹھایا .یہاں ٦٥ سالوں سے سب بغریتیاں ہو رہی ہیں اور دھاندلی کس کس طرح ہوتی اور کروائی جاتی ہے .سب کو علم ہے .کبھی اجنسیوں کی طرف سے لسٹ بنتی ہے کبھی عالمی طاقتوں کے کچھ مہرے ہوتے ہیں .کبھی این .آر .او .ہوتا ہے .کبھی ریٹرننگ اور پریزایڈنگ افسروں کی اور کبھی بیوروکریسی انتظامیہ کی بے غیرتیاں ہوتی ہیں .کبھی را الیکشن میں فنڈنگ کرتی ہے کبھی عالمی قوتیں .این .جی .اوز .کے ذریعے اپنا مقصد حاصل کرتی ہیں .مگر دھاندلی میں ملوث فرشتے کبھی منظر عام پر نہیں آے.مجھے موللانا ضیاء ڈکٹیٹر کا زمانہ یاد آ رہا ہے .کہ جس نے غیر جماعتی الیکشن کرواۓ .ریفرینڈم کروایا اور بعد میں پچاس پچاس لاکھ میمبروں کو دے کر خریدہ گیا جونیجو کے لئے .اور غیر جماعتی کو جماعتی بنایا .روٹ پرمٹ دے کر اور مراعات دے کر ایوب خان نے بھی یہی کام کیا .جناب مشرف صاحب نے بھی یہی کام کیا کہ جو کرپٹ چور ڈاکو لوٹا اس کے ساتھ مل گیا وہ پاک صاف .اور جو نہیں ملا وہ غداری.بغاوت .کے زمرے میں آیا اور چور ڈاکو ٹھہرایا گیا .یہ معیار ہے حکمران کی دھاندلی کا .ایک اور واقعہ یاد آ رہا ہے .سنتے چلیں .ہم گوجرانوالہ غلام دستگیر صاحب کے گھر میں تھے جہاں وزیر اعلی پنجاب غلام حیدر وائیں صاحب تشریف فرما تھے .تو اس وقت کے .ایم .پی.اے.مہر محمد سلیم صاحب نے کہا کہ وزیر اعلی صاحب مسلم لیگ کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے کہ گوجرانوالہ میں مسلم لیگ کو جتوانے کے لئے ڈپٹی کمشنر اختر علی مونگا نے ہم سے  پچاس  لاکھ رشوت لی ہے .تو وزیر اعلی نے اس مسلم لیگ کے ساتھ ہونے والی زیادتی پر ڈپٹی کمشنر کو فوری طور پر نوکری سے فارغ کر دیا .جو شاید کبھی بھال نہ ہو سکے .تو یہ ہے حکمرانوں کے نزدیک  دھاندلی کا معیار .پاکستان کے ہر ہونے والے الیکشن میں دھاندلی ہوئی اور لگاتار ہوتی ہے .مگر قربان جاؤں اپنی عدالتوں پر ججوں پر اور سپریم کورٹ پر کہ اس کو کبھی کوئی دھاندلی نظر نہیں آئی .بس بڑی بڑی بے ضابطگیاں نظر آتی ہیں .جس کے لئے ہر کوئی بے بس ہے کہ بے ضابطگی کے لئے کوئی قانون نہیں ہے .کیا کریں کس کو پکڑیں .کسی راہ چلتے فقیر کو پکڑیں کہ وہ سڑک پر چلتے چلتے لوگوں کو بتا رہا تھا کہ فلاں سکول کے فلاں کمرے میں اور فلاں ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں ٹھپے لگ رہے ہیں .کیا کریں کس کس بد عنوانی بے غیرتی .نا انصافی پر آہو زاری کریں .قربان جاؤں حکمران کے مشیروں پر جنہوں نے منظم دھاندلی کا لفظ لکھ کر عمران خان کے شطرنج کے مہروں کو ایسے مات دی جیسے لارڈ ماونٹ بیٹن اور فرھنگی سرکار پاکستان کو کشمیر کے معاملہ پر مات دے گیا تھا .اور قربان جاؤں سپریم کورٹ پر جوڈیشنل کمیشن کے ججوں پر جنہوں نے یہ کہ کر بادشاہ سلامت کو خوش کر دیا کہ منظم نہیں بے منظم فرشتوں کی غلط حرکتوں کی وجہ سے یہ سب کچھ ہوا ہے .دھاندلی نہیں ہوئی .جیسے یہ اللہ کی طرف سے مدد نہیں تھی .اللہ نے تو کافروں کے لشکر کو ختم کرنا تھا .سو اس نے ابابیل کو حکم دیا .اپنی چونچوں میں کنکریاں لے لو اور مار دو کافروں کے لشکر پر .اور جب پاکستان کی سپریم کورٹ میں یہ مقدمہ چلا تو معزز جج نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ یہ اللہ کی طرف سے مسلمانوں کی مدد نہیں تھی .یہ تو بس غیبی طاقت تھی اور نصرت تھی مدد نہیں تھی .جیسے آجکل کہا جاتا ہے دھاندلی نہیں بے ضابطگی تھی ..یہ ایسے بھی ہے مثال کے طور پر کہ امیر کا بچہ سڑک پر پاخانہ کر رہا ہو تو وہ پیار سے مہذب طریقے سے اخلاقی طریقے سے گگاہ کر رہا ہوتا ہے اور یہی کام اگر غریب کا بچہ کر رہا ہو تو وہ گند پھیلا رہا ہوتا ہے .واہ میری انصاف دینے والی عدالتو .ایک سپریم کورٹ کا جج بغض معاویہ میں وزیر اعظم کو گھر بھیج دیتا ہے .دوسرا جج ایک پنجاب کی حکومت کو پانچ سال حکم امتعنائی پر چلا دیتا ہے .یہ ہیں پاکستان کی عدالتیں جو محب وطن کو پھانسی پر لٹکا دیتی ہیں اور غداروں کو آدھی آدھی راتوں میں عدالتیں لگا کر اندھیرے میں با عزت چھوڑ دیتی ہیں ..واہ میرے فرشتو .قربان جاؤ تم پر تمھارے فیصلوں پر .میں تو تمھارے فیصلوں سے  مطمئن نہیں ہوں .یہ تو ایسے ہی ہے کہ آپ قاتل کو یہ کیہ کر چھوڑ دیں کہ آلہ قتل تو اس کے گھر سے برآمد ہوا ہے .ریوالور پر اس کی انگلیوں کے نشانات بھی ہیں .مگر قاتل کہ رہا ہے کہ گواہ لاؤ .اور گواہ ڈرتے ہیں کہ ہمارے بال بچوں کو مروا دے گا .اور حکومت گواہ کو تحفظ نہیں دے سکتی اس لئے قاتل کو با عزت بری کیا جاتا ہے .اس بنیاد پر کہ گواہ عدالت کو بتا چکا ہے کہ قاتل خطرناک ہے .اب فرشتوں کو بولو وہ گواہی  بھی دیں.تحفظ بھی فراھم کریں اور تفتیش بھی کریں .کیونکہ انصاف دینا عدالتوں کا ججوں کا کام نہیں ہے .ججوں کا کام تو بادشاہ سلامت کی خوشنودی ہے .حکمران کی زبان سے نکلے ہووے الفاظوں جملوں کو فتوؤں کی صورت میں لاگو کرنا .چاہے کسی کو اچھا لگے یا برا لگے .اگر اس ملک میں رہنا ہے تو اس ملک کے آئین و قانون کو سمجھنا ہو گا .ورنہ جنگل میں چلے جاؤ .جہاں جس کی لاٹھی اس کی بھینس ہے ...جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Thursday, August 20, 2015

======عمران خان کی ایک اور غلطی========
ہر انسان کا اپنا اپنا نقطۂ نذر ہوتا ہے .اپنی اپنی راۓ رکھنا اس حد تک جایز ہے .جس کی حدود میں اللہ اور نبی کے احکامات نہ آئیں.جہاں اللہ اور میرے نبی کا حکم آے.وہاں میری راۓ زیرو .مگر سیاست میں سب چلتا ہے یہاں جھوٹ فریب دھوکہ لوٹ کھسوٹ چوری اچکاری سینہ زوری سب الفاظوں کے  مطلب میرے اپنے ہوتے ہیں .کوئی رشوت کو کرپشن کو ڈاکے کو اپنا حق سمجھتا ہے .کوئی بد دیانتی کو خیانت کوئی خیانت کو بھی اپنا حق اور زور بازو سمجھتا ہے .غرض کہ جب انسان پٹری سے اترتا ہے تو پھر اترتا ہی چلا جاتا ہے .ایک جھوٹ کو چھپانے کے لئے سو جھوٹ بولنے پڑتے ہیں .خیر چھوڑیں یہ لمبا ٹاپک ہے سیاست میں سب چلتا ہے خاص کر پاکستانی سیاست ابھی اس مقام تک نہیں پہنچی.جہاں یہ کہا جا سکے کہ میں عبادت کر رہا ہوں یا پاکستان کی سالمیت کی حفاظت کے لئے میدان میں آیا ہوں یا عوام قوم کی فلاح و بہبود کے لئے کوشاں ہوں .چند لوگوں کو چھوڑ دیں.وہ انگلیوں پر گنے جا سکتے ہیں جو شاید اس منزل پر گامزن ہوں .مگر باقی ٩٥ پرسنٹ اللہ معاف کرے .ان کا مقصد پیسہ بنانا شہرت حاصل کرنا اور دنیا سمیٹنا ہے .دوسری گزارش یہ ہے کہ پاکستان کی سیاست ابھی اس مقام پر نہیں پہنچی کہ جمہوریت کی روح کو سمجھ سکے .یہاں اقتدار میں بھی اور پارٹیوں کے اندر بھی جمہوریت نہیں بادشاہت اور ڈکٹیٹرشپ ہے .یہاں سیاست خاندان کے ارد گرد گھومتی ہے .خاص کر جو پارٹیاں اقتدار تک پہنچتی ہیں ان کا قد کاٹھ خاندانی ہوتا ہے جمہوریت نہیں .سواۓ جماعت اسلامی کے .تیسری بات جو پاکستان کی سیاست میں اہم ہے وہ یہ ہے کہ ہماری سیاست میں کن ٹوٹے بدمعاش .جاگیردار .وڈیرے .سرمایادار کا بھوت عمل دخل ہے .پراڈو .پجارو اور چار غنڈے کلاشنکووف والوں کے بغیر سیاست کیسے ہو سکتی ہے .عام آدمی کی تو تھانیدار بات نہیں سنتا .ابھی ہم یورپ کے مقابلے میں ٩٨ پرسنٹ پیچھے ہیں .میں اٹلی میں رہتا ہوں تو میں نے آج تک پولیس سٹیشن جا کر کبھی سفارش یا رشوت کا سہارا نہیں لیا .اس لئے پاکستان میں ابھی تک عام آدمی پارٹی آگے نہیں بڑھ سکی .کیونکہ فنڈ اور فنڈنگ کے بغیر یہاں کوئی ہیرو نہیں بنتا .مقرر نہیں بنتا .شاعر نہیں بنتا .کالم نگار .تجزیہ نگار نہیں بنتا .عالم .خطیب .مولانا .حضرت .وغیرہ وغیرہ نہیں بنتا .مثال کے طور پر پیپلز پارٹی سے زرداری اور بھٹو خاندان کو نکال دو .باقی پارٹی عام آدمی پارٹی رہ جاۓ گی اور بن جاۓ گی .ایم.قیو.ایم .سے الطاف کو نکال دو .پارٹی عوامی ہو جاۓ گی ..جے .یو .آئی .سے ملنا فضل رحمان عرف ڈیزل کو نکال دو .پارٹی عام پارٹی ہو جاۓ گی .عوامی نیشنل پارٹی سے ولی خان باچا خان سرمایا دار نکال دو .عام آدمی پارٹی رہ جاۓ گی .نہ انڈیا سے ڈوللر ملیں گے نہ کالا باغ ڈیم کی مخالفت ہو گی .قاف لیگ سے چودہری گروپ نکال دو .باقی دیکھ لو کیا رہ جاۓ گا .نون لیگ سے شریف خاندان نکال دو .پارٹی ختم ہو جاۓ گی .سوچو ذرا کیا رانا سناالله اور شیر علی پارٹی چلا لیں گے .کیا ایک میان میں دو دو تلواریں سمو دو گے .کیا خواجہ آصف اور چودہری نثار نون لیگ چلا سکتے ہیں .نہیں ایسا نہیں ہے .کچھ لوگ اپنے والدین کی وراثت کی سیاست کما رہے ہیں .کچھ خاندان ہیں جن کا انچارج نہ ہونا پارٹیوں کے چلنا دشوار ہوتا ہے پاکستان میں .یہ پاکستان کا کلچر ہے .جس کو تبدیل کرنے کی بات عمران خان کر رہا ہے .مگر یہ کلچر تبدیل کرنے کے لئے جو طریقہ عمران خان ڈونڈھ رہا ہے .وہ غلط ہے .اب ایک ایسا نسخہ میں عمران خان کو بتا کر اس کو ذلت سے بچا لوں .کیوں .کیا عمران خان میرے چاچے کا پتر ہے .پہلے ہی میں اس کو اتنے نسخے مخت میں بتا چکا ہوں .مجھے کیا ملا .میں تو لوٹوں کا مخالف ہوں .لوٹے کیا ملک کی تقدیر بدلیں گے .ضیاء اور مشرف کے لوٹے کونسا نظام تبدیل کریں گے .کچھ بےغیرت اقتدار کی خاطر تحریک انصاف میں چلے گہے ہیں .کچھ میاں برادران کے ساتھ پھر حلوے پر حلوہ کھاے جا رہے ہیں .لوٹوں کی ہر دور میں عیاشی ہے .خواجہ آصف .خواجہ سعد رفیق .چودہری گروپ .چودہری نثار وغیرہ اور بھوت سارے اپنے والدین کی کمائی کھا رہے ہیں .کسی کے والد نے انگریزوں کے کتے نہلاۓ.کسی کے والد نے ایوب کا ساتھ دیا اور فاطمہ جناح کی مخالفت کی .کوئی اسلام کے نام پر کوئی مہاجروں کے نام پر قوم کو بیوقوف بنا رہا ہے .ہم کو بھی شرم آتی ہے جب فضل رحمان ڈیزل کے والد کے بارے میں سوچتے ہیں تو .کیونکہ وہ واقیی ایک اچھے کھرے مسلمان پاکستانی تھے .مگر یہ کیا ہے اللہ معاف کرے مجھے .تو یہ ساری تمہید باندھنے کا مقصد کیا تھا کہ عمران خان کو بتاؤں کہ تم غلطیاں کر رہے ہو .تم پاکستان کی عوام کو سمجھو .معاشرے کو سمجھو .سیاست کی بغیرٹیوں کو سمجھو .یہاں موروثی سیاست چلتی ہے .سیدھی انگلیوں سے یہ گھی نہیں نکلے گا .یہ برادری سسٹم بدمعاشی والا نظام فرھنگی والا نظام اتنی آسانی سے نہیں بدلے گا .جاگیروں کا نظام ختم کرنے کے لئے جاگیرداروں کو سرمایداروں کو وڈیروں کو کن ٹوٹے بدمعاشوں کو پارٹی سے باہر نکالنا ہو گا .تب جا کر عام آدمی پارٹی بنے گی .تب انقلاب آے گا .تب نظام بدلے گا .ایک جاگیردار وڈیرے سرمایا دار کو نکالو گے تو وہ اکیلا رہ جاۓ گا اور اگر ایک ورکر دل برداشتہ ہو گا تو ١٠٠ ورکر کا نقصان ہو گا .ھری پور ایبٹ آباد میں نتیجہ دیکھ لیا .لوٹے تیرے ساتھ مخلص نہیں نہ ملک سے مخلص ہیں یہ صرف اپنے مفادات کے لئے تحریک انصاف میں آ رہے ہیں .چودھری سرور کس قماش کا انسان ہے اس کی کیا حیثیت ہے یہ زیرو تھا .شریف برادران نے ایک مردہ قبر سے نکال کر گوورنر بنایا تا کہ نہ بولے نہ چل پھر سکے گا نہ ہم کو تنگ کرے گا .اب آپ اس کو ہیرو بنا رہے ہو .گوجرانوالہ کا میرا عزیز ناصر چیمہ کونسا نظام تبدیل کر کے تجھے دے گا .یہ لوگ اقتدار کے بھوکے لوگ ہیں .لوٹے کبھی ادھر کبھی ادھر .جو لوگ اقتدار کے مزے لے چکے ہیں .ان میں چند لوگ ہیں جو واقعی نظام کی تبدیلی کے حق میں ہیں .ہر پارٹی کے اندر کچھ کریم ہوتی  ہے اور ہے مگر ان کی کوئی کم ہی سنتا ہے .اسی لئے وہ بد دل ہو کر کنارہ کر لیتے ہیں .اور اگر عمران خان یہ سب کچھ انقلاب کے بغیر تحریک چلاۓ بغیر یہ سمجھتا ہے کہ پارلیمنٹ  سے جمہوریت سے جمہوری طریقے سے انقلاب لانا ہے نظام تبدیل کرنا ہے .ان چوروں لٹیروں کو استمعال کر کے .فیصلے پارلیمنٹ میں خود اکیلا کرے گا .اور ان سے پیشگی استفاہ لے کر ان کو پارٹی ڈسپلن کا پابند کرے گا .تو پھر ٹھیک ہے .ہاتھ پاؤں باندھ کر منزل مل سکتی ہے .مگر اگر ان سے پوچھا گیا تو یہ لوٹے وقت آنے پر جاوید ہاشمی کی طرح دغا دے دیں گے .تو میں اپنی اصل بات کی طرف آتا ہوں تمہاری غلطی کی طرف .کہ جب تم سب کچھ اس ماحول اس معاشرے اس کلچر اس نام نہاد منافقت والی جمہوریت کے اندر رہتے ہووے کرنا چاہتے ہو .تو پھر یہ سمجھ لو کہ ریہام خان کا سیاست میں رہنا تحریک انصاف میں رہنا پارٹی کے مفاد میں ہے .ورکروں کے مفاد میں ہے .عمران خان اگر تم کو کچھ ہو جاتا ہے تو ریہام خان صرف پارٹی کو سنبھال سکتی ہے .ورنہ پارٹی عمران خان کے بعد ختم .تم اپنے اس فیصلے پر نظر ثانی کرو .ریہام خان کو پارٹی قیادت کے لئے سیاست میں ڈالو .ہری پور کا الیکشن ریہام خان کی وجہ سے نہیں ہارے .ریہام خان کی وجہ سے تحریک انصاف کو فایدہ ہو گا نقصان نہیں ..اس کی اور وجہ ہے .عمران خان کی سب سے بڑی غلطی وہ تھی جب اس نے راحیل شریف کی گارنٹی کو ٹھکرایا تھا .بھوت سارے مشورے تجھ کو دینا چاہتا  ہوں .مگر تمہارے لیڈروں کی وجہ سے بد دل ہو چکا ہوں .پھر کبھی سہی. جب تم کو میری ضرورت پیش آے گی .ویسے آج کل سب پارٹیوں کے لیڈر ایک جیسے ہی ہوتے جا رہے ہیں .مادیت پرست .فیصلہ ورکروں پر چھوڑتا ہوں ..جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ..
 ======گوجرانوالہ عزیز کراس چوک ======
گوجرانوالہ عزیز کراس چوک اور فللائی اوور کی تعمیر صرف گوجرانوالہ کے شہریوں کے لئے ہی نہیں ہے .بلکہ یہ منصوبہ پورے پاکستان کے عوام کے لئے ایک بہترین منصوبہ ہے اور ٹریفک کو کنٹرول کرنے کے لئے وقت کی بچت کے لئے اور آے دن کی ٹریفک جام اور عوام کی پریشانی کو کم کرنے کے لئے ایک گوجرانوالہ کی تقدیر بدلنے کے لئے سنہری موقعہ ہے حکمرانوں کے لئے .گوجرانوالہ کے باسیوں کے لئے یہ ایک تحفہ سے کم نہیں .مگر افسوس سال ہا سال سے یہ منصوبہ سیاست کی نذر ہوتا جا رہا ہے .خادم اعلی اس کو سیاسی مفادات کی بھینٹ چڑھا رہے ہیں .اور پواینٹ سکورنگ کے لئے تاخیری حربے استمعال کئے جا رہے ہیں .کہ کب اس کو سٹارٹ کیا جاۓ کب مکمل کیا جاۓ کب اس کو کیش کروایا جاۓ .کس کس بیوروکریٹ کو کس کس سیاستدان کو اس سے نفح و نقصان ہو گا .کس طرح کمائی کب اور کیسے کی جاۓ .اصل منصوبہ بندی فلائی اوور کی تعمیر کی نہیں بلکہ اصل منصوبہ بندی یہ ہے کہ کس طرح چند انویسٹروں کو نوازہ جاۓ کس طرح سیاست کھیل کر مفاد کو بھی کیش کروایا جاۓ .پاکستان کی بدقسمتی ہی یہی ہے کہ پیسہ اور خون پسینہ عوام کا اور تختیاں حکمرانوں کی .اور پھرتیاں بیوروکریسی کی .کئی سالوں سے گوجرانوالہ کے عوام کے لئے اور جی .ٹی.روڈ کی ٹریفک کے لئے اس چوک کی وجہ سے مسایل ہی مسایل ہیں .کبھی کوئی میٹنگ ہوتی ہے کبھی کوئی احتجاج ہوتا ہے کبھی کوئی وفد بیوروکریسی سے ملتا ہے کبھی کوئی وفد خادم اعلی سے ملتا ہے .کبھی فنڈ ریلیز ہونے کی کبھی روکنے کی خبریں آتی ہیں .کبھی یہ خبر آتی ہے کہ اس منصوبے کی رقم لاہور پر خرچ کر دی گئی ہے .کبھی خبر آتی ہے کہ ایک ہفتہ بعد تعمیر شروح ہونے والی ہے .کبھی بڑے بڑے بینر مبارک بادوں کے بھی لگا دئے جاتے ہیں .بلکہ اس عزیز کراس کی وجہ سے ملھکه سڑکوں کی تعمیر کا بھی سنا جاتا ہے کہ سمن آباد روڈ کے بھی فنڈ آ چکے ہیں .مگر تا حال کاغذی کاروائی سے آگے بات پنچھی نہیں .آخر کب تک کتنے سال مزید فائلیں دفتروں کے چکر لگاتی رہیں گی .خدا بہتر جانتا ہے .اس ملک میں نام عوامی مفادات کا ہی لیا جاتا ہے .مگر مک مکا کے بغیر کوئی منصوبہ کیسے شروح ہو سکتا ہے .حالانکہ یہ منصوبہ اگر اپنی اصل شکل و صورت میں بنتا تو یہ بین ال اقوامی منصوبہ بھی بن سکتا تھا .جس سے گوجرانوالہ کی تقدیر بھی بدلتی اور دنیا میں نام بھی ہوتا .مگر میرے منصوبہ سازوں کی واہ واہ بلے بلے کہ انہوں نے ایک نہر کے ساتھ ملھکه روڈ بنا کر ہی سارے منصوبے کو تہس نہس کر دیا ہے .اور اس فلائی اوور کی افادیت کو خوبصورتی کو ایک آدھی سڑک بنا کر ہی تباہ کر دیا ہے .کیا ہی اچھا ہوتا کہ سمن آباد کا روڈ دونوں اطراف کا بنتا اور گندہ پانی نظر بھی نہ آتا .کیونکہ گوجرانوالہ کا گندہ ترین یہ علاقہ ہے اور پسماندہ بھی ہے .اگر گوندلانوالہ روڈ ڈسپوزل سے سٹارٹ کر کے سمن آباد روڈ کا گند ختم کر کے عزیز کراس چوک کی ٹریفک کو اس طرف سے بھال کر دیا جاتا تو پل کے بننے سے شہریوں کو ٹریفک کا مسلح بھی پیدا نہ ہوتا .خیر ابھی تو لگتا ہے دلی دور است ..ابھی یہ کراس کن کن مراحل سے گزرے گا کس طرح کی پلاننگ ہو گی .کیا واقعی انٹرنیشنل طرز پر بنایا جاتا ہے یا چند ترامیم کر کے ڈھنگ ٹپاؤ پیسہ کماؤ کی پالیسی پر عمل کیا جاتا ہے .کئی ڈپٹی کمشنر اور کئی کمشنر اس فلائی اوور کو بناتے بناتے کہیں اور چلے گہے ہیں .اب دیکھنا یہ ہے کہ ملک رفاقت الی نسوانہ صاحب کیا گل کھیلاتے ہیں .ہم تو اس منصوبے کے بارے میں سنتے سنتے بھونکتے بھونکتے اگلے جہان کا سفر باندھنے والے ہیں .ہزاروں دوست اس پل کو دیکھنے کی خواہش دل میں لے کر قبروں میں جا چکے ہیں .خدا جانے ہمارے ساتھ کیا معاملہ ہونے والا ہے .ہم جیسے تارکین وطن کے لئے تو یہ منصوبہ اور بھی اہمیت کا حامل تھا .کہ ہم فخر سے یورپ امریکا مڈل  ایسٹ والوں کو بتا سکتے کہ ہمارے گوجرانوالہ میں آ کر ہمارے فلائی اوور کو دیکھو .جس کے اوپر میٹرو چلتی ہے جو پورے گوجرانوالہ کی گول دائرے کی سیر کرواتی ہے .کیونکہ یہ ہم لوگوں کی خواہش تھی کہ یہ پل بنتا تو پھر ایک ایسی میٹرو گول دائرے میں چلتی جو سارے گوجرانوالہ کے بائی پاس کو اپنے اندر سمو لیتی .لوہیانوالہ بائی پاس سے سیالکوٹ بائی پاس سے چاندہ قلہ سے کھیالی سے عالم چوک سے گزرتی بل کھاتی گزرتی تو کیسا منظر نامہ پیش کرتی .مگر کیا کریں ہر پھول کی قسمت میں ناز عروساں .خادم اعلی کو لاہور سے فرصت ملے تو تب بات بنے .یا گوجرانوالہ کے سیاستدانوں کو سماجی کارکنوں کو اپنے اپنے خول سے باہر جھانکنے کی فرصت ملے تو تب کوئی بات بنے .مفادات ہی مفادات .ہر گروپ کی اپنی اپنی ڈیڑھ ڈیڑھ انچ کی مسجد .اپنی اپنی چدھراہیٹ.اس قوم کے پاس وقت ہی اتنا اہم نہیں ہے کہ چاہے لوہیانوالہ  بائی پاس پر دو گھنٹے بھی ٹریفک جام رہے کسی کو کوئی پرواہ ہی نہیں ہوتی .کیونکہ پروٹوکول والوں کے لئے ٹریفک کوئی مسلہ ہی نہیں ہوتی .پہلے میں نے جب کالم لکھا تھا کہ گوجرانوالہ کس کا گڑھ ہے اور اس کو برباد کرنے میں کس کس کا ہاتھ تھا .تو کچھ لوگوں کو سچ سننا گوارہ نہ لگا .اب اس عزیز کراس کے چند حقایق آپ کے سامنے لاؤں گا تو آپ کو سیاستدانوں کی مکاریاں نظر آ جایں گی مزید .ابھی تو وفود سے جو افسران ملاقاتیں کر رہے ہیں .ان میں کمشنر گوجرانوالہ .ڈپٹی کمشنر .ایکسین پراونشل ہائی وے جمشید خان .لینڈ ایکوزیشن کلکٹر محمد رمضان .ڈی .آر .اے .صابر علی چٹھہ .انفارمیشن افسر محمد حسین .اور بورڈ آف ریونیو اس میں شامل ہیں .ابھی گیند بورڈ آف ریونیو کی کورٹ میں ہے .نہ جانے خادم اعلی کو کب خواب میں وہ فایل نظر آے گی .ابھی خادم اعلی رانا سناالله اور شیر علی کے سکینڈل میں الجھے ہووے ہیں ..جب خادم اعلی کو پتہ چل گیا ان کے علم میں نوٹس میں کسی نے یہ بات ڈال دی .تو بس سمجھو گوجرانوالہ کی قسمت کا ستارہ چمک گیا .بس اسی دن ریونیو بورڈ حرکت میں آے گا .اور بات آگے بڑھے گی .فلحال سب افواہیں ہی  افواہیں ہیں .عزیز کراس چوک فلائی اوور کی تعمیر کے بارے میں آج بس اتنا ہی کہ ...کون جیتا ہے تیری زلف کے سر ہونے تک ......جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 
===ملٹری کورٹ پاکستان کی ضرورت =======
میرے بھوت سارے دوستوں مہربانوں محب وطن غیرت ملی کے جذبے سے بھر پور پاکستانیوں نے ای میل سے نوازہ ہے .میں ان سب کا تہہ دل سے مشکور بھی ہوں اور دعا گو بھی ہوں اور ان کے جذبات کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو میری طرح اور کروڑوں پاکستانیوں کی طرح درد دل رکھنے والے اور پاکستان سے بے پناہ محبت کرنے والے ہیں .اور پاکستان میں انصاف اور احتساب کا قانون دیکھنا چاہتے ہیں .قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں .ہر  روز کی کرپشن اور سکینڈلوں سے تنگ آ چکے ہیں .کرنل غلام یوسف صاحب .کے ایچ شیخ صاحب اور سعید قریشی صاحب آپ سب کو سیلوٹ پیش کرتا ہوں .آپ سب نے ملک میں ملٹری کورٹ کی حمایت کی ہے آواز اٹھائی ہے .کہا ہے کہ یہ وقت کی اہم اور اشد ضرورت ہے .میں آپ لوگوں کی سب ای میل کو جلد ہی لفظ بلفظ قارئین کی خدمت میں پیش کر دوں گا .مگر آج دکھ کے ساتھ یہ لکھنے پر مجبور ہوں کہ آخر کیا وجہ ہے کہ بچے کو خدا سے مانگا .بڑے جتن کے .پیروں فقیروں کے پاس گہے.دم درود کرواۓ کہ ہم کو اولاد نرینہ سے نوازہ جاۓ .اور جب خدا نے بچہ دے بھی دیا اور پھر ایک وقت زندگی میں یہ بھی آیا کہ ہم اللہ سے شکوہ کر رہے تھے کہ خدا ایسی اولاد سے نہ ہی نوازتہ جو ہمارے لئے درد سر بنی ہوئی ہے .ایسی اولاد سے کیا فایدہ جو ماں باپ خاندان کے لئے خوشی کا سبب بننے کی بجاۓ مسایل کا سبب بن جاۓ .ایسی اولاد سے اولاد کا نہ ہونا ہی بہتر تھا .مگر سوچنے کی بات یہ ہے کہ اس سارے رونے دھونے میں خدا کا کیا قصور ..قصور تو ہماری تربیت کا تھا .ہمارے شعور کا تھا ہمارے عمل کا تھا .ہم نے کلمہ اسلام کے نام پر دین محمدی کے نام پر اسلامی نظام کے نام پر پاکستان کی دھرتی کو خدا سے مانگا .جہاں انصاف ہو گا جمہوریت ہو گی حکمران عمر فاروق ہو گا .یہاں سے دین اسلام دین محمدی کی شمعہ روشن ہو گی جو پوری دنیا کی رہنمائی اور بھلائی کا کام کرے گی .مگر سب کچھ غلط ہو گیا الٹ ہو گیا ہم سب کی غلطیوں اور کوتاہیوں کی وجہ سے .حکمران نے وہ کام نہ کیا جو اس کو کرنا تھا .اگر عمر فاروق سختی نہ کرتے انصاف نہ کرتے نبی پاک کے فرمان کو فوقیت نہ دیتے تو معاشرہ اس وقت بھی بے قابو ہو جاتا .اگر میرا حکمران احسن طریقے سے اپنا کام سنت رسول پر کرتا .انصاف و احتساب پر مبنی فیصلے کرتا تو آج نہ مولانا فضل رحمان ڈیزل جیسے منافق پیدا ہوتے نہ حسین حقانی اور الطاف حسین جیسے غدار پیدا ہوتے.اگر نواز شریف زرداری کرپٹ نہ ہوتے تو بیوروکریسی کو بھی نکیل ڈالی جا سکتی تھی .عدالتوں پر پریشر نہ ہوتا نظریہ ضرورت ان کی مجبوری نہ بنتا تو آج پورے پاکستان میں نیشنل ایکشن پلان اور ملٹری کورٹ کی ضرورت نہ ہوتی .میں دوستوں سے یہ کہتا ہوں کہ ذرا گہرائی میں جاؤ.اور سوچو اسحاق خان .ضیاء اور مشرف نے جمہوریت کو گھر کیوں بیجھا تھا .ہم نے خوشی میں مٹھایاں کیوں تقسیم کی تھیں .کیونکہ حکمران سیاستدان ڈیلیور نہ کر سکا .ماضی سے سبق نہ سیکھ سکا .عالمی طاقتوں کے آگے کھلونا بنتا رہا .کرپشن کے جن کو قابو نہ کر سکا .کیونکہ خود کرپشن میں ملوث رہا .عوام نے ہر ایک حکمران پر اعتبار کیا مگر اس نے اپنے قول و فعل سے کردار سے عوام کو دھوکہ دیا .پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار شب خون مارنے کے بغیر تخت و تاج پر قبضہ کے بغیر پاکستان کے ایک غیور محب وطن سپاہی جرنیل راحیل شریف نے اپنے عمل اور کردار سے کچھ کر کے دکھایا .مگر جمہوریت کے ٹھیکیداروں کو پھر یہ عزت بھی راس نہیں آ رہی .ہونا تو یہ چایئے تھا کہ جمہوری حکمران راحیل شریف سے کندھا بھی ملاتا اور دو قدم آگے نکل کر اگلے مورچوں پر پاکستان کی جمہوریت کی نمایندگی کرتا اور اس سنہری موقعہ سے فایدہ اٹھاتا .پاکستان کو امن کا گہوارہ بنا کر حکمران تاریخ رقم کر جاتا .مگر آج حالت یہ ہے کہ امریکا سے بات کرے .عالمی گماشتوں سے آنکھ سے آنکھ ملا کر بات کرے .افغانستان سے بات کرے تو راحیل شریف .انڈیا کو اس کی اوقات یاد کرواۓ تو راحیل شریف .داخلی خارجی سطح پر جنگ لڑے تو راحیل شریف .پاکستان کے اندرونی غداروں کے بارے میں سوچے تو راحیل شریف .اگر فوری انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لئے دہشت گردوں کو اپنے انجام کو پنچانے کی بات کرے تو راحیل شریف .اگر بلوچستان کراچی فاٹا اور پنجاب کے اندر آپریشن کی بات کرے تو راحیل شریف .تو پھر سوال یہ پیدا ہوتا کہ حکمران کدھر ہے حکمرانی کدھر ہے بیوروکریسی پولیس کدھر ہے ادارے کدھر ہیں .نواز شریف اور وزارتوں کی فوج ظفر موج کدھر ہے .خادم اعلی کدھر ہیں ان کی پھرتیاں کدھر ہیں .کیا وہ اب تک پنجاب میں دہشت گردوں کا صفایا نہیں کر سکتے تھے .تو اگر بد قسمتی سے سارا کام فوج اور رینجر نے ہی کرنا ہے اور باڈر پر ہر روز انڈیا کے منہ پر بھی تمانچہ بھی  مارنا ہے .مودی کو نکیل بھی فوج نے ڈالنی ہے .تمام کورٹ انصاف بھی فراہم نہ کر سکیں .تو پھر شرم حیا عزت غیرت بغیرتی کے سارے مناظر کہاں فلماۓ جایں گے .تو پھر مجھے یہ حق پنچتا ہے یہ کہنے کا کہ میرا اعتماد اس منافقت کی نام نہاد جمہوریت اور عدالتوں اداروں سے اٹھ چکا ہے .بہتر ہے ہر شہر میں ملٹری کورٹ فوری طور پر بنا دی جایں .یہ کام حکمران کرے جمہوریت کرے .ورنہ اگر اس ملک پر حکمرانی اگر راحیل شریف نہیں کرے گا تو پھر اس خلاء کو پر کرنے کے لئے کوئی اور آ جاۓ گا .جس کے کردار سے ہم واقف نہ ہوں گے .بہتر ہے جس کے کردار سے سوچ سے لگن سے ہم واقف ہو چکے ہیں .اس راحیل شریف کو موقعہ دیا جاۓ .اس وقت پاکستانیوں کی دل کی دھڑکن بن چکا ہے .اس وقت پاکستان کا مقبول ترین سپاہ سلار راحیل شریف ہے .اگر وہ حکمران بن جاتا ہے تو شاید پھر ملٹری کورٹ کی بھی ضرورت نہ رہے .سب ادارے خود بخود ٹھیک ہو جاتے ہیں جب ان سے کام لینے والا خود بد دیانت نہ ہو .جمہوریت کے ٹھیکیدارو سوچو ذرا .تم کیا چاہتے ہو .جو تم چاہو گے .ووہی ہو گا .تمہارے بوئے ہووے بیج کا پھل قوم کھاۓ گی اور کھا رہی ہے .تمہاری نا انصافیوں کی سزا قوم بھگت رہی ہے .تمہارے لئے ہووے قرضے اور لوٹا ہوا مال کی قسطیں قوم کب تک ادا کرتی رہے گی .اب بس کرو مزید ہمارا خون پینا بند کر دو .انتہاء ہو چکی .ادھر دشمن سرحدوں پر للکار رہا ہے .ادھر تم حلوہ کھا رہے ہو ..جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Tuesday, August 18, 2015

====جوڈیشنل  کمیشن میں خود کفیل پاکستان====
جوڈیشنل کمیشن کی افادیت پاکستان میں ختم ہو چکی ہے .جوڈیشنل کمیشن کے نام پر جمہوریت کے عالمی ٹھیکیداروں کو ورڈ ریکارڈ بنانے پر پاکستان کو تمغہ حسن کارکردگی دینا ہو گا .اگر نہیں دیتے تو اس کا مطلب ہے کہ عالمی طاقتیں ہمیشہ کی طرح حسد بغض کمینہ پن سے کام لے رہے ہیں .خیر یہ تو عالمی مافیا کا کام ہے کہ کچھ کرے یا نہ کرے مگر میرے عنوان کے مطابق اب کتنے اور جوڈیشنل کمیشن بنانے ہوں گے .اور جو اب تک بن چکے ہیں ان کی کارکردگی کا جائزہ لینا ہو گا .کہ ہم نے ان سب جوڈیشنل کمیشن سے کیا کھویا کیا پایا.اور کیا سبق سیکھا.اب اس سے اوپر کوئی کمیشن کا نام ڈھونڈنا ہو گا .یہ تو ایسے ہی ہے کہ رشوت کو روکنے اور پکڑنے کے لئے انٹی کرپشن بنایا گیا .جو مزید رشوت کا سبب بنتا چلا گیا .کرپشن کو پکڑنے اور جڑھ سے اکھاڑنے کے لئے نیپ کا ادارہ بنایا گیا جو از خود کرپشن کا ذخیرہ بن چکا ہے .اگر جوڈیشنل کمیشن بنانے کی ضرورت پڑ جاتی ہے تو اس کا مطلب ہے ادارے اپنا کام نہیں کر رہے اور ووہی سپریم کورٹ جو عام حالات میں انصاف دینے سے قاصر ہو وہ جوڈیشنل کمیشن میں کیا تیر مار لے گی .اور پھر بتا دیں کہ کس کس چور.لٹیرے .غدار پر .کرپشن پر کتنے کمیشن بٹھاؤ گے .آوے کا آوہ ہی بگڑا ہوا ہے .یہ چھوٹے موٹے آپریشن کا کام نہیں ہے .کسی بڑے آپریشن کی ضرورت ہے .اگر ملک میں خون خرابہ نہیں کرنا تو پھر جنرل راحیل شریف .فوج اور رینجر کو مزید اختیارات دینا ہوں گے ..جو متفق ہیں ان کا شکریہ .جو نہیں متفق وہ مجھے بتا دیں کہ کتنے جوڈیشنل کمیشن اور بناؤ گے .مصلاً دھرنے پر جوڈیشنل کمیشن .ڈھاکہ پر کمیشن .جنرل درانی پر کمشن .اصغر خان پر کمیشن .جاوید ہاشمی پر .رانا سناالله پر .شیر علی کے بیان پر .کالاباغ ڈیم پر .سونے چاندی .پیٹرول .معدنیات کے ٹھیکوں پر کمیشن .قصور کے سکینڈل پر .نندی پور بجلی گھر پر .زرداری .گیلانی .راجہ رینٹل .آیان علی پر کمیشن .افتخار چودھری .ارسلان افتخار اور ملک ریاض پر .بحریہ پراجیکٹ پر .سٹی ہاوسنگ کے فراڈ پر .زمین مافیا .لینڈ مافیا .پلاٹ مافیا .ہاوسنگ سکیموں پر کمیشن .پلاٹ.زمینوں .پلازوں .اور قرضوں کی بندر بانٹ پر کمیشن .مسلم کمرشل بینک پر اور نج کاری والے کارخانوں پر اور دوسرے بینکوں پر .پنجاب بینک پر کمیشن .حمزہ شہباز پر .مونس الہی پر .رانا مشہود پر .پنجاب حکومت کے حکم امتنائی پر .بلدیاتی الیکشن پر .بجلی .گیس .پیٹرول.مہنگائی اور بیروزگاری پر کمیشن .بیوروکریسی کی نا انصافیوں پر کمشن .نیپ نادرہ .پی.آئی .اے..سٹیل مل پر کمیشن .ایکسپورٹ امپورٹ کی بد عنوانیوں پر کمیشن .بلاول ہاؤس زرداری ہاوس کس نے کیوں بنایا کیسے بنایا کمیشن بننا چائیے.بھٹو .بینظیر .ضیاء .مشرف پر کمیشن .را کی پاکستان میں مداخلت پر کمیشن .بلوچستان پر کھلم کھلا مداخلت پر کمیشن .انڈیا کی ہر روز بغیرتی پر کمیشن کیوں نہیں بنتا .الطاف کی غداری پر کمیشن .افغان مہاجرین کی واپسی کے لئے کمیشن .اور افغان مہاجرین پر آنے والے اخراجات پر کمیشن .کس کس نے کتنا مال بنایا افغان مہاجرین کے نام پر .کمیشن کیوں نہیں بنا .این .آر .او .کیوں بنا کمشن کی ضرورت .حسین حقانی کو واپس کیوں نہیں بلایا گیا کمیشن .میرے پاس تین ڈاکے کی وارداتوں کی تین ایف .آئی .آر .ہیں .تین سال سے خادم اعلی کوئی کارکردگی نہیں دکھا سکے .کمیشن کی ضرورت .کراچی پر کمشن .ماڈل ٹاؤں کے کمیشن کا کیا بنا .٣٥ سال سے میاں برادران کی حکومت پر کمیشن بننا چاہئے .آزاد کشمیر کے نام پر چند لوگوں کی لوٹ مار پر کمیشن .گیس کے کوٹے نا جایز دئے گہے.کمیشن کی ضرورت ہے .نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں ہوا .کمیشن کی ضرورت ہے .مولانا فضل رحمان سمیت سب لوگوں کے لئے کمیشن کی ضرورت ہے .جن جن لوگوں نے ٢٠٠ روپے کے حساب سے زمینوں کی بندر بانٹ ہوئی .کیا حکمران مجھے ٢٠٠ روپے کا ایکڑ زمین دے سکتا ہے اگر نہیں تو دوسروں کو کیوں .کیا اس پر کمیشن کی ضرورت نہیں .منی لانڈرنگ پر کمیشن .اسحاق ڈار کے  قرضوں پر کمیشن .کشکول پر کمیشن .عدالتوں کے نظریہ ضرورت والے فیصلوں پر کمیشن کی ضرورت ہے .غرض کہ کتنے کمیشن بناؤ گے .کتنے فیصلے لو گے کس سے اچھے فیصلوں کی امید رکھو گے .بندر سے کہتے ہو کہ روٹی کے ٹکرے کا فیصلہ کر دو .اس لئے اس ملک کو مزید کتنے کمیشن بنانے ہوں گے .اس ملک کو چند انصاف پسند ہمدرد لوگوں کی ضرورت ہے .کسی عام آدمی پارٹی کی ضرورت ہے .مگر مجبوری ہے کہ سرمایا کہاں سے آے.انقلاب کی ضرورت ہے اس نظام کو بدلنے کے لئے .مگر افسوس کہ وہ جزبہ جنوں اقبال والا کہاں سے لاؤں .اس لئے تھک ہار کر جنرل راحیل شریف کو اپنا نجات دھندہ سمجھ لینے میں کوئی ہرج نہیں .آخر کسی نے تو اس ملک کو پٹری پر ڈالنا ہے .اور اگر جنرل راحیل شریف .فوج اور رینجر یہ کام کر رہی ہے تو مجھے ان کی مدد بھی کرنا ہو گی .اور خدا سے دعا بھی کہ خدا ہم سب کی مدد کرے .قوم کو یہ سمجھ لینا چاہئے حکمران سمجھے یا نہ سمجھے کہ انڈیا ہر روز باڈر پر حملے کیوں کر رہا ہے .تا کہ پاکستان میں امن نہ ہو .اور جو لوگ ملک میں افرا تفری پھیلا رہے ہیں وہ دراصل انڈیا کے مشن کو آگے چلا رہے ہیں .جمہوریت کے ٹھیکیداروں کو نیشنل ایکشن پلان پر ہنڈریڈ پرسنٹ عمل کرنا ہو گا .ورنہ سب سے بڑا جوڈیشنل کمیشن ہو گا مارشل لا..جو اس ملک میں ٦٥ سالوں سے نہیں لگ سکا .میں مشرف اور ضیاء کے مارشل لا کو جوڈیشنل کمیشن نہیں سمجھتا .وہ اقتدار کی جنگ تھی .انہوں نے خرابیاں پیدا کیں جن کا ازالہ آج کی فوج کر رہی ہے .اللہ کرے یہ آپریشن کامیاب ہو .ورنہ ملک کو صرف ایک جوڈیشنل کمیشن ہی بچا سکتا ہے .جو سب جوڈیشنل کمیشن کی رپورٹ کو اپنے انجام کو پنچاۓ گا .میرے حکمران یہ کام تم کر لو .میری زبان خود بخود بند ہو جاۓ گی .اگر میں غلط کہ رہا ہوں تو مجھے پارلیمنٹ کے سامنے پھانسی پر لٹکا دو .کچھ تو کرو جمہوریت کے ٹھیکیدارو .اگر الطاف کا .چوروں .لٹیروں کا تم کچھ نہیں بگاڑ سکتے تو میری گردن کا ناپ ہی لے لو .حکمران کے لئے یہ آخری موقعہ ہے کہ جمہوریت کو بچا لے .عوام کو انصاف اور احتساب کے ساتھ .میرے حکمران کو شاید بدنامی کا شوق ہے .عزت شرم .حیا.غیرت ملی سے روشناس ہو جا میرے حکمران .ورنہ جوڈیشنل کمیشن اب تیرے لئے بھی بنے گا .جس کے سامنے تجھے خود احتساب کے لئے پیش ہونا ہو گا .شاید کہ اتر جاۓ تیرے دل میں میری یہ درخواست.جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ .
جنرل راحیل شریف کی مقبولیت سے حکمران خائف
جنرل راحیل شریف کی مقبولیت میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے .حکومت بوکھلاھٹ کا سکار بھی ہے اور خائف بھی ہے .اس کی بھوت ساری وجوہات ہیں .١.کرپشن .٢.نا اہلی .٣.حکمرانوں کی بزدلی .٤.بجلی اور گیس کی اووربلنگ ٥.اسحاق ڈار کی پھرتیاں ٦.قرضے لینا اور ان کی تفصیلات عوام سے چھپانا ٧.داخلہ اور خارجہ پالیسی پر کنٹرول نہ ہونا .٨.انڈیا اور مودی سے تعلقات کی وجہ .٩.عدالتوں .نیپ .نادرہ .الیکشن کمیشن .غرض ہر ادارے سے اپنی مرضی کے فیصلے لینا .١٠.غرض کہ کوئی بھی حکومت کی ترجیحات عوامی امنگوں کے مطابق نہیں ہیں . آخر اس کی وجہ کیا ہے .وجہ صرف اقتدار سے کھیلنا .مال بنانا اور ہر وقت چمچوں سے یہ مشورے لینا کہ عوام سے کون کون سا کھیل کھیلا جاۓ کہ جس سے جمہوریت کو بادشاہت یا خاندانی خلافت کے اندر قید کر کے رکھا جاۓ .اس سوچ اور منصوبوں پر ساری انرجی کو زایاح کیا جا رہا ہے .کچھ میرے مہربان مجھے کہتے ہیں کہ چیمہ صاحب عوام کا قصور ہے حکمران کا کوئی قصور نہیں ہے .چلو میں مان لیتا ہوں کہ عوام کا قصور ہے کہ عوام نے کالاباغ ڈیم نہیں بنایا .یہ بھی عوام کا قصور ہے کہ رانا سناالله قاتل ہے کچھ لوگوں کو استمعال کر رہا ہے .اپنی من مرضی کر رہا ہے عوام کے بل بوتے پر یا خادم اعلی کی آشیر باد پر .جب ایک قاتل عدالت میں رانا سناالله کی وارداتوں کو تفصیل سے بیان کر دیتا ہے .تو پھر کہاں چلے گہے ادارے .میڈیا کی بک بک .اور کہاں چلی گئی حکمران کی حکمرانی اور خادم اعلی کی پھرتیاں اور انصاف اور احتساب .کیا یہ سب عوام کا قصور ہے .کیا جوڈیشنل کمشن عوام بناتی ہے اور کمیشن کے فیصلوں پر اثر انداز عوام ہوتی ہے .کیا عوام نے حکمران سے کہا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہ کرو .را کے خلاف نہ بولو اور انڈیا سے پینگیں بڑھاؤ.اور اپنی فوج کو اور چند جرنیلوں کو ہر روز بدنام کرو .اگر حکمران میں جرت ہے تو سب کا احتساب ٦٥ سالوں کا کیوں نہیں کرتی .کیا عوام نے روکا ہے .نیپ کی پھرتیاں ہم ٦٥ سالوں سے دیکھتے اور سنتے آ رہے ہیں .کیوں کسی کے خلاف کچھ نہیں ہوا کیوں کوئی بھی بےغیرت کرپٹ اور غدار لٹکایا نہیں گیا .کیا آپ عوام سے یہ توقوہ کرتے ہیں کہ عوام چوروں لٹیروں کو لٹکاۓ.تو پھر اس کا مطلب ہے آپ ملک میں خون خرابہ کروانا چاہتے ہیں .خونی انقلاب چاہتے ہیں .انارکی چاہتے ہیں .جب حکمران کے پاس طاقت ہے مینڈیٹ ہے اہلیت ہے جمہوریت ہے .میدان صاف ہے فوج ہر طرح جمہوریت کی مدد کرنے کے لئے شانہ بشانہ حکمران کے ساتھ کھڑی ہے تو حکمران فایدہ کیوں نہیں اٹھاتا.اور ہر روز فوج کے خلاف بیان بازی کیوں کرتا اور کرواتا ہے .پہلے زرداری سے فوج کے خلاف بیان دلوایا گیا پھر الطاف غدار کو میدان میں اتارا گیا .پھر خواجہ سعد رفیق .خواجہ سیالکوٹی. سے فوج کو للکارا گیا .پھر خادم اعلی کی طرف سے الزام تراشیں کروائی گئی.پہلے بلنگ باغ دعووں کو سیاسی قلابازیوں کا نام دیا گیا .مگر اب زبیر عمر اور اب  مشاھدللہ صاحب سے یہ کام الزام کی صورت میں اور چیلنج کی صورت میں اور حکمران کی پلاننگ کے ساتھ کروایا گیا .فوج کو نکیل ڈالنے کے لئے .مگر کوئی جوڈیشنل کمیشن کیوں نہیں بنایا .گو کہ آج تک کسی کمیشن کا کوئی فیصلہ عوام کے سامنے نہیں لایا جاتا .مگر حکمران کی نیت پر شک تو ختم کیا جا سکتا تھا .وزیروں کی وزارتیں ختم کر دی جاتیں .زبیر عمر اور مشاہد صاحب کو مکمل گھر بھیج دیا جاتا تو بہتر تھا .مگر یہ قوم اور فوج کے ساتھ کیا مذاق ہے کہ وزیروں مشیروں کے خلاف کوئی کاروائی نہ رانا سناالله کو کسی نے نکیل ڈالی.اور نہ انڈیا را کو نکیل ڈالی.بلکہ سارا زور فوج کے خلاف ..اور وہ بھی اس لئے کہ ملک میں پہلی بار کسی جرنل نے صفائی کرنے کا گند صاف کرنے کا پروگرام بنایا ہے اس لئے فوج اور رینجر کے کام میں روڑے اٹکااۓ جا رہے ہیں .کیونکہ چوروں لٹیروں کی کرپشن سامنے آ رہی ہے .بھتہ خور .ٹارگٹ کالر پکڑے جا رہے ہیں .یہ کام جمہوریت کے ٹھیکیداروں کے کرنے کا تھا مگر کر فوج رہی ہے .اس لئے حکمرانوں کے پیٹ میں درد ہے .یہی وجہ ہے کہ جنرل راحیل شریف کا گراف اپنی بلندیوں تک پنچا ہوا ہے .اور میرے کرپٹ حکمران کو یہ بات گوارہ نہیں .٦٥ سالوں میں کسی جرنل نے ایسا منفرد کارنامہ سر انجام نہیں دیا جو جنرل راحیل کر رہا ہے .اس لئے عالمی طاقتوں اور انڈیا کے پیٹ میں جو درد ہے وہ سمجھ میں آتا ہے .مگر کیوں جنرل صاحب سے خائف ہے یہ بات میری سمجھ سے باہر ہے .یہ بات مجھے وہ طبقہ بتا سکتا ہے جو مجھے ہر وقت یہ میل پر میل کرتے ہیں کہ حکمران کا کوئی قصور نہیں سارا قصور عوام کا ہے .مجھے میرے پیارے کالم نویس تجزیہ نگار بتا دیں.کہ معاشرے کو ملک کو تباہ و برباد کرنے میں حکمران کا کیا کوئی کردار نہ ہے .کیا دہشت گردی کی جنگ میں چھلانگ لگانے سے پہلے عوام سے پوچھا گیا تھا کیا افغان مہاجرین کو ٣٥ سال سے واپس نہ بیجھنا عوام کا قصور تھا .کیا ریمنڈ ڈیوس کو چھوڑنے کے لئے آدھی رات کو عدالت لگانے کے لئے عوام نے کہا تھا .میں تو کہتا ہوں  .حکمران اب منافقت چھوڑ دے .یا خود صفائی کر .انصاف کر.احتساب کر .یا جو مینڈیٹ فوج اور رینجر کو دیا ہے .ان کو کرنے دو .اگر جنرل راحیل شریف کو کچھ ہو گیا یا یہ آپریشن اپنے منتقی انجام کو خدا نخواستہ نہ پنچ سکا تو ملک میں وہ بحران آے گا وہ خون خرابہ ہو گا .جس کا حکمران تصور بھی نہیں کر سکتا .کیونکہ ابھی ملک کے اندر بھوت سارے غدار .کرپٹ .چور.لٹیرے .قاتل .بھتہ خور .ٹارگٹ کیللر.موجود ہیں .ہزاروں حسین حقانی .ریمنڈ ڈیوس.اور ہزاروں قصیدہ خوان موجود ہیں .جو انڈیا کے ساتھ اچھے تعلقات کے حامی ہیں .اور فوج اور رینجر کی کاروائی سے نا خوش ہیں .جنرل راحیل شریف تیری جرات کو سلام .خدا تجھ کو میری زندگی بھی دے دے .اس خدا داد پاکستان کے لئے مزید کچھ کر جا .اگر صفائی اب کی بار نہ ہوئی تو پھر نہ جانے کب اور کیسے ہو گی ...جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا ..٠٠٩٢٣٠٢٦٢٣٤٧٨٨ 

Thursday, August 13, 2015

========١٤ اگست ٢٠١٥ ===========پاکستان  اور پاکستان کی آزادی بے شک اللہ کی طرف سے کسی تحفہ سے کم نہیں اور میرے پیارے نبی کی دعاؤں کا نتیجہ ہے .یہ دھرتی قیامت تک زندہ رہنے قائم و دائم رہنے کے لئے معرض وجود میں آئی ہے مگر ہمارے سیاستدانوں کی نا اہلی کی وجہ سے ہم وہ مقاصد حاصل نہیں کر سکے جو قاعد اعظم اور علامہ اقبال کے نظریات و خیالات تھے .کیونکہ ہمارے بزرگوں نے آزادی کے لئے جو خواب دیکھ تھے وہ پورے نہیں ہووے اور آج کی نوجوان نسل بد دل بھی ہے اور فرسٹریشن کا شکار بھی ہے .مگر میں پھر بھی اللہ سے نا امید نہیں ہوں .میں پر امید ہوں کہ انشااللہ جلد پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست دیکھیں گے ..مجھے معلوم ہے کہ عوام  كواس حال مين پنچانے والے یہی سیاستدان ہیں .جو اپنے اپنے مفادات کے لئے تو اکھٹے ہو جاتے ہیں مگر قوم کے مفاد میں یہ کالا باغ ڈیم بھی نہیں بنا سکتے .سیاستدانوں کے دل میں درد صرف ماڈل آیان علی کا اور اس کے ڈالروں کا ہے .واہ میرے سیاستدان تیری غلط سوچ اور تیری کرپٹ جمہوریت پے لعنت .تیرے بیہودہ کردار پے لعنت .تیری عیاشی تیری مکاری تیری ملک دشمنی پے لعنت ..اب جو میری بہادر فوج صفائی کر رہی ہے .اگر یہ آپریشن کا عمل صفائی کا عمل جاری رہا تو انشااللہ یہ ملک غداروں چوروں ڈاکوؤں لٹیروں سے پاک ہو جاۓ گا .ہم اس ملک میں بھوت جلد سبز انقلاب دیکھ رہے ہیں .اور انقلابی اور مثبت سوچ رکھنے والوں کو ایک پلیٹ فارم مہیا کر رہے ہیں .جس طرح اقبال صاحب نے فرمایا تھا ..موت ہے وہ زندگی جس میں نہیں انقلاب ...تو ہم اقبال کے انقلاب کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی قوم صحیح معنوں میں اس دن آزادی کے مطلب سے روشناس ہو گی .جس دن کشکول کو توڑیں گے .اپنی گیس اپنا پیٹرول اپنا سونا چاندی اپنے ڈیم بنانے اپنی معدنیات  نکالنے میں آزاد ہوں گے .نظام کو تبدیل کرنا ہو گا انصاف و احتساب کا قانون لاگو کرنا ہو گا .اگر آزاد و غیور قوم بن کر زندہ رہنا ہے تو .ہم جدو جہد کر رہے ہیں اس قوم کی صحیح آزادی کے لئے ..آخر میں اپنے بزرگوں کے چند الفاظ یاد کروانا چاہتا ہوں جو انہوں نے پاکستان کے سیاسدانوں کے بارے میں ادا کئے تھے اور اسلامی حکومتوں کے کردار کے بارے میں .  .مصال کے طور پر جب مودودی صاحب کو جیل کی کالی کوٹھری میں ڈالا گیا تو انہوں نے ایک دن اپنے بیٹے سے کہ اگر مجھے پھانسی کا اعلان کر دیا جاۓ تو اپیل نہ کرنا اور مجھے انہی کپڑوں میں دفنا دینا .حالانکہ ستار نیازی صاحب نے بھی جیل کی کوٹھری سے کہ تھا کہ جو حکمران مجھے پھانسی نہیں دے سکتا وہ مودودی صاحب کو کیا پھانسی دے گا کیونکہ حکمران نا آیهل اور بزدل ہے .ایک دفعہ عطااللہ شاہ بخاری کو جیل میں کہا گیا کہ مسلمانوں کی حکومت میں اسلامی تحریکیں نہیں چلایا کرتے .اس لئے چند الفاظ لکھو اور گھر جاؤ .تو انہوں نے معافی نامہ کی بجاۓ جو چند الفاظ لکھ تھے وہ یہ تھے .میں جانتا ہوں کہ مسلمانوں کی حکومت ہے اور پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے مگر ...سبو اپنا اپنا ہے جام اپنا اپنا ہے .آج کے آزاد پاکستان اور انگریزوں کی غلامی کا واقعہ ملاحضہ فرمایں اور موازنہ کریں .انگریزوں کے زمانہ میں لاہور کا شاہی قلعہ میں آج کے دور کی طرح جھوٹے مقدمات بنا کر بند کر دیا جاتا تھا .اور ایسے پولیس افسران کو لگایا جاتا تھا جو جھوٹے مقدمات بنانے کے ماہر ہوا کرتے تھے .ایک دن ایک بےغیرت مسلمان پولیس افسر نے انگریز کی خوشنودی کی خاطر اس نے علما کے خلاف اس قسم کی واہیات زبان استمعال کی جس کا شریف آدمی تصور نہیں کر سکتا .مثلا اس نے چند خوبصورت لڑکے جیل کی کوٹھریوں میں ڈال دئے.اور شداد و فرعون کے قہقے سے یہ کہ ان سے پار کرو اور امیر شریعت کی سنت تازہ کرو .کتنے واقعات لکھوں کہ آج کا حکمران بھی آزاد اسلامی جمہوریہ پاکستان میں کیا کیا گل کھیلا رہا ہے .ابو العباس فرماتے تھے کہ ہم بادشاہوں کی صحبت اختیار کریں تو عزت نفس مرتی ہے .تاجروں میں بیٹھیں تو دل کے غریب ہونے کا اندیشہ ہے .ہماری ہم نشین کتابیں ہیں جن سے کسی فتنے اور بد مزگی کا اندیشہ نہیں نہ ان کی زبان اور ہاتھ سے کوئی خطرہ ہے .کتابوں کو ہم نے پڑھنا کب کا چھوڑ دیا ہے ..سورش کاشمیری نے آج کل کے حکمرانوں کے بارے میں کہا تھا ..یہاں امراء دوزخ کے کتے اور سیاستدان کٹھی قے ہیں .ان کے ساتھ نٹ اور ان کے پیچھے لاشیں چلتی ہیں .ان کی واحد خوبی یہ ہے کہ ہر نیکی اور ہر برائی کی زبان میں جھوٹ بول لیتے ہیں .یہ سب کچھ آزاد پاکستان میں دیکھ بھی رہے ہیں مزہ بھی چکھ رہے ہیں .دکھ بھی ہے درد بھی ہے .مگر اس امید پر جی رہے ہیں اور اپنا حصہ ڈال رہے ہیں کہ ایک دن امن کا .آزادی کا سکھ کا انصاف کا احتساب کا سورج ضرور طلوح ہو گا اور ہم ضرور بحثیت قوم سرخرو ہوں گے ..اسی لئے کہتا ہوں ...نہ بدلے جس سے نظام وہ انقلاب افکار نہیں ہوتا ..بہہ جاۓ جو قوم کی خاطر وہ لہو بیکار نہیں ہوتا ..پاکستان زندہ باد.پاکستان پانندہ باد..افواج پاکستان زندہ باد ..سارے پاکستانیوں کو آزادی مبارک .

Monday, August 10, 2015

===سکینڈل ہی سکینڈل نتیجہ صفر=========
.......قصور ہو یا پتوکی .رایونڈ ہو یا ماڈل ٹاؤں لاہور .ڈسکہ ہو یا سیالکوٹ .راولپنڈی ہو یا پشاور .کوئٹہ ہو یا فیصل آباد .جہلم ہو یا گوجرانوالہ .کراچی ہو اسلامآباد .آزاد کشمیر ہو گلگت .غرض کہ کوئی بھی شہر ہو .کوئی بھی گاؤں ہو .کوئی بھی ادارہ ہو .کوئی بھی سیاسی پارٹی ہو .ہر جگہ سکینڈل ہی سکینڈل ہیں .مگر افسوس اس بات پر ہے کہ آج تک کسی سکینڈل کا کسی بڑے کیس کا کوئی فیصلہ نہیں آیا .وجہ ہی یہی ہے کہ ہمارے ملک میں جزا اور سزا کا قانون .انصاف اور احتساب کا قانون ہی غریب کے لئے ہے .بدقسمتی سے یہاں بڑے چھوٹے .اور غریب امیر کے لئے قانون ایک جیسا نہیں ہے .انصاف سب کے لئے نہیں ہے .اور سب سے زیادہ قانون کی اخلاق کی دھجیاں اڑانے والے بھی ووہی ہیں جو قانون کو سمجھتے ہیں .پاکستان میں سب سے زیادہ قانون سے جن لوگوں نے کھیلا .وہ حکمران طبقہ ہے .وکلا اور جج ہیں .سرمایا دار .جاگیر دار .کن ٹوٹے بدمعاش اور بیوروکریسی ہے .باری باری سب کی کارگزاریاں لکھوں گا تو کالم لمبا ہو جاۓ گا .اس لئے صرف ایک مثال دیتا ہوں .کہ پاکستان کے غیوور عوام سے پوچھتا ہوں کہ کوئی ایسے غداری کے کیس .جنسی سکینڈل کے کیس یا کرپشن کے سکینڈل کا بتا دیں.جس کو کسی وکیل نے لڑنے سے انکار کر دیا ہو کہ یہ کیس اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ہے .میں اس کو ڈیفنڈ نہیں کروں گا .یا یہ جنسی سکینڈل پاکستان کے مسلمانوں پر کالا  دھبھ ہے .یا یہ کیس پاکستان کی سالمیت کے خلاف ہے .اس لئے میں اس کیس کو عدالت میں ڈیفنڈ نہیں کروں گا .ہماری شرم و حیا.عزت و غیرت .ملکی وقار و سالمیت کے کیا معنی ہیں .کیا مطلب ہے .کچھ بھی نہیں .ہر چیز سے آگے جس چیز کی اہمیت ہے .وہ ہے مادیت پرستی .پیسہ پیسہ دولت ہی دولت ہی سب کچھ ہے .نہ میرا دین نہ ایمان .نہ عزت نہ غیرت .نہ ماں نہ بہن نہ بیٹی نہ باپ نہ بھائی .کوئی رشتہ نہیں اگر کوئی رشتہ ہے تو وہ پیسہ ہے مال و دولت ہے .آج یہ بات سچ ثابت ہو چکی ہے کہ جس کے پاس دولت ہے .عھدہ ہے حکمرانی ہے .کن ٹوٹا بدمعاش ہے ووہی عزت والا ہے .جو شریف ہے .ایماندار ہے غریب ہے .اس کی عزت نہیں ہے .وہ ہر دنیا کی عدالت میں اپنا کیس جیت نہیں سکتا .اب عدالتوں کا تقاضہ ہی یہی ہے .فرض ہی یہی ہے .ذمہ داری سمجھتے ہیں اپنا حق سمجھتے ہیں .کیونکہ اگر سفارش سے جج بن چکا ہے تو وہ اس کا ہے جن مافیا نے اسے یہاں تک پنچایا ہے اور اگر وہ رقم لگا کر آیا ہے رشوت دے کر .تو وہ اپنا لگایا ہوا مال وصول کرے گا .یہ اس کا حق ہے .اب حقوق و فرایض کے معنی تبدیل ہو چکے ہیں .پاکستان میں ہر سکینڈل کا شور چند دن رہتا ہے تبصرے تجزیہ ہوتے ہیں .پھر ہر فایل دفتر داخل ہو جاتی ہے .سکینڈل ہی ماشااللہ اتنے ہیں کہ کس کس کو یاد رکھیں کس کس کو بھول جایں.مگر ہر جگہ وکیل ڈیفنڈ کرتا نظر آتا ہے .چاہے ریمنڈ ڈیوس کا کیس ہو .مردے سے زنا کا کیس ہو .گینگ ریپ کا کیس ہو .ایان علی ماڈل کا کیس ہو .غدار وطن الطاف کا کیس ہو .یا بھتہ خوری .ٹارگٹ کلنگ ہو یا دہشت گردی کا کیس ہو .ہر جگہ کوئی نہ کوئی بیرسٹر آپ کو ڈیفنڈ کرتا نظر آے گا .مسلمان پاکستانی قوم کی اس سے بڑی بد قسمتی اور کیا ہو گی .کہ اخلاقیات کا معیار اس حد تک گر چکا ہے کہ قصور میں بچوں کے جنسی سکینڈل میں بھی آپ کو ڈیفنڈ کرنے والے وکیل بھی نظر آے.سیاستدان اور بیوروکریسی بھی نظر آئی .اب فیصلہ آپ کر لیں کہ پاکستانی قوم جو نبی کے امتی ہیں اور کام لوط آلے سلام کی قوم جیسے کر رہی ہے .کیا ہم کو زیب دیتا ہے .یہ ہے مذھب اسلام سے دوری کا نتیجہ .جس بات کا رونا ہمارے مولوی دن رات روتے ہیں .مگر فرق کیوں نہیں پڑتا .اس کی بھوت ساری وجوہات ہیں .جس میں مولویوں اور ماں باپ کا کردار بھی مشکوک ہے .مگر سب سے زیادہ معاشرے کے بگھاڑ کی ذمہداری بد کردار حکمران پر ہے .میرا حکمران بد کردار .کرپٹ اور بد دیانت ہے .اس کی ترجیحات ہی مسلمان قوم کے نوجوان کے حق میں نہیں ہے .اس کی ترجیحات مال بنانا اور اقتدار کے مزے لینا ہے .اس لئے میرا حکمران نہ خالد بن ولید بن سکا اور نہ عمر فاروق .میرا دوست اٹلی سے لکھتا ہے چیمہ صاحب ہمارا سر شرم سے مزید جھک گیا ہے .میں کہتا ہوں دوست شرم غیرت کو چھوڑ .یہ انسانوں کے لئے ہوتی ہے .ہم جانور ہیں اور حکمران درندے ہیں .تو کس شرم کی بات کرتا ہے جب حکمران کشکول لے کر ساری دنیا میں گھومتا ہے .تو وہ بھیک نہیں لیتا بلکہ ہم کو گروی رکھ کر ہماری عزتوں کا سودا کرتا ہے .ہم کو نیلامی پر رکھتا ہے .پھر جس کی مرضی وہ ہماری بولی لگاۓ.اقبال نے ٹھیک کہا تھا .تو جھکا جب غیر کے آگے نہ تن تیرا نہ من ......جاوید اقبال چیمہ .اٹلی والا .

Sunday, August 9, 2015

=========آزادی ١٤ اگست ==========
..........بڑے شوق سے ١٤ اگست منا جاتا ہوں
.........تقریروں سے دل تمہارا  بہلا جاتا  ہوں
.........بچے بچے کو کیوں یاد ہے یہ  دن  ہمارا
........کیونکہ  چھٹی میں اس دن  منا جاتا  ہوں
........پراڈو سے اترتا ہوں  چار غنڈوں کے ساتھ
........قاعد کے احسان سے چہرہ اپنا چمکا جاتا ہوں
.......کرپشن اور نا انصافی کو فرض سمجھتا ہوں
.......اور مجبوری سے فوٹو قاعد کی لگا جاتا ہوں
.......روٹی کپڑا مکان بجلی گیس ہیں وعدے میرے
.......یہ بتا کر فرض کو روشناس کروا جاتا ہوں
........آزاد ہوں آزادی میں ہر کام کر جاتا ہوں
.......منا کے ١٤ اگست  میں گھر کو چلا جاتا ہوں
.......تقریر شعروں سے شروح اور ختم کر کے
.......ملت کی حالت فقیری کو  بھلا  جاتا ہوں
.......چاند  جیسی  پیاری  دھرتی  ہے  میری
......یہ سنہری بات بھی تم کو بتا جاتا ہوں
......حصے بخرے کرنے کی سازش میں ہوں شامل
......پھر بھی حق پیدایش جتا کے آزادی منا جاتا ہوں
......لاشوں پے کرتا ہوں سیاست حالت جنگ میں بھی
......کیٹ واک اور میوزک شو کروا جاتا ہوں
......لوگوں کو غداروں منافقوں کی کہانیاں سنا کر
......خود آزادی میں میر جعفر صادق کو بھلا جاتا ہوں
.........حکومت  میں   پاکستان  میں کرتا ہوں
........کاروبار امریکا یورپ میں کرتا  ہوں
.......پیسہ  میرا  محفوظ  نہیں  ہے  یہاں
...... پیسہ باہر کے ملکوں میں رکھتا ہوں
......ملک  سے بڑی محبت  ہے مجھ  کو
......بنگلہ محل باہر کے ملک رکھتا  ہوں
......عقلمند ہوں  مظاھرہ عقلمندی کا کرتا ہوں
.....عزیز  خوشنودی لیکچر امریکا میں کرتا ہوں
......حق دار کا حق دبا کر خوش رہتا ہوں
......زمین اس کی اکڑ کر اس پر میں  چلتا ہوں
......وعدے کا  پاس  میں  نہیں  کرتا
.....جھوٹ منافقت پے گزارہ کرتا ہوں
.....جاوید دکھ کی کہانی ہے ١٤ اگست اور آزادی
.....تم بہلنے کے لئے آے تھے میں تم کو جلاتا ہوں
....تم آزاد ہو مناؤ آزادی جاوید تمہیں کچھ نہیں کہتا
...قاعد نے جو دی آزادی اس کی تلاش میں رہتا ہوں
...یارو نفرت ہے مجھے اس لفظ  آزادی سے
...منافقت نہیں آتی اس لئے سچ کہتا ہوں
....واقعہ قصور یا ماڈل ٹاون ہو اور ہو رانا سنا اللہ
....اس تبصرے تجزیہ پر بے موت مر جانا چاہتا ہوں
...جاوید تو اس آزادی سے خوش نہیں یارو
...تم بھی خون اپنا جلاؤ میں بھی خون اپنا جلاتا ہوں
...........تم دھوم دھام سے ١٤ اگست مناؤ
..........میں رو  رو  کے ١٤ اگست مناتا ہوں
..........جاوید اقبال چیمہ ..اٹلی والا ..

Saturday, August 8, 2015

=====آزادی ١٤ اگست ٢٠١٥=میں ہوں پاکستانی =
====غم  یاراں  میں  بے  موت  مارا  گیا  ہوں
====غداروں کے ہاتھوں خون میں نہلایا گیا ہوں
.........نہ  ڈپلومیسی  میری نہ  خارجہ  پالیسی میری
........اسی   لئے   دنیا   میں  تنہا  لہرایا  گیا  ہوں
====ہر  روز  ہوتی  ہے  دہشت گردی میرے اندر
====دہشت گرد  پھر  بھی  میں کہلوایا گیا  ہوں
.......کس  کے  مفاد کی خاطر آگ  میں کودا
.......چند بے سود  ٹکوں سے  بہلایا  گیا  ہوں
====دست  و گریبان ہیں حاکم میرے قبضے کے لئے
====مہنگائی بیروزگاری کی سولی پے لٹکایا گیا ہوں
........کبھی سیکورٹی رسک  پر  تماشا بنایا گیا ہوں
........کبھی القائدہ اور طالبان سے  ڈرایا گیا  ہوں
====رام  رام کے سانپ سے بھی ڈسوایا گیا ہوں
====نشہ ایسا کہ امریکی جام سے بھی بہکایا گیا ہوں
........میں ہمیشہ اسلام کے نام پے للکارا گیا ہوں
........افسوس کہ فرقہ پرستی کی قبر میں اتارا گیا ہوں
........کالا باغ  ڈیم   تو  میں  بنا کے دکھا نہیں سکا
........سیاسی داؤ پیچ کی منافقت میں الجھایا گیا ہوں
====ہر ١٤ اگست کو سنتا   ہے  نام آزادی  جاوید
====بن عمل نعروں  تقریروں سے  بہلایا  گیا  ہوں
...................جاوید اقبال چیمہ اٹلی والا ...........